مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏مجھے کس کی ہیبت؟‏“‏

‏”‏مجھے کس کی ہیبت؟‏“‏

‏”‏مجھے کس کی ہیبت؟‏“‏

‏”‏خواہ میرے مقابلہ میں جنگ برپا ہو تو بھی مَیں خاطرجمع رہوں گا۔‏“‏—‏زبور ۲۷:‏۳‏۔‏

نیچے دی گئی آیتوں پر غور کرنے سے آپ کا حوصلہ کیسے بڑھتا ہے؟‏

زبور ۲۷:‏۱

زبور ۲۷:‏۴

زبور ۲۷:‏۱۱

۱.‏ زبور ۲۷ سے ہمیں کون‌سے سوالوں کے جواب ملیں گے؟‏

دُنیا کے حالات دن‌بدن خراب ہونے کے باوجود ہمارے مُنادی کے کام میں تیزی کیوں آ رہی ہے؟‏ ہم خوشی سے اپنا بہت سا وقت مُنادی کے کام میں کیوں صرف کر رہے ہیں حالانکہ آج‌کل معاشی مسائل بڑھتے جا رہے ہیں؟‏ آج جبکہ بہت سے لوگ مستقبل سے ڈرتے ہیں،‏ ہم اپنا حوصلہ کیسے قائم رکھ سکتے ہیں؟‏ اِن سوالوں کے جواب ہمیں زبور ۲۷ سے ملتے ہیں جسے داؤد بادشاہ نے لکھا تھا۔‏

۲.‏ ‏(‏الف)‏ دہشت یا ہیبت کا ایک شخص پر کیا اثر ہو سکتا ہے؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا پر بھروسا رکھنے سے ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟‏

۲ داؤد بادشاہ نے اِس زبور کا آغاز اِن الفاظ سے کِیا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ میری روشنی اور میری نجات ہے۔‏ مجھے کس کی دہشت؟‏ [‏یہوواہ]‏ میری زندگی کا پشتہ ہے۔‏ مجھے کس کی ہیبت؟‏“‏ (‏زبور ۲۷:‏۱‏)‏ دہشت یا ہیبت کا ایک شخص پر اِتنا گہرا اثر ہو سکتا ہے کہ اُس میں کچھ بھی کرنے کی طاقت نہیں رہتی۔‏ لیکن جو شخص یہوواہ خدا پر بھروسا کرتا ہے،‏ وہ ایسی دہشت کا شکار نہیں ہوتا۔‏ (‏۱-‏پطر ۳:‏۱۴‏)‏ جب ہم یہوواہ خدا کو اپنا پشتہ یعنی قلعہ بنا لیتے ہیں تو ہم ”‏محفوظ .‏ .‏ .‏ اور آفت سے نڈر ہو کر اطمینان“‏ سے رہتے ہیں۔‏ (‏امثا ۱:‏۳۳؛‏ ۳:‏۲۵‏)‏ لیکن ایسا کیوں ہے؟‏

یہوواہ ”‏میری روشنی اور میری نجات ہے“‏

۳.‏ ‏(‏الف)‏ یہوواہ خدا کن معنوں میں ہماری روشنی ہے؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا جو روشنی دیتا ہے،‏ اُس سے فائدہ حاصل کرنے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏

