مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب نمبر 16

اِبلیس کا مقابلہ کریں

اِبلیس کا مقابلہ کریں

‏”‏اِبلیس کا مقابلہ کریں تو وہ آپ کے پاس سے بھاگ جائے گا۔‏“‏—‏یعقوب 4:‏7‏۔‏

1،‏ 2.‏ ہمیں شیطان اور بُرے فرشتے کے حوالے سے کیا سمجھنے کی ضرورت ہے؟‏

نئی دُنیا میں زندگی بہت شان‌دار ہوگی۔‏ آخرکار ہماری زندگی ویسی ہوگی جیسی خدا چاہتا تھا۔‏ لیکن اِس وقت یہ دُنیا شیطان اور بُرے فرشتوں کے قبضے میں ہے۔‏ (‏2-‏کُرنتھیوں 4:‏4‏)‏ حالانکہ ہم اُنہیں دیکھ نہیں سکتے لیکن وہ موجود ہیں اور بہت طاقت‌ور ہیں۔‏

2 اِس باب میں ہم غور کریں گے کہ ہم یہوواہ کے قریب کیسے رہ سکتے ہیں اور خود کو شیطان سے محفوظ کیسے رکھ سکتے ہیں۔‏ یہوواہ کا وعدہ ہے کہ وہ ہماری مدد کرے گا۔‏ مگر ہمیں شیطان اور بُرے فرشتے کے اُن حربوں سے واقف ہونے کی ضرورت ہے جن کے ذریعے وہ ہمیں گمراہ کرتے اور ہم پر حملہ کرتے ہیں۔‏

‏’‏ایک دھاڑتا ہوا ببر شیر‘‏

3.‏ اِبلیس ہمارے ساتھ کیا کرنا چاہتا ہے؟‏

3 شیطان کا دعویٰ ہے کہ اِنسان صرف اپنے فائدے کے لیے یہوواہ کی عبادت کرتے ہیں اور اگر اُنہیں مشکلات کا سامنا ہوگا تو وہ اُس کی خدمت کرنا چھوڑ دیں گے۔‏ ‏(‏ایوب 2:‏4،‏ 5 کو پڑھیں۔‏)‏ جب کوئی شخص یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ یہوواہ کے بارے میں سیکھنا چاہتا ہے تو یہ بات شیطان اور بُرے فرشتوں سے چھپی نہیں رہتی اور وہ اُسے روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ جب ایک شخص اپنی زندگی یہوواہ کے لیے وقف کر کے بپتسمہ لیتا ہے تو شیطان اور بُرے فرشتوں کو بہت غصہ آتا ہے۔‏ دراصل بائبل میں اِبلیس کو ”‏ایک دھاڑتے ہوئے ببر شیر“‏ سے تشبیہ دی گئی ہے جو ‏”‏کسی کو پھاڑ کھانے کا موقع ڈھونڈ رہا ہے۔‏“‏ (‏1-‏پطرس 5:‏8‏)‏ شیطان یہوواہ خدا کے ساتھ ہماری دوستی کو برباد کرنا چاہتا ہے۔‏—‏زبور 7:‏1،‏ 2؛‏ 2-‏تیمُتھیُس 3:‏12‏۔‏

شیطان کو اُس وقت شدید غصہ آتا ہے جب ہم اپنی زندگی یہوواہ کے لیے وقف کرتے ہیں۔‏

4،‏ 5.‏ (‏الف)‏ شیطان کیا کرنے کی طاقت نہیں رکھتا؟‏ (‏ب)‏ ہم اِبلیس کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں؟‏

4 لیکن ہمیں شیطان اور بُرے فرشتوں سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‏ یہوواہ نے شیطان اور بُرے فرشتوں کو اِنسانوں کو نقصان پہنچانے کے سلسلے میں کُھلی چُھوٹ نہیں دی۔‏ یہوواہ نے وعدہ کِیا ہے کہ سچے مسیحیوں کی ایک ”‏بڑی بِھیڑ“‏ ”‏بڑی مصیبت‏“‏ سے بچ نکلے گی۔‏ (‏مکاشفہ 7:‏9،‏ 14‏)‏ اور شیطان اِس حوالے سے کچھ بھی نہیں کر سکتا کیونکہ یہوواہ اپنے بندوں کی حفاظت کر رہا ہے۔‏

