مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیمیلا روزم | آپ‌بیتی

مَیں نے یہوواہ کی بات ماننے کا عزم کِیا ہوا تھا

مَیں نے یہوواہ کی بات ماننے کا عزم کِیا ہوا تھا

 میرے نانا نانی نے 1906ء میں یہوواہ کے وعدوں کے بارے میں سیکھا تھا۔ اُس وقت میرے ایک ماموں کو ایک خطرناک اِنفیکشن کی وجہ سے فوت ہوئے کچھ ہی وقت ہوا تھا۔ اُن کا ڈاکٹر بائبل سٹوڈنٹ تھا جنہیں اب یہوواہ کے گواہ کہا جاتا ہے۔ اُس ڈاکٹر نے میرے نانا نانی کو بائبل سے کچھ ایسی باتیں بتائیں جن سے اُنہیں بہت تسلی ملی اور اُس نے اُنہیں مُردوں کے جی اُٹھنے کی اُمید کے بارے میں بھی بتایا۔ اِس وجہ سے میرے نانا نانی، میری امی اور میری خالہ بائبل سٹوڈنٹ بن گئے۔‏

 کئی سال تک یہ چاروں بڑے جوش سے یہوواہ کی خدمت کر رہے تھے۔ میری نانی، میری امی اور میری خالہ نے بیٹھنے کی جگہ ڈھونڈنے میں اُن لوگوں کو مدد کی جو شہر شکاگو میں ”‏فوٹو ڈرامہ آف کرِیشن“‏ دیکھنے آئے تھے۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ صرف میری امی نے ہی یہوواہ کی عبادت کرنی جاری رکھی۔ ایسا کرنا اُن کے لیے بالکل آسان نہیں تھا کیونکہ 1930ء کے آس‌پاس تک وہ سب گھر والے مل کر یہوواہ کی عبادت کرتے تھے۔ جب مَیں نے دیکھا کہ میری امی یہوواہ کی بات مانتی ہیں اور اُس کی وفادار ہیں تو اِس کا مجھ پر بہت گہرا اثر ہوا۔ میرے ابو بھی وفاداری سے یہوواہ کی عبادت کرنے کے حوالے سے بہت اچھی مثال قائم کر رہے تھے۔‏

1948ء میں ہم سب گھر والوں کی تصویر

 مَیں 1927ء میں پیدا ہوئی اور مَیں اپنے بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھی۔ ہم سب ہی یہوواہ کی عبادت کر رہے تھے۔ میرے ابو ترکھان تھے اور ہم شکاگو سے باہر ایک گھر میں رہتے تھے۔ ہمارا سبزیوں کا کھیت تھا اور ہم نے کچھ مُرغیاں اور بطخیں بھی پالی ہوئی تھیں۔

 مجھے کام کرنا بہت پسند تھا۔ گھر میں میرا ایک کام یہ ہوتا تھا کہ اگر کسی کے موزے پھٹ جاتے تھے تو مَیں اُنہیں سیتی تھی۔ ابھی تو لوگ ایسا نہیں کرتے لیکن اُس زمانے میں یہ بہت عام تھا۔ اگر موزے پھٹ جاتے تھے تو اُنہیں پھینکا نہیں جاتا تھا بلکہ اُنہیں سوئی اور دھاگے سے سیا جاتا تھا۔ مَیں خوش ہوں کہ مَیں نے یہ ہنر سیکھا کیونکہ آگے چل کر مَیں نے زیادہ‌تر یہی کام کِیا۔‏

میرے امی ابو نے بہت اچھی مثال قائم کی

 میرے ابو چاہتے تھے کہ ہم سب کا دھیان یہوواہ کی عبادت پر رہے۔ اِس لیے ہم سب عبادتوں میں جاتے تھے، مُنادی کرتے تھے اور ہر روز بائبل کی ایک آیت پر بات کرتے تھے۔ ہفتے کی شام کو ہم ‏”‏مینارِنگہبانی“‏ کے ذریعے بائبل کا مطالعہ کرتے تھے۔‏

