مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

بھائیوں کی تربیت کریں

بھائیوں کی تربیت کریں

بھائیوں کی تربیت کریں

‏”‏شاگرد .‏ .‏ .‏ جب پوری طرح تربیت پائے گا تو اپنے اُستاد جیسا ہو جائے گا۔‏“‏ —‏لو ۶:‏۴۰‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن۔‏

۱.‏ جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو اُنہوں نے کلیسیا کی بنیاد کیسے ڈالی؟‏

یوحنا رسول نے اپنی انجیل کے آخر میں لکھا:‏ ”‏اَور بھی بہت سے کام ہیں جو یسوؔع نے کئے۔‏ اگر وہ جُداجُدا لکھے جاتے تو مَیں سمجھتا ہوں کہ جو کتابیں لکھی جاتیں اُن کے لئے دُنیا میں گنجایش نہ ہوتی۔‏“‏ (‏یوح ۲۱:‏۲۵‏)‏ یسوع مسیح نے زمین پر آکر تھوڑے سے عرصے میں بہت سے کام کئے۔‏ اُنہوں نے جوش سے خوشخبری کی مُنادی کی۔‏ اِس دوران اُنہوں نے کچھ مردوں کو چُنا اور اُنہیں تربیت دی۔‏ یسوع مسیح چاہتے تھے کہ جب وہ آسمان پر چلے جائیں تو یہ مرد کلیسیا کی پیشوائی کر سکیں۔‏ یسوع مسیح ۳۳ء میں آسمان پر جانے سے پہلے ایک ایسی کلیسیا کی بنیاد ڈال چکے تھے جس میں جلد ہی ہزاروں لوگ شامل ہو گئے۔‏—‏اعما ۲:‏۴۱،‏ ۴۲؛‏ ۴:‏۴؛‏ ۶:‏۷‏۔‏

۲،‏ ۳.‏ (‏الف)‏ ایسے بھائیوں کی ضرورت کیوں ہے جو کلیسیا میں ذمہ‌داریاں اُٹھا سکیں؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

۲ پوری دُنیا میں یہوواہ کے گواہوں کی ایک لاکھ سے زیادہ کلیسیائیں ہیں جن میں ۷۰ لاکھ سے زیادہ مبشر ہیں۔‏ اِن کلیسیاؤں میں پیشوائی کرنے کے لئے زیادہ بھائیوں کی ضرورت ہے۔‏ ہم اُن بھائیوں کی قدر کرتے ہیں جو کلیسیا میں ذمہ‌داری اُٹھانا چاہتے ہیں۔‏ پاک کلام کے مطابق وہ ”‏اچھے کام کی خواہش“‏ کرتے ہیں۔‏—‏۱-‏تیم ۳:‏۱‏۔‏

۳ جو بھائی کلیسیا میں ذمہ‌داری اُٹھانا چاہتا ہے،‏ اُس کے لئے یہ شرط نہیں کہ وہ اعلیٰ تعلیم‌یافتہ ہو یا وہ کسی کام میں ماہر ہو۔‏ اِس کی بجائے اُسے اُن شرائط پر پورا اُترنا چاہئے جو بائبل میں نگہبانوں کے لئے دی گئی ہیں۔‏ ہم بھائیوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں تاکہ وہ اِن شرائط پر پورا اُتر سکیں؟‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏شاگرد .‏ .‏ .‏ جب پوری طرح تربیت پائے گا تو اپنے اُستاد جیسا ہو جائے گا۔‏“‏ (‏لو ۶:‏۴۰‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن)‏ اِس مضمون میں ہم اِن باتوں پر غور کریں گے:‏ یسوع مسیح نے کن طریقوں سے اپنے شاگردوں کی تربیت کی تاکہ وہ ذمہ‌داریاں اُٹھانے کے لائق ٹھہریں؟‏ اور ہم یسوع مسیح کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

