مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

زندگی میں حقیقی کامیابی حاصل کریں

زندگی میں حقیقی کامیابی حاصل کریں

زندگی میں حقیقی کامیابی حاصل کریں

‏”‏تجھے اقبال‌مندی کی راہ نصیب ہوگی اور تُو خوب کامیاب ہوگا۔‏“‏—‏یشو ۱:‏۸‏۔‏

آپ اِن سوالوں کے کیا جواب دیں گے؟‏

کیا سلیمان کامیاب انسان تھے؟‏

یہ کیوں کہا جا سکتا ہے کہ پولس رسول صحیح معنوں میں کامیاب انسان تھے؟‏

آپ حقیقی کامیابی کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏

۱،‏ ۲.‏ ‏(‏الف)‏ بہت سے لوگوں کی نظر میں کامیابی کا معیار کیا ہے؟‏ (‏ب)‏ کامیابی کے سلسلے میں آپ اپنے نظریے کی جانچ کیسے کر سکتے ہیں؟‏

کامیابی کیا ہے؟‏ اگر آپ لوگوں سے یہ سوال پوچھیں گے تو آپ کو فرق‌فرق جواب ملیں گے۔‏ بہت سے لوگ شاید یہ کہیں کہ کامیاب انسان وہ ہے جس کے پاس ڈھیر ساری دولت،‏ بڑا عہدہ اور اعلیٰ تعلیم ہے۔‏ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ کامیاب شخص وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے ساتھ اور دوستوں یا ساتھی کارکنوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھتا ہے۔‏ ایک یہوواہ کا گواہ شاید یہ سمجھے کہ کلیسیا میں ذمہ‌داریاں حاصل کرنا یا پھر مُنادی کے کام میں بہترین نتائج حاصل کرنا اصل کامیابی ہے۔‏

۲ آپ کی نظر میں کامیابی کیا ہے؟‏ اِس سلسلے میں اپنے نظریے کو جانچنے کے لئے ایسے لوگوں کی فہرست بنائیں جنہیں آپ کامیاب خیال کرتے ہیں اور جن کی آپ عزت کرتے ہیں۔‏ پھر دیکھیں کہ اِن سب میں کون‌سی بات ایک جیسی ہے۔‏ کیا وہ بہت مالدار ہیں یا پھر بہت مشہور ہیں؟‏ کیا وہ اعلیٰ عہدے کے مالک ہیں؟‏ اِن سوالوں کے جوابوں سے پتہ چلے گا کہ آپ کے دل میں کیا ہے۔‏ اور جو آپ کے دل میں ہے،‏ اُس کا اثر آپ کے فیصلوں اور منصوبوں پر ہوتا ہے۔‏—‏لو ۶:‏۴۵‏۔‏

۳.‏ ‏(‏الف)‏ کامیابی حاصل کرنے کے سلسلے میں یشوع کو کیا ہدایت کی گئی تھی؟‏ (‏ب)‏ ہم اِس مضمون میں کس بات پر غور کریں گے؟‏

۳ سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہوواہ خدا کی نظر میں کامیابی کا معیار کیا ہے۔‏ ہمیں ہمیشہ کی زندگی صرف اُسی صورت میں ملے گی اگر ہم اُس کی نظر میں کامیاب ہیں۔‏ جب خدا نے یشوع کو بنی‌اسرائیل کی رہنمائی کرنے کی بھاری ذمہ‌داری سونپی تو اُس نے یشوع کو ہدایت کی کہ وہ ”‏دن اور رات“‏ شریعت کو پڑھیں اور اُس پر عمل کریں۔‏ خدا نے اُن سے کہا:‏ ”‏تب ہی تجھے اقبال‌مندی کی راہ نصیب ہوگی اور تُو خوب کامیاب ہوگا۔‏“‏ (‏یشو ۱:‏۷،‏ ۸‏)‏ ہم جانتے ہیں کہ یشوع کو واقعی بڑی کامیابی حاصل ہوئی تھی۔‏ یشوع کی طرح کیا ہم خدا کی نظر میں کامیاب ہیں؟‏ ہم کیسے جان سکتے ہیں کہ آیا کامیابی کے سلسلے میں ہمارا نظریہ یہوواہ خدا کے نظریے سے ملتا ہے؟‏ آئیں،‏ اِس سلسلے میں دو اشخاص کی زندگی کا جائزہ لیں جن کا بائبل میں ذکر کِیا گیا ہے۔‏

