مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ہم حقیقی آزادی کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏

ہم حقیقی آزادی کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏

ہم حقیقی آزادی کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏

‏’‏آزادی کی کامل شریعت پر غور سے نظر کریں۔‏‘‏—‏یعقو ۱:‏۲۵‏۔‏

کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟‏

کون‌سی شریعت حقیقی آزادی دِلاتی ہے اور اِس شریعت سے کن کو فائدہ ہوتا ہے؟‏

حقیقی آزادی حاصل کرنے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏

جو لوگ یہوواہ خدا کے وفادار رہتے ہیں،‏ اُنہیں آخرکار کون‌سی آزادی حاصل ہو گی؟‏

۱،‏ ۲.‏ ‏(‏الف)‏ دُنیا کے حالات کا لوگوں کی آزادی پر کیا اثر ہو رہا ہے؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا کے بندوں کو کیسی آزادی حاصل ہوگی؟‏

ہم ایک ایسے دَور میں رہ رہے ہیں جس میں لالچ اور تشدد بڑھتا جا رہا ہے۔‏ قانون توڑنا ایک عام سی بات ہو گئی ہے۔‏ (‏۲-‏تیم ۳:‏۱-‏۵‏)‏ اِس صورتحال سے نپٹنے کے لئے حکومتیں نئےنئے قانون بناتی ہیں،‏ پولیس کی طاقت میں اضافہ کرتی ہیں اور لوگوں پر نظر رکھنے کے لئے سیکیورٹی کیمرے لگاتی ہیں۔‏ بعض ملکوں میں تو لوگ اپنے گھروں میں سیکیورٹی الارم،‏ ہر دروازے پر دو تین تالے،‏ یہاں تک کہ گھر کے اِردگِرد دیواروں پر بجلی کی تاریں لگواتے ہیں۔‏ بہت سے لوگ رات کے وقت باہر نہیں نکلتے۔‏ چاہے دن ہو یا رات،‏ لوگ اپنے بچوں کو اکیلے باہر کھیلنے کے لئے نہیں جانے دیتے۔‏ آج‌کل واقعی لوگوں کی آزادی ختم ہوتی جا رہی ہے اور اِس صورتحال میں بہتری کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔‏

۲ باغِ‌عدن میں شیطان نے یہ دعویٰ کِیا تھا کہ انسان اُسی صورت میں حقیقی آزادی سے زندگی گزار سکتے ہیں اگر وہ یہوواہ خدا کی رہنمائی کے پابند نہ ہوں۔‏ شیطان کا یہ دعویٰ کتنا غلط ثابت ہوا ہے!‏ لوگ جتنا زیادہ خدا کے معیاروں کو نظر انداز کرتے ہیں اُتنا ہی معاشرے کو نقصان پہنچتا ہے۔‏ اِس صورتحال کا یہوواہ خدا کے بندوں پر بھی بُرا اثر ہوتا ہے۔‏ لیکن ہمیں اُمید ہے کہ جلد ہی انسان گُناہ کے ”‏قبضہ سے چھوٹ کر خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی میں داخل“‏ ہو جائیں گے۔‏ (‏روم ۸:‏۲۱‏)‏ دراصل یہوواہ خدا ابھی سے اپنے بندوں کو اُس وقت کے لئے تیار کر رہا ہے جب اُنہیں ایسی شاندار آزادی حاصل ہوگی۔‏ یہوواہ خدا اپنے بندوں کو کس طرح تیار کر رہا ہے؟‏

۳.‏ ‏(‏الف)‏ یہوواہ خدا نے اپنے بندوں کو کون‌سی شریعت عطا کی ہے؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

۳ یعقوب رسول نے بتایا کہ یہوواہ خدا نے اپنے بندوں کو ”‏آزادی کی کامل شریعت“‏ عطا کی ہے۔‏ ‏(‏یعقوب ۱:‏۲۵ کو پڑھیں۔‏)‏ اِس اصطلاح کا ترجمہ یوں بھی کِیا گیا ہے:‏ ”‏آزادی دینے والی کامل شریعت۔‏“‏ ‏(‏نیو اُردو بائبل ورشن۔‏)‏ اکثر جب شریعت یا قانون کی بات ہوتی ہے تو ہمارے ذہن میں پابندیاں آتی ہیں،‏ آزادی نہیں۔‏ تو پھر ”‏آزادی کی کامل شریعت“‏ سے کیا مراد ہے؟‏ اور یہ شریعت ہمیں کس لحاظ سے آزاد کرتی ہے؟‏

