مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا کے بندوں کے لئے اجتماعات کی اہمیت

خدا کے بندوں کے لئے اجتماعات کی اہمیت

خدا کے بندوں کے لئے اجتماعات کی اہمیت

‏”‏سب لوگوں کو یعنی مردوں اور عورتوں اور بچوں اور اپنی بستیوں کے مسافروں کو جمع کرنا۔‏“‏—‏است ۳۱:‏۱۲‏۔‏

آپ اِن سوالوں کے کیا جواب دیں گے؟‏

مثالوں سے واضح کریں کہ خدا کے بندوں کی تاریخ میں اجتماعات کو کیا اہمیت حاصل تھی؟‏

بہت سے اسرائیلیوں کو ہر سال یروشلیم جا کر عید منانے کے لئے کیاکیا کرنا پڑتا تھا؟‏

ہمیں اپنے ہر اجتماع میں کیوں حاضر ہونا چاہئے؟‏

۱،‏ ۲.‏ ہم اِس مضمون میں اجتماعات کے بارے میں کیا سیکھیں گے؟‏

کئی سالوں سے یہوواہ کے گواہ بین‌الاقوامی اور صوبائی اجتماعات منعقد کر رہے ہیں۔‏ غالباً آپ ایسے اجتماعات میں حاضر ہو چکے ہیں۔‏ ہم میں سے بعض تو سالوں کے دوران بہت سے اجتماعات میں حاضر ہوئے ہیں۔‏

۲ ہزاروں سال پہلے بھی یہوواہ خدا کے بندے اجتماع منعقد کرتے تھے۔‏ اب ہم کچھ ایسے اجتماعات کے بارے میں بات کریں گے جن کا بائبل میں ذکر کِیا گیا ہے۔‏ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ ہمارے اجتماعات پُرانے زمانے کے اجتماعات سے کیسے ملتے جلتے ہیں۔‏ ہم سیکھیں گے کہ اجتماعات میں حاضر ہونے سے ہمیں کیا فائدے ہوتے ہیں۔‏—‏زبور ۴۴:‏۱؛‏ روم ۱۵:‏۴‏۔‏

قدیم اور جدید زمانے کے اہم اجتماع

۳.‏ ‏(‏الف)‏ بائبل میں اسرائیلیوں کے جس پہلے بڑے اجتماع کا ذکر کِیا گیا ہے،‏ اُس پر کیا ہوا؟‏ (‏ب)‏ اسرائیلیوں کو یہ اشارہ کیسے ملتا تھا کہ وہ خیمۂ‌اجتماع کے سامنے جمع ہوں؟‏

۳ خدا کے بندوں کا سب سے پہلا بڑا اجتماع کون‌سا تھا جس کا بائبل میں ذکر کِیا گیا ہے؟‏ یہ وہ موقع تھا جب بنی‌اسرائیل یہوواہ خدا سے تعلیم پانے کے لئے کوہِ‌سینا کے دامن میں جمع ہوئے تھے۔‏ یہ خدا کے بندوں کی تاریخ کا نہایت اہم اجتماع تھا۔‏ اسرائیلی اِس دن کو کبھی بھلا نہیں پائے تھے۔‏ اِس اجتماع کے دوران یہوواہ خدا نے اپنی بےپناہ قدرت ظاہر کی اور اسرائیلیوں کو شریعت دی۔‏ (‏خر ۱۹:‏۲-‏۹،‏ ۱۶-‏۱۹؛‏ خروج ۲۰:‏۱۸؛‏ استثنا ۴:‏۹،‏ ۱۰ کو پڑھیں۔‏)‏ اُس دن سے وہ خدا کی ایک خاص قوم بن گئے تھے۔‏ اِس اجتماع کے کچھ دن بعد یہوواہ خدا نے موسیٰ نبی سے کہا کہ وہ چاندی کے دو نرسنگے بنائیں اور جب بھی یہ نرسنگے پھونکے جائیں تو اسرائیل کی ”‏ساری جماعت خیمۂ‌اجتماع کے دروازہ پر“‏ جمع ہو جائے۔‏ (‏گن ۱۰:‏۱-‏۴‏)‏ ذرا سوچیں کہ ایسے موقعوں پر اسرائیلیوں میں خوشی کی کیسی لہر ڈور جاتی ہوگی!‏

