مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یسوع مسیح کے رسولوں کی طرح چوکس اور تیار رہیں

یسوع مسیح کے رسولوں کی طرح چوکس اور تیار رہیں

یسوع مسیح کے رسولوں کی طرح چوکس اور تیار رہیں

‏”‏میرے ساتھ جاگتے رہو۔‏“‏—‏متی ۲۶:‏۳۸‏۔‏

آپ نے اعمال کی کتاب سے اِس سلسلے میں کیا سیکھا ہے؟‏

پاک روح کی رہنمائی پر عمل کرنے کے لئے تیار رہنے کے سلسلے میں۔‏

دُعا کرنے کے لئے تیار رہنے کے سلسلے میں۔‏

رُکاوٹوں کے باوجود گواہی دینے کے سلسلے میں۔‏

۱-‏۳.‏ ‏(‏الف)‏ جب یسوع مسیح گتسمنی کے باغ میں تھے تو رسولوں نے کونسی غلطی کی؟‏ (‏ب)‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ رسولوں نے اپنی غلطی سے سبق سیکھا؟‏

ذرا اِس منظر کا تصور کریں:‏ رات کا وقت ہے۔‏ یسوع مسیح یروشلیم کے مشرق میں واقع گتسمنیؔ کے باغ میں آئے ہیں۔‏ یہ اُن کی پسندیدہ جگہ ہے۔‏ اُن کے وفادار رسول بھی اُن کے ساتھ ہیں۔‏ یسوع مسیح بہت پریشان ہیں اور باغ میں کہیں تنہائی میں دُعا کرنا چاہتے ہیں۔‏—‏متی ۲۶:‏۳۶؛‏ یوح ۱۸:‏۱،‏ ۲‏۔‏

۲ یسوع مسیح باقی رسولوں کو ایک جگہ ٹھہرنے کو کہتے ہیں اور پطرس،‏ یعقوب اور یوحنا کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں۔‏ وہ اِن تینوں سے کہتے ہیں کہ ”‏تُم یہاں ٹھہرو اور میرے ساتھ جاگتے رہو۔‏“‏ پھر وہ دُعا کرنے چلے جاتے ہیں۔‏ جب وہ واپس آتے ہیں تو تینوں رسول بڑی گہری نیند میں ہوتے ہیں۔‏ یسوع مسیح دوبارہ کہتے ہیں کہ ”‏جاگتے رہو“‏ اور پھر سے دُعا کرنے چلے جاتے ہیں۔‏ ایسا تین مرتبہ ہوتا ہے۔‏ تینوں مرتبہ رسول سو جاتے ہیں۔‏ دراصل یسوع مسیح کا کوئی بھی رسول اُن واقعات کے لئے تیار نہیں ہے جو اِس رات ہونے والے ہیں۔‏ جب مصیبت کی گھڑی آتی ہے تو وہ سب یسوع مسیح کو چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں۔‏—‏متی ۲۶:‏۳۸،‏ ۴۱،‏ ۵۶‏۔‏

۳ بِلاشُبہ رسولوں کو بعد میں بڑا افسوس ہوا ہوگا کہ ہم اُس رات کیوں نہیں جاگتے رہے۔‏ لیکن اُنہوں نے اپنی غلطی سے سبق سیکھا۔‏ اعمال کی کتاب کو پڑھنے سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ رسولوں نے بیدار اور چوکس رہنے کی کتنی عمدہ مثال قائم کی۔‏ اِس مثال پر غور کرنے سے دوسرے مسیحی بھی چوکس رہنے کے قابل ہوئے۔‏ ہمارے زمانے میں تو یہ اَور بھی اہم ہے کہ ہم جاگتے اور چوکس رہیں۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۲‏)‏ آئیں،‏ اعمال کی کتاب سے چوکس اور تیار رہنے کے سلسلے میں تین باتوں پر غور کریں۔‏

