مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

معجزوں کے بارے میں تین عام اعتراض

معجزوں کے بارے میں تین عام اعتراض

معجزوں کے بارے میں تین عام اعتراض

پہلا اعتراض:‏ معجزے نہیں ہو سکتے کیونکہ یہ قدرتی قوانین سے ٹکراتے ہیں۔‏ قدرتی قوانین کے بارے میں ہم اُتنا ہی جانتے ہیں جتنا سائنس‌دانوں کی تحقیق سے معلوم ہوا ہے۔‏ قدرتی قوانین ایک لحاظ سے کسی زبان کے قواعد کی طرح ہوتے ہیں۔‏ جس طرح ایک زبان کے بعض قواعد ہر صورت میں لاگو نہیں ہوتے اُسی طرح بعض قدرتی قوانین بھی شاید ہر صورت میں لاگو نہیں ہوتے۔‏ ہو سکتا ہے کہ ہم اِن قوانین کے بارے میں بہت کم جانتے ہوں۔‏ (‏ایوب ۳۸:‏۴‏)‏ شاید ایک سائنس‌دان نے کسی قدرتی قانون پر تحقیق کرنے میں اپنی ساری زندگی گزار دی ہو۔‏ لیکن جب کوئی نئی صورتحال پیدا ہوتی ہے جس میں یہ قانون لاگو نہیں ہوتا تو اِس قانون کے بارے میں اُسے اپنی سوچ بدلنی پڑتی ہے۔‏ صرف ایک نئی دریافت کئی زمانوں کی تحقیق کا رُخ موڑ سکتی ہے۔‏

اِس سلسلے میں آئیں،‏ ایک کہانی پر غور کریں۔‏ اِس کہانی سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب ہم تمام حقائق سے واقف نہیں ہوتے تو اکثر ہم کوئی غلط نتیجہ اخذ کر لیتے ہیں۔‏ یہ کہانی جان لوک (‏۱۶۳۲ء-‏۱۷۰۴ء)‏ نے بیان کی جو ہالینڈ کے سفیر اور سیام (‏تھائی‌لینڈ)‏ کے بادشاہ کے بارے میں ہے۔‏ ایک دن سفیر نے بادشاہ کو بتایا کہ اُس کے ملک میں کبھی‌کبھی ہاتھی پانی پر چل سکتا ہے۔‏ بادشاہ نے یہ بات ماننے سے انکار کر دیا اور سوچا کہ یہ سفیر جھوٹ بول رہا ہے۔‏ لیکن سفیر جھوٹا نہیں تھا۔‏ وہ تو بس ایسی بات کہہ رہا تھا جو بادشاہ نے نہ پہلے کبھی سنی اور نہ کبھی دیکھی تھی۔‏ بادشاہ کو یہ معلوم نہیں تھا کہ جب پانی جم کر برف بن جاتا ہے تو یہ ایک ہاتھی کا وزن بھی برداشت کر سکتا ہے۔‏ بادشاہ کو یہ بات اِس لئے ناممکن لگی کیونکہ وہ تمام حقائق سے واقف نہیں تھا۔‏

آئیں،‏ کچھ جدید ایجادوں پر غور کریں جو کچھ عرصہ پہلے تک ناممکن معلوم ہوتی تھیں۔‏

● ایک ہوائی جہاز بِنا رُکے ۹۰۰ کلو میٹر (‏۵۶۰ میل)‏ فی‌گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرتے ہوئے ۸۰۰ سے زیادہ مسافروں کو شہر نیویارک سے سنگاپور کے ملک پہنچا سکتا ہے۔‏

● انٹرنیٹ کی بدولت اب مختلف ملکوں میں رہنے والے لوگ کمپیوٹر پر ایک دوسرے کو دیکھ سکتے ہیں اور بات کر سکتے ہیں۔‏

● ایک ماچس کی ڈبیہ سے بھی چھوٹے کمپیوٹر پر ہزاروں گانے بھرے جا سکتے ہیں۔‏

● آج‌کل سرجن ایک انسان کا دل یا دیگر اعضا کسی دوسرے انسان کے جسم میں لگا سکتے ہیں۔‏

اِن سارے حقائق پر غور کرنے سے آپ کس نتیجے پر پہنچتے ہیں؟‏ اگر انسان ایسے حیرت‌انگیز کام کر سکتے ہیں جو کچھ سال پہلے تک ناممکن معلوم ہوتے تھے تو پھر اِس کائنات کا خالق ایسے کام کیوں نہیں کر سکتا جو آج ہماری سمجھ سے باہر ہیں یا جو ہم نہیں کر سکتے؟‏ *‏—‏پیدایش ۱۸:‏۱۴؛‏ متی ۱۹:‏۲۶‏۔‏

