مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

دُنیا کے خاتمے سے پہلے کیا ہوگا؟‏

دُنیا کے خاتمے سے پہلے کیا ہوگا؟‏

دُنیا کے خاتمے سے پہلے کیا ہوگا؟‏

‏”‏تُم .‏ .‏ .‏ تاریکی میں نہیں ہو کہ وہ دن چور کی طرح تُم پر آ پڑے۔‏“‏—‏۱-‏تھس ۵:‏۴‏۔‏

کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟‏

نیچے دی گئی آیتوں میں کن واقعات کا ذکر کِیا گیا ہے جو ہونے والے ہیں؟‏

۱-‏تھسلنیکیوں ۵:‏۳

مکاشفہ ۱۷:‏۱۶

دانی‌ایل ۲:‏۴۴

۱.‏ ہم جاگتے رہنے اور مشکلات کا مقابلہ کرنے کے قابل کیسے ہو سکتے ہیں؟‏

بہت جلد ایسے واقعات ہونے والے ہیں جو دُنیا کو ہلا کر رکھ دیں گے۔‏ اِس بات کی تصدیق اُن پیشین‌گوئیوں سے ہوتی ہے جو آج پوری ہو رہی ہیں۔‏ اِس لئے ہمیں جاگتے رہنے کی ضرورت ہے۔‏ لیکن ہم جاگتے رہنے کے قابل کیسے ہو سکتے ہیں؟‏ اِس سلسلے میں پولس رسول نے نصیحت کی کہ ہم ”‏اَن‌دیکھی چیزوں پر نظر“‏ جمائے رکھیں۔‏ پولس رسول نے مسیحیوں کو یہ نصیحت اِس لئے کی تھی تاکہ اُن کا دھیان اُس انعام پر رہے جو اُنہیں خدا کے وفادار رہنے کی صورت میں ملے گا۔‏ اِس نصیحت پر عمل کرنے سے وہ مشکلات اور اذیت کا مقابلہ بھی کر سکتے تھے۔‏ لہٰذا ہمیں اپنی اِس اُمید کو قائم رکھنا چاہئے کہ یہوواہ خدا ہمیں ہمیشہ کی زندگی ضرور عطا کرے گا،‏ چاہے زمین پر یا آسمان پر۔‏—‏۲-‏کر ۴:‏۸،‏ ۹،‏ ۱۶-‏۱۸؛‏ ۵:‏۷‏۔‏

۲.‏ ‏(‏الف)‏ اپنی اُمید کو قائم رکھنے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏ (‏ب)‏ ہم اِس مضمون میں اور اگلے مضمون میں کس بات پر غور کریں گے؟‏

۲ ہم پولس رسول کی نصیحت سے سیکھتے ہیں کہ اگر ہم ہمیشہ کی زندگی کی اُمید کو قائم رکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں صرف موجودہ واقعات کو ہی نہیں بلکہ مستقبل میں ہونے والے واقعات کو بھی ذہن میں رکھنا چاہئے۔‏ (‏عبر ۱۱:‏۱؛‏ ۱۲:‏۱،‏ ۲‏)‏ ہم اِس مضمون میں اور اگلے مضمون میں دس ایسے واقعات اور پیشین‌گوئیوں پر غور کریں گے جن کا تعلق ہمیشہ کی زندگی کی اُمید سے ہے۔‏

خاتمے سے کچھ ہی پہلے کیا ہوگا؟‏

۳.‏ ‏(‏الف)‏ پولس رسول نے ۱-‏تھسلنیکیوں ۵:‏۲،‏ ۳ میں کس واقعے کا ذکر کِیا جو مستقبل میں ہوگا؟‏ (‏ب)‏ سیاسی رہنما کیا دعویٰ کریں گے اور غالباً کون اُن کا ساتھ دیں گے؟‏

