مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کنوارے اور شادی‌شُدہ مسیحیوں کے لئے رہنمائی

کنوارے اور شادی‌شُدہ مسیحیوں کے لئے رہنمائی

کنوارے اور شادی‌شُدہ مسیحیوں کے لئے رہنمائی

‏”‏مَیں یہ تمہارے فائدہ کے لیے کہتا ہوں .‏ .‏ .‏ تاکہ تُم اچھی زندگی گزارو اور بِلاتامل خداوند کی خدمت میں مشغول رہو۔‏“‏—‏۱-‏کر ۷:‏۳۵‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن۔‏

۱،‏ ۲.‏ شادی کرنے یا کنوارے رہنے کے سلسلے میں ہمیں خدا کی رہنمائی کی ضرورت کیوں ہے؟‏

خوشی،‏ مایوسی اور پریشانی۔‏ یہ کچھ ایسے احساسات ہیں جن کا ہم مخالف جنس کے ساتھ اپنے تعلقات میں تجربہ کرتے ہیں۔‏ چونکہ یہ احساسات ہماری زندگی پر بہت گہرا اثر ڈالتے ہیں اِس لئے ہمیں خدا کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔‏ مثال کے طور پر کچھ مسیحی کنوارے رہنا چاہتے ہیں لیکن اُن کے رشتہ‌دار یا دوست اُن پر شادی کرنے کے لئے دباؤ ڈالتے ہیں۔‏ کئی مسیحی شادی تو کرنا چاہتے ہیں لیکن ابھی تک اُنہیں کوئی مناسب جیون‌ساتھی نہیں ملا۔‏ جن کی شادی ہونے والی ہے،‏ اُنہیں بھی رہنمائی کی ضرورت ہے تاکہ وہ شوہر یا بیوی کے طور پر اپنی ذمہ‌داری نبھانے کے لئے تیار ہو جائیں۔‏ اور چاہے ہم شادی‌شُدہ ہوں یا کنوارے،‏ ہم سب کو خدا کی رہنمائی کی ضرورت ہے تاکہ ہم جنسی بداخلاقی کے پھندے میں نہ پھنسیں۔‏

۲ اِن معاملات کا تعلق نہ صرف ہماری زندگی سے ہے بلکہ اِن سے یہوواہ خدا کے ساتھ ہماری دوستی پر بھی گہرا اثر پڑتا ہے۔‏ پولس رسول نے ۱-‏کرنتھیوں ۷ باب میں کنوارے اور شادی‌شُدہ لوگوں کے لئے کچھ مشورے دئے۔‏ اُنہوں نے یہ باتیں اِس لئے لکھیں ’‏تاکہ ہم اچھی زندگی گزاریں اور بِلاتامل خداوند کی خدمت میں مشغول رہیں۔‏‘‏ (‏۱-‏کر ۷:‏۳۵‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن)‏ چاہے آپ شادی‌شُدہ ہوں یا کنوارے،‏ پولس رسول کے مشوروں پر عمل کرنے سے آپ بھرپور طریقے سے خدا کی خدمت کر سکیں گے۔‏

شادی کرنا یا نہ کرنا—‏ایک ذاتی فیصلہ

۳،‏ ۴.‏ (‏الف)‏ اگر رشتہ‌دار اور دوست کسی پر شادی کرنے کے لئے دباؤ ڈالتے ہیں تو اِس کے نتائج کیا ہو سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ پولس رسول کے مشورے پر غور کرنے سے ہم شادی کے بارے میں صحیح سوچ کیسے اپنا سکتے ہیں؟‏

۳ پولس رسول کے زمانے میں یہودی معاشرے میں شادی کرنے پر بہت زور دیا جاتا تھا۔‏ آج‌کل بھی بہت سے معاشروں میں شادی کرنے کو بڑی اہمیت دی جاتی ہے۔‏ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایک خاص عمر تک لڑکے یا لڑکی کی شادی ہو جانی چاہئے۔‏ اگر ایک شخص اِس عمر سے گزر جاتا ہے تو شاید اُس کے رشتہ‌دار اور دوست اُس پر شادی کرنے کے لئے دباؤ ڈالیں۔‏ وہ شاید کسی لڑکے یا لڑکی کے ساتھ اُس کی جوڑی بنانے کی کوشش کریں۔‏ کبھی‌کبھار ایسی کوششیں شرمندگی یا ناراضگی کا باعث بنتی ہیں اور اِن کی وجہ سے دوستیاں ٹوٹ جاتی ہیں۔‏

