مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

دوسرا سوال:‏ ”‏جب مَیں مر جاؤں گا تو میرے ساتھ کیا ہوگا؟‏“‏

دوسرا سوال:‏ ”‏جب مَیں مر جاؤں گا تو میرے ساتھ کیا ہوگا؟‏“‏

دوسرا سوال:‏ ”‏جب مَیں مر جاؤں گا تو میرے ساتھ کیا ہوگا؟‏“‏

جب رومن چھوٹے تھے تو اُن کا ایک جگری دوست کار کے حادثے میں مارا گیا۔‏ اُنہوں نے بتایا کہ ”‏میرے دوست کی موت سے مجھے بہت گہرا صدمہ پہنچا۔‏ اِس حادثے کے کئی سال بعد بھی مجھے یہ سوال ستاتا رہا کہ جب انسان مرتا ہے تو اُس کے ساتھ کیا ہوتا ہے؟‏“‏

لوگ یہ سوال کیوں پوچھتے ہیں؟‏ ہماری عمر چاہے جتنی بھی ہو،‏ ہم مرنا نہیں چاہتے۔‏ بہت سے لوگ ڈرتے ہیں کہ مرنے کے بعد نجانے اُن کے ساتھ کیا ہوگا۔‏

کچھ لوگ اِس سوال کا کیا جواب دیتے ہیں؟‏ ایسے بہت سے لوگ ہیں جو یہ مانتے ہیں کہ جب انسان مرتا ہے تو اُس کے اندر سے روح نکل جاتی ہے اور زندہ رہتی ہے۔‏ اُن کا ایمان ہے کہ نیک لوگ آسمان پر جائیں گے اور بدکار لوگ ہمیشہ تک عذاب اُٹھائیں گے۔‏ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ مرنے کے بعد انسان کا وجود بالکل مٹ جاتا ہے اور آخرکار وہ کسی کو یاد بھی نہیں رہتا۔‏

اِس جواب سے کون‌سی سوچ فروغ پاتی ہے؟‏ پہلے نظریے کے مطابق دراصل انسان مرتا ہی نہیں۔‏ دوسرے نظریے کے مطابق انسان کی زندگی بالکل بےمقصد ہے۔‏ جو لوگ دوسرے نظریے کے حامی ہیں وہ یہ سوچ اپنا لیتے ہیں کہ ”‏آؤ کھائیں پئیں کیونکہ کل تو مر ہی جائیں گے۔‏“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۳۲‏۔‏

بائبل اِس سوا ل کا کیا جواب دیتی ہے؟‏ بائبل یہ نہیں سکھاتی کہ جب انسان مرتا ہے تو اُس کے اندر سے روح نکل جاتی ہے اور زندہ رہتی ہے۔‏ بادشاہ سلیمان نے خدا کی طرف سے لکھا:‏ ”‏زندہ جانتے ہیں کہ وہ مریں گے پر مُردے کچھ بھی نہیں جانتے۔‏“‏ (‏واعظ ۹:‏۵‏)‏ مُردے اپنے اِردگِرد سے بالکل بےخبر ہوتے ہیں۔‏ وہ نہ تو کچھ محسوس کر سکتے ہیں اور نہ ہی کوئی کام کر سکتے ہیں۔‏ وہ زندہ انسانوں کو نہ تو فائدہ پہنچا سکتے ہیں اور نہ ہی نقصان۔‏

بہت سے لوگ مانتے ہیں کہ خدا شروع ہی سے یہ چاہتا تھا کہ انسان کچھ عرصہ زندہ رہیں اور پھر مر جائیں۔‏ لیکن یہ سچ نہیں ہے۔‏ دراصل جب خدا نے آدم کو خلق کِیا تھا تو وہ چاہتا تھا کہ آدم زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہیں۔‏ موت کا ذکر صرف اُس وقت ہوا جب خدا نے آدم کو بتایا کہ اگر وہ نافرمانی کریں گے تو اُنہیں سزا ملے گی۔‏ خدا نے اُنہیں ایک درخت کا پھل کھانے سے منع کِیا تھا اور یہ بتایا تھا کہ اِس حکم کو توڑنے کی سزا موت ہوگی۔‏ (‏پیدایش ۲:‏۱۷‏)‏ اگر آدم اور حوا،‏ خدا کے فرمانبردار رہتے تو وہ اور اُن کی اولاد ہمیشہ تک زمین پر زندہ رہتے۔‏