آزادی دینے والی شریعت

۴.‏ ‏(‏الف)‏ ”‏آزادی کی کامل شریعت“‏ سے کیا مراد ہے (‏ب)‏ اِس شریعت سے کن کو فائدہ ہوتا ہے؟‏

۴ ‏”‏آزادی کی کامل شریعت“‏ موسیٰ کی شریعت نہیں ہے کیونکہ موسیٰ کی شریعت لوگوں کو احساس دِلاتی تھی کہ وہ گُناہ کے غلام ہیں۔‏ اِس کے علاوہ یہ شریعت مسیح کے آنے پر پوری ہو گئی تھی۔‏ (‏متی ۵:‏۱۷؛‏ روم ۳:‏۲۰‏)‏ تو پھر یعقوب رسول کس شریعت کی طرف اشارہ کر رہے تھے؟‏ دراصل وہ ”‏مسیح کی شریعت“‏ کا ذکر کر رہے تھے جسے پاک کلام میں ”‏ایمان کی شریعت“‏ بھی کہا گیا ہے۔‏ (‏گل ۶:‏۲؛‏ روم ۳:‏۲۷‏)‏ ”‏کامل شریعت“‏ یہوواہ خدا کے تمام حکموں پر مشتمل ہے۔‏ ممسوح مسیحیوں اور یسوع مسیح کی ’‏اَور بھی بھیڑوں‘‏ دونوں کو ہی اِس شریعت سے فائدہ ہوتا ہے۔‏—‏یوح ۱۰:‏۱۶‏۔‏

۵.‏ آزادی کی شریعت سخت کیوں نہیں ہے؟‏

۵ ‏”‏کامل شریعت“‏ آج‌کل کے بہت سے ملکوں کے قوانین سے فرق ہے۔‏ یہ ایسے حکموں اور اصولوں پر مبنی ہے جو سخت نہیں ہیں اور جنہیں سمجھنا آسان ہے۔‏ (‏۱-‏یوح ۵:‏۳‏)‏ یسوع مسیح نے کہا تھا:‏ ”‏میرا جؤا ملائم ہے اور میرا بوجھ ہلکا۔‏“‏ (‏متی ۱۱:‏۲۹،‏ ۳۰‏)‏ اِس کے علاوہ ”‏کامل شریعت“‏ طرح‌طرح کے قوانین کی لمبی فہرست نہیں ہے کیونکہ اِس کی بنیاد محبت ہے۔‏ یہ پتھر کی تختیوں کی بجائے لوگوں کے دل اور دماغ پر لکھی ہے۔‏‏—‏عبرانیوں ۸:‏۶،‏ ۱۰ کو پڑھیں۔‏

‏”‏کامل شریعت“‏ ہمیں کس لحاظ سے آزاد کرتی ہے؟‏

۶،‏ ۷.‏ ‏(‏الف)‏ یہوواہ خدا کے قوانین کے بارے میں کیا کہا جا سکتا ہے؟‏ (‏ب)‏ آزادی کی شریعت سے ہم کیا کرنے کے قابل ہوتے ہیں؟‏

۶ یہوواہ خدا نے انسانوں کے فائدے اور حفاظت کے لئے قوانین بنائے ہیں۔‏ اِن میں قدرتی قوانین شامل ہیں جیسے کہ کششِ‌ثقل۔‏ لوگ کبھی یہ شکایت نہیں کرتے کہ یہ قوانین بہت سخت ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ اُن کی بھلائی کے لئے ہیں۔‏ اِسی طرح ”‏کامل شریعت“‏ میں درج یہوواہ خدا کے اخلاقی قوانین بھی ہماری بھلائی کے لئے ہیں۔‏

