مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کون ہماری دُعائیں سنتا ہے؟‏

کون ہماری دُعائیں سنتا ہے؟‏

کون ہماری دُعائیں سنتا ہے؟‏

اگر کوئی ایسی ہستی ہے جو دُعائیں سنتی ہے تو وہ ہمارے خالق کے سوا اَور کوئی نہیں۔‏ ظاہری بات ہے کہ جس نے انسان کے دماغ کو بنایا ہے،‏ وہی انسان کے خیالات کو پڑھ سکتا ہے اور دل میں کی جانے والی دُعائیں سن سکتا ہے۔‏ وہی دُعاؤں کا جواب دے سکتا ہے اور ضرورت کے وقت انسانوں کی مدد کر سکتا ہے۔‏ لیکن شاید آپ سوچیں کہ ”‏کیا خالق پر ایمان رکھنے کی کوئی بنیاد ہے؟‏“‏

بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ خالق پر ایمان رکھنا جدید سائنسی ثبوتوں کو رد کرنے کے برابر ہے۔‏ لیکن یہ خیال درست نہیں ہے۔‏

▪ امریکہ کی ۲۱ بہترین یونیورسٹیوں سے سائنس کے ۱۶۴۶ پروفیسروں کا سروے کِیا گیا۔‏ اِس سروے سے پتہ چلا کہ اِن میں سے صرف ۳۳ فیصد پروفیسر خدا پر ایمان نہیں رکھتے تھے۔‏

حقیقت یہ ہے کہ بہت سے سائنس‌دان خدا کے وجود پر ایمان رکھتے ہیں۔‏

خالق کے وجود کے ثبوت

کیا ہمیں کسی ثبوت کے بغیر ہی یہ ماننا پڑے گا کہ دُعائیں سننے والا کوئی ہے؟‏ جی‌نہیں۔‏ ایمان رکھنے کا مطلب یہ نہیں کہ ہم کسی ثبوت کے بغیر کسی بات پر یقین کر لیں۔‏ بائبل میں ایمان کی تعریف یوں بیان کی گئی ہے:‏ ”‏ایمان .‏ .‏ .‏ اَن‌دیکھی چیزوں کا ثبوت ہے۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۱‏)‏ بائبل کے ایک اَور ترجمے میں کہا گیا ہے کہ ایمان کی بِنا پر ”‏ہم اُن چیزوں کے وجود کا یقین کرتے ہیں جنہیں ہم دیکھ نہیں سکتے۔‏“‏ ‏(‏دی نیو انگلش بائبل)‏ مثال کے طور پر ہم ہوا کو دیکھ نہیں سکتے لیکن جب ہم پتوں کو ہلتے ہوئے دیکھتے ہیں تو ہمیں یقین ہو جاتا ہے کہ ہوا موجود ہے۔‏ اِسی طرح ہم دُعائیں سننے والے کو دیکھ نہیں سکتے۔‏ لیکن ایسے بےپناہ ثبوت ہیں جن پر غور کرنے سے بہت سے لوگوں کو یہ یقین ہو گیا کہ وہ موجود ہے۔‏

لیکن ہمیں ایسے ثبوت کہاں مل سکتے ہیں؟‏ اگر ہم اپنے اِردگِرد نظر دوڑائیں تو ہمیں خدا کے وجود کے بےشمار ثبوت ملیں گے۔‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ”‏ہر ایک گھر کا کوئی نہ کوئی بنانے والا ہوتا ہے مگر جس نے سب چیزیں بنائیں وہ خدا ہے۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۳:‏۴‏)‏ کیا آپ اِس آیت میں دی گئی دلیل سے متفق ہیں؟‏ جب آپ غور کرتے ہیں کہ سیارے اور ستارے کتنے منظم طریقے سے حرکت کرتے ہیں؛‏ جب آپ اِس بات پر سوچ‌بچار کرتے ہیں کہ زمین پر زندگی کی اِبتدا کیسے ہوئی؛‏ جب آپ انسانی دماغ پر غور کرتے ہیں جس کا نظام بہت پیچیدہ ہے تو شاید آپ اِس نتیجے پر پہنچیں کہ ایسی ہستی ضرور موجود ہے جو انسانوں سے زیادہ ذہین اور طاقت‌ور ہے۔‏

