خدا کے نزدیک جائیں
”تُو نے یہ باتیں . . . بچوں پر ظاہر کیں“
کیا آپ خدا کے کلام کی تعلیمات کو سمجھنا چاہتے ہیں؟ کیا آپ جاننا چاہتے ہیں کہ خدا کون ہے؟ وہ کن باتوں کو پسند کرتا ہے اور کن باتوں سے نفرت کرتا ہے؟ اُس کی مرضی کیا ہے؟ اِن سوالوں کے جواب خدا کے کلام، بائبل میں پائے جاتے ہیں۔ لیکن بہت سے لوگ جو خدا کے کلام کو پڑھتے ہیں، وہ اِس کی تعلیمات کو نہیں سمجھ پاتے۔ ایسا کیوں ہے؟ کیونکہ خدا اپنے کلام کو سمجھنے کا شرف ہر ایک کو عطا نہیں کرتا۔ آئیں، دیکھیں کہ یسوع مسیح نے اِس سلسلے میں کیا کہا تھا۔—متی ۱۱:۲۵ کو پڑھیں۔
یہ آیت اِن الفاظ سے شروع ہوتی ہے: ”اُس وقت یسوؔع نے کہا۔“ یسوع مسیح کس سے بات کر رہے تھے؟ وہ ایسے یہودیوں سے بات کر رہے تھے جن کے شہروں میں اُنہوں نے بہت سے معجزے کئے تھے۔ لیکن اِس کے باوجود اِن لوگوں نے یسوع مسیح کی باتوں کو قبول نہیں کِیا تھا۔ (متی ۱۱:۲۰-۲۴) شاید آپ سوچیں کہ ”یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک شخص یسوع مسیح کے معجزوں کو دیکھے اور اُن کی باتوں کو قبول نہ کرے؟“ اِس کی وجہ یہ تھی کہ وہ لوگ مغرور تھے اور اپنی سوچ میں تبدیلی نہیں لانا چاہتے تھے۔—متی ۱۳:۱۰-۱۵۔
یسوع مسیح جانتے تھے کہ خدا کی تعلیمات کو سمجھنے کے لئے دو چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے: خدا کی مدد اور صحیح نیت۔ اِس سلسلے میں یسوع مسیح نے متی ۱۱:۲۵ میں یہ دُعا کی: ”اَے باپ آسمان اور زمین کے خداوند مَیں تیری حمد کرتا ہوں کہ تُو نے یہ باتیں داناؤں اور عقلمندوں سے چھپائیں اور بچوں پر ظاہر کیں۔“ کیا آپ نے دیکھا کہ خدا کے کلام کی تعلیمات کو سمجھنا ہر ایک کے بس کی بات کیوں نہیں ہے؟ یہوواہ خدا جو آسمان اور زمین کا خالق ہے، وہ فیصلہ کرتا ہے کہ کس کس کو پاک کلام کی تعلیمات سمجھنے کی توفیق دی جائے۔ لیکن وہ کس بِنا پر یہ فیصلہ کرتا ہے؟
خدا دل کو دیکھتا ہے۔ وہ اُن لوگوں کو پسند کرتا ہے جن کے دل میں غرور نہیں ہے۔ وہ مغروروں کو پسند نہیں کرتا۔ (یعقوب ۴:۶) خدا ”داناؤں اور عقلمندوں“ کو اپنے کلام کی سمجھ عطا نہیں کرتا۔ یہ ایسے لوگ ہیں جن کو اِس بات پر بڑا فخر ہے کہ وہ پڑھے لکھے ہیں اور جن کو لگتا ہے کہ اُن کو خدا کی مدد کی ضرورت نہیں ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۱:۱۹-۲۱) لیکن خدا اپنے کلام کی تعلیمات ”بچوں“ پر ظاہر کرتا ہے۔ یہ ایسے لوگ ہیں جو مغرور نہیں ہیں اور اِن تعلیمات کو سمجھنے کی دلی خواہش رکھتے ہیں۔ (متی ۱۸:۱-۴؛ ۱-کرنتھیوں ۱:۲۶-۲۸) یسوع مسیح کا واسطہ دونوں طرح کے لوگوں سے پڑا تھا۔ بہت سے مذہبی رہنما یسوع مسیح کی باتوں کو نہیں سمجھ پائے کیونکہ وہ مغرور تھے۔ لیکن مچھیرے یسوع مسیح کی باتوں کو سمجھ پائے کیونکہ اُن کے دل میں غرور نہیں تھا۔ (متی ۴:۱۸-۲۲؛ ۲۳:۱-۵؛ اعمال ۴:۱۳) اِس کے ساتھساتھ کچھ امیر اور پڑھے لکھے لوگوں نے بھی یسوع مسیح کی باتوں کو قبول کِیا کیونکہ وہ مغرور نہیں تھے۔—لوقا ۱۹:۱، ۲، ۸؛ اعمال ۲۲:۱-۳۔
بِلاشُبہ آپ کو یہ جان کر تسلی ملے گی کہ خدا ایسے لوگوں کو اپنے کلام کی سمجھ عطا نہیں کرتا جو خود کو بڑا عقلمند خیال کرتے ہیں۔ اِس کی بجائے وہ یہ توفیق اُن لوگوں کو عطا کرتا ہے جن کو دُنیا ناچیز جانتی ہے۔ کیا آپ خدا کے کلام کا مطالعہ کر رہے ہیں؟ اگر آپ خدا کے کلام کی تعلیمات کو سمجھنے کی دلی خواہش رکھتے ہیں تو یہوواہ خدا آپ کو اِس کی توفیق عطا کرے گا۔ یہ ایک بہت بڑا شرف ہے جو ہر کسی کو نہیں ملتا۔ جب آپ اِن تعلیمات کو سمجھ جائیں گے تو آپ کی زندگی بامقصد ہوگی اور آپ کو زمین پر ”حقیقی زندگی“ یعنی ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔ *—۱-تیمتھیس ۶:۱۲، ۱۹؛ ۲-پطرس ۳:۱۳۔
اِن ابواب کو پڑھیں:
^ پیراگراف 7 اگر آپ خدا کے کلام کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں تو یہوواہ کے گواہ بڑی خوشی سے آپ کی مدد کریں گے۔ وہ لوگوں کے گھر جا کر اُن کو پاک کلام کی تعلیم مُفت دیتے ہیں۔ اِس کے لئے وہ کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کو استعمال کرتے ہیں۔