۴ پولس رسول نے کبھی دوسروں پر شادی کرنے یا نہ کرنے کے سلسلے میں دباؤ نہیں ڈالا۔‏ (‏۱-‏کر ۷:‏۷‏)‏ اُنہوں نے خود تو غیرشادی‌شُدہ رہ کر خدا کی خدمت کی لیکن اُنہوں نے شادی کرنے سے منع نہیں کِیا۔‏ آج‌کل بھی ایک مسیحی خود یہ فیصلہ کرنے کا حق رکھتا ہے کہ وہ شادی کرے یا کنوارا رہے۔‏ دوسروں کو اِس معاملے میں دخل‌اندازی نہیں کرنی چاہئے۔‏

کنوارا رہنے کا ایک فائدہ

۵،‏ ۶.‏ پولس رسول نے مسیحیوں کو کنوارا رہنے کا مشورہ کیوں دیا؟‏

۵ پولس رسول نے ۱-‏کرنتھیوں ۷ باب میں کہا کہ کنوارا رہنا بہتر ہے۔‏ ‏(‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۸ کو پڑھیں۔‏)‏ آج‌کل کئی مسیحی فرقوں کے رہنما شادی نہیں کرتے اور اِس لئے خود کو دوسروں سے افضل سمجھتے ہیں۔‏ لیکن پولس رسول نے کبھی خود کو شادی‌شُدہ مسیحیوں سے بہتر خیال نہیں کِیا۔‏ مگر اُنہوں نے کنوارا رہنے کے ایک فائدے کے بارے میں ضرور بتایا۔‏ یہ کونسا فائدہ ہے؟‏

۶ کنوارے مسیحی خدا کی خدمت میں بہت سے ایسے کام کر سکتے ہیں جو زیادہ‌تر شادی‌شُدہ مسیحی نہیں کر سکتے۔‏ مثال کے طور پر پولس رسول کو ”‏غیرقوموں کا رسول“‏ بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔‏ (‏روم ۱۱:‏۱۳‏)‏ ذرا اعمال ۱۳ تا ۲۰ باب کو پڑھیں اور دیکھیں کہ پولس رسول اور اُن کے ساتھیوں نے کن‌کن علاقوں کا سفر کِیا اور کن‌کن شہروں میں کلیسیائیں قائم کیں۔‏ پولس رسول نے خدا کی خدمت میں جتنی مشکلات برداشت کیں،‏ آج شاید ہی کسی کو اُتنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔‏ (‏۲-‏کر ۱۱:‏۲۳-‏۲۷،‏ ۳۲،‏ ۳۳‏)‏ لیکن اُنہوں نے شاگرد بنانے کی خاطر اِن سب کو ہنسی‌خوشی برداشت کر لیا۔‏ (‏۱-‏تھس ۱:‏۲-‏۷،‏ ۹؛‏ ۲:‏۱۹‏)‏ ذرا سوچیں کہ اگر اُن کے بیوی‌بچے ہوتے تو کیا وہ خدا کی خدمت میں اِتنا کچھ انجام دے پاتے؟‏

۷.‏ دو کنواری بہنوں نے خدا کی خدمت میں زیادہ کچھ انجام دینے کے لئے کیا کِیا؟‏

۷ بہت سے کنوارے مسیحی اپنی صورتحال کا فائدہ اُٹھاتے ہیں تاکہ وہ خدا کی خدمت میں زیادہ کچھ انجام دے سکیں۔‏ سارہ اور لمبانیہ ملک بولیویا میں رہتی ہیں۔‏ وہ دونوں کنواری ہیں اور پہل‌کاروں کے طور پر خدمت کرتی ہیں۔‏ وہ ایک ایسے گاؤں میں جا کر رہنے لگیں جہاں کئی سالوں سے مُنادی نہیں کی گئی تھی۔‏ اُس گاؤں میں بجلی نہیں تھی۔‏ کیا اِس لئے اُن بہنوں کو وہاں رہنا مشکل لگا؟‏ جی‌نہیں۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏یہاں ریڈیو اور ٹی‌وی نہیں ہے اِس لئے لوگوں کے پاس کتابیں پڑھنے کے لئے وقت ہے۔‏“‏ کچھ لوگوں کے پاس یہوواہ کے گواہوں کی پُرانی پُرانی کتابیں تھیں جو کافی عرصے سے چھاپی نہیں جا رہیں۔‏ لوگ ابھی بھی اِن کتابوں کو پڑھ رہے تھے۔‏ اُن بہنوں کو تقریباً ہر گھر میں ایسے لوگ ملے جو بائبل کے بارے میں سیکھنا چاہتے تھے۔‏ اِس لئے اُنہیں پورے گاؤں میں مُنادی کرنے میں کافی عرصہ لگا۔‏ ایک عمررسیدہ عورت نے اُن سے کہا:‏ ”‏لگتا ہے کہ اِس دُنیا کا خاتمہ ہونے والا ہے کیونکہ یہوواہ کے گواہ آخرکار ہمارے علاقے میں پہنچ گئے ہیں۔‏“‏ اُن بہنوں کی محنت کے نتیجے میں گاؤں کے کچھ لوگ اجلاسوں پر آنے لگے۔‏