۴،‏ ۵.‏ موسیٰ نبی اور یشوع نے جو اجتماع منعقد کئے،‏ وہ اسرائیلیوں کے لئے کیوں اہم تھے؟‏

۴ بنی‌اسرائیل کو بیابان میں سفر کرتے ہوئے تقریباً ۴۰ سال ہو گئے تھے۔‏ اب وہ اُس ملک میں داخل ہونے والے تھے جس کا وعدہ یہوواہ خدا نے اُن سے کِیا تھا۔‏ اِس موقع پر موسیٰ نبی نے پوری قوم کے لئے ایک اجتماع کا اِنتظام کِیا۔‏ چونکہ یہ بنی‌اسرائیل کی تاریخ کا بہت اہم وقت تھا اِس لئے یہ مناسب تھا کہ موسیٰ نبی اسرائیلیوں کو یاد دِلائیں کہ یہوواہ خدا نے اُن کے لئے اب تک کیا کچھ کِیا ہے اور وہ آئندہ اُن کے لئے کیا کرے گا۔‏—‏است ۲۹:‏۱-‏۱۵؛‏ ۳۰:‏۱۵-‏۲۰؛‏ ۳۱:‏۳۰‏۔‏

۵ شاید اِسی اجتماع کے دوران موسیٰ نبی نے اسرائیلیوں کو بتایا تھا کہ ایک خاص اجتماع ہوا کرے گا جس میں وہ سب یہوواہ خدا سے تعلیم پائیں گے۔‏ تمام مردوں،‏ عورتوں،‏ بچوں اور پردیسیوں کو حکم دیا گیا کہ وہ ہر سات سال کے بعد عیدِخیام کے دوران اُس جگہ پر جمع ہوں جسے یہوواہ خدا چنے گا ”‏تاکہ وہ سنیں اور سیکھیں اور [‏یہوواہ]‏ .‏ .‏ .‏ کا خوف مانیں اور اِس شریعت کی سب باتوں پر احتیاط رکھ کر عمل کریں۔‏“‏ ‏(‏استثنا ۳۱:‏۱،‏ ۱۰-‏۱۲ کو پڑھیں۔‏)‏ لہٰذا یہوواہ خدا نے شروع ہی سے اسرائیلیوں پر یہ واضح کر دیا کہ وہ اُس کی شریعت اور اُس کے مقصد کے بارے میں سیکھنے کے لئے جمع ہوا کریں۔‏ بعد میں جب اسرائیلیوں نے اُس ملک کو فتح کر لیا جس کا وعدہ یہوواہ خدا نے اُن سے کِیا تھا تو یشوع نے اسرائیلیوں کے لئے ایک اجتماع کا اِنتظام کِیا۔‏ چونکہ اسرائیلیوں کے آس‌پاس بُت‌پرست قومیں آباد تھیں اِس لئے یشوع جانتے تھے کہ اسرائیلیوں کو یہوواہ خدا کے وفادار رہنے کے لئے حوصلہ‌افزائی کی ضرورت ہے۔‏ اُسی اجتماع پر لوگوں نے عہد کِیا کہ وہ یہوواہ خدا کی خدمت کرتے رہیں گے۔‏—‏یشو ۲۳:‏۱،‏ ۲؛‏ ۲۴:‏۱،‏ ۱۵،‏ ۲۱-‏۲۴‏۔‏

