مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب نمبر 15

اپنی محنت سے لطف اُٹھائیں

اپنی محنت سے لطف اُٹھائیں

‏”‏آدمی .‏ .‏ .‏ اپنی ساری محنت سے .‏ .‏ .‏ راحت اُٹھائے۔‏“‏—‏واعظ 5:‏18‏۔‏

1-‏3.‏ (‏الف)‏ بہت سے لوگ اپنی نوکری کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ اِس باب میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

دُنیا بھر میں لوگ اپنی اور اپنے گھر والوں کی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے سخت محنت کرتے ہیں۔‏ لیکن بہت سے لوگوں کو اپنی نوکری پسند نہیں ہوتی۔‏ کچھ لوگ تو کام پر جانے سے ہر دن گھبراتے ہیں۔‏ اگر آپ ایسا محسوس کرتے ہیں تو آپ کیا کر سکتے ہیں تاکہ آپ اپنی محنت سے خوشی حاصل کر سکیں؟‏

2 یہوواہ خدا نے کہا ہے کہ ”‏ہر ایک اِنسان کھائے اور پئے اور اپنی ساری محنت سے فائدہ اُٹھائے۔‏ یہ بھی خدا کی بخشش ہے۔‏“‏ (‏واعظ 3:‏13‏)‏ یہوواہ خدا نے ہمیں کام کرنے کی خواہش کے ساتھ بنایا ہے۔‏ وہ چاہتا ہے کہ ہم اپنے کام سے خوشی حاصل کریں۔‏‏—‏واعظ 2:‏24؛‏ 5:‏18 کو پڑھیں۔‏

3 تو پھر ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم اپنے کام سے لطف اُٹھا سکیں؟‏ ہمیں کس قسم کی نوکری نہیں کرنی چاہیے؟‏ ہم نوکری کرنے کے باوجود خدا کی خدمت کو پہلا درجہ کیسے دے سکتے ہیں؟‏ اور مسیحیوں کے لیے سب سے اہم کام کون سا ہے؟‏ اِس باب میں ہم اِن سوالوں پر غور کریں گے۔‏

یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی مثال

4،‏ 5.‏ یہوواہ کام کرنے کو کیسا خیال کرتا ہے؟‏

4 یہوواہ خدا کو کام کرنا پسند ہے۔‏ پیدایش 1:‏1 میں لکھا ہے:‏ ”‏خدا نے اِبتدا میں زمین‌وآسمان کو پیدا کِیا۔‏“‏ زمین اور اِس کی تمام چیزیں بنانے کے بعد خدا نے کہا کہ سب کچھ ”‏بہت اچھا ہے۔‏“‏ (‏پیدایش 1:‏31‏)‏ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارا خالق اپنی محنت کے پھل کو دیکھ کر خوش تھا۔‏—‏1-‏تیمُتھیُس 1:‏11‏۔‏

5 یہوواہ کبھی کام کرنا بند نہیں کرتا۔‏ یسوع مسیح نے کہا کہ ”‏میرا باپ اب تک کام کرتا آیا ہے۔‏“‏ (‏یوحنا 5:‏17‏)‏ یہوواہ آج‌کل کون سے کام کر رہا ہے؟‏ ہمیں اُس کے تمام شان‌دار کاموں کے بارے میں تو نہیں پتہ لیکن ہم اِن میں سے کچھ کے بارے میں ضرور جانتے ہیں۔‏ وہ اُن لوگوں کو چُن رہا ہے جو یسوع مسیح کے ساتھ آسمان سے حکمرانی کریں گے۔‏ (‏2-‏کُرنتھیوں 5:‏17‏)‏ یہوواہ خدا اِنسانوں کی دیکھ‌بھال اور رہنمائی بھی کر رہا ہے۔‏ وہ دُنیا بھر میں مُنادی کے کام کی نگرانی کر رہا ہے جس کی وجہ سے لاکھوں لوگ اُس کے بارے میں جان رہے ہیں اور زمین پر فردوس میں ہمیشہ تک زندہ رہنے کی اُمید حاصل کر رہے ہیں۔‏—‏یوحنا 6:‏44؛‏ رومیوں 6:‏23‏۔‏