۷ آزادی کی شریعت کے ذریعے ہم اپنی جائز خواہشیں پوری کرنے کے قابل بھی ہوتے ہیں اور ہم دوسروں کی آزادی چھینے بغیر اور خود کو نقصان پہنچائے بغیر ایسا کر سکتے ہیں۔‏ اپنی خواہشوں کو پورا کرنے کی آزادی حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہماری خواہشیں یہوواہ خدا کی مرضی کے مطابق ہوں۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ ہم اُن چیزوں سے نفرت کریں جن سے یہوواہ خدا نفرت کرتا ہے اور اُن چیزوں سے محبت کریں جن سے وہ محبت کرتا ہے۔‏ اور آزادی کی شریعت ایسا کرنے میں ہماری مدد کرتی ہے۔‏—‏عامو ۵:‏۱۵‏۔‏

۸،‏ ۹.‏ مثال سے واضح کریں کہ جو لوگ آزادی کی شریعت پر عمل کرتے ہیں،‏ اُنہیں کون‌سے فائدے حاصل ہوتے ہیں۔‏

۸ ہم خطاکار ہیں اِس لئے غلط خواہشوں پر قابو پانا ہمارے لئے مشکل ہوتا ہے۔‏ لیکن اگر ہم آزادی کی شریعت کی پابندی کرتے ہیں تو ہم اب بھی گُناہ کی غلامی سے کسی حد تک آزاد ہو سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر جے نامی آدمی تمباکونوشی کرتے تھے۔‏ لیکن جب اُنہوں نے بائبل کا مطالعہ کرنا شروع کِیا تو اُنہوں نے سیکھا کہ خدا کو تمباکونوشی سے نفرت ہے۔‏ اب اُنہیں یہ فیصلہ کرنا تھا کہ آیا وہ اِس عادت کے غلام بنیں رہیں گے یا پھر یہوواہ خدا کا حکم مانیں گے۔‏ اُنہوں نے خدا کا حکم ماننے کا فیصلہ کِیا حالانکہ اُن کے لئے اِس عادت کو چھوڑنا بہت تکلیف‌دہ تھا۔‏ اِس عادت پر قابو پانے کے بعد اُنہوں نے کیسا محسوس کِیا؟‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں بالکل آزاد محسوس کرتا ہوں اور بہت خوش ہوں۔‏“‏

۹ جے نے اپنے تجربے سے یہ سیکھ لیا کہ دُنیا جو آزادی دیتی ہے،‏ اُس سے لوگ اپنی خواہشوں کو پورا تو کر سکتے ہیں لیکن دراصل وہ گُناہ کے غلام بن جاتے ہیں۔‏ اِس کے برعکس جو لوگ آزادی کی شریعت پر عمل کرتے ہیں،‏ وہ خدا کی روح کی رہنمائی میں چلتے ہیں اور ”‏زندگی اور اِطمینان“‏ پاتے ہیں۔‏ (‏روم ۸:‏۵،‏ ۶‏)‏ جے کو اپنی عادت سے چھٹکارا پانے کے لئے طاقت کہاں سے ملی؟‏ اُنہوں نے یہ طاقت یہوواہ خدا سے پائی۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں ہر روز بائبل کا مطالعہ کرتا تھا اور یہوواہ خدا سے روحُ‌القدس مانگتا تھا۔‏ مَیں کلیسیا کے بہن‌بھائیوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارتا تھا تاکہ مجھے اِس عادت سے پیچھا چھڑانے کے لئے حوصلہ‌افزائی ملے۔‏“‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ ہم بائبل کے مطالعے،‏ پاک روح اور کلیسیا کے ذریعے حقیقی آزادی کیسے حاصل کر سکتے ہیں۔‏

