مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کچھ خاص نکات

کچھ خاص نکات

 1 اصول

خدا کے قوانین اُس کے اصولوں پر مبنی ہیں۔‏ یہ اصول بائبل کی ایسی بنیادی سچائیاں ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ خدا مختلف معاملوں کے بارے میں کیا سوچتا ہے اور کیسا محسوس کرتا ہے۔‏ اصولوں کی مدد سے ہم زندگی میں اچھے فیصلے اور صحیح کام کر سکتے ہیں۔‏ یہ اصول خاص طور پر اُن صورتوں میں ہمارے کام آتے ہیں جن کے حوالے سے بائبل میں کوئی قانون نہیں ہے۔‏

باب نمبر 1،‏ پیراگراف نمبر 8

 2 فرمانبرداری

یہوواہ کی فرمانبرداری کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم اُس کے حکموں پر عمل کریں۔‏ یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم محبت کی بِنا پر اُس کے حکم مانیں۔‏ (‏1-‏یوحنا 5:‏3‏)‏ اگر ہم خدا سے محبت کرتے ہیں اور اُس پر بھروسا کرتے ہیں تو ہم ہر معاملے میں اُس کی ہدایت پر عمل کریں گے۔‏ ہم اُس وقت بھی اُس کے حکم مانیں گے جب ہمارے لیے ایسا کرنا مشکل ہو۔‏ یہوواہ کی فرمانبرداری کرنے میں ہماری بھلائی ہے کیونکہ وہ ہمیں نہ صرف اب اچھی زندگی گزارنا سکھاتا ہے بلکہ یہ وعدہ بھی کرتا ہے کہ مستقبل میں ہمیں بہت سی برکتیں ملیں گی۔‏—‏یسعیاہ 48:‏17‏۔‏

باب نمبر 1،‏ پیراگراف نمبر 10

 3 فیصلہ کرنے کی آزادی

یہوواہ نے ہر شخص کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی صلاحیت دی ہے۔‏ اُس نے ہمیں روبوٹ کی طرح نہیں بنایا جو اپنی مرضی سے کچھ نہیں کر سکتا۔‏ (‏اِستثنا 30:‏19؛‏ یشوع 24:‏15‏)‏ خدا نے ہمیں جو آزادی دی ہے،‏ اُس کی بِنا پر ہم اچھے فیصلے کر سکتے ہیں۔‏ لیکن اگر ہم اِس آزادی کا غلط اِستعمال کریں گے تو ہم غلط فیصلے کر بیٹھیں گے۔‏ لہٰذا ہم میں سے ہر ایک کو خود یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ ہم یہوواہ کے وفادار رہیں گے یا نہیں۔‏

باب نمبر 1،‏ پیراگراف نمبر 12

 4 چال‌چلن کے متعلق معیار

یہوواہ نے چال‌چلن کے متعلق معیار یا اصول قائم کیے ہیں۔‏ بائبل سے ہمیں پتہ چل سکتا ہے کہ یہ معیار کیا ہیں اور اِن پر چل کر ہم خوش‌گوار زندگی کیسے گزار سکتے ہیں۔‏ (‏امثال 6:‏16-‏19؛‏ 1-‏کُرنتھیوں 6:‏9-‏11‏)‏ اِن سے ہم جان سکتے ہیں کہ خدا کی نظر میں کون سے کام صحیح ہیں اور کون سے غلط۔‏ اِن کے ذریعے ہم یہ بھی سیکھ سکتے ہیں کہ ہم دوسروں سے محبت کیسے کر سکتے ہیں،‏ اُن سے مہربانی سے کیسے پیش آ سکتے ہیں اور اچھے فیصلے کیسے کر سکتے ہیں۔‏ حالانکہ اِس دُنیا کے معیار دن‌بہ‌دن گِرتے جا رہے ہیں لیکن یہوواہ کے معیار آج بھی نہیں بدلے۔‏ (‏اِستثنا 32:‏4-‏6؛‏ ملاکی 3:‏6‏)‏ اِن معیاروں کے مطابق زندگی گزارنے سے ہم جسمانی اور جذباتی تکلیف سے بچ سکتے ہیں۔‏

باب نمبر 1،‏ پیراگراف نمبر 17

 5 ضمیر

ضمیر ایسی صلاحیت ہے جس کے ذریعے ہم صحیح اور غلط میں فرق کر سکتے ہیں۔‏ یہوواہ خدا نے ہر اِنسان کو ضمیر دیا ہے۔‏ (‏رومیوں 2:‏14،‏ 15‏)‏ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا ضمیر ہمیں صحیح راہ دِکھائے تو ہمیں یہوواہ کے معیاروں کے مطابق اِس کی تربیت کرنی چاہیے۔‏ یوں ہم ایسے فیصلے کر پائیں گے جن سے خدا خوش ہو۔‏ (‏1-‏پطرس 3:‏16‏)‏ جب ہم کوئی غلط فیصلہ کرنے کے خطرے میں ہوتے ہیں تو ہمارا ضمیر ہمیں آگاہ کرتا ہے اور جب ہم کوئی غلط کام کر بیٹھتے ہیں تو یہ ہمیں کوستا ہے۔‏ ہو سکتا ہے کہ کسی شخص کا ضمیر سو جائے لیکن یہوواہ کی مدد سے اِسے دوبارہ جگایا جا سکتا ہے۔‏ صاف ضمیر کی وجہ سے ہمیں اِطمینان ملتا ہے اور اپنی نظر میں ہماری عزت برقرار رہتی ہے۔‏

باب نمبر 2،‏ پیراگراف نمبر 3

 6 خدا کا خوف

خدا کا خوف ماننے کا مطلب یہ ہے کہ ہم اُس سے اِتنی محبت کرتے ہیں اور اُس کا اِتنا احترام کرتے ہیں کہ ہم کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہتے جس سے وہ ناراض ہو۔‏ خدا کا خوف ماننے سے ہمیں صحیح کام کرنے اور غلط کاموں سے دُور رہنے کی ترغیب ملتی ہے۔‏ (‏زبور 111:‏10‏)‏ اِس خوف کی وجہ سے ہمارے دل میں یہوواہ کی ہر بات ماننے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔‏ خدا کا خوف ماننے کی وجہ سے ہم وہ وعدے نبھاتے ہیں جو ہم اُس سے کرتے ہیں۔‏ اگر ہم خدا کا خوف مانتے ہیں تو اِس کا اثر ہماری سوچ،‏ دوسروں کے ساتھ ہمارے برتاؤ اور ہمارے روزمرہ فیصلوں پر ہوتا ہے۔‏