۳ اصطلاح ”‏[‏یہوواہ]‏ میری روشنی“‏ سے کیا مراد ہے؟‏ اِس کا مطلب ہے کہ یہوواہ خدا ہمیں روحانی اندھیروں سے نکالتا ہے یعنی جھوٹی تعلیمات اور نظریات سے آزاد کرتا ہے۔‏ (‏زبور ۲۷:‏۱‏)‏ بلب کی روشنی کی مدد سے ہم اپنی راہ میں آنے والی رُکاوٹوں اور خطروں کو دیکھ تو سکتے ہیں لیکن روشنی اِنہیں ہماری راہ سے ہٹاتی نہیں۔‏ ہمیں اِن سے بچنے کی کوشش خود کرنی پڑتی ہے۔‏ اِسی طرح یہوواہ خدا دُنیا کے واقعات پر روشنی ڈالتا ہے اور بتاتا ہے کہ اِن کی اہمیت کیا ہے۔‏ وہ ہمیں اِس دُنیا میں پائے جانے والے خطروں سے خبردار کرتا ہے۔‏ وہ ہمیں ایسے اصول فراہم کرتا ہے جو ہر صورتحال میں ہمارے کام آتے ہیں۔‏ لیکن یہوواہ خدا کی ہدایات اور اصولوں سے فائدہ حاصل کرنے کے لئے ہمیں اُن پر عمل کرنا چاہئے۔‏ جب ہم ایسا کرتے ہیں تو ہم زبور نویس کی طرح حکمت حاصل کرتے ہیں جنہوں نے لکھا:‏ ”‏تیرے فرمان مجھے میرے دشمنوں سے زیادہ دانش‌مند بناتے ہیں۔‏ .‏ .‏ .‏ مَیں اپنے سب اُستادوں سے عقل‌مند ہوں۔‏“‏—‏زبور ۱۱۹:‏۹۸،‏ ۹۹،‏ ۱۳۰‏۔‏

۴.‏ ‏(‏الف)‏ داؤد پورے یقین سے یہ کیوں کہہ سکتے تھے کہ ’‏یہوواہ میری نجات ہے؟‏‘‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا خاص طور پر کب ہمارے لئے نجات ثابت ہوگا؟‏

۴ زبور ۲۷:‏۱ میں درج داؤد بادشاہ کے الفاظ سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اُن تمام واقعات کو نہیں بھولے تھے جب یہوواہ خدا نے اُنہیں خطروں سے بچایا تھا۔‏ مثال کے طور پر یہوواہ خدا نے اُنہیں ”‏شیر اور ریچھ کے پنجہ سے بچایا“‏ تھا۔‏ اُس نے اُنہیں جولیت جیسے زبردست سورما پر فتح بخشی تھی۔‏ جب مختلف موقعوں پر ساؤل بادشاہ نے داؤد کو نیزے سے چھید ڈالنے کی کوشش کی تو یہوواہ خدا نے ہر بار اُنہیں بچا لیا۔‏ (‏۱-‏سمو ۱۷:‏۳۷،‏ ۴۹،‏ ۵۰؛‏ ۱۸:‏۱۱،‏ ۱۲؛‏ ۱۹:‏۱۰‏)‏ اِسی لئے داؤد پورے یقین سے یہ کہہ سکتے تھے کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ .‏ .‏ .‏ میری نجات ہے۔‏“‏ جس طرح یہوواہ خدا نے داؤد کو مختلف خطروں سے نجات دِلائی اُسی طرح وہ اپنے بندوں کو ”‏بڑی مصیبت“‏ سے نجات دِلائے گا۔‏—‏مکا ۷:‏۱۴؛‏ ۲-‏پطر ۲:‏۹‏۔‏

یاد کریں کہ خدا نے کب‌کب آپ کی مدد کی

۵،‏ ۶.‏ ‏(‏الف)‏ کن واقعات کو یاد کرنے سے ہمارا حوصلہ بڑھے گا؟‏ (‏ب)‏ جب ہم یہ یاد کرتے ہیں کہ ماضی میں یہوواہ خدا نے اپنے بندوں کو کیسے بچایا تو ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟‏

