متی 5-7 ابواب
5 جب یسوع نے لوگوں کی بِھیڑ دیکھی تو وہ پہاڑ پر گئے اور بیٹھ گئے۔ یہ دیکھ کر اُن کے شاگرد اُن کے پاس آئے۔ 2 یسوع اُن کو تعلیم دینے لگے اور کہنے لگے:
3 ”وہ لوگ خوش رہتے ہیں جن کو احساس ہے کہ اُنہیں خدا کی رہنمائی کی ضرورت ہے a کیونکہ آسمان کی بادشاہت اُن کی ہے۔
4 وہ لوگ خوش رہتے ہیں جو ماتم کرتے ہیں کیونکہ اُن کو تسلی ملے گی۔
5 وہ لوگ خوش رہتے ہیں جو نرممزاج b ہیں کیونکہ اُن کو زمین ورثے میں ملے گی۔
6 وہ لوگ خوش رہتے ہیں جو نیکی کے لیے ترستے ہیں c کیونکہ اُن کی خواہش پوری ہوگی۔
7 وہ لوگ خوش رہتے ہیں جو رحمدل ہیں کیونکہ اُن پر رحم کِیا جائے گا۔
8 وہ لوگ خوش رہتے ہیں جو پاکدل ہیں کیونکہ وہ خدا کو دیکھیں گے۔
9 وہ لوگ خوش رہتے ہیں جو صلحپسند ہیں d کیونکہ وہ خدا کے بیٹے کہلائیں گے۔
10 وہ لوگ خوش رہتے ہیں جن کو نیکی کرنے کی وجہ سے اذیت دی جاتی ہے کیونکہ آسمان کی بادشاہت اُن کی ہے۔
11 جب آپ کو میرے شاگرد ہونے کی وجہ سے طعنے دیے جاتے ہیں، اذیت پہنچائی جاتی ہے اور آپ کے خلاف جھوٹی باتیں پھیلائی جاتی ہیں تو آپ خوش رہتے ہیں۔ 12 لوگوں نے اِسی طرح سے اُن نبیوں کو بھی اذیت پہنچائی جو آپ سے پہلے آئے تھے۔ اِس لیے خوش ہوں اور خوشی سے جھومیں کیونکہ آپ کو آسمان میں بڑا اجر ملے گا۔
13 آپ دُنیا کے نمک ہیں۔ لیکن اگر نمک کا ذائقہ ختم ہو جائے تو اُس کو پھر سے نمکین کیسے بنایا جا سکتا ہے؟ وہ کسی کام کا نہیں رہتا اِس لیے اُسے باہر پھینکا جاتا ہے جہاں وہ لوگوں کے پیروں کے نیچے روندا جاتا ہے۔
14 آپ دُنیا کی روشنی ہیں۔ جو شہر پہاڑ پر ہوتا ہے، وہ سب کو دِکھائی دیتا ہے۔ 15 لوگ چراغ جلا کر اُسے ٹوکری کے نیچے نہیں رکھتے بلکہ چراغدان پر رکھتے ہیں تاکہ گھر کے سب لوگوں کو روشنی ملے۔ 16 اِسی طرح آپ بھی اپنی روشنی سب لوگوں پر چمکائیں تاکہ وہ آپ کے اچھے کاموں کو دیکھ کر آپ کے آسمانی باپ کی بڑائی کریں۔
17 یہ نہ سوچیں کہ مَیں شریعت یا نبیوں کی تعلیم کو مٹانے آیا ہوں۔ مَیں اِن کو مٹانے نہیں بلکہ پورا کرنے آیا ہوں۔ 18 مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ جس طرح آسمان اور زمین نہیں مٹ سکتے اُسی طرح شریعت کے ایک حرف کا ایک نقطہ بھی نہیں مٹ سکتا جب تک کہ سب باتیں پوری نہ ہوں۔ 19 اِس لیے جو شخص شریعت کے سب سے چھوٹے حکم کو توڑتا ہے اور دوسروں کو بھی ایسا کرنا سکھاتا ہے، وہ آسمان کی بادشاہت کے لائق نہیں ہوگا۔ لیکن جو اِن حکموں پر عمل کرتا ہے اور دوسروں کو بھی ایسا کرنا سکھاتا ہے، وہ آسمان کی بادشاہت کے لائق ہوگا۔ 20 مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ اگر آپ فریسیوں اور شریعت کے عالموں سے زیادہ نیک نہیں ہوں گے تو آپ آسمان کی بادشاہت میں ہرگز داخل نہیں ہوں گے۔