 ابو نے ہمارے پڑوسیوں کو گواہی دینے کے لیے ہمارے گھر کی کھڑکی کے پاس ایک بورڈ لگایا جو بجلی سے چلتا تھا۔ یہ ہمارے بھائیوں نے بنایا تھا۔ اِس پر عوامی تقریر یا کسی کتاب وغیرہ کا اِشتہار ہوتا تھا۔ اِس پر لگی لائٹ جلتی بجھتی تھی جس کی وجہ سے اِس پر آنے جانے والوں کا دھیان پڑتا تھا۔ ابو نے اِس طرح کے دو بورڈ ہماری گاڑی پر بھی لگائے تھے۔‏

امی ہمیں فونوگراف کے ذریعے مُنادی کرنے کے لیے لے جا رہی ہیں

 

 میرے ابو نے اپنی باتوں اور کاموں سے ہم سب بچوں کو یہ سکھایا کہ یہوواہ کی بات ماننا کتنا ضروری ہے۔ میری امی نے ہر لحاظ سے ابو کا ساتھ دیا۔ جب میری سب سے چھوٹی بہن پانچ سال کی تھی تو امی نے پہل‌کار کے طور پر خدمت شروع کر دی اور وہ پوری زندگی پہل‌کار رہیں۔ میرے امی ابو یہوواہ کی طرف سے برکت تھے!‏

 اُس زمانے کی زندگی آج کے زمانے سے بہت فرق تھی۔ ہمارے پاس ٹی‌وی نہیں تھا اِس لیے ہم سب بہن بھائی زمین پر بیٹھ کر ریڈیو سنتے تھے۔ ریڈیو پر اکثر بہت اچھے پروگرام آتے تھے۔ ہم سب گھر والوں کو بائبل سے تیار کیے گئے وہ پروگرام بھی بہت اچھے لگتے تھے جو یہوواہ کی تنظیم ریڈیو پر نشر کرتی تھی۔‏

اِجتماع، فونوگراف اور سینڈوِچ سائن

 ہمیں یہوواہ کے گواہوں کے اِجتماعوں پر جانا بہت اچھا لگتا تھا۔ 1935ء میں ہونے والے اِجتماع پر ہم نے سیکھا تھا کہ مُکاشفہ 7:‏9،‏ 14 میں ”‏بڑی مصیبت“‏ سے نکلنے والی جس ”‏بڑی بِھیڑ“‏ کے بارے میں بتایا گیا ہے، اُسے زمین پر فردوس میں ہمیشہ تک زندہ رہنے کی اُمید ملی ہے۔ 1935ء سے پہلے میرے امی ابو روٹی اور مے میں سے کھاتے پیتے تھے۔ لیکن اِس کے بعد سے صرف میرے ابو ایسا کرنے لگے۔ امی سمجھ گئیں کہ اُن کی اُمید آسمان پر مسیح کے ساتھ حکمرانی کرنے کی نہیں بلکہ زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہنے کی ہے۔

 1941ء میں ریاست میسوری کے شہر سینٹ لوئس میں ہونے والے اِجتماع پر بھائی جوزف رتھرفورڈ نے ایک کتاب ریلیز کی جس کا نام تھا:‏ ”‏چلڈِرن۔“‏ اُس وقت بھائی جوزف رتھرفورڈ ہمارے کام کی پیشوائی کر رہے تھے۔ جب یہ کتاب ریلیز ہوئی تو تالیوں کی گُونج کافی دیر تک سنائی دیتی رہی۔ اُس وقت مَیں 14 سال کی تھی اور اِس سے پچھلے سال میرا بپتسمہ ہوا تھا۔ مجھے بہت اچھی طرح یاد ہے کہ مَیں کچھ اَور بچوں کے ساتھ لائن میں کھڑی ہوئی تھی اور سٹیج پر جا کر کتاب لینے کا اِنتظار کر رہی تھی۔

