مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب نمبر 4

ہمیں اِختیار والوں کا احترام کیوں کرنا چاہیے؟‏

ہمیں اِختیار والوں کا احترام کیوں کرنا چاہیے؟‏

‏”‏ہر طرح کے لوگوں کی عزت کریں،‏ تمام ہم‌ایمانوں سے محبت کریں،‏ خدا سے ڈریں،‏ بادشاہ کا احترام کریں۔‏“‏—‏1-‏پطرس 2:‏17‏۔‏

1،‏ 2.‏ (‏الف)‏ ہمیں کس کی ہدایتوں پر عمل کرنا چاہیے؟‏ (‏ب)‏ اِس باب میں ہم کن سوالوں پر بات کریں گے؟‏

جب آپ چھوٹے تھے تو یقیناً آپ کے امی ابو نے کبھی نہ کبھی آپ کو کوئی ایسا کام کرنے کو کہا ہوگا جو آپ کو پسند نہیں تھا۔‏ ظاہری بات ہے کہ آپ اُن سے پیار کرتے تھے اور آپ کو معلوم تھا کہ آپ کو اُن کا کہنا ماننا چاہیے۔‏ لیکن پھر بھی کبھی کبھی آپ کا دل نہیں کرتا تھا کہ آپ اُن کا کہنا مانیں۔‏

2 ہم جانتے ہیں کہ ہمارا آسمانی باپ یہوواہ ہم سے پیار کرتا ہے۔‏ وہ ہمارا بہت خیال رکھتا ہے اور اُس نے ہمیں ہر وہ چیز دی ہے جس کے ذریعے ہم زندگی سے لطف اُٹھا سکتے ہیں۔‏ وہ ہمیں خوش‌گوار زندگی گزارنے کے لیے ہدایتیں دیتا ہے۔‏ کبھی کبھی وہ دوسرے لوگوں کے ذریعے ہمیں ہدایتیں دیتا ہے۔‏ اِن لوگوں کا کہنا ماننے سے ہم یہوواہ کے اِختیار کے لیے احترام ظاہر کرتے ہیں۔‏ (‏امثال 24:‏21‏)‏ لیکن ایسا کرنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ بعض موقعوں پر ہدایتوں کو ماننا مشکل کیوں ہوتا ہے،‏ ہمیں یہوواہ کی طرف سے ملنے والی ہدایتوں کو کیوں ماننا چاہیے اور ہم یہوواہ کے اِختیار کے لیے احترام کیسے ظاہر کر سکتے ہیں۔‏—‏کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 9 کو دیکھیں۔‏

ہمیں ہدایتوں کو ماننا مشکل کیوں لگتا ہے؟‏

3،‏ 4.‏ (‏الف)‏ اِنسان عیب‌دار کیسے بن گئے؟‏ (‏ب)‏ ہمیں دوسروں کی ہدایتوں کو ماننا مشکل کیوں لگ سکتا ہے؟‏

3 اِنسانوں میں اپنی من‌مانی کرنے کا رُجحان پایا جاتا ہے۔‏ ایسا اِس لیے ہے کہ پہلے اِنسان آدم اور حوا نے گُناہ کِیا تھا۔‏ حالانکہ وہ دونوں بےعیب تھے پھر بھی اُنہوں نے خدا کے اِختیار کو رد کر دیا۔‏ یوں وہ عیب‌دار بن گئے اور اِس کے بعد سے اُن کی اولاد بھی پیدائشی طور پر عیب‌دار ہے۔‏ اِس وجہ سے ہمیں یہوواہ خدا اور دوسرے اِنسانوں کی طرف سے ملنے والی ہدایتوں کو ماننا مشکل لگتا ہے۔‏ ایک اَور وجہ یہ ہے کہ ہمیں ہدایتیں دینے کے لیے یہوواہ جن لوگوں کو اِستعمال کرتا ہے،‏ وہ بھی ہماری طرح گُناہ‌گار ہیں۔‏—‏پیدایش 2:‏15-‏17؛‏ 3:‏1-‏7؛‏ زبور 51:‏5؛‏ رومیوں 5:‏12‏۔‏