21 آپ نے سنا ہے کہ پُرانے زمانے میں لوگوں سے کہا گیا تھا: ”قتل نہ کرو۔ جو شخص قتل کرے گا، اُسے مقامی عدالت میں پیش کِیا جائے گا۔“ 22 لیکن مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ جس شخص کے دل میں اپنے بھائی کے خلاف غصہ بھڑکتا رہتا ہے، اُس کو مقامی عدالت میں پیش کِیا جائے گا اور جو اپنے بھائی کو حقارت سے ”احمق“ کہتا ہے، اُس کو عدالتِعظمیٰ میں پیش کِیا جائے گا جبکہ جو اپنے بھائی کو ”ذلیل کمینہ!“ کہتا ہے، اُس کو ہنوم کی وادی e کی آگ میں جھونکا جائے گا۔
23 اِس لیے اگر آپ قربانگاہ پر نذرانہ پیش کرنے جا رہے ہوں اور آپ کو یاد آئے کہ آپ کا بھائی آپ سے ناراض ہے 24 تو اپنا نذرانہ وہیں قربانگاہ کے آگے چھوڑ دیں۔ پہلے جا کر اپنے بھائی سے صلح کریں اور پھر واپس آ کر نذرانہ پیش کریں۔
25 اگر کوئی آپ کے خلاف مُقدمہ درج کرائے اور آپ اُس کے ساتھ عدالت جا رہے ہوں تو راستے میں ہی معاملہ حل کر لیں تاکہ وہ آپ کو منصف کے حوالے نہ کر دے اور منصف آپ کو سپاہی کے حوالے نہ کر دے اور آپ کو قیدخانے میں نہ ڈال دیا جائے۔ 26 مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ آپ اُس وقت تک قید سے رِہا نہیں ہوں گے جب تک آپ پائی پائی ادا نہ کر دیں۔
27 آپ جانتے ہیں کہ کہا گیا تھا: ”زِنا نہ کرو۔“ 28 لیکن مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ اگر ایک شخص ایک عورت کو ایسی نظر سے دیکھتا رہے کہ اُس کے دل میں اُس عورت کے لیے جنسی خواہش بھڑک اُٹھے تو وہ اپنے دل میں اُس کے ساتھ زِنا کر چُکا ہے۔ 29 اگر آپ کی دائیں آنکھ آپ کو گمراہ کر رہی ہے تو اِسے نکال کر پھینک دیں۔ بہتر ہے کہ آپ کا ایک عضو نہ رہے بجائے اِس کے کہ آپ کا سارا جسم ہنوم کی وادی f میں پھینکا جائے۔ 30 اگر آپ کا دایاں ہاتھ آپ کو گمراہ کر رہا ہے تو اِسے کاٹ کر پھینک دیں۔ بہتر ہے کہ آپ کا ایک عضو نہ رہے بجائے اِس کے کہ آپ کا سارا جسم ہنوم کی وادی g میں ڈالا جائے۔
31 یہ بھی کہا گیا تھا: ”جو شخص اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے، وہ اُسے طلاقنامہ بھی دے۔“ 32 لیکن مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ جو شخص اپنی بیوی کو حرامکاری h کے علاوہ کسی اَور وجہ سے طلاق دیتا ہے، وہ اُسے زِنا کرنے کے خطرے میں ڈالتا ہے اور جو کوئی ایسی طلاقیافتہ عورت سے شادی کرتا ہے، وہ زِنا کرتا ہے۔
