مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

پاک روح کی رہنمائی—‏قدیم زمانے میں

پاک روح کی رہنمائی—‏قدیم زمانے میں

پاک روح کی رہنمائی—‏قدیم زمانے میں

‏”‏[‏یہوواہ]‏ خدا نے اور اُس کی رُوح نے مجھ کو بھیجا ہے۔‏“‏ —‏یسع ۴۸:‏۱۶‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏الف)‏ ایک شخص میں ایمان کیسے پیدا ہوتا ہے؟‏ (‏ب)‏ خدا کے وفادار خادموں کی زندگی پر غور کرنے سے ہمارا حوصلہ کیوں بڑھے گا؟‏

حالانکہ ہابل کے زمانے سے لے کر آج تک بہت سے لوگ خدا پر ایمان رکھتے آئے ہیں مگر بائبل میں لکھا ہے کہ ”‏سب میں ایمان نہیں۔‏“‏ (‏۲-‏تھس ۳:‏۲‏)‏ تو پھر ایک شخص میں ایمان کیسے پیدا ہوتا ہے اور وہ خدا کا وفادار رہنے کے قابل کیوں بنتا ہے؟‏ بائبل میں لکھا ہے کہ ”‏ایمان سننے سے پیدا ہوتا ہے۔‏“‏ (‏روم ۱۰:‏۱۷‏)‏ اِس لئے ہمیں خدا کے کلام پر دھیان دینا چاہئے۔‏ اِس کے علاوہ پاک روح کی مدد کے بغیر مضبوط ایمان پیدا نہیں ہو سکتا کیونکہ ایمان روح کے پھل کا ایک پہلو ہے۔‏—‏گل ۵:‏۲۲،‏ ۲۳‏۔‏ *

۲ بائبل میں ایسے مردوں اور عورتوں کا ذکر ہوا ہے جو یہوواہ خدا کے وفادار رہے۔‏ لیکن یہ لوگ ایمان لے کر پیدا نہیں ہوئے۔‏ یہ بھی ’‏ہمارے ہم‌طبیعت انسان تھے۔‏‘‏ (‏یعقو ۵:‏۱۷‏)‏ کبھی‌کبھی اُن کے دل میں بھی شک پیدا ہوتے تھے،‏ اُن میں بھی خامیاں تھیں اور اُن میں سے بھی بعض احساسِ‌کمتری کا شکار ہوئے۔‏ لیکن یہ سب خدا کی پاک روح کے ذریعے ”‏کمزوری میں زورآور ہوئے۔‏“‏ (‏عبر ۱۱:‏۳۴‏)‏ اب ہم دیکھیں گے کہ پاک روح نے اِن لوگوں کی مدد کیسے کی۔‏ اِس سے ہمارا حوصلہ بڑھے گا کیونکہ ہم ایک ایسے زمانے میں رہ رہے ہیں جس میں ہمارے ایمان کو کھوکھلا کرنے کے لئے وار پر وار کئے جا رہے ہیں۔‏

پاک روح نے موسیٰ کی مدد کی

۳-‏۵.‏ (‏الف)‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ موسیٰ نے جو کچھ کِیا،‏ پاک روح کی مدد سے کِیا؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا نے موسیٰ کو کتنی پاک روح عطا کی اور اِس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟‏

۳ سن ۱۵۱۳ قبل‌ازمسیح میں خدا نے لکھوایا کہ موسیٰ ’‏زمین کے سب آدمیوں سے زیادہ حلیم ہیں۔‏‘‏ (‏گن ۱۲:‏۳‏)‏ یہوواہ خدا نے موسیٰ کو بھاری ذمہ‌داری سونپی۔‏ موسیٰ پاک روح کی مدد سے پیشین‌گوئیاں کرنے،‏ بائبل کی کچھ کتابیں لکھنے،‏ بنی‌اسرائیل کی پیشوائی کرنے،‏ منصف کی ذمہ‌داری اُٹھانے اور معجزے دکھانے کے قابل بنے۔‏ ‏(‏یسعیاہ ۶۳:‏۱۱-‏۱۴ کو پڑھیں۔‏)‏ لیکن ایک مرتبہ اُنہوں نے خدا سے کہا:‏ ”‏مَیں اکیلا اِن سب لوگوں کو نہیں سنبھال سکتا کیونکہ یہ میری طاقت سے باہر ہے۔‏“‏ (‏گن ۱۱:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ اِس لئے یہوواہ خدا نے ’‏اُس رُوح میں سے جو موسیٰ میں تھی،‏ کچھ لے لی‘‏ اور ۷۰ آدمیوں میں ڈال دی تاکہ وہ موسیٰ کے ساتھ قوم کا بوجھ اُٹھائیں۔‏ (‏گن ۱۱:‏۱۶،‏ ۱۷‏)‏ حالانکہ موسیٰ کو لگ رہا تھا کہ وہ بنی‌اسرائیل کی پیشوائی کرنے کا بوجھ اکیلے اُٹھا رہے ہیں لیکن اصل میں ایسا نہیں تھا۔‏ اور جن ۷۰ آدمیوں کو موسیٰ کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ذمہ‌داری دی گئی تھی،‏ اُنہیں بھی اِس بوجھ کو اکیلا نہیں اُٹھانا تھا۔‏

۴ دراصل اِس واقعے سے پہلے بھی موسیٰ کو پاک روح اِتنی مقدار میں ملی کہ وہ اپنی ذمہ‌داری پوری کر سکتے تھے۔‏ اور اِس واقعے کے بعد بھی خدا نے موسیٰ اور اُن کے ۷۰ ساتھیوں کو اُن کی ذمہ‌داریوں کے مطابق پاک روح عطا کی۔‏ یہوواہ خدا اپنے خادموں کو اُن کی ضرورت کے مطابق پاک روح دیتا ہے۔‏ وہ اپنی ”‏روح ناپ‌ناپ کر نہیں“‏ بلکہ فراخ‌دلی سے دیتا ہے۔‏—‏یوح ۳:‏۳۴‏۔‏

۵ کیا آپ کو مسئلوں کا سامنا ہے؟‏ کیا آپ کی ذمہ‌داریاں دن‌بدن بڑھتی جا رہی ہیں اور آپ کو اِنہیں پورا کرنے میں بہت وقت صرف کرنا پڑ رہا ہے؟‏ کیا آپ اپنے گھروالوں کی ضروریات پوری کرنے اور اُنہیں خدا کے بارے میں سکھانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں جبکہ آپ بیمار ہیں یا پھر مالی مشکلات کا شکار ہیں؟‏ کیا آپ کلیسیا میں بھاری ذمہ‌داریاں اُٹھا رہے ہیں؟‏ صورتحال چاہے کچھ بھی ہو،‏ خدا آپ کو پاک روح کے ذریعے اِس سے نمٹنے کی طاقت دے سکتا ہے۔‏—‏روم ۱۵:‏۱۳‏۔‏

پاک روح نے بضلی‌ایل کی صلاحیتوں کو نکھارا

۶-‏۸.‏ (‏الف)‏ بضلی‌ایل اور اہلیاب خدا کی پاک روح کی مدد سے کیا انجام دینے کے قابل ہوئے؟‏ (‏ب)‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ پاک روح نے بضلی‌ایل اور اہلیاب کی مدد کی؟‏ (‏ج)‏ بضلی‌ایل کی مثال پر غور کرنے سے ہمارا حوصلہ کیوں بڑھتا ہے؟‏

