یہوواہ کے گواہوں سے باتچیت
کیا ہمیں تکلیف میں دیکھ کر خدا کو دُکھ ہوتا ہے؟
اِس مضمون میں دِکھایا گیا ہے کہ یہوواہ کے گواہ پاک کلام کے کسی موضوع پر لوگوں کے ساتھ کیسے بات کرتے ہیں۔ آئیں، دیکھیں کہ نادیہ نامی ایک یہوواہ کی گواہ، اِرم نامی ایک عورت کے گھر جا کر اُن سے کیسے بات کرتی ہیں۔
خدا ہم پر مصیبتیں کیوں آنے دیتا ہے؟
نادیہ: سلام، میرا نام نادیہ ہے۔ آج مَیں آپ کے علاقے میں سب لوگوں کے ساتھ اِس پرچے پر بات کر رہی ہوں۔ اِس کا موضوع ہے: کیا آپ سچائی جاننے کی خواہش رکھتے ہیں؟
اِرم: کیا یہ مذہب کے بارے میں ہے؟
نادیہ: جیہاں۔ اِس میں چھ سوال لکھے ہیں۔ آپ اِن میں سے کس سوال . . .۔
اِرم: ایک منٹ۔ اگر یہ خدا یا مذہب کے بارے میں ہے تو میرے ساتھ اِس پر بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
نادیہ: آپ ایسا کیوں سوچ رہی ہیں؟
اِرم: کیونکہ خدا سے میرا ایمان اُٹھ چُکا ہے۔ ایک وقت تھا جب مَیں بھی بہت مذہبی تھی لیکن اب مَیں خدا کی عبادت نہیں کرتی۔
نادیہ: اوہ، اچھا! . . . کیا مَیں آپ کا نام جان سکتی ہوں؟
اِرم: جی، میرا نام اِرم ہے۔
نادیہ: اِرم مَیں آپ پر اپنے عقیدے نہیں تھوپنا چاہتی۔ لیکن ایسا کیا ہوا تھا جس کی وجہ سے خدا سے آپ کا ایمان اُٹھ گیا؟
اِرم: دراصل 17 سال پہلے میری امی کا ایکسیڈنٹ ہو گیا تھا۔
نادیہ: اوہ، کیا اُنہیں بہت چوٹیں آئی تھیں؟
اِرم: جیہاں، ایکسیڈنٹ کی وجہ سے وہ معذور ہو گئی ہیں۔
نادیہ: یہ تو بڑے افسوس کی بات ہے۔
اِرم: اِسی لئے مَیں سوچتی ہوں کہ اگر خدا کو ہماری فکر ہوتی تو وہ کبھی ایسا نہ ہونے دیتا۔ پتہ نہیں خدا ہم پر مصیبتیں کیوں آنے دیتا ہے؟
کیا اِس طرح کے سوالوں کے بارے میں سوچنا غلط ہے؟
نادیہ: اِرم مَیں آپ کے احساسات سمجھ سکتی ہوں۔ ایسے حالات میں ایک شخص کے ذہن میں اِس طرح کے سوال آ سکتے ہیں۔ لیکن کیا آپ کو پتہ ہے کہ پُرانے زمانے میں خدا کے بہت سے وفادار بندوں نے بھی سوچا تھا کہ خدا اُن پر مصیبتیں کیوں آنے دیتا ہے؟
اِرم: اچھا۔
نادیہ: جیہاں۔ کیا مَیں اِس سلسلے میں آپ کو پاک کلام سے خدا کے ایک بندے کی مثال دِکھا سکتی ہوں؟
اِرم: ٹھیک ہے۔
نادیہ: غور کریں کہ جب حبقوق نبی پر مصیبت آئی تو اُنہوں نے خدا سے کیا سوال کئے۔ یہ سوال حبقوق پہلے باب کی 2 اور 3 آیت میں درج ہیں۔ یہاں حبقوق نبی نے کہا: ”اَے خداوند! مَیں کب تک نالہ کروں گا اور تُو نہ سنے گا؟ مَیں تیرے حضور کب تک چلاؤں گا ظلم! ظلم! اور تُو نہ بچائے گا؟ تُو کیوں مجھے بدکرداری اور کجرفتاری دِکھاتا ہے؟“ دیکھیں، حبقوق نبی نے بھی ویسے ہی سوال کئے جیسے آپ کے ذہن میں آئے۔
اِرم: ہاں واقعی۔
نادیہ: جب حبقوق نبی نے خدا سے یہ سوال پوچھے تو خدا نے اُن کو ڈانٹا نہیں اور نہ ہی اُن سے یہ کہا کہ ”تمہارا ایمان کمزور ہے۔“
اِرم: اچھا، یہ تو بڑی حیرانی کی بات ہے!