۳ پولس رسول نے تھسلنیکے میں رہنے والے مسیحیوں کے نام خط میں ایک واقعے کا ذکر کِیا جو مستقبل میں ہوگا۔‏ ‏(‏۱-‏تھسلنیکیوں ۵:‏۲،‏ ۳ کو پڑھیں۔‏)‏ اُنہوں نے اِن مسیحیوں کی توجہ ’‏یہوواہ کے دن‘‏ پر دِلائی۔‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کا دن“‏ جھوٹے مذہب کی تباہی سے شروع ہوگا اور ہرمجِدّون کی جنگ پر ختم ہوگا۔‏ لیکن یہ دن شروع ہونے سے کچھ ہی پہلے سیاسی رہنما دعویٰ کریں گے کہ دُنیا میں ”‏سلامتی اور امن“‏ ہے۔‏ وہ شاید کسی ایک واقعے یا ایک سے زیادہ واقعات کی بِنا پر یہ دعویٰ کریں۔‏ وہ شاید یہ سوچیں گے کہ وہ جلد ہی دُنیا کے سنگین مسائل کو حل کر لیں گے۔‏ لیکن اِس میں مذہبی پیشواؤں کا کیا کردار ہوگا؟‏ چونکہ وہ بھی اِس دُنیا کا حصہ ہیں اِس لئے ممکن ہے کہ وہ بھی سیاسی رہنماؤں کا ساتھ دیں گے۔‏ (‏مکا ۱۷:‏۱،‏ ۲‏)‏ یوں وہ یہوداہ کے علاقے کے جھوٹے نبیوں کی نقل کر رہے ہوں گے۔‏ یہوواہ خدا نے اِن جھوٹے نبیوں کے بارے میں کہا تھا:‏ ’‏وہ یوں ہی سلامتی سلامتی کہتے ہیں حالانکہ سلامتی نہیں ہے۔‏‘‏—‏یرم ۶:‏۱۴؛‏ ۲۳:‏۱۶،‏ ۱۷‏۔‏

۴.‏ اِس دُنیا کے لوگوں کے برعکس ہم کیا جانتے ہیں؟‏

۴ ‏”‏سلامتی اور امن“‏ کا یہ دعویٰ چاہے سیاسی رہنما کریں یا مذہبی اور سیاسی رہنما مل کر کریں،‏ اِس سے یہ ظاہر ہوگا کہ یہوواہ کا دن شروع ہونے والا ہے۔‏ پولس رسول نے کہا:‏ ”‏تُم اَے بھائیو!‏ تاریکی میں نہیں ہو کہ وہ دن چور کی طرح تُم پر آ پڑے۔‏ کیونکہ تُم سب نور کے فرزند .‏ .‏ .‏ ہو۔‏“‏ (‏۱-‏تھس ۵:‏۴،‏ ۵‏)‏ ہم بائبل کی روشنی میں یہ جانتے ہیں کہ آج‌کل ہونے والے واقعات کی اہمیت کیا ہے جبکہ دُنیا کے لوگ اِس بات سے واقف نہیں ہیں۔‏ ہم تفصیل سے تو نہیں جانتے کہ پولس رسول کی یہ پیشین‌گوئی کیسے پوری ہوگی کہ لوگ ”‏سلامتی اور امن“‏ کا دعویٰ کریں گے۔‏ اِس لئے ہمیں اُس وقت کا انتظار کرنا ہوگا جب واقعی ایسا ہوگا۔‏ تب تک آئیں،‏ یہ عزم کریں کہ ہم ”‏جاگتے اور ہوشیار رہیں“‏ گے۔‏—‏۱-‏تھس ۵:‏۶؛‏ صفن ۳:‏۸‏۔‏

‏”‏ملکہ“‏ کی غلط‌فہمی

۵.‏ ‏(‏الف)‏ ”‏بڑی مصیبت“‏ کا آغاز کیسے ہوگا؟‏ (‏ب)‏ وہ ”‏ملکہ“‏ کون ہے جو یہ سوچتی ہے کہ اُس پر کسی قسم کی مصیبت نہیں آئے گی؟‏

