ڈیوڈ میزا | آپبیتی
ایک گھرانے نے اپنی خوشی واپس پا لی
بائبل پڑھنے اور اِس میں لکھے اصولوں پر عمل کرنے سے مَیں نے وہ پا لیا جسے پانا ناممکن لگ رہا تھا یعنی ایک خوشحال گھرانہ۔ مَیں اور میری بیوی اپنے تین بچوں کے ساتھ مل کر دلوجان سے یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں۔
لیکن 24 اپریل 2004ء میں ہم پر مشکل کا ایسا پہاڑ ٹوٹ پڑا جس کے لیے ہم بالکل تیار نہیں تھے۔
جب میری بیوی کائے نے ہماری بیٹی لورین کو جنم دیا تو اُس وقت مجھے بالکل پتہ نہیں تھا کہ مَیں ایک اچھا باپ کیسے بن سکتا ہوں۔ جب ہمارا بیٹا مائیکل پیدا ہوا تو تب بھی مَیں ایک اچھا باپ بننے کی بس کوشش ہی کر رہا تھا۔ جب مَیں بڑا ہو رہا تھا تو مَیں نے اپنے امی ابو کو لڑتے جھگڑتے ہی دیکھا تھا اور پھر اُن کی طلاق ہو گئی۔ مَیں ایک اچھا سربراہ بننا چاہتا تھا لیکن مَیں جانتا نہیں تھا کہ مَیں یہ کیسے کر سکتا ہوں۔
جب مَیں پندرہ سولہ سال کا ہوا تو میں نے شراب پینی اور منشیات لینی شروع کر دیں۔ جب مَیں اَور بڑا ہوا تو میری زندگی اَور بھی زیادہ اُلجھ گئی۔ نشے کا عادی ہونے کی وجہ سے مَیں نے جُوا کھیلنا شروع کر دیا اور اِس وجہ سے مَیں نے بہت بُرے فیصلے لیے۔ بات اِتنی بگڑ گئی کہ کائے مجھے چھوڑ کر چلی گئیں اور ہمارے دونوں بچوں کو بھی اپنے ساتھ لے گئیں۔ میرا دل بالکل ٹوٹ گیا۔
مَیں نے کائے سے پوچھا کہ مَیں ایسا کیا کروں کہ وہ واپس گھر آ جائیں۔ کائے گلوریا نام کی یہوواہ کی ایک گواہ سے بائبل کورس کر رہی تھیں۔ اِس لیے اُنہوں نے مجھ سے کہا: ”بائبل کورس کریں۔“ مَیں نہیں جانتا تھا کہ کائے کی بات کا کیا مطلب ہے۔ مَیں بس چاہتا تھا کہ کائے گھر واپس آ جائیں۔ اِس لیے مَیں گلوریا اور اُن کے شوہر بِل سے ملنے کے لیے مان گیا۔
ایک باتچیت جس سے میری زندگی بدل گئی
جب بِل اور گلوریا ہمارے گھر آئے تو مجھے یہ دیکھ کر بڑی حیرت ہوئی کہ اُن دونوں کا رشتہ کتنا اچھا ہے۔ مجھے پتہ چلا کہ اُن کے بچے لگ بھگ میری عمر کے ہیں اور وہ اپنی زندگی میں بہت اچھے کام کر رہے ہیں۔ مجھے زندگی میں پہلی بار ایسا لگا کہ شاید بائبل ہی ہماری زندگی کو خوشیوں سے بھر سکتی ہے۔
اُس دن مَیں نے بِل اور گلوریا کو اپنے کچھ مسئلوں کے بارے میں بتایا۔ اُنہوں نے مجھے گلتیوں 6:7 دِکھائی جہاں لکھا ہے: ”اِنسان جو کچھ بوتا ہے، وہی کاٹتا ہے۔“ مَیں سوچنے لگا کہ اگر مَیں نے اِس با ت کو ذہن میں رکھتے ہوئے فیصلے لیے ہوتے تو آج مَیں بہت ساری مشکلوں سے بچ جاتا۔