کیا سلیمان کامیاب انسان تھے؟‏

۴.‏ ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ سلیمان کامیاب انسان تھے؟‏

۴ سلیمان کئی لحاظ سے نہایت کامیاب انسان تھے۔‏ اُن کی کامیابی کی وجہ یہ تھی کہ وہ کئی سال تک یہوواہ خدا کے فرمانبردار رہے اور یہوواہ خدا نے بھی اُنہیں برکتوں سے مالامال کِیا۔‏ شاید آپ کو یاد ہوگا کہ خدا نے سلیمان سے کہا تھا کہ ”‏جو تُو مانگے گا،‏ مَیں تجھے دوں گا۔‏“‏ سلیمان بادشاہ نے خدا سے حکمت مانگی تاکہ وہ بنی‌اسرائیل کی رہنمائی کر سکیں۔‏ خدا نے اُنہیں نہ صرف حکمت بخشی بلکہ مال‌ودولت سے بھی نوازا۔‏ ‏(‏۱-‏سلاطین ۳:‏۱۰-‏۱۴ کو پڑھیں۔‏)‏ سلیمان کی حکمت ”‏سب اہلِ‌مشرق کی حکمت اور مصرؔ کی ساری حکمت پر فوقیت رکھتی تھی۔‏“‏ اُن کی شہرت ”‏چوگرد کی سب قوموں میں“‏ تھی۔‏ (‏۱-‏سلا ۴:‏۳۰،‏ ۳۱‏)‏ اُن کے پاس دولت بھی بےانتہا تھی۔‏ اگر صرف سونے کی ہی بات کریں تو اُن کے پاس سال میں ۲۵ ٹن سونا آتا تھا۔‏ (‏۲-‏توا ۹:‏۱۳‏)‏ اِس کے علاوہ دوسرے ملکوں کے ساتھ اُن کے سیاسی اور کاروباری تعلقات بڑے اچھے تھے۔‏ اُنہوں نے بڑی شاندار عمارتیں بھی بنوائیں۔‏ واقعی جب تک وہ خدا کے وفادار رہے،‏ کامیابی نے اُن کے قدم چومے۔‏—‏۲-‏توا ۹:‏۲۲-‏۲۴‏۔‏

۵.‏ سلیمان حقیقی کامیابی کے بار ے میں کیا بات سمجھ گئے تھے؟‏

۵ واعظ کی کتاب میں سلیمان بادشاہ کی کچھ باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کامیابی کے سلسلے میں یہوواہ خدا جیسا نظریہ رکھتے تھے۔‏ وہ یہ نہیں مانتے تھے کہ خوشی اور کامیابی صرف اُنہی لوگوں کو ملتی ہے جن کے پاس دولت اور شہرت ہوتی ہے۔‏ اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏مَیں یقیناً جانتا ہوں کہ انسان کے لئے یہی بہتر ہے کہ خوش وقت ہو اور جب تک جیتا رہے نیکی کرے۔‏ اور یہ بھی کہ ہر ایک انسان کھائے اور پئے اور اپنی ساری محنت سے فائدہ اُٹھائے۔‏ یہ بھی خدا کی بخشش ہے۔‏“‏ (‏واعظ ۳:‏۱۲،‏ ۱۳‏)‏ سلیمان یہ سمجھ گئے تھے کہ اِن سب چیزوں سے انسان کو حقیقی خوشی تبھی ملتی ہے جب وہ خدا کی قربت میں رہتا ہے۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏اب سب کچھ سنایا گیا۔‏ حاصلِ‌کلام یہ ہے۔‏ خدا سے ڈر اور اُس کے حکموں کو مان کہ انسان کا فرضِ‌کُلی یہی ہے۔‏“‏—‏واعظ ۱۲:‏۱۳‏۔‏

۶.‏ سلیمان کی مثال سے ہم حقیقی کامیابی کے سلسلے میں کون‌سی بات سمجھنے کے قابل ہوتے ہیں؟‏

