جب آپ دُعا کرتے ہیں تو کیا کوئی سنتا ہے؟
جب آپ دُعا کرتے ہیں تو کیا کوئی سنتا ہے؟
”مجھے خدا کے وجود پر شک تھا پھر بھی مَیں کبھیکبھی دُعا کرتی تھی۔ مجھے پورا یقین نہیں تھا کہ کوئی میری دُعا سنتا ہے لیکن سچ بتاؤں تو میری خواہش تھی کہ کاش کوئی ہو جو میری دُعا سنے۔ مَیں اپنی زندگی سے بالکل خوش نہیں تھی۔ مَیں خدا کو ماننے سے ہچکچاتی تھی کیونکہ میرا خیال تھا کہ صرف بزدل لوگ ہی خدا کو مانتے ہیں۔“—آئرلینڈ کی رہنے والی پیٹریشیا *۔
کیا آپ نے کبھی پیٹریشیا کی طرح محسوس کِیا ہے؟ کیا آپ خدا کے وجود پر شک کرنے کے باوجود کبھیکبھی دُعا کرتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو آپ اکیلے نہیں ہیں۔ اصل میں آجکل بہت سے لوگ خدا کے وجود پر شک کرتے ہیں مگر پھر بھی وہ دُعا کرتے ہیں۔
▪ برطانیہ میں ۲۲۰۰ لوگوں کا ایک سروے کِیا گیا۔ اِن لوگوں میں سے صرف ۲۲ فیصد لوگ خدا پر ایمان رکھتے ہیں۔ وہ مانتے ہیں کہ اُس نے انسانوں کو خلق کِیا ہے اور وہ ہماری دُعاؤں کو سنتا ہے۔ لیکن اِن ۲۲۰۰ لوگوں میں سے ۵۵ فیصد کبھیکبھار دُعا کرتے ہیں۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ برطانیہ میں بہت سے لوگ خدا پر ایمان نہ رکھنے کے باوجود بھی دُعا کرتے ہیں۔
▪ مختلف ملکوں میں ۱۰ ہزار لوگوں کا ایک سروے کِیا گیا۔ اِس سروے کے دوران جن لوگوں نے یہ کہا کہ وہ خدا پر ایمان نہیں رکھتے، اُن میں سے تقریباً ۳۰ فیصد دُعا کرتے ہیں۔
شک کی وجہ
برطانیہ میں رہنے والے ایلن کہتے ہیں: ”مَیں یہ کہا کرتا تھا کہ مَیں خدا کو نہیں مانتا۔ میرا خیال یہ تھا کہ مذہب کو صرف پیسہ کمانے اور لوگوں کو دبا کر رکھنے کے لئے بنایا گیا ہے۔ مَیں یہ بھی سوچتا تھا کہ اگر کوئی خدا ہے تو پھر دُنیا میں اِتنی ناانصافی کیوں ہے؟ اِس کے باوجود مَیں کبھیکبھی دُعا کرتا تھا حالانکہ مجھے یہ معلوم نہیں تھا کہ مَیں کس سے دُعا کر رہا ہوں۔ مَیں اکثر خود سے پوچھتا تھا کہ میری زندگی کا مقصد کیا ہے؟“
اَور بھی بہت سے لوگ مختلف وجوہات کی بِنا پر یہ سوچتے ہیں کہ آیا کوئی اُن کی دُعائیں سنتا ہے یا نہیں۔ لوگوں میں اِس طرح کا شک اکثر تب پیدا ہوتا ہے جب اُنہیں اپنے اہم سوالوں کے جواب نہیں ملتے، جیسے کہ
▪ کیا اِس کائنات کا کوئی خالق ہے؟
▪ مذہب اِتنی زیادہ بُرائی کا باعث کیوں ہے؟
▪ خدا انسان کو دُکھ اور تکلیف کیوں سہنے دیتا ہے؟
اگر آپ کو اِن سوالوں کے جواب مل جائیں تو کیا اِس بات پر آپ کا اعتماد بڑھ جائے گا کہ واقعی کوئی ہے جو آپ کی دُعائیں سنتا ہے۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 2 اِن مضامین میں بعض نام بدل دئے گئے ہیں۔