5 اگر ہم یہوواہ کے قریب رہیں گے تو شیطان یہوواہ کے ساتھ ہماری دوستی کو توڑ نہیں پائے گا۔‏ خدا کے کلام میں ہمیں یقین دِلایا گیا ہے کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ تمہارے ساتھ ہے جب تک تُم اُس کے ساتھ ہو۔‏“‏ (‏2-‏تواریخ 15:‏2؛‏ 1-‏کُرنتھیوں 10:‏13 کو پڑھیں۔‏‏)‏ قدیم زمانے میں یہوواہ کے بہت سے وفادار بندے جیسے کہ ہابل،‏ حنوک،‏ نوح،‏ سارہ اور موسیٰ اِس لیے شیطان کا مقابلہ کر پائے کیونکہ وہ یہوواہ کے قریب رہے۔‏ (‏عبرانیوں 11:‏4-‏40‏)‏ ہم بھی ایسا کر سکتے ہیں۔‏ خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ ”‏اِبلیس کا مقابلہ کریں تو وہ آپ کے پاس سے بھاگ جائے گا۔‏“‏—‏یعقوب 4:‏7‏۔‏

ہم ایک جنگ لڑ رہے ہیں

6.‏ شیطان ہم پر حملے کیسے کرتا ہے؟‏

6 شیطان جانتا ہے کہ یہوواہ نے اُس پر کچھ پابندیاں لگا رکھی ہیں۔‏ پھر بھی وہ یہوواہ کے ساتھ ہماری دوستی کو کمزور کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔‏ آج‌کل شیطان مختلف طریقوں سے خدا کے بندوں پر حملے کرتا ہے اور اِس کے لیے وہ اُنہی حربوں کو اِستعمال کرتا ہے جو ہزاروں سال سے اُس کے کام آ رہے ہیں۔‏ اُس کے بعض حربے کون سے ہیں؟‏

7.‏ شیطان یہوواہ کے بندوں پر حملے کیوں کرتا ہے؟‏

7 یوحنا رسول نے لکھا:‏ ”‏پوری دُنیا شیطان کے قبضے میں ہے۔‏“‏ (‏1-‏یوحنا 5:‏19‏)‏ شیطان چاہتا ہے کہ جیسے یہ دُنیا اُس کے قبضے میں ہے ویسے ہی خدا کے بندے بھی اُس کے قبضے میں ہوں۔‏ (‏میکاہ 4:‏1؛‏ یوحنا 15:‏19؛‏ مکاشفہ 12:‏12،‏ 17‏)‏ اِبلیس جانتا ہے کہ اُس کے پاس بہت کم وقت رہ گیا ہے اِس لیے وہ جی‌توڑ کوشش کر رہا ہے کہ ہم میں سے ہر ایک کو خدا کی نافرمانی کرنے پر اُکسائے۔‏ کبھی کبھار وہ ہم پر کھلم‌کُھلا حملے کرتا ہے جبکہ بعض اوقات وہ ہم پر چھپ کر وار کرتا ہے۔‏

8.‏ ہر مسیحی کو کیا سمجھنے کی ضرورت ہے؟‏

8 اِفسیوں 6:‏12 میں لکھا ہے کہ ہم ”‏بُرے فرشتوں کے آسمانی لشکروں سے“‏ جنگ لڑ رہے ہیں۔‏ ہر مسیحی کو شیطان اور بُرے فرشتوں سے جنگ لڑنی ہے۔‏ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اِس جنگ میں وہ تمام لوگ شامل ہیں جو اپنی زندگی یہوواہ کے لیے وقف کرتے ہیں۔‏ اِفسیوں کے نام اپنے خط میں پولُس رسول نے مسیحیوں کو نصیحت کی کہ وہ اِس جنگ میں ’‏ڈٹے‘‏ اور ”‏ثابت‌قدم“‏ رہیں۔‏—‏اِفسیوں 6:‏11،‏ 13،‏ 14‏۔‏