4 عیب‌دار ہونے کی وجہ سے ہم غرور کرنے کی طرف مائل ہیں اور اِس لیے ہمیں ہدایتوں کو ماننا مشکل لگتا ہے۔‏ ذرا قورح نامی اِسرائیلی کی مثال پر غور کریں جو کئی سال سے وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کر رہا تھا لیکن پھر اُس کے دل میں غرور سما گیا۔‏ قورح کو پتہ تھا کہ یہوواہ خدا نے بنی‌اِسرائیل کی رہنمائی کرنے کے لیے موسیٰ کو چُنا ہے لیکن اِس کے باوجود اُس نے موسیٰ کی بےعزتی کی۔‏ قورح کے برعکس موسیٰ میں بالکل بھی غرور نہیں تھا حالانکہ وہ خدا کے بندوں کے رہنما تھے۔‏ بائبل میں موسیٰ کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ اپنے زمانے کے سب لوگوں سے زیادہ خاکسار تھے۔‏ پھر بھی قورح نے موسیٰ کی ہدایتوں کو ماننے سے اِنکار کر دیا،‏ یہاں تک کہ ایک بڑے گروہ کو بھی موسیٰ کے خلاف کر کے اپنے ساتھ ملا لیا۔‏ قورح اور اُس کے حمایتیوں کے ساتھ کیا ہوا؟‏ وہ سب ہلاک ہو گئے۔‏ (‏گنتی 12:‏3؛‏ 16:‏1-‏3،‏ 31-‏35‏)‏ بائبل میں ایسی اَور بھی کئی مثالیں ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ غرور کا انجام بہت بُرا ہوتا ہے۔‏—‏2-‏تواریخ 26:‏16-‏21‏؛‏ کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 10 کو دیکھیں۔‏

5.‏ بعض لوگوں نے اپنے اِختیار کا غلط اِستعمال کیسے کِیا؟‏

5 آپ نے دیکھا ہوگا کہ اِختیار ملنے پر اِنسان بگڑ جاتا ہے۔‏ اِنسانی تاریخ سے ظاہر ہوتا ہے کہ بہت سے لوگوں نے اپنے اِختیار کا غلط اِستعمال کِیا۔‏ ‏(‏واعظ 8:‏9 کو پڑھیں۔‏)‏ مثال کے طور پر جب یہوواہ خدا نے ساؤل کو بنی‌اِسرائیل کا بادشاہ چُنا تو وہ بہت اچھے اور خاکسار اِنسان تھے۔‏ لیکن پھر اُن کے دل میں غرور اور حسد پیدا ہو گیا اور وہ داؤد کو جان سے مارنے کی کوشش کرنے لگے جو کہ ایک بےقصور شخص تھے۔‏ (‏1-‏سموئیل 9:‏20،‏ 21؛‏ 10:‏20-‏22؛‏ 18:‏7-‏11‏)‏ بعد میں داؤد بنی‌اِسرائیل کے بادشاہ بنے اور ایک بہترین حکمران ثابت ہوئے۔‏ مگر اُنہوں نے بھی بعض موقعوں پر اپنے اِختیار کا غلط اِستعمال کِیا۔‏ مثال کے طور پر اُنہوں نے اُوریاہ نامی شخص کی بیوی بت‌سبع کے ساتھ زِنا کِیا اور پھر اپنے اِس گُناہ کو چھپانے کے لیے اُوریاہ کو جنگ میں مروا ڈالا۔‏—‏2-‏سموئیل 11:‏1-‏17‏۔‏

ہمیں یہوواہ کے اِختیار کا احترام کیوں کرنا چاہیے؟‏

6،‏ 7.‏ (‏الف)‏ یہوواہ کے لیے ہماری محبت ہمیں کیا کرنے کی ترغیب دیتی ہے؟‏ (‏ب)‏ خدا کے فرمانبردار رہنے کے سلسلے میں ہم یسوع مسیح کی مثال سے کیا سیکھتے ہیں؟‏

6 ہم دل سے یہوواہ کی ہدایتوں کو مانتے ہیں کیونکہ ہم اُس سے محبت رکھتے ہیں۔‏ چونکہ ہم کسی بھی شخص یا چیز سے زیادہ یہوواہ سے محبت رکھتے ہیں اِس لیے ہم اُسے خوش کرنا چاہتے ہیں۔‏ ‏(‏امثال 27:‏11؛‏ مرقس 12:‏29،‏ 30 کو پڑھیں۔‏)‏ مگر آدم اور حوا کے زمانے سے ہی شیطان نے اِنسانوں کے ذہن میں یہ بات ڈالنے کی کوشش کی ہے کہ یہوواہ حکمرانی کرنے کا حق نہیں رکھتا۔‏ لیکن ہم جانتے ہیں کہ یہ بات سراسر بےبنیاد ہے۔‏ ہم بائبل میں لکھے اِن الفاظ سے بالکل متفق ہیں:‏ ”‏اَے یہوواہ،‏ ہمارے خدا،‏ تُو عظمت اور عزت اور طاقت کے لائق ہے کیونکہ تُو نے سب چیزیں بنائی ہیں اور ساری چیزیں تیری مرضی سے وجود میں آئیں اور بنائی گئیں۔‏“‏—‏مکاشفہ 4:‏11‏۔‏