وقت کے ساتھ ساتھ مَیں نے دیکھا کہ بائبل کے اصولوں پر عمل کرنے سے ہماری زندگی کتنی بہتر ہو گئی ہے۔ مَیں نے اور کائے نے سگریٹ پینی چھوڑ دی اور مَیں نے دوسرے نشے بھی چھوڑ دیے۔ 1985ء میں ہمارا بیٹا ڈیوڈ پیدا ہوا۔ ہم اُسے پیار سے ڈیوی کہتے تھے۔ اُس وقت تک مَیں سمجھ گیا کہ مَیں ایک اچھا باپ کیسے بن سکتا ہوں۔
مل کر یہوواہ کی عبادت کرنا
مَیں نے اور کائے نے دیکھا ہے کہ اپنے بچوں کو یہوواہ کے بارے میں سکھانے سے ماں باپ خود بھی یہوواہ کے قریب ہو جاتے ہیں۔ ہم نے کتاب ”لِسسننگ ٹو دی گریٹ ٹیچر“ سے بہت کچھ سیکھا۔ کلیسیا کے کچھ گھرانے بھی ہمارے اور ہمارے بچوں کے لیے بہت اچھی مثال تھے۔
کچھ وقت بعد ہمارے سب بچے پہلکار بن گئے۔ 2004ء کے شروع میں لورین سپینش زبان والی کلیسیا میں چلی گئی۔ مائیکل کی شادی ہونے والی تھی اِس لیے وہ ابھی ابھی بیتایل سے آیا تھا۔ اب وہ اور اُس کی بیوی ڈیانا جزیرہ گوام شفٹ ہو رہے تھے تاکہ وہ وہاں مُنادی کر سکیں۔ ڈیوی ابھی 19 سال کا تھا اور اُس نے ڈومینیکن ریپبلک میں یہوواہ کی خدمت شروع کی تھی۔
مَیں اور کائے بہت خوش تھے کہ ہمارے بچوں نے اِتنے اچھے فیصلے لیے ہیں۔ ہمیں ایسے لگ رہا تھا جیسے ہمارے سامنے یوحنا کے تیسرے خط کی 4 آیت میں لکھی یہ بات پوری ہو رہی ہے: ”میرے لیے اِس سے بڑی کوئی خوشی نہیں کہ مَیں سنوں کہ میرے بچے سچائی کے مطابق چل رہے ہیں۔“ لیکن ہم نہیں جانتے تھے کہ ہمیں آنے والی ایک فون کال کی وجہ سے ہماری پوری زندگی بدل جائے گی۔
مصیبت کا پہاڑ
24 اپریل 2004ء کو مَیں اور کائے اور ہماری کلیسیا کے دو اَور میاں بیوی ایک ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے گئے۔ یہ ریسٹورنٹ ہمارے گھر سے تقریباً سو کلو میٹر (60 میل) دُور تھا۔ اِس لیے ہم چھ لوگ میری گاڑی میں گئے۔ کھانا کھانے کے بعد ہم ایک اَور ریسٹورنٹ گئے تاکہ ہم کچھ میٹھا کھا سکیں۔ مَیں نے اُن سب کو ریسٹورنٹ میں چھوڑا اور پارکنگ کی جگہ ڈھونڈنے چلا گیا۔ میرے فون پر ایک کال آئی۔ یہ کال میرے ایک دوست کی تھی اور اُس کی آواز سے لگ رہا تھا کہ وہ بہت پریشان ہے۔
اُس نے مجھ سے کہا: ”ڈیوی کا ایکسیڈنٹ ہو گیا ہے۔“
مَیں نے ڈرتے ڈرتے اُس سے پوچھا: ”اُسے زیادہ چوٹ تو نہیں آئی؟“
شروع میں اُس نے کچھ نہیں کہا۔ تھوڑی دیر بعد اُس نے مجھے بتایا کہ ڈیوی فوت ہو گیا ہے۔
