روح کے مطابق چلیں اور زندگی اور اطمینان پائیں
روح کے مطابق چلیں اور زندگی اور اطمینان پائیں
’جسم کے مطابق نہیں بلکہ روح کے مطابق چلیں۔‘ —روم ۸:۴۔
۱، ۲. (الف) اگر گاڑی چلاتے وقت ڈرائیور کا دھیان بٹ جائے تو کیا ہو سکتا ہے؟ (ب) اگر ہمارا دھیان خدا کی خدمت کرنے سے ہٹ جائے تو اِس کا کیا نتیجہ ہو سکتا ہے؟
امریکہ کے ایک سرکاری افسر نے کہا: ”بہت سے لوگ گاڑی چلاتے وقت دوسرے کام بھی کرتے ہیں جس کی وجہ سے اُن کا دھیان بٹ جاتا ہے۔ یہ مسئلہ سالبہسال سنگین ہوتا جا رہا ہے۔“ عموماً لوگ وقت بچانے کے لئے گاڑی چلاتے وقت دوسرے کام کرتے ہیں لیکن ایسا کرنا خطرناک ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر لوگ گاڑی چلاتے وقت اکثر موبائل سے لگے ہوتے ہیں۔ لیکن ایسا کرنا خطرے سے خالی نہیں۔ بہت سے لوگوں نے کہا ہے کہ اُن کی یا تو کسی گاڑی سے ٹکر ہو گئی تھی یا وہ مشکل سے بچے تھے کیونکہ کسی گاڑی کا ڈرائیور موبائل پر بات کر رہا تھا۔
۲ اِسی طرح اگر ہمارا دھیان خدا کی خدمت کرنے سے ہٹ ۱-تیم ۱:۱۸، ۱۹) پولس رسول نے روم کے مسیحیوں کو اِس خطرے سے آگاہ کِیا۔ اُنہوں نے لکھا: ”جسمانی نیت موت ہے مگر روحانی نیت زندگی اور اطمینان ہے۔“ (روم ۸:۶) پولس رسول کی اِس بات کا کیا مطلب ہے؟ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم خود میں ”جسمانی نیت“ پیدا کرنے کی بجائے ”روحانی نیت“ پیدا کریں؟
جائے تو یہ ہمارے لئے خطرناک ہو سکتا ہے کیونکہ ہمارے ایمان کا جہاز غرق ہو سکتا ہے۔ (”اُن پر سزا کا حکم نہیں“
۳، ۴. (الف) پولس رسول نے کس کشمکش کا ذکر کِیا؟ (ب) پولس رسول جس کشمکش سے گزر رہے تھے، یہ ہمارے لئے کیا اہمیت رکھتی ہے؟
۳ پولس رسول نے روم کے مسیحیوں کے نام جو خط لکھا، اِس میں اُنہوں نے بتایا کہ اُن کے ذہن اور جسم میں ایک کشمکش جاری ہے۔ (رومیوں ۷:۲۱-۲۳ کو پڑھیں۔) کیا پولس رسول گُناہ کرنے کا جواز پیش کر رہے تھے؟ جینہیں۔ یاد کریں کہ وہ ایک تجربہکار بزرگ اور ایک ممسوح مسیحی تھے۔ اُنہیں ’غیرقوموں کے رسول‘ کے طور پر مقرر کِیا گیا تھا۔ (روم ۱:۱؛ ۱۱:۱۳) تو پھر پولس رسول نے اِس بات کا ذکر کیوں کِیا کہ اُن کے ذہن اور جسم میں کشمکش جاری ہے؟