باب نمبر 2،‏ پیراگراف نمبر 9

 7 توبہ

توبہ کرنے والا شخص اپنی غلطی پر بہت دُکھی ہوتا ہے۔‏ جب خدا سے محبت کرنے والے لوگوں کو احساس ہوتا ہے کہ اُنہوں نے خدا کے کسی معیار کو توڑا ہے تو وہ بہت پچھتاتے ہیں۔‏ اگر ہم سے کوئی غلطی ہو جاتی ہے تو ہمیں یسوع مسیح کی قربانی کی بِنا پر یہوواہ خدا سے معافی کی اِلتجا کرنی چاہیے۔‏ (‏متی 26:‏28؛‏ 1-‏یوحنا 2:‏1،‏ 2‏)‏ جب ہم دل سے توبہ کرتے ہیں اور غلط کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں تو ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ ہمیں معاف کر دے گا۔‏ اِس کے بعد ہمیں شرمندگی کے احساس سے نکلنے کی کوشش کرنی چاہیے۔‏ (‏زبور 103:‏10-‏14؛‏ 1-‏یوحنا 1:‏9؛‏ 3:‏19-‏22‏)‏ ہمیں اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنے،‏ اپنی غلط سوچ اور خیالات کو بدلنے اور یہوواہ کے معیاروں کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش کرنی چاہیے۔‏

باب نمبر 2،‏ پیراگراف نمبر 18

 8 کلیسیا سے خارج کرنے کا بندوبست

جب ایک شخص سنگین گُناہ کرتا ہے،‏ توبہ نہیں کرتا اور یہوواہ کے معیاروں پر چلنے سے اِنکار کر دیتا ہے تو وہ کلیسیا کا حصہ نہیں رہ سکتا اور اُسے خارج کر دیا جانا چاہیے۔‏ ہمیں خارج‌شُدہ شخص کے ساتھ کسی قسم کا تعلق نہیں رکھنا چاہیے،‏ یہاں تک کہ اُس سے بات بھی نہیں کرنی چاہیے۔‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 5:‏11؛‏ 2-‏یوحنا 9-‏11‏)‏ اِس بندوبست کی وجہ سے یہوواہ کا نام پاک رہتا ہے اور کلیسیا بھی بُرے اثر سے محفوظ رہتی ہے۔‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 5:‏6‏)‏ اِس کے علاوہ اِس بندوبست کے ذریعے ملنے والی اِصلاح سے گُناہ کرنے والے شخص کو توبہ کرنے اور یہوواہ کی طرف لوٹ آنے کی ترغیب مل سکتی ہے۔‏—‏لُوقا 15:‏17‏۔‏

باب نمبر 3،‏ پیراگراف نمبر 19

 9 ہدایتیں اور اِصلاح

یہوواہ خدا ہم سے پیار کرتا ہے اور ہماری مدد کرنا چاہتا ہے۔‏ اِس لیے وہ ہمیں بائبل اور اپنے بندوں کے ذریعے ہدایتیں دیتا ہے اور ہماری اِصلاح کرتا ہے۔‏ چونکہ ہم عیب‌دار ہیں اِس لیے ہمیں ایسی مدد کی اشد ضرورت ہے۔‏ (‏یرمیاہ 17:‏9‏)‏ جب ہم اُن لوگوں کی ہدایتوں پر عمل کرتے ہیں جن کے ذریعے یہوواہ ہماری رہنمائی کرتا ہے تو ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہم یہوواہ کا احترام کرتے ہیں اور اُس کے فرمانبردار رہنا چاہتے ہیں۔‏—‏عبرانیوں 13:‏7‏۔‏

باب نمبر 4،‏ پیراگراف نمبر 2

 10 غرور اور خاکساری

عیب‌دار ہونے کی وجہ سے ہم بڑی آسانی سے خودغرضی اور غرور کے پھندے میں پھنس سکتے ہیں۔‏ لیکن یہوواہ ہم سے یہ توقع کرتا ہے کہ ہم خاکسار بنیں۔‏ اکثر ہم میں خاکساری کی خوبی اُس وقت پیدا ہونے لگتی ہے جب ہم اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ یہوواہ کس قدر عظیم ہے اور ہم اُس کے آگے کتنے چھوٹے ہیں۔‏ (‏ایوب 38:‏1-‏4‏)‏ خاکسار ہونے میں یہ شامل ہے کہ ہم اپنے بھلے سے زیادہ دوسروں کے بھلے کا سوچیں۔‏ غرور کی وجہ سے اکثر ایک شخص خود کو دوسروں سے بہتر سمجھتا ہے۔‏ لیکن ایک خاکسار شخص ایمان‌داری سے خود کو پرکھتا ہے اور اپنی صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ اپنی خامیوں کو پہچانتا ہے۔‏ وہ اپنی غلطیوں کو ماننے،‏ معافی مانگنے،‏ دوسروں کے مشوروں پر عمل کرنے اور اُن کی طرف سے ملنے والی اِصلاح کو قبول کرنے سے نہیں ڈرتا۔‏ ایسا شخص یہوواہ پر بھروسا رکھتا ہے اور اُس کی ہدایتوں پر عمل کرتا ہے۔‏—‏1-‏پطرس 5:‏5‏۔‏

