پاک کلام کی تعلیم زندگی سنوارتی ہے
”بہت سے لوگ مجھ سے نفرت کرتے تھے“
-
پیدائش: 1978ء
-
پیدائش کا ملک: چلی
-
ماضی میں پہچان: بہت پُرتشدد شخص
میرا ماضی:
مَیں چلی کے دارالحکومت سینٹیاگو میں پلا بڑھا۔ مَیں ایک ایسے علاقے میں رہتا تھا جہاں منشیات، غنڈہگردی اور جُرم بہت عام تھا۔ جب مَیں پانچ سال کا تھا تو میرے والد کو قتل کر دیا گیا۔ بعد میں میری ماں ایک ایسے آدمی کے ساتھ رہنے لگی جو بہت ظالم تھا۔ وہ اکثر مجھے اور میری ماں کو مارتا پیٹتا تھا۔ اِس عرصے میں میرے دل پر ایسے گھاؤ لگے جن کے داغ ابھی تک نہیں مٹے۔
جیسےجیسے مَیں بڑا ہوا، بُرے ماحول کی وجہ سے مَیں بہت زیادہ پُرتشدد ہو گیا۔ مَیں ہیوی میٹل موسیقی سننے لگا، بہت زیادہ شراب پینے لگا اور کبھیکبھار منشیات بھی لینے لگا۔ آئے دن منشیاتفروشوں کے ساتھ میری ہاتھاپائی ہوتی تھی۔ کئی بار تو اُنہوں نے مجھے قتل کرنے کی بھی کوشش کی۔ ایک دفعہ تو دُشمن گینگ نے ایک کرائے کے قاتل کو مجھے مارنے بھیجا۔ اُس کے حملہ کرنے پر مَیں شدید زخمی ہو گیا لیکن کسی طرح وہاں سے بھاگ نکلا۔ ایک اَور موقعے پر کچھ منشیاتفروشوں نے میرے سر پر پستول تانی اور مجھے پھانسی دینے کی کوشش کی۔
سن 1996ء میں مجھے کیرولینا نامی ایک لڑکی سے محبت ہو گئی اور ہم نے 1998ء میں شادی کر لی۔ جب ہمارا بیٹا پیدا ہوا تو مَیں اِس بات سے خوفزدہ ہو گیا کہ غصیلےپن کی وجہ سے کہیں مَیں بھی اپنے سوتیلے باپ کی طرح اپنے بیویبچے کو مارناپیٹنا شروع نہ کر دوں۔ اِس وجہ سے مَیں نے ایک اِصلاحی اِدارے سے مدد حاصل کی۔ اِس اِدارے نے مجھے علاجمعالجہ فراہم کِیا لیکن اِس سے کوئی فرق نہیں پڑا۔ مَیں چھوٹیچھوٹی بات پر بھی طیش میں آ کر آپے سے باہر ہو جاتا تھا۔ مَیں اپنے گھر والوں پر تشدد نہیں کرنا چاہتا تھا اور اِسی وجہ سے مَیں نے ایک بار خودکُشی کرنے کی کوشش کی۔ لیکن شکر ہے کہ مَیں بچ گیا۔
مَیں کئی سالوں تک خدا کے وجود کو نہیں مانتا تھا لیکن پھر میرے دل میں خواہش پیدا ہوئی کہ مَیں خالق پر ایمان پیدا کروں۔ اِس لئے کچھ عرصے تک مَیں ایک چرچ جاتا رہا۔ اِس دوران میری بیوی یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ پاک کلام کا مطالعہ کر رہی تھی۔ لیکن مَیں یہوواہ کے گواہوں سے نفرت کرتا تھا۔ کئی بار مَیں نے غصے میں اُنہیں گالیاں بھی دیں۔ مگر حیرانی کی بات یہ تھی کہ وہ ہمیشہ بڑے پیار سے میرے ساتھ پیش آتے تھے۔
ایک دن کیرولینا نے مجھے کہا کہ مَیں اپنی بائبل میں زبور 83:18 کو پڑھوں۔ اِس آیت میں صافصاف لکھا ہے کہ خدا کا نام یہوواہ ہے۔ مجھے بڑی حیرانی ہوئی کہ چرچ میں مجھے خدا کے بارے میں تو سکھایا گیا تھا لیکن یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ اُس کا نام یہوواہ ہے۔ پھر 2000ء کے شروع میں مَیں نے بھی یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ پاک کلام کا مطالعہ کرنا شروع کر دیا۔