یہوواہ خدا نہیں چاہتا کہ ہم پر مصیبت آئے
نادیہ: پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ خدا ہماری مصیبتوں سے واقف ہے اور ہمیں تکلیف میں دیکھ کر اُس کو دُکھ ہوتا ہے۔
اِرم: کیا مطلب؟
نادیہ: چلیں اِس بات کو سمجھنے کے لئے پاک کلام کی ایک اَور آیت پڑھتے ہیں۔ یہ خروج 3:7 ہے۔ کیا آپ یہ آیت پڑھ سکتی ہیں؟
اِرم: ٹھیک ہے۔ ”اور خداوند نے کہا مَیں نے اپنے لوگوں کی تکلیف جو مصرؔ میں ہیں
خوب دیکھی اور اُن کی فریاد جو بیگار لینے والوں کے سبب سے ہے سنی اور مَیں اُن کے دُکھوں کو جانتا ہوں۔“نادیہ: اِرم، کیا اِس آیت سے آپ کو لگتا ہے کہ جب خدا کے بندوں پر کوئی مصیبت آتی ہے تو خدا کو اِس کے بارے میں پتہ ہوتا ہے؟
اِرم: ہاں، اِس آیت سے ایسا لگتا تو ہے۔
نادیہ: غور کریں کہ اِس آیت کے آخری حصے میں خدا نے کہا کہ ”مَیں اُن کے دُکھوں کو جانتا ہوں۔“ کیا اِن الفاظ سے لگتا ہے کہ خدا بےحس ہے اور اُسے ہماری کوئی پرواہ نہیں ہے؟
اِرم: نہیں، ایسا لگتا تو نہیں۔
نادیہ: اِس آیت پر غور کرنے سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ خدا ہماری مصیبتوں سے واقف ہے۔ لیکن آئیں، اب یہ دیکھتے ہیں کہ ہمیں تکلیف میں دیکھ کر خدا کیسا محسوس کرتا ہے۔
اِرم: جی ٹھیک ہے۔
نادیہ: اِس کے لئے آئیں، ہم یسعیاہ 63:9 کو پڑھیں۔ اِس آیت میں بتایا گیا ہے کہ جب ماضی میں خدا کے بندوں پر مصیبت آئی تو اُس نے کیسا محسوس کِیا۔ اِس آیت کے پہلے حصے میں لکھا ہے کہ ”اُن کی تمام مصیبتوں میں وہ مصیبتزدہ ہوا۔“ کیا اِن الفاظ سے آپ کو لگتا ہے کہ اپنے بندوں کو مصیبت میں دیکھ کر خدا کے دل پر اثر ہوتا ہے؟
اِرم: ہاں اِس آیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کو دُکھ ہوتا ہے۔
نادیہ: سچ تو یہ ہے اِرم کہ خدا کو ہماری بڑی فکر ہے اور وہ نہیں چاہتا کہ ہم پر کوئی مصیبت آئے۔ ہمیں تکلیف میں دیکھ کر اُسے بھی تکلیف ہوتی ہے۔
خدا نے ابھی تک مصیبتوں کو ختم کیوں نہیں کِیا؟
نادیہ: اِرم، جانے سے پہلے مَیں آپ کو ایک اَور بات بھی بتانا چاہتی ہوں۔
اِرم: جی۔
نادیہ: پاک کلام میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ خدا بہت طاقتور ہے۔ اِس سلسلے میں مَیں آپ کو یرمیاہ 10:12 دِکھانا چاہتی ہوں۔ کیا آپ یہ آیت پڑھ سکتی ہیں؟
اِرم: جی۔ یہاں لکھا ہے: ”اُسی نے اپنی قدرت سے زمین کو بنایا۔ اُسی نے اپنی حکمت سے جہان کو قائم کِیا اور اپنی عقل سے آسمان کو تان دیا ہے۔“
نادیہ: ذرا سوچیں کہ جس خدا نے پوری کائنات کو بنایا ہے، اُس کے پاس کتنی طاقت ہوگی!
اِرم: ہاں، ٹھیک کہہ رہی ہیں آپ۔
نادیہ: اگر خدا ساری کائنات کو بنانے کی طاقت رکھتا ہے تو یقیناً اُس کے پاس اِتنی طاقت بھی ہے کہ وہ ہماری مصیبتوں کو ختم کر سکے۔
اِرم: ہاں، یہ بات تو سچ ہے۔
نادیہ: اِرم، ذرا ایک بات بتائیں، اپنی امی کو تکلیف میں دیکھ کر آپ کو دُکھ کیوں ہوتا ہے؟
اِرم: کیونکہ مَیں اُن سے پیار کرتی ہوں۔
نادیہ: اور اگر آپ کے پاس اُن کو ٹھیک کرنے کی طاقت ہو تو کیا آپ اُن کو ٹھیک نہیں کریں گی؟
اِرم: ہاں، مَیں ضرور ایسا کروں گی۔
نادیہ: خدا کی بھی خواہش ہے کہ وہ ہماری تکلیفوں کو ختم کر دے اور وہ ایسا کرنے کی طاقت بھی رکھتا ہے۔ لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ خدا نے ابھی تک ایسا کیوں نہیں کِیا؟
اِرم: ہاں، یہ تو مَیں بھی جاننا چاہتی ہوں کہ اُس نے ایسا کیوں نہیں کِیا۔
نادیہ: دراصل اِس کے پیچھے ایک ٹھوس وجہ ہے۔ *
اِرم: وہ کیا؟
نادیہ: پاک کلام میں اِس سوال کا جواب بھی دیا گیا ہے۔ لیکن کیا مَیں دوبارہ آ کر آپ سے اِس سوال پر بات کر سکتی ہوں؟
اِرم: جی، ٹھیک ہے۔
کیا آپ پاک کلام سے متعلق کسی موضوع کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں؟ یا کیا آپ یہوواہ کے گواہوں کے عقیدوں کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو یہوواہ کے گواہوں سے رابطہ کریں۔ وہ خوشی سے آپ کے سوالوں کے جواب دیں گے۔
^ پیراگراف 57 مزید معلومات کے لئے کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کے باب نمبر 11 کو دیکھیں۔ یہ کتاب یہوواہ کے گواہوں نے شائع کی ہے۔