‏”‏تمہیں مَیں نے دوست کہا ہے“‏

۴.‏ یسوع مسیح نے کیسے ظاہر کِیا کہ وہ اپنے شاگردوں کو اپنا دوست سمجھتے ہیں؟‏

۴ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو کبھی کمتر خیال نہیں کِیا۔‏ وہ اُنہیں اپنا دوست سمجھتے تھے اور اُن کے ساتھ وقت گزارتے تھے۔‏ یسوع مسیح کو اپنے شاگردوں پر بھروسا تھا اور وہ اُن کو ایسی باتیں بتاتے تھے جو اُنہوں نے ’‏اپنے باپ سے سنی تھیں۔‏‘‏ ‏(‏یوحنا ۱۵:‏۱۵ کو پڑھیں۔‏)‏ ذرا سوچیں کہ شاگردوں کو اُس وقت کتنا اچھا لگا ہوگا جب یسوع مسیح نے اُن کے اِس سوال کا جواب دیا:‏ ”‏تیرے آنے اور دُنیا کے آخر ہونے کا نشان کیا ہوگا؟‏“‏ (‏متی ۲۴:‏۳،‏ ۴‏)‏ یسوع مسیح چاہتے تھے کہ اُن کے شاگرد اُن کے جذبات اور احساسات سے واقف ہوں۔‏ مثال کے طور پر جس رات یسوع مسیح کو گرفتار کِیا گیا،‏ وہ پطرس،‏ یعقوب اور یوحنا کو ساتھ لے کر گتسمنی کے باغ میں گئے۔‏ وہاں یسوع مسیح نے پریشانی کی حالت میں یہوواہ خدا سے دُعا کی۔‏ شاید شاگردوں نے یہ نہ سنا ہو کہ یسوع مسیح کیا کہہ رہے ہیں لیکن اُن کی حالت دیکھ کر وہ یہ ضرور سمجھ گئے ہوں گے کہ یسوع مسیح کتنے کرب سے گزر رہے ہیں۔‏ (‏مر ۱۴:‏۳۳-‏۳۸‏)‏ ذرا اُس واقعے پر بھی غور کریں جب یسوع مسیح کی صورت بدل گئی۔‏ اُس وقت بھی پطرس،‏ یعقوب اور یوحنا یسوع مسیح کے ساتھ تھے اور اِس واقعے کا اُن پر بہت گہرا اثر پڑا۔‏ (‏مر ۹:‏۲-‏۸؛‏ ۲-‏پطر ۱:‏۱۶-‏۱۸‏)‏ شاگردوں نے یسوع مسیح سے جو کچھ سیکھا،‏ اُس سے وہ آنے والے وقت میں بھاری ذمہ‌داریاں اُٹھانے کے قابل بنے۔‏

۵.‏ کلیسیا کے بزرگ کیسے ظاہر کرتے ہیں کہ وہ دوسرے بہن‌بھائیوں کو اپنا دوست سمجھتے ہیں؟‏

۵ یسوع مسیح کی طرح کلیسیا کے بزرگ دوسرے بہن‌بھائیوں کو اپنا دوست سمجھتے ہیں،‏ اُن کی مدد کرتے ہیں اور اُن میں دلچسپی لیتے ہیں۔‏ بزرگ جانتے ہیں کہ کچھ باتیں اُنہیں صرف اپنے تک رکھنی چاہئیں۔‏ لیکن وہ بہن‌بھائیوں کو ایسی باتیں ضرور بتاتے ہیں جو اُنہوں نے خدا کے کلام سے سیکھی ہیں۔‏ اِس طرح وہ ظاہر کرتے ہیں کہ اُنہیں بہن‌بھائیوں پر بھروسا ہے۔‏ بزرگ کبھی اُن خدمت‌گزار خادموں کو خود سے کمتر نہیں سمجھتے جو اُن سے عمر میں چھوٹے ہیں۔‏ اِس کے برعکس وہ یہ مانتے ہیں کہ اِن بھائیوں نے خدا کی خدمت کرنے میں ترقی کی ہے اور وہ آگے چل کر مزید ذمہ‌داریاں اُٹھا سکتے ہیں۔‏