پاک روح کی رہنمائی پر عمل کرنے کے لئے تیار رہیں

۴،‏ ۵.‏ پاک روح نے پولس رسول اور اُن کے ساتھیوں کی رہنمائی کیسے کی؟‏

۴ پہلی بات یہ ہے کہ رسول چوکس رہے کہ پاک روح اُنہیں کن‌کن علاقوں میں خوشخبری دینے کو کہے گی۔‏ اعمال کی کتاب میں بتایا گیا ہے کہ جب پولس رسول اور اُن کے ساتھی دوسرے علاقوں میں خوشخبری سنانے کے لئے سفر کر رہے تھے تو یسوع مسیح نے خدا کی روح کے ذریعے اُن کی رہنمائی کی۔‏ (‏اعما ۲:‏۳۳‏)‏ آئیں،‏ اِس دلچسپ سفر کے بارے میں پڑھیں۔‏‏—‏اعمال ۱۶:‏۶-‏۱۰ کو پڑھیں۔‏

۵ پولس رسول،‏ سیلاس اور تیمتھیس شہر لسترہ سے روانہ ہوئے جو گلتیہ کے جنوب میں واقع ہے۔‏ کچھ دن سفر کرنے کے بعد وہ ایک شاہراہ کو پہنچے جو مغرب میں واقع آسیہ کے علاقے کی طرف جاتی تھی۔‏ پولس رسول اِس علاقے میں جانا چاہتے تھے کیونکہ وہاں بہت آبادی تھی اور ہزاروں لوگوں نے یسوع مسیح کے بارے میں نہیں سنا تھا۔‏ لیکن وہ ایسا نہیں کر سکے۔‏ چھٹی آیت میں لکھا ہے کہ ”‏وہ فروگیہؔ اور گلتیہؔ کے علاقہ میں سے گذرے کیونکہ روحُ‌القدس نے اُنہیں آسیہؔ میں کلام سنانے سے منع کِیا۔‏“‏ پاک روح نے کسی نہ کسی طرح پولس رسول کو آسیہ کے علاقے میں خوشخبری سنانے سے روک دیا۔‏ اِس سے اُن کو پتہ چل گیا کہ یسوع مسیح پاک روح کے ذریعے اُن کو کسی اَور علاقے میں جانے کو کہہ رہے ہیں۔‏

۶،‏ ۷.‏ ‏(‏الف)‏ جب پولس رسول اور اُن کے ساتھی بتونیہ کے قریب پہنچے تو کیا ہوا؟‏ (‏ب)‏ اِس صورتحال کے پیشِ‌نظر پولس رسول اور اُن کے ساتھیوں نے کیا کِیا اور اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟‏

۶ پھر پولس رسول اور اُن کے ساتھیوں نے کہاں کا رُخ کِیا؟‏ ساتویں آیت میں لکھا ہے کہ ”‏اُنہوں نے موؔسیہ کے قریب پہنچ کر بتوؔنیہ میں جانے کی کوشش کی مگر یسوؔع کے روح نے اُنہیں جانے نہ دیا۔‏“‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب پاک روح نے پولس رسول کو آسیہ میں بادشاہت کی مُنادی کرنے سے روکا تو اُنہوں نے یہ سوچ کر شمال کا رُخ کِیا کہ وہ بتونیہ کے علاقے میں مُنادی کریں گے۔‏ لیکن جب وہ بتونیہ کے قریب پہنچے تو یسوع مسیح نے پھر سے پاک روح کے ذریعے اُن کا راستہ روک لیا۔‏ اب تو پولس رسول اور اُن کے ساتھی کشمکش میں پڑ گئے ہوں گے۔‏ اُنہیں یہ تو معلوم تھا کہ اُن کو کس بات کی خوشخبری سنانی ہے اور کن‌کن طریقوں سے ایسا کرنا ہے۔‏ لیکن اُنہیں یہ نہیں پتہ تھا کہ اُنہیں کس علاقے میں خوشخبری سنانی ہے۔‏ یوں سمجھئے کہ اُنہوں نے اُس دروازے پر دستک دی جو آسیہ کو جاتا تھا لیکن وہ نہ کُھلا۔‏ پھر اُنہوں نے بتونیہ کے دروازے پر دستک دی اور وہ بھی اُن کے لئے نہ کُھلا۔‏ کیا اُنہوں نے مایوس ہو کر مختلف دروازوں پر دستک دینا بند کر دی؟‏ ہرگز نہیں۔‏