۸،‏ ۹.‏ (‏الف)‏ پولس رسول نے یہ کیوں کہا کہ کنوارا رہ کر خدا کی خدمت کرنا بہتر ہے؟‏ (‏ب)‏ کنوارے مسیحی اپنے کنوارپن سے کیسے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں؟‏

۸ سچ ہے کہ شادی‌شُدہ مسیحی بھی کامیابی سے ایسے علاقوں میں خدمت کر سکتے ہیں جہاں مُنادی کرنا آسان نہیں۔‏ لیکن کنوارے پہل‌کار خدا کی خدمت میں کئی ایسے کام کر سکتے ہیں جو شاید اُن مسیحیوں کے لئے مشکل ہوں جو شادی‌شُدہ ہیں یا جن کے بچے ہیں۔‏ جب پولس رسول نے کرنتھیوں کے نام خط لکھا تو وہ جانتے تھے کہ ابھی بھی بہت سے علاقوں میں خوشخبری نہیں سنائی گئی ہے۔‏ وہ چاہتے تھے کہ جو خوشی اُنہوں نے شاگرد بنانے کے کام سے حاصل کی ہے،‏ اِسے دوسرے مسیحی بھی حاصل کریں۔‏ اِس وجہ سے اُنہوں نے کہا کہ کنوارا رہ کر خدا کی خدمت کرنا بہتر ہے۔‏

۹ امریکہ میں رہنے والی ایک کنواری بہن جو پہل‌کار کے طور پر خدمت کرتی ہیں،‏ اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ کنوارے لوگوں کی زندگی خوشگوار نہیں ہو سکتی۔‏ لیکن مَیں نے دیکھا ہے کہ حقیقی خوشی یہوواہ خدا کی قربت میں رہنے سے حاصل ہوتی ہے۔‏ کنوارا رہنا ایک طرح کی قربانی تو ہے لیکن اگر آپ اِس صورتحال کا فائدہ اُٹھاتے ہیں اور خدا کی خدمت میں زیادہ کرتے ہیں تو کنوارپن آپ کے لئے ایک نعمت ثابت ہوگا۔‏“‏ اُنہوں نے یہ بھی لکھا:‏ ”‏کنوارپن خوشی کی راہ میں رُکاوٹ نہیں بلکہ اُس تک پہنچنے والی سیڑھی ہے۔‏ یہوواہ خدا کسی کو بھی اپنے پیار اور مہربانی سے محروم نہیں رکھتا،‏ چاہے کوئی شادی‌شُدہ ہو یا کنوارا۔‏“‏ اب وہ بہن ایک ایسے علاقے میں خدمت کر رہی ہیں جہاں مُنادی کرنے والوں کی زیادہ ضرورت ہے۔‏ اگر آپ کنوارے ہیں تو کیا آپ اپنی اِس آزادی سے فائدہ اُٹھا کر مُنادی کے کام میں زیادہ حصہ لے سکتے ہیں؟‏ اِس طرح کنوارپن آپ کے لئے بھی ایک نعمت ثابت ہوگا۔‏

شادی کے معاملے میں سوچ‌سمجھ کر فیصلہ کریں

۱۰،‏ ۱۱.‏ یہوواہ خدا اُن لوگوں کی مدد کیسے کرتا ہے جو شادی کرنا چاہتے ہیں لیکن جنہیں اب تک کوئی مناسب ساتھی نہیں ملا؟‏