۵ زبور ۲۷:‏۲،‏ ۳ میں ہماری توجہ ایک ایسی بات پر دِلائی گئی ہے جو ہمارا حوصلہ بڑھاتی ہے۔‏ ‏(‏پڑھیں۔‏)‏ داؤد بادشاہ اُن واقعات کو یاد کرتے تھے جب یہوواہ خدا نے اُنہیں مصیبت سے بچایا تھا۔‏ (‏۱-‏سمو ۱۷:‏۳۴-‏۳۷‏)‏ یوں یہوواہ خدا پر اُن کا اعتماد اِتنا مضبوط ہو گیا کہ وہ بڑی سے بڑی مشکل کا سامنا کرنے کے لئے بھی تیار تھے۔‏ جب آپ یہ یاد کرتے ہیں کہ یہوواہ خدا نے کن‌کن موقعوں پر آپ کی مدد کی ہے تو کیا یہوواہ خدا پر آپ کا ایمان مضبوط نہیں ہوتا ہے؟‏ مثال کے طور پر کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ آپ کسی بڑی مشکل میں تھے اور آپ نے یہوواہ خدا سے دُعا کی اور اُس نے آپ کو اِس مشکل سے نپٹنے کے لئے طاقت اور حکمت دی؟‏ یا وہ مسئلے کیسے دُور ہو گئے جو یہوواہ خدا کی خدمت کرنے میں رُکاوٹ بن رہے تھے؟‏ یا یہوواہ خدا نے کیسے آپ کو خدمت کے نئےنئے موقعے عطا کئے؟‏ (‏۱-‏کر ۱۶:‏۹‏)‏ آج جب آپ اِن ساری باتوں کو یاد کرتے ہیں تو آپ کو کیسا محسوس ہوتا ہے؟‏ کیا آپ اِس بات کے قائل نہیں ہو جاتے کہ مشکلات چاہے جیسی بھی ہوں،‏ یہوواہ خدا اِنہیں برداشت کرنے یا اِن کا مقابلہ کرنے میں آپ کی مدد کر سکتا ہے؟‏—‏روم ۵:‏۳-‏۵‏۔‏

۶ اگر کوئی طاقت‌ور حکومت یہوواہ کے گواہوں کا نام‌ونشان مٹانے کی کوشش کرتی ہے تو ہم اپنا حوصلہ کیسے قائم رکھ سکتے ہیں؟‏ بہت سے لوگ یہوواہ کے گواہوں کو مٹانے کی کوشش کر چکے ہیں مگر وہ بُری طرح ناکام ہوئے ہیں۔‏ اگر ہم اُن واقعات کو یاد کریں گے جب یہوواہ خدا نے اپنے بندوں کی حفاظت کی تھی تو ہمارا حوصلہ بڑھے گا۔‏ ہم سینہ‌تان کر مستقبل کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہو جائیں گے۔‏—‏دان ۳:‏۲۸‏۔‏

عبادت کے اِنتظام کی قدر کریں

۷،‏ ۸.‏ ‏(‏الف)‏ زبور ۲۷:‏۴ کے مطابق داؤد بادشاہ نے یہوواہ خدا سے کیا درخواست کی تھی؟‏ (‏ب)‏ روحانی ہیکل کیا ہے اور ہم اِس میں عبادت کیسے کرتے ہیں؟‏