۷ پولس رسول اور اُن کے ساتھیوں نے آگے جو کچھ کِیا،‏ وہ شاید ہمیں عجیب لگے۔‏ آٹھویں آیت میں لکھا ہے کہ ”‏وہ موؔسیہ سے گذر کر ترؔوآس میں آئے۔‏“‏ اِس کا مطلب ہے کہ اُنہوں نے مغرب کا رُخ کِیا اور ۵۶۳ کلومیٹر (‏۳۵۰ میل)‏ کا سفر کرتےکرتے تروآس کی بندرگاہ پر پہنچے۔‏ حالانکہ وہ راستے میں بہت سے شہروں سے گزرے مگر وہاں رُکے نہیں۔‏ تروآس میں پولس رسول اور اُن کے ساتھیوں نے دوبارہ سے ایک دروازے پر دستک دی اور اِس بار دروازہ کُھل گیا۔‏ نویں آیت میں بتایا گیا ہے کہ ”‏پولسؔ نے رات کو رویا میں دیکھا کہ ایک مکدنی آدمی کھڑا ہوا اُس کی مِنت کرکے کہتا ہے کہ پار اُتر کر مکدؔنیہ میں آ اور ہماری مدد کر۔‏“‏ آخرکار پولس رسول کو پتہ چل گیا کہ اُنہیں کس علاقے میں خوشخبری سنانی ہے۔‏ وہ اور اُن کے ساتھی فوراً کشتی میں سوار ہو کر مکدنیہ کو روانہ ہو گئے۔‏

۸،‏ ۹.‏ ہم نے پولس رسول کے سفر کے بارے میں جو کچھ پڑھا ہے،‏ اِس سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

۸ ہم اِس واقعے سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ غور کریں کہ پاک روح نے پولس رسول کی تب ہی رہنمائی کی جب وہ آسیہ کی طرف چل دئے،‏ یسوع مسیح نے اُس وقت ہی پولس رسول کی رہنمائی کی جب وہ بتونیہ کے قریب پہنچے اور جب تک کہ پولس رسول تروآس نہیں پہنچے تب تک یسوع مسیح نے اُنہیں یہ نہیں کہا کہ اُنہیں مکدنیہ جانا ہے۔‏ یسوع مسیح آج بھی کلیسیا کے سر ہیں اور کبھی‌کبھار وہ ہماری رہنمائی کرنے کے لئے یہی طریقہ اپناتے ہیں۔‏ (‏کل ۱:‏۸‏)‏ مثال کے طور پر شاید آپ پہل‌کار کے طور پر خدمت کرنے کا سوچ رہے ہوں یا پھر شاید آپ کسی ایسے علاقے میں منتقل ہونے کا سوچ رہے ہوں جہاں کم مبشر ہیں۔‏ ہو سکتا ہے کہ یسوع مسیح اِس سلسلے میں اُس وقت ہی آپ کی رہنمائی کریں جب آپ اپنے ارادوں کو پورا کرنے کے لئے قدم اُٹھانے لگیں۔‏ اِس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں۔‏ ایک ڈرائیور گاڑی کو دائیں یا بائیں طرف موڑ سکتا ہے۔‏ لیکن وہ اُسی صورت میں ایسا کر سکتا ہے اگر گاڑی چل رہی ہو۔‏ اِسی طرح یسوع مسیح آپ کی رہنمائی کر سکتے ہیں تاکہ آپ خدا کی زیادہ خدمت کر سکیں۔‏ لیکن وہ اُسی صورت میں ایسا کریں گے اگر آپ پہلے سے اِس سلسلے میں قدم اُٹھا رہے ہوں۔‏