۶ یہوواہ خدا کے خادم بضلی‌ایل،‏ موسیٰ کے زمانے میں رہتے تھے۔‏ اُن کی مثال پر غور کرنے سے ہم دیکھیں گے کہ خدا اپنی پاک روح کے ذریعے اپنے خادموں کی رہنمائی کیسے کرتا ہے۔‏ ‏(‏خروج ۳۵:‏۳۰-‏۳۵ کو پڑھیں۔‏)‏ خدا نے بضلی‌ایل کو خیمۂ‌اجتماع کا سازوسامان بنانے کی ذمہ‌داری سونپی۔‏ شاید بضلی‌ایل پہلے سے ہی طرح‌طرح کی دستکاری کرنے کا ہنر جانتے تھے۔‏ لیکن یاد کریں کہ مصر میں وہ مزدور تھے اور شاید اینٹیں بنانے کا کام کرتے تھے۔‏ (‏خر ۱:‏۱۳،‏ ۱۴‏)‏ تو پھر بضلی‌ایل اُس بھاری ذمہ‌داری کو پورا کرنے کے قابل کیسے بنے جو یہوواہ خدا نے اُن کو سونپی تھی؟‏ بائبل میں لکھا ہے کہ یہوواہ خدا نے ”‏اُسے حکمت اور فہم اور دانش اور ہر طرح کی صنعت کے لئے روح‌اللہ سے معمور کِیا ہے۔‏ اور صنعت‌کاری میں اور .‏ .‏ .‏ ہر ایک نادر کام کے بنانے میں ماہِر کِیا۔‏“‏ یہوواہ خدا نے اپنی پاک روح کے ذریعے بضلی‌ایل کے علاوہ اہلیاب کی صلاحیتوں کو بھی نکھارا۔‏ جلد ہی یہ دونوں نہ صرف خود تمام ہنر میں ماہر ہو گئے بلکہ وہ دوسروں کو بھی یہ ہنر سکھانے لگے۔‏

۷ بضلی‌ایل اور اہلیاب نے بڑا معیاری سازوسامان بنایا۔‏ یہ سازوسامان اِتنا پائیدار تھا کہ وہ ۵۰۰ سال بعد بھی استعمال ہو رہا تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاک روح نے اُن کی صلاحیتوں کو نکھارا تھا۔‏ (‏۲-‏توا ۱:‏۲-‏۶‏)‏ اکثر جب لوگ معیاری چیزیں بناتے ہیں تو وہ چاہتے ہیں کہ وہ مشہور ہو جائیں اور لوگ اُن کی تعریفیں کرتے نہ تھکیں۔‏ لیکن بضلی‌ایل اور اہلیاب ایسے نہیں تھے۔‏ وہ چاہتے تھے کہ یہوواہ خدا کی بڑائی ہو نہ کہ اُن کی۔‏—‏خر ۳۶:‏۱،‏ ۲‏۔‏

۸ آج‌کل ہمیں خدا کی تنظیم کی طرف سے اکثر ایسے کام کرنے کو کہا جاتا ہے جن کے لئے خاص مہارت اور علم کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ اِن میں ایسے کام شامل ہیں جیسے کہ عمارتیں تعمیر کرنا،‏ چھپائی کا کام،‏ بڑےبڑے اجتماعوں کا انتظام کرنا،‏ قدرتی آفتوں کے سلسلے میں امدادی کام کرنا اور ڈاکٹروں کو سمجھانا کہ یہوواہ کے گواہ خون کیوں نہیں لگواتے۔‏ کبھی‌کبھی ایسے بہن‌بھائیوں کو یہ کام کرنے کو دئے جاتے ہیں جنہیں پہلے سے اِن میں مہارت حاصل ہوتی ہے۔‏ لیکن عام طور پر یہ کام ایسے بہن‌بھائیوں کو سونپے جاتے ہیں جنہیں اِن میں کوئی تجربہ نہیں ہوتا۔‏ اُن کو یہ کام سیکھنے پڑتے ہیں اور خدا پاک روح کے ذریعے اُن کی مدد کرتا ہے۔‏ کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ خدا کی تنظیم کی طرف سے آپ کو کوئی ذمہ‌داری دی گئی ہو لیکن آپ نے اِسے قبول نہیں کِیا کیونکہ آپ کو لگتا تھا کہ دوسرے اِس کام میں آپ سے زیادہ ماہر ہیں؟‏ یاد رکھیں کہ یہوواہ خدا اپنی پاک روح کے ذریعے آپ کے علم اور صلاحیتوں کو بڑھا سکتا ہے تاکہ آپ اُن ذمہ‌داریوں کو پورا کر سکیں جو خدا آپ کو سونپتا ہے۔‏