7 جب آپ چھوٹے تھے تو آپ کے امی ابو نے آپ کو سکھایا ہوگا کہ آپ اُن کا کہنا مانیں۔‏ مگر کبھی کبھی آپ کو ایسا کرنا مشکل لگا ہوگا۔‏ اِسی طرح کبھی کبھار ہمارے لیے یہوواہ کا حکم ماننا آسان نہیں ہوتا۔‏ لیکن ہم یہوواہ سے محبت رکھتے ہیں اور اُس کا احترام کرتے ہیں اِس لیے ہم اُس کے حکم ماننے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔‏ اِس سلسلے میں یسوع مسیح نے بہت اچھی مثال قائم کی۔‏ وہ اُس وقت بھی یہوواہ کے فرمانبردار رہے جب اُن کے لیے ایسا کرنا آسان نہیں تھا۔‏ اِسی لیے اُنہوں نے اپنے آسمانی باپ سے کہا:‏ ”‏میری مرضی نہیں بلکہ تیری مرضی ہو۔‏“‏—‏لُوقا 22:‏42‏؛‏ کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 11 کو دیکھیں۔‏

8.‏ یہوواہ ہمیں ہدایتیں دینے کے لیے کون سے ذریعے اِستعمال کرتا ہے؟‏ (‏بکس ”‏ نصیحت کو سنیں‏“‏ کو دیکھیں۔‏)‏

8 آج یہوواہ ہمیں مختلف ذریعوں سے ہدایتیں دیتا ہے۔‏ مثال کے طور پر اُس نے ہمیں بائبل دی ہے۔‏ اِس کے علاوہ اُس نے کلیسیا میں بزرگوں کو مقرر کِیا ہے۔‏ اِن بھائیوں کی ہدایتوں پر عمل کرنے سے دراصل ہم یہوواہ کے اِختیار کے لیے احترام ظاہر کرتے ہیں۔‏ اور اگر ہم اُن کی مدد کو قبول نہیں کرتے تو ایک طرح سے ہم یہوواہ کو رد کر رہے ہوتے ہیں۔‏ غور کریں کہ جب بنی‌اِسرائیل موسیٰ کے خلاف بولنے لگے تو یہوواہ کو لگا کہ جیسے وہ اُس کے خلاف بول رہے ہوں۔‏—‏گنتی 14:‏26،‏ 27‏؛‏ کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 12 کو دیکھیں۔‏

9.‏ مثال دے کر بتائیں کہ خدا کی ہدایتوں پر عمل کرنے سے ہم بہن بھائیوں کے لیے محبت کیسے ظاہر کرتے ہیں۔‏

9 جب ہم کلیسیا میں پیشوائی کرنے والے بھائیوں کا احترام کرتے ہیں تو ہم اپنے بہن بھائیوں کے لیے بھی محبت ظاہر کرتے ہیں۔‏ ذرا اِس مثال پر غور کریں:‏ جب کسی علاقے میں کوئی وبا پھیلتی ہے تو حکومت زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اِس سے محفوظ رکھنے کے لیے ضروری اِقدام اُٹھاتی ہے۔‏ مگر اِس وبا کو اُسی صورت میں روکا جا سکتا ہے اگر ہر شخص حکومت کی طرف سے ملنے والی ہدایتوں پر عمل کرے۔‏ اگر کوئی شخص اِن ہدایتوں کو نظرانداز کرتا ہے تو وہ خود بھی اِس کی لپیٹ میں آ سکتا ہے اور دوسروں کو بھی متاثر کر سکتا ہے اور اِس کا انجام موت ہو سکتا ہے۔‏ اِسی طرح اگر ہم یہوواہ اور اُن لوگوں کی ہدایتوں کو نہیں مانتے جنہیں اُس نے اِختیار سونپا ہے تو اِس سے ہمیں اور دوسروں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔‏ لیکن جب ہم یہوواہ کی طرف سے ملنے والی ہدایتوں پر عمل کرتے ہیں تو ہم اپنے بہن بھائیوں کے لیے محبت ظاہر کرتے ہیں اور اُس بندوبست کے لیے احترام ظاہر کرتے ہیں جو یہوواہ نے کلیسیا میں قائم کِیا ہے۔‏—‏1-‏کُرنتھیوں 12:‏14،‏ 25،‏ 26‏۔‏

