شوہرو—اپنے گھر کو امن کا گہوارہ بنائیں
ایک شوہر اپنی بیوی کو کیسے خوش رکھ سکتا ہے؟ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ شوہر کی ذمےداری صرف گھرانے کی مالی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔ لیکن کچھ بیویاں مالی طور پر خوشحال ہونے کے باوجود کہتی ہیں کہ وہ دل سے خوش نہیں ہیں۔ سپین سے ایک عورت جن کا نام روسا ہے، اپنے سابقہ شوہر کے بارے میں بتاتی ہیں: ”باہر والوں کے ساتھ تو اُس کا رویہ بہت اچھا تھا لیکن گھر والوں کے ساتھ وہ سختی سے پیش آتا تھا۔“ نائیجیریا کی رہنے والی جوئے کہتی ہیں: ”جب مَیں اپنے شوہر کی کسی بات سے متفق نہیں ہوتی تھی تو وہ کہتے تھے کہ ”مَیں تمہارا شوہر ہوں اِس لیے تمہیں میری ہر بات ماننی پڑے گی۔““
ایک شوہر پُرمحبت طریقے سے اپنی ذمےداریاں کیسے پوری کر سکتا ہے؟ وہ کیا کر سکتا ہے تاکہ اُس کی بیوی کو ”اپنے شوہر کے گھر میں آرام ملے“ اور اُن کا گھر امن کا گہوارہ بن جائے؟—روت 1:9۔
شوہر کی ذمےداریوں کے بارے میں پاک کلام کی ہدایت
اگرچہ خدا کی نظر میں شوہر اور بیوی دونوں برابر ہیں لیکن پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ دونوں کی الگ الگ ذمےداریاں ہیں۔ رومیوں 7:2 میں لکھا ہے کہ عورت اپنے ”شوہر کی شریعت“ کے ماتحت ہے۔ جس طرح ہر اِدارے کا ایک سربراہ ہوتا ہے اُسی طرح خدا نے شوہر کو بیوی کا ”سر“ یعنی سربراہ مقرر کِیا ہے۔ (1-کرنتھیوں 11:3) اِس کا مطلب یہ ہے کہ شوہر کو اپنے گھرانے کی پیشوائی کرنی چاہیے۔
شوہروں کو اِس ذمےداری کو کیسے پورا کرنا چاہیے؟ پاک کلام میں لکھا ہے: ’اپنی بیویوں سے محبت رکھو جیسے مسیح نے بھی کلیسیا سے محبت رکھی۔‘ (افسیوں 5:25) اگرچہ یسوع مسیح نے کبھی شادی نہیں کی لیکن اُن کی مثال پر عمل کرنے سے آپ ایک اچھے شوہر بن سکتے ہیں۔ آئیں، دیکھتے ہیں کہ یہ کیسے ممکن ہے۔
یسوع مسیح کی عمدہ مثال
یسوع مسیح دوسروں کی مدد کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہتے تھے۔ یسوع مسیح نے اُن تمام لوگوں سے جو مشکلات کے بوجھ تلے دبے ہوئے تھے، کہا: ”میرے پاس آؤ۔ مَیں تُم کو آرام دوں گا۔“ (متی 11:28، 29) اُنہوں نے بہت سے لوگوں کو جسمانی تکلیف سے نجات دِلائی اور خدا کے قریب جانے میں اُن کی مدد کی۔ بےشک لوگ اُن کے پاس آ کر خوش ہوتے تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ یسوع مسیح اُن کا بوجھ ہلکا کر دیں گے۔
شوہر یسوع مسیح کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟ ذرا سوچیں کہ آپ گھریلو کامکاج میں اپنی بیوی کی مدد کیسے کر سکتے ہیں۔ کچھ بیویاں روسا کی طرح محسوس کرتی ہیں جنہوں نے کہا: ”میرا شوہر
مجھے ایک نوکرانی کی طرح سمجھتا تھا۔“ اِس کے برعکس کویکو نامی ایک آدمی کی مثال پر غور کریں جن کی ازدواجی زندگی بہت خوشگوار ہے۔ وہ بتاتے ہیں: ”مَیں اکثر اپنی بیوی سے پوچھتا ہوں کہ ”مَیں آپ کی مدد کیسے کر سکتا ہوں؟“ چونکہ میں اُس سے پیار کرتا ہوں اِس لیے مَیں گھر کے کاموں میں اکثر اُس کا ہاتھ بٹاتا ہوں۔“یسوع مسیح دوسروں کا لحاظ رکھتے تھے۔ ایک غریب عورت 12 سال سے شدید تکلیف میں مبتلا تھی۔ جب اُسے پتہ چلا کہ یسوع مسیح معجزوں کے ذریعے بیماروں کو شفا دیتے ہیں تو اُس نے سوچا کہ ”اگر مَیں صرف اُس کی پوشاک ہی چُھو لوں گی تو اچھی ہو جاؤں گی۔“ جب اُس نے یسوع مسیح کے قریب آ کر اُن کی پوشاک کو چُھوا تو اُسے فورا اپنی بیماری سے نجات مل گئی۔ شاید بعض لوگوں نے یہ سوچا ہو کہ اُسے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔ * لیکن یسوع مسیح جانتے تھے کہ وہ عورت بےحد پریشان ہے اِس لیے اُنہوں نے نرمی سے اُس سے کہا: ”بیٹی تیرے ایمان سے تجھے شفا ملی۔“ اُنہوں نے نہ تو اُس عورت کو سب کے سامنے شرمندہ کِیا اور نہ ہی وہ اُس پر چیخے چلّائے۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح دوسروں کا کتنا لحاظ رکھتے تھے۔—مرقس 5:25-34۔