9.‏ شیطان اور بُرے فرشتے کیا کرنے کی کوشش کرتے ہیں؟‏

9 شیطان اور بُرے فرشتے ہمیں مختلف طریقوں سے گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ اگر ہم شیطان کے کسی ایک پھندے میں پھنسنے سے بچ جاتے ہیں تو اِس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم اُس کے کسی دوسرے پھندے میں نہیں پھنس سکتے۔‏ شیطان ہماری کمزوریاں ڈھونڈنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ وہ ہمیں پھنسانے کے لیے کوئی مناسب پھندا چُن سکے۔‏ لیکن ہم اُس کے پھندوں میں پھنسنے سے بچ سکتے ہیں کیونکہ بائبل میں ہمیں شیطان کے پھندوں سے خبردار کِیا گیا ہے۔‏ (‏2-‏کُرنتھیوں 2:‏11‏؛‏ کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 31 کو دیکھیں۔‏)‏ شیطان کا ایک پھندا ایسے کام ہیں جن کا تعلق بُرے فرشتوں سے ہے۔‏

بُرے فرشتوں سے دُور رہیں

10.‏ (‏الف)‏ بُرے فرشتوں سے تعلق رکھنے والے کام کون سے ہیں؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا بُرے فرشتوں سے تعلق رکھنے والے کاموں کو کیسا خیال کرتا ہے؟‏

10 بُرے فرشتوں سے تعلق رکھنے والے کاموں میں جادوٹونا،‏ مستقبل کا حال معلوم کرنا،‏ غیب کا علم جاننا یا مُردوں سے بات کرنے کی کوشش کرنا شامل ہے۔‏ بائبل میں ایسے کاموں کو ”‏مکروہ“‏ کہا گیا ہے۔‏ اِس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اگر ہم بُرے فرشتوں سے تعلق رکھنے والے کام کرتے ہیں تو یہوواہ ہماری عبادت کو قبول نہیں کرے گا۔‏ (‏اِستثنا 18:‏10-‏12؛‏ مکاشفہ 21:‏8‏)‏ لہٰذا مسیحیوں کو ایسے کاموں سے دُور رہنا چاہیے۔‏—‏رومیوں 12:‏9‏۔‏

11.‏ بُرے فرشتوں سے تعلق رکھنے والے کاموں میں دلچسپی لینے کا کیا نتیجہ نکل سکتا ہے؟‏

11 شیطان جانتا ہے کہ اگر ہم بُرے فرشتوں سے تعلق رکھنے والے کاموں میں دلچسپی لیتے ہیں تو وہ ہمیں آسانی سے ایسے کام کرنے پر اُکسا سکتا ہے۔‏ یاد رکھیں کہ اگر ہم کوئی بھی ایسا کام کرتے ہیں جس کا تعلق بُرے فرشتوں سے ہے تو یہوواہ کے ساتھ ہماری دوستی برباد ہو جائے گی۔‏

شیطان ہمارے دل میں شک پیدا کرتا ہے

12.‏ شیطان ہماری سوچ کو بگاڑنے کی کوشش کیسے کرتا ہے؟‏

12 شیطان لوگوں کی سوچ کو بگاڑنے کی کوشش کرتا ہے۔‏ وہ آہستہ آہستہ لوگوں کے دل میں اِس حد تک شک پیدا کر دیتا ہے کہ وہ ”‏بدی کو نیکی اور نیکی کو بدی“‏ سمجھنے لگتے ہیں۔‏ (‏یسعیاہ 5:‏20‏)‏ شیطان اِس نظریے کو فروغ دیتا ہے کہ بائبل کی ہدایات کسی کام کی نہیں ہیں اور اگر ہم خدا کے معیاروں کو نظرانداز کریں گے تو ہم زیادہ خوش رہیں گے۔‏

13.‏ شیطان لوگوں کے دل میں شک پیدا کرنے کی کوشش کیسے کرتا آیا ہے؟‏

13 لوگوں کے دل میں شک پیدا کرنا شیطان کا بہت مؤثر حربہ ہے جسے وہ ایک لمبے عرصے سے اِستعمال کرتا آ رہا ہے۔‏ مثال کے طور پر اُس نے باغِ‌عدن میں یہ کہہ کر حوا کے دل میں شک پیدا کرنے کی کوشش کی کہ ”‏کیا واقعی خدا نے کہا ہے کہ باغ کے کسی درخت کا پھل تُم نہ کھانا؟‏“‏ (‏پیدایش 3:‏1‏)‏ اِس کے صدیوں بعد اُس نے ایوب کے زمانے میں فرشتوں کے سامنے یہوواہ سے پوچھا:‏ ”‏کیا اؔیوب یوں ہی خدا سے ڈرتا ہے؟‏“‏ (‏ایوب 1:‏9‏)‏ پھر یسوع کے بپتسمے کے بعد شیطان نے اُنہیں آزمانے کے لیے کہا کہ ”‏اگر تُم خدا کے بیٹے ہو تو اِن پتھروں سے کہو کہ روٹیاں بن جائیں۔‏“‏—‏متی 4:‏3‏۔‏