۱۰ یہوواہ خدا کے کئی خادم کچھ عرصہ کنوارا رہنے کے بعد شادی کرنے کا سوچتے ہیں۔‏ وہ جانتے ہیں کہ ایسے معاملے میں اُنہیں یہوواہ خدا کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔‏ اِس لئے وہ کسی مناسب ساتھی کا انتخاب کرنے کے لئے خدا سے مدد مانگتے ہیں۔‏‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۳۶ کو فٹ‌نوٹ سے پڑھیں۔‏ *

۱۱ اگر آپ کوئی ایسا جیون‌ساتھی ڈھونڈ رہے ہیں جو پورے دل سے یہوواہ خدا کی خدمت کرتا ہے تو اِس سلسلے میں خدا سے دُعا کرتے رہیں۔‏ (‏فل ۴:‏۶،‏ ۷‏)‏ شاید آپ کو کچھ عرصے تک انتظار کرنا پڑے لیکن مایوس نہ ہوں۔‏ اِس بات پر بھروسا رکھیں کہ یہوواہ خدا آپ کا مددگار ہے۔‏ وہ آپ کی ضروریات کو جانتا ہے اور وہ آپ کو اپنی صورتحال سے نپٹنے کی طاقت دے گا۔‏—‏عبر ۱۳:‏۶‏۔‏

۱۲.‏ جب کسی مسیحی کے لئے کوئی رشتہ آتا ہے تو اُسے سوچ‌سمجھ کر فیصلہ کیوں کرنا چاہئے؟‏

۱۲ فرض کریں کہ ایک مسیحی شادی کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔‏ اُس کے لئے ایک ایسے شخص کا رشتہ آتا ہے جو جوش سے خدا کی خدمت نہیں کرتا اور مسیحی خوبیوں کو عمل میں نہیں لاتا۔‏ یا پھر کوئی ایسا شخص اُسے شادی کی پیشکش کرتا ہے جو یہوواہ کا گواہ نہیں ہے۔‏ اگر آپ کے ساتھ ایسا ہو تو آپ کیا کریں گے؟‏ یاد رکھیں کہ آپ کو تنہا رہنے سے اِتنا دُکھ نہیں ہوگا جتنا کہ شادی کے معاملے میں غلط فیصلہ کرنے پر ہوگا۔‏ شادی زندگی‌بھر کا بندھن ہوتا ہے اِس لئے یہ فیصلہ آپ کی پوری زندگی پر اثرانداز ہوگا۔‏ (‏۱-‏کر ۷:‏۲۷‏)‏ یہ سوچ کر کوئی رشتہ قبول نہ کریں کہ ”‏اگر مَیں یہ رشتہ ٹھکرا دوں تو بعد میں شاید میرے لئے کوئی اَور رشتہ نہ آئے۔‏“‏ کوئی ایسا فیصلہ نہ کریں جس پر آپ کو پچھتانا پڑے۔‏‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۳۹ کو پڑھیں۔‏

شادی‌شُدہ زندگی کو حقیقت کی نظر سے دیکھیں

۱۳-‏۱۵.‏ لڑکے اور لڑکی کو شادی سے پہلے کن معاملوں پر بات کرنی چاہئے؟‏

۱۳ حالانکہ پولس رسول نے کہا کہ کنوارے رہ کر خدا کی خدمت کرنا بہتر ہے لیکن اُنہوں نے شادی‌شُدہ مسیحیوں کو کمتر خیال نہیں کِیا۔‏ وہ شادی‌شُدہ مسیحیوں کی مدد کرنا چاہتے تھے تاکہ وہ ازدواجی زندگی کو حقیقت کی نظر سے دیکھیں اور اپنے بندھن کو ہمیشہ تک قائم رکھیں۔‏

۱۴ کچھ لوگ شادی کے بارے میں غلط توقعات رکھتے ہیں۔‏ اُن کا خیال ہے کہ اگر دو لوگ شادی سے پہلے ایک دوسرے پر فدا ہیں تو اُن کی شادی‌شُدہ زندگی ضرور خوشگوار گزرے گی۔‏ وہ سوچتے ہیں کہ کوئی بھی چیز اُن کی خوشی کو چھین نہیں پائے گی اور وہ ہمیشہ ایک دوسرے کے پیار میں مگن رہیں گے۔‏ اصل میں وہ خوابوں کی دُنیا میں رہتے ہیں۔‏ شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کے پیار سے خوشی ضرور ملتی ہے لیکن شادی کے بعد آنے والے مسائل اور مشکلات سے نپٹنے کے لئے یہ کافی نہیں ہے۔‏‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۲۸ کو پڑھیں۔‏ *

