رشوتخوری—اِس وبا کے اسباب
رشوتخوری—اِس وبا کے اسباب
”ایک شخص دوسرے پر حکومت کرکے اپنے اُوپر بلا لاتا ہے۔“—واعظ ۸:۹۔
یہ الفاظ انسانی حکمرانی کے نقصاندہ اثرات کو خوب بیان کرتے ہیں۔ انسانوں کے دُکھوں اور تکلیفوں میں حکمرانوں کا بہت بڑا ہاتھ رہا ہے۔ انسانی تاریخ میں ایسے بہت سے لوگ آئے جنہوں نے ایک انصافپسند معاشرہ قائم کرنے کی کوشش کی۔ لیکن وہ لالچ، رشوتخوری اور کرپشن کی وجہ سے مات کھا گئے۔ ایسا کیوں ہوا؟ رشوتخوری کا خاتمہ ابھی تک کیوں نہیں ہو سکا؟ آئیں، اِس کے تین اسباب پر غور کریں۔
۱. گُناہ کا اثر
خدا کے کلام میں بتایا گیا ہے کہ ہم ”سب کے سب گُناہ کے ماتحت ہیں۔“ (رومیوں ۳:۹) ایک لاعلاج موروثی بیماری کی طرح گُناہ ہمارے اندر ”بسا ہوا ہے۔“ ہزاروں سال سے گُناہ انسانوں پر ”بادشاہی“ کر رہا ہے۔ ”گُناہ کی شریعت“ کا اثر ہر وقت ہماری زندگی پر رہتا ہے۔ گنہگار ہونے کی وجہ سے بہت سے لوگ ہمیشہ اپنے فائدے کا سوچتے ہیں۔ اُن کی زندگی کا مقصد دولت اور اختیار حاصل کرنا ہوتا ہے۔ اور اِنہیں پانے کے لئے وہ دوسروں کو نقصان پہنچانے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔—رومیوں ۵:۲۱؛ ۷:۱۷، ۲۰، ۲۳، ۲۵۔
۲. بدکار دُنیا کا اثر
یہ دُنیا لالچ اور خودغرضی کے رنگ میں رنگی ہوئی ہے۔ بہت سے لوگ ایسے ماحول سے بچنا مشکل پاتے ہیں۔ دوسروں سے بڑا بننے کی آرزو اُنہیں اختیار کا بھوکا بنا دیتی ہے۔ اُن میں مالودولت کی ہوس دنبدن بڑھتی جاتی ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ وہ دولت اور اختیار حاصل کرنے کے لئے بددیانتی کی راہ اپنا لیتے ہیں۔ وہ دُنیا کے بُرے اثرات کا مقابلہ کرنے کی بجائے ”بُرائی کرنے کے لئے . . . بِھیڑ کی پیروی“ کرنے لگتے ہیں۔—خروج ۲۳:۲۔
۳. شیطان کا اثر
ایک باغی فرشتہ یعنی شیطان ”سارے جہان کو گمراہ کر“ رہا ہے۔ (مکاشفہ ۱۲:۹) اُسے انسانوں کو اپنی اُنگلیوں پر نچا کر بڑی خوشی ملتی ہے۔ ہر انسان میں آراموآسائش کی زندگی گزارنے کی فطری خواہش ہوتی ہے۔ لیکن شیطان اِس خواہش سے فائدہ اُٹھاتا ہے اور اِسے اِتنا بڑھا دیتا ہے کہ انسان اِسے پورا کرنے کے لئے بددیانتی کرنے پر اُتر آتا ہے۔
کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہم شیطان کے اشاروں پر ناچنے والی کٹھپتلیاں ہیں؟ آئیں، اگلے مضمون میں اِس سوال پر غور کریں۔