کال بند کرنے کے بعد مَیں نے یہوواہ سے ہمت مانگی۔ پھر مَیں ریسٹورنٹ میں گیا اور مَیں نے باقی لوگوں کو بتایا کہ میری طبیعت کچھ ٹھیک نہیں لگ رہی۔ اِس لیے اچھا ہوگا کہ ہم گھر چلے جائیں۔ مَیں کائے کو ڈیوی کے بارے میں سب کے سامنے نہیں بتانا چاہتا تھا۔
ریسٹورنٹ سے گھر تک کا سفر بہت ہی تکلیفدہ تھا۔ کائے بڑی خوشی سے سب کو بتا رہی تھیں کہ وہ ڈیوی سے ملنے کے لیے بےصبری سے اِنتظار کر رہی ہیں کیونکہ وہ کچھ دن میں ہم سے ملنے آنے والا تھا۔ ساتھ ہی میرے فون پر اُن لوگوں کے میسجز آ رہے تھے جنہوں نے ڈیوی کے بارے میں سنا تھا۔
اُن چاروں کو گھر چھوڑنے کے بعد مَیں اور کائے گھر آ گئے۔ کائے نے مجھے دیکھا اور اُنہیں لگا کہ کچھ تو گڑبڑ ہے۔ اُنہوں نے مجھ سے پوچھا: ”سب ٹھیک ہے؟“ مَیں جانتا تھا کہ اب مَیں کائے سے جو کہنے والا ہوں، اُس کی وجہ سے اُن کی پوری زندگی بکھر جائے گی، بالکل جیسے تقریباً دو گھنٹے پہلے اُس کال کی وجہ سے میری زندگی بکھر گئی تھی۔
غم سے نمٹنا
مَیں نے اور کائے نے پہلے بھی بہت سی مشکلیں دیکھی تھیں اور ہم جانتے تھے کہ یہوواہ ہمیشہ اپنے بندوں کو تسلی دیتا ہے۔ (یسعیاہ 41:10، 13) لیکن یہ تکلیف بہت ہی بڑی تھی۔ مَیں اکثر یہ سوچتا تھا ڈیوی یہوواہ کے لیے اِتنا کچھ کر رہا تھا پھر اُس کے ساتھ یہ سب کیسے ہو گیا؟ یہوواہ نے اُس کی حفاظت کیوں نہیں کی؟
ہمارے باقی دونوں بچے بھی ٹوٹ گئے تھے۔ لورین ایک ماں کی طرح ڈیوی سے پیار کرتی تھی اور اُس کے لیے یہ بہت بڑی تکلیف تھی۔ مائیکل بھی بہت پریشان تھا۔ حالانکہ مائیکل ہم سے تقریباً پانچ سال دُور رہا لیکن وہ یہ دیکھ سکتا تھا کہ اُس کا چھوٹا بھائی کتنا سمجھدار ہو گیا ہے۔
مصیبت کی اِس گھڑی میں کلیسیا نے شروع سے ہی ہماری بہت مدد کی۔ مثال کے طور پر بہن بھائی اُس وقت بھی ہمارے گھر آتے رہے اور ہمیں تسلی دیتے رہے جب کائے ابھی بھی صدمے میں تھیں۔ (اَمثال 17:17) مَیں اُن کی محبت کو کبھی نہیں بھول سکتا۔
غم سے نکلنے کے لیے مَیں نے اور کائے نے روزانہ دُعا کی، بائبل پڑھی اور عبادتوں میں گئے۔ اِس سے ہماری تکلیف تو کم نہیں ہوئی لیکن ہم جانتے تھے کہ اگر ہم یہوواہ کے قریب رہنا چاہتے ہیں تو یہ کام کرنا بہت ضروری ہیں۔—فِلپّیوں 3:16۔