۷ یہوواہ خدا نے ایک اِنتظام قائم کِیا ہے جس کے تحت ہم اُس کی عبادت کرتے ہیں۔‏ اِس اِنتظام کی قدر کرنے سے بھی ہمارا حوصلہ بڑھتا ہے۔‏ ‏(‏زبور ۲۷:‏۴ کو پڑھیں۔‏)‏ داؤد بادشاہ کے زمانے میں خیمۂ‌اجتماع ’‏یہوواہ کا گھر‘‏ تھا۔‏ داؤد بادشاہ نے ایک عالیشان ہیکل تعمیر کرنے کے انتظامات کئے تھے اور بعد میں اُن کے بیٹے سلیمان نے ہیکل بنوائی تھی۔‏ اِس کے کئی سو سال بعد یسوع مسیح نے ظاہر کِیا کہ یہوواہ خدا کی عبادت کرنے کے لئے ہیکل کی ضرورت نہیں رہے گی۔‏ (‏یوح ۴:‏۲۱-‏۲۳‏)‏ پولس رسول نے عبرانیوں ۸ سے ۱۰ باب میں یہ بتایا کہ یسوع مسیح کے بپتسمے کے موقع پر ایک روحانی ہیکل وجود میں آئی۔‏ یہ ۲۹ء کا سال تھا جب یسوع مسیح نے خود کو خدا کی مرضی پوری کرنے کے لئے پیش کِیا تھا۔‏ (‏عبر ۱۰:‏۱۰‏)‏ روحانی ہیکل اُس اِنتظام کی طرف اشارہ کرتی ہے جو یہوواہ خدا نے قائم کِیا ہے۔‏ اِس اِنتظام کے تحت ہم یسوع مسیح کی قربانی کے ذریعے یہوواہ خدا کی قربت حاصل کر سکتے ہیں اور اُس کی عبادت کر سکتے ہیں۔‏ ہم روحانی ہیکل میں عبادت کیسے کرتے ہیں؟‏ ہم ”‏سچے دل اور پورے ایمان کے ساتھ“‏ دُعا کرنے سے اور دوسروں کو اپنی اُمید کے بارے میں بتانے سے روحانی ہیکل میں عبادت کرتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ اجلاسوں پر اور خاندانی عبادت کے دوران ایک دوسرے کو محبت اور نیک کاموں کی ترغیب دینے سے بھی ہم روحانی ہیکل میں عبادت کرتے ہیں۔‏ (‏عبر ۱۰:‏۲۲-‏۲۵‏)‏ جب ہم پورے دل سے یہوواہ خدا کی عبادت کے اِنتظام کی قدر کرتے ہیں تو اِس آخری زمانے میں ہمارا حوصلہ بڑھتا ہے۔‏

۸ پوری دُنیا میں یہوواہ خدا کے بندے مُنادی کے کام میں زیادہ سے زیادہ حصہ لیتے ہیں،‏ اِن میں سے بعض مختلف زبانیں سیکھتے ہیں اور بعض اُن علاقوں میں منتقل ہو گئے ہیں جہاں مُنادی کا کام کرنے کے لئے مبشروں کی ضرورت ہے۔‏ اُن کے کاموں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ زبور نویس کی طرح یہ چاہتے ہیں کہ ’‏یہوواہ خدا کے جمال کو دیکھتے رہیں‘‏ اور ہر حال میں اُس کی خدمت کرتے رہیں۔‏‏—‏زبور ۲۷:‏۶ کو پڑھیں۔‏

خدا پر بھروسا رکھیں

۹،‏ ۱۰.‏ زبور ۲۷:‏۱۰ سے ہمیں کیا حوصلہ ملتا ہے؟‏

۹ داؤد بادشاہ نے یہوواہ خدا پر بھروسا ظاہر کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏جب میرا باپ اور میری ماں مجھے چھوڑ دیں تو [‏یہوواہ]‏ مجھے سنبھال لے گا۔‏“‏ (‏زبور ۲۷:‏۱۰‏)‏ پہلا سموئیل ۲۲ باب سے پتہ چلتا ہے کہ داؤد کے ماں‌باپ نے اُنہیں چھوڑا نہیں تھا۔‏ لیکن آج‌کل ایسے بہت سے لوگ ہیں جن سے اُن کے گھر والوں نے اِس لئے رشتہ توڑ دیا کیونکہ اُنہوں نے سچائی کو قبول کر لیا تھا۔‏ ایسے لوگوں کو کلیسیا میں پیار اور تحفظ ملا ہے۔‏

