مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب نمبر 10

شادی کا بندھن خدا کی ایک نعمت

شادی کا بندھن خدا کی ایک نعمت

‏”‏تہری ڈوری جلد نہیں ٹوٹتی۔‏“‏—‏واعظ 4:‏12‏۔‏

1،‏ 2.‏ (‏الف)‏ جن لوگوں کی نئی نئی شادی ہوتی ہے،‏ اُنہیں کیا اُمید ہوتی ہے؟‏ (‏ب)‏ اِس باب میں ہم کن سوالوں پر بات کریں گے؟‏

شادی کے دن دُلہا دُلہن بہت خوش ہوتے ہیں۔‏ وہ اپنے مستقبل کے حوالے سے بڑے پُراُمید ہوتے ہیں اور اُن کی آنکھوں میں کئی خواب بسے ہوتے ہیں۔‏ اُن کی خواہش ہوتی ہے کہ اُن کی شادی‌شُدہ زندگی خوش‌گوار ہو اور عمر بھر قائم رہے۔‏

2 لیکن افسوس کی بات ہے کہ ساری شادیاں کامیاب نہیں ہوتیں۔‏ دراصل شادی‌شُدہ زندگی کو خوش‌گوار بنانے اور عمر بھر قائم رکھنے کے لیے خدا کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔‏ اِس لیے آئیں،‏ بائبل میں سے اِن سوالوں کے جواب حاصل کریں کہ شادی کرنے کے کچھ فائدے کیا ہیں؟‏ اگر آپ شادی کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو آپ ایک اچھا شریکِ‌حیات کیسے چُن سکتے ہیں؟‏ آپ ایک اچھے شوہر یا ایک اچھی بیوی کیسے بن سکتے ہیں؟‏ اور شادی کا بندھن زندگی بھر قائم کیسے رہ سکتا ہے؟‏‏—‏امثال 3:‏5،‏ 6 کو پڑھیں۔‏

شادی کرنے کے کچھ فائدے کیا ہیں؟‏

3.‏ کیا خوش رہنے کے لیے شادی کرنا لازمی ہے؟‏ وضاحت کریں۔‏

3 کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ خوش رہنے کے لیے شادی کرنا لازمی ہے۔‏ لیکن یہ سچ نہیں ہے۔‏ یسوع مسیح نے کہا کہ غیرشادی‌شُدہ رہنا ایک ”‏نعمت“‏ ہے۔‏ (‏متی 19:‏11،‏ 12‏،‏ فٹ‌نوٹ)‏ پولُس رسول نے بھی کہا کہ غیرشادی‌شُدہ رہنے کے کچھ فائدے ہیں۔‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 7:‏32-‏38‏)‏ لیکن یہ آپ کا اپنا فیصلہ ہے کہ آپ شادی کریں گے یا نہیں۔‏ آپ کو اپنے دوستوں،‏ گھر والوں،‏ رشتےداروں یا معاشرے کے دباؤ میں آ کر شادی کرنے کا فیصلہ نہیں کرنا چاہیے۔‏

4.‏ شادی کے کچھ فائدے کیا ہیں؟‏

4 بائبل میں بتایا گیا ہے کہ شادی بھی خدا کی ایک نعمت ہے اور اِس کے کچھ فائدے ہیں۔‏ یہوواہ خدا نے پہلے اِنسان یعنی آدم کے بارے میں کہا:‏ ”‏آؔدم کا اکیلا رہنا اچھا نہیں۔‏ مَیں اُس کے لئے ایک مددگار اُس کی مانند بناؤں گا۔‏“‏ (‏پیدایش 2:‏18‏)‏ یہوواہ نے حوا کو بنایا تاکہ وہ آدم کی بیوی بنیں۔‏ یوں اُس نے پہلے اِنسانی خاندان کی بنیاد ڈالی۔‏ بہت سے جوڑے شادی کے بعد اولاد پیدا کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔‏ اگر ایک جوڑے کی شادی‌شُدہ زندگی خوش‌گوار ہو تو اُن کے بچوں کی پرورش ایک اچھے ماحول میں ہو سکے گی۔‏ لیکن شادی کا مقصد صرف اولاد پیدا کرنا نہیں ہے۔‏—‏زبور 127:‏3؛‏ اِفسیوں 6:‏1-‏4‏۔‏