۶،‏ ۷.‏ ہمارے زمانے میں منعقد ہونے والے بعض اجتماع کس لحاظ سے اہم تھے؟‏

۶ ہمارے زمانے میں بھی خدا کے بندوں کے بہت سے اہم اجتماع منعقد ہوئے ہیں۔‏ اِن میں سے بعض اجتماعات پر بتایا گیا کہ ہماری تنظیم کے طریقۂ‌کار میں کیا تبدیلیاں کی گئی ہیں۔‏ اِس کے علاوہ اِن اجتماعات پر بائبل کی بہت سی تعلیمات پر مزید روشنی بھی ڈالی گئی۔‏ (‏امثا ۴:‏۱۸‏)‏ بائبل سٹوڈنٹس کا سب سے پہلا بڑا اجتماع پہلی عالمی جنگ کے بعد ۱۹۱۹ء میں ہوا۔‏ اِسے ریاستہائےمتحدہ میں سیڈر پوائنٹ،‏ اوہائیو میں منعقد کِیا گیا اور اِس اجتماع میں تقریباً ۷۰۰۰ لوگ حاضر ہوئے۔‏ اِس اجتماع پر پوری دُنیا میں بادشاہت کا پیغام سنانے کی مہم شروع کرنے کا اعلان کِیا گیا۔‏ اِس کے بعد ۱۹۲۲ء میں اِسی جگہ پر نو روزہ اجتماع منعقد ہوا۔‏ اِس اجتماع پر جوزف ایف رتھرفورڈ نے ایک زوردار تقریر کی جس میں اُنہوں نے سامعین کی حوصلہ‌افزائی کی کہ جب تک جھوٹا مذہب تباہ نہیں ہو جاتا تب تک وہ ہر جگہ بادشاہت کی مُنادی کرتے رہیں۔‏ اُنہوں نے یہ بھی کہا:‏ ”‏دُنیا جان لے کہ یہوواہ ہی خدا ہے اور یسوع مسیح بادشاہوں کے بادشاہ اور خداوندوں کے خداوند ہیں۔‏ ہم واقعی بہت اہم دَور میں رہ رہے ہیں۔‏ اب یسوع مسیح بادشاہ کے طور پر حکمرانی کر رہے ہیں۔‏ آپ سب اُن کے نمائندے ہیں۔‏ اِس لئے بادشاہ اور اُس کی بادشاہت کا اشتہار دیں۔‏“‏ اِس ہدایت کو نہ صرف اِس اجتماع پر آنے والوں نے بلکہ دُنیابھر میں خدا کے بندوں نے قبول کِیا اور پہلے سے زیادہ جوش کے ساتھ بادشاہت کی مُنادی کرنے لگے۔‏

۷ پھر ۱۹۳۱ء میں کولمبس،‏ اوہائیو میں بائبل سٹوڈنٹس کا ایک اَور اجتماع ہوا۔‏ اِس اجتماع پر اُنہوں نے بڑی خوشی سے نام یہوواہ کے گواہ اختیار کِیا۔‏ سن ۱۹۳۵ء میں امریکہ کے شہر واشنگٹن میں منعقد ہونے والے اجتماع پر بھائی رتھرفورڈ نے واضح کِیا کہ وہ ”‏بڑی بِھیڑ“‏ کون ہے جو ”‏تخت اور برّہ کے آگے کھڑی ہے۔‏“‏ (‏مکا ۷:‏۹-‏۱۷‏)‏ اِس کے بعد ۱۹۴۲ء میں جب دوسری عالمی جنگ ہو رہی تھی تو بھائی ناتھن ایچ نار نے ایک تقریر پیش کی جس کا عنوان تھا ”‏کیا دُنیا میں ہمیشہ کے لئے امن ہو سکتا ہے؟‏“‏ اِس تقریر میں اُنہوں نے بتایا کہ مکاشفہ ۱۷ باب میں جس ”‏قرمزی رنگ کے حیوان“‏ کا ذکر کِیا گیا ہے،‏ وہ کون ہے۔‏ اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ اِس جنگ کے بعد مُنادی کا بہت سارا کام کرنا باقی ہے۔‏