۱۰ یہوواہ خدا اپنے اُن بندوں کو سنبھالنے کے لئے تیار ہے جن کو اُن کے اپنوں نے چھوڑ دیا ہے۔‏ لہٰذا ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ وہ اُنہیں دیگر مشکلات کے دوران بھی سنبھالے گا۔‏ مثال کے طور پر اگر ہمیں اپنے خاندان کی ضروریات پوری کرنے کی فکر ہے تو ہم یہ بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا اِس سلسلے میں ہماری مدد کرے گا۔‏ (‏عبر ۱۳:‏۵،‏ ۶‏)‏ یہوواہ خدا اپنے تمام وفادار خادموں کے حالات اور ضروریات سے اچھی طرح واقف ہے۔‏

۱۱.‏ مثال دیں کہ جب ہم یہوواہ خدا پر بھروسا ظاہر کرتے ہیں تو اِس کا دوسروں پر کیا اثر ہوتا ہے۔‏

۱۱ آئیں،‏ وکٹوریا کی مثال پر غور کریں جو لائبیریا کے ملک میں رہتی ہیں۔‏ وہ یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کر رہی تھیں۔‏ جس آدمی کے ساتھ وہ رہ رہی تھیں،‏ وہ اُنہیں اور تین بچوں کو چھوڑ کر چلا گیا۔‏ حالانکہ اُن کے پاس نہ گھر تھا اور نہ نوکری،‏ پھر بھی اُنہوں نے مطالعہ جاری رکھا اور بپتسمہ لے لیا۔‏ پھر ایک دن اُن کی ۱۳ سالہ بیٹی کو پیسوں سے بھرا ہوا ایک بٹوا ملا۔‏ وکٹوریا اور اُن کی بیٹی نے بٹوے میں جھانک کر بھی نہ دیکھا کہ اِس میں کتنے پیسے ہیں۔‏ وہ یہ نہیں چاہتی تھیں کہ اُن کے دل میں یہ پیسے رکھنے کی خواہش پیدا ہو۔‏ اُنہوں نے فوراً اُس فوجی کو ڈھونڈنا شروع کر دیا جس کا یہ بٹوا تھا۔‏ جب وہ آدمی اُن سے ملا تو اُس نے کہا کہ اگر سب لوگ یہوواہ کے گواہوں کی طرح دیانت‌دار ہو جائیں تو یہ دُنیا سنور جائے گی اور اِس میں امن ہو جائے گا۔‏ وکٹوریا نے اُس فوجی کو بتایا کہ بائبل میں یہوواہ خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ اِس دُنیا کو نیا بنا دے گا۔‏ وہ فوجی وکٹوریا کے ایمان اور دیانت‌داری سے بہت متاثر ہوا اور اُنہیں انعام میں کافی پیسے دئے۔‏ پوری دُنیا میں لوگ جانتے ہیں کہ یہوواہ کے گواہ نہایت دیانت‌دار ہیں۔‏ یہوواہ کے گواہ اِس لئے دیانت‌داری سے کام لیتے ہیں کیونکہ اُنہیں یقین ہے کہ یہوواہ خدا اُنہیں ہر حال میں سنبھالے گا۔‏

۱۲.‏ جب ہم معاشی مسائل کے باوجود بھی یہوواہ خدا کی خدمت کرتے رہتے ہیں تو اِس سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟‏ مثال دیں۔‏