اِس دوران ڈیانا اور مائیکل ہمارے قریب آ کر رہنے لگے اور لورین انگریزی زبان والی کلیسیا میں واپس آ گئی۔ ایک دوسرے کے قریب رہنے سے ڈیوی کی موت کے غم سے نکلنا کسی حد تک آسان رہا۔ جب لورین کی شادی ہو گئی تو اُس کا شوہر جسٹن بھی ہمارے لیے بہت بڑا سہارا بنا۔
ایک مشکل سفر
ڈیوی کی موت کے کچھ وقت بعد ہمیں اِس غم سے نکلنے کے لیے ایک اہم قدم اُٹھانا تھا۔ یہ قدم تھا تو بہت مشکل لیکن اِس سے ہماری بہت مدد ہوئی۔ اِس بارے میں کائے آپ کو بتائیں گی۔
”جب میرے شوہر نے مجھے بتایا کہ ڈیوی فوت ہو گیا ہے تو مجھے ایسا لگا کہ مَیں نے اپنی اُمید اور خوشی کھو دی ہو۔ مَیں غم میں اِس قدر ڈوب گئی تھی کہ مجھ سے روزمرہ کے کام بھی نہیں ہو پا رہے تھے۔ مَیں بس ہر وقت روتی رہتی تھی۔ اور سچ کہوں تو کبھی کبھار مجھے یہوواہ اور اُن سب لوگوں پر بہت غصہ آتا تھا جو زندہ ہیں۔ مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے مَیں نے معاملوں کو صحیح طرح دیکھنے کی صلاحیت ہی کھو دی ہو۔
مَیں ڈومینیکن ریپبلک جانا چاہتی تھی۔ مَیں اُس جگہ جانا چاہتی تھی جہاں میرا بیٹا رہ رہا تھا اور اپنی زندگی کے آخری کچھ مہینوں میں یہوواہ کی خدمت کر رہا تھا۔ لیکن مَیں جذباتی لحاظ سے بالکل ٹوٹ چُکی تھی اور مجھے نہیں لگ رہا تھا کہ مجھ میں یہ سفر کرنے کی طاقت ہے۔
میری ایک دوست نے مجھے بتایا کہ ڈومینیکن ریپبلک میں رہنے والے ڈیوی کے دوست بھی بہت دُکھی ہیں اور وہ ہم سے ملنا چاہتے ہیں۔ اُس کی مدد کی وجہ سے میرے اندر ہمت پیدا ہوئی کہ مَیں اُس جگہ جاؤں جہاں ڈیوی رہ رہا تھا۔
یہ سفر تھا تو مشکل پر اِس کا ہمیں بہت فائدہ ہوا۔ ہم اَور اچھے سے جان پائے کہ ڈیوی کتنی لگن سے یہوواہ کی خدمت کر رہا تھا۔ ڈیوی جس کلیسیا میں تھا وہاں بس ایک ہی بزرگ تھا۔ اُس نے ہمیں بتایا کہ اُسے پتہ ہوتا تھا کہ ڈیوی کو جو ذمےداری دی ہے، وہ اُسے ضرور پورا کرے گا۔
جب ہم اُس جگہ گئے جہاں ڈیوی رہ رہا تھا تو بہت سے لوگ ہم سے ملنے آئے اور اُنہوں نے ہمیں بتایا کہ ڈیوی نے اُن کے لیے کیا کیا کِیا ہے۔ مَیں ہمیشہ سے جانتی تھی کہ میرے بیٹے کا دل بہت اچھا ہے لیکن یہ سب دیکھنے سے مَیں سمجھ گئی کہ وہ یسوع کی طرح بننے کے لیے کتنی محنت کر رہا تھا۔
ہم ایک ایسے شخص سے بھی ملے جسے ڈیوی بائبل کورس کراتا تھا۔ وہ شخص بیمار ہونے کی وجہ سے بستر سے نہیں اُٹھ سکتا تھا اور بہت غریب تھا۔ بہن بھائیوں نے مجھے بتایا کہ ڈیوی ہمیشہ اِس شخص کے لیے عزت اور احترام دِکھاتا تھا۔ یہ سُن کر مجھے اپنے بیٹے پر بہت ناز ہوا!