۸،‏ ۹.‏ بعض اجتماعات پر خدا کے لوگوں کی خوشی خاص طور پر دیکھنے کے لائق کیوں تھی؟‏

۸ سن ۱۹۴۶ء میں کلیولینڈ،‏ اوہائیو میں ایک اَور اجتماع ہوا جس کا عنوان تھا،‏ ”‏اَے قومو خوشی کرو!‏“‏ اِس اجتماع پر بھائی نار نے ایک تقریر پیش کی جس کا موضوع تھا،‏ ”‏کٹھن دَور میں بھی تنظیم میں ترقی۔‏“‏ اِس تقریر کے دوران ایک بھائی جو سٹیج کے پیچھے بیٹھا تھا اور سامعین کو دیکھ سکتا تھا،‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏جب بھائی نار سامعین کو بروکلن بیت‌ایل کی عمارت اور فیکٹری کو وسیع کرنے کے منصوبوں کے بارے میں بتا رہے تھے تو سامعین کی تالیوں کی گونج بار بار سنائی دے رہی تھی۔‏ اگرچہ لوگوں کے چہرے تو دِکھائی نہیں دے رہے تھے مگر اُن کی خوشی صاف دِکھائی دے رہی تھی۔‏“‏ سن ۱۹۵۰ء میں نیویارک کے شہر میں ایک بین‌الاقوامی اجتماع منعقد ہوا۔‏ اِس پر بہن‌بھائیوں کو نیو ورلڈ ٹرانسلیشن آف دی کرسچین گریک سکرپچرز ملی یعنی متی سے مکاشفہ کی کتابوں کا انگریزی ترجمہ۔‏ اِس ترجمے کو پا کر بہن‌بھائیوں کی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔‏ بعد میں اِس ترجمے کو پیدائش سے ملاکی تک کے ترجمے کے ساتھ ملا کر پوری نیو ورلڈ ٹرانسلیشن بائبل تیار کی گئی۔‏ یہ ایک جدید ترجمہ تھا اور اِس میں خدا کا نام ہر اُس جگہ پر بحال کر دیا گیا تھا جہاں یہ اصل زبان میں استعمال ہوا تھا۔‏—‏یرم ۱۶:‏۲۱‏۔‏

۹ ایسے ملکوں میں بھی اجتماع منعقد کئے گئے جہاں پر کافی عرصے سے یہوواہ کے گواہوں کے کام پر پابندی تھی یا اُنہیں اذیت پہنچائی جا رہی تھی۔‏ اِن اجتماعات میں آنے والوں کی خوشی دیکھنے کے لائق تھی۔‏ مثال کے طور پر ایڈولف ہٹلر نے یہ قسم کھائی تھی کہ وہ جرمنی سے یہوواہ کے گواہوں کا نام‌ونشان مٹا دیں گے۔‏ لیکن ۱۹۵۵ء میں جرمنی کے شہر نیورمبرگ میں یہوواہ کے گواہوں کا ایک اجتماع ہوا۔‏ یہ اجتماع اُسی جگہ پر ہوا جہاں کبھی ہٹلر اور اُن کے حمایتی جمع ہوا کرتے تھے۔‏ اِس اجتماع میں ایک لاکھ ۷ ہزار لوگ حاضر ہوئے۔‏ اِس موقعے پر موجود بہت سے لوگوں کی آنکھوں سے خوشی کے آنسو چھلک رہے تھے۔‏ سن ۱۹۸۹ء میں پولینڈ کے تین شہروں میں اجتماع ہوئے جن کا عنوان تھا،‏ ”‏خدائی عقیدت۔‏“‏ اِن اجتماعات میں ایک لاکھ ۶۶ ہزار ۵ سو ۱۸ لوگ حاضر ہوئے۔‏ اِن میں سے بہت سے لوگ اُن ملکوں سے آئے تھے جو اُس وقت سوویت یونین اور چیکوسلواکیہ کا حصہ تھے۔‏ اِس کے علاوہ کئی لوگ مشرقی یورپ کے دوسرے ملکوں سے بھی آئے تھے۔‏ اِن میں سے کچھ تو پہلی مرتبہ اِتنے بڑے اجتماع میں آئے تھے۔‏ اِس سے پہلے وہ جن اجلاسوں پر گئے تھے وہاں صرف ۱۵ یا ۲۰ لوگ ہی آتے تھے۔‏ سن ۱۹۹۳ء میں یوکرین کے شہر کیف میں ایک بین‌الاقوامی اجتماع ہوا،‏ جس کا عنوان تھا،‏ ”‏الہٰی تعلیم۔‏“‏ اِس اجتماع پر ۷۴۰۲ لوگوں نے بپتسمہ لیا۔‏ یہ بہت ہی خوشی کا سماں تھا۔‏ اب تک یہوواہ کے گواہوں کے کسی اَور اجتماع پر اِتنے زیادہ بپتسمے نہیں ہوئے۔‏—‏یسع ۶۰:‏۲۲؛‏ حج ۲:‏۷‏۔‏