۶ کئی سال تک سلیمان،‏ یہوواہ خدا کے فرمانبردار رہے۔‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ”‏سلیماؔن [‏یہوواہ]‏ سے محبت رکھتا اور اپنے باپ داؔؤد کے آئین پر چلتا تھا۔‏“‏ (‏۱-‏سلا ۳:‏۳‏)‏ جب تک اُنہوں نے ایسا کِیا،‏ وہ اصل معنوں میں کامیاب رہے۔‏ اُنہوں نے خدا کی رہنمائی سے بائبل کی تین کتابیں لکھیں۔‏ اِس کے علاوہ اُنہوں نے ایک عالیشان ہیکل بنوائی جس میں لوگ سچے خدا کی عبادت کرتے تھے۔‏ بِلاشُبہ ہم یہ سب تو نہیں کر پائیں گے۔‏ لیکن سلیمان کی مثال سے ہم یہ سمجھنے کے قابل ہوتے ہیں کہ حقیقی کامیابی کیا ہے اور ہم اِسے کیسے حاصل کر سکتے ہیں۔‏ اُنہوں نے خدا کے الہام سے لکھا کہ دولت،‏ علم،‏ شہرت اور اختیار سے کوئی دائمی فائدہ حاصل نہیں ہوتا حالانکہ دُنیا اِنہیں کامیابی کا معیار سمجھتی ہے۔‏ اِن چیزوں کے پیچھے بھاگنا ہوا کے پیچھے بھاگنے کے برابر ہے۔‏ آپ نے دیکھا ہوگا کہ جو لوگ دولت کے بھوکے ہوتے ہیں،‏ اُن کی یہ بھوک کبھی نہیں مٹتی۔‏ اُنہیں ہر وقت یہ فکر رہتی ہے کہ اُن کی دولت کہیں اُن کے ہاتھ سے نکل نہ جائے۔‏ بہرحال اُن کا مال آخر میں کسی دوسرے کا ہو جاتا ہے۔‏‏—‏واعظ ۲:‏۹-‏۱۱،‏ ۱۷؛‏ ۵:‏۱۰-‏۱۲ کو پڑھیں۔‏

۷،‏ ۸.‏ سلیمان،‏ یہوواہ خدا کے وفادار کیوں نہ رہے؟‏ اور اِس کا انجام کیا ہوا؟‏

۷ ہم جانتے ہیں کہ ایک ایسا وقت آیا جب سلیمان،‏ یہوواہ خدا کے وفادار نہ رہے۔‏ بائبل میں بتایا گیا ہے:‏ ”‏جب سلیماؔن بڈھا ہو گیا تو اُس کی بیویوں نے اُس کے دل کو غیرمعبودوں کی طرف مائل کر لیا اور اُس کا دل [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا کے ساتھ کامل نہ رہا جیسا اُس کے باپ داؔؤد کا دل تھا۔‏ .‏ .‏ .‏ سلیماؔن نے [‏یہوواہ]‏ کے آگے بدی کی۔‏“‏—‏۱-‏سلا ۱۱:‏۴-‏۶‏۔‏

۸ اُن کی اِس حرکت پر یہوواہ خدا کو بہت غصہ آیا اور اُس نے سلیمان سے کہا:‏ ”‏چونکہ .‏ .‏ .‏ تُو نے میرے عہد اور میرے آئین کو جن کا مَیں نے تجھے حکم دیا نہیں مانا اِس لئے مَیں سلطنت کو ضرور تجھ سے چھین کر تیرے خادم کو دوں گا۔‏“‏ (‏۱-‏سلا ۱۱:‏۱۱‏)‏ یہ کتنے افسوس کی بات ہے!‏ اگرچہ سلیمان کو بڑی کامیابی حاصل ہوئی پھر بھی اپنے بڑھاپے میں اُنہوں نے یہوواہ خدا کو ناراض کِیا۔‏ وہ یہ بھول گئے کہ خدا کے وفادار رہنا سب سے اہم بات ہے۔‏ لہٰذا ہم خود سے پوچھ سکتے ہیں کہ ”‏مَیں نے کامیابی کے سلسلے میں سلیمان کی مثال سے جو کچھ سیکھا ہے،‏ کیا مَیں اُس پر عمل کروں گا؟‏“‏