پاک روح کی مدد سے یشوع کامیاب رہے

۹.‏ (‏الف)‏ جب بنی‌اسرائیل مصر سے نکلے تو اُن کو کس صورتحال کا سامنا کرنا پڑا؟‏ (‏ب)‏ اُس صورتحال میں بنی‌اسرائیل کے ذہن میں کونسا سوال اُٹھا ہوگا؟‏

۹ خدا نے موسیٰ اور بضلی‌ایل کے زمانے میں پاک روح کے ذریعے اپنے ایک اَور خادم کی بھی رہنمائی کی۔‏ یہ اُس وقت کی بات ہے جب بنی‌اسرائیل مصر سے نکلے تھے کہ عمالیقیوں نے اُن پر حملہ کر دیا۔‏ بنی‌اسرائیل نے اِس سے پہلے کبھی جنگ نہیں لڑی تھی کیونکہ وہ مصر میں غلام تھے۔‏ لیکن اب اُن کو جنگ لڑنی پڑی۔‏ (‏خر ۱۳:‏۱۷؛‏ ۱۷:‏۸‏)‏ بِلاشُبہ بنی‌اسرائیل کے ذہن میں یہ سوال اُٹھا ہوگا کہ ”‏جنگ میں ہماری پیشوائی کون کرے گا؟‏“‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ یہ ذمہ‌داری کس کو سونپی گئی؟‏

۱۰.‏ بنی‌اسرائیل عمالیقیوں کے خلاف جنگ کیوں جیت گئے؟‏

۱۰ یہوواہ خدا نے جنگ میں پیشوائی کرنے کی ذمہ‌داری یشوع کو سونپی۔‏ کیا یشوع جنگ لڑنے میں مہارت رکھتے تھے؟‏ نہیں۔‏ وہ تو ایک غلام ہوا کرتے تھے اور اینٹیں بناتے تھے۔‏ مصر سے آزاد ہونے کے بعد وہ بیابان میں من جمع کرکے پیٹ بھرتے تھے۔‏ یہ سچ ہے کہ یشوع کے دادا الیسمع،‏ افرائیم کے قبیلے کے سردار تھے اور ایک لاکھ ۸ ہزار ۱۰۰ آدمیوں کے سپہ‌سالار تھے۔‏ (‏گن ۲:‏۱۸،‏ ۲۴؛‏ ۱-‏توا ۷:‏۲۶،‏ ۲۷‏)‏ لیکن یہوواہ خدا نے موسیٰ سے کہا کہ ”‏مَیں نے نہ تو الیسمع کو اور نہ ہی اُس کے بیٹے نون کو بنی‌اسرائیل کے سپہ‌سالار کے طور پر چُنا ہے بلکہ یشوع کو چُنا ہے۔‏ جیت اُسی کے ہاتھ سے ہوگی۔‏“‏ بنی‌اسرائیل اور عمالیقی تقریباً ایک دن تک آپس میں جنگ لڑتے رہے۔‏ بنی‌اسرائیل جیت گئے کیونکہ یشوع نے یہوواہ خدا کے حکموں پر عمل کِیا اور پاک روح کی رہنمائی کو قبول کِیا۔‏—‏خر ۱۷:‏۹-‏۱۳‏۔‏

۱۱.‏ جب ہمیں خدا کی تنظیم کی طرف سے کوئی ذمہ‌داری دی جاتی ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم بھی یشوع کی طرح کامیاب ہوں؟‏

۱۱ موسیٰ کی موت کے بعد یشوع نے بنی‌اسرائیل کی پیشوائی کی۔‏ یشوع ”‏دانائی کی روح سے معمور“‏ تھے۔‏ (‏است ۳۴:‏۹‏)‏ خدا کی پاک روح نے یشوع کو یہ صلاحیت تو نہیں دی کہ وہ موسیٰ کی طرح پیشین‌گوئی کریں یا معجزے دکھائیں۔‏ لیکن یشوع پاک روح کی مدد سے ایک قابل سپہ‌سالار بن گئے۔‏ اُن کی پیشوائی میں بنی‌اسرائیل نے اپنے دُشمنوں کو شکست دے کر کنعان کے ملک پر قبضہ جما لیا۔‏ جب ہمیں خدا کی تنظیم کی طرف سے کوئی ذمہ‌داری دی جاتی ہے تو شاید ہمیں لگے کہ ہم اِسے پورا کرنے کی قابلیت نہیں رکھتے۔‏ لیکن یاد رکھیں کہ اگر ہم بھی یشوع کی طرح خدا کے حکموں پر عمل کریں گے اور پاک روح کی رہنمائی قبول کریں گے تو ہم ضرور کامیاب ہوں گے۔‏—‏یشو ۱:‏۷-‏۹‏۔‏