۴ دراصل پولس رسول تسلیم کر رہے تھے کہ وہ خدا کی مرضی پر عمل کرنے کی دلی خواہش تو رکھتے ہیں مگر ایسا کرنا اُنہیں مشکل لگتا ہے۔ اُنہوں نے اِس کی یہ وجہ بتائی: ”سب نے گُناہ کِیا اور خدا کے جلال سے محروم ہیں۔“ (روم ۳:۲۳) آدم کی اولاد ہونے کے ناتے پولس رسول کے دل میں غلط خواہشیں اُبھرتی تھیں اور اُن کو اِن سے لڑنا پڑتا تھا۔ ہم اُن کی حالت کو اچھی طرح سے سمجھ سکتے ہیں کیونکہ ہمارے دل میں بھی غلط خواہشیں اُبھرتی ہیں اور ہمیں بھی اِن سے لڑنا پڑتا ہے۔ اِس کے علاوہ دُنیا میں بہت سی ایسی چیزیں ہیں جن کی وجہ سے ہمارا دھیان خدا کی خدمت کرنے سے ہٹ سکتا ہے اور ہم اُس ’سکڑے راستے‘ سے بھٹک سکتے ہیں ”جو زندگی کو پہنچاتا ہے۔“ (متی ۷:۱۴) پولس رسول نے یہ لڑائی جیتی اور ہم بھی جیت سکتے ہیں۔ آئیں، دیکھیں کہ یہ کیسے ممکن ہے۔
۵. پولس رسول اپنے ذہن اور جسم میں ہونے والی کشمکش کو کیسے جیت پائے؟
۵ پولس رسول نے لکھا: ”مجھے کون چھڑائے گا؟ اپنے خداوند یسوؔع مسیح کے وسیلہ سے خدا کا شکر کرتا ہوں۔“ (روم ۷:۲۴، ۲۵) پھر اُنہوں اُن لوگوں کو مخاطب کِیا جو ”مسیح یسوؔع میں ہیں“ یعنی ممسوح مسیحیوں کو۔ (رومیوں ۸:۱، ۲ کو پڑھیں۔) یہوواہ خدا اپنی پاک روح کے ذریعے ممسوح مسیحیوں کو گود لیتا ہے اور اُن کو ”مسیح کے ہممیراث“ ہونے کا اعزاز دیتا ہے۔ (روم ۸:۱۴-۱۷) ممسوح مسیحی یسوع مسیح کی قربانی پر ایمان رکھتے ہیں۔ اِس ایمان کی بدولت اور پاک روح کی مدد سے وہ اُس لڑائی میں جیت سکتے ہیں جس کا ذکر پولس رسول نے کِیا تھا۔ اِس لئے ”اُن پر سزا کا حکم نہیں“ رہتا اور اُن کو ”گُناہ اور موت کی شریعت سے آزاد کر دیا“ جاتا ہے۔
۶. پولس رسول نے اپنے خط میں جو ہدایتیں دیں، تمام مسیحیوں کو اِن پر کیوں غور کرنا چاہئے؟
۶ حالانکہ پولس رسول نے اپنے خط میں ممسوح مسیحیوں کو مخاطب کِیا لیکن اُنہوں نے خدا کی پاک روح اور فدیے کے بارے میں جو کچھ کہا، یہ تمام مسیحیوں کے لئے فائدہمند ہے۔ پولس رسول نے جو ہدایتیں دیں، خدا کے الہام سے دیں۔ اِس لئے تمام مسیحیوں کو اِن ہدایتوں کو سمجھنے اور اِن پر عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
گُناہ کے اثر سے آزاد
۷، ۸. (الف) اِس کا کیا مطلب ہے کہ ”شریعت جسم کے سبب سے کمزور“ تھی؟ (ب) یہوواہ خدا نے اپنی پاک روح اور اپنے بیٹے کی قربانی کے ذریعے کیا انجام دیا؟
۷ پولس رسول نے رومیوں کے ساتویں باب میں لکھا کہ تمام انسانوں پر گُناہ کا اثر ہے۔ پھر آٹھویں باب میں اُنہوں نے خدا کی پاک روح کے اثر کا ذکر کِیا۔ اُنہوں نے کہا کہ مسیحی پاک روح کی مدد سے گُناہ کرنے کی خواہش کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ اِس روح کی بدولت وہ یہوواہ خدا کی مرضی پر عمل کر سکتے ہیں اور اُس کی خوشنودی حاصل کر سکتے ہیں۔ پولس رسول نے یہ بھی بتایا کہ خدا نے اپنی پاک روح اور اپنے بیٹے کی قربانی کے ذریعے ایک ایسا کام انجام دیا جو موسیٰ کی شریعت کے ذریعے ممکن نہیں تھا۔