‏’‏مَیں نے تمہیں نمونہ دیا ہے‘‏

۶،‏ ۷.‏ (‏الف)‏ یسوع مسیح نے کس لحاظ سے شاگردوں کے لئے مثال قائم کی؟‏ (‏ب)‏ یسوع مسیح کی مثال کا اُن کے شاگردوں کی زندگی پر کیا اثر ہوا؟‏

۶ یسوع مسیح کے شاگرد خدا کے کلام میں پائی جانے والی باتوں کی قدر کرتے تھے لیکن کبھی‌کبھار وہ اپنے پس‌منظر کی وجہ سے غلط سوچ کا شکار ہو جاتے تھے۔‏ (‏متی ۱۹:‏۹،‏ ۱۰؛‏ لو ۹:‏۴۶-‏۴۸؛‏ یوح ۴:‏۲۷‏)‏ مگر یسوع مسیح نے شاگردوں پر تنقید نہیں کی اور نہ ہی اُن پر غصہ کِیا۔‏ یسوع مسیح نے کبھی اُن سے کسی ایسے کام کی توقع نہیں کی جو اُن کے بس میں نہیں تھا۔‏ اُنہوں نے کبھی شاگردوں کو کوئی ایسا کام کرنے کے لئے بھی نہیں کہا جو وہ خود نہ کرتے۔‏ بِلا شُبہ یسوع مسیح نے شاگردوں کے لئے بہت عمدہ مثال قائم کی۔‏‏—‏یوحنا ۱۳:‏۱۵ کو پڑھیں۔‏

۷ یسوع مسیح نے کس لحاظ سے شاگردوں کے لئے مثال قائم کی؟‏ (‏۱-‏پطر ۲:‏۲۱‏)‏ اُنہوں نے اپنی زندگی کو سادہ رکھا تاکہ اُن کے پاس دوسروں کی خدمت کرنے کے لئے وقت ہو۔‏ (‏لو ۹:‏۵۸‏)‏ یسوع مسیح نے کبھی لوگوں کو اپنی طرف سے تعلیم نہیں دی بلکہ وہی کچھ بتایا جو اُنہوں نے اپنے باپ سے سیکھا تھا۔‏ (‏یوح ۵:‏۱۹؛‏ ۱۷:‏۱۴،‏ ۱۷‏)‏ یسوع مسیح بہت مہربان تھے اور اُن کی شخصیت ایسی تھی کہ ہر کوئی آسانی سے اُن سے بات کر سکتا تھا۔‏ اُنہوں نے جو کچھ بھی کِیا،‏ محبت کی بِنا پر کِیا۔‏ (‏متی ۱۹:‏۱۳-‏۱۵؛‏ یوح ۱۵:‏۱۲‏)‏ بائبل سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یسوع مسیح کی مثال نے اُن کے شاگردوں کی زندگی پر گہرا اثر ڈالا۔‏ مثال کے طور پر یعقوب رسول وفاداری سے خدا کی خدمت کرتے رہے یہاں تک کہ اِس وجہ سے اُنہیں موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا۔‏ (‏اعما ۱۲:‏۱،‏ ۲‏)‏ یوحنا رسول ۶۰ سال سے زیادہ عرصے تک یعنی اپنی موت تک یسوع مسیح کے نقشِ‌قدم پر چلتے رہے۔‏—‏مکا ۱:‏۱،‏ ۲،‏ ۹‏۔‏

۸.‏ بزرگ جوان بھائیوں اور دوسروں کے لئے کیسی مثال قائم کرتے ہیں؟‏

۸ بزرگ دوسروں کے ساتھ فروتنی اور مہربانی سے پیش آتے ہیں اور اُن کی مدد کرنے کے لئے وقت نکالتے ہیں۔‏ اِس طرح وہ جوان بھائیوں کے لئے اچھی مثال قائم کرتے ہیں۔‏ (‏۱-‏پطر ۵:‏۲،‏ ۳‏)‏ بزرگ مضبوط ایمان رکھنے،‏ دوسروں کو تعلیم دینے،‏ بائبل کے اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے اور مُنادی کے کام میں حصہ لینے کے سلسلے میں بھی دوسروں کے لئے اچھی مثال قائم کرتے ہیں۔‏ پھر جب وہ دیکھتے ہیں کہ دوسرے اُن کی مثال پر عمل کر رہے ہیں تو اُنہیں بڑی خوشی ہوتی ہے۔‏—‏عبر ۱۳:‏۷‏۔‏

