کیا خدا سے سوال پوچھنا غلط ہے؟
کیا خدا سے سوال پوچھنا غلط ہے؟
بعض لوگ کہتے ہیں کہ خدا سے سوال کرنا غلط ہے کیونکہ یہ اُس پر شک کرنے کے برابر ہے۔ اُن کے خیال میں خدا سے یہ پوچھنا بےادبی ہے کہ وہ فلاں کام کیوں کرتا ہے اور فلاں کام کیوں نہیں کرتا۔
اگر آپ کا بھی یہی خیال ہے تو شاید آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ خدا کے کچھ بندوں نے اُس سے سوال پوچھے تھے۔ مثال کے طور پر:
خدا کے وفادار بندے ایوب نے اُس سے یہ سوال کِیا: ”شریر کیوں جیتے رہتے۔ عمررسیدہ ہوتے بلکہ قوت میں زبردست ہوتے ہیں؟“—ایوب ۲۱:۷۔
حبقوق نبی نے خدا سے سوال کِیا: ”تو دغابازوں پر کیوں نظر کرتا ہے اور جب شریر اپنے سے زیادہ صادق کو نگل جاتا ہے تب تُو کیوں خاموش رہتا ہے۔“—حبقوق ۱:۱۳۔
یسوع مسیح نے سوال کِیا: ”اَے میرے خدا! اَے میرے خدا! تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟“—متی ۲۷:۴۶۔
اگر آپ اِن سوالوں کے سیاقوسباق پر غور کریں تو آپ دیکھیں گے کہ جب یہوواہ * کے بندوں نے اُس سے یہ سوال پوچھے تھے تو وہ ذرا بھی ناراض نہیں ہوا تھا۔ یہ کوئی حیرانی کی بات نہیں۔ ذرا سوچیں کہ جب ہم خدا سے ایسی چیزیں مانگتے ہیں جو ہماری زندگی کے لئے ضروری ہیں تو وہ ناراض نہیں ہوتا بلکہ خوشی سے ہماری درخواست کو پورا کرتا ہے۔ (متی ۶:۱۱، ۳۳) اِسی طرح جب ہم اپنے ذہنی اطمینان کے لئے اُس سے کوئی سوال پوچھتے ہیں تو وہ ہمیں خوشی سے جواب فراہم کرتا ہے۔ (فلپیوں ۴:۶، ۷) دراصل یسوع مسیح نے کہا تھا: ”مانگو تو تُم کو دیا جائے گا۔ ڈھونڈو تو پاؤ گے۔“ (متی ۷:۷) اِس بات کے سیاقوسباق سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم خدا سے صرف روزی روٹی ہی نہیں بلکہ اپنے اہم سوالوں کے جواب بھی مانگ سکتے ہیں۔
اگر آپ کو موقع ملے تو آپ اِن میں سے کونسا سوال خدا سے پوچھنا چاہئیں گے؟
● کیا میری زندگی کا کوئی مقصد ہے؟
● جب مَیں مر جاؤں گا تو میرے ساتھ کیا ہوگا؟
● مجھے ہی اِتنے دُکھ کیوں سہنے پڑتے ہیں؟
اِن سوالوں کے جواب بائبل سے مل سکتے ہیں کیونکہ بائبل ”خدا کے الہام سے“ لکھی گئی ہے۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶) آئیں، دیکھیں کہ بعض لوگ یہ سوال کیوں پوچھتے ہیں اور بائبل میں اِن کے کیا جواب دئے گئے ہیں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 7 بائبل کے مطابق خدا کا ذاتی نام یہوواہ ہے۔