1944ء میں لورین کے ساتھ

 اُس زمانے میں مُنادی کرنے کا طریقہ بہت فرق تھا۔ 1930ء کے آس پاس ہم فونوگراف اِستعمال کرتے تھے اور لوگوں کو ریکارڈ کی ہوئی تقریریں سناتے تھے۔ کسی گھر کا دروازہ بجانے سے پہلے ہم چیک کر لیتے تھے کہ فونوگراف صحیح حالت میں ہو اور تیار ہو۔ جب کوئی شخص دروازے پر آتا تھا تو ہم اُس سے چھوٹی سی بات کرتے تھے، ساڑھے چار منٹ کی ایک تقریر چلاتے تھے اور پھر اُسے کوئی کتاب دیتے تھے۔ ہمارے علاقے کے لوگ بائبل کے پیغام کے لیے بہت احترام دِکھاتے تھے۔ مجھے نہیں یاد پڑتا کہ ہمیں کوئی ایسا شخص ملا تھا جو ہمارے ساتھ بہت بُری طرح پیش آیا ہو۔ جب مَیں نے 16 سال کی عمر میں پہل‌کار کے طور پر خدمت شروع کی تو اُس وقت ابو نے مجھے ایک فونوگراف دیا جس کے ذریعے مُنادی کرنا مجھے بہت اچھا لگتا تھا۔ میرے ساتھ مل کر پہل‌کار کے طور پر خدمت کرنے والی بہن کا نام لورین تھا۔‏

 اُس وقت مُنادی کرنے کے لیے کچھ گواہ شہر میں مارچ بھی کرتے تھے۔ کچھ وقت تک ہم اِسے سینڈوِچ سائن‌بورڈ پریڈ کہتے تھے کیونکہ ہم اپنے گلے میں اِشتہاروں کے دو بورڈ پہنتے تھے، ایک بورڈ ہمارے آگے کی طرف ہوتا تھا اور ایک پیچھے کی طرف۔ اِن پر کچھ اِس طرح کی چیزیں لکھی ہوتی تھیں:‏ ”‏مذہب ایک پھندا اور فریب ہے“‏ اور ”‏خدا اور بادشاہ مسیح کی خدمت کریں۔“‏

گلے میں اِشتہار لگا کر گواہی دیتے ہوئے

 عبادتوں میں ہم جو کچھ سیکھتے تھے، اُس سے ہم مخالفت سہنے کے لیے تیار ہو جاتے تھے۔ اور ہماری مخالفت ہوئی بھی۔ مثال کے طور پر جب ہم پہلی بار ایک بازار میں لوگوں کو ہماری کتابیں پڑھنے کے لیے دے رہے تھے تو پولیس ہمیں گاڑی میں بٹھا کر تھانے لے گئی۔ کئی گھنٹوں بعد ہمیں چھوڑ دیا گیا۔ ہمیں اِس بات کی خوشی تھی کہ ہمیں یہوواہ کی بات ماننے کی وجہ سے اذیت سہنی پڑی ہے۔‏

شادی، گلئیڈ سکول اور فوج میں بھرتی ہونے کا حکم

یوجین اور میری شادی کی تصویر

 کچھ وقت بعد لورین نے مجھے یوجین روزم نام کے ایک ایسے بھائی سے ملوایا جس سے وہ ریاست مینیسوٹا کے شہر منیاپولس میں ایک اِجتماع پر ملی تھی۔ یوجین فلوریڈا کے شہر کی‌ویسٹ میں پلے بڑھے تھے۔ جب وہ میٹرک میں تھے تو اُنہیں سکول سے نکال دیا گیا کیونکہ اُنہوں نے ایک قومی پروگرام میں حصہ لینے سے منع کر دیا تھا۔ جیسے ہی اُنہیں سکول سے نکالا گیا، اُنہوں نے پہل‌کار کے طور پر خدمت شروع کر دی۔ ایک بار وہ ایک ایسی لڑکی سے ملے جو اُن کی کلاس میں پڑھتی تھی۔ وہ لڑکی جاننا چاہتی تھی کہ یوجین کو سکول سے کیوں نکالا گیا ہے کیونکہ یوجین پڑھائی میں بہت اچھے تھے۔ یوجین نے اُس لڑکی کو بائبل سے جو جواب دیا، اُس کی وجہ سے وہ لڑکی بائبل کورس کرنے کے لیے تیار ہو گئی۔ اُس نے بائبل میں لکھی سچائیوں کو قبول کِیا اور وہ یہوواہ کی گواہ بن گئی۔