پاک کلام کی تعلیم کا اثر:
جیسےجیسے مَیں پاک کلام کا مطالعہ کرتا گیا، مجھے یہ جان کر بڑی تسلی ملی کہ یہوواہ ایک رحمدل اور معاف کرنے والا خدا ہے۔ مثال کے طور پر پاک کلام میں یہوواہ خدا کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ ”خدایِرحیم اور مہربان قہر کرنے میں دھیما اور شفقت اور وفا میں غنی۔ ہزاروں پر فضل کرنے والا۔ گُناہ اور تقصیر اور خطا کا بخشنے والا“ ہے۔—خروج 34:6، 7۔
مجھے یہ جان کر بڑی تسلی ملی کہ یہوواہ ایک رحمدل اور معاف کرنے والا خدا ہے۔
لیکن جو کچھ مَیں پاک کلام سے سیکھ رہا تھا، اُس پر عمل کرنا میرے لئے آسان نہیں تھا۔ مجھے لگتا تھا کہ مَیں کبھی بھی اپنے پُرتشدد رویے کو بدل نہیں پاؤں گا۔ ہر دفعہ جب مَیں اپنی اِس کوشش میں ناکام ہو جاتا تھا تو کیرولینا بڑے پیار سے میرا حوصلہ بڑھاتی تھی۔ وہ ہمیشہ مجھ سے کہتی تھی کہ ”یہوواہ خدا آپ کی کوششوں کو دیکھ رہا ہے۔“ کیرولینا کے ساتھ سے مجھے ہمت ملی کہ مَیں یہوواہ خدا کو خوش کرنے کی کوشش جاری رکھوں حالانکہ مجھے اکثر لگتا تھا کہ مَیں ایسا کرنے میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔
الےخاندرو نامی یہوواہ کا گواہ میرے ساتھ پاک کلام کا مطالعہ کر رہا تھا۔ ایک دن اُنہوں نے مجھے پاک کلام کی ایک آیت پڑھنے کو کہا۔ اِس آیت میں بتایا گیا تھا کہ خدا کی پاک روح کا پھل ”محبت،خوشی، اِطمینان، تحمل، مہربانی، نیکی، ایمانداری، حلم، پرہیزگاری“ ہے۔ (گلتیوں 5:22، 23) الےخاندرو نے مجھے بتایا کہ مَیں اپنی طاقت سے اِن خوبیوں کو پیدا نہیں کر سکتا۔ صرف خدا کی پاک روح ایک شخص میں یہ خوبیاں پیدا کر سکتی ہے۔ یہ جان کر مجھے یقین ہو گیا کہ مَیں بدل سکتا ہوں۔
بعد میں مَیں یہوواہ کے گواہوں کے ایک بڑے اِجتماع پر گیا۔ وہاں ہر کام بہت منظم طریقے سے کِیا جا رہا تھا، سب کچھ صافستھرا تھا اور لوگ بڑے پیار سے ایک دوسرے کے ساتھ پیش آ رہے تھے۔ یہ سب دیکھ کر مجھے یقین ہو گیا کہ یہی سچا مذہب ہے۔ (یوحنا 13:34، 35) فروری 2001ء میں مَیں نے یہوواہ کے گواہ کے طور پر بپتسمہ لے لیا۔
میری زندگی سنور گئی:
مَیں ایک پُرتشدد شخص تھا لیکن یہوواہ خدا نے مجھے ایک امنپسند شخص بنا دیا۔ مجھے لگا کہ یہوواہ خدا نے مجھے دَلدل سے نکالا ہے۔ بہت سے لوگ مجھ سے نفرت کرتے تھے لیکن اِس میں اُن کی کوئی غلطی نہیں۔ دراصل اُس وقت مَیں ایک پُرتشدد شخص تھا۔ لیکن اب مَیں امنپسند بن گیا ہوں اور اپنی بیوی اور دو بیٹوں کے ساتھ مل کر یہوواہ خدا کی خدمت کر رہا ہوں۔
میرے رشتےداروں اور پُرانے دوستوں کو یقین نہیں آتا کہ مَیں اِتنا بدل گیا ہوں۔ مجھے دیکھ کر اُن میں سے کچھ نے پاک کلام کی تعلیم حاصل کرنا شروع کر دی۔ مَیں نے کچھ اَور لوگوں کی بھی یہوواہ خدا کے بندے بننے میں مدد کی ہے۔ مجھے یہ دیکھ کر بڑی خوشی ہوتی ہے کہ پاک کلام کی سچائیوں نے اِن لوگوں کی زندگیاں بھی بدل دی ہیں۔