14.‏ شیطان لوگوں کے دل میں یہ شک کیسے پیدا کرتا ہے کہ بُرے فرشتوں سے تعلق رکھنے والے کاموں میں کوئی حرج نہیں ہے؟‏

14 آج بھی شیطان لوگوں کے دل میں شک پیدا کرتا ہے۔‏ وہ بُرے فرشتوں سے تعلق رکھنے والے بعض کاموں کو اِس طرح سے پیش کرتا ہے کہ جیسے اِن میں کوئی حرج نہیں ہے۔‏ افسوس کی بات ہے کہ بعض مسیحی بھی اِن کاموں سے جُڑے خطروں کو پہچان نہیں پائے۔‏ (‏2-‏کُرنتھیوں 11:‏3‏)‏ ہم خود کو شیطان کے اِس حربے سے محفوظ کیسے رکھ سکتے ہیں؟‏ آئیں،‏ زندگی کے دو ایسے حلقوں پر بات کریں جن کے حوالے سے شیطان ہماری سوچ کو بگاڑ سکتا ہے۔‏ یہ حلقے تفریح اور علاج ہیں۔‏

شیطان ہماری فطری خواہشوں کا فائدہ اُٹھاتا ہے

15.‏ ہم ایسے کاموں میں کیسے پڑ سکتے ہیں جن کا تعلق بُرے فرشتوں سے ہے؟‏

15 اِنسانوں کی ایک فطری خواہش یہ ہے کہ وہ تفریح کریں۔‏ لیکن آج‌کل بہت سی فلموں،‏ پروگراموں،‏ ویڈیو گیمز اور اِنٹرنیٹ پر بُرے فرشتوں،‏ اِن سے تعلق رکھنے والے کاموں اور جادوٹونے کو دِکھایا جاتا ہے۔‏ بہت سے لوگوں کو لگتا ہے کہ ایسی چیزیں بس مزے کے لیے ہیں اور اِن سے کوئی نقصان نہیں ہوتا۔‏ وہ یہ نہیں سمجھتے کہ بُرے فرشتوں کو کسی بھی طرح سے اپنی زندگی میں شامل کرنا کس قدر خطرناک ہو سکتا ہے۔‏ ایک شخص ہاتھ دِکھانے،‏ فال نکلوانے یا خوابوں کی تعبیر کروانے سے بھی بُرے فرشتوں سے تعلق رکھنے والے کاموں میں پڑ سکتا ہے۔‏ شیطان اِن کاموں کو پُراسرار اور دلچسپ بنا کر پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے اور اِن سے جُڑے خطرات پر پردہ ڈال دیتا ہے۔‏ شاید ایک شخص سوچے کہ بُرے فرشتوں سے تعلق رکھنے والے کام دیکھنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ وہ خود یہ کام نہیں کر رہا۔‏ ایسی سوچ خطرناک کیوں ہے؟‏—‏1-‏کُرنتھیوں 10:‏12‏۔‏

16.‏ ہمیں ایسی تفریح سے گریز کیوں کرنا چاہیے جس کا تعلق بُرے فرشتوں سے ہو؟‏

16 شیطان اور بُرے فرشتے ہماری سوچ کو نہیں پڑھ سکتے۔‏ لیکن وہ اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ ہم اپنے اور اپنے گھر والوں کے لیے تفریح اور دیگر معاملوں کے سلسلے میں کس طرح کے فیصلے کرتے ہیں۔‏ یوں وہ ہماری سوچ اور خواہشوں سے واقف ہو سکتے ہیں۔‏ اگر ہم ایسی فلموں،‏ موسیقی یا کتابوں کا اِنتخاب کرتے ہیں جن کا تعلق جادوٹونے،‏ جن بھوتوں یا چڑیلوں وغیرہ سے ہے تو شیطان اور بُرے فرشتے بھانپ لیتے ہیں کہ ہمیں اُن کے بارے میں جاننے کا تجسّس ہے۔‏ پھر وہ ہمیں ایسے کام کرنے پر اُکسا سکتے ہیں جن کا تعلق بُرے فرشتوں سے ہے۔‏‏—‏گلتیوں 6:‏7 کو پڑھیں۔‏