1951ء میں کی ویسٹ میں

 یوجین اور مَیں نے 1948ء میں شادی کر لی۔ ہم نے شادی کے شروع کے عرصے میں کی ویسٹ میں پہل‌کار کے طور پر خدمت کی۔ پھر ہمیں گلئیڈ سکول کی 18ویں کلاس کے لیے بُلایا گیا اور یہ سکول 1952ء میں ختم ہوا۔ سکول کے دوران ایک کلاس میں سپینش زبان سکھائی جاتی تھی۔ اِس لیے ہمیں لگ رہا تھا کہ ہمیں سپینش زبان والے کسی ملک میں بھیجا جائے گا۔ لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔ جب ہم گلئیڈ سکول میں تھے تو کوریا میں جنگ شروع ہو گئی اور یوجین کو فوج میں بھرتی ہونے کے لیے بُلایا گیا۔ یہ ہمارے لیے بڑی عجیب بات تھی کیونکہ دوسری عالمی جنگ کے دوران یوجین کو مذہبی خدمت کی وجہ سے فوج میں بھرتی ہونے سے چُھوٹ مل چُکی تھی۔ چونکہ یوجین کو فوج میں بھرتی ہونے کے لیے کہا گیا اِس لیے بھائیوں نے ہم سے کہا کہ ہم فی‌الحال امریکہ میں ہی رُکیں۔ مَیں بہت مایوس ہو گئی اور رونے لگی۔ دو سال بعد یوجین کو فوج میں بھرتی ہونے سے چُھوٹ مل گئی۔ ہم اِس واقعے سے بہت مایوس ہو گئے تھے لیکن ہم نے سیکھا کہ اگر ایک دروازہ بند ہو جاتا ہے تو یہوواہ دوسرا دروازہ کھول دیتا ہے؛ بس ہمیں صبر سے کام لینا ہوتا ہے۔

گلئیڈ سکول کی کلاس

کلیسیاؤں کا دورہ اور پھر کینیڈا میں خدمت

 1953ء میں یوجین کو حلقے کا نگہبان بنا دیا گیا۔ اِس سے پہلے ہم ریاست ایریزونا کے شہر ٹکسن میں سپینش زبان والی کلیسیا میں خدمت کر رہے تھے۔ ہم نے ریاست اوہائیو ،کیلیفورنیا اور شہر نیو یارک کی کلیسیاؤں کا دورہ کِیا۔ پھر 1958ء میں یوجین کو صوبائی نگہبان a بنا دیا گیا اور ہم نے کیلیفورنیا اور اوریگن کا دورہ کِیا۔ ہم بہن بھائیوں کے گھروں میں ٹھہرتے تھے۔ پھر 1960ء میں ہم کینیڈا چلے گئے جہاں یوجین بادشاہتی خدمتی سکول میں کلیسیا کے بزرگوں کو ٹریننگ دیتے تھے۔ ہم 1988ء تک کینیڈا میں رہے۔

 جب ہم کینیڈا میں تھے تو ایک دن گھر گھر مُنادی کرتے وقت مَیں اور ایک اَور بہن ایک گھرانے سے ملے۔ شروع میں ہم صرف گیل نام کی عورت سے ملے جس نے ہمیں بتایا کہ حال ہی میں اُس کے ابو فوت ہوئے ہیں اور اُس کے تینوں بیٹے اِس وجہ سے بہت پریشان ہیں۔ وہ اکثر گیل سے پوچھتے تھے کہ ”‏نانا کیوں فوت ہو گئے؟ وہ کہاں چلے گئے ہیں؟“‏ گیل کے پاس اُن کے اِن سوالوں کا کوئی جواب نہیں تھا۔ اِس لیے ہم نے اُنہیں بائبل سے اِن سوالوں کے تسلی‌بخش جواب دِکھائے۔‏