‏’‏یسوع مسیح نے اُنہیں حکم دیا‘‏

۹.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو مُنادی کے کام کے سلسلے میں ہدایات دیں؟‏

۹ یسوع مسیح نے تقریباً دو سال بادشاہت کی مُنادی کی۔‏ اِس کے بعد اُنہوں نے اپنے ۱۲ رسولوں کو بھی مُنادی کرنے کے لئے بھیجا لیکن اِس سے پہلے اُنہوں نے اُن کو کچھ ہدایات دیں۔‏ (‏متی ۱۰:‏۵-‏۱۴‏)‏ ایک دفعہ یسوع مسیح نے معجزانہ طور پر ہزاروں لوگوں کو کھانا کھلایا لیکن اِس سے پہلے اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو ہدایت دی کہ وہ لوگوں کو کس ترتیب سے بٹھائیں اور اُن میں کھانا تقسیم کریں۔‏ (‏لو ۹:‏۱۲-‏۱۷‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو کوئی بھی کام دینے سے پہلے اُنہیں واضح ہدایات دیں۔‏ شاگردوں نے یسوع مسیح کی ہدایتوں پر اور پاک روح کی رہنمائی پر عمل کِیا اور اِس وجہ سے وہ ۳۳ء سے بڑے پیمانے پر بادشاہت کی مُنادی کرنے کے قابل ہوئے۔‏

۱۰،‏ ۱۱.‏ بزرگ اور کلیسیا کے دوسرے ارکان کن طریقوں سے ایک مرد کی تربیت کر سکتے ہیں؟‏

۱۰ جب ہم کسی مرد کے ساتھ بائبل کا مطالعہ شروع کرتے ہیں تو ہم اُس کی تربیت کا آغاز کرتے ہیں۔‏ اگر وہ اچھی طرح سے پڑھ نہیں سکتا تو شاید پہلے ہمیں اُسے یہی سکھانا پڑے۔‏ وقت گزرنے کے ساتھ‌ساتھ ہم دوسرے طریقوں سے بھی اُس کی مدد کر سکتے ہیں۔‏ جب وہ اجلاسوں پر آئے گا تو وہ سیکھے گا کہ مسیحی خدمتی سکول میں اپنا نام لکھوانے اور غیربپتسمہ‌یافتہ مبشر بننے کے لئے اُسے کن شرائط پر پورا اُترنے کی ضرورت ہے۔‏ پھر جب وہ بپتسمہ لے گا تو اُسے دوسرے کام کرنے کے لئے تربیت دی جا سکتی ہے،‏ مثلاً کنگڈم‌ہال کی مرمت کرنے کی۔‏ اِس کے علاوہ بزرگ اُسے یہ بتا سکتے ہیں کہ وہ خدمت‌گزار خادم بننے کے لائق کیسے ٹھہر سکتا ہے۔‏

۱۱ جب بزرگ کسی بپتسمہ‌یافتہ بھائی کو کلیسیا میں کوئی کام دیتے ہیں تو وہ اُس کو بتاتے ہیں اِس کام کو کرنے کے سلسلے میں خدا کی تنظیم نے کونسی ہدایتیں دی ہیں۔‏ اگر بھائی کو وہ کام کرنا مشکل لگے تو بزرگ جلدی سے یہ نتیجہ نہیں نکالتے کہ وہ بھائی اِس کام کو کرنے کے قابل نہیں ہے۔‏ اِس کی بجائے وہ نرمی سے اُسے یہ بتاتے ہیں کہ اِس کام کو انجام دینے کے لئے اُسے کن پہلوؤں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔‏ بزرگ خوشی سے بھائیوں کی مدد کرتے ہیں۔‏ وہ چاہتے ہیں کہ یہ بھائی بھی اُس خوشی کا تجربہ کریں جو دوسروں کی خدمت کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔‏—‏اعما ۲۰:‏۳۵‏۔‏