۹ فرض کریں کہ آپ اپنے ارادوں کو پورا کرنے کے لئے قدم اُٹھا رہے ہیں لیکن آپ کی تمنا پوری نہیں ہو رہی۔‏ کیا آپ کو یہ سوچ کر ہمت ہار دینی چاہئے کہ ”‏پاک روح میری رہنمائی نہیں کر رہی“‏؟‏ یاد رکھیں کہ پولس رسول نے جہاں جانے کا ارادہ کِیا تھا،‏ اُنہیں وہاں جانے کی اجازت نہیں ملی۔‏ اِس کے باوجود اُنہوں نے ہمت نہیں ہاری اور اُس وقت تک دروازوں پر دستک دیتے رہے جب تک کہ ایک دروازہ کُھل نہ گیا۔‏ اگر آپ خدا کی خدمت میں زیادہ کرنا چاہتے ہیں تو ہمت نہ ہاریں۔‏ دستک دیتے رہیں۔‏ ہو سکتا ہے کہ آپ کے لئے بھی ایک ’‏وسیع دروازہ کُھل جائے۔‏‘‏—‏۱-‏کر ۱۶:‏۹‏۔‏

‏’‏دُعا کرنے کے لئے تیار رہیں‘‏

۱۰.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ چوکس رہنے کے لئے دُعا کرنا بہت ضروری ہے؟‏

۱۰ دوسری بات جو ہم اعمال کی کتاب سے سیکھ سکتے ہیں،‏ وہ یہ ہے کہ رسول ”‏دُعا کرنے کے لئے تیار“‏ رہتے تھے۔‏ (‏۱-‏پطر ۴:‏۷‏)‏ اگر ہم چوکس رہنا چاہتے ہیں تو یہ بہت ضروری ہے کہ ہم باقاعدگی سے دُعا کریں۔‏ یاد کریں کہ جب یسوع مسیح گتسمنی میں تھے تو اُنہوں نے پطرس سمیت دو اَور رسولوں سے کہا:‏ ”‏جاگو اور دُعا کرو۔‏“‏—‏متی ۲۶:‏۴۱‏۔‏

۱۱،‏ ۱۲.‏ ‏(‏الف)‏ بادشاہ ہیرودیس نے مسیحیوں کو کیوں اذیت پہنچائی؟‏ (‏ب)‏ بادشاہ ہیرودیس نے مسیحیوں کو اذیت پہنچانے کے لئے کیا کِیا؟‏

۱۱ پطرس رسول نے ایک اَور موقعے پر بھی دیکھا کہ دل سے کی جانے والی دُعائیں کتنی مؤثر ہوتی ہیں۔‏ ‏(‏اعمال ۱۲:‏۱-‏۶ کو پڑھیں۔‏)‏ اعمال کے بارھویں باب میں ہم پڑھتے ہیں کہ بادشاہ ہیرودیس نے یہودیوں کو خوش کرنے کے لئے مسیحیوں کو اذیت پہنچائی۔‏ ہو سکتا ہے کہ بادشاہ ہیرودیس اِس بات سے واقف تھے کہ یعقوب،‏ یسوع مسیح کے رسول اور قریبی دوست تھے۔‏ لہٰذا اُنہوں نے ”‏یعقوؔب کو تلوار سے قتل کِیا۔‏“‏ (‏آیت ۲‏)‏ یہ مسیحیوں کے لئے بڑی آزمائش تھی کیونکہ وہ یعقوب رسول سے بہت پیار کرتے تھے۔‏

