مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سچے مسیحی ذمہ‌دار شہری بھی ہیں

سچے مسیحی ذمہ‌دار شہری بھی ہیں

سچے مسیحی ذمہ‌دار شہری بھی ہیں

یسوع مسیح کے تبلیغی کام کی دو اہم خصوصیات کون‌سی تھیں؟‏ پہلی خصوصیت یہ تھی کہ اُنہوں نے سیاسی نظام میں تبدیلی لانے کی بجائے اپنی تعلیم کے ذریعے لوگوں کی سوچ اور شخصیت میں تبدیلی لانے کی کوشش کی۔‏ غور کریں کہ اُن کے پہاڑی وعظ سے یہ بات کیسے ظاہر ہوتی ہے۔‏ اپنے شاگردوں کو نمک اور نور سے تشبِیہ دینے سے تھوڑا پہلے اُنہوں نے کہا کہ حقیقی خوشی اُن لوگوں کو ملتی ہے ’‏جو حلیم ہیں،‏ جو پاک‌دل ہیں اور جو صلح کراتے ہیں۔‏‘‏ (‏متی ۵:‏۱-‏۱۱‏)‏ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو سمجھایا کہ اپنی سوچ اور شخصیت کو خدا کے معیاروں کے مطابق ڈھالنا اور پورے دل سے خدا کی خدمت کرنا کتنا ضروری ہے۔‏

دوسری خصوصیت یہ تھی کہ جب یسوع مسیح لوگوں کو مشکل میں دیکھتے تھے تو اُنہیں اُن پر بہت ترس آتا تھا اور اِس لئے وہ اُن کی مدد کرتے تھے۔‏ لیکن اُنہوں نے دُکھ‌تکلیف کو مکمل طور پر ختم کرنے کوشش نہیں کی تھی۔‏ (‏متی ۲۰:‏۳۰-‏۳۴‏)‏ اُنہوں نے بیماروں کو شفا تو دی مگر اُنہوں نے بیماری کو سرے سے ختم نہیں کِیا تھا۔‏ (‏لوقا ۶:‏۱۷-‏۱۹‏)‏ اُنہوں نے ظلم اور ناانصافی کے شکار لوگوں کو تسلی تو دی مگر اُنہوں نے ظلم اور ناانصافی کا نام‌ونشان مٹانے کی کوشش نہیں کی تھی۔‏ اُنہوں نے ہزاروں لوگوں کے بھوکے پیٹ تو بھرے تھے مگر اُنہوں نے بھوک کو ختم نہیں کِیا تھا۔‏—‏مرقس ۶:‏۴۱-‏۴۴‏۔‏

انسانی مسائل کا واحد حل

یسوع مسیح نے کیوں لوگوں کی سوچ میں تبدیلی لانے کی تو  کوشش کی مگر سیاسی نظام کو بدلنے کی کوشش نہیں کی؟‏ کیوں اُنہوں نے بعض لوگوں کی مشکلات کو عارضی طور پر تو حل کِیا مگر دُکھ‌تکلیف کو مکمل طور پر ختم نہیں کِیا؟‏ اِس کی وجہ یہ تھی کہ یسوع مسیح انسان کے لئے خدا کے مقصد سے واقف تھے۔‏ وہ جانتے تھے کہ خدا اپنے مقررہ وقت پر اپنی بادشاہت کے ذریعے تمام انسانی حکومتوں کو ختم کر دے گا اور دُکھ‌تکلیف کو ہمیشہ کے لئے دُور کر دے گا۔‏ (‏لوقا ۴:‏۴۳؛‏ ۸:‏۱‏)‏ اِسی لئے جب ایک مرتبہ شاگردوں نے یسوع مسیح سے کہا کہ وہ بیماروں کو شفا دینے میں زیادہ وقت لگائیں تو یسوع مسیح نے جواب دیا:‏ ”‏آؤ ہم اَور کہیں آس پاس کے شہروں میں چلیں تاکہ مَیں وہاں بھی مُنادی کروں کیونکہ مَیں اِسی لئے نکلا ہوں۔‏“‏ (‏مرقس ۱:‏۳۲-‏۳۸‏)‏ یسوع مسیح نے لوگوں کو شفا تو دی مگر اُن کی نظر میں خدا کے کلام کی تعلیم دینا اور اُس کی بادشاہت کی مُنادی کرنا زیادہ ضروری تھا۔‏

آج‌کل یہوواہ کے گواہ یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرتے ہیں۔‏  وہ ضرورت‌مندوں کی مختلف طریقوں سے مدد کرکے کسی حد تک اُن کی مشکلات کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ لیکن وہ دُنیا کو ظلم اور ناانصافی سے پاک کرنے کی کوشش نہیں کرتے۔‏ وہ مانتے ہیں کہ خدا کی بادشاہت ہی دُکھ‌تکلیف کے اسباب کا خاتمہ کرے گی۔‏ (‏متی ۶:‏۱۰‏)‏ یسوع مسیح کی طرح وہ بھی لوگوں کی سوچ میں تبدیلی لانے کی کوشش کرتے ہیں،‏ سیاسی نظام میں نہیں۔‏ یہ بات درست بھی ہے کیونکہ انسانوں کے زیادہ‌تر مسائل کی جڑ سیاست نہیں بلکہ اخلاقی بگاڑ ہے۔‏