5،‏ 6.‏ میاں بیوی کا بندھن ”‏تہری ڈوری“‏ کی طرح کیسے بن سکتا ہے؟‏

5 بادشاہ سلیمان نے لکھا:‏ ”‏ایک سے دو بہتر ہیں کیونکہ اُن کی محنت سے اُن کو بڑا فائدہ ہوتا ہے۔‏ کیونکہ اگر وہ گِریں تو ایک اپنے ساتھی کو اُٹھائے گا لیکن اُس پر افسوس جو اکیلا ہے جب وہ گِرتا ہے کیونکہ کوئی دوسرا نہیں جو اُسے اُٹھا کھڑا کرے۔‏ .‏ .‏ .‏ اور تہری ڈوری جلد نہیں ٹوٹتی۔‏“‏—‏واعظ 4:‏9-‏12‏۔‏

6 ایک کامیاب شادی‌شُدہ جوڑے کے درمیان قریبی دوستی ہوتی ہے،‏ وہ ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھاتا ہے اور ایک دوسرے کا ساتھ دیتا ہے۔‏ یہ سچ ہے کہ اگر میاں بیوی کے درمیان محبت ہو تو اُن کا بندھن مضبوط ہوتا ہے۔‏ لیکن اگر وہ دونوں یہوواہ کی عبادت کرتے ہوں تو یہ بندھن اَور بھی مضبوط ہوتا ہے۔‏ ایسی صورت میں اُن کا بندھن ”‏تہری ڈوری“‏ کی طرح ہوتا ہے۔‏ ”‏تہری ڈوری“‏ تین ایسے دھاگوں سے مل کر بنی ہوتی ہے جو آپس میں مضبوطی سے لپٹے ہوتے ہیں۔‏ تین دھاگوں سے بنی ڈوری دو دھاگوں سے بنی ڈوری سے کہیں زیادہ مضبوط ہوتی ہے۔‏ لہٰذا اگر ایک جوڑے کی زندگی میں یہوواہ خدا شامل ہو تو اُن کا بندھن زیادہ مضبوط ہوگا۔‏

7،‏ 8.‏ پولُس رسول نے شادی کے بارے میں کیا کہا؟‏

7 شادی کے بعد میاں بیوی ایک دوسرے کی جنسی خواہشات پوری کرنے سے بھی خوشی حاصل کر سکتے ہیں۔‏ (‏امثال 5:‏18‏)‏ لیکن اگر ایک شخص صرف اِن خواہشات کو پورا کرنے کے لیے شادی کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو شاید وہ کسی ایسے شخص سے شادی کر لے جو اُس کے لیے اچھا شریکِ‌حیات ثابت نہ ہو۔‏ اِس لیے بائبل میں نصیحت کی گئی ہے کہ ایک شخص کو اُس وقت شادی کرنی چاہیے جب وہ ’‏اُس عمر سے گزر چُکا ہو جب جوانی کی خواہشیں زوروں پر ہوتی ہیں۔‏‘‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 7:‏36‏)‏ لہٰذا بہتر ہوگا کہ ایک شخص تب شادی کرے جب اِن خواہشوں کا زور کم ہو جائے۔‏ اِس طرح وہ شخص سوچ سمجھ کر اپنے لیے ایک اچھے شریکِ‌حیات کا اِنتخاب کر پائے گا۔‏—‏1-‏کُرنتھیوں 7:‏9؛‏ یعقوب 1:‏15‏۔‏

8 اگر آپ شادی کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو یاد رکھیں کہ ہر شادی میں مسئلے مسائل ہوتے ہیں۔‏ پولُس رسول نے کہا کہ ”‏جو لوگ شادی کرتے ہیں،‏ اُنہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔‏“‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 7:‏28‏)‏ جن جوڑوں کی شادی‌شُدہ زندگی کامیاب ہوتی ہے،‏ اُنہیں بھی مسئلوں کا سامنا ہوتا ہے۔‏ اِس لیے اگر آپ شادی کرنا چاہتے ہیں تو اپنے شریکِ‌حیات کا اِنتخاب خوب سوچ سمجھ کر کریں۔‏