6،‏ 7.‏ یسوع نے کام کرنے کے سلسلے میں کیسی مثال قائم کی؟‏

6 یہوواہ خدا کی طرح یسوع مسیح کو بھی کام کرنا پسند ہے۔‏ زمین پر آنے سے پہلے یسوع نے ”‏ماہر کاریگر“‏ کے طور پر زمین اور آسمان کی تمام چیزیں بنانے میں یہوواہ کا ساتھ دیا۔‏ (‏امثال 8:‏22-‏31؛‏ کُلسّیوں 1:‏15-‏17‏)‏ زمین پر آنے کے بعد بھی یسوع نے بڑی محنت سے کام کِیا۔‏ جب وہ نوجوان تھے تو اُنہوں نے لکڑی کا کام سیکھا جس میں شہتیر،‏ دروازے،‏ کُرسیاں اور میز وغیرہ بنانا شامل تھا۔‏ یسوع اِس کام میں اِتنے ماہر ہو گئے کہ وہ ایک ”‏بڑھئی“‏ کے طور پر مشہور ہو گئے۔‏—‏مرقس 6:‏3‏۔‏

7 لیکن یسوع مسیح کے لیے سب سے اہم کام خوش‌خبری کی مُنادی کرنا اور لوگوں کو یہوواہ کے بارے میں تعلیم دینا تھا۔‏ اِس کام کے لیے اُن کے پاس صرف ساڑھے تین سال تھے۔‏ اِس لیے وہ اِسے پورا کرنے کے لیے صبح سویرے سے رات گئے تک محنت کرتے تھے۔‏ (‏لُوقا 21:‏37،‏ 38؛‏ یوحنا 3:‏2‏)‏ اُنہوں نے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک خوش‌خبری پہنچانے کے لیے کچے راستوں پر سینکڑوں میل پیدل سفر کِیا۔‏—‏لُوقا 8:‏1‏۔‏

8،‏ 9.‏ یسوع کو اپنے کام سے خوشی کیوں ملتی تھی؟‏

8 یسوع مسیح کے لیے خدا کا کام کھانے کی طرح تھا۔‏ اِس کام سے اُنہیں طاقت اور توانائی ملتی تھی۔‏ کبھی کبھی یسوع اِس کام میں اِتنے مصروف ہوتے تھے کہ اُن کے پاس کھانا کھانے کا بھی وقت نہیں ہوتا تھا۔‏ (‏یوحنا 4:‏31-‏38‏)‏ اُنہوں نے لوگوں کو اپنے آسمانی باپ کے بارے میں بتانے کے ہر موقعے سے فائدہ اُٹھایا۔‏ اِس لیے اُنہوں نے دُعا میں یہوواہ خدا سے کہا:‏ ”‏مَیں نے زمین پر تیری بڑائی کی اور وہ کام پورا کِیا جو تُو نے مجھے دیا۔‏“‏—‏یوحنا 17:‏4‏۔‏

9 بےشک یہوواہ خدا اور یسوع مسیح دونوں بڑی محنت سے کام کرتے ہیں اور اپنے کام سے خوشی اور اِطمینان حاصل کرتے ہیں۔‏ ہم ”‏خدا کی مثال پر عمل“‏ کرنا اور ”‏[‏یسوع]‏ کے نقشِ‌قدم“‏ پر چلنا چاہتے ہیں۔‏ (‏اِفسیوں 5:‏1؛‏ 1-‏پطرس 2:‏21‏)‏ اِس لیے ہم جو بھی کام کرتے ہیں،‏ محنت اور لگن سے کرتے ہیں۔‏

ہمیں اپنے کام کے بارے میں کیسی سوچ رکھنی چاہیے؟‏

10،‏ 11.‏ ہم اپنی نوکری کے بارے میں مثبت سوچ کیسے اپنا سکتے ہیں؟‏

10 یہوواہ کے بندوں کے طور پر ہم اپنی اور اپنے گھر والوں کی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے محنت کرتے ہیں۔‏ ہم اپنے کام سے خوشی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔‏ لیکن یہ مشکل ہو سکتا ہے۔‏ اگر ہمیں اپنا کام پسند نہیں ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟‏

چاہے ہم جو بھی نوکری کرتے ہوں،‏ اُس کے بارے میں مثبت سوچ رکھنے سے ہم اُس سے زیادہ لطف اُٹھا سکیں گے۔‏

11 مثبت سوچ اپنائیں۔‏ شاید اپنے کام کی نوعیت کو بدلنا یا کام کے گھنٹوں میں کمی‌بیشی کرنا ہمارے اِختیار میں نہ ہو۔‏ لیکن کام کے حوالے سے اپنی سوچ کو بدلنا ہمارے اِختیار میں ہے۔‏ اور اِسے بدلنے کے لیے ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ یہوواہ ہم سے کیا توقع کرتا ہے۔‏ مثال کے طور پر یہوواہ گھر کے سربراہ سے یہ توقع کرتا ہے کہ وہ اپنے گھرانے کی ضروریات پوری کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے۔‏ بائبل میں لکھا ہے کہ جو اپنے گھرانے کی ضرورتیں پوری نہیں کرتا،‏ وہ ”‏غیرایمان شخص سے زیادہ بُرا ہے۔‏“‏ (‏1-‏تیمُتھیُس 5:‏8‏)‏ اگر آپ گھر کے سربراہ ہیں تو بےشک آپ اپنے گھرانے کی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے سخت محنت کرتے ہیں۔‏ چاہے آپ کو اپنی نوکری پسند ہو یا نہیں،‏ جب آپ اپنے گھرانے کی ضرورتیں پوری کرتے ہیں تو آپ یہوواہ کو خوش کر رہے ہوتے ہیں۔‏

12.‏ محنت اور ایمان‌داری سے کام کرنے کے کیا فائدے ہوتے ہیں؟‏

12 محنت اور ایمان‌داری سے کام کریں۔‏ اِس طرح آپ اپنی نوکری سے زیادہ لطف اُٹھا پائیں گے۔‏ (‏امثال 12:‏24؛‏ 22:‏29‏)‏ اور آپ کا مالک آپ پر بھروسا کرے گا۔‏ مالک ایسے ملازموں کی قدر کرتے ہیں جو ایمان‌دار ہوتے ہیں کیونکہ وہ پیسوں،‏ چیزوں یا وقت کی چوری نہیں کرتے۔‏ (‏اِفسیوں 4:‏28‏)‏ جب آپ محنت اور ایمان‌داری سے کام کرتے ہیں تو آپ کا ”‏ضمیر صاف“‏ رہتا ہے۔‏ (‏عبرانیوں 13:‏18‏)‏ سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہوواہ آپ کی محنت اور ایمان‌داری کو دیکھ کر بہت خوش ہوتا ہے۔‏—‏کُلسّیوں 3:‏22-‏24‏۔‏

13.‏ اگر کام کی جگہ پر ہمارا چال‌چلن اچھا ہے تو اِس کا کیا نتیجہ نکل سکتا ہے؟‏

13 یاد رکھیں کہ کام کی جگہ پر آپ کے اچھے چال‌چلن سے یہوواہ کی بڑائی ہو سکتی ہے۔‏ اِس بات کو ذہن میں رکھنے سے ہم اپنی ملازمت سے خوشی حاصل کر سکتے ہیں۔‏ (‏طِطُس 2:‏9،‏ 10‏)‏ ہو سکتا ہے کہ ہمارے اچھے چال‌چلن کی وجہ سے ہمارے ساتھ کام کرنے والا کوئی شخص بائبل کورس کرنا چاہے۔‏‏—‏امثال 27:‏11؛‏ 1-‏پطرس 2:‏12 کو پڑھیں۔‏

مسیحیوں کو کس طرح کی نوکری نہیں کرنی چاہیے؟‏

14-‏16.‏ نوکری کا اِنتخاب کرتے وقت ہمیں کن باتوں کو ذہن میں رکھنا چاہیے؟‏

14 بائبل میں تفصیل سے نہیں بتایا گیا کہ ایک مسیحی کو کون سی نوکری کرنی چاہیے اور کون سی نہیں۔‏ لیکن اِس میں ایسے اصول دیے گئے ہیں جن کی مدد سے ہم ملازمت کے حوالے سے اچھے فیصلے کر سکتے ہیں۔‏ (‏امثال 2:‏6‏)‏ اِن اصولوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہم خود سے پیراگراف 15 اور 16 کے شروع میں دیے گئے سوال پوچھ سکتے ہیں۔‏