۱۲ بادشاہ ہیرودیس نے آگے کیا کِیا؟‏ تیسری آیت میں لکھا ہے کہ ”‏جب [‏ہیرودیس نے]‏ دیکھا کہ یہ بات یہودیوں کو پسند آئی تو پطرؔس کو بھی گرفتار کر لیا۔‏“‏ لیکن بادشاہ ہیرودیس جانتے تھے کہ ماضی میں خدا نے رسولوں کو معجزانہ طور پر قید سے آزاد کر دیا تھا۔‏ (‏اعما ۵:‏۱۷-‏۲۰‏)‏ لہٰذا اِس چالاک بادشاہ نے اُس قیدخانے کے حفاظتی انتظامات سخت کر دئے جہاں پطرس رسول کو رکھا گیا تھا۔‏ چوتھی آیت میں لکھا ہے کہ اُنہوں نے پطرس رسول کو ”‏چارچار سپاہیوں کے چار پہروں میں رکھا اِس ارادہ سے کہ فسح کے بعد اُس کو لوگوں کے سامنے پیش کرے۔‏“‏ غور کریں کہ بادشاہ ہیرودیس نے ۱۶ سپاہیوں کو پطرس رسول کی نگرانی پر لگایا اور حکم دیا کہ پطرس رسول دن‌رات دو سپاہیوں کے بیچ،‏ زنجیروں میں جکڑے رہیں۔‏ بادشاہ ہیرودیس یہودیوں کو خوش کرنا چاہتے تھے اِس لئے اُنہوں نے طے کِیا کہ پطرس رسول کو عیدِفسح کے بعد سزائےموت دی جائے گی۔‏ کلیسیا کے بہن‌بھائی اِس اذیت‌ناک صورتحال سے کیسے نمٹے؟‏

۱۳،‏ ۱۴.‏ ‏(‏الف)‏ جب پطرس رسول کو قید کِیا گیا تو کلیسیا کے بہن‌بھائیوں نے کیا کِیا؟‏ (‏ب)‏ پہلی صدی میں کلیسیا کے بہن‌بھائیوں نے دُعا کرنے کے سلسلے میں جو مثال قائم کی،‏ ہم اِس پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

۱۳ کلیسیا کے بہن‌بھائیوں کو معلوم تھا کہ اُنہیں اِس صورتحال میں کیا کرنا چاہئے۔‏ پانچویں آیت میں لکھا ہے کہ ”‏قیدخانہ میں تو پطرؔس کی نگہبانی ہو رہی تھی مگر کلیسیا اُس کے لئے بدل‌وجان خدا سے دُعا کر رہی تھی۔‏“‏ بہن‌بھائی دل سے اپنے عزیز بھائی کے لئے دُعا کر رہے تھے۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یعقوب رسول کی موت کی وجہ سے اُن کی ہمت نہیں ٹوٹی۔‏ اُنہوں نے یہ نہیں سوچا کہ ”‏دُعا کرنے کا کیا فائدہ،‏ سنی تو جاتی نہیں۔‏“‏ وہ جانتے تھے کہ یہوواہ خدا اپنے وفادار خادموں کی دُعاؤں کی بڑی قدر کرتا ہے۔‏ اور اگر وہ کسی ایسی بات کے لئے دُعا کریں گے جو خدا کی مرضی کے مطابق ہے تو وہ اِسے ضرور پورا کرے گا۔‏—‏عبر ۱۳:‏۱۸،‏ ۱۹؛‏ یعقو ۵:‏۱۶‏۔‏

۱۴ کلیسیا کے بہن‌بھائیوں نے پطرس رسول کے لئے جو کچھ کِیا،‏ اِس سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ ہم یہ سیکھتے ہیں کہ جاگتے اور چوکس رہنے کے لئے ہمیں نہ صرف اپنے لئے بلکہ کلیسیا کے بہن‌بھائیوں کے لئے بھی دُعا کرنی چاہئے۔‏ (‏افس ۶:‏۱۸‏)‏ کیا آپ ایسے بہن‌بھائیوں کو جانتے ہیں جو کسی مشکل سے دوچار ہیں؟‏ ہو سکتا ہے کہ وہ اذیت کا نشانہ ہیں یا وہ کسی ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں ہمارے کام پر پابندی لگی ہوئی ہے یا پھر وہ کسی قدرتی آفت سے متاثر ہوئے ہیں۔‏ کیوں نہ اِن بہن‌بھائیوں کے لئے دُعا کریں؟‏ شاید آپ ایسے بہن‌بھائیوں کو جانتے ہیں جن کے بارے میں کم ہی لوگوں کو پتہ ہے کہ اُنہیں کسی گھریلو مسئلے سے نمٹنا پڑ رہا ہے یا وہ افسردگی کا شکار ہیں یا پھر وہ کسی بیماری میں مبتلا ہیں۔‏ پہلے سے سوچ لیں کہ آپ کس‌کس بہن یا بھائی کے لئے دُعا کریں گے۔‏ یاد رکھیں کہ بائبل میں یہوواہ خدا کو ’‏دُعا کا سننے والا‘‏ کہا گیا ہے۔‏—‏زبور ۶۵:‏۲‏۔‏