۸ موسیٰ کی شریعت سے یہ ظاہر ہوا کہ انسان گنہگار ہیں۔ اِس کے (رومیوں ۸:۳، ۴ کو پڑھیں۔) اُن کو اپنی موت تک اِس ہدایت پر عمل کرنا ہوگا۔ تب ہی اُن کو آسمان پر ”زندگی کا تاج“ ملے گا۔—مکا ۲:۱۰۔
علاوہ بنیاسرائیل کے سردارکاہن خود بھی گنہگار تھے اور وہ جو قربانیاں چڑھاتے تھے، اِن سے بنیاسرائیل مکمل طور پر گُناہ سے نجات نہیں پاتے تھے۔ اِس لئے ”شریعت جسم کے سبب سے کمزور“ تھی۔ لیکن خدا نے ”اپنے بیٹے کو گُناہ آلودہ جسم کی صورت میں“ یعنی انسانی صورت میں زمین پر بھیجا۔ یسوع مسیح نے ”گُناہ کی قربانی“ دی اور اِس قربانی کی بِنا پر خدا نے ”جسم میں گُناہ کی سزا کا حکم دیا“ یعنی انسانی جسم میں گُناہ کو سزاوار ٹھہرایا۔ اِس کا مطلب ہے کہ انسان یسوع مسیح کی قربانی کی بِنا پر گُناہ سے نجات پا سکتے ہیں۔ چونکہ ممسوح مسیحی اِس قربانی پر ایمان رکھتے ہیں اِس لئے خدا اُن کو راستباز ٹھہراتا ہے۔ رومیوں کے خط میں ممسوح مسیحیوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ’جسم کے مطابق نہیں بلکہ روح کے مطابق چلیں۔‘۹. رومیوں ۸:۲ میں لفظ شریعت کا اشارہ کس طرف ہے؟
۹ پولس رسول نے رومیوں کے آٹھویں باب میں ’زندگی کی روح کی شریعت‘ اور ”گُناہ اور موت کی شریعت“ کا بھی ذکر کِیا۔ (روم ۸:۲) یہ شریعتیں احکام اور قوانین پر مشتمل نہیں ہیں جیسا کہ موسیٰ کی شریعت تھی۔ ایک کتاب میں بتایا گیا ہے کہ ”اِن آیات میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ شریعت کِیا گیا ہے، اِس کا اشارہ اُس رُجحان کی طرف ہے جو انسان میں پایا جاتا ہے، چاہے یہ اچھا ہو یا بُرا۔ یہ رُجحان اِتنا شدید ہوتا ہے کہ انسان اِس کا پابند ہوتا ہے بالکل جیسے انسان شریعت کے پابند تھے۔ اِس لفظ کا اشارہ اُن اصولوں کی طرف بھی ہے جن کے مطابق ایک شخص اپنی زندگی گزارنے کا فیصلہ کرتا ہے۔“
۱۰. ”گُناہ اور موت کی شریعت“ ہم سب پر کیسے اثر ڈالتی ہے؟
