یادوں کے ذخیرے سے
پڑھائی لکھائی کی عالمگیر مہم
آگشٹینو نامی آدمی جو کہ برازیل میں رہتے ہیں، کہتے ہیں: ”میرا بچپن کھیتوں میں گزرا۔ ہم لوگ بہت غریب تھے۔ اِس لیے مجھے اپنی پڑھائی چھوڑنی پڑی تاکہ مَیں نوکری کر سکوں اور اپنے گھر والوں کا پیٹ پالنے میں اُن کا ہاتھ بٹا سکوں۔“ آگشٹینو کو تب پڑھنا لکھنا آیا جب وہ 33 سال کے ہوئے۔ اُنہوں نے کہا: ”پڑھ لکھ جانے سے مجھ میں اِعتماد پیدا ہوا ہے اور میری نظروں میں میری قدر بڑھی ہے۔“
آگشٹینو اُن ڈھائی لاکھ سے زیادہ لوگوں میں سے ایک ہیں جنہیں یہوواہ کے گواہوں نے گزشتہ 70 سالوں کے دوران پڑھنا لکھنا سکھایا ہے۔ یہوواہ کے گواہ پڑھنا لکھنا کیوں سکھاتے ہیں؟ اور لوگوں کو اِس سے کیا فائدہ ہوا ہے؟
اَنپڑھ ہونا سیکھنے کی راہ میں رُکاوٹ بن سکتا ہے
سن 1935ء تک یہوواہ کے گواہ 115 ملکوں میں لوگوں کو خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سنا رہے تھے۔ وہ مختلف زبانوں کے لوگوں تک یہ پیغام کیسے پہنچاتے تھے؟ وہ لوگوں کو اُن کی مادری زبان میں ترجمہ کی ہوئی بائبل کی تقریروں کی ریکارڈنگز سناتے تھے۔ کبھی کبھار تو وہ دوسروں کو اُن کی زبان میں کوئی کتاب یا رسالہ دیتے تھے۔ حالانکہ بہت سے لوگ پاک کلام کے پیغام میں دلچسپی دِکھاتے تھے لیکن اَنپڑھ ہونے کی وجہ سے اِن میں سے کئی کے لیے پاک کلام کی سچائیاں سیکھنا مشکل تھا۔
جو لوگ خود سے بائبل نہیں پڑھ سکتے تھے، اُن کے لیے یہ سمجھنا مشکل تھا کہ وہ پاک کلام میں پائے جانے والے اصولوں پر کیسے عمل کرسکتے ہیں۔ (یشوع 1:8؛ زبور 1:2، 3) اُنہیں مسیحیوں کے طور پر اپنی ذمےداریوں کو نبھاتے وقت بھی کچھ مشکلوں کا سامنا کرنا پڑا۔ مثال کے طور پر جو والدین پڑھ نہیں سکتے تھے، اُنہیں اپنے بچوں کو خدا کی راہوں کی تعلیم دینے میں بہت محنت کرنی پڑتی تھی۔ (اِستثنا 6:6، 7) اور جب ایک اَنپڑھ شخص یہوواہ کا گواہ بنتا تھا تو دوسروں کو تعلیم دیتے وقت اُس کے لیے پاک کلام کو مؤثر طریقے سے اِستعمال کرنا مشکل ہوتا تھا۔
پڑھائی لکھائی کی مہم کا آغاز
سن 1940ء سے 1960ء میں یہوواہ کے گواہوں کی پیشوائی کرنے والے آدمیوں میں سے دو نے مُنادی کے کام کو منظم کرنے کے لیے مختلف ملکوں کا سفر کِیا۔ اِن دو آدمیوں کے نام ناتھن نار اور ملٹن ہینشل تھے۔ جن ملکوں میں اَنپڑھ لوگوں کی تعداد زیادہ تھی، اُن ملکوں میں اِن آدمیوں نے گواہوں کی مقامی برانچوں کی نگرانی کرنے والے خادموں کی حوصلہافزائی کی کہ وہ کلیسیاؤں میں اَنپڑھ لوگوں کو تعلیم دینے کا بندوبست کریں۔
برانچوں نے کلیسیاؤں کو کلاسیں منعقد کرنے کے حوالے سے ہدایتیں دیں۔ بعض ملکوں میں حکومت نے اَنپڑھ لوگوں کے لیے پہلے سے ہی ایسے کورس تیار کیے ہوئے تھے جنہیں کلیسیائیں نمونے کے طور پر اِستعمال کر سکتی تھیں۔ مثال کے طور پر برازیل کی برانچ نے حکومت کی طرف سے کچھ درسی کتابیں اور پڑھنے لکھنے کا سامان حاصل کِیا اور اِنہیں کلیسیاؤں کو بھیجا۔ البتہ جن ملکوں میں یہ سہولت موجود نہیں تھی، وہاں گواہوں نے اَنپڑھ لوگوں کو تعلیم دینے کے لیے خود تربیتی پروگرام بنائے۔