۱۵،‏ ۱۶.‏ ‏(‏الف)‏ یہوواہ خدا کے فرشتے نے پطرس رسول کو قید سے کیسے آزاد کِیا؟‏ (‏نیچے دی گئی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏ (‏ب)‏ جب ہم اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ یہوواہ خدا نے پطرس رسول کو کیسے آزاد کِیا تو ہمارا ایمان کیوں مضبوط ہوتا ہے؟‏

۱۵ لیکن پطرس رسول کا کیا بنا؟‏ جس دن پطرس رسول کو قتل کِیا جانا تھا،‏ اُس سے پہلے کی رات اُن کے ساتھ حیران‌کُن واقعات پیش آئے۔‏ ‏(‏اعمال ۱۲:‏۷-‏۱۱ کو پڑھیں۔‏)‏ پطرس رسول دو سپاہیوں کے بیچ بیٹھے گہری نیند سو رہے تھے کہ اچانک کوٹھڑی میں نور چمکا۔‏ وہاں ایک فرشتہ آ کھڑا ہوا لیکن سپاہی اُسے نہیں دیکھ سکے۔‏ فرشتے نے پطرس رسول کو جگایا۔‏ پطرس رسول کی زنجیریں خودبخود کُھل گئیں۔‏ اِس کے بعد پطرس رسول فرشتے کے پیچھےپیچھے چلتے ہوئے کوٹھڑی سے نکل آئے۔‏ حالانکہ سپاہی پہرہ دے رہے تھے اور پطرس رسول کو اُن کے پاس سے گزرنا پڑا لیکن کسی نے اُن کو نہیں روکا۔‏ آخرکار وہ لوہے کے بڑے پھاٹک تک پہنچ گئے جو ”‏آپ ہی اُن کے لئے کُھل گیا۔‏“‏ جب وہ قیدخانے سے باہر آ گئے تو فرشتہ پطرس رسول کی نظروں سے اوجھل ہو گیا۔‏ ایک بار پھر پطرس رسول قید سے معجزانہ طور پر آزاد ہو گئے تھے۔‏

۱۶ ایسے واقعات پر غور کرنے سے ہمارا ایمان مضبوط ہو جاتا ہے کیونکہ ہم جان جاتے ہیں کہ یہوواہ خدا اپنے خادموں کو بچانے کی قوت رکھتا ہے۔‏ آج ہم اِس بات کی توقع نہیں کرتے کہ یہوواہ خدا ہمیں معجزانہ طور پر بچائے۔‏ لیکن ہمیں اِس بات پر بھروسا ہے کہ یہوواہ خدا آج بھی اپنے لوگوں کی مدد کرنے کے لئے اپنی قوت استعمال کرتا ہے۔‏ (‏۲-‏توا ۱۶:‏۹‏)‏ یہوواہ خدا پاک روح کے ذریعے ہمیں ہر مشکل سے نمٹنے کے قابل بناتا ہے۔‏ (‏۲-‏کر ۴:‏۷؛‏ ۲-‏پطر ۲:‏۹‏)‏ جلد ہی یسوع مسیح اُس قوت کو کام میں لائیں گے جو خدا نے اُنہیں دی ہے اور لاکھوں مُردوں کو موت کی قید سے آزاد کریں گے۔‏ (‏یوح ۵:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ اگر ہمیں یقین ہے کہ یہوواہ خدا اپنے وعدوں کو پورا کرے گا تو ہم دلیری سے ہر مصیبت کا مقابلہ کر سکیں گے۔‏

رُکاوٹوں کے باوجود گواہی دیتے رہیں

۱۷.‏ پولس رسول نے جوش اور لگن سے بادشاہت کی خوشخبری سنانے کے سلسلے میں کونسی مثال قائم کی؟‏