صحیح معنوں میں کامیاب انسان

۹.‏ کیا پولس رسول دُنیا کے لوگوں کی نظر میں کامیاب انسان تھے؟‏ وضاحت کریں۔‏

۹ پولس رسول اور سلیمان بادشاہ کی زندگی میں زمین‌آسمان کا فرق تھا۔‏ پولس رسول نہ تو ایک بادشاہ کی طرح محل میں رہتے تھے اور نہ ہی شاہی کھانے کھاتے تھے۔‏ اِس کی بجائے اُنہیں کئی بار بھوکا پیاسا رہنا پڑا اور کبھی‌کبھار ”‏سردی اور ننگےپن کی حالت میں“‏ رہنا پڑا۔‏ (‏۲-‏کر ۱۱:‏۲۴-‏۲۷‏)‏ یسوع مسیح پر ایمان لانے کے بعد یہودی معاشرے میں اُن کا پہلے جیسا وقار نہ رہا۔‏ یہودی مذہبی رہنما پولس رسول سے نفرت کرتے تھے۔‏ اُنہیں بینت لگائے گئے،‏ کوڑے مارے گئے،‏ سنگسار کِیا گیا اور قید میں ڈالا گیا۔‏ پولس رسول نے بتایا کہ لوگ اُن کو اور اُن کے ساتھیوں کو بُرابھلا کہتے تھے،‏ ستاتے تھے اور بدنام کرتے تھے۔‏ اُنہوں نے کہا کہ ”‏ہم آج تک دُنیا کے کوڑے اور سب چیزوں کی جھڑن کی مانند رہے۔‏“‏—‏۱-‏کر ۴:‏۱۱-‏۱۳‏۔‏

۱۰.‏ بعض لوگوں کو ایسا کیوں لگا ہوگا کہ پولس رسول نے کامیابی حاصل کرنے کا موقع گنوا دیا؟‏

۱۰ جب پولس رسول جوان تھے اور ساؤل کے نام سے جانے جاتے تھے تو لگتا تھا کہ وہ بڑی ترقی کریں گے۔‏ وہ ایک بڑے گھرانے میں پیدا ہوئے اور اُنہوں نے ایک نامور اُستاد گملی‌ایل سے تعلیم پائی۔‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏مَیں یہودی طریق میں اپنی قوم کے اکثر ہم‌عمروں سے بڑھتا جاتا تھا۔‏“‏ (‏گل ۱:‏۱۴‏)‏ وہ عبرانی اور یونانی دونوں زبانیں بولتے تھے۔‏ اُن کے پاس رومی شہریت بھی تھی۔‏ اِس کی وجہ سے اُنہیں ایسے حقوق اور فائدے حاصل تھے جن کی بہت سے لوگ آرزو کرتے تھے۔‏ اگر وہ چاہتے تو بڑا نام اور دولت کما سکتے تھے۔‏ لیکن اُنہوں نے ایسی راہ اختیار کی جو دوسروں کی نظر میں،‏ شاید اُن کے کچھ رشتہ‌داروں کی نظر میں بھی سراسر حماقت تھی۔‏ مگر پولس رسول نے ایسی راہ کیوں چنی؟‏

۱۱.‏ ‏(‏الف)‏ پولس رسول کی زندگی میں کن باتوں کی بڑی اہمیت تھی؟‏ (‏ب)‏ اُن کا عزم کیا تھا اور اُنہوں یہ عزم کیوں کِیا تھا؟‏

۱۱ پولس رسول کو دولت اور شہرت سے زیادہ یہوواہ خدا سے محبت تھی۔‏ اُن کے نزدیک یہوواہ خدا کی قربت حاصل کرنا زیادہ اہم تھا۔‏ سچائی کی پہچان حاصل کرنے کے بعد جب اُنہیں بادشاہت کی خوشخبری سنانے کا اعزاز ملا تو اُنہوں نے اِس کی بڑی قدر کی۔‏ اُن کی نظر میں مسیح کی قربانی اور آسمانی زندگی کی اُمید بڑا اہم مقام رکھتی تھیں۔‏ لیکن دُنیا کی نظر میں اِن سب کی کوئی اہمیت نہیں۔‏ پولس رسول جانتے تھے کہ شیطان نے یہ دعویٰ کِیا ہے کہ وہ خدا کے لئے کسی بھی انسان کی وفاداری کو توڑ سکتا ہے۔‏ وہ اِس دعوے کو غلط ثابت کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتے تھے۔‏ (‏ایو ۱:‏۹-‏۱۱؛‏ ۲:‏۳-‏۵‏)‏ اُن کا عزم تھا کہ چاہے جتنی بھی مشکلات آئیں،‏ وہ وفاداری سے خدا کی خدمت کرتے رہیں گے۔‏ اِس کے برعکس دُنیا کے جو لوگ کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں،‏ وہ خدا سے وفاداری کرنے کے بارے میں سوچتے تک نہیں۔‏