اَنپڑھ لوگوں کے لیے قائم کی گئی کلاسوں سے ہر طرح کے لوگ فائدہ حاصل کر سکتے تھے، چاہے وہ مرد ہوں، عورتیں ہوں، جوان ہوں یا بوڑھے ہوں۔ اِن لوگوں کو تعلیموتربیت دینے کا مقصد یہ تھا کہ وہ اپنی مادری زبان کو پڑھنا سیکھیں۔ کچھ کلیسیاؤں میں تو کئی زبانوں میں کورس کروائے گئے۔
ایسی کلاسیں جن سے بہت سے لوگوں کی مدد ہوئی
یہوواہ کے گواہوں نے اَنپڑھ لوگوں کو پڑھانے کے لیے جو بندوبست کِیا ہے، اُس سے لوگوں کو کیا فائدہ ہوا ہے؟ میکسیکو میں رہنے والی ایک گواہ نے کہا: ”اب مَیں بائبل میں لکھی باتوں کو زیادہ بہتر طور پر سمجھتی ہوں اور یہ سیدھی میرے دل پر لگتی ہیں۔ چونکہ اب مَیں پڑھنا سیکھ گئی ہوں اِس لیے مَیں اپنے پڑوسیوں سے پاک کلام کے موضوعات پر بات کرنے سے نہیں ہچکچاتی اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو بائبل کا پیغام سناتی ہوں۔“
یہوواہ کے گواہوں کی اِس مدد سے لوگ نہ صرف پاک کلام کی تعلیمات کو بہتر طور پر سمجھ پائے ہیں بلکہ اُنہیں روزمرہ زندگی میں بھی بہت فائدہ ہوا ہے۔ ذرا آئزیک نامی آدمی کی بات پر غور کریں جو بُرونڈی میں رہتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا: ”چونکہ مَیں پڑھنا لکھنا سیکھ گیا ہوں اِس لیے مَیں تعمیراتی کام میں اپنی مہارتوں کو نکھار پایا ہوں۔ اب یہ کام میرا پیشہ بن گیا ہے اور مَیں بڑے بڑے پراجیکٹوں کی نگرانی کرتا ہوں۔“
خسوسا نامی عورت پیرو میں رہتی ہیں اور اُن کی عمر اُس وقت 49 سال تھی جب اُنہوں نے یہوواہ کے گواہوں سے پڑھنے لکھنے کی کلاسیں لیں۔ خسوسا نے کہا: ”مَیں ایک گھریلو عورت ہوں اور مجھے اکثر چیزیں خریدنے کے لیے بازار جانا پڑتا ہے۔ جب مَیں اَنپڑھ تھی تو مجھے چیزوں پر لگے لیبل اور قیمتیں سمجھ نہیں آتی تھیں۔ لیکن اب پڑھ لکھ جانے کی وجہ سے مَیں پورے اِعتماد سے خریداری کر سکتی ہوں۔“
سالوں کے دوران مختلف ملکوں کی حکومتوں نے یہوواہ کے گواہوں کو اِس بات پر سراہا ہے کہ اُنہوں نے اَنپڑھ لوگوں کی بہت مدد کی ہے۔ یہوواہ کے گواہ آج بھی اَنپڑھ لوگوں کے لیے پڑھائی لکھائی کی کلاسوں کا بندوبست کرتے ہیں اور ایسا کرتے وقت اُنہوں نے سالوں کے دوران تعلیم دینے کے نتنئے طریقے اپنائے ہیں۔ اُنہوں نے 720 زبانوں میں تقریباً 22 کروڑ 40 لاکھ ایسے بروشر تیار کیے اور چھاپے ہیں جن سے اَنپڑھ لوگوں نے پڑھنا سیکھا ہے اور اُن لوگوں کی بھی مدد ہوئی ہے جو اِتنے پڑھے لکھے نہیں ہیں۔ *
^ پیراگراف 11 مثال کے طور پر بروشر ”اِپلائے یور سیلف ٹو ریڈینگ اینڈ رائیٹنگ“ 123 زبانوں میں دستیاب ہے اور بروشر ”خدا کی سنیں“ 610 زبانوں میں دستیاب ہے۔