۱۷ تیسری بات جو ہم اعمال کی کتاب سے سیکھتے ہیں،‏ وہ یہ ہے کہ رسول رُکاوٹوں کا سامنا کرتے وقت بھی گواہی دینے کو تیار رہتے تھے۔‏ اگر ہم چوکس رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں جوش اور لگن سے بادشاہت کی خوشخبری سنانی چاہئے۔‏ اِس سلسلے میں پولس رسول نے بڑی اچھی مثال قائم کی۔‏ اُنہوں نے خوشخبری سنانے کی خاطر سخت محنت کی۔‏ اُنہوں نے دُوردُور تک سفر کِیا اور بہت سی کلیسیائیں قائم کیں۔‏ اِس دوران اُنہیں بہت سی رُکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن اُن کا جوش ٹھنڈا نہیں پڑا اور وہ لگاتار محنت کرتے رہے۔‏—‏۲-‏کر ۱۱:‏۲۳-‏۲۹‏۔‏

۱۸.‏ جب پولس رسول روم میں اپنے گھر میں نظربند تھے تو اُنہوں نے گواہی دینے کے موقعے کیسے ڈھونڈے؟‏

۱۸ اعمال کی کتاب میں پولس رسول کا ذکر آخری مرتبہ ۲۸ویں باب میں ہوا ہے۔‏ اِس باب میں بتایا گیا ہے کہ پولس رسول قیدی کے طور پر روم پہنچے جہاں اُنہیں شہنشاہ نیرو کے سامنے مقدمہ پیش کرنا تھا۔‏ روم میں پولس رسول کو اپنے گھر میں نظربند کِیا گیا یہاں تک کہ شاید وہ زنجیر سے کسی سپاہی سے بندھے رہتے تھے۔‏ لیکن کوئی بھی اذیت اُن کو چپ نہ کرا سکی۔‏ اُنہوں نے اِس صورتحال میں بھی گواہی دینے کے موقعے ڈھونڈ لئے۔‏ ‏(‏اعمال ۲۸:‏۱۷،‏ ۲۳،‏ ۲۴ کو پڑھیں۔‏)‏ پولس رسول نے روم پہنچنے کے تین دن بعد وہاں کے مُعزز یہودیوں کو اپنے ہاں بلوایا تاکہ وہ اُنہیں گواہی دے سکیں۔‏ پھر یہودیوں نے ایک اَور دن مقرر کِیا جس پر وہ دوبارہ سے پولس رسول سے ملنے کے لئے آئے۔‏ اِس موقعے پر پولس رسول نے اُنہیں بھرپور گواہی دی۔‏ تیئیسویں آیت میں لکھا ہے کہ ”‏[‏روم کے یہودی]‏ اُس سے ایک دن ٹھہرا کر کثرت سے اُس کے ہاں جمع ہوئے اور وہ خدا کی بادشاہی کی گواہی دےدے کر اور موسیٰؔ کی توریت اور نبیوں کے صحیفوں سے یسوؔع کی بابت سمجھاسمجھا کر صبح سے شام تک اُن سے بیان کرتا رہا۔‏“‏

۱۹،‏ ۲۰.‏ ‏(‏الف)‏ پولس رسول نے جس طریقے سے گواہی دی،‏ یہ مؤثر کیوں تھا؟‏ (‏ب)‏ جب کچھ لوگوں نے بادشاہت کی خوشخبری کو قبول نہیں کِیا تو پولس رسول نے کیا کِیا؟‏