 اُس وقت یوجین اُس کلیسیا کا دورہ کر رہے تھے اِس لیے ہم وہاں بس ایک ہفتے کے لیے ہی تھے۔ لیکن میرے ساتھ جو بہن تھی، وہ گیل سے دوبارہ ملنے گئی۔ اِس کا کیا فائدہ ہوا؟ گیل، اُن کے شوہر بِل اور اُن کے تین بیٹوں کرِسٹوفر، سٹِیو اور پیٹرک نے بائبل سے سچائیوں کو قبول کر لیا۔ کرِسٹوفر اب کینیڈا کی ایک کلیسیا میں بزرگ ہیں، سٹِیو ریاست فلوریڈا کے شہر پالم‌کوسٹ میں ہماری تنظیم کے ایک سکول میں ٹریننگ دیتے ہیں اور پیٹرک تھائی‌لینڈ برانچ کی کمیٹی کے رُکن ہیں۔ مَیں اور یوجین اِس گھرانے کے ساتھ رابطے میں رہے۔ مجھے خوشی ہے کہ ہم یہوواہ کے بارے میں سیکھنے میں اِس گھرانے کی تھوڑی بہت مدد کر پائے۔‏

ہسپتالوں کا دورہ کرنے سے ہسپتال رابطہ کمیٹیوں تک کا سفر

 جب ہم کینیڈا میں تھے تو یہوواہ نے یوجین کو ایک اَور بھاری ذمے‌داری دی۔ مَیں آپ کو اِس کے بارے میں بتاتی ہوں۔‏

 کئی سال پہلے لوگ اِس بات کو نہیں سمجھ پاتے تھے کہ ہم خون کیوں نہیں لگواتے۔ اور اِس وجہ سے لوگ ہمارے بارے میں غلط نظریہ رکھنے لگے تھے۔ کینیڈا کے سب اخباروں میں یہ خبر چھپ گئی تھی کہ یہوواہ کے گواہوں کے بچے مر رہے ہیں کیونکہ اُن کے ماں باپ اُنہیں خون نہیں لگواتے۔ میرے شوہر نے یہ بات ثابت کی کہ یہ کہانیاں جھوٹی ہیں۔‏

 سن 1969ء میں ریاست نیو یارک کے شہر بفلو میں ہونے والے بین‌الاقوامی اِجتماع سے پہلے یوجین اور کچھ اَور بھائی اُس علاقے کے بڑے بڑے ہسپتالوں میں گئے تاکہ وہ یہ بتا سکیں کہ تقریباً 50 ہزار گواہ کینیڈا اور امریکہ سے اِس اِجتماع پر آئیں گے۔ وہ چاہتے تھے کہ اگر صحت کا کوئی بڑا مسئلہ کھڑا ہو جائے تو ڈاکٹروں کو پہلے سے یہ پتہ ہو کہ خون لگوانے کے حوالے سے ہمارا کیا نظریہ ہے۔ اور اُنہیں یہ بھی پتہ ہو کہ یہ اِتنا سمجھ‌داری والا فیصلہ کیوں ہے۔ بھائیوں نے ڈاکٹروں کو کچھ ایسے مضامین دِکھائے جن میں خون کے بغیر علاج کے بارے میں بات کی گئی ہے۔ اور یہ مضامین ایسی کتابوں سے لیے گئے تھے جن کی ڈاکٹروں کی نظر میں بہت اہمیت ہے۔ ڈاکٹروں نے اِس پوری صورتحال کے بارے میں جیسا ردِعمل دِکھایا، اُس کی وجہ سے یوجین اور کچھ اَور بھائی کینیڈا کے ہسپتالوں کا دورہ بھی کرنے لگے۔ اُنہوں نے مقامی بزرگوں کی بھی مدد کی کہ وہ صحت کے حوالے سے کسی ایمرجنسی کے لیے پہلے سے خود کو کیسے تیار کر سکتے ہیں۔‏

 آہستہ آہستہ اِن بھائیوں کی محنت رنگ لانے لگی۔ اُن کی اِس محنت کا ایک ایسا نتیجہ نکلا تھا جس کا ہم نے تصور بھی نہیں کِیا تھا۔ لیکن کیسے؟‏