17.‏ شیطان صحت‌مند رہنے کی ہماری خواہش کا فائدہ کیسے اُٹھا سکتا ہے؟‏

17 اِنسانوں کی ایک اَور فطری خواہش یہ ہے کہ وہ صحت‌مند رہیں۔‏ شیطان ہماری اِس خواہش کا بھی فائدہ اُٹھا سکتا ہے۔‏ آج‌کل بہت سے لوگوں کو صحت کے مسائل کا سامنا ہے۔‏ شاید ایک شخص نے اپنی بیماری کے لیے فرق فرق علاج کروائے ہوں لیکن اُسے کوئی فائدہ نہ ہوا ہو۔‏ (‏مرقس 5:‏25،‏ 26‏)‏ ہو سکتا ہے کہ وہ اپنی بیماری سے اِتنا تنگ آ جائے کہ وہ کسی بھی طرح کا علاج کروانے کے لیے تیار ہو جائے۔‏ لیکن مسیحیوں کے طور پر ہمیں محتاط رہنا چاہیے کہ ہم کوئی بھی ایسا علاج نہ کروائیں جس کا تعلق بُرے فرشتوں سے ہو۔‏—‏احبار 19:‏31‏۔‏

جب آپ بیمار ہوں تو یہوواہ پر بھروسا کریں۔‏

18.‏ ایک مسیحی کو کس قسم کے علاج سے گریز کرنا چاہیے؟‏

18 بنی‌اِسرائیل کے زمانے میں کچھ لوگ ایسے کام کر رہے تھے جن کا تعلق بُرے فرشتوں سے تھا۔‏ یہوواہ نے اِن لوگوں سے کہا:‏ ”‏جب تُم اپنے ہاتھ پھیلاؤ گے تو مَیں تُم سے آنکھ پھیر لوں گا۔‏ ہاں جب تُم دُعا پر دُعا کرو گے تو مَیں نہ سنوں گا۔‏“‏ (‏یسعیاہ 1:‏15‏)‏ ذرا سوچیں کہ یہ کتنی سنگین بات ہے کہ یہوواہ اُن کی دُعائیں تک سننے کو تیار نہیں تھا!‏ ہم کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہتے جس کی وجہ سے یہوواہ کے ساتھ ہماری دوستی کو نقصان پہنچے اور یہوواہ ہماری مدد نہ کرے،‏ خاص طور پر تب جب ہم بیمار ہوں۔‏ (‏زبور 41:‏3‏)‏ لہٰذا ہمیں یہ جاننے کی کوشش کرنی چاہیے کہ ہم جو علاج کروانے کا سوچ رہے ہیں،‏ اُس کا تعلق کسی بھی طرح سے بُرے فرشتوں سے تو نہیں ہے۔‏ (‏متی 6:‏13‏)‏ اگر ہمیں اِس سلسلے میں ذرا سا بھی شک ہو تو ہمیں اِس علاج سے گریز کرنا چاہیے۔‏—‏کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 32 کو دیکھیں۔‏

بُرے فرشتوں کے متعلق قصے کہانیاں نہ سنائیں

19.‏ بہت سے لوگ اِبلیس سے خوف‌زدہ کیوں ہو جاتے ہیں؟‏

19 کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ اِبلیس اور بُرے فرشتے حقیقی ہستیاں نہیں ہیں جبکہ کچھ لوگ اپنے ذاتی تجربے کی بِنا پر جانتے ہیں کہ اُن کا وجود ہے۔‏ بہت سے لوگ بُرے فرشتوں کی دہشت میں جیتے ہیں اور توہم‌پرستی سے جُڑی رسموں کے غلام ہیں۔‏ کئی لوگ اِس بارے میں کہانیاں سناتے ہیں کہ بُرے فرشتوں نے اِنسانوں کو کتنے ہول‌ناک طریقے سے نقصان پہنچایا ہے جس سے بُرے فرشتوں کا خوف پھیلتا ہے۔‏ عام طور پر لوگ ایسی کہانیوں میں بڑی دلچسپی لیتے ہیں اور شوق سے اِنہیں دوسروں کو سناتے ہیں۔‏ ایسی کہانیوں کی وجہ سے لوگ اکثر اِبلیس سے خوف‌زدہ ہو جاتے ہیں۔‏