۱۰.‏ کون‌سے اجتماع آپ کو ابھی تک یاد ہیں اور کیوں؟‏

۱۰ آپ کو بھی کوئی نہ کوئی صوبائی یا بین‌الاقوامی اجتماع خاص طور پر یاد ہوگا۔‏ کیا آپ کو وہ اجتماع یاد ہے جس پر آپ پہلی بار گئے تھے یا پھر وہ اجتماع یاد ہے جس پر آپ کا بپتسمہ ہوا تھا؟‏ یہ اجتماع آپ کی زندگی میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔‏ اِن کی حسین یادوں کو ہمیشہ تازہ رکھیں۔‏—‏زبور ۴۲:‏۴‏۔‏

اجتماع خوشی کے موقعے ہوتے ہیں

۱۱.‏ یہوواہ خدا نے بنی‌اسرائیل کو ہر سال کون‌سی عیدیں منانے کے لئے جمع ہونے کا حکم دیا تھا؟‏

۱۱ یہوواہ خدا نے بنی‌اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ ”‏سال میں تین بار بےخمیری روٹی کی عید اور ہفتوں کی عید (‏بعد میں اِسے عیدِپنتِکُست کا نام دیا گیا۔‏)‏ اور عیدِخیام“‏ منانے کے لئے یروشلیم میں جمع ہوا کریں۔‏ یہوواہ خدا نے اُن سے کہا:‏ ”‏سال میں تینوں مرتبہ تمہارے ہاں کے سب مرد [‏یہوواہ]‏ خدا کے آگے حاضر ہوا کریں۔‏“‏ (‏خر ۲۳:‏۱۴-‏۱۷؛‏ است ۱۶:‏۱۶‏)‏ بہت سے اسرائیلی مرد اپنے پورے گھرانے کے ساتھ یروشلیم جاتے تھے کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ اِن عیدوں کے لئے جمع ہونا خدا کی عبادت کا ایک اہم پہلو ہے۔‏—‏۱-‏سمو ۱:‏۱-‏۷؛‏ لو ۲:‏۴۱،‏ ۴۲‏۔‏

۱۲،‏ ۱۳.‏ بہت سے اسرائیلیوں کے لئے ہر سال یروشلیم جا کر عیدیں منانا آسان کیوں نہیں تھا؟‏