باب نمبر 4،‏ پیراگراف نمبر 4

 11 اِختیار

جس کے پاس اِختیار ہوتا ہے،‏ اُسے حکم دینے اور دوسروں کے لیے فیصلے کرنے کا حق ہوتا ہے۔‏ آسمان اور زمین پر سب سے زیادہ اِختیار یہوواہ خدا کے پاس ہے کیونکہ اُس نے سب چیزوں کو بنایا ہے۔‏ وہ اپنے اِختیار کو ہمیشہ دوسروں کے فائدے کے لیے اِستعمال کرتا ہے۔‏ یہوواہ نے کچھ اِنسانوں کو ہماری دیکھ‌بھال کرنے کی ذمےداری دی ہے۔‏ مثال کے طور پر والدین،‏ کلیسیا کے بزرگوں اور سرکاری اہلکاروں کے پاس کچھ اِختیار ہے اور یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم اُن کے ساتھ تعاون کریں۔‏ (‏رومیوں 13:‏1-‏5؛‏ 1-‏تیمُتھیُس 5:‏17‏)‏ لیکن جب اِنسانوں کے بنائے ہوئے قوانین یہوواہ کے قوانین سے ٹکراتے ہیں تو ہم اِنسانوں کی بجائے یہوواہ کا کہنا مانتے ہیں۔‏ (‏اعمال 5:‏29‏)‏ جب ہم اُن لوگوں کے اِختیار کو تسلیم کرتے ہیں جنہیں یہوواہ اِستعمال کر رہا ہے تو ہم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم یہوواہ کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں۔‏

باب نمبر 4،‏ پیراگراف نمبر 7

 12 بزرگ

یہوواہ کلیسیا کی دیکھ‌بھال کرنے کے لیے بزرگوں کو اِستعمال کرتا ہے جو روحانی لحاظ سے پُختہ بھائی ہوتے ہیں۔‏ (‏اِستثنا 1:‏13؛‏ اعمال 20:‏28‏)‏ یہ بھائی ہماری مدد کرتے ہیں تاکہ یہوواہ کے ساتھ ہماری دوستی مضبوط رہے اور ہم منظم طریقے سے اُس کی عبادت کر سکیں۔‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 14:‏33،‏ 40‏)‏ اِن بھائیوں کو پاک روح کی ہدایت سے مقرر کِیا جاتا ہے۔‏ یہ ایسے بھائی ہوتے ہیں جو اُن شرائط پر پورا اُترتے ہیں جو بائبل میں بزرگوں کے لیے دی گئی ہیں۔‏ (‏1-‏تیمُتھیُس 3:‏1-‏7؛‏ طِطُس 1:‏5-‏9؛‏ 1-‏پطرس 5:‏2،‏ 3‏)‏ ہم یہوواہ کی تنظیم پر بھروسا کرتے اور اِس کی حمایت کرتے ہیں اِس لیے ہم خوشی سے بزرگوں کے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔‏—‏زبور 138:‏6؛‏ عبرانیوں 13:‏17‏۔‏

باب نمبر 4،‏ پیراگراف نمبر 8

 13 خاندان کا سربراہ

یہوواہ خدا نے ماں اور باپ دونوں کو اپنے بچوں اور گھرانے کی دیکھ‌بھال کرنے کی ذمےداری دی ہے۔‏ لیکن بائبل میں بتایا گیا ہے کہ گھر کا سربراہ شوہر ہے۔‏ اگر کسی گھر میں باپ نہ ہو تو یہ ذمےداری ماں کے کندھوں پر ہوتی ہے۔‏ گھر کے سربراہ کی ذمےداریوں میں یہ شامل ہے کہ وہ گھر والوں کے لیے خوراک،‏ کپڑوں اور رہائش کا بندوبست کرے۔‏ یہ بہت ضروری ہے کہ گھر کا سربراہ یہوواہ کی عبادت کرنے میں اپنے گھر والوں کی مدد کرے۔‏ مثال کے طور پر اُسے اِس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ سب گھر والے باقاعدگی سے اِجلاسوں میں جائیں،‏ مُنادی کے کام میں حصہ لیں اور مل کر بائبل کا مطالعہ کریں۔‏ ایک سربراہ کی یہ بھی ذمےداری ہے کہ وہ گھر کے فیصلے کرنے میں پیشوائی کرے۔‏ اُسے اپنے گھر والوں سے سختی نہیں کرنی چاہیے بلکہ یسوع کی مثال پر عمل کرتے ہوئے اُن کے ساتھ مہربانی سے پیش آنا چاہیے اور اُن کا لحاظ رکھنا چاہیے۔‏ اِس طرح گھر کا ماحول خوش‌گوار رہے گا جس میں سب گھر والے خود کو محفوظ محسوس کریں گے اور یہوواہ کے ساتھ اُن کی دوستی اَور گہری ہو جائے گی۔‏

باب نمبر 4،‏ پیراگراف نمبر 12

 14 گورننگ باڈی

گورننگ باڈی ایسے آدمیوں کا گروہ ہے جو آسمان پر جانے کی اُمید رکھتے ہیں۔‏ یہوواہ خدا اِس گروہ کو اپنے بندوں کے کام کی نگرانی کرنے کے لیے اِستعمال کر رہا ہے۔‏ پہلی صدی عیسوی میں گورننگ باڈی نے یہوواہ کی عبادت اور مُنادی کے کام کے حوالے سے کلیسیا کی رہنمائی کی۔‏ (‏اعمال 15:‏2‏)‏ آج‌کل گورننگ باڈی کے بھائی خدا کے بندوں کو ہدایتیں دیتے ہیں،‏ اُن کی رہنمائی کرتے ہیں اور اُنہیں خطروں سے آگاہ کرتے ہیں۔‏ فیصلے کرتے وقت یہ بھائی خدا کے کلام اور پاک روح سے ملنے والی ہدایت پر بھروسا کرتے ہیں۔‏ یسوع مسیح نے مسح‌شُدہ مسیحیوں کے اِس گروہ کو ”‏وفادار اور سمجھ‌دار غلام“‏ کہا۔‏—‏متی 24:‏45-‏47‏۔‏

باب نمبر 4،‏ پیراگراف نمبر 15

 15 مسیحی عورتوں کا سر ڈھانپنا

کبھی کبھار ایک مسیحی عورت کو کوئی ایسا کام کرنے کو کہا جاتا ہے جسے عام طور پر ایک بپتسمہ‌یافتہ بھائی کرتا ہے۔‏ ایک مسیحی عورت ایسے کام کرتے وقت اِس لیے اپنا سر ڈھانپتی ہے کیونکہ وہ اُس اِختیار کو تسلیم کرتی ہے جو یہوواہ خدا نے کلیسیا کے بپتسمہ‌یافتہ مردوں کو سونپا ہے۔‏ لیکن اُسے صرف کچھ صورتوں میں ہی سر ڈھانپنے کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ مثال کے طور پر اگر ایک بہن اپنے شوہر یا کسی بپتسمہ‌یافتہ بھائی کی موجودگی میں کسی کو بائبل کورس کرا رہی ہو تو اُسے اپنا سر ڈھانپا چاہیے۔‏—‏1-‏کُرنتھیوں 11:‏11-‏15‏۔‏