۵ جب لوگ سلامتی اور امن کا دعویٰ کریں گے تو اِس کے بعد کیا ہوگا؟‏ پولس رسول نے کہا:‏ ”‏جس وقت لوگ کہتے ہوں گے کہ سلامتی اور امن ہے اُس وقت اُن پر .‏ .‏ .‏ ناگہاں ہلاکت آئے گی۔‏“‏ اِس تباہی کا آغاز جھوٹے مذہب پر حملے سے ہوگا۔‏ بائبل میں جھوٹے مذہب کو ”‏بڑا شہر بابلؔ“‏ یا ”‏کسبی“‏ کہا گیا ہے۔‏ (‏مکا ۱۷:‏۵،‏ ۶،‏ ۱۵‏)‏ مسیحی دُنیا اور تمام دوسرے جھوٹے مذاہب پر حملے سے ”‏بڑی مصیبت“‏ شروع ہوگی۔‏ (‏متی ۲۴:‏۲۱؛‏ ۲-‏تھس ۲:‏۸‏)‏ بہت سے لوگ اِس حملے سے حیران رہ جائیں گے۔‏ اُن کی حیرانی کی وجہ کیا ہوگی؟‏ اِس حملے سے پہلے تک یہ کسبی خود کو ایک ”‏ملکہ“‏ سمجھ رہی ہوگی اور سوچ رہی ہوگی کہ وہ ’‏کبھی غم نہ دیکھے گی۔‏‘‏ لیکن اچانک اُسے اپنی اِس بھول کا احساس ہوگا۔‏ وہ ”‏ایک ہی دن“‏ میں یعنی یک‌دم ہلاک ہو جائے گی۔‏—‏مکا ۱۸:‏۷،‏ ۸‏۔‏

۶.‏ کسبی یعنی جھوٹے مذہب کو کون تباہ کرے گا؟‏

۶ خدا کے کلام میں بتایا گیا ہے کہ اِس کسبی پر ’‏دس سینگوں‘‏ والا ”‏حیوان“‏ حملہ کرے گا۔‏ مکاشفہ کی کتاب کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ حیوان اقوامِ‌متحدہ کی علامت ہے۔‏ ”‏دس سینگ“‏ اُن تمام حکومتوں کی علامت ہیں جو اِس ”‏قرمزی رنگ کے حیوان“‏ کی حمایت کرتی ہیں۔‏ (‏مکا ۱۷:‏۳،‏ ۵،‏ ۱۱،‏ ۱۲‏)‏ اِس حملے سے کسبی کا حشر کیا ہوگا؟‏ وہ حکومتیں جو اقوامِ‌متحدہ کی رُکن ہیں،‏ وہ کسبی کا سارا مال لوٹ لیں گی،‏ اُسے بےنقاب کر دیں گی،‏ اُسے ہڑپ کر جائیں گی اور اُسے ”‏آگ میں جلا ڈالیں“‏ گی۔‏ کسبی ہمیشہ کے لئے برباد ہو جائے گی۔‏‏—‏مکاشفہ ۱۷:‏۱۶ کو پڑھیں۔‏

۷.‏ حیوان کسبی پر حملہ کیوں کرے گا؟‏

۷ مکاشفہ کی کتاب میں درج پیشین‌گوئی میں بتایا گیا ہے کہ حکومتیں کسبی پر حملہ کیوں کریں گی۔‏ دراصل یہوواہ خدا کسی نہ کسی طرح سے سیاسی رہنماؤں کے دل میں یہ بات ڈالے گا کہ ’‏وہ اُس کی رایٔ پر چلیں‘‏ یعنی کسبی کو ہلاک کر دیں۔‏ (‏مکا ۱۷:‏۱۷‏)‏ مذہب جنگوں کو ہوا دیتا ہے اور بہت سے مسائل کا سبب بنتا ہے۔‏ اِسی لئے سیاسی رہنما سوچیں گے کہ اِس فساد کی جڑ کو ختم کر دینے سے اُنہیں فائدہ ہوگا۔‏ جب سیاسی رہنما مذہب پر حملہ کریں گے تو وہ یہ سوچ رہے ہوں گے کہ وہ اپنی مرضی سے ایسا کر رہے ہیں۔‏ لیکن دراصل جھوٹے مذہب کو ختم کرنے کے لئے خدا اُنہیں استعمال کر رہا ہوگا۔‏ یوں شیطان کی دُنیا کا ایک نظام دوسرے نظام کو ختم کرے گا۔‏ اور شیطان کچھ نہیں کر پائے گا۔‏—‏متی ۱۲:‏۲۵،‏ ۲۶‏۔‏