‏”‏دانا نصیحت کو سنتا ہے“‏

۱۲.‏ یسوع مسیح کی مشورت شاگردوں کے لئے فائدہ‌مند کیوں تھی؟‏

۱۲ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کی تربیت کرنے کے سلسلے میں ضرورت کے مطابق اُن کی اصلاح بھی کی۔‏ مثال کے طور پر جب یعقوب اور یوحنا نے چاہا کہ آسمان سے آگ نازل ہو کر سامریوں کو بھسم کر دے تو یسوع مسیح نے اُنہیں جھڑکا۔‏ (‏لو ۹:‏۵۲-‏۵۵‏)‏ ایک اَور موقعے پر یعقوب اور یوحنا کی ماں یسوع مسیح کے پاس آئیں اور اُن سے کہا:‏ ”‏فرما کہ یہ میرے دونوں بیٹے تیری بادشاہی میں تیری دہنی اور بائیں طرف بیٹھیں۔‏“‏ یسوع مسیح جانتے تھے کہ دراصل یعقوب اور یوحنا نے اپنی ماں کو یہ کہنے کے لئے اُن کے پاس بھیجا ہے۔‏ اِس لئے اُنہوں نے اُن دونوں سے کہا:‏ ”‏اپنے دہنے بائیں کسی کو بٹھانا میرا کام نہیں مگر جن کے لئے میرے باپ کی طرف سے تیار کِیا گیا اُن ہی کے لئے ہے۔‏“‏ (‏متی ۲۰:‏۲۰-‏۲۳‏)‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو ہمیشہ واضح اور عملی مشورت دی۔‏ اُنہوں نے خدا کے کلام سے اُن کی اصلاح کی۔‏ اُنہوں نے اپنے شاگردوں کی مدد کی تاکہ وہ خدا کے کلام میں درج اصولوں پر سوچ‌بچار کریں اور اِن پر عمل کریں۔‏ (‏متی ۱۷:‏۲۴-‏۲۷‏)‏ یسوع مسیح جانتے تھے کہ اُن کے شاگرد عیب‌دار ہیں اِس لئے اِن سے غلطیاں ہوں گی۔‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کسی ایسے کام کی توقع نہیں کی جسے کرنا اُن کے بس میں نہ تھا۔‏ اُنہوں نے اِس لئے اپنے شاگردوں کی اصلاح کی کیونکہ وہ اُن سے محبت کرتے تھے۔‏—‏یوح ۱۳:‏۱‏۔‏

۱۳،‏ ۱۴.‏ (‏الف)‏ کن کو مشورت کی ضرورت ہے؟‏ (‏ب)‏ کچھ مثالیں دیں کہ بزرگ ایسے بھائیوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں جو ابھی تک کلیسیا میں ذمہ‌داریاں اُٹھانے کے لائق نہیں ہیں۔‏

۱۳ ہر ایک بھائی جو کلیسیا میں ذمہ‌داری اُٹھانے کے لائق بننے کی کوشش کرتا ہے،‏ اُسے کبھی نہ کبھی مشورت یا حوصلہ‌افزائی کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ امثال ۱۲:‏۱۵ میں لکھا ہے:‏ ”‏دانا نصیحت کو سنتا ہے۔‏“‏ ایک جوان بھائی نے کہا:‏ ”‏مجھے لگتا تھا کہ مجھ میں بہت سی خامیاں ہیں اِس لئے مَیں کلیسیا میں ذمہ‌داریاں اُٹھانے کے لائق نہیں۔‏ لیکن کلیسیا کے ایک بزرگ نے میری مدد کی تاکہ مَیں اپنی سوچ کو درست کر سکوں۔‏ مَیں سمجھ گیا کہ ہم خطاکار ہونے کے باوجود کلیسیا میں ذمہ‌داری اُٹھانے کے لائق بن سکتے ہیں۔‏“‏