۱۲ ایک اَور مثال پر غور کریں۔‏ تھامس ایک غیربپتسمہ‌یافتہ مبشر ہیں اور سیرا لیون کے ملک میں رہتے ہیں۔‏ اُنہوں نے ایک سکول میں پڑھانا شروع کِیا۔‏ اُن سے کہا گیا کہ اُن کی نوکری تب پکی ہوگی جب سکول کے انچارج کے ساتھ اُن کا انٹرویو ہو جائے گا۔‏ اور تنخواہ بھی اُنہیں اُس کے بعد ہی ملے گی۔‏ یہ انٹرویو ایک سال کے بعد ہوا۔‏ سکول کا انچارج ایک پادری تھا۔‏ اُس نے تھامس سے کہا کہ ”‏یہوواہ کے گواہوں کے عقیدوں اور ہمارے عقیدوں میں بہت فرق ہے۔‏ اگر آ پ اِس سکول میں نوکری کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو یہوواہ کے گواہوں کا ساتھ چھوڑنا ہوگا۔‏“‏ تھامس نے اِس نوکری کو اور اپنی ایک سال کی تنخواہ کو قربان کر دیا۔‏ اُنہیں ریڈیو اور موبائل فون ٹھیک کرنے کا کام مل گیا۔‏ ایسی اَور بھی بہت سی مثالیں ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب ہم یہوواہ خدا پر بھروسا کرتے ہیں تو پھر ہمیں یہ فکر نہیں کرنی چاہئے کہ ہماری ضروریات کیسے پوری ہوں گی۔‏ چونکہ یہوواہ خدا پوری کائنات کا خالق ہے اور اُس نے ہمیشہ اپنے لوگوں کی حفاظت کی ہے اِس لئے ہمیں یقین ہے کہ وہ ہمیں بھی سنبھالے گا۔‏

۱۳.‏ بہت سے غریب ملکوں میں مُنادی کے کام میں تیزی کیوں آ رہی ہے؟‏

۱۳ بہت سے غریب ملکوں میں ہمارے بہن‌بھائی مُنادی کے کام میں زیادہ وقت صرف کر رہے ہیں۔‏ ایسے ہی ایک ملک سے یہوواہ کے گواہوں کے برانچ دفتر نے اِس کی وجہ یہ بتائی:‏ ”‏بہت سے لوگ جو یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرتے ہیں،‏ وہ بےروزگار ہیں۔‏ اِس لئے اُن کے پاس دن کے دوران مطالعہ کرنے کے لئے زیادہ وقت ہوتا ہے۔‏ بہن‌بھائیوں کے پاس بھی مُنادی کا کام کرنے کے لئے بہت وقت ہے۔‏ خاص طور پر جن علاقوں میں حالات زیادہ خراب ہیں وہاں لوگوں کو یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ ہم آخری زمانے میں رہ رہے ہیں۔‏ وہ اپنی آنکھوں سے اِس بات کا ثبوت دیکھ سکتے ہیں۔‏“‏ ایک اَور ملک میں بھی معاشی حالات ایسے ہی ہیں پھر بھی وہاں پر ہر مبشر اوسطاً تین سے زیادہ بائبل کے مطالعے کراتا ہے۔‏ اِس ملک میں ۱۲ سال سے خدمت کرنے والے ایک مشنری نے لکھا:‏ ”‏بہت سے بہن‌بھائی سادہ زندگی گزارتے ہیں اور اُن کے پاس ایسی چیزیں بہت کم ہیں جو خدا کی خدمت سے اُن کی توجہ ہٹا سکتی ہیں۔‏ اِس لئے اُن کے پاس مُنادی کا کام کرنے اور بائبل کے مطالعے کرانے کے لئے زیادہ وقت ہے۔‏“‏

۱۴.‏ یہوواہ خدا کن طریقوں سے بڑی بِھیڑ کی حفاظت کرے گا؟‏

۱۴ یہوواہ خدا کا وعدہ ہے کہ وہ ایک گروہ کے طور پر اپنے بندوں کی حفاظت اور مدد کرے گا۔‏ اور ہمیں اُس کے اِس وعدے پر پورا بھروسا ہے۔‏ (‏زبور ۳۷:‏۲۸؛‏ ۹۱:‏۱-‏۳‏)‏ اُس کے کلام میں بتایا گیا ہے کہ ”‏بڑی مصیبت“‏ سے ایک ”‏بڑی بِھیڑ“‏ بچ کر نکلے گی۔‏ (‏مکا ۷:‏۹،‏ ۱۴‏)‏ یہوواہ خدا بڑی بِھیڑ کو اِس آخری زمانے میں ہر ایسے خطرے سے بچائے گا جس سے اُن کا نام‌ونشان مٹ سکتا ہے۔‏ یہوواہ خدا اُنہیں وہ سب کچھ عطا کرے گا جو مشکلات کو برداشت کرنے اور اُس کی قربت میں رہنے کے لئے ضروری ہوگا۔‏ اِس کے علاوہ وہ اپنے بندوں کو بڑی مصیبت سے بچا کر نئی دُنیا میں لے جائے گا۔‏