10،‏ 11.‏ اب ہم کن حلقوں پر بات کریں گے؟‏

10 یہوواہ ہمیں جو کچھ بھی کرنے کو کہتا ہے،‏ وہ ہمارے بھلے کے لیے ہوتا ہے۔‏ جب ہم گھر کے سربراہ کا،‏ کلیسیا کے بزرگوں کا اور ملک کے سرکاری اہلکاروں کا احترام کرتے ہیں تو اِس سے سب کو فائدہ ہوتا ہے۔‏—‏اِستثنا 5:‏16؛‏ رومیوں 13:‏4؛‏ اِفسیوں 6:‏2،‏ 3؛‏ عبرانیوں 13:‏17‏۔‏

11 ہم نے سیکھ لیا ہے کہ یہوواہ کیوں چاہتا ہے کہ ہم اِختیار والوں کا احترام کریں۔‏ اور اِس سے ہمیں اُن کا احترام کرنے کی اَور زیادہ ترغیب ملتی ہے۔‏ آئیں،‏ تفصیل سے دیکھیں کہ ہم اُن تین حلقوں میں احترام کیسے ظاہر کر سکتے ہیں جن کا پچھلے پیراگراف میں ذکر ہے۔‏

گھر میں اِختیار والوں کا احترام کریں

12.‏ ایک شوہر کیسے ظاہر کر سکتا ہے کہ وہ یہوواہ کے اِختیار کا احترام کرتا ہے؟‏

12 یہوواہ خدا نے خاندان کو بنایا ہے اور اِس کے ہر فرد کو ذمےداریاں دی ہیں۔‏ جب گھر کا ہر فرد یہ سمجھ جاتا ہے کہ یہوواہ اُس سے کیا توقع کرتا ہے تو گھر کا نظام اچھی طرح چلتا ہے اور سب کو فائدہ ہوتا ہے۔‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 14:‏33‏)‏ یہوواہ خدا نے شوہر کو خاندان کا سربراہ مقرر کِیا ہے۔‏ اِس لیے وہ شوہروں سے توقع کرتا ہے کہ وہ اپنے بیوی بچوں کا خیال رکھیں اور محبت سے اُن کی رہنمائی کریں۔‏ ایک شوہر جس طرح سے اپنے بیوی بچوں کے ساتھ پیش آتا ہے،‏ اُس کے لیے وہ یہوواہ کے سامنے جواب‌دہ ہوتا ہے۔‏ یہوواہ کی عبادت کرنے والے شوہر مہربان اور شفیق ہوتے ہیں اور اپنے گھر والوں کے ساتھ ویسے ہی پیش آتے ہیں جیسے یسوع مسیح کلیسیا کے ساتھ پیش آتے ہیں۔‏ جب شوہر اِس طرح سے اپنے گھرانے کی سربراہی کرتے ہیں تو وہ یہوواہ کے اِختیار کے لیے احترام ظاہر کرتے ہیں۔‏—‏اِفسیوں 5:‏23‏؛‏ کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 13 کو دیکھیں۔‏

ایک مسیحی والد اپنے بچوں کی تربیت کرتے وقت یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرتا ہے۔‏

13.‏ ایک بیوی کیسے ظاہر کر سکتی ہے کہ وہ اپنے شوہر کے اِختیار کا احترام کرتی ہے؟‏