آپ ایک اچھا شریکِ‌حیات کیسے چُن سکتے ہیں؟‏

9،‏ 10.‏ اگر ہم کسی ایسے شخص سے شادی کرتے ہیں جو یہوواہ کی عبادت نہیں کرتا تو اِس کا کیا نتیجہ نکل سکتا ہے؟‏

9 شریکِ‌حیات کا اِنتخاب کرتے وقت بائبل کے اِس اصول کو ذہن میں رکھنا بہت اہم ہے:‏ ”‏غیرایمان والوں کے ساتھ ایک جُوئے میں نہ جت جائیں کیونکہ ایسی جوڑی برابر نہیں ہوتی۔‏“‏ (‏2-‏کُرنتھیوں 6:‏14‏)‏ ایک کسان کھیت میں ہل چلانے کے لیے دو ایسے جانوروں کو ایک ساتھ نہیں جوتتا جن کا قد اور طاقت ایک دوسرے سے فرق ہو کیونکہ اِس طرح دونوں جانوروں کو تکلیف پہنچ سکتی ہے۔‏ اِسی طرح ایک ایسی شادی میں بہت سے مسئلے ہو سکتے ہیں جس میں ایک ساتھی یہوواہ کی عبادت کرتا ہے جبکہ دوسرا ایسا نہیں کرتا۔‏ اِس لیے بائبل میں یہ عمدہ نصیحت کی گئی ہے کہ شادی ”‏صرف مالک کے پیروکاروں میں“‏ کی جائے۔‏—‏1-‏کُرنتھیوں 7:‏39‏۔‏

10 کچھ مسیحی سوچتے ہیں کہ اکیلے رہنے سے اچھا ہے کہ کسی ایسے شخص سے شادی کر لی جائے جو یہوواہ کی عبادت نہیں کرتا۔‏ لیکن اگر ہم شادی کے حوالے سے بائبل کی نصیحت کو نظرانداز کرتے ہیں تو اِس کا نتیجہ اکثر دُکھ اور تکلیف کی شکل میں نکلتا ہے۔‏ یہوواہ کے بندوں کے طور پر اُس کی عبادت ہماری زندگی میں سب سے اہم ہے۔‏ ذرا سوچیں کہ اگر آپ اپنی زندگی کا سب سے اہم کام اپنے شریکِ‌حیات کے ساتھ مل کر نہ کر سکیں تو آپ کو کیسا لگے گا۔‏ یہوواہ کے بہت سے بندوں نے کسی غیرایمان شخص سے شادی کرنے کی بجائے غیرشادی‌شُدہ رہنے کا فیصلہ کِیا ہے۔‏‏—‏زبور 32:‏8 کو پڑھیں۔‏

11.‏ آپ اچھے شریکِ‌حیات کا اِنتخاب کیسے کر سکتے ہیں؟‏

11 لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں کہ کوئی بھی ایسا شخص آپ کے لیے اچھا شریکِ‌حیات ثابت ہو سکتا ہے جو یہوواہ کی عبادت کرتا ہو۔‏ اگر آپ شادی کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو کسی ایسے شخص کو ڈھونڈیں جس کا مزاج اور شخصیت آپ کو پسند ہو۔‏ اُس وقت تک اِنتظار کریں جب تک آپ کو کوئی ایسا شخص نہیں مل جاتا جس کی سوچ اور منصوبے آپ جیسے ہوں اور جو خدا کی خدمت کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دیتا ہو۔‏ ہماری مطبوعات میں درج اُن ہدایات کو پڑھنے اور اُن پر سوچ بچار کرنے کے لیے وقت نکالیں جو شادی کے حوالے سے وفادار اور سمجھ‌دار غلام کی طرف سے دی گئی ہیں۔‏‏—‏زبور 119:‏105 کو پڑھیں۔‏

12.‏ والدین اپنے بچوں کے لیے شریکِ‌حیات کا اِنتخاب کرتے وقت ابراہام کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