ہم محض تخلیق پر غور کرنے سے خدا کے بارے میں سب کچھ نہیں سیکھ سکتے۔‏ جب ہم تخلیق میں خدا کے وجود کا ثبوت دیکھتے ہیں تو یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے ہم بند دروازے کے پیچھے کسی کے قدموں کی آواز سنتے ہیں۔‏ ہم یہ تو جانتے ہیں کہ باہر کوئی ہے لیکن ہم یہ نہیں جانتے کہ وہ کون ہے۔‏ اگر ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ باہر کون ہے تو ہمیں دروازہ کھولنا پڑے گا۔‏ اِسی طرح یہ جاننے کے لئے کہ تخلیق کے پیچھے کون ہے،‏ ہمیں ایک دروازہ کھولنے کی ضرورت ہے جو ہمیں کائنات کو خلق کرنے والی ہستی تک لے جائے گا۔‏

یہ دروازہ بائبل ہے۔‏ جب ہم بائبل میں درج پیشین‌گوئیوں اور اِن کی تکمیل پر غور کرتے ہیں تو ہمیں خدا کے وجود کا ثبوت ملتا ہے۔‏ * جب ہم بائبل میں پڑھتے ہیں کہ خدا انسانوں کے ساتھ کیسے پیش آیا ہے تو ہمیں نہ صرف یہ پتہ چلتا ہے کہ خدا موجود ہے بلکہ ہم اُس کی ذات کے بارے میں بھی بہت کچھ سیکھتے ہیں۔‏

دُعائیں سننے والے کی ذات کیسی ہے؟‏

بائبل میں واضح کِیا گیا ہے کہ دُعاؤں کا سننے والا ایک حقیقی ہستی ہے جسے ہم قریب سے جان سکتے ہیں۔‏ اِس میں لکھا ہے:‏ ”‏اَے دُعا کے سننے والے!‏ سب بشر تیرے پاس آئیں گے۔‏“‏ (‏زبور ۶۵:‏۲‏)‏ خدا اُن لوگوں کی دُعائیں سنتا ہے جو ایمان سے دُعا کرتے ہیں۔‏ دُعاؤں کے سننے والے کا ایک ذاتی نام ہے۔‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ جب کوئی ایمان‌دار شخص دُعا کرتا ہے تو یہوواہ * اُس کی ”‏دُعا سنتا“‏ ہے لیکن وہ ”‏شریروں سے دُور“‏ رہتا ہے۔‏—‏امثال ۱۵:‏۲۹‏۔‏

یہوواہ خدا جذبات اور احساسات بھی رکھتا ہے۔‏ وہ ’‏محبت کا چشمہ ہے۔‏‘‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۱۱‏)‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ جب ایک بار زمین پر بُرائی بہت بڑھ گئی تو خدا نے ”‏دل میں غم کِیا۔‏“‏ (‏پیدایش ۶:‏۵،‏ ۶‏)‏ یہ خیال صحیح نہیں کہ خدا انسانوں کو آزمانے کے لئے اُنہیں مشکل اور تکلیف میں ڈالتا ہے۔‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏یہ ہرگز ہو نہیں سکتا کہ خدا شرارت کا کام کرے۔‏“‏ (‏ایوب ۳۴:‏۱۰‏)‏ لیکن شاید آپ سوچیں:‏ ”‏اگر خدا اِس دُنیا کا خالق ہے تو وہ انسان کو دُکھ اور تکلیف کیوں سہنے دیتا ہے؟‏“‏

یہوواہ خدا نے ہمیں اپنی مرضی سے فیصلے کرنے کی آزادی دی ہے۔‏ یوں اُس نے ہمیں عزت بخشی ہے۔‏ کیا ہم اپنی اِس آزادی کی قدر کرتے ہیں؟‏ افسوس کی بات ہے کہ بہت سے لوگ اِس آزادی کا غلط استعمال کرتے ہیں۔‏ اِس کے نتیجے میں وہ نہ صرف خود مشکلوں کا سامنا کرتے ہیں بلکہ دوسروں کے لئے بھی دُکھ‌تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔‏ آئیں،‏ اب اِس اہم سوال پر غور کریں کہ خدا انسانوں کی آزادی چھینے بغیر دُکھ‌تکلیف کو کیسے ختم کرے گا؟‏ اِس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لئے اگلے مضمون کو پڑھیں۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 10 یہوواہ کے گواہوں نے ایک کتاب شائع کی ہے جس کا عنوان ہے سب لوگوں کے لئے ایک کتاب۔‏ اِس کتاب میں کچھ ایسے ثبوت دئے گئے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ بائبل خدا کے الہام سے لکھی گئی ہے۔‏