13 یہوواہ خدا نے بیویوں کو بھی خاندان میں ایک اہم کردار نبھانے کا اعزاز بخشا ہے۔‏ ایک بیوی اُس وقت اپنے شوہر کا ساتھ دیتی ہے جب وہ گھر کی سربراہی کرنے کے لیے محنت کرتا ہے۔‏ وہ اپنے شوہر کے ساتھ مل کر بچوں کی تربیت کرنے کی ذمےداری نبھاتی ہے۔‏ (‏امثال 1:‏8‏)‏ وہ اپنے شوہر کا احترام کرنے اور اُس کے فیصلوں کی حمایت کرنے سے اپنے بچوں کے لیے اچھی مثال قائم کرتی ہے اور یوں اُنہیں اِختیار والوں کا احترام کرنا سکھاتی ہے۔‏ جب وہ اپنے شوہر کی کسی بات سے متفق نہیں ہوتی تب بھی وہ بڑی نرمی اور عزت سے اپنے احساسات کا اِظہار کرتی ہے۔‏ اگر یہوواہ کی عبادت کرنے والی کسی عورت کا شوہر اُس کا ہم‌ایمان نہ ہو تو ایسی صورت میں اُس کے لیے اپنے شوہر کے اِختیار کا احترام کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔‏ لیکن اگر وہ اپنے شوہر کے ساتھ محبت اور احترام سے پیش آتی رہتی ہے تو ہو سکتا ہے کہ اُس کے شوہر کے دل میں یہوواہ کے بارے میں سیکھنے اور اُس کی عبادت کرنے کا شوق پیدا ہو جائے۔‏‏—‏1-‏پطرس 3:‏1 کو پڑھیں۔‏

14.‏ ایک گھرانے میں بچے اِختیار کے لیے احترام کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

14 یہوواہ خدا بچوں کو بہت عزیز رکھتا ہے اور والدین سے توقع کرتا ہے کہ وہ اُن کی حفاظت اور رہنمائی کریں۔‏ جب بچے اپنے ماں باپ کا کہنا مانتے ہیں تو اِس سے والدین کو بہت خوشی ہوتی ہے۔‏ اِس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ ماں باپ کا کہنا ماننے سے بچے یہوواہ کے لیے احترام ظاہر کرتے ہیں اور اُسے خوش کرتے ہیں۔‏ (‏امثال 10:‏1‏)‏ بہت سے گھرانوں میں ماں یا باپ میں سے کسی ایک کو اکیلے اپنے بچوں کی پرورش کرنی پڑتی ہے۔‏ ایسی صورتحال نہ صرف ماں یا باپ کے لیے بلکہ بچوں کے لیے بھی کافی مشکل ہو سکتی ہے۔‏ لیکن جب بچے اپنی ماں یا باپ کے فرمانبردار رہتے ہیں اور اُس کے ساتھ تعاون کرتے ہیں تو گھریلو زندگی زیادہ خوش‌گوار ہو جاتی ہے۔‏ سچ ہے کہ کوئی بھی گھر مسئلوں سے خالی نہیں ہوتا،‏ چاہے ماں باپ مل کر بچوں کی پرورش کریں یا دونوں میں سے کوئی ایک۔‏ لیکن جب گھر کا ہر فرد یہوواہ کی ہدایتوں پر عمل کرتا ہے تو سب گھر والے زیادہ خوش رہتے ہیں۔‏ اِس سے یہوواہ خدا کی بڑائی ہوتی ہے جس نے ”‏تمام خاندانوں کو وجود دیا ہے۔‏“‏—‏اِفسیوں 3:‏14،‏ 15‏۔‏

کلیسیا میں اِختیار والوں کا احترام کریں

15.‏ ہم کلیسیا میں یہوواہ خدا کے اِختیار کے لیے احترام کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

15 یہوواہ خدا ہمیں کلیسیا کے ذریعے ہدایتیں دیتا ہے۔‏ اُس نے یسوع مسیح کو کلیسیا کا سربراہ مقرر کِیا ہے۔‏ (‏کُلسّیوں 1:‏18‏)‏ اور یسوع نے خدا کے بندوں کی دیکھ‌بھال کی ذمےداری ”‏وفادار اور سمجھ‌دار غلام“‏ کو سونپی ہے۔‏ (‏متی 24:‏45-‏47‏)‏ آج‌کل ”‏وفادار اور سمجھ‌دار غلام“‏ گورننگ باڈی ہے۔‏ گورننگ باڈی ہمیں بالکل صحیح وقت پر وہ سب کچھ فراہم کرتی ہے جس کے ذریعے ہم اپنے ایمان کو مضبوط رکھ سکتے ہیں۔‏ گورننگ باڈی پوری دُنیا میں کلیسیا کے بزرگوں،‏ خادموں اور حلقے کے نگہبانوں کو ہدایتیں دیتی ہے جو ہماری کلیسیاؤں کی بھلائی کے لیے کام کرتے ہیں۔‏ اِن تمام بھائیوں کو ہماری دیکھ‌بھال کی ذمےداری سونپی گئی ہے۔‏ یہ بھائی جس طرح سے اِس ذمےداری کو نبھاتے ہیں،‏ اُس کے لیے اُنہیں یہوواہ کو جواب دینا پڑتا ہے۔‏ لہٰذا اِن بھائیوں کا احترام کرنے سے دراصل ہم یہوواہ کے لیے احترام ظاہر کر رہے ہوتے ہیں۔‏‏—‏1-‏تھسلُنیکیوں 5:‏12؛‏ عبرانیوں 13:‏17 کو پڑھیں؛‏ کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 14 کو دیکھیں۔‏