۱۵ شادی کے بعد شوہر اور بیوی اکثر اِس بات پر حیران ہوتے ہیں کہ اہم معاملوں کے بارے میں اُن میں اختلاف ہوتا ہے۔‏ شاید وہ اِس بات پر متفق نہ ہوں کہ وہ کن چیزوں پر پیسے خرچ کریں گے،‏ تفریح کے طور پر کیا کریں گے،‏ کہاں رہیں گے اور سُسرال والوں سے ملاقات کے سلسلے میں کیا معمول اپنائیں گے۔‏ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ ایک دوسرے کی خامیوں سے تنگ آ جائیں۔‏ شادی سے پہلے شاید لڑکا اور لڑکی یہ سوچیں کہ ایسے معاملوں پر بات کرنا اِتنا ضروری نہیں ہے۔‏ لیکن اِن معاملوں کی وجہ سے شادی کے بعد مشکلات کھڑی ہو سکتی ہیں۔‏ اِس لئے یہ بہتر ہوگا کہ لڑکا اور لڑکی شادی سے پہلے ہی ایسے معاملوں پر کُھل کر بات کریں اور اِن پر متفق ہو جائیں۔‏

۱۶.‏ شوہر اور بیوی کو اِس بات پر متفق کیوں ہونا چاہئے کہ وہ مسئلوں سے کیسے نپٹیں گے؟‏

۱۶ اپنی شادی‌شُدہ زندگی کو خوشگوار بنانے کے لئے شوہر اور بیوی کو آپس میں متفق ہونا چاہئے۔‏ مثال کے طور پر اُنہیں مل کر یہ فیصلہ کرنا چاہئے کہ وہ بچوں کی تربیت کیسے کریں گے اور اپنے بوڑھے والدین کی دیکھ‌بھال کیسے کریں گے۔‏ اُنہیں مسائل کی وجہ سے اپنے رشتے میں دراڑ نہیں آنے دینی چاہئے۔‏ اگر شوہر اور بیوی بائبل کی ہدایات پر عمل کرتے ہیں تو وہ بہت سے مسائل کو حل کر سکتے ہیں۔‏ اور جن مسائل کے بارے میں وہ کچھ نہیں کر سکتے،‏ اُن کے باوجود وہ خوش رہ سکتے ہیں۔‏—‏۱-‏کر ۷:‏۱۰،‏ ۱۱‏۔‏

۱۷.‏ شادی‌شُدہ لوگ ”‏دُنیا کی فکر“‏ میں کیوں رہتے ہیں؟‏

۱۷ پولس رسول نے ۱-‏کرنتھیوں ۷ باب میں شادی‌شُدہ زندگی کی ایک اَور حقیقت کا بھی ذکر کِیا۔‏ ‏(‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۳۲-‏۳۴ کو پڑھیں۔‏)‏ شادی‌شُدہ لوگ ”‏دُنیا کی فکر“‏ میں رہتے ہیں۔‏ مثال کے طور وہ خوراک،‏ لباس،‏ رہائش وغیرہ جیسی ضروریات کو پورا کرنے میں زیادہ مصروف رہتے ہیں۔‏ ذرا ایک ایسے بھائی کے بارے میں سوچیں جو شادی سے پہلے خدا کی خدمت میں زیادہ وقت صرف کرتا تھا۔‏ لیکن شادی کے بعد اُسے اپنی بیوی کی ضروریات پوری کرنی پڑتی ہیں اور اُس کے لئے وقت نکالنا پڑتا ہے۔‏ اِسی طرح ایک لڑکی کی مصروفیات بھی شادی کے بعد بڑھ جاتی ہیں۔‏ یہوواہ خدا سمجھتا ہے کہ شادی‌شُدہ لوگ اُس کی خدمت میں اُتنا وقت صرف نہیں کر سکتے جتنا وہ شادی سے پہلے کرتے تھے کیونکہ شادی کو کامیاب بنانے کے لئے اُنہیں ایک دوسرے کے لئے وقت نکالنا پڑتا ہے۔‏