سلائی کے شعبے میں کام کرتے ہوئے

 1985ء کے آس پاس یوجین کو نیو یارک کے شہر بروکلن میں ہمارے مرکزی دفتر سے بھائی ملٹن ہینشل کی کال آئی۔ گورننگ باڈی چاہتی تھی کہ امریکہ میں ڈاکٹروں کو ہمارے نظریے کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کا جو سلسلہ چل رہا ہے، اُسے اَور بھی بڑھایا جائے۔ اِس لیے یوجین اور مَیں بروکلن شفٹ ہو گئے۔ اور جنوری 1988ء میں گورننگ باڈی نے ہمارے مرکزی دفتر میں خون کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والا شعبہ قائم کِیا۔ بعد میں میرے شوہر اور دو اَور بھائی بہت سے سیمینار کرنے لگے۔ اُنہوں نے پہلے امریکہ اور پھر دوسرے ملکوں میں سیمینار کیے۔ جلد ہی مختلف برانچوں میں خون کے بغیر علاج کے متعلق معلومات فراہم کرنے والا شعبہ قائم کِیا گیا۔ اور بہت سے شہروں میں ہسپتال رابطہ کمیٹیاں بنائی گئیں۔ یہوواہ کی اِس برکت کی وجہ سے بہت سے گواہوں اور اُن کے بچوں کو فائدہ ہوا ہے۔ جب یوجین سیمینار کر رہے ہوتے تھے یا ہسپتالوں میں ڈاکٹروں سے ملنے جاتے تھے تو مَیں مقامی بیت‌ایل میں سلائی کے شعبے یا کچن میں کام کرتی تھی۔‏

جاپان میں ہسپتال رابطہ کمیٹی کا سیمینار

میری زندگی کا سب سے مشکل وقت

 2006ء میں یوجین فوت ہو گئے۔ یہ میری زندگی کا سب سے مشکل وقت تھا۔ وہ مجھے بہت یاد آتے ہیں۔ اِس مشکل سے نمٹنے میں بہت سی چیزوں نے میری مدد کی ہے۔ مثال کے طور پر مَیں روزانہ دُعا کرنے اور بائبل پڑھنے سے یہوواہ کے قریب رہتی ہوں۔ جب بیت‌ایل میں روزانہ کی آیت پر بات کی جاتی ہے تو مَیں اِسے بہت دھیان سے سنتی ہوں۔ اور جس باب سے یہ آیت لی جاتی ہے، مَیں اُسے پڑھتی ہوں۔ مَیں خود کو بیت‌ایل کے کام میں مصروف رکھتی ہوں۔ مَیں سلائی کے شعبے میں کام کرتی ہوں اور یہ میرے لیے بہت بڑا اعزاز ہے۔ کچھ عرصے پہلے مجھے یہ موقع ملا کہ مَیں ریاست نیو جرسی اور نیو یارک کے اِجتماعوں کے ہالوں کے لیے پردے بنا سکوں۔ اب مَیں فشِ‌کلِ بیت‌ایل میں کام کرتی ہوں جہاں مَیں کپڑوں کی فٹنگ وغیرہ یا دوسرے چھوٹے موٹے کام کرتی ہوں۔‏ b

 میری زندگی میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ مَیں یہوواہ سے محبت کروں اور یہوواہ اور اُس کی تنظیم کی بات مانوں۔ (‏عبرانیوں 13:‏17؛‏ 1-‏یوحنا 5:‏3‏)‏ مجھے خوشی ہے کہ یوجین اور مَیں نے اپنی زندگی میں اِس بات کو سب سے زیادہ اہمیت دی۔ اِس وجہ سے مجھے اِس بات کا پکا یقین ہے کہ یہوواہ نئی دُنیا میں ہمیں ایک لمبی زندگی دے گا۔ اور ہمارے لیے سب سے زیادہ خوشی کی بات یہ ہوگی کہ ہم ایک دوسرے کو دوبارہ دیکھ پائیں گے۔—‏یوحنا 5:‏28، 29‏۔‏

a حلقے کا نگہبان اپنے حلقے کی ہر کلیسیا کا دورہ کرتا ہے لیکن صوبائی نگہبان حلقوں کا دورہ کرتا تھا اور حلقے کے اِجتماع پر تقریریں کرتا تھا۔‏

b بہن کیمیلا روزم مارچ 2022ء میں فوت ہو گئیں اور اُس وقت اِس مضمون پر کام کِیا جا رہا تھا۔ اُس وقت وہ 94 سال کی تھیں۔‏