لیکن آدم نے خدا کا حکم نہ مانا۔‏ اِس گُناہ کی وجہ سے اُن پر موت آئی۔‏ (‏رومیوں ۶:‏۲۳‏)‏ اُن کی موت کے وقت اُن کے اندر سے کوئی ایسی شے نہیں نکلی تھی جو بعد میں زندہ رہی۔‏ اِس کی بجائے اُن کا وجود بالکل ختم ہو گیا۔‏ خدا نے آدم سے کہا تھا:‏ ”‏تُو اپنے مُنہ کے پسینے کی روٹی کھائے گا جب تک کہ زمین میں تُو پھر لوٹ نہ جائے اِس لئے کہ تُو اُس سے نکالا گیا ہے کیونکہ تُو خاک ہے اور خاک میں پھر لوٹ جائے گا۔‏“‏ (‏پیدایش ۳:‏۱۹‏)‏ چونکہ ہم سب آدم کی اولاد ہیں اِس لئے ہم نے گُناہ اور موت کو ورثے میں پایا ہے۔‏—‏رومیوں ۵:‏۱۲‏۔‏

آدم کی نافرمانی کے باوجود خدا زمین کے لئے اپنے مقصد کو پورا کرے گا۔‏ زمین پر آدم کی بےعیب اولاد ہمیشہ تک آباد ہوگی۔‏ (‏پیدایش ۱:‏۲۸؛‏ یسعیاہ ۵۵:‏۱۱‏)‏ جلد ہی وہ وقت آئے گا جب خدا بہت سے مُردوں کو زندہ کرے گا۔‏ اِس سلسلے میں پولس رسول نے کہا:‏ ”‏راست‌بازوں اور ناراستوں دونوں کی قیامت ہوگی۔‏“‏—‏اعمال ۲۴:‏۱۵‏۔‏

اگر آپ اِس موضوع کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں کہ مرنے پر انسان کے ساتھ کیا واقع ہوتا ہے تو کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کے باب ۶ کو دیکھیں۔‏ آپ اِس کتاب کو نیچے دی گئی ویب‌سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔‏ org‏.‏jw‏.‏www

‏[‏صفحہ ۷ پر بکس]‏

موت کے متعلق یسوع مسیح کی تعلیم

یسوع مسیح کے زمانے میں کچھ مذہبی رہنما لوگوں کو یہ تعلیم دیتے تھے کہ مُردوں کو زندہ نہیں کِیا جائے گا۔‏ لیکن یسوع مسیح اِس بات سے متفق نہیں تھے۔‏ (‏لوقا ۲۰:‏۲۷‏)‏ اِس کے علاوہ اُنہوں نے کبھی بھی یہ نہیں سکھایا تھا کہ انسان کے اندر کوئی ایسی شے ہوتی ہے جو انسان کے مرنے کے بعد زندہ رہتی ہے۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ یسوع مسیح نے موت کے بارے میں کیا تعلیم دی۔‏

موت گہری نیند کی طرح ہے۔‏ لعزر نامی ایک شخص یسوع مسیح کے بڑے اچھے دوست تھے۔‏ جب وہ مر گئے تو یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏ہمارا دوست لعزؔر سو گیا ہے لیکن مَیں اُسے جگانے جاتا ہوں۔‏“‏ اُن کے شاگرد اِس بات کا مطلب نہ سمجھے۔‏ اِس لئے اُنہوں نے کہا:‏ ”‏اَے خداوند!‏ اگر سو گیا ہے تو بچ جائے گا۔‏“‏ لیکن ”‏یسوؔع نے تو اُس کی موت کی بابت کہا تھا مگر وہ سمجھے کہ آرام کی نیند کی بابت کہا۔‏ تب یسوؔع نے اُن سے صاف کہہ دیا کہ لعزر مر گیا۔‏“‏—‏یوحنا ۱۱:‏۱۱-‏۱۴‏۔‏

مُردوں کو زندہ کِیا جائے گا۔‏ جب یسوع مسیح لعزر کے گاؤں پہنچے تو اُنہوں نے لعزر کی بہن مرتھا کو تسلی دیتے ہوئے کہا:‏ ”‏تیرا بھائی جی اُٹھے گا۔‏“‏ پھر اُنہوں نے یہ شاندار وعدہ کِیا:‏ ”‏قیامت اور زندگی تو مَیں ہوں۔‏ جو مجھ پر ایمان لاتا ہے گو وہ مر جائے تو بھی زندہ رہے گا۔‏“‏ یسوع مسیح نے مرتھا سے جو وعدہ کِیا تھا،‏ اُسے پورا کِیا۔‏ اُنہوں نے بہت سے لوگوں کے سامنے لعزر کو زندہ کر دیا حالانکہ اُنہیں مرے ہوئے چار دن ہو گئے تھے۔‏—‏یوحنا ۱۱:‏۲۳،‏ ۲۵،‏ ۳۸-‏۴۵‏۔‏

اِس واقعے سے پہلے بھی یسوع مسیح نے ایسے وقت کا ذکر کِیا جب مُردے موت کی قید سے آزاد ہو جائیں گے۔‏—‏یوحنا ۵:‏۲۸،‏ ۲۹‏۔‏