20.‏ ہمیں کیا کرنے سے بچنا چاہیے تاکہ ہم شیطان کی دہشت نہ پھیلائیں؟‏

20 یاد رکھیں کہ شیطان لوگوں میں اپنی دہشت پھیلانا چاہتا ہے۔‏ (‏2-‏تھسلُنیکیوں 2:‏9،‏ 10‏)‏ وہ جھوٹا ہے اور جانتا ہے کہ ایسے لوگوں کی سوچ کو کیسے متاثر کِیا جا سکتا ہے جو بُرے فرشتوں سے تعلق رکھنے والے کاموں میں دلچسپی لیتے ہیں اور اُن کو ایسی باتوں کا یقین کیسے دِلایا جا سکتا ہے جو شاید سچی نہیں ہیں۔‏ ہو سکتا ہے کہ ایسے لوگ دوسروں کو بتائیں کہ اُنہوں نے فلاں چیز دیکھی ہے یا فلاں آواز سنی ہے۔‏ جیسے جیسے ایسی کہانیاں پھیلتی ہیں،‏ اِنہیں بڑھا چڑھا کر بیان کِیا جاتا ہے۔‏ ہم ایسی کہانیاں دُہرا کر شیطان کا خوف پھیلانے میں اُس کا ساتھ نہیں دینا چاہتے۔‏—‏یوحنا 8:‏44؛‏ 2-‏تیمُتھیُس 2:‏16‏۔‏

21.‏ بُرے فرشتوں کے بارے میں کہانیاں سنانے کی بجائے ہم کس بارے میں بات کر سکتے ہیں؟‏

21 اگر یہوواہ کے کسی گواہ کا بُرے فرشتوں سے واسطہ پڑا ہو تو اُسے دوسروں کی تفریح کے لیے اِس قصے کو دُہرانا نہیں چاہیے۔‏ یہوواہ کے بندوں کو اِبلیس اور بُرے فرشتوں کی طاقت سے خوف‌زدہ نہیں ہونا چاہیے۔‏ اِس کی بجائے اُنہیں اپنا پورا دھیان یسوع مسیح اور اُن کی اُس طاقت پر رکھنا چاہیے جو یہوواہ نے اُنہیں دی ہے۔‏ (‏عبرانیوں 12:‏2‏)‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کی تفریح کے لیے اُنہیں بُرے فرشتوں کے بارے میں کہانیاں نہیں سنائی تھیں۔‏ اِس کی بجائے اُنہوں نے اُن کی توجہ خدا کی بادشاہت کے پیغام اور ”‏خدا کے شان‌دار کاموں“‏ پر دِلائی تھی۔‏—‏اعمال 2:‏11؛‏ لُوقا 8:‏1؛‏ رومیوں 1:‏11،‏ 12‏۔‏

22.‏ آپ کا کیا عزم ہے؟‏

22 یاد رکھیں کہ شیطان کا مقصد یہوواہ کے ساتھ ہماری دوستی کو برباد کرنا ہے۔‏ وہ اپنے اِس مقصد کو پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے گا۔‏ لیکن ہم شیطان کی چالوں سے واقف ہیں اور ہمارا عزم ہے کہ ہم بُرے فرشتوں سے تعلق رکھنے والے ہر کام سے دُور رہیں گے۔‏ ہم ”‏اِبلیس کو موقع“‏ نہیں دیں گے کہ وہ ہمارے اِس عزم کو کمزور کرے۔‏ ‏(‏اِفسیوں 4:‏27 کو پڑھیں۔‏)‏ یقین مانیں کہ اگر ہم اِبلیس کا مقابلہ کریں گے تو ہم اُس کی چالوں میں پھنسنے سے محفوظ رہیں گے اور یہوواہ کی پناہ میں رہیں گے۔‏—‏اِفسیوں 6:‏11‏۔‏