سبق 8
یوسیاہ اور اُن کے اچھے دوست
کیا یہوواہ خدا کا کہنا ماننا ہمیشہ آسان ہوتا ہے؟— بہت سے لوگوں کو لگتا ہے کہ ایسا کرنا آسان نہیں ہے۔ بائبل میں ایک لڑکے کے بارے میں بتایا گیا ہے جس کا نام یوسیاہ تھا۔ یوسیاہ کے لیے خدا کا کہنا ماننا بہت مشکل تھا۔ لیکن اُن کے دوست اچھے تھے۔ اِن دوستوں نے یوسیاہ کی مدد کی تاکہ وہ یہوواہ خدا کا کہنا مان سکیں۔ آئیں، یوسیاہ اور اُن کے دوستوں کے بارے میں پڑھتے ہیں۔
یوسیاہ کے ابو کا نام امون تھا۔ وہ ملک یہوداہ کے بادشاہ تھے۔ امون بہت بُرے تھے اور وہ بُتوں کی پوجا کرتے تھے۔ جب امون فوت گئے تو اُن کے بیٹے یوسیاہ، بادشاہ بن گئے۔ اُس وقت یوسیاہ صرف آٹھ سال کے تھے۔ کیا یوسیاہ بھی اپنے ابو کی طرح بُرے تھے؟— نہیں، وہ بہت اچھے تھے۔
یوسیاہ بچپن سے ہی یہوواہ خدا کا کہنا ماننا چاہتے تھے۔ اِس لیے اُنہوں نے صرف اُن لوگوں سے دوستی کی جو یہوواہ خدا سے پیار کرتے تھے۔ یوسیاہ کے دوستوں نے اُن کی مدد کی تاکہ یوسیاہ یہوواہ خدا کا کہنا مانیں۔ یوسیاہ کے کچھ دوست کون تھے؟
یوسیاہ کے ایک دوست کا نام صفنیاہ تھا۔ صفنیاہ ایک نبی تھے۔ اُنہوں نے ملک یہوداہ کے لوگوں سے کہا کہ ”بُتوں کی پوجا نہ کرو ورنہ یہوواہ سزا دے گا۔“ یوسیاہ نے صفنیاہ کی بات مانی اور بُتوں کی پوجا نہیں کی۔ اُنہوں نے یہوواہ خدا کی عبادت کی۔
یوسیاہ کے ایک اَور دوست کا نام یرمیاہ تھا۔ یرمیاہ اور یوسیاہ ایک ہی عمر کے تھے۔ اِن دونوں کا بچپن ایک ہی علاقے میں گزرا تھا۔ وہ دونوں اِتنے پکے دوست تھے کہ جب یوسیاہ فوت ہو گئے تو یرمیاہ نے اُن کے لیے ایک خاص گانا لکھا۔ اِس گانے میں اُنہوں نے لکھا کہ اُنہیں یوسیاہ کی بہت یاد آتی ہے۔ یرمیاہ اور یوسیاہ ایک دوسرے کی مدد کرتے تھے تاکہ وہ اچھے کام کر سکیں اور یہوواہ خدا کا کہنا مان سکیں۔
یرمیاہ اور یوسیاہ ایک دوسرے کی مدد کرتے تھے تاکہ وہ خدا کا کہنا مان سکیں۔
آپ نے یوسیاہ کی کہانی سے کیا سیکھا؟— یوسیاہ بچپن سے ہی خدا کا کہنا ماننا چاہتے تھے۔ اِس لیے اُنہوں نے ایسے لوگوں سے دوستی کی جو یہوواہ خدا سے پیار کرتے تھے۔ آپ کو بھی ایسے دوست بنانے چاہئیں جو یہوواہ خدا سے پیار کرتے ہیں اور جو آپ کی مدد کر سکتے ہیں تاکہ آپ یہوواہ خدا کا کہنا مان سکیں۔