خدا کے بندوں پر حملہ

۸.‏ ‏”‏جوؔج کی طرف“‏ سے کون‌سا حملہ ہوگا؟‏

۸ جھوٹے مذہب کی تباہی کے بعد بھی خدا کے بندے ’‏جن کی فصیل نہیں‘‏ ہوگی ’‏امن سے بستے‘‏ ہوں گے۔‏ (‏حز ۳۸:‏۱۱،‏ ۱۴‏)‏ ایسا لگے گا کہ اُن کی حفاظت کرنے والا کوئی نہیں۔‏ اُن کے ساتھ کیا ہوگا؟‏ لگتا ہے کہ ”‏بہت سے لوگ“‏ اُن پر حملہ کریں گے۔‏ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ یہ حملہ ”‏جوؔج کی طرف“‏ سے ہوگا ”‏جو ماجوؔج کی سرزمین کا ہے۔‏“‏ ‏(‏حزقی‌ایل ۳۸:‏۲،‏ ۱۵،‏ ۱۶ کو پڑھیں۔‏)‏ اِس حملے کے بارے میں جان کر ہمیں کیسا محسوس کرنا چاہئے؟‏

۹.‏ ‏(‏الف)‏ ہمارے نزدیک سب سے اہم بات کیا ہونی چاہئے؟‏ (‏ب)‏ ہمیں اپنے ایمان کو مضبوط رکھنے کے لئے کیا کرنا چاہئے؟‏

۹ ہم جانتے ہیں کہ خدا کے بندوں پر حملہ ہوگا لیکن ہمیں حد سے زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔‏ ہمارے نزدیک ہماری نجات سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ یہوواہ خدا کا نام پاک ٹھہرے اور یہ ثابت ہو کہ وہی سب سے اچھا حکمران ہے۔‏ حزقی‌ایل نبی کی کتاب میں یہوواہ خدا نے فرمایا:‏ ”‏تُم جانو گے کہ مَیں [‏یہوواہ]‏ ہوں۔‏“‏ دراصل اِس کتاب میں اِس طرح کی اصطلاحیں تقریباً ۶۰ مرتبہ آئی ہیں۔‏ (‏حز ۶:‏۷‏)‏ ہم یہ جاننے کے مشتاق ہیں کہ سب لوگ یہوواہ خدا کا نام کیسے جانیں گے۔‏ ہم یہ یقین بھی رکھتے ہیں کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ دین‌داروں کو آزمایش سے نکال لینا .‏ .‏ .‏ جانتا ہے۔‏“‏ (‏۲-‏پطر ۲:‏۹‏)‏ لہٰذا ہم اپنے ایمان کو مضبوط رکھنے کی ہر ممکن کوشش کرنا چاہتے ہیں تاکہ ہم ہر مشکل کے باوجود یہوواہ خدا کے وفادار رہیں۔‏ لیکن اپنے ایمان کو مضبوط رکھنے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏ ہمیں دُعا کرنی چاہئے،‏ خدا کے کلام کو پڑھنا اور اِس پر سوچ‌بچار کرنا چاہئے اور دوسروں کو بادشاہت کی خوشخبری سنانی چاہئے۔‏ اگر ہم ایسا کریں گے تو ہمیشہ کی زندگی کی اُمید ایک ”‏لنگر“‏ طرح مضبوط ہو جائے گی۔‏—‏عبر ۶:‏۱۹؛‏ زبور ۲۵:‏۲۱‏۔‏

‏’‏قومیں جانیں گی کہ یہوواہ مَیں ہوں‘‏

۱۰،‏ ۱۱.‏ ‏(‏الف)‏ ہرمجِدّون کا آغاز کیسے ہوگا؟‏ (‏ب)‏ ہرمجِدّون کی جنگ کے دوران کیا ہوگا؟‏

۱۰ جب خدا کے بندوں پر حملہ ہوگا تو اِس کے بعد کون‌سا ایسا واقعہ ہوگا جس سے لوگ دنگ رہ جائیں گے؟‏ یہوواہ خدا اپنے لوگوں کو بچانے کے لئے یسوع مسیح اور ’‏آسمانی فوجوں‘‏ کے ذریعے کارروائی کرے گا۔‏ (‏مکا ۱۹:‏۱۱-‏۱۶‏)‏ اور یوں ”‏قادرِمطلق خدا کے روزِعظیم کی لڑائی“‏ یعنی ہرمجِدّون کا آغاز ہوگا۔‏—‏مکا ۱۶:‏۱۴،‏ ۱۶‏۔‏