یہ سفر میری زندگی کا سب سے مشکل سفر تھا۔ لیکن اِس کی وجہ سے ہم ڈیوی کے جاننے والوں کے ساتھ اپنا غم بانٹ سکے اور ایک دوسرے کو تسلی دے سکے۔ کچھ وقت کے لیے ہماری تکلیف تھوڑی کم ہو گئی تھی۔“
ڈیوی کی وجہ سے بہت سے لوگوں کا حوصلہ بڑھا
8 جنوری 2005ء کے ”اویک!“ میں ایک مضمون شائع ہوا جس میں ڈیوی کی موت اور اِس بارے میں بتایا گیا کہ ڈومینیکن ریپبلک میں اُس نے یہوواہ کے لیے کیا کچھ کِیا تھا۔ اُس وقت ہمیں اندازہ بھی نہیں تھا کہ یہ مضمون پڑھ کر لوگوں کو کتنا فائدہ ہوگا۔ مثال کے طور پر مئی 2019ء میں نکِ نام کے ایک بھائی نے ہم سے رابطہ کِیا اور ہمیں یہ بتایا:
”2004ء کے آخر تک میں کالج میں تھا اور یہوواہ کی خدمت کے حوالے سے میرا کوئی منصوبہ نہیں تھا۔ مَیں خوش نہیں تھا۔ مَیں نے یہوواہ سے دُعا کی اور اُس سے مدد مانگی تاکہ مَیں اپنی جوانی کے دنوں کو صحیح کاموں میں لگاؤں۔ اِس کے کچھ ہی وقت بعد مَیں نے ”اویک!“ میں ڈیوی کے بارے میں پڑھا۔ یہ میری دُعا کا جواب تھا!
مَیں نے کالج چھوڑ دیا اور پہلکار بن گیا۔ مَیں نے سپینش زبان سیکھنے اور کسی اَور ملک میں جا کر یہوواہ کی خدمت کرنے کا منصوبہ بنایا۔ کچھ وقت بعد مَیں نے نکاراگوا میں یہوواہ کی خدمت کی اور اپنی بیوی کے ساتھ بادشاہت کے مُنادوں کے لیے سکول میں بھی گیا۔ جب کوئی مجھ سے پوچھتا ہے کہ کس چیز نے پہلکار بننے میں میری مدد کی تو مَیں اُسے ڈیوی کے بارے میں بتاتا ہوں۔“
ایک بار جب ہم 2019ء کے بینالاقوامی اِجتماع کے لیے ارجنٹینا کے شہر بیونس آئرس گئے تو ہم جس ہوٹل میں رُکے تھے وہاں ایبی نام کی ایک بہن بھی رُکی ہوئی تھی۔ ہمیں یہ دیکھ کر بڑا اچھا لگا کہ وہ بہن کتنی شفیق ہے۔ اُسے دیکھ کر مجھے اور کائے کو ڈیوی کی یاد آ جاتی تھی۔
جب ہم اپنے کمرے میں گئے تو ہم نے ایبی کو اُس مضمون کا لنک بھیجا جس میں ڈیوی کے بارے میں بتایا گیا تھا۔ کچھ منٹ بعد اُس نے ہمیں جواب دیا اور وہ ہم سے ملنا چاہتی تھی۔ جب ہم ہوٹل کی لابی میں اُس سے ملنے گئے تو اُس کی آنکھوں میں آنسو تھے اور اُس نے ہمیں بتایا کہ ڈیوی کے بارے میں پڑھنے کی وجہ سے ہی وہ ستمبر 2011ء میں پہلکار بنی اور پھر اُس نے ایک دُوردراز علاقے میں جا کر یہوواہ کی خدمت کی۔ ایبی نے کہا: ”جب بھی مجھے یہوواہ کی خدمت کرتے ہوئے مشکلوں کا سامنا ہوتا ہے، مَیں وہ مضمون دوبارہ پڑھتی ہوں۔“ اُس کے پاس اِس مضمون کی ایک کاپی بھی تھی۔
اِس طرح کے واقعات سے پتہ چلتا ہے ہم ایک ایسے خاندان کا حصہ ہیں جو پوری دُنیا میں پھیلا ہوا ہے۔ کوئی بھی اِتنا متحد نہیں ہے جتنا یہوواہ کے بندے!