‏’‏اَے یہوواہ مجھے اپنی راہ بتا‘‏

۱۵،‏ ۱۶.‏ مثال دیں کہ جب ہم خدا کی طرف سے ملنے والی ہدایات پر عمل کرتے ہیں تو ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے۔‏

۱۵ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا حوصلہ قائم رہے تو ضروری ہے کہ ہم یہوواہ خدا سے تعلیم حاصل کرتے رہیں۔‏ داؤد بادشاہ نے درخواست کی:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏ مجھے اپنی راہ بتا اور میرے دشمنوں کے سبب سے مجھے ہموار راستہ پر چلا۔‏“‏ (‏زبور ۲۷:‏۱۱‏)‏ ہم داؤد بادشاہ کی اِس درخواست کے مطابق کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏ جب ہمیں تنظیم کی طرف سے بائبل پر مبنی کوئی ہدایت ملتی ہے تو ہمیں فوراً اِس پر عمل کرنا چاہئے۔‏ مثال کے طور پر خدا کے بہت سے خادموں نے بائبل کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے اپنی زندگی کو سادہ بنایا ہے۔‏ اُنہوں نے اپنے قرضے ادا کر دئے ہیں اور اُن چیزوں کو بیچ ڈالا ہے جن کی اُنہیں ضرورت نہیں تھی۔‏ اِس لئے مالی بحران کے باوجود اُنہیں اِتنے زیادہ مالی مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا جتنا کہ دوسرے لوگوں کو کرنا پڑتا ہے۔‏ اب اُنہیں زیادہ کام کر کرکے ہلکان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔‏ اِس کی بجائے اب وہ مُنادی کے کام میں زیادہ وقت صرف کر سکتے ہیں۔‏ ہمیں خود سے یہ پوچھنا چاہئے:‏ ”‏مَیں بائبل اور دیانت‌دار نوکر جماعت کی کتابوں اور رسالوں میں جو بھی پڑھتا ہوں،‏ کیا مَیں اُس پر فوراً عمل کرتا ہوں،‏ چاہے ایسا کرنے کے لئے مجھے کوئی قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑے؟‏“‏—‏متی ۲۴:‏۴۵‏۔‏