۱۴ اگر بزرگ دیکھتے ہیں کہ ایک بھائی اِس لئے کلیسیا میں ذمہ‌داریاں اُٹھانے کے لائق نہیں ہے کیونکہ اُس کا چال‌چلن خدا کے معیاروں کے مطابق نہیں تو وہ ”‏حلم‌مزاجی“‏ سے اُس کی اصلاح کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ (‏گل ۶:‏۱‏)‏ اگر ایک بھائی میں کوئی خامی ہے یا اُس کا رویہ ٹھیک نہیں ہے تو ایسی صورت میں بھی بزرگ اُس کی اصلاح کرتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر شاید ایک بھائی خدا کی خدمت میں اُتنا نہیں کر رہا جتنا کہ وہ کر سکتا ہے۔‏ ایسی صورت میں ایک بزرگ اُس کی توجہ یسوع مسیح کی مثال پر دلا سکتا ہے۔‏ وہ اُسے بتا سکتا ہے کہ یسوع مسیح نے جوش سے بادشاہت کی مُنادی کی اور اپنے پیروکاروں کو بھی ایسا کرنے کا حکم دیا۔‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰؛‏ لو ۸:‏۱‏)‏ شاید ایک بھائی اپنے آپ کو دوسروں سے بڑا بنانا چاہتا ہے۔‏ ایسی صورت میں بزرگ اُسے بتا سکتا ہے کہ یسوع مسیح نے کہا تھا کہ ہمیں خود کو دوسروں سے بڑا نہیں سمجھنا چاہئے۔‏ (‏لو ۲۲:‏۲۴-‏۲۷‏)‏ شاید ایک بھائی کو دوسروں کو معاف کرنا مشکل لگتا ہے۔‏ ایسی صورت میں بزرگ اُسے اُس نوکر کی تمثیل دکھا سکتا ہے جس نے اپنے قرض‌دار کا چھوٹا سا قرض معاف کرنے سے انکار کر دیا حالانکہ بادشاہ نے اُس کا اِتنا زیادہ قرض معاف کر دیا تھا۔‏ (‏متی ۱۸:‏۲۱-‏۳۵‏)‏ جب کسی بھائی کو مشورت کی ضرورت ہو تو بزرگوں کو چاہئے کہ جتنی جلدی ممکن ہو،‏ اُس کی اصلاح کریں۔‏‏—‏امثال ۲۷:‏۹ کو پڑھیں۔‏

‏”‏دین‌داری کے لئے ریاضت کر“‏

۱۵.‏ ایک بھائی کے گھر والے اُس کی مدد کیسے کر سکتے ہیں تاکہ وہ کلیسیا میں ذمہ‌داری اُٹھا سکے؟‏

۱۵ بزرگوں کے علاوہ کلیسیا کے دیگر ارکان بھی بھائیوں کی مدد کر سکتے ہیں تاکہ وہ کلیسیا میں ذمہ‌داری اُٹھانے کے لائق بن سکیں۔‏ مثال کے طور پر ایک بھائی کے گھر والے اُس کی مدد کر سکتے ہیں تاکہ وہ خدمت‌گزار خادم یا بزرگ بن سکے۔‏ اور اگر ایک بھائی پہلے سے ہی کلیسیا میں بزرگ ہے تو یہ بہت اہم ہے کہ اُس کے بیوی‌بچے اُس کے ساتھ تعاون کریں اور اِس بات کو سمجھیں کہ اُسے کلیسیا کے بہن‌بھائیوں کی مدد کرنے کے لئے وقت نکالنا پڑتا ہے۔‏ اِس طرح اُس بزرگ کے لئے اپنی ذمہ‌داریاں پوری کرنا آسان ہو جائے گا اور وہ اپنے گھروالوں کا شکرگزار ہوگا۔‏ بِلاشُبہ دوسرے بہن‌بھائی بھی بزرگ کے گھر والوں کی قربانیوں کی قدر کریں گے۔‏—‏امثا ۱۵:‏۲۰؛‏ ۳۱:‏۱۰،‏ ۲۳‏۔‏