۱۲.‏ آپ خدا پر اُمید کیوں رکھتے ہیں؟‏

۱۲ کیا آپ نے بھی پولس رسول جیسا عزم کِیا ہے؟‏ یہ سچ ہے کہ خدا کے وفادار رہنا اِتنا آسان نہیں لیکن ایسا کرنے سے ہمیں خدا کی برکت اور خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔‏ اور یہی حقیقی کامیابی ہے۔‏ (‏امثا ۱۰:‏۲۲‏)‏ خدا کے وفادار رہنے سے ہمیں نہ صرف اب بلکہ مستقبل میں بھی فائدہ ہوگا۔‏ ‏(‏مرقس ۱۰:‏۲۹،‏ ۳۰ کو پڑھیں۔‏)‏ لہٰذا ہمیں اپنی اُمید ”‏ناپائیدار دولت پر نہیں بلکہ خدا پر“‏ رکھنی چاہئے ”‏جو ہمیں لطف اُٹھانے کے لئے سب چیزیں اِفراط سے دیتا ہے۔‏“‏ یوں ہم ”‏آیندہ کے لئے اپنے واسطے ایک اچھی بنیاد قائم“‏ کرتے ہیں تاکہ ”‏حقیقی زندگی پر قبضہ کریں۔‏“‏ (‏۱-‏تیم ۶:‏۱۷-‏۱۹‏)‏ ہم پورا یقین رکھ سکتے ہیں کہ اب سے سو سال بعد بلکہ ہزار سال بعد بھی جب ہم پیچھے مڑ کر دیکھیں گے تو ہم فخر سے کہہ سکیں گے کہ ”‏مَیں نے واقعی حقیقی کامیابی کی راہ چنی تھی۔‏“‏

آپ اپنا مال کہاں جمع کر رہے ہیں؟‏

۱۳.‏ یسوع مسیح نے دولت جمع کرنے کے بارے میں کیا ہدایت کی تھی؟‏

۱۳ یسوع مسیح نے دولت جمع کرنے کے بارے میں کہا تھا:‏ ”‏اپنے واسطے زمین پر مال جمع نہ کرو جہاں کیڑا اور زنگ خراب کرتا ہے اور جہاں چور نقب لگاتے اور چراتے ہیں۔‏ بلکہ اپنے لئے آسمان پر مال جمع کرو جہاں نہ کیڑا خراب کرتا ہے نہ زنگ اور نہ وہاں چور نقب لگاتے اور چراتے ہیں۔‏ کیونکہ جہاں تیرا مال ہے وہیں تیرا دل بھی لگا رہے گا۔‏“‏—‏متی ۶:‏۱۹-‏۲۱‏۔‏