باب نمبر 4،‏ پیراگراف نمبر 17

 16 غیرجانب‌داری

غیرجانب‌دار رہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم سیاسی معاملوں میں کسی کی طرف‌داری نہ کریں۔‏ (‏یوحنا 17:‏16‏)‏ یہوواہ کے بندوں کے طور پر ہم اُس کی بادشاہت کی حمایت کرتے ہیں۔‏ ہم یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرنا چاہتے ہیں جو دُنیا کے معاملوں میں نہیں پڑتے تھے۔‏

یہوواہ خدا نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم ”‏حکومتوں اور اِختیار والوں کے فرمانبردار .‏ .‏ .‏ ہوں۔‏“‏ (‏طِطُس 3:‏1،‏ 2؛‏ رومیوں 13:‏1-‏7‏)‏ لیکن یہوواہ نے ہمیں یہ حکم بھی دیا ہے کہ ہم خون نہ کریں۔‏ اِس لیے ایک مسیحی کا ضمیر اُسے جنگ میں حصہ لینے کی اِجازت نہیں دیتا۔‏ اگر ایک مسیحی فوج میں بھرتی ہونے سے اِنکار کرتا ہے اور اِس کی جگہ اُسے کوئی غیرفوجی خدمت کرنے کو کہا جاتا ہے تو ایسی صورت میں وہ اپنے ضمیر کے مطابق یہ خدمت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔‏

ہم صرف اور صرف یہوواہ کی عبادت کرتے ہیں کیونکہ وہ ہمارا خالق ہے۔‏ یہ سچ ہے کہ ہم قومی علامتوں کا احترام کرتے ہیں لیکن ہم جھنڈے کو سلامی نہیں دیتے اور قومی ترانہ نہیں گاتے۔‏ (‏یسعیاہ 43:‏11؛‏ دانی‌ایل 3:‏1-‏30؛‏ 1-‏کُرنتھیوں 10:‏14‏)‏ اِس کے علاوہ یہوواہ کے بندے یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ وہ کسی سیاسی پارٹی یا سیاست‌دان کو ووٹ نہیں دیں گے۔‏ اِس کی وجہ یہ ہے کہ وہ پہلے سے ہی خدا کی بادشاہت کی حمایت کر رہے ہیں۔‏—‏متی 22:‏21؛‏ یوحنا 15:‏19؛‏ 18:‏36‏۔‏

باب نمبر 5،‏ پیراگراف نمبر 2

 17 دُنیا کی روح

یہ دُنیا شیطان کی سوچ کو فروغ دیتی ہے۔‏ یہ سوچ ایسے لوگوں میں عام ہے جو یہوواہ سے محبت نہیں کرتے،‏ اُس کی مثال پر عمل نہیں کرتے اور اُس کے معیاروں کو نظرانداز کرتے ہیں۔‏ (‏1-‏یوحنا 5:‏19‏)‏ اِس سوچ اور اِس کے تحت کیے جانے والے کاموں کو پاک کلام میں دُنیا کی روح کہا گیا ہے۔‏ (‏اِفسیوں 2:‏2‏)‏ یہوواہ کے بندے دُنیا کی روح کو خود پر حاوی نہیں ہونے دیتے۔‏ (‏اِفسیوں 6:‏10-‏18‏)‏ اِس کی بجائے وہ یہوواہ کی راہوں سے محبت کرتے ہیں اور اُس کی سوچ کو اپنائے رکھنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔‏

باب نمبر 5،‏ پیراگراف نمبر 7

 18 برگشتگی

برگشتگی کا مطلب بائبل کی سچائیوں کے خلاف جانا ہے۔‏ برگشتہ لوگ یہوواہ اور یسوع کے خلاف بغاوت کرتے ہیں جو یہوواہ کی بادشاہت کے بادشاہ ہیں۔‏ اِس کے علاوہ وہ دوسرے لوگوں کو بھی اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ (‏رومیوں 1:‏25‏)‏ وہ یہوواہ کی عبادت کرنے والوں کے دل میں شک کے بیج بونا چاہتے ہیں۔‏ پہلی صدی عیسوی میں مسیحی کلیسیا میں کچھ لوگ خدا سے برگشتہ ہو گئے اور آج ہمارے زمانے میں بھی ایسا ہے۔‏ (‏2-‏تھسلُنیکیوں 2:‏3‏)‏ جو لوگ یہوواہ کے وفادار ہوتے ہیں،‏ وہ برگشتہ لوگوں سے کوئی واسطہ نہیں رکھتے۔‏ ہم کبھی بھی تجسّس یا دوسروں کے دباؤ میں آ کر برگشتہ لوگوں کے نظریات کو نہیں سنیں گے اور نہ ہی اُن کے مواد کو پڑھیں گے۔‏ ہم یہوواہ کے وفادار ہیں اور صرف اُسی کی عبادت کرتے ہیں۔‏

باب نمبر 5،‏ پیراگراف نمبر 9

 19 کفارہ

موسیٰ کی شریعت کے تحت بنی‌اِسرائیل یہوواہ سے اپنے گُناہوں کی معافی مانگتے تھے۔‏ وہ کفارے کے طور پر ہیکل میں اناج،‏ تیل اور جانور لاتے تھے۔‏ اِس طرح اُنہیں یہ بات یاد رہتی تھی کہ یہوواہ نہ صرف پوری اِسرائیلی قوم بلکہ ہر اِسرائیلی کے گُناہ معاف کرنے کو تیار ہے۔‏ بعد میں جب یسوع مسیح نے ہمارے گُناہوں کے کفارے کے لیے اپنی جان قربان کی تو کفارے کے طور پر چڑھائی جانے والی اِن قربانیوں کی ضرورت نہیں رہی۔‏ یسوع مسیح نے ”‏ایک ہی بار ہمیشہ کے لیے“‏ اپنی بےعیب قربانی پیش کی۔‏—‏عبرانیوں 10:‏1،‏ 4،‏ 10‏۔‏