۱۲ ذرا سوچیں کہ ایک اسرائیلی گھرانے کے لئے یروشلیم تک کا سفر کرنا کتنا مشکل ہوتا ہوگا۔‏ مثال کے طور پر یوسف اور مریم کو ناصرت سے یروشلیم تک جانے کے لئے ۱۰۰ کلومیٹر (‏۶۰ میل)‏ کا سفر کرنا پڑتا تھا۔‏ اگر آپ کے ساتھ چھوٹے بچے ہوں تو آپ کو پیدل یہ فیصلہ طے کرنے میں کتنا وقت لگے گا؟‏ بائبل میں ہم پڑھتے ہیں کہ یسوع بچپن میں اپنے گھر والوں اور دیگر رشتہ‌داروں اور دوستوں کے ساتھ عید منانے کے لئے یروشلیم جاتے تھے۔‏ بِلاشُبہ اِتنے زیادہ لوگوں کے لئے کھانا تیار کرنا اور انجان جگہوں پر رات گزارنے کا بندوبست کرنا آسان نہیں تھا۔‏ لیکن ہم جانتے ہیں کہ اُس وقت سفر کرنا اِتنا محفوظ تو تھا کہ یوسف اور مریم نے ۱۲ سالہ یسوع کو سفر کے دوران ہر وقت اپنے ساتھ‌ساتھ رکھنا ضروری نہیں سمجھا تھا۔‏ عیدیں منانے کے لئے یروشلیم تک کا سفر سب لوگوں کے لئے خاص طور پر بچوں اور نوجوانوں کے لئے واقعی بڑا یادگار ہوتا ہوگا۔‏—‏لو ۲:‏۴۴-‏۴۶‏۔‏

۱۳ جب یہودی دوسرے ملکوں میں پھیل گئے تو وہ وہاں سے عید منانے کے لئے یروشلیم آتے تھے۔‏ مثال کے طور پر ۳۳ عیسوی میں عیدِپنتِکُست پر بہت سے یہودی اور یہودی مذہب اختیار کرنے والے بعض لوگ اٹلی،‏ لیبیا،‏ کریتے،‏ آسیہ اور مسوپتامیہ سے یروشلیم آئے تھے۔‏—‏اعما ۲:‏۵-‏۱۱؛‏ ۲۰:‏۱۶‏۔‏

۱۴.‏ ہر سال عیدوں پر پر آکر اسرائیلی کیسا محسوس کرتے تھے؟‏

۱۴ یہوواہ خدا سے محبت کرنے والے اسرائیلیوں کی نظر میں سب سے اہم اور خوشی کی بات یہ تھی کہ وہ اِن اجتماعات پر اپنے ہزاروں بھائیوں کے ساتھ مل کر اُس کی عبادت کرتے تھے۔‏ اِن اجتماعات پر آکر لوگ کیسا محسوس کرتے تھے؟‏ اِس سلسلے میں غور کریں کہ یہوواہ خدا نے عیدِخیام کے بارے میں اسرائیلیوں کو کیا ہدایت دی:‏ ”‏تُو اور تیرے بیٹے بیٹیاں اور غلام اور لونڈیاں اور لاوی اور مسافر اور یتیم اور بیوہ جو تیرے پھاٹکوں کے اندر ہوں سب تیری اِس عید میں خوشی منائیں۔‏ سات دن تک تُو [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا کے لئے اُسی جگہ جسے [‏یہوواہ]‏ چنے عید کرنا اِس لئے کہ [‏یہوواہ]‏ تیرا خدا تیرے سارے مال میں اور سب کاموں میں جن کو تُو ہاتھ لگائے تجھ کو برکت بخشے گا۔‏ سو تُو پوری پوری خوشی کرنا۔‏“‏—‏است ۱۶:‏۱۴،‏ ۱۵؛‏ متی ۵:‏۳ کو فٹ نوٹ سے پڑھیں۔‏ *

ہمیں اپنے اجتماعات کی قدر کیوں کرنی چاہئے؟‏

۱۵،‏ ۱۶.‏ اجتماعات میں جانے کے لئے آپ کو کیا کوششیں کرنی پڑی ہیں اور ایسا کرنے سے آپ کو کیا فائدہ ہوا ہے؟‏