۱۸.‏ شادی کے بعد شوہر اور بیوی کو اپنے معمول میں کونسی تبدیلیاں کرنی چاہئیں؟‏

۱۸ کیا ایک شادی‌شُدہ جوڑے کو ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارنے کے لئے محض خدا کی خدمت میں کم وقت صرف کرنا چاہئے؟‏ یا پھر کیا اُنہیں اپنے معمول میں دوسری تبدیلیاں بھی کرنی چاہئیں؟‏ ذرا سوچیں کہ اگر ایک شوہر اپنے دوستوں سے ملنے جلنے اور اُن کے ساتھ کھیل‌وتفریح کرنے میں اُتنا ہی وقت گزارتا ہے جتنا وہ شادی سے پہلے گزارتا تھا تو اُس کی بیوی کو کیسا محسوس ہوگا؟‏ اور اگر بیوی اپنی سہیلیوں کے ساتھ پہلے جتنا وقت گزارتی ہے تو شوہر کو کیسا لگے گا؟‏ وہ دونوں خوش نہیں رہیں گے اور یہ محسوس کریں گے کہ اُن کا ساتھی اُن سے پیار نہیں کرتا۔‏ لہٰذا ایک شادی‌شُدہ جوڑے کو اپنے بندھن کو مضبوط بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے۔‏—‏افس ۵:‏۳۱‏۔‏

جنسی بداخلاقی کے پھندے میں نہ پھنسیں

۱۹،‏ ۲۰.‏ (‏الف)‏ ایک شخص کو شادی کرنے کے باوجود کیوں خبردار رہنا چاہئے کہ وہ جنسی بداخلاقی میں نہ پڑے؟‏ (‏ب)‏ اگر شوہر اور بیوی لمبے عرصے تک ایک دوسرے سے الگ رہتے ہیں تو وہ کس خطرے میں پڑ سکتے ہیں؟‏

۱۹ یہوواہ کے خادم پاک‌دامن رہنے کا عزم رکھتے ہیں۔‏ بعض مسیحی اِس لئے شادی کر لیتے ہیں تاکہ وہ جنسی بداخلاقی میں نہ پڑ جائیں۔‏ لیکن صرف شادی کرنا اِس بات کی ضمانت نہیں کہ ایک شخص بدچلنی کے پھندے میں نہیں پڑ سکتا۔‏ پُرانے زمانے میں شہروں کے گِرد بڑی‌بڑی دیواریں بنائی جاتی تھیں تاکہ لوگ اِن میں محفوظ رہیں۔‏ لیکن اگر ایک شخص دُشمن کے حملے کی صورت میں شہر سے باہر نکلتا تو ظاہری بات ہے کہ اُس کی جان خطرے میں پڑ جاتی۔‏ اِسی طرح شادی‌شُدہ لوگ اُس صورت میں ہی جنسی بداخلاقی میں پڑنے سے محفوظ رہیں گے اگر وہ جنسی تعلقات کے سلسلے میں یہوواہ خدا کی حدود کا احترام کریں۔‏

۲۰ پولس رسول نے ۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۲-‏۵ میں اِن حدود کا ذکر کِیا۔‏ بیوی کا ”‏حق“‏ ہے کہ شوہر صرف اُس کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرے۔‏ اِسی طرح شوہر کا ”‏حق“‏ ہے کہ بیوی صرف اُس کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرے۔‏ شوہر اور بیوی دونوں کا فرض ہے کہ وہ ایک دوسرے کا حق ادا کریں یعنی ایک دوسرے کی جنسی خواہش پوری کریں۔‏ البتہ کچھ شوہر اور بیویاں ملازمت یا پھر کسی اَور وجہ سے لمبے عرصے تک ایک دوسرے سے الگ رہتے ہیں۔‏ اِس طرح وہ ایک دوسرے کو اُس کے حق سے محروم رکھتے ہیں۔‏ یہ کتنے افسوس کی بات ہوگی اگر ایسی صورتحال کی وجہ سے شوہر یا بیوی ”‏غلبۂ‌نفس کے سبب سے“‏ شیطان کے پھندے میں پھنس جائے اور زناکاری کر بیٹھے۔‏ جب ایک شوہر ایسے طریقوں سے اپنے خاندان کی ضروریات پوری کرتا ہے جو اُس کی شادی‌شُدہ زندگی کو خطرے میں نہیں ڈالتے تو یہوواہ خدا اُسے برکت سے نوازتا ہے۔‏—‏زبور ۳۷:‏۲۵‏۔‏