باب نمبر 7،‏ پیراگراف نمبر 6

 20 جانوروں کا خیال رکھنا

موسیٰ کی شریعت کے تحت بنی‌اِسرائیل خوراک حاصل کرنے کے لیے جانوروں کا شکار کر سکتے تھے۔‏ اِس کے علاوہ اُنہیں جانوروں کی قربانیاں چڑھانے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔‏ (‏احبار 1:‏5،‏ 6‏)‏ لیکن یہوواہ نے کبھی بھی اپنے بندوں کو جانوروں پر ظلم ڈھانے کی اِجازت نہیں دی۔‏ (‏امثال 12:‏10‏)‏ دراصل شریعت میں کچھ ایسے قانون تھے جو جانوروں پر ظلم نہ ڈھانے کے حوالے سے دیے گئے تھے۔‏ بنی‌اِسرائیل کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ وہ اپنے جانوروں کی اچھی طرح دیکھ‌بھال کریں۔‏—‏اِستثنا 22:‏6،‏ 7‏۔‏

باب نمبر 7،‏ پیراگراف نمبر 6

 21خون کے اجزا اور علاج

خون کے اجزا۔‏ خون کے چار بنیادی حصے ہوتے ہیں یعنی سُرخ خلیے،‏ سفید خلیے،‏ پلیٹ‌لیٹس اور پلازمہ۔‏ اِن چار بنیادی حصوں سے مختلف اجزا حاصل کیے جاتے ہیں۔‏ *

مسیحی نہ تو خون لگواتے ہیں اور نہ ہی اِس کے چار بنیادی حصوں سے علاج کرواتے ہیں۔‏ لیکن کیا مسیحیوں کو ایسا علاج کروانا چاہیے جس میں خون کے اجزا اِستعمال کیے جاتے ہیں؟‏ اِس سلسلے میں بائبل میں کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی۔‏ اِس لیے ہر مسیحی کو بائبل سے تربیت‌یافتہ اپنے ضمیر کے مطابق فیصلہ کرنا چاہیے۔‏

کچھ مسیحی خون کے تمام اجزا سے علاج کروانے سے اِنکار کرتے ہیں۔‏ شاید وہ بنی‌اِسرائیل کو دیے گئے اِس حکم کی بنیاد پر یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ جانوروں کا خون ”‏زمین پر اُنڈیل دیا“‏ جائے۔‏—‏اِستثنا 12:‏22-‏24‏۔‏

لیکن بعض مسیحی اپنے ضمیر کے مطابق خون کے اجزا سے علاج کروانے کا فیصلہ کرتے ہیں۔‏ شاید اِس کی وجہ یہ ہو کہ اُن کے نزدیک یہ اجزا اُس جان‌دار کی زندگی کی علامت نہیں ہیں جس کے خون سے یہ اجزا حاصل کیے گئے ہیں۔‏

یہ فیصلہ کرتے وقت کہ آپ خون کے اجزا سے علاج کروائیں گے یا نہیں خود سے یہ سوال پوچھیں:‏

  • ”‏کیا مَیں اِس بات کو سمجھتا ہوں کہ اگر مَیں خون کے تمام اجزا لینے سے اِنکار کروں گا تو دراصل مَیں کچھ ایسی دوائیاں لینے سے بھی اِنکار کر رہا ہوں گا جو بیماریوں سے لڑنے یا پھر خون ضائع ہونے سے روکنے کے لیے دی جاتی ہیں؟‏“‏

  • ”‏کیا مَیں اپنے ڈاکٹر کو سمجھا سکتا ہوں کہ مَیں خون کے فلاں جُز سے علاج کیوں کرواؤں گا یا کیوں نہیں کرواؤں گا؟‏“‏

علاج۔‏ مسیحیوں کے طور پر ہم نہ تو کسی کو خون دیتے ہیں اور نہ ہی آپریشن کروانے سے کافی عرصہ پہلے اپنا خون ذخیرہ کرواتے ہیں۔‏ لیکن علاج کے کچھ طریقے ایسے ہیں جن میں مریض کا اپنا ہی خون اِستعمال کِیا جاتا ہے۔‏ ہر مسیحی کو اِس بات پر غور کرنا چاہیے کہ کسی آپریشن،‏ خون کے ٹیسٹ یا کسی اَور طبی عمل کے دوران اُس کے خون کے ساتھ کیا کِیا جائے گا اور پھر اُسے اپنے ضمیر کے مطابق فیصلہ کرنا چاہیے۔‏ ہو سکتا ہے کہ ایسے کسی طبی عمل کے دوران مریض کا اپنا خون تھوڑی دیر کے لیے اُس کے جسم سے نکال دیا جائے یا پھر اِس کا رُخ موڑ دیا جائے۔‏—‏مزید معلومات کے لیے ‏”‏مینارِنگہبانی،‏“‏ 15 اکتوبر 2000ء میں صفحہ 30،‏ 31 کو دیکھیں۔‏

مثال کے طور پر علاج کا ایک طریقہ ہیموڈیلیوشن ہے۔‏ اِس میں آپریشن سے فوراً پہلے مریض کا کچھ خون نکالا جاتا ہے اور اِس کی جگہ پانی جیسا مادہ ڈالا جاتا ہے۔‏ یوں خون پتلا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے کم خون ضائع ہوتا ہے۔‏ پھر آپریشن کے دوران یا فوراً بعد خون مریض کے جسم میں واپس ڈال دیا جاتا ہے۔‏

علاج کا ایک اَور طریقہ سیل‌سیلوِیج ہے۔‏ اِس عمل میں آپریشن کے دوران زخم سے بہنے والا خون جمع کر کے صاف کِیا جاتا ہے اور پھر آپریشن کے دوران یا فوراً بعد مریض کے جسم میں لوٹا دیا جاتا ہے۔‏

