سرِورق کا موضوع: آپ خدا کے دوست بن سکتے ہیں
کیا آپ خدا کے قریب محسوس کرتے ہیں؟
”خدا کی قربت میں رہنے سے مجھے تحفظ اور خوشی کا احساس ہوتا ہے۔ مجھے لگتا ہے جیسے خدا کو ہر پَل میرا خیال ہے۔“—گھانا میں رہنے والے کرسٹوفر۔
”خدا کو پتہ ہے کہ ہم کب کب اُداس ہوتے ہیں۔ ہمیں اُداس دیکھ کر وہ ہمیں اِتنا زیادہ پیار اور توجہ دیتا ہے کہ ہم سوچ بھی نہیں سکتے۔“—امریکہ کی ریاست الاسکا میں رہنے والی 13 سالہ حنّہ۔
”مجھے یہ سوچ کر بہت سکون اور خوشی ملتی ہے کہ میری خدا کے ساتھ دوستی ہے۔“—جمیکا میں رہنے والی 40 سالہ جینا۔
صرف کرسٹوفر، حنّہ اور جینا ہی یہ محسوس نہیں کرتے ہیں کہ وہ خدا کے دوست ہیں۔ دُنیا میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جنہیں پورا یقین ہے کہ خدا اُنہیں اپنا دوست خیال کرتا ہے۔ کیا آپ کو بھی لگتا ہے کہ آپ خدا کے دوست ہیں؟ کیا آپ خدا کے ساتھ دوستی کرنا چاہتے ہیں یا اُس کے ساتھ اپنی دوستی اَور مضبوط کرنا چاہتے ہیں؟ شاید آپ سوچیں کہ کیا واقعی ایک ادنیٰ اِنسان کائنات کے خالق کے ساتھ دوستی کر سکتا ہے؟ اور اگر ایسا ہے تو وہ یہ کیسے کر سکتا ہے؟
خدا کے ساتھ دوستی ممکن ہے
خدا کے کلام سے پتہ چلتا ہے کہ خدا کی قربت حاصل کرنا یا اُس کا دوست بننا ممکن ہے۔ غور کریں کہ پاک کلام میں خدا نے ابرہام نبی کا ذکر اپنے دوست کے طور پر کِیا۔ (یسعیاہ 41:8) پاک کلام میں یہ بھی لکھا ہے کہ ”خدا کے نزدیک جاؤ تو وہ تمہارے نزدیک آئے گا۔“ (یعقوب 4:8) اِس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ اِنسان خدا کی قربت حاصل کر سکتے اور اُس کے دوست بن سکتے ہیں۔ لیکن چونکہ ہم خدا کو نہیں دیکھ سکتے تو پھر ہم اُس کے دوست کیسے بن سکتے ہیں؟
اِس سوال کا جواب جاننے کے لیے غور کریں کہ دو لوگوں میں دوستی کیسے ہوتی ہے۔ سب سے پہلے وہ ایک دوسرے کے نام سے واقف ہوتے ہیں۔ پھر جب وہ آپس میں بات کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو اپنے احساسات اور خیالات بتاتے ہیں تو اُن میں دوستی بڑھتی ہے۔ اور جب وہ ایک دوسرے کے لیے کوئی کام کرتے ہیں تو اُن کی دوستی اَور مضبوط ہو جاتی ہے۔ خدا کے ساتھ دوستی کرنے کے لیے بھی ہمیں ایسے ہی اِقدام اُٹھانے ہوں گے۔ آئیں، دیکھتے ہیں کہ ہم یہ کیسے کر سکتے ہیں۔