^ پیراگراف 12 اُردو بائبل میں خدا کا نام یہوواہ زبور ۸۳:‏۱۸ میں ملتا ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۵ پر بکس]‏

مذہب—‏خدا کے وجود پر شک کی وجہ

مذہب کو خدا کی عبادت کا ذریعہ ہونا چاہئے لیکن افسوس کی بات ہے کہ مذہب نے لوگوں کو خدا سے دُور کر دیا ہے۔‏ مذہب کی وجہ سے بہت سے لوگ اِس بات پر شک کرتے ہیں کہ آیا ہماری دُعائیں سننے والا کوئی ہے یا نہیں۔‏ کچھ مذاہب دہشت‌گردی اور جنگوں کی حمایت کرتے ہیں۔‏ بعض مذاہب اپنے اُن ارکان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتے جو بچوں کے ساتھ بدسلوکی کرتے ہیں۔‏ اِسی لئے دُعا کرنے والے بعض لوگ بھی خدا کے وجود پر شک کرتے ہیں۔‏

لیکن مذہب اِتنی زیادہ بُرائی کا باعث کیوں ہے؟‏ کیونکہ لوگوں نے مذہب کے نام پر بہت سے بُرے کام کئے ہیں۔‏ بائبل میں بتایا گیا تھا کہ بعض لوگ مسیحی مذہب کو بگاڑ دیں گے اور اِسے اپنے گھنونے ارادوں کو پورا کرنے کے لئے استعمال کریں گے۔‏ پولس رسول نے کلیسیا کے نگہبانوں سے کہا تھا:‏ ”‏خود تُم میں سے ایسے آدمی اُٹھیں گے جو اُلٹی‌اُلٹی باتیں کہیں گے تاکہ شاگردوں کو اپنی طرف کھینچ لیں۔‏“‏—‏اعمال ۲۰:‏۲۹،‏ ۳۰‏۔‏

خدا جھوٹے مذہب سے نفرت کرتا ہے۔‏ خدا کے کلام میں تو جھوٹے مذہب کو ’‏زمین کے سب مقتولوں کے خون‘‏ کا ذمہ‌دار ٹھہرایا گیا ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۱۸:‏۲۴‏)‏ سچے خدا کی سب سے بڑی صفت محبت ہے۔‏ لیکن جھوٹے مذہب نے لوگوں کو محبت کرنے والے خدا کے بارے میں تعلیم نہیں دی۔‏ اِس لئے خدا کی نظر میں جھوٹا مذہب خون کا مجرم ہے۔‏—‏۱-‏یوحنا ۴:‏۸‏۔‏

دُعا کے سننے والے کو اُن لوگوں پر ترس آتا ہے جنہیں جھوٹے مذہب کی وجہ سے بہت سی تکلیفیں سہنی پڑتی ہیں۔‏ انسانوں سے محبت کرنے والا خدا جھوٹی تعلیم دینے والوں کو جلد ہی یسوع مسیح کے ذریعے سزا دے گا۔‏ اِس سلسلے میں یسوع مسیح نے کہا تھا:‏ ”‏اُس دن بہتیرے مجھ سے کہیں گے اَے خداوند اَے خداوند!‏ کیا ہم نے تیرے نام سے نبوّت نہیں کی .‏ .‏ .‏ ؟‏ اُس وقت مَیں اُن سے صاف کہہ دوں گا کہ میری کبھی تُم سے واقفیت نہ تھی۔‏ اَے بدکارو میرے پاس سے چلے جاؤ۔‏“‏—‏متی ۷:‏۲۲،‏ ۲۳‏۔‏