ہر ڈاکٹر اِن طریقوں کو فرق فرق طرح سے عمل میں لاتا ہے۔‏ اِس لیے ایک مسیحی کو چاہیے کہ وہ اِس بات کو اچھی طرح سمجھ لے کہ ڈاکٹر کسی آپریشن،‏ خون کے ٹیسٹ یا کسی اَور طبی عمل کے دوران اُس کے خون کے ساتھ کیا کرے گا۔‏

کسی ایسے علاج کے حوالے سے فیصلہ کرنے سے پہلے جس میں آپ کا اپنا خون اِستعمال کِیا جائے گا،‏ اِن سوالوں پر غور کریں:‏

  • ”‏اگر میرے خون کی کچھ مقدار کا رُخ جسم سے موڑ دیا جائے اور تھوڑی دیر کے لیے میرے خون کی گردش روک دی جائے تو کیا مَیں اِسے اپنے جسم کا حصہ خیال کروں گا یا کیا مَیں یہ سمجھوں گا کہ اِس خون کو ”‏زمین پر اُنڈیل“‏ دیا گیا ہے؟‏“‏—‏اِستثنا 12:‏23،‏ 24‏۔‏

  • ”‏اگر کسی طبی عمل کے دوران میرے جسم سے کچھ خون نکالا جائے،‏ اِس میں دوائی ملائی جائے اور پھر اِسے جسم میں واپس ڈال دیا جائے تو کیا میرا ضمیر مجھے ملامت کرے گا؟‏“‏

  • ”‏کیا مَیں اِس بات سے واقف ہوں کہ اگر مَیں ہر ایسے علاج سے اِنکار کروں گا جس میں میرے خون کو کسی عمل سے گزارا جائے تو اِس میں یہ بھی شامل ہے کہ مَیں خون کے کسی ٹیسٹ،‏ ہیموڈائیلیسز یا ہارٹ‌لنگ بائی‌پاس مشین کے اِستعمال سے بھی اِنکار کروں گا؟‏“‏

ایسے علاج کے سلسلے میں فیصلہ کرنے سے پہلے جس میں خون کے اجزا یا ہمارا اپنا خون اِستعمال کِیا جائے،‏ ہمیں دُعا میں یہوواہ سے رہنمائی مانگنی چاہیے اور اِس علاج کے حوالے سے تحقیق کرنی چاہیے۔‏ (‏یعقوب 1:‏5،‏ 6‏)‏ اِس کے بعد ہمیں بائبل سے تربیت‌یافتہ اپنے ضمیر کی رہنمائی میں فیصلہ کرنا چاہیے۔‏ ہمیں دوسروں سے یہ نہیں پوچھنا چاہیے کہ اگر وہ ایسی صورتحال میں ہوں گے تو وہ کیا کریں گے اور نہ ہی دوسروں کو اپنی رائے ہم پر تھوپنے کی کوشش کرنی چاہیے۔‏—‏رومیوں 14:‏12؛‏ گلتیوں 6:‏5‏۔‏

باب نمبر 7،‏ پیراگراف نمبر 11

 22 پاکیزہ چال‌چلن

اپنے چال‌چلن کو پاکیزہ رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ ہماری سوچ،‏ باتیں اور کام یہوواہ کی نظر میں پاک ہوں۔‏ یہوواہ نے ہمیں ہر طرح کی حرام‌کاری یا ناپاکی سے گریز کرنے کا حکم دیا ہے۔‏ (‏امثال 1:‏10؛‏ 3:‏1‏)‏ ہمیں پہلے سے فیصلہ کرنا چاہیے کہ اگر ہم کسی ایسی صورتحال میں ہوں جس میں ہمیں غلط کام کرنے کی آزمائش کا سامنا ہو تو ہم یہوواہ کے پاک معیاروں پر قائم رہیں گے۔‏ ہمیں باقاعدگی سے خدا سے دُعا کرنی چاہیے کہ وہ اپنی سوچ کو پاک رکھنے میں ہماری مدد کرے۔‏ ہمیں عزم کرنا چاہیے کہ ہم غلط کام کرنے کی آزمائش کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکیں گے۔‏—‏1-‏کُرنتھیوں 6:‏9،‏ 10،‏ 18؛‏ اِفسیوں 5:‏5‏۔‏

باب نمبر 8،‏ پیراگراف نمبر 11

 23 ہٹ‌دھرم چال‌چلن اور ناپاکی

جو شخص ہٹ‌دھرم چال‌چلن کا مالک ہوتا ہے،‏ وہ ہٹ‌دھرمی اور بےشرمی سے خدا کے حکموں کی سنگین خلاف‌ورزی کرتا ہے۔‏ ایسا شخص یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ خدا کے قوانین کا احترام نہیں کرتا۔‏ جب ایک شخص ہٹ‌دھرم چال‌چلن کا مظاہرہ کرتا ہے تو عدالتی کمیٹی اِس معاملے کو دیکھتی ہے۔‏ ناپاکی میں فرق فرق غلط کام شامل ہیں۔‏ اِن میں سے کچھ کام اِتنی سنگین نوعیت کے ہو سکتے ہیں کہ معاملے کو نمٹانے کے لیے عدالتی کمیٹی قائم کرنی پڑ سکتی ہے۔‏—‏گلتیوں 5:‏19-‏21؛‏ اِفسیوں 4:‏19‏۔‏