۱۴.‏ ‏”‏زمین پر مال جمع“‏ کرنا بےوقوفی کیوں ہے؟‏

۱۴ زمین پر ایک شخص کا ”‏مال“‏ صرف اُس کا پیسہ ہی نہیں ہے۔‏ اِس میں وہ سب چیزیں بھی شامل ہو سکتی ہیں جن کا ذکر سلیمان نے کِیا تھا اور جنہیں دُنیا کامیابی کا معیار سمجھتی ہے،‏ مثلاً اعلیٰ عہدہ،‏ شہرت یا اختیار وغیرہ۔‏ سلیمان کی طرح یسوع مسیح بھی اِس بات پر زور دے رہے تھے کہ دولت اور شہرت محض عارضی چیزیں ہیں۔‏ آپ نے دیکھا ہوگا کہ یہ چیزیں بڑی آسانی سے ہاتھ سے نکل جاتی ہیں۔‏ اِس سلسلے میں ایک پروفیسر نے لکھا:‏ ”‏شہرت تو آنی‌جانی شے ہے۔‏ آج جو ہیرو ہے،‏ کل وہ زیرو ہو جاتا ہے۔‏ جو شخص آج دولت‌مند ہے،‏ کل وہ کنگال ہو جاتا ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ [‏یسوع]‏ کو انسانوں سے بڑا پیار ہے اِس لئے وہ اُنہیں اِس بات سے آگاہ کرتا ہے کہ اِس دُنیا کی چمک‌دمک عارضی ہے جو آخرکار مایوسی کے اندھیرے لاتی ہے۔‏ اور یسوع یہ نہیں چاہتا کہ اُس کے پیروکار اندھیروں میں گم ہو جائیں۔‏ آج دُنیا جسے سر آنکھوں پر بٹھاتی ہے،‏ کل اُسی کو دھول بھی چٹاتی ہے۔‏“‏ بہت سے لوگ شاید اِس بات سے اتفاق کریں گے۔‏ لیکن کتنے ہیں جو اِس پر عمل کرنے اور اپنی زندگی کو بدلنے کے لئے تیار ہیں؟‏ کیا آپ ایسا کرنے کے لئے تیار ہیں؟‏

۱۵.‏ ہمیں کس قسم کی کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے؟‏

۱۵ بعض مذہبی رہنما سکھاتے ہیں کہ کسی بھی قسم کی کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کرنا غلط ہے۔‏ لیکن یسوع مسیح نے ایسا نہیں سکھایا تھا۔‏ اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو ہدایت کی کہ وہ اِس دُنیا کی بجائے ”‏آسمان پر مال جمع“‏ کریں جسے کوئی چھین نہیں سکتا۔‏ اِس لئے ہمارا عزم یہ ہونا چاہئے کہ ہم یہوواہ خدا کی نظر میں کامیاب بننے کی کوشش کریں۔‏ یسوع مسیح کے الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ہم سب کا ذاتی فیصلہ ہے کہ ہم اپنا وقت اور توانائی کن چیزوں کو حاصل کرنے میں لگائیں گے۔‏ لیکن سچ تو یہ ہے کہ ہم وہی چیز حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو ہماری نظر میں اہمیت رکھتی ہے۔‏

۱۶.‏ ہمیں یسوع مسیح کی کس نصیحت پر عمل کرنا چاہئے؟‏

۱۶ اگر ہم خدا کو خوش کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو پھر ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ وہ ہماری ضروریات کو پورا کرے گا۔‏ ہو سکتا ہے کہ پولس رسول کی طرح ہمیں بھی کبھی‌کبھار بھوکاپیاسا رہنا پڑے۔‏ (‏۱-‏کر ۴:‏۱۱‏)‏ اِس صورت میں ہم یسوع مسیح کی اِس نصیحت پر عمل کر سکتے ہیں:‏ ”‏فکرمند ہو کر یہ نہ کہو کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پئیں گے یا کیا پہنیں گے؟‏ کیونکہ اِن سب چیزوں کی تلاش میں غیرقومیں رہتی ہیں اور تمہارا آسمانی باپ جانتا ہے کہ تُم اِن سب چیزوں کے محتاج ہو۔‏ بلکہ تُم پہلے اُس کی بادشاہی اور اُس کی راست‌بازی کی تلاش کرو تو یہ سب چیزیں بھی تُم کو مل جائیں گی۔‏“‏—‏متی ۶:‏۳۱-‏۳۳‏۔‏

خدا کی نظر میں کامیاب بنیں

۱۷،‏ ۱۸.‏ ‏(‏الف)‏ حقیقی کامیابی کی بنیاد کیا ہے؟‏ (‏ب)‏ حقیقی کامیابی کا انحصار کس بات نہیں ہے؟‏