‏’‏یہوواہ کی روح جدعون پر نازل ہوئی‘‏

۱۲-‏۱۴.‏ (‏الف)‏ ہم اِس سے کیا سیکھ سکتے ہیں کہ جدعون کی چھوٹی سی فوج نے مدیانی لشکر کو شکست دے دی؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا نے جدعون کا ایمان کیسے مضبوط کِیا؟‏ (‏ج)‏ آج یہوواہ خدا ہمارا حوصلہ کیسے بڑھاتا ہے؟‏

۱۲ یشوع کی موت کے بعد بھی یہوواہ خدا پاک روح کے ذریعے اپنے خادموں کی مدد کرتا رہا۔‏ قضاۃ کی کتاب میں بہت سے ایسے لوگوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جو ”‏کمزوری میں زورآور ہوئے۔‏“‏ (‏عبر ۱۱:‏۳۴‏)‏ مثال کے طور پر خدا نے جدعون پر پاک روح نازل کی اور یوں وہ جنگ میں پیشوائی کرنے کے لئے تیار ہو گئے۔‏ (‏قضا ۶:‏۳۴‏)‏ جدعون نے ایک فوج اکٹھی کی۔‏ لیکن اُن کی فوج مدیانی فوج کی نسبت بہت چھوٹی تھی۔‏ اسرائیل کے ایک فوجی کے مقابلے میں چار مدیانی فوجی تھے۔‏ لیکن یہوواہ خدا چاہتا تھا کہ اسرائیل کی فوج اَور بھی چھوٹی ہو۔‏ اِس لئے اُس نے جدعون سے دو بار کہا کہ وہ کچھ فوجیوں کو اپنےاپنے گھر بھیج دیں۔‏ اِس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اسرائیل کے ایک فوجی کے مقابلے میں ۴۵۰ مدیانی فوجی تھے۔‏ (‏قضا ۷:‏۲-‏۸؛‏ ۸:‏۱۰‏)‏ پھر یہوواہ خدا نے جدعون کو مدیانیوں کا مقابلہ کرنے کو کہا۔‏ اب کوئی اسرائیلی یہ شیخی نہیں بگھار سکتا تھا کہ ”‏ہم نے اپنی طاقت اور قابلیت سے دُشمنوں کو شکست دی۔‏“‏

۱۳ اگر آپ جدعون کی فوج میں ہوتے تو آپ کیسا محسوس کرتے؟‏ کیا آپ خوش ہوتے کہ اب فوج میں کوئی ایسا شخص نہیں رہا جو دُشمن سے ڈرتا ہے یا لاپرواہ ہے؟‏ یا پھر کیا آپ کو گھبراہٹ سی ہونے لگتی کہ نجانے آگے کیا ہوگا؟‏ البتہ جدعون کے دل میں کوئی وسوسے نہیں تھے۔‏ اُنہوں نے وہی کِیا جو یہوواہ خدا نے اُن سے کہا۔‏ ‏(‏قضاۃ ۷:‏۹-‏۱۴ کو پڑھیں۔‏)‏ یہ سچ ہے کہ جدعون نے یہوواہ خدا سے اِس بات کا ثبوت مانگا کہ آیا وہ اُن کے ساتھ ہے یا نہیں۔‏ لیکن یہوواہ خدا جدعون سے ناراض نہیں ہوا بلکہ اُس نے اُن کو ثبوت دے کر اُن کا ایمان مضبوط کِیا۔‏ —‏قضا ۶:‏۳۶-‏۴۰‏۔‏

