قدرتی آفتوں کا نامونشان مٹ جائے گا
قدرتی آفتوں کا نامونشان مٹ جائے گا
اگر کوئی آپ سے کہے کہ ”ایسا وقت آنے والا ہے جب پھر کبھی قدرتی آفتیں نہیں آئیں گی“ تو آپ کیا کہیں گے؟ شاید آپ اُس شخص سے کہیں کہ ”آپ کس خوابوں کی دُنیا میں رہ رہے ہیں؟ اِس حقیقت کو تسلیم کریں کہ قدرتی آفتیں آنی ہی آنی ہیں۔“ یا پھر شاید آپ دل ہی دل میں سوچیں کہ ”اِس نے مجھے بےوقوف سمجھ رکھا ہے۔“
ایسا لگتا ہے جیسے قدرتی آفتیں ہمیشہ ہمارے سر پر تلوار کی طرح لٹکی رہیں گی۔ لیکن پریشان نہ ہوں کیونکہ صورتحال میں تبدیلی آنے والی ہے۔ یہ سچ ہے کہ انسان ایسی تبدیلی لانے کے قابل نہیں ہیں۔ وہ تو قدرتی عوامل کو پوری طرح سمجھ بھی نہیں پائے، پھر وہ اِن میں تبدیلی کیسے لائیں گے؟ بنیاسرائیل کے بادشاہ، سلیمان جو اپنی دانشمندی کے لئے مشہور تھے، اُنہوں نے لکھا: ”جو کچھ دُنیا میں ہو رہا ہے کوئی بھی اُسے پوری طرح سمجھ نہیں سکتا۔ اِس کا جائزہ لینے کے لیے اپنی تمام کوششوں کے باوجود کوئی بھی آدمی اِس کے معنی دریافت نہیں کر سکتا۔ اگر کوئی دانشمند آدمی یہ دعویٰ کرے بھی کہ وہ جانتا ہے تو بھی فیالحقیقت وہ اُسے پوری طرح سمجھ نہیں سکتا۔“—واعظ ۸:۱۷، نیو اُردو بائبل ورشن۔
لیکن اگر انسان قدرتی آفتوں کی روکتھام نہیں کر سکتے تو پھر کون ایسا کر سکتا ہے؟ پاک صحیفوں میں بتایا گیا ہے کہ زمین اور آسمان کا خالق یہ کام کرے گا۔ اُس نے زمین پر ہونے والے تمام قدرتی عوامل کو وجود دیا ہے جیسا کہ آبی چکر کو۔ (واعظ ۱:۷) انسانوں کی قوت تو محدود ہے لیکن خدا کی قوت محدود نہیں۔ خدا کے نبی یرمیاہ نے اِس سلسلے میں لکھا: ”اَے [یہوواہ] خدا! دیکھ تُو نے اپنی عظیم قدرت اور اپنے بلند بازو سے آسمان اور زمین کو پیدا کِیا اور تیرے لئے کوئی کام مشکل نہیں ہے۔“ (یرمیاہ ۳۲:۱۷) چونکہ خدا نے زمین کو بنایا ہے اِس لئے اِس پر ہونے والے تمام قدرتی عوامل اُس کے ہاتھ میں ہیں۔ وہ اِن میں تبدیلیاں لا سکتا ہے تاکہ انسان ہر طرح کے خوف سے آزاد ہو کر زمین پر سُکھچین سے رہ سکیں۔—زبور ۳۷:۱۱؛ ۱۱۵:۱۶۔
خدا کیا کرے گا تاکہ زمین پر آئندہ قدرتی آفتیں نہ آئیں؟ زمین پر جو ہولناک واقعات پیش آ رہے ہیں، اِن سے پتہ چلتا ہے کہ ”دُنیا کے آخر ہونے“ کا وقت آ پہنچا ہے۔ یسوع مسیح نے کہا تھا کہ ”جب تُم اِن باتوں کو ہوتے دیکھو تو جان لو کہ خدا کی بادشاہی نزدیک ہے۔“ (متی ۲۴:۳؛ لوقا ۲۱:۳۱) خدا کی بادشاہت ایک ایسی حکومت ہے جسے خدا نے آسمان میں قائم کِیا ہے۔ یہ بادشاہت زمین پر بڑیبڑی تبدیلیاں لانے والی ہے یہاں تک کہ وہ بارش، ہوا، طوفانوں وغیرہ کو قابو میں لائے گی۔ اِس بادشاہت کا بادشاہ کون ہے؟ دانیایل نبی نے یسوع مسیح کے بارے میں یہ پیشینگوئی کی: ”سلطنت اور حشمت اور مملکت اُسے دی گئی تاکہ سب لوگ اور اُمتیں اور اہلِلغت اُس کی خدمتگذاری کریں۔“ (دانیایل ۷:۱۴) یہ سچ ہے کہ خدا خود بھی زمین پر تبدیلیاں لا سکتا ہے لیکن اُس نے یہ کام یسوع مسیح کے سپرد کِیا ہے۔
خدا نے یسوع مسیح کو قوت عطا کی ہے تاکہ وہ زمین کو قدرتی آفتوں کی گرفت سے آزاد کر دیں۔ تقریباً ۲۰۰۰ سال پہلے، جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو اُنہوں نے ایک ایسا معجزہ دکھایا جس سے ظاہر ہو گیا کہ وہ قدرتی عوامل پر مکمل اختیار رکھتے ہیں۔ ہوا یہ کہ ایک دن وہ کشتی میں سوار اپنے شاگردوں کے ساتھ گلیل کی جھیل کو پار کر رہے تھے۔ اچانک ’بڑی آندھی چلی اور لہریں کشتی پر یہاں تک آئیں کہ کشتی پانی سے بھر گئی۔‘ یسوع مرقس ۴:۳۷-۴۱۔