دوسرا اعتراض:‏ بائبل میں معجزے اِس لئے درج کروائے گئے تاکہ لوگ اِس پر ایمان رکھیں۔‏ بائبل میں یہ نہیں کہا گیا کہ ہمیں تمام معجزوں کا یقین کر لینا چاہئے۔‏ دراصل بائبل میں ہمیں خبردار کِیا گیا ہے کہ ایسے معجزے بھی ہوتے ہیں جن کا ہمیں یقین نہیں کرنا چاہئے۔‏ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ بعض اشخاص ’‏شیطان کی سی قوت کے ساتھ آئیں گے اور ہر طرح کے جھوٹے معجزے،‏ نشان اور عجیب کام دِکھائیں گے۔‏ جن سے وہ ہلاک ہونے والوں کو ہر قسم کا فریب دیں گے۔‏‘‏—‏۲-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۹،‏ ۱۰‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن۔‏

یسوع مسیح نے بھی یہ بتایا تھا کہ بہت سے لوگ اُن کے شاگرد ہونے کا دعویٰ کریں گے مگر اصل میں وہ اُن کے سچے شاگرد نہیں ہوں گے۔‏ بعض لوگ تو یسوع مسیح سے کہیں گے کہ ”‏اَے خداوند اَے خداوند!‏ کیا ہم نے تیرے نام سے نبوّت نہیں کی اور تیرے نام سے بدروحوں کو نہیں نکالا اور تیرے نام سے بہت سے معجزے نہیں دِکھائے؟‏“‏ (‏متی ۷:‏۲۲‏)‏ لیکن یسوع مسیح نے کہا کہ وہ ایسے لوگوں کو اپنے شاگرد ماننے سے انکار کر دیں گے۔‏ (‏متی ۷:‏۲۳‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح نے یہ تعلیم نہیں دی کہ سارے معجزے خدا کی طرف سے ہوتے ہیں۔‏

خدا چاہتا ہے کہ جو لوگ اُس کی عبادت کرتے ہیں،‏ اُن کے ایمان کی بنیاد صرف معجزوں پر ہی نہیں بلکہ دیگر ثبوتوں پر بھی ہونی چاہئے۔‏—‏عبرانیوں ۱۱:‏۱‏۔‏

اِس سلسلے میں آئیں،‏ ایک ایسے معجزے پر غور کریں جس کے بارے میں بہت سے لوگ جانتے ہیں۔‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ یسوع مسیح کو مُردوں میں سے زندہ کِیا گیا تھا۔‏ اِس معجزے کے کئی سال بعد شہر کُرنتھس میں رہنے والے مسیحی اِس بات پر شک کرنے لگے کہ آیا یسوع مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھے تھے یا نہیں۔‏ پولس رسول نے اُن مسیحیوں کی مدد کیسے کی؟‏ اُنہوں نے اُن مسیحیوں کو یہ نصیحت نہیں کی تھی کہ ”‏اپنے ایمان کو مضبوط کرو۔‏“‏ اِس کی بجائے پولس رسول نے اُن کی توجہ ایسے حقائق پر دِلائی جن سے ثابت ہوتا ہے کہ یسوع مسیح واقعی مُردوں میں سے جی اُٹھے تھے۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏[‏مسیح]‏ دفن ہوا اور تیسرے دن کتابِ‌مُقدس کے مطابق جی اُٹھا۔‏ اور کیفاؔ کو اور اُس کے بعد اُن بارہ کو دِکھائی دیا۔‏ پھر پانچ سو سے زیادہ بھائیوں کو ایک ساتھ دِکھائی دیا۔‏ جن میں سے اکثر اب تک موجود ہیں۔‏“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۴-‏۸‏۔‏

اُن مسیحیوں کے لئے یہ کتنا اہم تھا کہ وہ یسوع مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے پر ایمان رکھیں؟‏ پولس رسول نے اُن سے کہا:‏ ”‏اگر مسیح نہیں جی اُٹھا تو ہماری مُنادی بھی بےفائدہ ہے اور تمہارا ایمان بھی بےفائدہ۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۱۴‏)‏ پولس رسول کی نظر میں یہ معاملہ بہت سنجیدہ تھا کیونکہ اگر یسوع مسیح کو زندہ نہیں کِیا گیا تھا تو اُن کا ایمان بےبنیاد تھا۔‏ پولس رسول کو اِس معجزے پر پورا یقین تھا کیونکہ اُن کے زمانے میں ابھی بہت سے ایسے لوگ زندہ تھے جنہوں نے یسوع مسیح کو مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد دیکھا تھا۔‏ یہ لوگ اپنی جان قربان کرنے کو تو تیار تھے مگر یسوع مسیح کے جی اُٹھنے کا انکار کرنے کو تیار نہیں تھے۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۱۷-‏۱۹‏۔‏

