کیا آپ کو معلوم ہے؟
یسوع مسیح کے زمانے میں یہودی لوگ لاشوں کو کیسے دفناتے تھے؟
یہودی ایک مُردہ شخص کو عام طور پر اُسی دن دفناتے تھے جس دن اُس کی موت ہوتی تھی۔ اِس کی دو وجوہات تھیں: پہلی یہ کہ مشرقِوسطیٰ کے گرم موسم میں لاشیں جلدی گل سڑ جاتی تھیں۔ اور دوسری وجہ یہ کہ اُس زمانے میں لوگوں کا خیال تھا کہ اگر وہ لاش کو فوراً نہیں دفنائیں گے تو وہ مُردے اور اُس کے گھر والوں کا احترام نہیں کر رہے ہوں گے۔
اِنجیلوں میں اور اعمال کی کتاب میں چار ایسے واقعات کا ذکر ہوا ہے جن میں ایک مُردے کو اُسی دن دفنایا گیا جس دن وہ مر گیا تھا۔ (متی ۲۷:۵۷-۶۰؛ اعمال ۵:۵-۱۰؛ ۷:۶۰–۸:۲) اِس سے کچھ صدیاں پہلے یعقوب کی بیوی راخل سفر کے دوران فوت ہوئیں۔ یعقوب نے اُن کی لاش کو گھر واپس لانے کی بجائے ”بیتؔلحم کے راستہ میں دفن“ کر دیا۔—پیدایش ۳۵:۱۹، ۲۰، ۲۷-۲۹۔
پاک کلام سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہودی لوگ لاش کو دفنانے کے لئے بہت سی تیاریاں کرتے تھے۔ مُردے کے دوست اور گھر والے لاش کو نہلاتے تھے، اُس پر خوشبو لگاتے تھے، تیل ملتے تھے اور اِسے کپڑوں میں لپیٹتے تھے۔ (یوحنا ۱۹:۳۹، ۴۰؛ اعمال ۹:۳۶-۴۱) آس پڑوس کے لوگ آکر گھر والوں سے افسوس کرتے تھے اور اُن کو تسلی دیتے تھے۔—مرقس ۵:۳۸، ۳۹۔
کیا یسوع مسیح کو بھی اُس زمانے کی یہودی رسموں کے مطابق دفنایا گیا تھا؟
بہت سے یہودی خاندان قدرتی غاروں میں قبریں بناتے تھے یا پھر چٹانوں میں غار کھودتے تھے اور اِن میں اپنے مُردوں کو دفناتے تھے۔ اِس طرح وہ ایک ایسے دستور پر عمل کرتے تھے جو اُن کے باپدادا نے قائم کِیا تھا۔ ابرہام، سارہ، اِضحاق، یعقوب اور اُن کے خاندان کے دوسرے لوگوں کو شہر حبرون کے نزدیک مکفیلہ کی غار میں دفن کِیا گیا تھا۔—پیدایش ۲۳:۱۹؛ ۲۵:۸، ۹؛ ۴۹:۲۹-۳۱؛ ۵۰:۱۳۔
یسوع مسیح کی لاش کو ایک ایسی غار میں رکھا گیا جو چٹان میں کھودی گئی تھی۔ (مرقس ۱۵:۴۶) عموماً ایسی غار کا مُنہ بہت تنگ ہوتا تھا اور اِس کی دیواروں کو کھود کر ایسی جگہیں بنائی جاتی تھیں جہاں لاشوں کو رکھا جاتا تھا۔ ایک خاندان کے تمام مُردوں کو ایک ہی غار میں دفنایا جاتا تھا۔ یسوع مسیح کے زمانے میں یہ دستور عام ہو گیا تھا کہ کچھ سالوں کے بعد جب صرف لاش کی ہڈیاں باقی رہ جاتی تھیں تو اُن کو جمع کرکے پتھر کے ایک صندوق میں رکھ دیا جاتا تھا۔ اِس طرح خاندان کے مزید مُردوں کو اِسی غار میں دفنایا جا سکتا تھا۔
چونکہ موسیٰ کی شریعت کے مطابق سبت کے دن کام کرنا منع تھا اِس لئے اُس دن لاشوں کو دفنانے کی تیاریاں نہیں کی جا سکتی تھیں۔ یسوع مسیح سبت کے شروع ہونے سے تقریباً تین گھنٹے پہلے فوت ہوئے تھے۔ اِس لئے ارمتیہ کے رہنے والے یوسف نے اُن کی لاش کو فوراً غار میں رکھا حالانکہ اِسے دفنانے کی تیاریاں پوری نہیں ہوئی تھیں۔ (لوقا ۲۳:۵۰-۵۶) اِس وجہ سے کچھ عورتیں سبت کے بعد یسوع مسیح کی قبر پر آئیں تاکہ وہ دستور کے مطابق لاش کو دفنانے کے لئے تیار کریں۔—مرقس ۱۶:۱؛ لوقا ۲۴:۱۔