۱۵ ہمارے اجتماع کئی لحاظ سے پُرانے زمانے کے اجتماعات سے ملتے جلتے ہیں۔‏ بنی‌اسرائیل کی طرح آج ہم بھی اپنے اجتماعات میں حاضر ہونے کے لئے بہت کوشش کرتے ہیں۔‏ لیکن ایسا کرنے سے ہمیں بہت فائدہ ہوتا ہے۔‏ اجتماعات میں حاضر ہونا آج بھی ہماری عبادت کا ایک اہم پہلو ہے۔‏ اِن سے ہمیں وہ ہدایات اور معلومات ملتی ہیں جو یہوواہ خدا کی قربت میں رہنے کے لئے ضروری ہیں۔‏ اِن سے ہمیں ترغیب ملتی ہے کہ ہم پاک کلام میں درج باتوں کے مطابق زندگی گزاریں۔‏ اِس کے علاوہ اِن سے ہمیں ایسے مشورے ملتے ہیں جن پر عمل کرکے ہم مشکلات سے بچ سکتے ہیں۔‏ اِن پر ہمیں نصیحت کی جاتی ہے کہ ہم اُن چیزوں کے پیچھے نہ بھاگیں جو ہمیں دُنیا کی فکروں میں غرق کر سکتی ہیں۔‏ ہماری حوصلہ‌افزائی کی جاتی ہے کہ ہم اُن چیزوں پر دھیان دیں جو ہمیں خوشیوں سے مالامال کر سکتی ہیں۔‏—‏زبور ۱۲۲:‏۱-‏۴‏۔‏

۱۶ خدا کے بندوں کو اجتماعات میں حاضر ہونے سے ہمیشہ خوشی ملتی ہے۔‏ سن ۱۹۴۶ء میں ہونے والے ایک بڑے اجتماع کے متعلق ایک رپورٹ میں لکھا گیا:‏ ”‏یہ بڑی حیرت کی بات تھی کہ ہزاروں یہوواہ کے گواہ ایک ہی جگہ پر جمع تھے اور خوشی سے اپنے خدا کی عبادت کر رہے تھے۔‏ خاص طور پر جب بہت سے سازوں پر یہوواہ خدا کی حمد کے گیت گائے گئے تو سارے سٹیڈیم پر خوشی کا سماں طاری ہو گیا۔‏ اپنے ہم‌ایمانوں کی خدمت کرنے کے جذبے کی وجہ سے بہت سے یہوواہ کے گواہ مختلف شعبوں میں کام کر رہے تھے۔‏“‏ کیا آپ کو کبھی کسی صوبائی یا بین‌الاقوامی اجتماع میں جا کر ایسی ہی خوشی ملی ہے؟‏—‏زبور ۱۱۰:‏۳؛‏ یسع ۴۲:‏۱۰-‏۱۲‏۔‏

۱۷.‏ آج‌کل ہمارے اجتماع کس لحاظ سے فرق ہیں؟‏

۱۷ آج‌کل ہمارے اجتماع پہلے سے کچھ فرق ہیں۔‏ مثال کے طور پر کچھ بہن‌بھائیوں کو شاید یاد ہو کہ پہلے ہمارے اجتماع آٹھ آٹھ دن چلتے تھے۔‏ صبح،‏ دوپہر اور شام تینوں وقت تقریریں پیش کی جاتی تھیں۔‏ اجتماع کے دنوں کے دوران مُنادی کا کام بھی کِیا جاتا تھا۔‏ پروگرام صبح نو بجے سے لے کر رات نو بجے تک چلتا رہتا تھا۔‏ رضاکاروں کو صبح،‏ دوپہر اور شام کا کھانا تیار کرنے کے لئے کئی کئی گھنٹے سخت محنت کرنی پڑتی تھی۔‏ آج‌کل ہمارے اجتماع اِتنی دیر تک نہیں چلتے۔‏ سب بہن‌بھائی اپنا کھانا ساتھ لے کر آتے ہیں۔‏ یوں سب کو اجتماع سے ملنے والی روحانی خوراک سے فائدہ حاصل کرنے کا پورا موقع ملتا ہے۔‏