خدا کے کلام پر غور سے نظر کریں

۱۰.‏ خدا کی شریعت پر ’‏غور سے نظر کرنے‘‏ کا کیا مطلب ہے؟‏

۱۰ یعقوب ۱:‏۲۵ میں لکھا ہے:‏ ”‏جو شخص آزادی کی کامل شریعت پر غور سے نظر کرتا رہتا ہے وہ اپنے کام میں اِس لئے برکت پائے گا کہ سُن کر بھولتا نہیں بلکہ عمل کرتا ہے۔‏“‏ اِس آیت میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ غور سے نظر کرنا کِیا گیا ہے،‏ اُس کا مطلب کسی چیز کو دھیان سے دیکھنے کے لئے جھکنا ہے۔‏ ایسا کرنے کے لئے وقت اور کوشش کی ضرورت ہے۔‏ لہٰذا اگر ہم چاہتے ہیں کہ آزادی کی شریعت کا ہمارے دل اور دماغ پر اثر ہو تو ہمیں ہر روز بائبل کا مطالعہ کرنا اور اِس پر سوچ‌بچار کرنا چاہئے۔‏—‏۱-‏تیم ۴:‏۱۵‏۔‏

۱۱،‏ ۱۲.‏ ‏(‏الف)‏ یسوع مسیح نے یہ کیسے ظاہر کِیا کہ ہمیں سچائی کے مطابق زندگی گزارنی چاہئے؟‏ (‏ب)‏ مثال سے واضح کریں کہ ہم سب کو،‏ خاص طور پر نوجوانوں کو کس خطرے سے خبردار رہنا چاہئے۔‏

۱۱ یعقوب رسول نے اِس بات پر بھی زور دیا کہ ہمیں اپنی زندگی کے ہر پہلو میں خدا کے کلام کے اصولوں پر عمل کرنے کی کوشش جاری رکھنی چاہئے۔‏ ایک مرتبہ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں سے کچھ ایسی ہی بات کہی تھی۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏اگر تُم میرے کلام پر قائم رہو گے تو حقیقت میں میرے شاگرد ٹھہرو گے اور سچائی سے واقف ہوگے اور سچائی تُم کو آزاد کرے گی۔‏“‏ (‏یوح ۸:‏۳۱،‏ ۳۲‏)‏ ایک کتاب کے مطابق اِس آیت میں جس یونانی اصطلاح کا ترجمہ واقف ہوگے کِیا گیا ہے،‏ وہ کسی ایسی بات کی قدر کرنے کے معنی بھی رکھتی ہے جس سے ایک شخص واقف ہوتا ہے۔‏ وہ اُس بات کی اِس لئے قدر کرتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ یہ اُس کے لئے بہت فائدہ‌مند ہے۔‏ لہٰذا اگر ہم زندگی کے ہر پہلو میں سچائی کے مطابق چلتے ہیں تو ہمارے بارے میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہم سچائی سے واقف ہیں یعنی ہم اُس کی قدر کرتے ہیں۔‏ اِس صورت میں ”‏خدا کا کلام“‏ ہماری زندگی میں ”‏تاثیر“‏ کرے گا۔‏ یہ ہمیں اپنی شخصیت میں تبدیلیاں لانے کے قابل بنائے گا تاکہ ہم آسمانی باپ یہوواہ کی صفات کو زیادہ بہتر طور پر ظاہر کر سکیں۔‏—‏۱-‏تھس ۲:‏۱۳‏۔‏

۱۲ خود سے پوچھیں:‏ ”‏کیا مَیں واقعی سچائی سے واقف ہوں؟‏ کیا مَیں زندگی کے ہر پہلو میں سچائی کے مطابق چلتا ہوں؟‏ یا پھر کیا مَیں ابھی بھی کچھ ایسے کام کرنے کی آزادی چاہتا ہوں جو دُنیا کے لوگ کرتے ہیں؟‏“‏ اِس سلسلے میں ایک بہن کی مثال پر غور کریں۔‏ اُس کے والدین نے اُسے بچپن سے ہی یہوواہ خدا کے بارے میں سکھایا تھا۔‏ جب وہ نوجوان تھی تو وہ یہ تو مانتی تھی کہ خدا موجود ہے مگر اُس نے خدا کو قریب سے جاننے کی کوشش نہیں کی تھی۔‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏مَیں اُن چیزوں سے نفرت نہیں کرتی تھی جن سے یہوواہ خدا نفرت کرتا ہے۔‏ میرا خیال تھا کہ مَیں کچھ بھی کروں،‏ خدا کو اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔‏ جب کبھی مجھے کوئی مشکل ہوتی تو مَیں خدا سے مدد مانگنے کی بجائے اپنی سمجھ پر بھروسا کرتی۔‏ مگر اب مجھے احساس ہو گیا ہے کہ مَیں کتنی غلط تھی کیونکہ مجھے تو زندگی کا کوئی تجربہ ہی نہیں تھا۔‏“‏ بڑی خوشی کی بات ہے کہ اِس بہن کو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا اور اُس نے اپنی زندگی میں بڑی تبدیلیاں کیں۔‏ یہاں تک کہ وہ پہل‌کار کے طور پر خدمت کرنے لگی۔‏