33 آپ نے یہ بھی سنا ہے کہ پُرانے زمانے میں لوگوں سے کہا گیا تھا: ”قسم نہ توڑو بلکہ اپنی اُن منتوں کو پورا کرو جو تُم یہوواہ کے سامنے مانتے ہو۔“ 34 لیکن مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ بالکل قسم نہ کھائیں، نہ تو آسمان کی کیونکہ وہ خدا کا تخت ہے، 35 نہ زمین کی کیونکہ وہ اُس کے پاؤں کی چوکی ہے اور نہ یروشلیم کی کیونکہ وہ عظیم بادشاہ کا شہر ہے۔ 36 اپنے سر کی قسم بھی نہ کھائیں کیونکہ آپ ایک بال کو بھی سفید یا کالا نہیں کر سکتے۔ 37 آپ کی ہاں کا مطلب ہاں ہو اور آپ کی نہیں کا مطلب نہیں کیونکہ جو کچھ اِس کے علاوہ ہے، شیطان کی طرف سے ہے۔
38 آپ جانتے ہیں کہ کہا گیا تھا: ”آنکھ کے بدلے میں آنکھ اور دانت کے بدلے میں دانت۔“ 39 لیکن مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ بُرے شخص کا مقابلہ نہ کریں بلکہ اگر کوئی آپ کے دائیں گال پر تھپڑ مارے تو بایاں بھی اُس کی طرف کر دیں۔ 40 اور اگر ایک شخص آپ کا کُرتا حاصل کرنے کے لیے آپ پر مُقدمہ چلانا چاہے تو اُسے اپنی چادر بھی دے دیں۔ 41 اور اگر کوئی اِختیار رکھنے والا شخص آپ کو ایک میل تک اپنی خدمت کرنے پر مجبور کرے تو اُس کے ساتھ دو میل تک جائیں۔ 42 اگر کوئی شخص آپ سے کوئی چیز مانگے تو اُسے وہ چیز دے دیں اور اگر کوئی شخص آپ سے قرضہ i مانگے تو اُس سے مُنہ نہ موڑیں۔
43 آپ جانتے ہیں کہ کہا گیا تھا: ”اپنے پڑوسی سے محبت کرو اور اپنے دُشمن سے نفرت کرو۔“ 44 لیکن مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ اپنے دُشمنوں سے محبت کریں اور جو آپ کو اذیت دیتے ہیں، اُن کے لیے دُعا کرتے رہیں 45 تاکہ آپ ثابت کریں کہ آپ اپنے آسمانی باپ کے بیٹے ہیں کیونکہ وہ اچھے اور بُرے لوگوں پر سورج چمکاتا ہے اور نیکوں اور بدوں دونوں پر بارش برساتا ہے۔ 46 اگر آپ صرف اُن لوگوں سے محبت رکھتے ہیں جو آپ سے محبت رکھتے ہیں تو آپ کو کیا اجر ملے گا؟ کیا ٹیکس وصول کرنے والے بھی ایسا نہیں کرتے؟ 47 اور اگر آپ صرف اپنے بھائیوں کو سلام کرتے ہیں تو آپ کون سا انوکھا کام کرتے ہیں؟ کیا غیریہودی بھی ایسا نہیں کرتے؟ 48 لہٰذا کامل بنیں جیسے آپ کا آسمانی باپ کامل ہے۔
6 خبردار رہیں، دِکھاوے کے لیے نیکی نہ کریں ورنہ آپ کا باپ جو آسمان پر ہے، آپ کو اجر نہیں دے گا۔ 2 اِس لیے خیرات دیتے وقت نرسنگا j نہ بجائیں جیسے ریاکار عبادتگاہوں میں اور سڑکوں پر کرتے ہیں تاکہ لوگ اُن کی تعریفیں کریں۔ مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ اُن کو پورا اجر مل چُکا ہے۔ 3 لیکن جب آپ خیرات دیتے ہیں تو آپ کے بائیں ہاتھ کو پتہ نہ چلے کہ آپ کا دایاں ہاتھ کیا کر رہا ہے 4 تاکہ کسی کو علم نہ ہو کہ آپ نے خیرات دی ہے۔ پھر آپ کا آسمانی باپ جو سب کچھ دیکھتا ہے، آپ کو اجر دے گا۔