بائبل کی ہدایات پر عمل کرنے کے فائدے

۲۱.‏ (‏الف)‏ کنوارے رہنے یا شادی کرنے کے سلسلے میں فیصلہ کرنا آسان کیوں نہیں ہے؟‏ (‏ب)‏ پہلے کرنتھیوں ۷ باب میں دئے گئے مشورے کیوں فائدہ‌مند ہیں؟‏

۲۱ کنوارے رہنے یا شادی کرنے کے سلسلے میں فیصلہ کرنا آسان نہیں ہے۔‏ چاہے ہم شادی‌شُدہ ہوں یا کنوارے،‏ ہم سب عیب‌دار ہیں اِس لئے دوسرے لوگوں کے ساتھ ہمارے تعلقات مسائل سے پاک نہیں ہوں گے۔‏ لیکن ۱-‏کرنتھیوں ۷ باب میں دئے گئے مشوروں پر عمل کرنے سے اِن مسئلوں کو کسی حد تک کم کِیا جا سکتا ہے۔‏ چاہے آپ شادی کریں یا نہ کریں،‏ آپ یہوواہ خدا کی نظر میں ’‏اچھا کرتے ہیں۔‏‘‏ ‏(‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۳۷،‏ ۳۸ کو فٹ‌نوٹ سے پڑھیں۔‏)‏ * سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ یہوواہ خدا کی خوشنودی حاصل کریں کیونکہ اِس سے آپ کو نہ صرف اب خدا کی برکت حاصل ہوگی بلکہ نئی دُنیا میں بھی۔‏ اُس وقت ہمیں مخالف جنس کے ساتھ اپنے تعلقات میں مایوسی اور پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 10 پہلا کرنتھیوں ۷:‏۳۶ ‏(‏نیو ورلڈ ٹرانسلیشن)‏‏:‏ ”‏لیکن اگر کسی کنوارے کو لگتا ہے کہ وہ اپنے جسم کی خواہشوں کو قابو میں نہیں رکھ سکے گا اور اگر وہ اُس عمر سے گزر چُکا ہے جب جوانی زوروں پر ہوتی ہے اور اُسے لگتا ہے کہ اُسے شادی کرنی چاہئے تو اُسے ایسا کرنے دو؛‏ وہ گُناہ نہیں کرتا۔‏ ایسے لوگ شادی کر لیں۔‏“‏

^ پیراگراف 14 کتاب خاندانی خوشی کا راز کے دوسرے باب،‏ پیراگراف ۱۶-‏۱۹ کو دیکھیں۔‏

^ پیراگراف 21 پہلا کرنتھیوں ۷:‏۳۷،‏ ۳۸ ‏(‏نیو ورلڈ ٹرانسلیشن)‏‏:‏ ”‏لیکن اگر کسی کا دل مضبوط ہے اور اُسے شادی کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی بلکہ اُسے اپنی خواہش پر پورا اختیار ہے اور اُس نے اپنے دل میں کنوارا رہنے کا فیصلہ کر لیا ہے تو وہ اچھا کرتا ہے۔‏ لہٰذا وہ کنوارا جو شادی کرتا ہے،‏ وہ بھی اچھا کرتا ہے مگر وہ جو شادی نہیں کرتا،‏ وہ زیادہ اچھا کرتا ہے۔‏“‏

اِن سوالوں کا جواب دیں

‏• ہمیں کسی پر شادی کرنے کے لئے دباؤ کیوں نہیں ڈالنا چاہئے؟‏

‏• اگر آپ کنوارے ہیں تو آپ اپنی آزادی کو بہترین طریقے سے کیسے استعمال کر سکتے ہیں؟‏

‏• ایک لڑکا اور لڑکی شادی سے پہلے کیا کر سکتے ہیں تاکہ اُن کی ازدواجی زندگی خوشگوار ہو؟‏

‏• صرف شادی کرنا اِس بات کی ضمانت کیوں نہیں کہ ایک شخص جنسی بداخلاقی کے پھندے میں نہیں پڑ سکتا؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویریں]‏

اگر کنوارے مسیحی اپنا وقت خدا کی خدمت میں صرف کرتے ہیں تو اُنہیں خوشی حاصل ہوتی ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

شادی کے بعد شوہر اور بیوی کو اپنے معمول میں کونسی تبدیلیاں کرنی چاہئیں؟‏