۱۹ اِس موقعے پر پولس رسول نے بڑے مؤثر طریقے سے گواہی دی۔‏ اعمال ۲۸:‏۲۳ میں اِس کے بارے میں بتایا گیا ہے۔‏ غور کریں کہ پولس رسول نے:‏ (‏۱)‏ خدا کی بادشاہت اور یسوع مسیح کے بارے میں گواہی دی،‏ (‏۲)‏ لوگوں کو ”‏سمجھاسمجھا کر“‏ اُن کو قائل کرنے کی کوشش کی،‏ (‏۳)‏ صحیفوں سے دلیلیں پیش کیں اور (‏۴)‏ ”‏صبح سے شام تک“‏ بادشاہت کی گواہی دی جس سے ظاہر ہوا کہ اُن کو لوگوں کا بڑا خیال تھا۔‏ حالانکہ پولس رسول نے بڑے مؤثر طریقے سے گواہی دی لیکن پھر بھی کچھ لوگوں نے بادشاہت کی خوشخبری کو قبول نہیں کِیا۔‏ چوبیسویں آیت میں لکھا ہے کہ ”‏بعض نے اُس کی باتوں کو مان لیا اور بعض نے نہ مانا۔‏“‏

۲۰ کیا پولس رسول اِس بات سے بےحوصلہ ہو گئے کہ کچھ لوگوں نے بادشاہت کی خوشخبری کو قبول نہیں کِیا؟‏ بالکل نہیں۔‏ اعمال کی کتاب کی آخری دو آیتوں میں لکھا ہے:‏ ”‏[‏پولس]‏ پورے دو برس اپنے کرایہ کے گھر میں رہا۔‏ اور جو اُس کے پاس آتے تھے۔‏ اُن سب سے ملتا رہا اور کمال دلیری سے بغیر روک ٹوک کے خدا کی بادشاہی کی مُنادی کرتا اور خداوند یسوؔع مسیح کی باتیں سکھاتا رہا۔‏“‏ (‏اعما ۲۸:‏۳۰،‏ ۳۱‏)‏ کیا اِن الفاظ کو پڑھ کر آپ کا حوصلہ نہیں بڑھتا؟‏

۲۱.‏ جب پولس رسول اپنے گھر میں نظربند تھے تو اُنہوں نے کیا کِیا اور ہم اِس سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

۲۱ پولس رسول نے اِس صورتحال میں جو کچھ کِیا،‏ اِس سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ یاد رکھیں کہ پولس رسول اپنے گھر میں نظربند تھے۔‏ وہ گھرگھر جا کر لوگوں کو خوشخبری نہیں سنا سکتے تھے۔‏ لیکن وہ ہمت نہیں ہارے بلکہ اُن لوگوں کو گواہی دیتے رہے جو اُن کے گھر آتے تھے۔‏ اِسی طرح آج بھی یہوواہ کے بہت سے گواہ اپنے ایمان کی وجہ سے قید ہیں۔‏ لیکن وہ ہمت نہیں ہارتے بلکہ گواہی دینے کے موقعے ڈھونڈتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ کچھ بہن‌بھائی بیماری یا بڑھاپے کی وجہ سے گھر سے باہر نہیں جا سکتے۔‏ لیکن وہ بادشاہت کی خوشخبری سنانے کی دلی خواہش رکھتے ہیں۔‏ اِس لئے وہ اُن لوگوں کو گواہی دیتے ہیں جن سے اُن کا واسطہ پڑتا ہے،‏ مثلاً ڈاکٹر،‏ نرسیں،‏ مہمان وغیرہ۔‏ ہم اِن بہن‌بھائیوں کی دل سے قدر کرتے ہیں۔‏

۲۲.‏ جوں‌جوں خاتمہ نزدیک آ رہا ہے،‏ آپ کو کیا کرنا چاہئے؟‏

۲۲ اعمال کی کتاب پر غور کرنے سے ہم نے دیکھا ہے کہ یسوع مسیح کے رسولوں اور اُن کے ساتھیوں نے چوکس اور تیار رہنے کے سلسلے میں بڑی عمدہ مثال قائم کی۔‏ ہم اُن سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏ جوں‌جوں خاتمہ نزدیک آ رہا ہے،‏ ہمیں بھی جوش اور دلیری سے بادشاہت کی خوشخبری سنانی چاہئے۔‏ اِس سے بڑا شرف اَور کوئی نہیں کہ ہم ”‏خدا کی بادشاہی کی گواہی“‏ دیں۔‏—‏اعما ۲۸:‏۲۳‏۔‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر]‏

فرشتے نے پطرس رسول کے لئے لوہے کا بڑا پھاٹک کھول دیا۔‏