5 اور جب آپ دُعا کریں تو ریاکاروں کی طرح دُعا نہ کریں کیونکہ وہ عبادتگاہوں اور چوکوں میں کھڑے ہو کر دُعا کرتے ہیں تاکہ لوگ اُن کو دیکھیں۔ مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ اُن کو پورا اجر مل چُکا ہے۔ 6 مگر جب آپ دُعا کریں تو اپنے کمرے میں جائیں اور دروازہ بند کریں اور اپنے آسمانی باپ سے دُعا کریں جسے کوئی نہیں دیکھ سکتا۔ پھر آپ کا باپ جو سب کچھ دیکھتا ہے، آپ کو اجر دے گا۔ 7 دُعا کرتے وقت بار بار ایک ہی بات کو نہ دُہرائیں جیسے غیریہودی کرتے ہیں جو سوچتے ہیں کہ اگر وہ لمبی لمبی دُعائیں کریں گے تو اُن کی سنی جائے گی۔ 8 اُن کی طرح نہ بنیں کیونکہ آپ کا باپ یعنی خدا آپ کے مانگنے سے پہلے جانتا ہے کہ آپ کو کس چیز کی ضرورت ہے۔
9 آپ اِس طرح سے دُعا کریں:
”اَے آسمانی باپ! تیرا نام پاک مانا جائے۔ k 10 تیری بادشاہت آئے۔ تیری مرضی جیسے آسمان پر ہو رہی ہے ویسے ہی زمین پر بھی ہو۔ 11 ہمیں آج کی ضرورت کے مطابق روٹی دے۔ 12 اور ہمارے گُناہ l معاف کر جیسے ہم نے اُن لوگوں کو معاف کِیا ہے جنہوں نے ہمارے خلاف گُناہ کِیا ہے۔ a 13 اور آزمائش کے وقت ہمیں کمزور نہ پڑنے دے بلکہ ہمیں شیطان سے بچا۔“
14 کیونکہ اگر آپ لوگوں کی خطائیں معاف کریں گے تو آپ کا آسمانی باپ بھی آپ کو معاف کرے گا۔ 15 لیکن اگر آپ لوگوں کی خطائیں معاف نہیں کریں گے تو آپ کا باپ بھی آپ کی خطائیں معاف نہیں کرے گا۔
16 جب آپ روزہ رکھتے ہیں تو مُنہ نہ لٹکائیں جیسے ریاکار کرتے ہیں کیونکہ وہ اپنا حلیہ بگاڑتے ہیں تاکہ لوگ دیکھ سکیں کہ وہ روزے سے ہیں۔ مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ اُن کو پورا اجر مل چُکا ہے۔ 17 لیکن جب آپ روزہ رکھتے ہیں تو سر پر تیل لگائیں اور مُنہ دھوئیں 18 تاکہ آپ اِنسانوں کو دِکھانے کے لیے نہیں بلکہ خدا کی خاطر روزہ رکھیں جس کو کوئی نہیں دیکھ سکتا۔ پھر آپ کا آسمانی باپ جو سب کچھ دیکھتا ہے، آپ کو اجر دے گا۔
19 اپنے لیے زمین پر خزانے مت جمع کریں جہاں کیڑا اور زنگ لگ جاتا ہے اور چور چوری کرتے ہیں۔ 20 اِس کی بجائے آسمان پر خزانے جمع کریں جہاں نہ تو کیڑا اور زنگ لگتا ہے اور نہ ہی چور چوری کرتے ہیں 21 کیونکہ جہاں آپ کا خزانہ ہے وہیں آپ کا دل بھی ہوگا۔
22 جسم کا چراغ آنکھ ہے۔ اگر آپ کی آنکھ منزل پر ٹکی ہے b تو آپ کا پورا جسم روشن ہوگا۔ 23 لیکن اگر آپ کی آنکھ بُری چیزوں پر ٹکی ہے c تو آپ کا پورا جسم تاریک ہوگا۔ اگر وہ روشنی جو آپ میں ہے دراصل تاریکی ہے تو آپ کا جسم کس قدر تاریک ہے!