مسیح کے شاگرد بہت ڈر گئے۔ اُنہیں لگ رہا تھا کہ وہ سب کے سب ڈوب جائیں گے اِس لئے اُنہوں نے یسوع مسیح سے مدد مانگی۔ یسوع مسیح نے کیا کِیا؟ اُنہوں نے ”ہوا کو ڈانٹا اور پانی سے کہا ساکت ہو! تھم جا! پس ہوا بند ہو گئی اور بڑا امن ہو گیا۔“ یہ دیکھ کر اُن کے شاگرد بڑے حیران ہوئے اور ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ ’یہ کون ہیں کہ ہوا اور پانی بھی اِن کا حکم مانتے ہیں؟‘—اب تو یسوع مسیح آسمان پر ہیں اور اُن کو پہلے سے بھی زیادہ اختیار اور قوت دی گئی ہے۔ خدا نے اُن کو اپنی بادشاہت کا بادشاہ بنایا ہے اور اُن کو زمین پر تبدیلیاں لانے کی صلاحیت اور ذمہداری دی ہے۔ اُن کی حکمرانی کے تحت زمین کے حالات خوشگوار ہو جائیں گے۔
دراصل قدرتی آفتیں اکثر اِس لئے آتی ہیں کیونکہ لالچی اور خودغرض لوگ قدرتی وسائل کو لُوٹ رہے ہیں اور زمین پر تباہی مچا رہے ہیں۔ اگر ایسے لوگ اپنے بُرے طورطریقے چھوڑنے کو تیار نہیں ہوں گے تو اِن کا کیا ہوگا؟ پاک صحیفوں میں لکھا ہے کہ ’خداوند یسوع اپنے قوی فرشتوں کے ساتھ بھڑکتی ہوئی آگ میں آسمان سے ظاہر ہوں گے۔ اور جو خدا کو نہیں پہچانتے اور ہمارے خداوند یسوع کی خوشخبری کو نہیں مانتے اُن سے بدلہ لیں گے۔‘ وہ وقت آنے والا ہے جب یسوع مسیح ”زمین کے تباہ کرنے والوں کو تباہ“ کر دیں گے۔—۲-تھسلنیکیوں ۱:۷، ۸؛ مکاشفہ ۱۱:۱۸۔
اِس کے بعد ’بادشاہوں کے بادشاہ‘ یسوع مسیح اُن تمام عناصر کو قابو میں رکھیں گے جن کی وجہ سے قدرتی آفتیں آتی ہیں، مثلاً ہوا، بارش، درجۂحرارت وغیرہ کو۔ (مکاشفہ ۱۹:۱۶) تب خدا کی بادشاہت کے باشندے سُکھ کا سانس لے سکیں گے کیونکہ قدرتی آفتوں کا نامونشان مٹ جائے گا۔ یسوع مسیح اپنی قوت کو استعمال میں لائیں گے تاکہ لوگوں کو موسم اور قدرتی عوامل سے فائدہ ہو نہ کہ نقصان۔ یہوواہ خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ ”مَیں تمہارے لئے بروقت مینہ برساؤں گا اور زمین سے اناج پیدا ہوگا اور میدان کے درخت پھلیں گے۔“ (احبار ۲۶:۴) پاک صحیفوں میں اُس وقت کے بارے میں یہ بھی لکھا ہے کہ ”وہ گھر بنائیں گے اور اُن میں بسیں گے۔ وہ تاکستان لگائیں گے اور اُن کے میوے کھائیں گے۔“ لہٰذا لوگ بےفکر ہو کر گھر تعمیر کر سکیں گے کیونکہ اُن کو پتہ ہوگا کہ یہ گھر کسی قدرتی آفت کی زد میں آکر تباہ نہیں ہوگا۔—یسعیاہ ۶۵:۲۱۔
آپ کو کیا کرنا چاہئے؟
کیا آپ بھی اُس وقت کو دیکھنا چاہتے ہیں جب قدرتی آفتوں کا نامونشان مٹ جائے گا؟ تو پھر آپ کو کیا کرنا چاہئے؟ جیسا کہ ہم نے دیکھا ہے، جو لوگ ”خدا کو نہیں پہچانتے“ اور ”یسوؔع کی خوشخبری کو نہیں مانتے،“ اُن کو وہ وقت دیکھنے کو نہیں ملے گا جب زمین کے حالات خوشگوار ہو جائیں گے۔ خدا چاہتا ہے کہ ہم اُس کی دوستی حاصل کریں اور اُس کی بادشاہت کی خوشخبری کو قبول کریں۔ اِس لئے آپ کو چاہئے کہ جلد سے جلد خدا کے بارے میں علم حاصل کریں اور اُس کی بادشاہت کی حمایت کریں۔
خدا کے بارے میں علم حاصل کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم پاک صحیفوں کا مطالعہ کریں۔ بائبل میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ ہمیں خدا کی بادشاہت کے باشندے بننے کے لئے کیا کچھ کرنا ہوگا۔ یہوواہ کے گواہ گھرگھر جا کر لوگوں کو اِس بادشاہت کے بارے میں بتاتے ہیں۔ اگر آپ چاہیں گے تو وہ آپ کو بھی پاک صحیفوں کی تعلیم دیں گے۔ جو شخص خدا کی دوستی حاصل کرتا ہے اور اُس کی بادشاہت کی حمایت کرتا ہے، اُس سے خدا وعدہ کرتا ہے کہ ”جو میری سنتا ہے وہ محفوظ ہوگا اور آفت سے نڈر ہو کر اطمینان سے رہے گا۔“ (امثال ۱:۳۳) دُعا ہے کہ یہ الفاظ آپ کے بارے میں بھی پورے ہوں۔