۱۴ یہوواہ خدا کی قدرت لامحدود ہے۔‏ وہ اپنے خادموں کو کسی بھی مشکل سے نجات دلا سکتا ہے۔‏ وہ اُن کو ایسے لوگوں کے ذریعے بھی بچا سکتا ہے جو شاید دیکھنے میں کمزور اور لاچار ہوں۔‏ کبھی‌کبھار ہمیں لگتا ہے کہ بہت سے لوگ ہمارے خلاف ہیں اور فرار کی کوئی راہ نہیں ہے۔‏ لیکن ہم اِس بات کی توقع نہیں کرتے کہ خدا معجزے دکھا کر ہمارے ایمان کو مضبوط کرے جیسا کہ اُس نے جدعون کے لئے کِیا تھا۔‏ ہمیں معلوم ہے کہ آج یہوواہ خدا اپنے کلام اور کلیسیا کے ذریعے ہماری رہنمائی کرتا ہے اور ہمارا حوصلہ بڑھاتا ہے۔‏ (‏روم ۸:‏۳۱،‏ ۳۲‏)‏ جب ہم یہوواہ خدا کے وعدوں پر غور کرتے ہیں تو ہمیں پکا یقین ہو جاتا ہے کہ وہ ہر صورتحال میں ہماری مدد کر سکتا ہے۔‏

‏’‏یہوواہ کی روح افتاح پر نازل ہوئی‘‏

۱۵،‏ ۱۶.‏ (‏الف)‏ افتاح کی بیٹی یہوواہ خدا کے لئے قربانی دینے کو کیوں تیار تھیں؟‏ (‏ب)‏ افتاح اور اُن کی بیٹی کی مثال پر غور کرنے سے والدین کا حوصلہ کیوں بڑھتا ہے؟‏

۱۵ آئیں،‏ ایک اَور مثال پر غور کریں۔‏ جب بنی‌عمون نے بنی‌اسرائیل پر حملہ کِیا تو ”‏[‏یہوواہ]‏ کی روح افتاؔح پر نازل ہوئی۔‏“‏ افتاح کی دلی خواہش تھی کہ دُشمنوں کو شکست ہو تاکہ یہوواہ خدا کی بڑائی ہو۔‏ اُنہوں نے یہوواہ خدا سے ایک ایسا وعدہ کِیا جو اُنہیں بہت مہنگا پڑا۔‏ وعدہ یہ تھا کہ ”‏اے خدا!‏ اگر تُو مجھے فتح بخشے گا تو میرے گھر سے جو کوئی پہلے نکل کر میرا استقبال کرنے آئے گا،‏ مَیں اُسے تیری نذر کر دوں گا۔‏“‏ جب افتاح اپنے دُشمنوں کو شکست دے کر گھر لوٹے تو سب سے پہلے اُن کی بیٹی اُن کو مبارک‌باد دینے کے لئے گھر سے نکلیں۔‏ (‏قضا ۱۱:‏۲۹-‏۳۱،‏ ۳۴‏)‏ کیا افتاح اپنی بیٹی کو دیکھ کر حیران ہوئے؟‏ جی‌نہیں۔‏ غالباً وہ جانتے تھے کہ اُن کا استقبال کرنے کے لئے سب سے پہلے اُن کی بیٹی ہی گھر سے نکلے گی کیونکہ وہ اُن کی اکلوتی اولاد ہے۔‏ افتاح نے اپنا وعدہ پورا کِیا اور اپنی بیٹی کو سیلا بھیج دیا جہاں وہ زندگی‌بھر خیمۂ‌اجتماع میں خدا کی خدمت کرتی رہیں۔‏ افتاح کی بیٹی یہوواہ خدا سے محبت رکھتی تھیں اور اِس لئے وہ بھی چاہتی تھیں کہ اُن کا باپ اپنا وعدہ پورا کرے۔‏ ‏(‏قضاۃ ۱۱:‏۳۶ کو پڑھیں۔‏)‏ یہوواہ خدا کی پاک روح نے اِس مشکل گھڑی میں باپ اور بیٹی دونوں کو طاقت دی۔‏