16.‏ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ بزرگوں اور خادموں کو پاک روح کی ہدایت سے مقرر کِیا جاتا ہے؟‏

16 بزرگ اور خادم کلیسیا کے بہن بھائیوں کی مدد کرتے ہیں تاکہ وہ خدا کے وفادار رہیں اور آپس میں متحد رہیں۔‏ ہماری طرح یہ بھائی بھی عیب‌دار ہیں۔‏ تو پھر اِن بھائیوں کو کس بنیاد پر چُنا جاتا ہے؟‏ اِن بھائیوں کو اُن شرطوں پر پورا اُترنا پڑتا ہے جو بزرگ یا خادم بننے کے لائق ٹھہرنے کے لیے بائبل میں درج ہیں۔‏ (‏1-‏تیمُتھیُس 3:‏1-‏7،‏ 12؛‏ طِطُس 1:‏5-‏9‏)‏ بائبل کے باقی حصوں کی طرح یہ شرائط بھی یہوواہ کی پاک روح کی ہدایت سے لکھی گئی ہیں۔‏ اور جب بزرگ کسی بھائی کو خادم یا بزرگ کے طور پر مقرر کرنے کے بارے میں بات کرتے ہیں تو وہ دُعا میں خدا سے اُس کی پاک روح مانگتے ہیں۔‏ اِن باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کلیسیاؤں کی رہنمائی کر رہے ہیں۔‏ (‏اعمال 20:‏28‏)‏ جن بھائیوں کو ہماری دیکھ‌بھال اور رہنمائی کرنے کے لیے مقرر کِیا جاتا ہے،‏ وہ یہوواہ کی طرف سے ایک نعمت ہیں۔‏—‏اِفسیوں 4:‏8‏۔‏

17.‏ کبھی کبھار ایک بہن کو کیا کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے؟‏

17 کبھی کبھار کلیسیا میں کسی ذمےداری کو نبھانے کے لیے کوئی بزرگ یا خادم نہیں ہوتا۔‏ ایسی صورت میں کوئی دوسرا بپتسمہ‌یافتہ بھائی اُس ذمےداری کو نبھا سکتا ہے۔‏ لیکن اگر کوئی بپتسمہ‌یافتہ بھائی بھی موجود نہ ہو تو ایک بہن اُس ذمےداری کو انجام دے سکتی ہے۔‏ ایسی صورت میں اُسے اپنے سر کو ڈھانپنا چاہیے۔‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 11:‏3-‏10‏)‏ ایسا کرنے سے وہ اُس بندوبست کے لیے احترام ظاہر کر رہی ہوگی جو یہوواہ نے خاندان اور کلیسیا میں سربراہی کے حوالے سے قائم کِیا ہے۔‏—‏کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 15 کو دیکھیں۔‏

سرکاری اہلکاروں کا احترام کریں

18،‏ 19.‏ (‏الف)‏ ہم رومیوں 13:‏1-‏7 سے کیا سیکھتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہم سرکاری اہلکاروں یا دیگر اِختیار والوں کے لیے احترام کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