24 کوئی شخص دو مالکوں کا غلام نہیں ہو سکتا۔ یا تو وہ ایک سے محبت رکھے گا اور دوسرے سے نفرت یا پھر وہ ایک سے لپٹا رہے گا اور دوسرے کو حقیر جانے گا۔ آپ خدا اور دولت دونوں کے غلام نہیں بن سکتے۔
25 اِس وجہ سے مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ یہ فکر نہ کریں کہ آپ زندہ رہنے کے لیے کیا کھائیں پئیں گے یا جسم ڈھانپنے کے لیے کیا پہنیں گے کیونکہ زندگی خوراک سے اور جسم پوشاک سے زیادہ اہم ہے۔ 26 ذرا آسمان کے پرندوں کو غور سے دیکھیں۔ وہ نہ تو بیج بوتے ہیں، نہ فصل کاٹتے ہیں اور نہ ہی اِسے گودام میں جمع کرتے ہیں۔ لیکن پھر بھی آپ کا آسمانی باپ اُن کو کھانا دیتا ہے۔ کیا آپ پرندوں سے زیادہ اہم نہیں ہیں؟ 27 آپ میں سے کون فکر کر کے اپنی زندگی کو ایک پَل کے لیے بھی بڑھا سکتا ہے؟ 28 اور آپ اِس بارے میں کیوں فکر کرتے ہیں کہ آپ کیا پہنیں گے؟ جنگلی پھولوں سے سبق سیکھیں۔ ذرا سوچیں کہ وہ کیسے بڑھتے ہیں۔ وہ نہ تو محنت کرتے ہیں اور نہ ہی دھاگہ کاتتے ہیں۔ 29 لیکن مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ سلیمان بادشاہ بھی اِتنا شاندار لباس نہیں پہنتے تھے جتنا یہ پھول پہنتے ہیں۔ 30 اگر خدا کھیت کے پھولوں کو اِتنا شاندار لباس پہناتا ہے جو آج ہیں اور کل تندور میں جھونکے جائیں گے تو کیا وہ آپ کو کپڑے مہیا نہیں کرے گا؟ تو پھر آپ کا ایمان کمزور کیوں ہے؟ 31 اِس لیے کبھی فکر نہ کریں اور یہ نہ کہیں کہ ”ہم کیا کھائیں گے؟“ یا ”ہم کیا پئیں گے؟“ یا ”ہم کیا پہنیں گے؟“ 32 اِن چیزوں کے پیچھے تو دوسری قومیں بھاگتی ہیں۔ مگر آپ کا آسمانی باپ جانتا ہے کہ آپ کو اِن چیزوں کی ضرورت ہے۔
33 اِس لیے خدا کی بادشاہت اور اُس کے نیک معیاروں کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیتے رہیں پھر باقی ساری چیزیں بھی آپ کو دی جائیں گی۔ 34 لہٰذا کبھی اگلے دن کی فکر نہ کریں کیونکہ اگلے دن کے اپنے مسئلے ہوں گے۔ آج کے لیے آج کے مسئلے کافی ہیں۔
7 دوسروں میں نقص نکالنا چھوڑ دیں تاکہ آپ میں نقص نہ نکالے جائیں 2 کیونکہ جس بِنا پر آپ دوسروں میں نقص نکالتے ہیں اُسی بِنا پر آپ میں نقص نکالے جائیں گے اور جس پیمانے سے آپ دوسروں کو ناپتے ہیں اُسی سے آپ کو ناپا جائے گا۔ 3 آپ اُس تنکے کو کیوں دیکھتے ہیں جو آپ کے بھائی کی آنکھ میں ہے اور اُس شہتیر کو نہیں دیکھتے جو آپ کی اپنی آنکھ میں ہے؟ 4 پھر آپ اپنے بھائی سے یہ کیسے کہہ سکتے ہیں: ”لاؤ، مَیں تمہاری آنکھ سے تنکا نکال دوں“ جبکہ دیکھیں! آپ کی اپنی آنکھ میں شہتیر ہے؟ 5 ریاکار! پہلے اپنی آنکھ سے شہتیر نکال لو پھر تمہیں صاف نظر آئے گا کہ تُم اپنے بھائی کی آنکھ سے تنکا کیسے نکالو گے۔