شوہر یسوع مسیح کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟ جب آپ کی بیوی کی طبیعت ٹھیک نہ ہو تو اُس کا لحاظ رکھیں اور اُس کے ساتھ صبر سے پیش آئیں۔ اُس کے احساسات کو سمجھنے کے لیے خود کو اُس کی جگہ پر رکھ کر سوچیں۔ ریکارڈو نامی ایک آدمی بتاتے ہیں: ”جب مجھے لگتا ہے کہ میری بیوی بہت زیادہ حساس ہے تو مَیں پہلے سے زیادہ محتاط ہو جاتا ہوں تاکہ کوئی ایسی بات نہ کہہ دوں جو اُس کو بُری لگے۔“
یسوع مسیح اپنے شاگردوں کو اپنے دل کی باتیں بتاتے تھے۔ یسوع مسیح اپنے شاگردوں کے ساتھ بات کرنے کے لیے وقت نکالتے تھے۔ اُنہوں نے اُن سے کہا: ”جو باتیں مَیں نے اپنے باپ سے سنیں وہ سب تُم کو بتا دیں۔“ (یوحنا 15:15) یہ سچ ہے کہ بعض اوقات یسوع مسیح تنہا رہنا چاہتے تھے تاکہ وہ دُعا اور سوچ بچار کر سکیں۔ لیکن وہ اکثر اپنے شاگردوں کے ساتھ وقت بھی گزارتے تھے اور اُنہیں اپنے جذبات کے بارے میں بتاتے تھے۔ مثال کے طور پر اپنے قتل سے ایک رات پہلے اُنہوں نے اپنے شاگردوں سے کہا: ”میری جان نہایت غمگین ہے۔“ (متی 26:38) بعض دفعہ شاگردوں نے اُنہیں مایوس بھی کِیا لیکن یسوع مسیح نے کبھی بھی اُن سے باتچیت کرنا بند نہیں کی۔—متی 26:40، 41۔
شوہر یسوع مسیح کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟ اپنی بیوی کو بتائیں کہ آپ کے کیا خیالات ہیں اور آپ کیسا محسوس کرتے ہیں۔ ایک بیوی کو شاید یہ شکایت ہو کہ گھر سے باہر تو اُس کا شوہر ہر ایرے غیرے سے باتچیت کرتا ہے لیکن گھر آ کر وہ اُس کے ساتھ بات نہیں کرتا۔ اِس کے برعکس اینا کا شوہر اکثر اُنہیں اپنے خیالات اور احساسات بتاتا ہے۔ اِس لیے اینا کہتی ہیں: ”مجھے لگتا ہے کہ وہ مجھ سے سچا پیار کرتے ہیں اور ہم ایک دوسرے کے قریبی دوست ہیں۔“
اگر آپ کی اپنی بیوی کے ساتھ اَنبن ہو تو اُس سے بدلہ لینے کے لیے اُس سے باتچیت کرنا بند نہ کریں۔ ایک عورت کہتی ہے: ”جب میرا شوہر مجھ سے ناراض ہوتا تھا تو وہ کئی دنوں تک مجھ سے بات نہیں کرتا تھا۔ وہ ہر بات میں مجھے قصوروار ٹھہراتا تھا اور یہ احساس دِلاتا تھا کہ مَیں کسی کام کی نہیں ہوں۔“ لیکن ایڈوِن نامی ایک شوہر یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: ”جب مَیں اپنی بیوی سے ناراض ہوتا ہوں تو فوراً کچھ کہنے کی بجائے مَیں مناسب وقت کا اِنتظار کرتا ہوں تاکہ ہم مسئلے کو حل کر سکیں۔“
جوئے جن کا مضمون کے شروع میں ذکر ہوا ہے، اُنہیں محسوس ہوا کہ جب سے اُن کے شوہر نے یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ پاک کلام کا مطالعہ شروع کِیا ہے، اُن کا رویہ جوئے کے ساتھ بہتر ہو گیا ہے۔ جوئے بتاتی ہیں کہ ”وہ بہت بدل گئے ہیں اور وہ یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔“ لاکھوں شادیشُدہ جوڑے پاک کلام کی تعلیم پر عمل کرنے کی وجہ سے خوشگوار زندگی گزار رہے ہیں۔ کیا آپ بھی پاک کلام کی تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ تو پھر کسی یہوواہ کے گواہ سے بات کریں تاکہ وہ آپ کو پاک کلام کی تعلیم مُفت دے۔
^ پیراگراف 10 موسوی شریعت کے مطابق ایک عورت ایسی بیماری کی وجہ سے ناپاک ہوتی تھی اور وہ جس کسی کو چُھوتی، وہ بھی ناپاک ہو جاتا۔—احبار 15:19، 25۔