18 آج زمین پر موجود حکومتیں یہوواہ کی اِجازت سے قائم ہیں اِس لیے ہمیں اُن کے لیے احترام ظاہر کرنا چاہیے۔‏ یہ حکومتیں ملک میں نظم‌وضبط برقرار رکھتی ہیں اور اپنی عوام کو سہولتیں فراہم کرتی ہیں۔‏ لہٰذا مسیحیوں کو رومیوں 13:‏1-‏7 میں درج ہدایتوں پر عمل کرنا چاہیے۔‏ ‏(‏اِن آیتوں کو پڑھیں۔‏)‏ ہمیں ”‏حاکموں“‏ کے لیے احترام ظاہر کرنا چاہیے اور اُس ملک کے قوانین کی پابندی کرنی چاہیے جس میں ہم رہتے ہیں۔‏ اِن میں سے بعض قوانین شاید ہماری گھریلو زندگی،‏ کاروبار یا جائیداد پر اثر ڈالیں جیسے کہ ٹیکس ادا کرنا اور اپنی آمدنی اور اثاثوں کے بارے میں معلومات دینا۔‏ لیکن ہمیں اُس صورت میں کیا کرنا چاہیے جب حکومت ہم سے کوئی ایسا کام کرنے کو کہتی ہے جو خدا کے قوانین سے ٹکراتا ہے؟‏ ایسی صورتحال کے بارے میں پطرس رسول نے کہا:‏ ”‏ہمارے لیے خدا کا کہنا ماننا اِنسانوں کا کہنا ماننے سے زیادہ ضروری ہے۔‏“‏—‏اعمال 5:‏28،‏ 29‏۔‏

19 اگر ہمارا واسطہ کسی سرکاری اہلکار،‏ مثلاً کسی جج یا پولیس والے سے پڑے تو ہمیں ہمیشہ اُس کے ساتھ احترام سے پیش آنا چاہیے۔‏ جہاں تک بچوں اور نوجوانوں کی بات ہے،‏ اُنہیں اپنے اُستادوں اور سکول کے دیگر ملازموں کا احترام کرنا چاہیے۔‏ کام کی جگہ پر ہمیں اپنے باس کے لیے احترام ظاہر کرنا چاہیے،‏ چاہے ہمارے ساتھ کام کرنے والے باقی لوگ ایسا نہ بھی کریں۔‏ جب ہم دوسروں کا احترام کرتے ہیں تو ہم پولُس رسول کی مثال پر عمل کر رہے ہوتے ہیں۔‏ وہ اُس وقت بھی سرکاری افسروں کے ساتھ احترام سے پیش آئے جب ایسا کرنا مشکل تھا۔‏ (‏اعمال 26:‏2،‏ 25‏)‏ اگر دوسرے ہمارے ساتھ اچھا سلوک نہ کریں تو بھی ہم اُن کے لیے احترام ظاہر کرتے ہیں۔‏‏—‏رومیوں 12:‏17،‏ 18 کو پڑھیں؛‏ 1-‏پطرس 3:‏15‏۔‏

20،‏ 21.‏ جب ہم دوسروں کا احترام کرتے ہیں تو اِس کے کیا فائدے ہوتے ہیں؟‏

20 آج پوری دُنیا میں لوگوں کے اندر دوسروں کا احترام کرنے کا رحجان کم ہوتا جا رہا ہے۔‏ لیکن یہوواہ کے بندے باقی لوگوں سے فرق ہیں۔‏ ہم نے پطرس رسول کی اِس نصیحت پر عمل کرنے کا عزم کِیا ہے کہ ہم ”‏ہر طرح کے لوگوں کی عزت کریں“‏ گے۔‏ (‏1-‏پطرس 2:‏17‏)‏ جب ہم دوسروں کا احترام کرتے ہیں تو یہ بات اُن کی نظروں سے اوجھل نہیں رہتی۔‏ اِسی لیے یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں سے کہا:‏ ”‏آپ .‏ .‏ .‏ اپنی روشنی سب لوگوں پر چمکائیں تاکہ وہ آپ کے اچھے کاموں کو دیکھ کر آپ کے آسمانی باپ کی بڑائی کریں۔‏“‏—‏متی 5:‏16‏۔‏

21 جب ہم گھر میں،‏ کلیسیا میں اور زندگی کے دیگر حلقوں میں دوسروں کے لیے احترام ظاہر کرتے ہیں تو ہماری اچھی مثال کو دیکھ کر اُن کے دل میں یہوواہ کے بارے میں سیکھنے کا شوق پیدا ہو سکتا ہے۔‏ اِس کے علاوہ اِختیار والوں کا احترام کرنے سے ہم یہوواہ کا احترام کر رہے ہوتے ہیں۔‏ ایسا کرنے سے ہم یہوواہ کا دل خوش کرتے ہیں اور اُس کے لیے اپنی محبت ظاہر کرتے ہیں۔‏