ایسی نوکری تلاش کریں جو یہوواہ کے معیاروں کے خلاف نہ ہو۔‏

15 کیا اِس نوکری میں مجھے کوئی ایسا کام کرنا پڑے گا جو یہوواہ کی نظر میں غلط ہے؟‏ ہم سیکھ چُکے ہیں کہ یہوواہ کو بعض کاموں سے نفرت ہے جیسے کہ چوری کرنا اور جھوٹ بولنا۔‏ (‏خروج 20:‏4؛‏ اعمال 15:‏29؛‏ اِفسیوں 4:‏28؛‏ مکاشفہ 21:‏8‏)‏ یقیناً ہم کوئی ایسی نوکری نہیں کریں گے جس میں ہمیں کوئی ایسا کام کرنا پڑے جو یہوواہ کے معیاروں کے خلاف ہو۔‏‏—‏1-‏یوحنا 5:‏3 کو پڑھیں۔‏

16 کیا اِس نوکری سے کسی ایسے کام کی حمایت ہوتی ہے یا اِسے فروغ ملتا ہے جس سے یہوواہ منع کرتا ہے؟‏ مثال کے طور پر فرض کریں کہ آپ کو کسی بلڈ بینک کے دفتر میں نوکری ملتی ہے۔‏ ویسے تو دفتری کام کرنا غلط نہیں ہے۔‏ لیکن آپ جانتے ہیں کہ خون کے حوالے سے یہوواہ کا نظریہ کیا ہے۔‏ سچ ہے کہ بلڈ بینک میں دفتری کام کرتے ہوئے آپ خود لوگوں کا خون نہیں نکالیں گے۔‏ لیکن ذرا سوچیں کہ ایسی جگہ ملازمت کرنے سے کیا آپ خون کے غلط اِستعمال کو فروغ نہیں دے رہے ہوں گے؟‏—‏اعمال 15:‏29‏۔‏

17.‏ ہم ایسے فیصلے کرنے کے قابل کیسے ہو سکتے ہیں جن سے یہوواہ خوش ہو؟‏

17 اگر ہم خدا کے اصولوں پر عمل کرتے ہیں تو ہم اُن لوگوں میں شامل ہوں گے ”‏جو اپنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو اِستعمال کر کے اِسے تیز کرتے ہیں تاکہ اچھے اور بُرے میں تمیز کر سکیں۔‏“‏ (‏عبرانیوں 5:‏14‏)‏ کسی نوکری کو قبول کرنے سے پہلے خود سے پوچھیں:‏ ”‏اگر مَیں یہ کام کروں گا تو کیا اِس سے دوسروں کے ضمیر کو ٹھیس پہنچے گی؟‏ کیا اِس کے لیے مجھے اپنے شریکِ‌حیات اور بچوں کو چھوڑ کر کسی دوسرے شہر یا ملک جانا پڑے گا؟‏ اِس کا اُن پر کیا اثر پڑے گا؟‏“‏

‏”‏معلوم کرتے رہیں کہ کون سی باتیں زیادہ اہم ہیں“‏

18.‏ اپنی زندگی میں یہوواہ کی عبادت کو پہلا درجہ دینا مشکل کیوں ہو سکتا ہے؟‏

18 اِس ”‏آخری زمانے میں“‏ یہوواہ کی عبادت کو پہلے درجے پر رکھنا آسان نہیں ہے۔‏ (‏2-‏تیمُتھیُس 3:‏1‏)‏ آج‌کل نوکری تلاش کرنا خاصا مشکل ہے اور جن لوگوں کے پاس نوکری ہے،‏ اُنہیں اکثر یہ ڈر لگا رہتا ہے کہ کہیں یہ چلی نہ جائے۔‏ بےشک ہمیں اپنے گھر والوں کی ضرورتیں پوری کرنی ہیں لیکن ہم جانتے ہیں کہ ہماری زندگی میں یہوواہ کی عبادت سب سے اہم ہونی چاہیے۔‏ اِس لیے ہمیں مال‌ودولت کو حد سے زیادہ اہمیت نہیں دینی چاہیے۔‏ (‏1-‏تیمُتھیُس 6:‏9،‏ 10‏)‏ ہمیں اپنے گھر والوں کی ضرورتیں پوری کرنے کے ساتھ ساتھ یہ ’‏معلوم کرتے رہنا‘‏ چاہیے کہ ہماری زندگی میں ”‏کون سی باتیں زیادہ اہم ہیں۔‏“‏ (‏فِلپّیوں 1:‏10‏)‏ لیکن ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏

19.‏ یہوواہ پر بھروسا رکھنے سے ہمیں کیا فائدہ ہوگا؟‏

19 یہوواہ پر پورا بھروسا رکھیں۔‏ (‏امثال 3:‏5،‏ 6 کو پڑھیں۔‏)‏ ہمیں پتہ ہے کہ خدا ہماری ضرورتوں سے واقف ہے اور اُس کو ہماری بڑی فکر ہے۔‏ (‏زبور 37:‏25؛‏ 1-‏پطرس 5:‏7‏)‏ اُس کے کلام میں لکھا ہے کہ ”‏آپ کی زندگی سے ظاہر ہو کہ آپ کو پیسے سے پیار نہیں ہے بلکہ آپ اُن چیزوں سے مطمئن ہیں جو آپ کے پاس ہیں۔‏ کیونکہ [‏خدا]‏ نے کہا ہے کہ ”‏مَیں تمہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا۔‏ مَیں تمہیں کبھی ترک نہیں کروں گا۔‏“‏“‏ (‏عبرانیوں 13:‏5‏)‏ یہوواہ خدا یہ نہیں چاہتا کہ ہم اِس بات پر حد سے زیادہ پریشان ہوں کہ ہم اپنے گھر والوں کی ضرورتیں کیسے پوری کریں گے۔‏ اُس نے بار بار یہ ظاہر کِیا ہے کہ وہ اپنے بندوں کی ضرورتیں پوری کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔‏ (‏متی 6:‏25-‏32‏)‏ لہٰذا نوکری کے حوالے سے ہماری صورتحال جیسی بھی ہو،‏ ہم باقاعدگی سے بائبل کا مطالعہ کرتے ہیں،‏ خوش‌خبری کی مُنادی کرتے ہیں اور اِجلاسوں میں جاتے ہیں۔‏—‏متی 24:‏14؛‏ عبرانیوں 10:‏24،‏ 25‏۔‏

20.‏ ہم اپنی زندگی کو سادہ کیسے رکھ سکتے ہیں؟‏

20 اپنی آنکھ منزل پر ٹکائے رکھیں۔‏ (‏متی 6:‏22،‏ 23 کو پڑھیں۔‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ ہمیں اپنی زندگی کو سادہ رکھنا چاہیے تاکہ ہم یہوواہ کی خدمت پر پورا دھیان دے سکیں۔‏ ہم جانتے ہیں کہ اگر ہم پیسے،‏ عیش‌وآرام والی زندگی یا نت‌نئے ماڈل کی چیزیں حاصل کرنے کو خدا کے ساتھ اپنی دوستی سے زیادہ اہمیت دیں گے تو یہ بےوقوفی کی بات ہوگی۔‏ لیکن ہم اہم چیزوں کو پہلے درجے پر رکھنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟‏ ہمیں پوری کوشش کرنی چاہیے کہ ہم اپنے اُوپر قرضہ نہ چڑھائیں۔‏ اگر ہم پر پہلے ہی سے کوئی قرضہ ہو تو ہمیں اِسے کم کرنے یا ادا کرنے کے لیے منصوبہ بنانا چاہیے۔‏ اگر ہم محتاط نہیں رہیں گے تو غیرضروری چیزیں ہمارا بہت سا وقت اور توانائی لے لیں گی اور ہمارے پاس دُعا کرنے،‏ بائبل کا مطالعہ کرنے یا مُنادی کرنے کے لیے وقت نہیں بچے گا۔‏ لہٰذا مال‌ودولت اور دوسری غیرضروری چیزوں کے پیچھے بھاگنے کی بجائے ہمیں اُن چیزوں پر راضی رہنا چاہیے جو زندگی گزارنے کے لیے ضروری ہیں جیسے کہ ”‏روٹی اور کپڑے۔‏“‏ (‏1-‏تیمُتھیُس 6:‏8‏)‏ ہماری صورتحال چاہے جیسی بھی ہو،‏ ہمیں وقتاًفوقتاً اپنے حالات کا جائزہ لینا چاہیے تاکہ ہم یہ دیکھ سکیں کہ ہم یہوواہ کی خدمت میں اَور کیا کچھ کر سکتے ہیں۔‏