ذمہ‌دار شہری

یہوواہ کے گواہ مانتے ہیں کہ اُنہیں ایک اچھے شہری کی تمام ذمہ‌داریاں پوری کرنی چاہئیں۔‏ اِس لئے وہ حکومت کے اختیار کا احترام کرتے ہیں۔‏ وہ اپنی کتابوں اور تبلیغی کام کے ذریعے لوگوں کو قانون کا احترام کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔‏ لیکن جب حکومت کوئی ایسا کام کرنے کے لئے کہتی ہے جو خدا کے قانون سے ٹکراتا ہے تو پھر وہ حکومت کے ”‏حکم کی نسبت خدا کا حکم ماننا زیادہ فرض“‏ سمجھتے ہیں۔‏—‏اعمال ۵:‏۲۹؛‏ رومیوں ۱۳:‏۱-‏۷‏۔‏

یہوواہ کے گواہ اپنے علاقے میں سب لوگوں کے پاس جاتے ہیں اور اُنہیں دعوت دیتے ہیں کہ وہ بائبل سے تعلیم حاصل کریں۔‏ جو لوگ اِس دعوت کو قبول کرتے ہیں،‏ اُنہیں وہ بائبل سے مُفت تعلیم دیتے ہیں۔‏ اِس تعلیم کی بدولت لاکھوں لوگوں کی سوچ اور شخصیت بدل گئی ہے۔‏ ہر سال بہت سے لوگ سگریٹ‌نوشی،‏ نشہ‌بازی،‏ جوئےبازی،‏ منشیات اور بدچلنی جیسے پھندوں سے آزاد ہو جاتے ہیں۔‏ اُنہوں نے بائبل کے اصولوں پر عمل کرنا سیکھ لیا ہے اِس لئے وہ ذمہ‌دار شہری بن گئے ہیں۔‏

اِس کے علاوہ بائبل کی تعلیم حاصل کرنے سے بہت سے لوگوں کی گھریلو زندگی خوشگوار ہو گئی ہے۔‏ مثال کے طور پر بہت سے شوہر اور بیوی ایک دوسرے کی زیادہ عزت کرنے لگے ہیں اور آپس میں اچھے طریقے سے بات کرنے لگے ہیں۔‏ بچوں نے والدین کے ساتھ ادب سے پیش آنا سیکھا ہے۔‏ اُنہوں نے آپس میں بھی پیار اور محبت سے رہنا سیکھ لیا ہے۔‏ اِس طرح کئی لوگوں کا گھر امن اور سکون کا گہوارہ بن گیا ہے۔‏ اِس میں کوئی شک نہیں کہ مضبوط خاندانوں سے مضبوط معاشرے تشکیل پاتے ہیں۔‏

اِن تمام مضامین پر غور کرنے کے بعد آپ کس نتیجے پر پہنچے  ہیں؟‏ کیا بائبل اِس خیال کی حمایت کرتی ہے کہ مذہب اور سیاست کو ملا دینا  چاہئے؟‏ جی‌نہیں۔‏ کیا سچے مسیحیوں کو ذمہ‌دار شہری ہونا چاہئے؟‏ جی‌ہاں۔‏ لیکن وہ ذمہ‌دار شہری کیسے بن سکتے ہیں؟‏ اِس کے لئے ضروری ہے کہ وہ یسوع مسیح کی نصیحت کے مطابق دُنیا کے لئے نمک اور نور ثابت ہوں۔‏

جو لوگ یسوع مسیح کی ہدایات پر عمل کرتے ہیں،‏ وہ خوشگوار زندگی گزارتے ہیں،‏ اُن کے گھریلو رشتے مضبوط ہوتے ہیں  اور  وہ  معاشرے کے لئے بھی مفید ثابت ہوتے ہیں۔‏ یہوواہ کے گواہ  آپ  کے  علاقے میں بھی لوگوں کو بائبل سے تعلیم دیتے ہیں۔‏ اگر آپ اِس سلسلے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اُن سے ملیں۔‏ وہ بڑی خوشی سے آپ کی مدد کریں گے۔‏ *

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 12 اگر آپ چاہیں تو آپ www.pr418.com پر اُن سے رابطہ کر سکتے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۷ پر عبارت]‏

یسوع مسیح نے لوگوں کی سوچ کو بدلنے کی کوشش کی،‏ سیاسی نظام کو نہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۸ پر عبارت]‏

یہوواہ کے گواہ مانتے ہیں  کہ اُنہیں ایک اچھے شہری کی تمام ذمہ‌داریاں پوری کرنی چاہئیں۔‏