6 پاک چیزیں کُتوں کے آگے نہ ڈالیں اور اپنے موتی سؤروں کے آگے نہ پھینکیں ورنہ وہ اِن کو اپنے پاؤں کے نیچے روندیں گے اور پھر مُڑ کر آپ کو چیر پھاڑ دیں گے۔
7 مانگتے رہیں تو آپ کو دیا جائے گا؛ ڈھونڈتے رہیں تو آپ کو مل جائے گا؛ دروازہ کھٹکھٹاتے رہیں تو آپ کے لیے کھولا جائے گا 8 کیونکہ جو شخص مانگتا ہے، اُسے دیا جائے گا اور جو شخص ڈھونڈتا ہے، اُسے مل جائے گا اور جو شخص دروازہ کھٹکھٹاتا ہے، اُس کے لیے کھولا جائے گا۔ 9 ذرا سوچیں کہ اگر آپ کا بیٹا آپ سے روٹی مانگے تو کیا آپ اُسے پتھر دیں گے؟ 10 یا اگر وہ آپ سے مچھلی مانگے تو کیا آپ اُسے سانپ دیں گے؟ 11 جب آپ جو گُناہگار ہیں، اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دیتے ہیں تو کیا آپ کا باپ جو آسمان پر ہے، اُن لوگوں کو اچھی چیزیں نہیں دے گا جو اُس سے مانگتے ہیں؟
12 جیسا سلوک آپ چاہتے ہیں کہ لوگ آپ کے ساتھ کریں، آپ بھی اُن کے ساتھ ویسا ہی سلوک کریں۔ یہی شریعت اور نبیوں کی تعلیم کا نچوڑ ہے۔
13 چھوٹے دروازے سے داخل ہوں کیونکہ وہ دروازہ بڑا ہے اور وہ راستہ کُھلا ہے جو تباہی کی طرف لے جاتا ہے اور اِس پر بہت لوگ چلتے ہیں 14 جبکہ وہ دروازہ چھوٹا ہے اور وہ راستہ تنگ ہے جو زندگی کی طرف لے جاتا ہے اور اِس پر کم لوگ چلتے ہیں۔
15 جھوٹے نبیوں سے خبردار رہیں جو بھیڑوں کے رُوپ میں آپ کے پاس آتے ہیں لیکن اصل میں بھوکے بھیڑیے ہیں۔ 16 آپ اُن کے کاموں سے اُن کو پہچان لیں گے۔ کیا لوگ کانٹےدار جھاڑیوں سے انگور یا اِنجیر توڑتے ہیں؟ 17 ہر اچھا درخت اچھا پھل لاتا ہے لیکن ہر خراب درخت خراب پھل لاتا ہے۔ 18 ایک اچھا درخت خراب پھل نہیں لا سکتا اور ایک خراب درخت اچھا پھل نہیں لا سکتا۔ 19 جو درخت اچھا پھل نہیں لاتا، اُسے کاٹ ڈالا جاتا ہے اور آگ میں پھینک دیا جاتا ہے۔ 20 لہٰذا آپ اُن آدمیوں کے کاموں سے اُن کو پہچان لیں گے۔