۱۱ اِس جنگ کے بارے میں یہوواہ خدا نے حزقی‌ایل نبی کے ذریعے کہا:‏ ”‏مَیں اپنے سب پہاڑوں سے اُس پر تلوار طلب کروں گا [‏یہوواہ]‏ خدا فرماتا ہے اور ہر ایک انسان کی تلوار اُس کے بھائی پر چلے گی۔‏“‏ افراتفری اور خوف کے عالم میں شیطان کے ساتھی آپس میں ہی لڑ مریں گے۔‏ دراصل شیطان کی ساری دُنیا پر تباہی نازل ہوگی۔‏ اِس سلسلے میں یہوواہ خدا نے فرمایا:‏ ”‏مَیں .‏ .‏ .‏ [‏جوج]‏ پر اور اُس کے لشکروں پر اور اُن بہت سے لوگوں پر جو اُس کے ساتھ ہیں .‏ .‏ .‏ آگ اور گندھک برساؤں گا۔‏“‏ (‏حز ۳۸:‏۲۱،‏ ۲۲‏)‏ یہوواہ خدا کی طرف سے کارروائی کا کیا انجام ہوگا؟‏

۱۲.‏ قوموں کو کون‌سی حقیقت تسلیم کرنی پڑے گی؟‏

۱۲ قوموں کو یہ ماننا پڑے گا کہ اُن کی اِس بُری شکست کے پیچھے یہوواہ خدا کا ہاتھ ہے۔‏ جب مصری فوجی اسرائیلیوں کا پیچھا کرتےکرتے بحرقلزم میں پھنس گئے تو وہ خوف کے مارے چلانے لگے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ اُن کی طرف سے .‏ .‏ .‏ جنگ کرتا ہے۔‏“‏ اِسی طرح شیطان کا ساتھ دینے والے یہ مانیں گے کہ یہوواہ خدا اپنے بندوں کی طرف سے لڑ رہا ہے۔‏ (‏خر ۱۴:‏۲۵‏)‏ واقعی قوموں کو یہ حقیقت تسلیم کرنی پڑے گی کہ یہوواہ ہی سچا خدا ہے۔‏ ‏(‏حزقی‌ایل ۳۸:‏۲۳ کو پڑھیں۔‏)‏ یہ واقعات کب ہوں گے؟‏

اب کوئی اَور عالمی طاقت نہیں آئے گی

۱۳.‏ ہم مورت کے پانچویں حصے کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟‏

۱۳ دانی‌ایل کی کتاب میں درج ایک پیشین‌گوئی یہ سمجھنے میں ہماری مدد کرتی ہے کہ ہم کس دَور میں رہ رہے ہیں۔‏ دانی‌ایل نبی نے ایک مورت کے بارے میں بتایا جو مختلف دھاتوں سے بنی ہوئی تھی۔‏ (‏دان ۲:‏۲۸،‏ ۳۱-‏۳۳‏)‏ یہ مورت پانچ عالمی طاقتوں کی علامت ہے جنہوں نے خدا کے لوگوں پر گہرا اثر ڈالا ہے۔‏ اِن عالمی طاقتوں میں بابل،‏ مادی اور فارس،‏ یونان اور روم شامل ہیں جبکہ پانچویں عالمی طاقت آج ہمارے زمانے میں موجود ہے۔‏ دانی‌ایل نبی کی پیشین‌گوئی سے پتہ چلتا ہے کہ مورت کا پانچواں حصہ یعنی پاؤں اور پاؤں کی اُنگلیاں اِس آخری عالمی طاقت کی علامت ہیں۔‏ پہلی عالمی جنگ کے دوران امریکہ نے برطانیہ کی حمایت کی اور یوں اُن کے درمیان گہرے تعلقات قائم ہو گئے۔‏ اِس طرح برطانیہ اور امریکہ کے اتحاد کے روپ میں وہ پانچویں عالمی طاقت سامنے آئی جس کا ذکر دانی‌ایل نبی نے کِیا تھا۔‏ پاؤں مورت کا آخری حصہ ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب کوئی اَور عالمی طاقت سامنے نہیں آئے گی۔‏ مورت کے پاؤں اور پاؤں کی اُنگلیاں مٹی اور لوہے سے بنے ہوئے تھے۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی طاقت برطانیہ اور امریکہ بعض لحاظ سے کمزور ہے۔‏