۱۰ پولس رسول نے لکھا: ”ایک آدمی کے سبب سے گُناہ دُنیا میں آیا اور گُناہ کے سبب سے موت آئی اور یوں موت سب آدمیوں میں پھیل گئی اِس لئے کہ سب نے گُناہ کِیا۔“ (روم ۵:۱۲) سب انسان آدم کی اولاد ہیں اور اِس لئے ہم پر ”گُناہ اور موت کی شریعت“ کا اثر ہے۔ اِس وجہ سے ہم میں ایسے کام کرنے کی خواہش اُبھرتی ہے جو خدا کو ناپسند ہیں اور جن کا انجام موت ہے۔ گلتیوں کے نام اپنے خط میں پولس رسول نے ایسی خامیوں اور کاموں کو ”جسم کے کام“ کہا اور یہ بھی کہا کہ ”ایسے کام کرنے والے خدا کی بادشاہی کے وارث نہ ہوں گے۔“ (گل ۵:۱۹-۲۱) ایسے کام کرنے والے لوگ ’جسم کے مطابق چلتے ہیں۔‘ (روم ۸:۴) وہ اپنی غلط خواہشوں کے پابند ہیں۔ لیکن کیا ایسے لوگ ہی ’جسم کے مطابق چلتے ہیں‘ جو حرامکاری، بُتپرستی اور جادوگری جیسے سنگین گُناہ کرتے ہیں؟ جینہیں۔ غور کریں کہ گلتیوں میں ایسی چیزوں کو بھی ”جسم کے کام“ کہا گیا ہے جن کو محض خامیاں یا کمزوریاں سمجھا جاتا ہے، مثلاً حسد، غصہ، تفرقے پیدا کرنے کی عادت، بغض وغیرہ۔ اگر دیکھا جائے تو ہم سب میں جسم کے مطابق چلنے کا رُجحان ہے۔ لہٰذا ہم سب کو اپنی غلط خواہشوں کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
۱۱، ۱۲. (الف) یہوواہ خدا نے انسانوں کو ”گُناہ اور موت کی شریعت“ سے آزاد کرانے کے لئے کیا کِیا ہے؟ (ب) اگر ہم خدا کی قربت میں رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں کیا کرنا ہوگا؟
۱۱ یہ کتنی خوشی کی بات ہے کہ یہوواہ خدا نے ہمیں ”گُناہ اور موت کی شریعت“ سے آزاد کرانے کی راہ ہموار کی ہے۔ اِس سلسلے میں یسوع مسیح نے کہا: ”خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔“ ہم سب سزا کے لائق ہیں کیونکہ ہم نے گُناہ کو ورثے میں پایا ہے۔ لیکن اگر ہم یہوواہ خدا کی محبت کو قبول کریں گے اور یسوع مسیح کی قربانی پر ایمان رکھیں گے تو ہم گُناہ کی سزا سے بچ سکتے ہیں۔ (یوح ۳:۱۶-۱۸) یہ جان کر یقیناً ہمارے دل میں بھی پولس رسول کی طرح خدا کا شکر ادا کرنے کی خواہش پیدا ہوگی۔
۱۲ ذرا ایک ایسے شخص کے بارے میں سوچیں جس نے ایک خطرناک بیماری سے شفا پائی ہو۔ لیکن اگر وہ مکمل طور پر صحتیاب ہونا چاہتا ہے تو اُسے آگے کو بھی ڈاکٹر کی ہدایت پر عمل کرنا ہوگا۔ اِسی طرح جب ہم فدیے پر ایمان لاتے ہیں تو ہم ”گُناہ اور موت کی شریعت“ سے آزاد ہو جاتے ہیں۔ لیکن ہم سے پھر بھی گُناہ ہوتے رہتے ہیں۔ اِس لئے اگر ہم خدا کی قربت میں رہنا چاہتے ہیں تو یہی کافی نہیں کہ ہم یسوع مسیح کی قربانی پر ایمان لائیں بلکہ ہمیں آگے کو بھی روح کے مطابق چلنا ہوگا۔
’روح کے مطابق چلیں‘
۱۳. روح کے مطابق چلنے کا کیا مطلب ہے؟