تیسرا اعتراض:‏ اصل میں اَن‌پڑھ لوگ قدرتی واقعات کو معجزے سمجھ بیٹھتے ہیں۔‏ بعض عالم کہتے ہیں کہ بائبل میں جن معجزوں کا ذکر کِیا گیا ہے،‏ وہ اصل میں قدرتی واقعات تھے جن کے پیچھے خدا کا ہاتھ نہیں تھا۔‏ اُن کا خیال ہے کہ اگر وہ ایسا کہیں گے تو بائبل میں درج باتیں لوگوں کو زیادہ سچی لگیں گی۔‏ یہ سچ ہے کہ بائبل میں جن معجزوں کا ذکر کِیا گیا ہے،‏ اُن میں سے بعض قدرتی قوتوں کی صورت میں پیش آئے جیسے کہ زلزلے اور وبائیں وغیرہ۔‏ لیکن جو عالم یہ اعتراض کرتے ہیں کہ معجزے صرف قدرتی واقعات ہوتے ہیں،‏ وہ ایک اہم بات کو بھول جاتے ہیں۔‏ وہ اِس بات کو نظر انداز کر دیتے ہیں کہ بائبل میں جن معجزوں کا ذکر کِیا گیا ہے،‏ وہ عین اُس وقت پر ہوئے تھے جب خدا کے بندوں نے کچھ کہا یا پھر کچھ کِیا تھا۔‏

مثال کے طور پر مصر پر جو پہلی آفت آئی،‏ وہ یہ تھی کہ دریائےنیل کا پانی خون بن گیا تھا۔‏ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ خون نہیں تھا بلکہ لال رنگ کی مٹی اور لال رنگ کے جراثیم تھے جن کی وجہ سے پانی کا رنگ لال ہو گیا تھا۔‏ لیکن بائبل میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ دریا کا پانی خون میں بدل گیا تھا،‏ لال رنگ کے کیچڑ میں نہیں۔‏ جب ہم خروج ۷:‏۱۴-‏۲۱ آیتوں پر غور کرتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ یہ معجزہ عین اُس وقت پر ہوا تھا جب موسیٰ نبی کے کہنے پر ہارون نے اپنی لاٹھی دریا کے پانی پر ماری تھی۔‏ اگر دریا کے پانی کا خون میں بدل جانا ایک قدرتی واقعہ تھا تو یہ واقعہ عین اُس وقت پیش آیا جب دریا پر لاٹھی ماری گئی تھی۔‏ اِس لئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ ایک معجزہ تھا۔‏

آئیں،‏ اب ایک اَور واقعے پر غور کریں۔‏ یہ اُس وقت کی بات ہے جب بنی‌اسرائیل اُس ملک میں داخل ہونے والے تھے جس کا خدا نے وعدہ کِیا تھا۔‏ اُنہیں دریائےیردن کو پار کرنا تھا لیکن پانی بہت چڑھا ہوا تھا۔‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ آگے کیا ہوا۔‏ اِس میں لکھا ہے:‏ ”‏جب عہد کے صندوق کے اُٹھانے والے یرؔدن پر پہنچے اور اُن کاہنوں کے پاؤں جو صندوق کو اُٹھائے ہوئے تھے کنارے کے پانی میں ڈوب گئے .‏ .‏ .‏ تو جو پانی اُوپر سے آتا تھا وہ خوب دُور اؔدم کے پاس جو ضرؔتان کے برابر ایک شہر ہے رُک کر ایک ڈھیر ہو گیا۔‏“‏ (‏یشوع ۳:‏۱۵،‏ ۱۶‏)‏ کیا دریا کا پانی زلزلے یا کسی اَور قدرتی آفت کی وجہ سے رُک گیا تھا؟‏ بائبل میں اِس کے متعلق کچھ نہیں بتایا گیا۔‏ لیکن غور کریں کہ یہ واقعہ عین اُس وقت پیش آیا جب کاہنوں نے خدا کے کہنے کے مطابق دریا میں پاؤں رکھے تھے۔‏ یہ سچ‌مچ ایک معجزہ تھا!‏—‏یشوع ۳:‏۷،‏ ۸،‏ ۱۳‏۔‏

تو پھر کیا معجزے واقعی ہوتے ہیں؟‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ معجزے ہوتے ہیں۔‏ بائبل سے ہم سیکھتے ہیں کہ معجزے صرف قدرتی واقعات نہیں ہیں۔‏ یہ سچ ہے کہ معجزے ہر روز تو نہیں ہوتے لیکن کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ معجزے ہوتے ہی نہیں؟‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 9 اگر آپ کو خالق کے وجود پر کوئی شک ہے تو کتاب کیا خدا واقعی ہماری پرواہ کرتا ہے؟‏ ‏(‏اِسے یہوواہ کے گواہوں نے شائع کِیا ہے)‏ کو دیکھیں یا پھر اُس شخص سے بات کریں جس نے آپ کو یہ رسالہ دیا ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویر]‏

تقریباً ۱۰۰ سال پہلے تک کسی نے یہ سوچا بھی نہیں ہوگا کہ انسان سینکڑوں میل فی‌گھنٹہ کی رفتار سے اُڑنے والے جہاز میں سفر کریں گے۔‏