۱۴.‏ ہرمجِدّون کس عالمی طاقت کے دَور میں آئے گی؟‏

۱۴ اِسی پیشین‌گوئی میں خدا کی بادشاہت کو ایک پتھر سے تشبیہ دی گئی ہے جو ایک پہاڑ سے کاٹا گیا ہے۔‏ یہ پہاڑ خدا کی حکمرانی کی علامت ہے۔‏ بہت جلد یہ پتھر اِس مورت کے پاؤں سے ٹکرانے والا ہے۔‏ ہرمجِدّون کی جنگ میں صرف اِس مورت کے پاؤں ہی نہیں بلکہ ساری مورت چکناچور ہو جائے گی۔‏ ‏(‏دانی‌ایل ۲:‏۴۴،‏ ۴۵ کو پڑھیں۔‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی طاقت برطانیہ اور امریکہ کے دَور میں ہی ہرمجدون آئے گی۔‏ اِس پیشین‌گوئی کی تکمیل کو اپنی آنکھوں سے دیکھنا ہمارے لئے بڑے اعزاز کی بات ہوگی۔‏ * لیکن سوال یہ ہے کہ شیطان کا انجام کیا ہوگا؟‏

خدا کے سب سے بڑے دُشمن کا انجام

۱۵.‏ ہرمجِدّون کے بعد شیطان اور اُس کے شیاطین کے ساتھ کیا ہوگا؟‏

۱۵ پہلے تو شیطان کی آنکھوں کے سامنے اُس کا سارا نظام ملیامیٹ ہو جائے گا۔‏ پھر شیطان کی باری آئے گی۔‏ یوحنا رسول نے بتایا کہ شیطان کے ساتھ کیا ہوگا۔‏ ‏(‏مکاشفہ ۲۰:‏۱-‏۳ کو پڑھیں۔‏)‏ یسوع مسیح وہ فرشتہ ہیں ”‏جس کے ہاتھ میں اتھاہ‌گڑھے کی کُنجی“‏ ہے۔‏ وہ شیطان اور اُس کے شیاطین کو ہزار برس کے لئے اتھاہ‌گڑھے میں قید کر دیں گے۔‏ (‏لو ۸:‏۳۰،‏ ۳۱؛‏ ۱-‏یوح ۳:‏۸‏)‏ یوں سانپ یعنی شیطان کے سر پر پہلا وار ہوگا۔‏ *‏—‏پید ۳:‏۱۵‏۔‏

۱۶.‏ شیطان کو ”‏اتھاہ‌گڑھے“‏ میں کیوں پھینکا جائے گا؟‏

۱۶ وہ ’‏اتھاہ‌گڑھا‘‏ کیا ہے جس میں شیطان اور شیاطین کو پھینکا جائے گا؟‏ اتھاہ‌گڑھے سے مراد ایسا گڑھا ہے جس کی گہرائی کا پتہ نہ ہو۔‏ یہ ایک ایسی جگہ ہے جس تک صرف یہوواہ خدا اور اُس فرشتے کی پہنچ ہے جس کے پاس ”‏اتھاہ گڑھے کی کُنجی“‏ ہے۔‏ شیطان کو اِس گڑھے میں اِس لئے پھینکا جائے گا تاکہ وہ ”‏قوموں کو پھر گمراہ نہ“‏ کر سکے۔‏ واقعی اِس ”‏شیرببر“‏ کی دھاڑ اِس گڑھے کی گہرائیوں میں گم ہو جائے گی۔‏—‏۱-‏پطر ۵:‏۸‏۔‏