21 جو لوگ مجھے ”مالک! مالک!“ کہتے ہیں، اُن میں سے ہر کوئی آسمان کی بادشاہت میں داخل نہیں ہوگا بلکہ صرف وہ لوگ اُس میں داخل ہوں گے جو میرے آسمانی باپ کی مرضی پر چلتے ہیں۔ 22 اُس دن بہت سے لوگ مجھ سے کہیں گے: ”مالک! مالک! ہم نے آپ کے نام سے نبی کے طور پر خدمت کی اور آپ کے نام سے بُرے فرشتوں کو نکالا اور آپ کے نام سے معجزے کیے۔ 23 لیکن مَیں اُن سے کہوں گا: ”بُرے کام کرنے والو، مَیں تمہیں نہیں جانتا۔ مجھ سے دُور ہو جاؤ!“
24 لہٰذا جو شخص میری اِن باتوں کو سنتا ہے اور اِن پر عمل کرتا ہے، وہ اُس سمجھدار آدمی کی طرح ہے جس نے چٹان پر اپنا گھر بنایا۔ 25 پھر بارش برسی اور سیلاب آیا اور تیز ہوا چلی اور بڑے زور سے گھر سے ٹکرائی لیکن وہ گھر گِرا نہیں کیونکہ اُس کی بنیاد چٹان پر ڈالی گئی تھی۔ 26 مگر جو شخص میری اِن باتوں کو سنتا ہے لیکن اِن پر عمل نہیں کرتا، وہ اُس بےوقوف آدمی کی طرح ہے جس نے ریت پر اپنا گھر بنایا۔ 27 پھر بارش برسی اور سیلاب آیا اور تیز ہوا چلی اور بڑے زور سے گھر سے ٹکرائی اور وہ گھر گِر گیا اور بالکل تباہ ہو گیا۔“
28 جب یسوع اپنی باتیں ختم کر چکے تو بِھیڑ اُن کے تعلیم دینے کے انداز پر حیران رہ گئی 29 کیونکہ وہ شریعت کے عالموں کی طرح نہیں بلکہ اِختیار کے ساتھ تعلیم دے رہے تھے۔
a یا ”جو پاک روح کی بھیک مانگتے ہیں“
b یا ”حلیم“
c یونانی میں: ”جنہیں نیکی کی بھوک اور پیاس ہے“
d یا ”صلح کراتے ہیں“
e یونانی لفظ ”گیہینّا“ اور عبرانی لفظ ”گےہنوم“ (جس سے لفظ ”جہنم“ آیا ہے) کا ترجمہ۔ یہ یروشلیم کے جنوب مغرب میں واقع ایک وادی تھی جہاں کچرا جلایا جاتا تھا۔ اِس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ اِس وادی میں جانوروں اور اِنسانوں کو زندہ جلایا گیا۔ لہٰذا یہ کسی ایسی جگہ کی طرف اِشارہ نہیں کرتی جہاں پر اِنسانوں کی روحوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے آگ سے اذیت دی جائے۔ یسوع اور اُن کے شاگردوں نے ہنوم کی وادی کو ”دوسری موت“ یعنی ابدی ہلاکت سے تشبیہ دی۔
h یہ لفظ یونانی لفظ ”پورنیا“ کا ترجمہ ہے۔ لفظ ”پورنیا“ ہر طرح کے ناجائز جنسی تعلقات کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔ اِس میں زِناکاری، جسمفروشی، ہمجنسپرستی، غیرشادیشُدہ لوگوں کے ایک دوسرے سے جنسی تعلقات اور جانوروں کے ساتھ جنسی تعلقات شامل ہیں۔
i یعنی سُود کے بغیر قرضہ
j یا ”باجا“
k یا ”پاک ثابت ہو۔“
l یونانی میں: ”قرض“
a یونانی میں: ”جو ہمارے قرضدار ہیں۔“
b یونانی میں: ”آنکھ سادہ ہے“
c یونانی میں: ”آنکھ بُری ہے“