12 قدیم زمانے میں یہ رواج عام تھا کہ والدین اپنے بچوں کے لیے شریکِ‌حیات کا اِنتخاب کریں۔‏ آج‌کل بھی کچھ ثقافتوں میں ایسا کِیا جاتا ہے کیونکہ لوگ سمجھتے ہیں کہ والدین زیادہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ اُن کے بچے کے لیے کیسا شریکِ‌حیات مناسب رہے گا۔‏ جو والدین اِس رواج پر عمل کرتے ہیں،‏ اُنہیں اپنے بچوں کے لیے شریکِ‌حیات چُنتے وقت اُس میں کس طرح کی خوبیاں دیکھنی چاہئیں؟‏ اِس سلسلے میں وہ بائبل سے رہنمائی حاصل کر سکتے ہیں۔‏ وہ ابراہام کی مثال پر غور کر سکتے ہیں جنہوں نے اپنے نوکر کو اپنے بیٹے اِضحاق کے لیے بیوی کا اِنتخاب کرنے بھیجا۔‏ ابراہام نے اِس بات کو اہمیت نہیں دی کہ اُن کی بہو بہت پیسے والی ہو یا معاشرے میں اہم مقام رکھتی ہو۔‏ اِس کی بجائے اُنہوں نے اِس بات کو اہمیت دی کہ وہ یہوواہ سے پیار کرتی ہو۔‏—‏پیدایش 24:‏3،‏ 67‏؛‏ کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 25 کو دیکھیں۔‏

کیا آپ شادی کے لیے تیار ہیں؟‏

13-‏15.‏ (‏الف)‏ ایک مرد ایک اچھا شوہر بننے کے لیے خود کو کیسے تیار کر سکتا ہے؟‏ (‏ب)‏ ایک عورت ایک اچھی بیوی بننے کے لیے خود کو کیسے تیار کر سکتی ہے؟‏

13 اگر آپ شادی کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو پہلے خود سے پوچھیں کہ آپ یہ قدم اُٹھانے کے لیے تیار ہیں یا نہیں۔‏ شاید آپ سوچیں کہ آپ تیار ہیں۔‏ لیکن آئیں،‏ ذرا اِس بات پر غور کریں کہ شادی کے لیے تیار ہونے میں کیا کچھ شامل ہے۔‏ شاید اِس سوال کا جواب جاننے کے بعد آپ کو لگے کہ آپ ابھی پوری طرح تیار نہیں ہیں۔‏

شادی کے حوالے سے خدا کے کلام کی ہدایت کو پڑھنے اور اِس پر سوچ بچار کرنے کے لیے وقت نکالیں۔‏

14 بائبل سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک گھرانے میں میاں اور بیوی کا کردار ایک دوسرے سے فرق ہوتا ہے۔‏ اگر ایک مرد شادی کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے تو اُسے خود سے پوچھنا چاہیے کہ وہ گھر کے سربراہ کی ذمےداری اُٹھانے کے لیے تیار ہے یا نہیں۔‏ یہوواہ خدا ایک شوہر سے توقع کرتا ہے کہ وہ اپنے بیوی بچوں کی ضروریات پوری کرے اور اُن کے احساسات کا خیال رکھے۔‏ اِس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ وہ یہوواہ کی عبادت کرنے میں اپنے گھرانے کی پیشوائی کرے۔‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ جو شخص اپنے گھرانے کا خیال نہیں رکھتا،‏ وہ ”‏غیرایمان شخص سے زیادہ بُرا ہے۔‏“‏ (‏1-‏تیمُتھیُس 5:‏8‏)‏ لہٰذا اگر آپ ایک مرد ہیں اور شادی کرنا چاہتے ہیں تو اِس بات پر سوچ بچار کریں کہ آپ بائبل کے اِس اصول پر کیسے عمل کر سکتے ہیں:‏ ”‏پہلے باہر کا کام مکمل کر کے اپنے کھیتوں کو تیار کر،‏ پھر ہی اپنا گھر تعمیر کر۔‏“‏ اِس اصول کے مطابق شادی کرنے سے پہلے اپنا جائزہ لیں کہ کیا آپ ویسے شوہر بن سکتے ہیں جیسے یہوواہ چاہتا ہے۔‏—‏امثال 24:‏27‏،‏ اُردو جیو ورشن۔‏