روحُ‌القدس ہمیں آزاد کرتی ہے

۱۳.‏ روحُ‌القدس ہمیں کیسے آزاد کرتی ہے؟‏

۱۳ دوسرا کرنتھیوں ۳:‏۱۷ میں لکھا ہے:‏ ”‏جہاں کہیں [‏یہوواہ]‏ کا روح ہے وہاں آزادی ہے۔‏“‏ روحُ‌القدس ہمیں کیسے آزاد کرتی ہے؟‏ یہ ہمارے اندر ایسا پھل پیدا کرتی ہے جس کے مختلف پہلو ”‏محبت۔‏ خوشی۔‏ اِطمینان۔‏ تحمل۔‏ مہربانی۔‏ نیکی۔‏ ایمان‌داری۔‏ حلم۔‏ پرہیزگاری“‏ ہیں۔‏ (‏گل ۵:‏۲۲،‏ ۲۳‏)‏ روح کے پھل کے اِن تمام پہلوؤں،‏ خاص طور پر محبت کے بغیر تو کسی معاشرے میں آزادی کا تصور بھی نہیں کِیا جا سکتا۔‏ آج‌کل دُنیا کے حالات سے یہ بات بالکل صاف نظر آتی ہے۔‏ پولس رسول نے روح کے پھل کے مختلف پہلوؤں کا ذکر کرنے کے بعد لکھا کہ ’‏کوئی شریعت اِن کی مخالف نہیں۔‏‘‏ پولس رسول کی اِس بات کا مطلب یہ تھا کہ کوئی بھی قانون روح کے پھل کی نشوونما کو روک نہیں سکتا۔‏ (‏گل ۵:‏۱۸‏)‏ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم مسیح جیسی خوبیوں کو ظاہر کرتے رہیں۔‏

۱۴.‏ دُنیا کی روح کے اثر میں چلنے والے لوگ کس طرح غلامی میں پھنس جاتے ہیں؟‏

۱۴ جو لوگ دُنیا کی روح کے اثر میں چلتے ہیں اور اپنی ”‏جسمانی خواہشوں“‏ کو پورا کرتے ہیں،‏ شاید وہ سمجھتے ہیں کہ وہ آزاد ہیں۔‏ ‏(‏۲-‏پطرس ۲:‏۱۸،‏ ۱۹ کو پڑھیں۔‏)‏ مگر حقیقت اِس کے بالکل اُلٹ ہوتی ہے۔‏ ایسے لوگوں کی نقصان‌دہ خواہشوں اور حرکتوں کو قابو میں رکھنے کے لئے حکومتوں کو بےشمار قانون بنانے پڑتے ہیں۔‏ اِس سلسلے میں پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏شریعت راست‌بازوں کے لئے مقرر نہیں ہوئی بلکہ بےشرع اور سرکش لوگوں .‏ .‏ .‏ کے واسطے ہے۔‏“‏ (‏۱-‏تیم ۱:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ وہ گُناہ کے غلام بھی بن جاتے ہیں کیونکہ وہ ’‏جسم کے اِرادے پورے کرتے‘‏ ہیں۔‏ اور گُناہ ایک ظالم آقا کی طرح اُن پر حکومت کرتا ہے۔‏ (‏افس ۲:‏۱-‏۳‏)‏ جس طرح کیڑے اپنی بھوک مٹانے کے لئے شہد کی بوتل میں کود پڑتے ہیں اور اِس میں پھنس جاتے ہیں اُسی طرح ایسے لوگ اپنی غلط خواہشوں کو پورا کرنے کے چکر میں گُناہ کی غلامی میں پھنس جاتے ہیں۔‏—‏یعقو ۱:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