۱۶.‏ (‏الف)‏ گلتیوں ۶:‏۵ میں درج اصول اُن بھائیوں کے لئے کیا اہمیت رکھتا ہے جو کلیسیا میں ذمہ‌داری اُٹھانا چاہتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ایک بھائی کلیسیا میں ذمہ‌داریاں اُٹھانے کے لائق بننے کے لئے کیا کر سکتا ہے؟‏

۱۶ سچ ہے کہ کلیسیا کے دیگر ارکان ایک بھائی کی مدد کر سکتے ہیں تاکہ وہ کلیسیا میں ذمہ‌داریاں اُٹھانے کے لائق بنے۔‏ لیکن اُس بھائی کو خود بھی اپنے کاموں سے ظاہر کرنا چاہئے کہ وہ کلیسیا کے بہن‌بھائیوں کی خدمت کرنا چاہتا ہے۔‏ ‏(‏گلتیوں ۶:‏۵ کو پڑھیں۔‏)‏ بےشک تمام بھائی دوسروں کی خدمت کر سکتے ہیں اور مُنادی کے کام میں بھرپور حصہ لے سکتے ہیں۔‏ لیکن اگر ایک بھائی خدمت‌گزار خادم یا بزرگ بننا چاہتا ہے تو اُسے اُن شرائط پر پورا اُترنے کی کوشش کرنی چاہئے جو بائبل میں خادموں اور بزرگوں کے لئے دی گئی ہیں۔‏ (‏۱-‏تیم ۳:‏۱-‏۱۳؛‏ طط ۱:‏۵-‏۹؛‏ ۱-‏پطر ۵:‏۱-‏۳‏)‏ اُسے اِس بات کا جائزہ لینا چاہئے کہ اُسے خدا کی خدمت کرنے کے سلسلے میں کن پہلوؤں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔‏ اُسے خود سے پوچھنا چاہئے:‏ ”‏کیا مَیں باقاعدگی سے بائبل پڑھتا،‏ اِس پر غوروفکر کرتا،‏ دُعا کرتا اور مُنادی کے کام میں بڑھ‌چڑھ کر حصہ لیتا ہوں؟‏“‏ اِس طرح وہ اُس نصیحت پر عمل کر رہا ہوگا جو پولس رسول نے تیمتھیس کو دی تھی کہ ”‏دین‌داری کے لئے ریاضت کر۔‏“‏—‏۱-‏تیم ۴:‏۷‏۔‏

۱۷،‏ ۱۸.‏ (‏الف)‏ اگر ایک بھائی سمجھتا ہے کہ وہ خدمت‌گزار خادم یا بزرگ بننے کے قابل نہیں ہے تو وہ کیا کر سکتا ہے؟‏ (‏ب)‏ اگر ایک بھائی کے دل میں یہ خواہش نہیں ہے کہ وہ کلیسیا میں ذمہ‌داری اُٹھائے تو وہ کیا کر سکتا ہے؟‏

۱۷ اگر ایک بھائی سمجھتا ہے کہ وہ خدمت‌گزار خادم یا بزرگ بننے کے قابل نہیں ہے تو وہ کیا کر سکتا ہے؟‏ اُسے اِس بات پر غور کرنا چاہئے کہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح ہمارے لئے کتنا کچھ کرتے ہیں۔‏ بائبل میں لکھا ہے کہ یہوواہ خدا ”‏ہر روز ہمارا بوجھ اُٹھاتا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۶۸:‏۱۹‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا ایک بھائی کی مدد کر سکتا ہے تاکہ وہ کلیسیا میں اپنی ذمہ‌داریاں پوری کر سکے۔‏ وہ بھائی اِس بات پر بھی غور کر سکتا ہے کہ پوری دُنیا میں کلیسیاؤں کی دیکھ‌بھال کرنے کے لئے خدمت‌گزار خادموں اور بزرگوں کی ضرورت ہے۔‏ وہ یہوواہ خدا کی پاک روح کے لئے بھی دُعا کر سکتا ہے۔‏ اِس سے اُسے اطمینان حاصل ہوگا اور وہ اپنی اِس سوچ پر قابو رکھنے کے قابل ہوگا کہ وہ خدا کی خدمت کرنے کے لائق نہیں ہے۔‏ (‏لو ۱۱:‏۱۳؛‏ گل ۵:‏۲۲،‏ ۲۳‏)‏ ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا اپنے اُن خادموں کو برکت دے گا جو نیک‌نیتی سے دوسروں کی خدمت کرتے ہیں۔‏