15 اگر ایک عورت شادی کرنے کے بارے میں سوچ رہی ہے تو اُسے خود سے پوچھنا چاہیے کہ وہ ایک بیوی یا شاید ایک ماں کے طور پر ذمےداریاں اُٹھانے کے لیے تیار ہے یا نہیں۔‏ بائبل میں کچھ ایسے طریقے بتائے گئے ہیں جن پر عمل کرنے سے ایک بیوی اچھی طرح اپنے شوہر اور بچوں کا خیال رکھ سکتی ہے۔‏ (‏امثال 31:‏10-‏31‏)‏ آج‌کل بہت سے مرد اور عورتیں بس یہ سوچتے ہیں کہ اُن کا شریکِ‌حیات اُن کے لیے کیا کرے گا۔‏ لیکن یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم یہ سوچیں کہ ہم اپنے شریکِ‌حیات کے لیے کیا کریں گے۔‏

16،‏ 17.‏ اگر آپ شادی کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو آپ کو کن باتوں پر غور کرنا چاہیے؟‏

16 شادی کرنے سے پہلے اِس بات پر سوچ بچار کریں کہ یہوواہ خدا میاں بیوی کو کیا ہدایت کرتا ہے۔‏ ایک مرد کو اِس بات کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ گھر کا سربراہ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ شوہر اپنی بیوی کو مارپیٹ سکتا ہے یا اُس کے جذبات کو ٹھیس پہنچا سکتا ہے۔‏ ایک اچھا سربراہ یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرتا ہے جو ہمیشہ اُن لوگوں سے محبت اور نرمی سے پیش آتے ہیں جو اُن کے تحت ہیں۔‏ (‏اِفسیوں 5:‏23‏)‏ ایک عورت کو اِس بات پر غور کرنا چاہیے کہ اپنے شوہر کے فیصلوں کی حمایت کرنے اور اُس سے تعاون کرنے میں کیا کچھ شامل ہے۔‏ (‏رومیوں 7:‏2‏)‏ اُسے خود سے پوچھنا چاہیے کہ کیا وہ ایک عیب‌دار شوہر کے تابع رہ سکتی ہے۔‏ اگر اُسے لگتا ہے کہ وہ ایسا نہیں کر سکتی تو شاید وہ یہ فیصلہ کرے کہ ابھی وہ شادی نہیں کرے گی۔‏

17 میاں بیوی کو اپنی خوشی سے زیادہ اپنے شریکِ‌حیات کی خوشی کا خیال رکھنا چاہیے۔‏ ‏(‏فِلپّیوں 2:‏4 کو پڑھیں۔‏)‏ پولُس رسول نے کہا کہ ”‏آپ میں سے ہر ایک اپنی بیوی سے ویسے ہی محبت کرے جیسے وہ خود سے کرتا ہے اور بیوی اپنے شوہر کا دل سے احترام کرے۔‏“‏ (‏اِفسیوں 5:‏21-‏33‏)‏ مردوں اور عورتوں دونوں میں یہ خواہش ہوتی ہے کہ اُن سے پیار کِیا جائے اور اُن کا احترام کِیا جائے۔‏ لیکن شادی کے بندھن کو کامیاب بنانے کے لیے یہ بات خاص طور پر اہم ہے کہ بیوی کو لگے کہ اُس کا شوہر اُس سے پیار کرتا ہے اور شوہر کو لگے کہ اُس کی بیوی اُس کا احترام کرتی ہے۔‏

18.‏ جب کوئی لڑکا اور لڑکی شادی کی نیت سے ایک دوسرے کو جاننے کے لیے ایک ساتھ وقت گزارتے ہیں تو اُنہیں کس بات کا خیال رکھنا چاہیے؟‏