۱۸،‏ ۱۹.‏ ہمیں اپنے اجتماعات کے کن حصوں کا بڑی بےصبری سے انتظار رہتا ہے اور کیوں؟‏

۱۸ ہمارے اجتماعات کے بعض خصوصی حصوں کا ہمیں بڑی بےصبری سے انتظار رہتا ہے۔‏ مثال کے طور پر ہمیں تقریروں،‏ نئی کتابوں اور بروشروں کے ذریعے ”‏وقت پر .‏ .‏ .‏ کھانا“‏ ملتا ہے۔‏ اِن کے ذریعے ہم بائبل کی تعلیمات اور پیشین‌گوئیوں کو اَور بہتر طور پر سمجھنے کے قابل ہوتے ہیں۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ بہت سی نئی کتابوں اور بروشروں کے ذریعے ہم دوسروں کو خدا کے بارے میں تعلیم دیتے ہیں۔‏ ہمارے اجتماعات پر ڈرامے بھی پیش کئے جاتے ہیں جن سے جوانوں اور بوڑھوں سب کی حوصلہ‌افزائی ہوتی ہے۔‏ اِن ڈراموں سے ہمیں اِس بات کا جائزہ لینے کا موقع ملتا ہے کہ ہم کس نیت سے خدا کی خدمت کر رہے ہیں۔‏ ہم یہ سمجھنے کے قابل بھی ہوتے ہیں کہ ہم اِس دُنیا کی سوچ اپنانے سے کیسے بچ سکتے ہیں۔‏ ہمارے اجتماعات میں بپتسمے کی تقریر پیش کی جاتی ہے۔‏ اِس تقریر میں ہمیں یاد دِلایا جاتا ہے کہ ہمیں اپنی زندگی میں کن چیزوں کو زیادہ اہمیت دینی چاہئے۔‏ جب ہم لوگوں کو بپتسمہ لیتے ہوئے دیکھتے ہیں تو ہمیں بڑی خوشی ہوتی ہے۔‏

۱۹ واقعی اجتماعات ہزاروں سالوں سے خدا کی عبادت کا اہم پہلو رہے ہیں۔‏ اِن میں حاضر ہونے سے ہمیں خوشی ملتی ہے۔‏ ہمیں ایسی ہدایات ملتی ہیں جن پر عمل کرنے سے ہم مشکلات میں بھی دل‌وجان سے یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔‏ اجتماعات پر ہمیں نئے دوست بنانے کا موقع ملتا ہے اور اپنی عالمگیر برادری کے لئے ہمارے دل میں قدر بڑھتی ہے۔‏ اجتماعات یہوواہ خدا کی طرف سے ایک نعمت ہیں۔‏ اِن کے ذریعے یہوواہ خدا اپنے لوگوں کی تربیت اور رہنمائی کرتا ہے۔‏ آئیں،‏ ہم یہ عزم کریں کہ ہم اپنے ہر اجتماع کے ہر دن پر حاضر ہوں گے اور پروگرام کے ہر حصے سے بھرپور فائدہ حاصل کریں گے۔‏—‏امثا ۱۰:‏۲۲‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 14 ‏”‏خوش ہیں وہ جو اپنی روحانی ضروریات سے باخبر ہیں کیونکہ آسمان کی بادشاہی اُن ہی کی ہے۔‏“‏—‏متی ۵:‏۳‏،‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن۔‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۳۰ پر تصویر]‏

سن ۱۹۵۰ء میں شہر نیویارک میں ہونے والا بین‌الاقوامی اجتماع

‏[‏صفحہ ۳۲ پر تصویر]‏

موزمبیق

‏[‏صفحہ ۳۲ پر تصویریں]‏

جنوبی کوریا