وہ واقعات جن کے بعد امن ہی امن ہوگا

۱۷،‏ ۱۸.‏ ‏(‏الف)‏ اِس مضمون میں ہم نے کن پانچ واقعات کے بارے میں سیکھا ہے جو ابھی ہونے والے ہیں؟‏ (‏ب)‏ اِن واقعات کے بعد ہم کیسے دَور سے لطف‌اندوز ہوں گے؟‏

۱۷ مستقبل میں بہت ہی اہم اور حیرت‌انگیز واقعات ہونے والے ہیں۔‏ ہم اُس وقت کے منتظر ہیں جب لوگ ”‏سلامتی اور امن“‏ کا دعویٰ کریں گے،‏ جھوٹے مذہب کا خاتمہ ہو جائے گا،‏ جوج خدا کے بندوں پر حملہ کرے گا،‏ ہرمجِدّون کی جنگ ہوگی اور شیطان اور شیاطین کو اتھاہ‌گڑھے میں قید کر دیا جائے گا۔‏ اِن سب واقعات کے بعد زمین پر سے بُرائی ختم ہو چکی ہوگی۔‏ مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے دوران ہماری زندگی کا ایک نیا باب شروع ہوگا۔‏ اُس وقت ہم ”‏سلامتی کی فراوانی سے شادمان رہیں گے۔‏“‏—‏زبور ۳۷:‏۱۰،‏ ۱۱‏۔‏

۱۸ اِس مضمون میں ہم نے پانچ ایسے واقعات کے بارے میں سیکھا ہے جو جلد ہی ہونے والے ہیں۔‏ اِن کے علاوہ اَور بھی ایسی ‏’‏اَن‌دیکھی چیزیں‏‘‏ ہیں جن پر ہمیں اپنی نظریں جمائے رکھنے کی ضرورت ہے۔‏ اِن پر ہم اگلے مضمون میں بات کریں گے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 14 دانی‌ایل ۲:‏۴۴ میں پیشین‌گوئی کی گئی ہے کہ خدا کی بادشاہت ”‏اِن تمام مملکتوں کو ٹکڑےٹکڑے اور نیست کرے گی۔‏“‏ یہ پیشین‌گوئی صرف اُن مملکتوں یعنی حکومتوں کی طرف اشارہ کرتی ہے جنہیں مورت کے مختلف حصوں سے تشبیہ دی گئی ہے۔‏ لیکن مکاشفہ کی کتاب میں بتایا گیا ہے کہ ”‏ساری دُنیا کے بادشاہوں“‏ کو ”‏قادرِمطلق خدا کے روزِعظیم“‏ کی لڑائی کے لئے جمع کِیا جائے گا۔‏ (‏مکا ۱۶:‏۱۴؛‏ ۱۹:‏۱۹-‏۲۱‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہرمجِدّون میں نہ صرف وہ حکومتیں ختم ہوں گی جنہیں مورت کے مختلف حصوں سے تشبیہ دی گئی ہے بلکہ باقی تمام انسانی حکومتیں بھی ختم ہوں گی۔‏

^ پیراگراف 15 بائبل کی سب سے پہلی پیشین‌گوئی مکمل طور پر اُس وقت پوری ہوگی جب ہزار برس کے بعد شیطان اور اُس کے شیاطین کو ”‏آگ اور گندھک کی .‏ .‏ .‏ جھیل“‏ میں پھینک دیا جائے گا۔‏ یوں سانپ یعنی شیطان کا سر ہمیشہ کے لئے کچل دیا جائے گا۔‏—‏مکا ۲۰:‏۷-‏۱۰؛‏ متی ۲۵:‏۴۱‏۔‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۴،‏ ۱۵ پر بکس/‏تصویریں]‏

پانچ واقعات جو ہونے والے ہیں:‏

۱ لوگ ”‏سلامی اور امن“‏ کا دعویٰ کریں گے۔‏

۲ قومیں ’‏بڑے شہر بابل‘‏ کو برباد کر دیں گی۔‏

۳ یہوواہ کے بندوں پر حملہ کِیا جائے گا۔‏

۴ ہرمجِدّون کی جنگ ہوگی۔‏

۵ شیطان اور شیاطین کو اتھاہ‌گڑھے میں پھینک دیا جائے گا۔‏