۱۶ افتاح کی بیٹی یہوواہ خدا کے لئے اِتنی بڑی قربانی دینے کو کیوں تیار تھیں؟‏ بِلاشُبہ اُنہوں نے دیکھا ہوگا کہ اُن کے ابو کتنی لگن سے یہوواہ خدا کی خدمت کر رہے ہیں اور یوں اُن کا ایمان بھی مضبوط ہو گیا۔‏ اگر آپ کے بچے ہیں تو جان لیں کہ وہ آپ کے کاموں اور باتوں کو غور سے دیکھ رہے ہیں۔‏ آپ کے کاموں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ آیا آپ اُن باتوں پر ایمان بھی رکھتے ہیں جن کا آپ مُنہ سے اقرار کرتے ہیں یا نہیں؟‏ آپ کے بچے آپ کی دُعاؤں کو سنتے ہیں؛‏ جو کچھ آپ اُنہیں بائبل سے سکھاتے ہیں،‏ اِس پر دھیان دیتے ہیں اور اِس بات کا اندازہ لگاتے ہیں کہ آپ کتنی لگن سے یہوواہ خدا کی خدمت کر رہے ہیں۔‏ اگر آپ اِس سلسلے میں اچھی مثال قائم کر رہے ہیں تو اِس بات کا بڑا امکان ہے کہ اُن کے دل میں بھی خدا کی خدمت کرنے کی خواہش پیدا ہو۔‏ اور جب وہ یہوواہ خدا کی خدمت کرنے لگتے ہیں تو یہ واقعی آپ کے لئے بڑی خوشی کا باعث بنتا ہے۔‏

‏’‏یہوواہ کی روح سمسون کو تحریک دینے لگی‘‏

۱۷.‏ سمسون پاک روح کی مدد سے کیا کچھ کر پائے؟‏

۱۷ آئیں،‏ ایک اَور مثال پر غور کرتے ہیں۔‏ جب فلستی بنی‌اسرائیل پر اختیار جتانے لگے تو ’‏یہوواہ کی روح سمسون کو تحریک دینے لگی‘‏ کہ وہ بنی‌اسرائیل کو اُن سے نجات دلائیں۔‏ (‏قضا ۱۳:‏۲۴،‏ ۲۵‏)‏ خدا نے پاک روح کے ذریعے سمسون کو غیرمعمولی طاقت بخشی۔‏ ایک بار اسرائیلیوں نے فلستیوں کے دباؤ میں آکر سمسون کو اُن کے حوالے کر دیا۔‏ بائبل میں لکھا ہے کہ ”‏تب [‏یہوواہ]‏ کی روح [‏سمسون]‏ پر زور سے نازل ہوئی اور اُس کے بازوؤں پر کی رسیاں آگ سے جلے ہوئے سن کی مانند ہو گئیں اور اُس کے بندھن اُس کے ہاتھوں پر سے اُتر گئے۔‏“‏ (‏قضا ۱۵:‏۱۴‏)‏ ایک مرتبہ سمسون نے ایسی غلطی کی جس کی وجہ سے اُن کی غیرمعمولی طاقت ختم ہو گئی۔‏ لیکن اِس کمزور حالت میں بھی وہ ”‏ایمان ہی کے سبب سے .‏ .‏ .‏ زورآور ہوئے۔‏“‏ (‏عبر ۱۱:‏۳۲-‏۳۴؛‏ قضا ۱۶:‏۱۸-‏۲۱،‏ ۲۸-‏۳۰‏)‏ اُس زمانے میں صورتحال ہی ایسی تھی کہ یہوواہ خدا نے سمسون کو غیرمعمولی طاقت بخشی۔‏ البتہ آج وہ ایسا نہیں کرتا۔‏ لیکن پھر بھی سمسون کی زندگی پر غور کرنے سے ہمارا حوصلہ بڑھتا ہے۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ ہمارا حوصلہ کیوں بڑھتا ہے۔‏

۱۸،‏ ۱۹.‏ (‏الف)‏ سمسون کی مثال پر غور کرنے سے ہمارا حوصلہ کیوں بڑھتا ہے؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں خدا کے جن خادموں کی مثالیں پیش کی گئی ہیں،‏ اِن پر غور کرنے سے آپ کو کیا فائدہ ہوا ہے؟‏

