مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏مَیں نے اُنہیں تیرے نام سے واقف کِیا“‏

‏”‏مَیں نے اُنہیں تیرے نام سے واقف کِیا“‏

‏”‏مَیں نے اُنہیں تیرے نام سے واقف کِیا“‏

‏”‏مَیں نے تیرے نام کو اُن آدمیوں پر ظاہر کِیا جنہیں تُو نے دُنیا میں سے مجھے دیا۔‏ .‏ .‏ .‏ مَیں نے اُنہیں تیرے نام سے واقف کِیا اور کرتا رہوں گا۔‏“‏—‏یوحنا ۱۷:‏۶،‏ ۲۶‏۔‏

یسوع مسیح نے کون‌سا معیار قائم کِیا؟‏ یسوع مسیح لوگوں کو تعلیم دیتے وقت خدا کا نام استعمال کرتے تھے اور یوں اُنہیں اِس نام سے واقف کراتے تھے۔‏ جب وہ لوگوں کو پاک صحیفے پڑھ کر سناتے تھے تو وہ ضرور خدا کا نام زبان پر لاتے ہوں گے۔‏ (‏لوقا ۴:‏۱۶-‏۲۱‏)‏ * اُنہوں نے اپنے پیروکاروں کو بھی یہ سکھایا کہ وہ دُعا کرتے وقت یہ درخواست کریں:‏ ”‏اَے باپ!‏ تیرا نام پاک مانا جائے۔‏“‏—‏لوقا ۱۱:‏۲‏۔‏

اِبتدائی مسیحی اِس معیار پر کیسے پورا اُترے تھے؟‏ پطرس رسول نے یروشلیم کے بزرگوں کو بتایا کہ خدا نے ”‏اپنے نام کی ایک اُمت“‏ بنائی ہے۔‏ (‏اعمال ۱۵:‏۱۴‏)‏ رسولوں اور دوسرے مسیحیوں نے یہ تعلیم دی کہ ”‏جو کوئی خداوند [‏یعنی یہوواہ]‏ کا نام لے گا نجات پائے گا۔‏“‏ (‏اعمال ۲:‏۲۱؛‏ رومیوں ۱۰:‏۱۳‏)‏ اُنہوں نے اپنی کتابوں میں بھی خدا کا نام استعمال کِیا۔‏ یہ بات یہودیوں کی ایک قانونی کتاب سے پتہ چلتی ہے جو ۳۰۰ء کے لگ‌بھگ لکھی گئی تھی۔‏ اِس کتاب میں بتایا گیا کہ مسیحیوں کے مخالفین نے ”‏انجیلوں کو اور ”‏مینیم“‏ [‏غالباً ایسے یہودی جو مسیحی بن گئے تھے]‏ کی کتابوں کو جلا دیا .‏ .‏ .‏ حالانکہ اِن میں خدا کا نام لکھا تھا۔‏“‏

آج‌کل اِس معیار پر کون پورا اُترتے ہیں؟‏ بائبل کا انگریزی ترجمہ ریوائزڈ سٹینڈرڈ ورشن ریاستہائے متحدہ کے چرچوں کی قومی کونسل کی طرف سے شائع کِیا گیا ہے۔‏ اِس کے پیش‌لفظ میں بتایا گیا ہے کہ چونکہ خدا ایک ہی ہے اور اُس کے علاوہ کوئی اَور خدا نہیں اِس لئے اُسے کسی خاص نام کی ضرورت نہیں ہے جو اُسے دوسرے معبودوں سے الگ کرے۔‏ اِس پیش‌لفظ میں آگے بتایا گیا ہے:‏ ”‏یہودیوں نے مسیحی دَور سے پہلے ہی خدا کا نام استعمال کرنا چھوڑ دیا تھا اور مسیحیوں کے لئے بھی خدا کو کسی خاص نام سے پکارنا مناسب نہیں ہے۔‏“‏ اِس لئے اِس ترجمے میں خدا کے نام کی جگہ خداوند استعمال کِیا گیا ہے۔‏ حال ہی میں ویٹیکن نے اپنے بشپوں کو یہ ہدایت دی کہ عبادتوں کے دوران خدا کا عبرانی نام * ”‏گیتوں اور دُعاؤں میں نہ تو استعمال کِیا جائے اور نہ ہی زبان پر لایا جائے۔‏“‏

آج‌کل کون خدا کا نام استعمال کرتے ہیں اور لوگوں کو اِس سے واقف کراتے ہیں؟‏ کرغزستان کے رہنے والے سرگئی ۱۵ سال کے تھے جب اُنہوں نے ایک فلم دیکھی جس میں بتایا گیا تھا کہ خدا کا نام یہوواہ ہے۔‏ پھر اگلے دس سال تک اُنہوں نے خدا کا نام نہیں سنا۔‏ اِس کے بعد وہ امریکہ چلے گئے۔‏ وہاں دو یہوواہ کی گواہ اُن کے گھر آئیں جنہوں نے سرگئی کو بائبل میں خدا کا نام دِکھایا۔‏ سرگئی کو یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ ایک ایسی تنظیم موجود ہے جو یہوواہ کا نام استعمال کرتی ہے۔‏ دلچسپی کی بات ہے کہ انگریزی کی ایک مشہور لغت ‏(‏ویبسٹرز تھرڈ نیو انٹرنیشنل ڈکشنری)‏ میں اصطلاح یہوواہ کی تعریف یوں کی گئی ہے:‏ ”‏وہ خدا جسے یہوواہ کے گواہ اعلیٰ‌ترین ہستی سمجھتے ہیں اور جس کی وہ عبادت کرتے ہیں۔‏“‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 3 لوقا ۴:‏۱۸ میں یسوع مسیح نے یسعیاہ ۶۱:‏۱ کا حوالہ دیا جس میں عبرانی زبان میں خدا کا نام یہوواہ آتا ہے۔‏

^ پیراگراف 5 عبرانی زبان میں اِس نام کے ہجے ی-‏ہ-‏و-‏ہ ہیں۔‏ اُردو میں یہ نام عام طور پر یہوواہ لکھا جاتا ہے۔‏