طرحطرح کی رائے
طرحطرح کی رائے
”مَیں دس سال کی تھی جب مَیں نے لڑکوں کے ساتھ چکر چلانا شروع کر دیا۔ پہلے ہم بس، ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑتے اور ایک دوسرے کو چومتے۔ لیکن پھر ہم ایک دوسرے کے جسم کو سہلانے اور طرح طرح کی جنسی حرکتیں کرنے لگے۔ جب مَیں ۱۵ سال کی تھی تو مَیں نے ملازمت کرنا شروع کر دی۔ وہاں کچھ مرد تھے جو میرے ساتھ سونا چاہتے تھے۔ مَیں اپنے ساتھ کام کرنے والوں میں مقبول ہونا چاہتی تھی اِس لئے مَیں اُن کے ہر کام میں اُن کا ساتھ دیتی۔ اِس کا انجام یہ ہوا کہ مَیں اَور بھی جنسی حرکتوں میں پڑ گئی۔“ —آسٹریلیا کی رہنے والی سارہ۔ *
شاید آپ یہ جان کر حیران ہوں کہ سارہ کی پرورش ایک مذہبی گھرانے میں ہوئی تھی۔ اُن کے والدین بچپن سے ہی اُنہیں چالچلن کے بارے میں بائبل کے اصول سکھا رہے تھے۔ لیکن سارہ نے خدا کی راہ پر چلنے کی بجائے دوسری راہ اختیار کر لی۔
بہت سے لوگ سارہ جیسے چالچلن کو غلط نہیں سمجھتے۔ اُن کے خیال میں جنسی معاملات کے بارے میں بائبل کی تعلیم پر عمل کرنا دقیانوسی ہے۔ دوسروں کا خیال ہے کہ ایک شخص مذہبی ہونے کے ساتھساتھ جنسی معاملات میں اپنی مرضی بھی کر سکتا ہے، اِس کا مذہب کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔
کیا اِس سے کوئی فرق پڑتا ہے کہ آپ جنسی معاملات کے بارے میں بائبل کی تعلیم پر عمل کرتے ہیں یا نہیں؟ بائبل خود بتاتی ہے کہ اِس کی تعلیم ”خدا کے الہام سے ہے“ اور ”فائدہمند بھی ہے۔“ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶) اگر آپ مانتے ہیں کہ خدا نے انسانوں کو بنایا ہے اور بائبل اُس کی طرف سے ہے تو جنسی معاملات کے بارے میں خدا کا نظریہ جاننے سے آپ کو بڑا فائدہ ہوگا۔
لیکن جنسی معاملات کے بارے میں بائبل کی تعلیم ہے کیا؟ بڑےبڑے چرچوں کے رہنما یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ بائبل کا احترام کرتے ہیں۔ پھر بھی وہ اِس معاملے پر متفق نہیں کہ بائبل میں جنسی معاملات کے بارے میں کیا تعلیم دی گئی ہے۔
مذہبی رہنماؤں کی رائے پر توجہ دینے کی بجائے کیا یہ بہتر نہیں کہ ہم خود دیکھیں کہ بائبل جنسی معاملات کے بارے میں کیا تعلیم دیتی ہے؟ اگلے مضمون میں اِس سلسلے میں دس سوالوں پر غور کِیا جائے گا اور بائبل سے اُن کے جواب دئے جائیں گے۔ تیسرے مضمون میں اِس بات پر غور کِیا جائے گا کہ جنسی معاملات کے بارے میں بائبل کی تعلیم پر عمل کرنے کے کونسے فائدے ہوتے ہیں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 2 نام بدل دیا گیا ہے۔