21.‏ ہمیں یہ جائزہ کیوں لینا چاہیے کہ ہماری زندگی میں کون سی چیزیں اہم ہیں؟‏

21 اہم چیزوں کو پہلا درجہ دیں۔‏ ہمیں اپنے وقت،‏ توانائی اور چیزوں کو سمجھ‌داری سے اِستعمال کرنا چاہیے۔‏ اگر ہم محتاط نہیں رہیں گے تو کم اہم چیزیں جیسے کہ تعلیم یا پیسہ ہمارا قیمتی وقت لے لیں گی۔‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏خدا کی بادشاہت .‏ .‏ .‏ کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیتے رہیں۔‏“‏ (‏متی 6:‏33‏)‏ ہمارے فیصلوں،‏ ہماری عادتوں،‏ ہمارے روزمرہ معمول اور ہمارے منصوبوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم کن چیزوں کو سب سے اہم سمجھتے ہیں۔‏

مسیحیوں کا سب سے اہم کام

22،‏ 23.‏ (‏الف)‏ مسیحیوں کے طور پر ہمارا سب سے اہم کام کون سا ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم اپنے کام سے خوشی کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏

22 مسیحیوں کا سب سے اہم کام دوسروں کو خوش‌خبری کی مُنادی کرنا ہے۔‏ (‏متی 24:‏14؛‏ 28:‏19،‏ 20‏)‏ یسوع مسیح کی طرح ہم بھی اِس کام میں بھرپور حصہ لینا چاہتے ہیں۔‏ اِس لیے کچھ بہن بھائی ایسے علاقوں میں چلے گئے ہیں جہاں مبشروں کی زیادہ ضرورت ہے۔‏ بعض بہن بھائی کوئی نئی زبان سیکھ رہے ہیں تاکہ وہ اُن لوگوں کو خوش‌خبری سنا سکیں جو یہ زبان بولتے ہیں۔‏ جن بہن بھائیوں نے اپنی زندگی میں ایسی تبدیلیاں کی ہیں،‏ اُن سے پوچھیں کہ وہ ایسا کرنے کے قابل کیسے ہوئے ہیں اور اُنہیں کون سے فائدے ہوئے ہیں۔‏ بےشک وہ آپ کو بتائیں گے کہ اب وہ پہلے سے زیادہ خوش‌گوار اور اِطمینان‌بخش زندگی گزار رہے ہیں۔‏‏—‏امثال 10:‏22 کو پڑھیں۔‏

ہماری زندگی میں سب سے اہم کام بادشاہت کی خوش‌خبری سنانا ہے۔‏

23 آج‌کل ہمارے بہت سے بہن بھائیوں کو اپنے گھر والوں کی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے کام پر کئی کئی گھنٹے صرف کرنے پڑتے ہیں۔‏ کچھ بہن بھائیوں کو تو ایک سے زیادہ نوکریاں بھی کرنی پڑتی ہیں۔‏ یہوواہ ہم سب کی صورتحال سے واقف ہے اور ہم اپنے گھر والوں کی دیکھ‌بھال کرنے کے لیے جو کچھ کرتے ہیں،‏ وہ اُس کی بڑی قدر کرتا ہے۔‏ چاہے آپ جو بھی ملازمت کرتے ہوں،‏ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی طرح محنت سے کام کرتے رہیں۔‏ اور اِس بات کو یاد رکھیں کہ ہمارا سب سے اہم کام یہوواہ کی خدمت کرنا اور خدا کی بادشاہت کی خوش‌خبری سنانا ہے۔‏ یہ کام کرنے سے ہمیں حقیقی خوشی ملے گی۔‏