۱۷ ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ حقیقی کامیابی کا انحصار اِس بات پر نہیں کہ ہم نے کتنے بڑےبڑے کام کئے ہیں یا لوگوں کی نظر میں ہم کتنا اُونچا مقام رکھتے ہیں۔‏ حقیقی کامیابی کا معیار یہ بھی نہیں کہ کلیسیا میں ہمارے پاس کتنی ذمہ‌داریاں ہیں۔‏ اصل میں یہ ذمہ‌داریاں تو ہمیں یہوواہ خدا کے وفادار رہنے کی صورت میں ملتی ہیں۔‏ اور یہوواہ خدا کے وفادار رہنا ہی حقیقی کامیابی کی بنیاد ہے۔‏ پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏مختار میں یہ بات دیکھی جاتی ہے کہ دیانت‌دار نکلے۔‏“‏ (‏۱-‏کر ۴:‏۲‏)‏ اِس آیت میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ دیانت‌دار کِیا گیا ہے،‏ وہ وفادار کے معنی بھی رکھتا ہے۔‏ لہٰذا ہمیں تمام مشکلات کے باوجود خدا کے وفادار رہنا چاہئے۔‏ یسوع مسیح نے کہا تھا:‏ ”‏جو آخر تک برداشت کرے گا وہی نجات پائے گا۔‏“‏ (‏متی ۱۰:‏۲۲‏)‏ جب وفادار لوگ نجات پائیں گے تو یہ اِس بات کا ثبوت ہوگا کہ اُنہوں نے واقعی ایک کامیاب زندگی گزاری ہے۔‏

۱۸ خدا کے لئے ہماری وفاداری کا انحصار نہ تو ہماری دولت،‏ شہرت یا تعلیم پر ہے اور نہ ہی ہماری ذہانت،‏ صلاحیت یا ہنر پر۔‏ حالات چاہے جیسے بھی ہوں،‏ ہم خدا کے وفادار رہ سکتے ہیں۔‏ پہلی صدی کی کلیسیا میں امیر اور غریب دونوں طرح کے مسیحی تھے۔‏ پولس رسول نے امیر مسیحیوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ ”‏نیکی کریں اور اچھے کاموں میں دولت‌مند بنیں۔‏“‏ دونوں طرح کے مسیحی ”‏حقیقی زندگی پر قبضہ“‏ کر سکتے تھے۔‏ (‏۱-‏تیم ۶:‏۱۷-‏۱۹‏)‏ آج بھی تمام مسیحیوں کے پاس یہ ثابت کرنے کا موقع ہے کہ وہ خدا کے وفادار ہیں۔‏ اِس کے علاوہ یہ اُن کی ذمہ‌داری ہے کہ وہ ”‏اچھے کاموں میں دولت‌مند بنیں۔‏“‏ اگر ہم ایسا کریں گے تو ہم خدا کی نظر میں کامیاب ہوں گے اور ہمیں یہ جان کر اطمینان حاصل ہوگا کہ وہ ہم سے خوش ہے۔‏—‏امثا ۲۷:‏۱۱‏۔‏

۱۹.‏ حقیقی کامیابی حاصل کرنے کے سلسلے میں آپ کا عزم کیا ہے؟‏

۱۹ اپنے حالات کو مکمل طور پر قابو میں رکھنا ہمارے بس کی بات نہیں۔‏ لیکن ہم اِن سے جس طرح نپٹتے ہیں،‏ وہ ہمارے بس میں ضرور ہوتا ہے۔‏ لہٰذا ہر طرح کے حالات میں یہوواہ خدا کے وفادار رہنے کی کوشش کریں۔‏ اِس بات پر پورا اعتماد رکھیں کہ یہوواہ خدا آپ کو وفاداری کا صلہ ضرور دے گا۔‏ وہ اب اور ہمیشہ تک آپ پر برکتیں نچھاور کرے گا۔‏ یسوع مسیح کی اِس بات کو ہمیشہ یاد رکھیں جو اُنہوں نے ممسوح مسیحیوں سے کہی تھی:‏ ”‏جان دینے تک بھی وفادار رہ تو مَیں تجھے زندگی کا تاج دوں گا۔‏“‏ (‏مکا ۲:‏۱۰‏)‏ حقیقی کامیابی یہی ہے!‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۴ پر تصویر]‏

انسانوں کی نظر میں ساؤل کامیابی کی طرف بڑھ رہے تھے۔‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

پولس رسول خدا کی نظر میں کامیاب تھے۔‏