باب نمبر 9،‏ پیراگراف نمبر 7؛‏ باب نمبر 12،‏ پیراگراف نمبر 10

 24 خودلذتی

جنسی تعلقات قائم کرنے کی صلاحیت خدا کی طرف سے ایک نعمت ہے۔‏ یہوواہ چاہتا ہے کہ اِس کے ذریعے میاں بیوی ایک دوسرے کے لیے اپنی محبت کا اِظہار کریں۔‏ لیکن جب کوئی شخص خودلذتی کرتا ہے یعنی جنسی لطف حاصل کرنے کے لیے اپنے جنسی عضو سے چھیڑچھاڑ کرتا ہے تو وہ اِس نعمت کو ناپاک طریقے سے اِستعمال کر رہا ہوتا ہے۔‏ جو شخص اِس عادت میں مبتلا ہوتا ہے،‏ وہ یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔‏ اِس کے علاوہ اُس کے دل میں گندی خواہشیں پیدا ہو سکتی ہیں اور وہ جنسی تعلقات کو محض جنسی لطف حاصل کرنے کا ذریعہ سمجھ سکتا ہے۔‏ (‏کُلسّیوں 3:‏5‏)‏ اگر کوئی شخص اِس ناپاک عادت میں مبتلا ہو اور اِسے چھوڑنا مشکل پا رہا ہو تو اُسے ہمت نہیں ہارنی چاہیے۔‏ (‏زبور 86:‏5؛‏ 1-‏یوحنا 3:‏20‏)‏ اُسے دل سے یہوواہ سے دُعا کرنی چاہیے اور اُس سے مدد مانگنی چاہیے۔‏ اُسے فحش مواد یا دیگر ایسی چیزوں سے گریز کرنا چاہیے جن سے اُس کے اندر غلط خواہشیں پیدا ہو سکتی ہیں۔‏ اُسے اپنے والدین یا کسی ایسے دوست سے بات کرنی چاہیے جو روحانی طور پر پُختہ ہو اور یہوواہ کے قوانین کا احترام کرتا ہو۔‏ (‏امثال 1:‏8،‏ 9؛‏ 1-‏تھسلُنیکیوں 5:‏14؛‏ طِطُس 2:‏3-‏5‏)‏ یقین مانیں کہ ہم پاک صاف رہنے کے لیے جو کوششیں کرتے ہیں،‏ یہوواہ اُنہیں دیکھتا ہے اور اُن کی قدر کرتا ہے۔‏—‏زبور 51:‏17؛‏ یسعیاہ 1:‏18‏۔‏

باب نمبر 9،‏ پیراگراف نمبر 9

 25 ایک سے زیادہ شادیاں

یہوواہ خدا نے ایک مرد اور ایک عورت کو شادی کے بندھن میں باندھا تھا۔‏ سچ ہے کہ بنی‌اِسرائیل کے زمانے میں خدا نے مردوں کو ایک سے زیادہ شادیاں کرنے کی اِجازت دی۔‏ لیکن جب خدا نے پہلے اِنسانی جوڑے کی شادی کرائی تھی تو اُس کے مقصد میں یہ بات شامل نہیں تھی۔‏ آج یہوواہ خدا اپنے بندوں کو ایک سے زیادہ شادیاں کرنے کی اِجازت نہیں دیتا۔‏ ایک شوہر کی صرف ایک بیوی ہونی چاہیے اور ایک بیوی کا صرف ایک شوہر ہونا چاہیے۔‏—‏متی 19:‏9؛‏ 1-‏تیمُتھیُس 3:‏2‏۔‏

باب نمبر 10،‏ پیراگراف نمبر 12

 26 طلاق اور علیٰحدگی

یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ میاں بیوی عمر بھر ایک دوسرے کے ساتھ رہیں۔‏ (‏پیدایش 2:‏24؛‏ ملاکی 2:‏15،‏ 16؛‏ متی 19:‏3-‏6؛‏ 1-‏کُرنتھیوں 7:‏39‏)‏ خدا کی نظر میں طلاق صرف اُس صورت میں جائز ہے اگر میاں یا بیوی میں سے کوئی زِناکاری کرے۔‏ ایسی صورت میں یہوواہ خدا بےقصور شریکِ‌حیات کو یہ فیصلہ کرنے کا حق دیتا ہے کہ وہ طلاق لے گا یا نہیں۔‏—‏متی 19:‏9‏۔‏

کچھ مسیحیوں نے اپنے شریکِ‌حیات سے علیٰحدگی اِختیار کرنے کا فیصلہ کِیا ہے حالانکہ اُن کے شریکِ‌حیات نے حرام‌کاری نہیں کی تھی۔‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 7:‏11‏)‏ ایک مسیحی اِن صورتحال میں اپنے شریکِ‌حیات سے علیٰحدگی اِختیار کرنے کے بارے میں سوچ سکتا ہے:‏

  • اگر ایک شوہر جان بُوجھ کر اپنے بیوی بچوں کی ضروریات پوری نہ کرے جس کی وجہ سے اُن کے پاس کوئی پیسہ یا کھانے پینے کی چیز تک نہ ہو۔‏—‏1-‏تیمُتھیُس 5:‏8‏۔‏

  • اگر اُس کا شریکِ‌حیات اُسے اِس حد تک مارے پیٹے کہ اُس کی صحت یا جان خطرے میں پڑ جائے۔‏—‏گلتیوں 5:‏19-‏21‏۔‏

  • اگر اُس کا شریکِ‌حیات اُس کے لیے یہوواہ کی عبادت کرنا ناممکن بنا دے اور خدا کے ساتھ اُس کی دوستی کو خطرے میں ڈال دے۔‏—‏اعمال 5:‏29‏۔‏

باب نمبر 11،‏ پیراگراف نمبر 19

 27 داد اور حوصلہ‌افزائی

ہم سب کو داد اور حوصلہ‌افزائی کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ (‏امثال 12:‏25؛‏ 16:‏24‏)‏ ہم پُرمحبت اور نرم الفاظ سے ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھا سکتے ہیں اور ایک دوسرے کو تسلی دے سکتے ہیں۔‏ اِس طرح ہم مشکلات کے باوجود ثابت‌قدم رہنے اور یہوواہ کی خدمت جاری رکھنے کے قابل ہوں گے۔‏ (‏امثال 12:‏18؛‏ فِلپّیوں 2:‏1-‏4‏)‏ اگر کوئی بہن بھائی بےحوصلہ ہو جاتا ہے تو ہمیں دھیان سے اُس کی بات سننی چاہیے اور اُس کے احساسات کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔‏ اِس طرح ہم یہ اندازہ لگا پائیں گے کہ ہم اُسے حوصلہ دینے کے لیے کیا کہہ سکتے ہیں اور اُس کی مدد کیسے کر سکتے ہیں۔‏ (‏یعقوب 1:‏19‏)‏ اپنے بہن بھائیوں کو اچھی طرح جاننے کی کوشش کریں تاکہ آپ بھانپ سکیں کہ اُنہیں کس چیز کی ضرورت ہے۔‏ پھر آپ اُن کی مدد کر پائیں گے کہ وہ تسلی اور حوصلہ بخشنے والے خدا پر بھروسا رکھیں جو اُنہیں حقیقی تازگی فراہم کر سکتا ہے۔‏—‏2-‏کُرنتھیوں 1:‏3،‏ 4؛‏ 1-‏تھسلُنیکیوں 5:‏11‏۔‏