۱۳ روح کے مطابق چلنے کا کیا مطلب ہے؟ جب ہم چل رہے ہوتے ہیں تو ہم ایک منزل کی طرف قدم بڑھا رہے ہوتے ہیں۔ مسیحیوں کے طور پر ہماری منزل یہ ہے کہ خدا کے ساتھ ہماری دوستی زیادہ سے زیادہ گہری ہو۔ جب ہم روح کے مطابق چلتے ہیں تو ہم اِسی منزل کی طرف قدم بڑھاتے ہیں۔ (۱-تیم ۴:۱۵) یہ سچ ہے کہ ہم میں سے کوئی بھی مکمل طور پر خدا کے معیاروں پر پورا نہیں اُتر سکتا لیکن ہمیں پھر بھی پاک روح کی ہدایت پر عمل کرنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہئے۔ جب ہم ’روح کے موافق چلیں‘ گے تو ہمیں خدا کی خوشنودی حاصل ہوگی۔—گل ۵:۱۶۔
۱۴. جو لوگ جسمانی ہوتے ہیں، اُن میں کونسا رُجحان پایا جاتا ہے؟
۱۴ پولس رسول نے رومیوں کے نام اپنے خط میں دو مختلف طرح کے لوگوں کے بارے میں بات کی، ایسے لوگ جو جسمانی ہیں اور ایسے جو روحانی ہیں۔ (رومیوں ۸:۵ کو پڑھیں۔) رومیوں ۸:۵ میں لفظ جسمانی کا اشارہ گوشتپوست کی طرف نہیں ہے۔ بائبل میں یہ لفظ کبھیکبھار اُس رُجحان کے لئے استعمال ہوتا ہے جو انسان کو بُری خواہشوں کی طرف کھینچتا ہے۔ اِس رُجحان کی وجہ سے ہمارے ذہن اور جسم میں لڑائی ہوتی ہے۔ پولس رسول نے تو اِس رُجحان کا مقابلہ کِیا لیکن بہت سے لوگ ایسا نہیں کرتے کیونکہ ’وہ جسمانی ہیں۔‘ ایسے لوگوں کی نظر میں خدا کی مرضی کی کوئی اہمیت نہیں اور وہ اُس کی رہنمائی کو قبول نہیں کرتے۔ وہ تو بس ”جسمانی باتوں کے خیال میں رہتے ہیں۔“ اِن لوگوں پر بُری خواہشیں پوری کرنے کی دُھن سوار رہتی ہے۔ لیکن ’ایسے لوگ جو روحانی ہیں، وہ روحانی باتوں کے خیال میں رہتے ہیں۔‘ اِن کا دھیان خدا کی خدمت کرنے پر اور اُس کی خوشنودی حاصل کرنے پر رہتا ہے۔
۱۵، ۱۶. (الف) لوگوں میں ایسا رُجحان کیسے پیدا ہوتا ہے جو اُن کو بُری خواہشوں کی طرف کھینچتا ہے؟ (ب) آجکل لوگوں کا دھیان کس طرح کی باتوں پر رہتا ہے؟
۱۵ رومیوں ۸:۶ کو پڑھیں۔ لوگ وہی کام کرتے ہیں جن پر اُن کا دھیان لگا رہتا ہے۔ جب لوگوں کا دھیان جسمانی باتوں پر رہتا ہے تو اُن کی سوچ، اُن کے شوق اور احساسات اِنہی باتوں کے گرد گھومتے رہتے ہیں۔ اِس طرح اُن میں جسمانی نیت پیدا ہوتی ہے یعنی ایسا رُجحان پیدا ہوتا ہے جو اُن کو بُری خواہشوں کی طرف کھینچتا ہے۔