کلیسیا میں آنے سے ہمیں کون‌سی آزادی ملی ہے؟‏

۱۵،‏ ۱۶.‏ ‏(‏الف)‏ کلیسیا میں آنے سے ہمیں کیا فائدے حاصل ہوئے ہیں؟‏ (‏ب)‏ کلیسیا میں آنے سے ہمیں کون‌سی آزادی ملی ہے؟‏

۱۵ آپ نے کلیسیا میں آنے کے لئے کوئی درخواست بھر کر نہیں دی تھی بلکہ آپ کلیسیا میں اِس لئے آئے کیونکہ یہوواہ خدا نے آپ کو کھینچ لیا تھا۔‏ (‏یوح ۶:‏۴۴‏)‏ یہوواہ خدا نے ایسا کیوں کِیا تھا؟‏ کیا اُس نے آپ کی راست‌بازی یا نیکی کو دیکھ کر ایسا کِیا تھا؟‏ شاید آپ کہیں کہ ایسی تو کوئی بات نہیں تھی۔‏ دراصل یہوواہ خدا نے آپ کے دل کو دیکھا تھا۔‏ وہ جان گیا کہ اگر آپ کو موقع دیا جائے تو آپ اُس کی شریعت کو مانیں گے اور اُس کی رہنمائی میں چلیں گے۔‏ جب سے آپ کلیسیا میں آئے ہیں،‏ یہوواہ خدا آپ کو اپنے کلام سے تعلیم دے رہا ہے جس سے آپ جھوٹی تعلیم اور رسموں سے آزاد ہو گئے ہیں۔‏ اُس نے آپ کو یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرنا بھی سکھایا ہے۔‏ ‏(‏افسیوں ۴:‏۲۲-‏۲۴ کو پڑھیں۔‏)‏ اِس کے نتیجے میں آپ کو دُنیا کی واحد ایسی قوم میں شامل ہونے کا اعزاز ملا ہے جو صحیح معنوں میں آزاد ہے۔‏

۱۶ ذرا سوچیں کہ جب آپ یہوواہ خدا سے محبت کرنے والے لوگوں کے ساتھ ہوتے ہیں تو کیا آپ کو کسی قسم کا ڈر ہوتا ہے؟‏ کیا کنگڈم‌ہال میں بہن‌بھائیوں سے بات کرتے وقت آپ کو یہ فکر ہوتی ہے کہ کہیں کوئی آپ کی چیزیں نہ چرا لے؟‏ جی‌نہیں۔‏ آپ بالکل محفوظ اور ہر طرح کے خوف سے آزاد ہوتے ہیں۔‏ کیا آپ کسی اَور جگہ پر ایسی ہی آزادی محسوس کرتے ہیں؟‏ شاید نہیں۔‏ جو آزادی اب ہمیں حاصل ہے،‏ وہ اُس آزادی کی محض جھلک ہے جو یہوواہ خدا اپنے بندوں کو مستقبل میں دے گا۔‏