۱۸ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو بادشاہت کی ’‏مُنادی کرنے اور گواہی دینے‘‏ کی ذمہ‌داری سونپی۔‏ (‏اعما ۱۰:‏۴۲‏)‏ ہو سکتا ہے کہ ہمیں یہ ذمہ‌داری پوری کرنا مشکل لگے۔‏ لیکن ہمیں پورا یقین ہے کہ جس طرح خدا نے پاک روح کے ذریعے سمسون کی مدد کی تھی اِسی طرح وہ ہماری بھی مدد کرے گا تاکہ ہم اِس ذمہ‌داری کو پورا کر سکیں۔‏ ہمیں خدا کی تنظیم کی طرف سے بہت سی ذمہ‌داریاں دی جاتی ہیں۔‏ ہم بڑے شکرگزار ہیں کہ یہوواہ خدا پاک روح کے ذریعے ہمیں اِن ذمہ‌داریوں کو نبھانے کے قابل بناتا ہے۔‏ ہم یہوواہ خدا کی خدمت کرتے وقت یسعیاہ نبی کی طرح کہہ سکتے ہیں کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ خدا نے اور اُس کی رُوح نے مجھ کو بھیجا ہے۔‏“‏ (‏یسع ۴۸:‏۱۶‏)‏ خدا نے موسیٰ،‏ بضلی‌ایل اور یشوع کی صلاحیتوں کو نکھارا تاکہ وہ اُس کی خدمت کر سکیں۔‏ ہمیں پورا یقین ہے کہ خدا پاک روح کے ذریعے ہمارے لئے بھی یہی کرے گا۔‏ خدا نے جدعون،‏ افتاح اور سمسون کو جنگ لڑنے کی طاقت بخشی۔‏ ہمیں پورا یقین ہے کہ جب ہم ”‏روح کی تلوار جو خدا کا کلام ہے“‏ لے کر لوگوں کو خوشخبری سنائیں گے تو خدا ہمیں بھی اِس کام کو انجام دینے کے لئے طاقت بخشے گا۔‏ (‏افس ۶:‏۱۷،‏ ۱۸‏)‏ اور جب ہماری راہ میں رُکاوٹیں کھڑی ہوتی ہیں اور ہم یہوواہ خدا سے مدد مانگتے ہیں تو وہ ہمیں قوت اور ہمت دے گا بالکل جیسے اُس نے سمسون کو دی تھی۔‏

۱۹ بِلاشُبہ یہوواہ خدا اُن لوگوں کو برکت دیتا ہے جو دلیری سے اُس کی خدمت کرتے ہیں۔‏ جب ہم پاک روح کی رہنمائی کو قبول کریں گے تو ہمارا ایمان مضبوط ہو جائے گا۔‏ خدا کے وفادار خادموں نے پہلی صدی میں بھی پاک روح کی رہنمائی پر عمل کِیا۔‏ اگلے مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ یہوواہ خدا نے ۳۳ء کی عیدِپنتِکُست سے پہلے اور اِس کے بعد پاک روح کے ذریعے اپنے خادموں میں کون‌سے اثر پیدا کئے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 1 گلتیوں ۵:‏۲۲،‏ ۲۳ میں جس لفظ کا ترجمہ ایمانداری کِیا گیا ہے،‏ یونانی زبان میں اِس کا مطلب ایمان ہے۔‏

پاک روح نے اِن لوگوں کی مدد کیسے کی اور یہ جان کر آپ کا حوصلہ کیوں بڑھتا ہے؟‏

‏• موسیٰ؟‏

‏• بضلی‌ایل؟‏

‏• یشوع؟‏

‏• جدعون؟‏

‏• افتاح؟‏

‏• سمسون؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۸ پر عبارت]‏

پاک روح نے سمسون کو طاقت بخشی اور وہ ہماری بھی مدد کرے گی۔‏

‏[‏صفحہ ۲۷ پر عبارت]‏

آپ کی اچھی مثال سے آپ کے بچوں کے دل میں یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کی خواہش پیدا ہوگی۔‏