مجھے اور کائے کو اِس بات سے بڑی تسلی ملی کہ ڈیوی کا دوسروں پر کتنا اچھا اثر پڑا۔ اور یہ بات ہمارے اُن سب نوجوانوں کے بارے میں سچ ہے جو بڑھ چڑھ کر یہوواہ کی خدمت کرتے ہیں۔ شاید اُنہیں اندازہ بھی نہیں ہے کہ اُن کی مثال کا اُن لوگوں پر کتنا گہرا اثر ہوتا ہے جو اُن کے جوش کو دیکھ رہے ہوتے ہیں اور اُنہیں یہ حوصلہ ملتا ہے کہ وہ بھی لگن سے یہوواہ کی خدمت کریں۔
”اُس کی نظر میں وہ سب زندہ ہیں“
لُوقا 20:37 میں یسوع نے یہوواہ کے وہ الفاظ دُہرائے جب اُس نے خود کو ”اَبراہام کا خدا، اِضحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا“ کہا۔ یہوواہ نے یہ نہیں کہا کہ وہ تب اُن کا خدا تھا جب وہ زندہ تھے بلکہ اُس نے کہا کہ وہ اُن کا خدا ہے۔ لیکن اُس نے ایسا کیوں کہا؟ یسوع نے اِس کا جواب 38 آیت میں دیا۔ اُنہوں نے کہا: ”کیونکہ اُس کی نظر میں وہ سب زندہ ہیں۔“
یہوواہ کی نظر میں اُس کے یہ سب بندے زندہ ہیں۔ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ اُس کی کتنی شدید خواہش ہے کہ وہ اُنہیں زندہ کرے! (ایوب 14:15؛ یوحنا 5:28، 29) مجھے پکا یقین ہے کہ یہوواہ ڈیوی اور اپنے اُن سب بندوں کے بارے میں ایسا ہی محسوس کرتا ہے جو موت کی نیند سو گئے ہیں۔
مَیں تو ڈیوی سے ملنے کا شدت سے اِنتظار کر ہی رہا ہوں۔ لیکن میری خواہش ہے کہ مَیں کائے کو اُس سے ملتے دیکھوں۔ مَیں نے کائے کو بہت تکلیف سے گزرتے دیکھا ہے۔ میرے لیے لُوقا 7:15 میں لکھی بات بہت اہمیت رکھتی ہے: ”وہ آدمی اُٹھ بیٹھا اور باتیں کرنے لگا اور یسوع نے اُسے اُس کی ماں کے سپرد کر دیا۔“
ستمبر 2005ء میں مَیں بھی کائے کے ساتھ مل کر پہلکار کے طور پر خدمت کرنے لگا۔ یہ میرے لیے بہت بڑا اعزاز ہے کہ مَیں اپنی بیوی، اپنے بچوں اور اُن کے جیون ساتھیوں کے ساتھ مل کر یہوواہ کی خدمت کر رہا ہوں۔ ایک گھرانے کے طور پر ہم ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں اور اُس نئی دُنیا کی اُمید پر اپنا دھیان رکھتے ہیں جس میں ہم اپنے پیارے ڈیوی سے دوبارہ ملیں گے۔