‏”‏خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی“‏

۱۷.‏ انسانوں کی آزادی کا ”‏خدا کے بیٹوں کے ظاہر“‏ ہونے سے کیا تعلق ہے؟‏

۱۷ پولس رسول نے اُس آزادی کے بارے میں لکھا جو یہوواہ خدا زمین پر اپنے بندوں کو دے گا۔‏ اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏مخلوقات کمال آرزو سے خدا کے بیٹوں کے ظاہر ہونے کی راہ دیکھتی ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ مخلوقات بھی فنا کے قبضہ سے چھوٹ کر خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی میں داخل ہو جائے گی۔‏“‏ (‏روم ۸:‏۱۹-‏۲۱‏)‏ اِن آیتوں میں لفظ مخلوقات اُن انسانوں کی طرف اشارہ کرتا ہے جو زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہنے کی اُمید رکھتے ہیں۔‏ یہ انسان خدا کے ”‏بیٹوں“‏ کے ظاہر ہونے سے فائدہ حاصل کریں گے۔‏ خدا کے بیٹے یعنی وہ ممسوح مسیحی جو آسمان پر جا چکے ہوں گے،‏ اُس وقت ظاہر ہوں گے جب وہ یسوع مسیح کے ساتھ مل کر شیطان کی بُری دُنیا کو تباہ کریں گے۔‏ یوں ”‏بڑی بِھیڑ“‏ کو نجات ملے گی اور وہ بڑی مصیبت میں سے نکل آئے گی۔‏—‏مکا ۷:‏۹،‏ ۱۴‏۔‏

۱۸.‏ ‏(‏الف)‏ ایک لاکھ ۴۴ ہزار بادشاہوں اور کاہنوں کے ذریعے انسانوں کو کیا فائدہ ہوگا؟‏ (‏ب)‏ آخری اِمتحان کے بعد انسانوں کو کون‌سی آزادی دی جائے گی؟‏

۱۸ نئی دُنیا میں جانے والوں کو شیطان اور شیاطین کے اثر سے آزادی ملے گی۔‏ (‏مکا ۲۰:‏۱-‏۳‏)‏ یہ اُن کے لئے کتنے اطمینان اور سکون کا باعث ہوگا۔‏ اِس کے بعد ایک لاکھ ۴۴ ہزار بادشاہ اور کاہن انسانوں کو یسوع مسیح کی قربانی کے فائدے پہنچائیں گے جس کے نتیجے میں لوگ آہستہ‌آہستہ گُناہ اور موت کی غلامی سے آزاد ہو جائیں گے۔‏ (‏مکا ۵:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ پھر ایک اَور اِمتحان ہوگا۔‏ جو انسان اِس آخری اِمتحان میں کامیاب ہوں گے،‏ اُنہیں ”‏خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی“‏ حاصل ہوگی۔‏ اصل میں یہوواہ خدا شروع سے ہی انسانوں کو ایسی شاندار آزادی دینا چاہتا تھا۔‏ کتنی خوشی کی بات ہوگی کہ اُس وقت خدا کی مرضی کے مطابق چلنا مشکل نہیں ہوگا کیونکہ ہمارا جسم گُناہ سے پاک ہوگا۔‏ ہم پوری طرح سے خدا کی صفات کو ظاہر کرنے کے قابل ہوں گے۔‏

۱۹.‏ اگر ہم ”‏خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی میں داخل“‏ ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں کیا کرتے رہنا چاہئے؟‏

۱۹ کیا آپ ”‏خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی میں داخل“‏ ہونا چاہتے ہیں؟‏ اگر آپ ایسا چاہتے ہیں تو دل سے ”‏آزادی کی کامل شریعت“‏ کے اثر کو قبول کریں۔‏ ہر روز پاک کلام کا مطالعہ کریں۔‏ زندگی کے ہر پہلو میں سچائی کے مطابق چلیں۔‏ خدا سے روحُ‌القدس مانگیں۔‏ کلیسیا کے ذریعے ملنے والی تعلیم سے بھرپور فائدہ حاصل کریں اور بہن‌بھائیوں کی قربت میں رہیں۔‏ حوا کی طرح شیطان کے دھوکے میں آکر یہ نہ سوچیں کہ خدا کے حکم تو بہت سخت ہیں۔‏ بِلاشُبہ شیطان بہت چالاک اور مکار ہے۔‏ لیکن اگلے مضمون میں ہم اِس بات پر غور کریں گے کہ ہم ڈٹ کر شیطان کا مقابلہ کر سکتے ہیں کیونکہ ہم اُس کے حیلوں سے واقف ہیں۔‏—‏۲-‏کر ۲:‏۱۱‏۔‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویریں]‏

کیا مَیں ابھی بھی کچھ ایسے کام کرنے کی آزادی چاہتا ہوں جو دُنیا کے لوگ کرتے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویریں]‏

کیا مَیں زندگی کے ہر پہلو میں سچائی کے مطابق چلتا ہوں؟‏