18 اکثر لڑکا اور لڑکی شادی کی نیت سے ایک دوسرے کو جاننے کے لیے ایک ساتھ وقت گزارتے ہیں۔‏ اِس دوران اُنہیں اِس بات کا جائزہ لینا چاہیے کہ کیا وہ واقعی ایک ساتھ زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔‏ اُنہیں کُھل کر آپس میں بات‌چیت کرنی چاہیے تاکہ وہ ایک دوسرے کے خیالات اور احساسات کو جان سکیں۔‏ جیسے جیسے اُن کا رشتہ مضبوط ہوتا ہے،‏ شاید وہ ایک دوسرے کے لیے کشش محسوس کریں۔‏ لیکن اُنہیں اپنے اِس جذبے کا اِظہار کرتے وقت کوئی ایسی حرکت نہیں کرنی چاہیے جس کی وجہ سے وہ حرام‌کاری کرنے کے خطرے میں پڑ جائیں۔‏ اگر وہ ایک دوسرے سے سچی محبت کرتے ہیں تو وہ ضبطِ‌نفس کا مظاہرہ کریں گے اور کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جس سے اُن کے آپس کے رشتے کو نقصان پہنچے اور یہوواہ کے ساتھ اُن کی دوستی متاثر ہو۔‏—‏1-‏تھسلُنیکیوں 4:‏6‏۔‏

جب ایک لڑکا اور لڑکی شادی کی نیت سے ایک دوسرے کو جاننے کے لیے ایک ساتھ وقت گزارتے ہیں تو اُنہیں کُھل کر آپس میں بات‌چیت کرنی چاہیے۔‏

آپ شادی کو عمر بھر کا بندھن کیسے بنا سکتے ہیں؟‏

19،‏ 20.‏ مسیحی،‏ شادی کے بندھن کو کیسا خیال کرتے ہیں؟‏

19 بہت سی کتابوں اور فلموں کے آخر میں ہیرو اور ہیروئن کی شادی ہو جاتی ہیں۔‏ لیکن اصل زندگی میں شادی ایک نئی زندگی کا آغاز ہے۔‏ یہوواہ خدا چاہتا تھا کہ شادی کا بندھن ہمیشہ قائم رہے۔‏—‏پیدایش 2:‏24‏۔‏

20 بہت سے لوگ شادی کو ایک عارضی بندھن سمجھتے ہیں۔‏ آج‌کل شادی کرنا اور طلاق لینا بہت آسان ہے۔‏ کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ جب شادی‌شُدہ زندگی میں مسئلے پیدا ہوں تو اُنہیں اپنے شریکِ‌حیات کو چھوڑ دینا چاہیے اور طلاق لے لینی چاہیے۔‏ لیکن بائبل میں دی گئی تہری ڈوری کی مثال کو یاد رکھیں جو تین دھاگوں سے مل کر بنتی ہے۔‏ ایسی ڈوری اُس وقت بھی نہیں ٹوٹتی جب اِس پر شدید دباؤ ہوتا ہے۔‏ جب آپ کی شادی‌شُدہ زندگی میں مسئلے کھڑے ہوں تو یہوواہ خدا سے مدد مانگیں۔‏ اِس طرح آپ کی شادی قائم رہ سکتی ہے۔‏ یسوع مسیح نے کہا کہ ”‏جسے خدا نے جوڑا ہے،‏ اُسے کوئی اِنسان جُدا نہ کرے۔‏“‏—‏متی 19:‏6‏۔‏

21.‏ شادی‌شُدہ زندگی کس صورت میں خوش‌گوار ہو سکتی ہے؟‏

21 ہم سب میں خوبیاں بھی ہیں اور خامیاں بھی۔‏ لیکن اکثر ہم دوسروں کی خوبیوں کی بجائے اُن کی خامیوں پر توجہ دیتے ہیں،‏ خاص طور پر اپنے شریکِ‌حیات کی خامیوں پر۔‏ اگر ہم ایسا کریں گے تو ہم خوش نہیں رہ سکیں گے۔‏ لیکن اگر ہم اپنے شریکِ‌حیات کی خوبیوں پر دھیان دیں گے تو ہماری شادی‌شُدہ زندگی خوش‌گوار ہو جائے گی۔‏ ذرا یہوواہ خدا کی مثال پر غور کریں۔‏ وہ جانتا ہے کہ ہم کتنے عیب‌دار ہیں مگر پھر بھی وہ ہماری خوبیوں پر دھیان دیتا ہے۔‏ تصور کریں کہ اگر یہوواہ ایسا نہ کرے تو کیا ہوگا۔‏ زبورنویس نے اِس سوال کا جواب یوں دیا:‏ ”‏اَے [‏یاہ]‏!‏ اگر تُو بدکاری کو حساب میں لائے تو اَے [‏یہوواہ]‏!‏ کون قائم رہ سکے گا؟‏“‏ (‏زبور 130:‏3‏)‏ میاں بیوی اپنے شریکِ‌حیات کی خوبیوں پر دھیان دینے اور ایک دوسرے کو معاف کرنے سے یہوواہ کی مثال پر عمل کر سکتے ہیں۔‏‏—‏کُلسّیوں 3:‏13 کو پڑھیں۔‏