۱۸ شاید ایک بپتسمہ‌یافتہ بھائی کے دل میں یہ خواہش نہ ہو کہ وہ کلیسیا میں ذمہ‌داری اُٹھائے۔‏ ایسی صورت میں کون اُس کی مدد کر سکتا ہے؟‏ پولس رسول نے لکھا کہ خدا ”‏تُم میں نیت اور عمل دونوں کو اپنے نیک اِرادہ کو انجام دینے کے لئے پیدا کرتا ہے۔‏“‏ (‏فل ۲:‏۱۳‏)‏ یہوواہ خدا اپنی پاک روح کے ذریعے اُس بھائی میں کلیسیا میں ذمہ‌داری اُٹھانے کی خواہش پیدا کر سکتا ہے۔‏ وہ اُسے طاقت دے سکتا ہے تاکہ وہ اچھی طرح اپنی ذمہ‌داری کو پورا کر سکے۔‏ (‏فل ۴:‏۱۳‏)‏ اِس لئے ایک مسیحی کو دُعا کرنی چاہئے کہ یہوواہ خدا اُسے اچھے کام کرنے کی توفیق دے۔‏—‏زبور ۲۵:‏۴،‏ ۵‏۔‏

۱۹.‏ اِس کا کیا مطلب ہے کہ یہوواہ خدا اپنے لوگوں کی دیکھ‌بھال کرنے کے لئے ”‏سات چرواہے اور آٹھ سرگروہ برپا“‏ کرے گا؟‏

۱۹ جب بزرگ دوسرے بھائیوں کی تربیت کرتے ہیں تو یہوواہ خدا اُن کی مدد کرتا ہے۔‏ یہوواہ خدا اُن بھائیوں کو بھی برکت دیتا ہے جو کلیسیا میں دوسروں کی خدمت کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ خدا اپنے لوگوں کی دیکھ‌بھال کرنے کے لئے ”‏سات چرواہے اور آٹھ سرگروہ برپا“‏ کرے گا۔‏ (‏میک ۵:‏۵‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کلیسیا کی دیکھ‌بھال کرنے کے لئے بھائیوں کی کمی نہیں ہوگی۔‏ یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ بہت سے بھائی دوسروں کی خدمت کرنے کی خواہش رکھتے ہیں اور اِس لئے وہ کلیسیا میں ذمہ‌داریاں اُٹھانے کے لئے تربیت حاصل کر رہے ہیں۔‏ اِن بھائیوں کی کوششوں سے نہ صرف ہمیں فائدہ پہنچے گا بلکہ یہوواہ خدا کی بڑائی بھی ہوگی۔‏

آپ کا جواب کیا ہوگا؟‏

‏• یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کی مدد کیسے کی تاکہ وہ کلیسیا میں ذمہ‌داری اُٹھانے کے لائق ٹھہریں؟‏

‏• جب بزرگ اُن بھائیوں کی تربیت کرتے ہیں جو کلیسیا میں ذمہ‌داری اُٹھانا چاہتے ہیں تو وہ یسوع مسیح کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

‏• ایک بھائی کے گھر والے اُس کی مدد کیسے کر سکتے ہیں تاکہ وہ کلیسیا میں ذمہ‌داری اُٹھا سکے؟‏

‏• ایک بھائی کو خود کیا کرنا چاہئے تاکہ وہ کلیسیا میں ذمہ‌داری اُٹھانے کے لائق ٹھہرے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۳۱ پر تصویریں]‏

ہم خدا کی خدمت میں ترقی کرنے کے لئے اُن لوگوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں جن کے ساتھ ہم بائبل کا مطالعہ کرتے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۳۲ پر تصویر]‏

ایک مرد کیسے ظاہر کر سکتا ہے کہ وہ کلیسیا میں ذمہ‌داری اُٹھانا چاہتا ہے؟‏