۱۶ اگر ہم یہوواہ خدا کی تعلیم پر عمل کرتے ہیں اور اُس کی راہ پر چلتے ہیں تو ہمیں کسی قسم کا خوف نہیں ہوگا۔‏ آئیں،‏ ایک پہل‌کار کی مثال پر غور کریں جو امریکہ میں رہتے ہیں۔‏ جب اُن کی کمپنی میں ایک جگہ خالی ہوئی تو اُنہوں نے اُس کے لئے درخواست دی۔‏ وہ جانتے تھے کہ اگر اُن کی یہ درخواست منظور ہو گئی تو وہ اور اُن کے گھر والے پہل‌کار کے طور پر خدمت کرنا جاری رکھ سکیں گے۔‏ لیکن اُن کے مینیجر نے اُن سے کہا کہ ”‏تمہاری درخواست کبھی منظور نہیں ہوگی کیونکہ تمہارے پاس یونیورسٹی کی ڈگری نہیں ہے۔‏“‏ اگر آپ کے ساتھ ایسا ہوتا تو کیا آپ کو یہ پچھتاوا ہوتا کہ آپ نے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی بجائے کُل‌وقتی خدمت کیوں اختیار کی؟‏ دو ہفتے بعد اُس مینیجر کو نوکری سے نکال دیا گیا اور نئے مینیجر نے اِس بھائی سے پوچھا کہ تُم نے اِس پوسٹ کے لئے درخواست کیوں دی تھی۔‏ بھائی نے اُسے بتایا کہ وہ اور اُس کی بیوی یہوواہ کے گواہ ہیں۔‏ اور اگر اُس کی درخواست منظور ہو جاتی ہے تو وہ کُل‌وقتی طور پر خدا کی خدمت کرنا جاری رکھ سکیں گے۔‏ اِس سے پہلے کہ بھائی مزید کچھ کہتا،‏ مینیجر نے کہا:‏ ”‏مجھے معلوم ہے کہ یہوواہ کے گواہ دوسرے لوگوں سے فرق ہیں۔‏ میرے والد کی زندگی کے آخری دنوں میں دو یہوواہ کی گواہ ہر روز اُن کے پاس آتی تھیں اور اُنہیں بائبل پڑھ کر سناتی تھیں۔‏ اُسی وقت سے مَیں نے یہ طے کر لیا تھا کہ اگر کبھی مجھے موقع ملا تو مَیں یہوواہ کے گواہوں کے کام ضرور آؤں گا۔‏“‏ اگلی صبح اِس بھائی کی درخواست منظور کر لی گئی۔‏ اُنہیں کمپنی میں وہی کام مل گیا جو پچھلے مینیجر نے دینے سے انکار کر دیا تھا۔‏ واقعی جب ہم خدا کی خدمت کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں تو یہوواہ خدا اپنے وعدے کے مطابق ہماری ہر ضرورت کو پورا کرتا ہے۔‏—‏متی ۶:‏۳۳‏۔‏

ایمان اور اُمید کی اہمیت

۱۷.‏ ہم نڈر ہو کر مستقبل کا سامنا کرنے کے قابل کیسے ہو سکتے ہیں؟‏

۱۷ داؤد بادشاہ نے کہا:‏ ”‏اگر مجھے یقین نہ ہوتا کہ زندوں کی زمین میں [‏یہوواہ]‏ کے احسان کو دیکھوں گا تو مجھے غش آ جاتا۔‏“‏ (‏زبور ۲۷:‏۱۳‏)‏ بِلاشُبہ داؤد بادشاہ خدا کے وعدوں پر ایمان رکھتے تھے اور اِسی وجہ سے اُنہیں یہ اُمید تھی کہ یہوواہ خدا اُنہیں کبھی نہیں چھوڑے گا۔‏ ہمیں بھی یہوواہ خدا کے وعدوں پر ایمان رکھنا چاہئے اور یہ اُمید رکھنی چاہئے کہ وہ اِنہیں ضرور پورا کرے گا۔‏ ذرا سوچیں کہ اگر ہمارے پاس مستقبل کی کوئی اُمید نہ ہوتی اور ہم زبور ۲۷ میں درج باتوں سے واقف نہ ہوتے تو ہماری زندگی کتنی بےمقصد ہوتی!‏ لہٰذا ہمیں یہوواہ خدا سے یہ دُعا کرتے رہنا چاہئے کہ وہ اب اور ہرمجِدّون سے پہلے آنے والے کٹھن دَور میں ہمارا حوصلہ بڑھائے اور ہماری حفاظت کرے۔‏‏—‏زبور ۲۷:‏۱۴ کو پڑھیں۔‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۴ پر تصویر]‏

داؤد بادشاہ کو یہ یاد کرکے بڑا حوصلہ ملتا تھا کہ یہوواہ خدا نے اُنہیں کیسے مصیبتوں سے بچایا تھا۔‏

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر]‏

خراب معاشی حالات میں اکثر مُنادی کا کام فروغ پاتا ہے۔‏