۱۶ آجکل لوگوں کا دھیان کس طرح کی باتوں پر رہتا ہے؟ یوحنا رسول نے لکھا: ”جو کچھ دُنیا میں ہے یعنی جسم کی خواہش اور آنکھوں کی خواہش اور زندگی کی شیخی وہ باپ کی طرف سے نہیں بلکہ دُنیا کی طرف سے ہے۔“ (۱-یوح ۲:۱۶) اِن باتوں میں گندے کام کرنے کی خواہش، شہرت حاصل کرنے کی خواہش اور امیر بننے کی خواہش سرِفہرست ہیں۔ لوگوں کا دھیان اِنہی باتوں پر لگا رہتا ہے۔ اُنہیں ایسی باتیں بڑی پسند ہیں اِس لئے کتابوں، رسالوں، اخباروں، فلموں، ٹیوی پروگراموں اور انٹرنیٹ پر اِن خواہشوں کو فروغ دیا جاتا ہے۔ لیکن ”جسمانی نیت موت ہے۔“ بائبل میں لکھا ہے کہ ”جسمانی نیت خدا کی دُشمنی ہے کیونکہ نہ تو خدا کی شریعت کے تابع ہے نہ ہو سکتی ہے۔ اور جو جسمانی ہیں وہ خدا کو خوش نہیں کر سکتے۔“ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جسمانی نیت رکھنے والے خدا سے دُور ہو جاتے ہیں اور اُن کا انجام موت ہے۔—روم ۸:۷، ۸۔
۱۷، ۱۸. (الف) ہم ”روحانی نیت“ کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟ (ب) روح کے مطابق چلنے سے ہمیں کونسی برکتیں ملیں گی؟
۱۷ البتہ ”روحانی نیت زندگی اور اطمینان ہے۔“ روحانی نیت رکھنے والوں کو ہمیشہ کی زندگی ملے گی۔ لیکن اُن کو اب بھی فائدہ ہوتا ہے کیونکہ اُنہیں دلی سکون اور خدا کی دوستی حاصل ہے۔ ہم ”روحانی نیت“ کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟ اگر ہمارا دھیان روحانی باتوں پر لگا رہے گا تو ہم میں پاک روح کی ہدایت پر عمل کرنے کا رُجحان پیدا ہوگا۔ ہماری سوچ ”خدا کی شریعت کے تابع“ ہوگی یعنی خدا کی سوچ جیسی۔ پھر جب کوئی ہمیں غلط کام کرنے پر اُکسائے گا تو ہم ڈانواڈول نہیں ہوں گے بلکہ پاک روح کے مطابق چلیں گے اور خدا کو خوش کریں گے۔
۱۸ اِس لئے یہ بہت اہم ہے کہ ہم ”اپنی عقل کی کمر باندھ کر“ رکھیں یعنی روحانی باتوں کے خیال میں رہیں۔ (۱-پطر ۱:۱۳) ہمیں باقاعدگی سے دُعا کرنی، بائبل کو پڑھنا اور اِس پر سوچبچار کرنا، اجلاسوں پر جانا اور مُنادی کے کام میں حصہ لینا چاہئے۔ ہمیں اِس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ جسمانی باتوں کی وجہ سے ہمارا دھیان خدا کی خدمت کرنے سے ہٹ جائے۔ اِس کی بجائے ہمیں پاک روح کی ہدایات پر دھیان دینا چاہئے۔ ایسا کرنے سے ہم روح کے مطابق چلیں گے اور ہمیشہ کی زندگی اور اطمینان حاصل کریں گے۔—گل ۶:۷، ۸۔
اِن سوالوں کے جواب دیں
• موسیٰ کی شریعت کونسا کام انجام نہیں دے سکی؟ خدا نے یہ کام کیسے انجام دیا؟
• ”گُناہ اور موت کی شریعت“ کا اشارہ کس کی طرف ہے؟ ہم اِس شریعت سے کیسے آزاد ہو سکتے ہیں؟
• ہم ”روحانی نیت“ کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۶ پر تصویر]
کیا آپ جسم کے مطابق چل رہے ہیں یا روح کے مطابق؟