باب ۱۶
مسیح کی آمد
خلاصہ: یہوواہ خدا نے ظاہر کِیا کہ ناصرۃ کا رہنے والا یسوع وہ مسیح ہے جس کے بارے میں نبیوں نے پیشینگوئی کی تھی۔
عبرانی صحائف کو درج ہوئے تقریباً ۴۰۰ سال گزر چکے تھے۔ مسیح کی آمد کا وقت آ پہنچا تھا۔ لیکن لوگ اُسے کیسے پہچان سکتے تھے؟ آئیں دیکھیں کہ یہوواہ خدا نے اُن پر کیسے ظاہر کِیا کہ مسیح کون ہے۔ گلیل کے شمالی علاقے میں واقع شہر ناصرۃ میں مریم نامی ایک جوان عورت رہتی تھی۔ ایک دن جبرائیل فرشتہ ایک پیغام لے کر اُس کے پاس آیا۔ اُس نے مریم کو بتایا کہ وہ خدا کی روحالقدس یعنی پاک روح کے ذریعے حاملہ ہو گی اور ایک بیٹے کو جنم دے گی۔ مریم یہ سُن کر بہت حیران ہوئی کیونکہ وہ کنواری تھی۔ فرشتے نے اُسے یہ بھی بتایا کہ اُس کا بیٹا وہ بادشاہ ہوگا جس کے بارے میں نبیوں نے پیشینگوئی کی اور جس کی حکمرانی ہمیشہ تک رہے گی۔ یہ بچہ خدا کا بیٹا کہلائے گا کیونکہ خدا اُس کی زندگی کو آسمان سے مریم کے رَحم میں منتقل کرے گا۔
مریم اِس شرف کو پا کر بہت خوش ہوئی۔ اُس کے منگیتر کا نام یوسف تھا اور وہ پیشے کا بڑھئی تھا۔ خدا نے ایک فرشتے کے ذریعے یوسف کو بتایا کہ مریم کیسے حاملہ ہوئی۔ یہ سُن کر یوسف نے مریم سے فوراً شادی کر لی۔ مسیح کے بارے میں یہ پیشینگوئی کی گئی تھی کہ وہ شہر بیتلحم میں پیدا ہوگا۔ (میکاہ ۵:۲) لیکن یہ شہر ناصرۃ سے تقریباً ۱۴۰ کلومیٹر [۹۰ میل] دُور تھا۔ تو پھر مسیح اِس شہر میں کیسے پیدا ہوا؟
اُس زمانے میں روم کے شہنشاہ نے ایک مردمشماری کا حکم کِیا۔ لوگوں کو کہا گیا کہ وہ اپنے آبائی شہروں میں جا کر اپنا نام درج کروائیں۔ غالباً یوسف اور مریم دونوں شہر بیتلحم کے تھے۔ اِس لئے اُنہوں نے وہاں کا سفر کِیا۔ (لوقا ۲:۳) بیتلحم پہنچ کر مریم نے ایک اصطبل میں اپنے بیٹے یسوع (جسے عیسیٰ بھی کہا جاتا ہے) کو جنم دیا اور اُس کو ایک چرنی میں رکھا۔ یسوع کی پیدائش کے وقت کچھ چرواہے میدان میں اپنے گلّوں کی نگہبانی کر رہے تھے۔ خدا نے اُن کے پاس فرشتے بھیجے۔ اِن فرشتوں نے چرواہوں کو بتایا کہ ایک بچہ پیدا ہوا ہے جو آئندہ مسیح بنے گا۔
بعد میں دوسروں نے بھی اِس بات کی شہادت دی کہ یسوع ہی مسیح ہے۔ یسعیاہ نبی نے ایک ایسے شخص کے بارے میں پیشینگوئی کی تھی جو خدا کے مسیح کے لئے راہ ہموار کرے گا۔ (یسعیاہ ۴۰:۳) یہ شخص یوحنا بپتسمہ دینے والا تھا (جسے یحییٰ بھی کہا جاتا ہے)۔ جب اُس نے یسوع مسیح کو دیکھا تو اُس نے کہا: ”دیکھو یہ خدا کا برّہ ہے جو دُنیا کا گُناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔“ یہ سُن کر یوحنا کے بعض شاگرد فوراً یسوع مسیح کی پیروی کرنے لگے۔ اُن میں سے ایک نے کہا: ”ہم کو . . . مسیح مل گیا۔“—یوحنا ۱:۲۹، ۳۶، ۴۱۔
اس کے علاوہ یہوواہ خدا نے خود بھی اِس بات کی شہادت دی کہ یسوع ہی مسیح ہے۔ جب یوحنا نے یسوع کو بپتسمہ دیا تو یہوواہ خدا نے اپنی پاک رُوح سے یسوع کو مسیح کے طور پر مقرر کِیا۔ اِس کے ساتھساتھ خدا کی آواز آسمان سے سنائی دی۔ اُس نے کہا: ”یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے مَیں خوش ہوں۔“ (متی ۳:۱۶، ۱۷) آخرکار اُس شخص کی شناخت ہو گئی جس کے بارے میں نبیوں نے صدیوں سے پیشینگوئی کی تھی۔
یسوع کس سال میں مسیح بنا؟ یہ ۲۹ عیسوی میں واقع ہوا، یعنی عین اُس وقت جب ۴۸۳ سال کا وہ عرصہ پورا ہو گیا جس کے بارے میں دانیایل نبی نے پیشینگوئی کی تھی۔ یہ بھی اِس بات کا ثبوت ہے کہ یسوع خدا کا بھیجا ہوا مسیح تھا۔ جب یسوع مسیح زمین پر تھا تو اُس نے لوگوں کو کیا سکھایا؟
—اِن واقعات کا ذکر متی ۱ تا ۳ باب، مرقس ۱ باب، لوقا ۲ باب اور یوحنا ۱ باب میں ہوا ہے۔