22،‏ 23.‏ ابراہام اور سارہ نے شادی‌شُدہ جوڑوں کے لیے ایک اچھی مثال کیسے قائم کی؟‏

22 وقت کے ساتھ ساتھ شادی کا بندھن مضبوط ہو سکتا ہے۔‏ اِس سلسلے میں ابراہام اور سارہ کی مثال پر غور کریں جن کی شادی‌شُدہ زندگی بڑی خوش‌گوار تھی اور لمبے عرصے تک قائم رہی۔‏ جب یہوواہ خدا نے ابراہام کو شہر اُور چھوڑ کر جانے کے لیے کہا تو سارہ کی عمر غالباً 60 سال سے اُوپر تھی۔‏ ذرا سوچیں کہ سارہ کے لیے اپنے آرام‌دہ گھر کو چھوڑ کر خیموں میں رہنا کتنا مشکل ہوگا۔‏ لیکن سارہ اپنے شوہر کی اچھی دوست اور ساتھی تھیں اور اُن کا دل سے احترام کرتی تھیں۔‏ اِس لیے اُنہوں نے ابراہام کے فیصلوں کی حمایت کی اور اِنہیں کامیاب بنانے میں اُن کا ساتھ دیا۔‏—‏پیدایش 18:‏12؛‏ 1-‏پطرس 3:‏6‏۔‏

23 لیکن اگر میاں بیوی کسی بات پر متفق نہ ہوں تو اِس کا یہ مطلب نہیں کہ اُن کی شادی‌شُدہ زندگی خوش‌گوار نہیں ہے۔‏ ایک بار جب ابراہام سارہ کی بات سے متفق نہیں تھے تو یہوواہ نے اُن سے کہا:‏ ”‏جو کچھ ساؔرہ تجھ سے کہتی ہے تُو اُس کی بات مان۔‏“‏ ابراہام نے ایسا کِیا اور اِس کے اچھے نتائج نکلے۔‏ (‏پیدایش 21:‏9-‏13‏)‏ اگر کبھی کسی معاملے کے بارے میں آپ کی اور آپ کے شریکِ‌حیات کی رائے فرق ہو تو مایوس نہ ہوں۔‏ اہم بات یہ ہے کہ آپ دونوں اُس وقت بھی ایک دوسرے سے محبت اور احترام سے پیش آئیں جب آپ کسی معاملے پر متفق نہ ہوں۔‏

شادی کے پہلے دن سے ہی خدا کے کلام سے رہنمائی حاصل کریں۔‏

24.‏ شادی کے بندھن سے یہوواہ کی بڑائی کیسے ہو سکتی ہے؟‏

24 ہماری کلیسیاؤں میں ہزاروں شادی‌شُدہ جوڑے ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ بہت خوش ہیں۔‏ اگر آپ شادی کرنا چاہتے ہیں تو یاد رکھیں کہ شریکِ‌حیات کا اِنتخاب آپ کی زندگی کا سب سے اہم فیصلہ ہے۔‏ اِس کا اثر آپ کی باقی زندگی پر پڑے گا۔‏ اِس لیے یہوواہ خدا سے رہنمائی مانگیں۔‏ یوں آپ سوچ سمجھ کر اپنے ساتھی کا اِنتخاب کر سکیں گے،‏ شادی کی ذمےداریاں اُٹھانے کے لیے تیار ہو سکیں گے اور ایک ایسا پُرمحبت اور مضبوط بندھن قائم کر سکیں گے جس سے یہوواہ کی بڑائی ہو۔‏