باب نمبر 12،‏ پیراگراف نمبر 16

 28 شادی کی تقریب

بائبل میں شادی کی تقریب کے حوالے سے کوئی قانون نہیں ہیں۔‏ اِس حوالے سے ہر علاقے کے رسم‌ورواج اور قانونی تقاضے فرق فرق ہیں۔‏ (‏پیدایش 24:‏67؛‏ متی 1:‏24؛‏ 25:‏10؛‏ لُوقا 14:‏8‏)‏ شادی کی تقریب کا سب سے اہم حصہ وہ ہوتا ہے جب دُلہا دُلہن یہوواہ کے سامنے عہدوپیمان کرتے ہیں۔‏ بہت سے جوڑے یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ جب وہ عہدوپیمان کریں تو اُن کے رشتےدار اور دوست موجود ہوں اور کلیسیا کا ایک بزرگ بائبل پر مبنی تقریر کرے۔‏ اگر دُلہا دُلہن مہمانوں کے لیے کھانے پینے کا بندوبست کرتے ہیں تو وہ خود طے کر سکتے ہیں کہ یہ دعوت کیسی ہوگی۔‏ (‏لُوقا 14:‏28؛‏ یوحنا 2:‏1-‏11‏)‏ دُلہا دُلہن جو بھی فیصلہ کریں،‏ اُنہیں اِس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ اِس تقریب سے یہوواہ کی بڑائی ہو۔‏ (‏پیدایش 2:‏18-‏24؛‏ متی 19:‏5،‏ 6‏)‏ بائبل کے اصولوں کی مدد سے ایک جوڑا اچھے فیصلے کرنے کے قابل ہو سکتا ہے۔‏ (‏1-‏یوحنا 2:‏16،‏ 17‏)‏ اگر دُلہا دُلہن تقریب میں شراب پیش کرنے کا اِنتخاب کرتے ہیں تو اِس بات کا خیال رکھا جانا چاہیے کہ کوئی بھی بےتحاشا شراب نہ پیئے۔‏ (‏امثال 20:‏1؛‏ اِفسیوں 5:‏18‏)‏ اگر وہ تقریب میں موسیقی اور ڈانس وغیرہ شامل کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو اُنہیں محتاط رہنا چاہیے کہ اِن سے یہوواہ کی بدنامی نہ ہو۔‏ دُلہا دُلہن کا پورا دھیان صرف شادی کی تیاریوں پر نہیں ہونا چاہیے بلکہ اُنہیں یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی اور ایک دوسرے کے ساتھ اپنے رشتے کے بارے میں بھی سوچنا چاہیے۔‏—‏امثال 18:‏22‏؛‏ مزید معلومات کے لیے ‏”‏مینارِنگہبانی،‏“‏ 1 نومبر 2006ء،‏ صفحہ 4-‏17 کو دیکھیں۔‏

باب نمبر 13،‏ پیراگراف نمبر 18

 29 سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا

ہم ہمیشہ ایسے فیصلے کرنا چاہتے ہیں جو بائبل کے اصولوں کے مطابق ہوں۔‏ اِس سلسلے میں کچھ صورتحال پر غور کریں۔‏ ہو سکتا ہے کہ کسی مسیحی کا غیرایمان شریکِ‌حیات اُسے کسی تہوار پر اپنے رشتےداروں کے ہاں کھانے پر چلنے کو کہے۔‏ اگر آپ کو ایسی صورتحال کا سامنا ہو تو آپ کیا کریں گے؟‏ اگر آپ کا ضمیر آپ کو جانے کی اِجازت دیتا ہے تو آپ اپنے شریکِ‌حیات کو بتا سکتے ہیں کہ اگر وہاں کوئی ایسی رسم کی جائے گی جس کا تعلق جھوٹے مذہب سے ہے تو آپ اِس میں شامل نہیں ہوں گے۔‏ آپ کو اِس بات کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ اگر آپ کھانے پر جائیں گے تو کسی کے ضمیر کو ٹھیس تو نہیں پہنچے گی۔‏—‏1-‏کُرنتھیوں 8:‏9؛‏ 10:‏23،‏ 24‏۔‏

ایک اَور صورتحال یہ ہو سکتی ہے کہ آپ کا مالک آپ کو کسی تہوار پر بونس دینے کا فیصلہ کرتا ہے۔‏ کیا آپ کو اِسے لینا چاہیے یا نہیں؟‏ یہ فیصلہ کرنے سے پہلے خود سے پوچھیں:‏ ”‏اگر مَیں یہ بونس قبول کروں گا تو کیا مالک کے ذہن میں یہ بات آئے گی کہ مَیں اِس تہوار کو مناتا ہوں؟‏“‏ یا ”‏کیا وہ بس اپنے ملازموں کی محنت سے خوش ہو کر اُنہیں یہ بونس دے رہا ہے؟‏“‏ ایسے سوالوں پر غور کرنے کے بعد آپ بونس لینے یا نہ لینے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔‏

ایک اَور صورتحال پر غور کریں۔‏ ہو سکتا ہے کہ کوئی شخص آپ کو کسی تہوار پر کوئی تحفہ دے اور کہے کہ ”‏مجھے پتہ ہے کہ آپ یہ تہوار نہیں مناتے لیکن پھر بھی مَیں آپ کو یہ تحفہ دینا چاہتا ہوں۔‏“‏ شاید وہ آپ کو اِس لیے تحفہ دے رہا ہو کیونکہ وہ ایک فیاض شخص ہے۔‏ مگر یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ آپ کے ایمان کا اِمتحان لینا چاہتا ہو یا آپ کو اُس تہوار میں شریک کرنا چاہتا ہو۔‏ ایسی باتوں پر غور کرنے کے بعد آپ کو خود یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آپ تحفہ لیں گے یا نہیں۔‏ ہم چاہتے ہیں کہ ہم ہر معاملے میں ایسا فیصلہ کریں جس سے ہمارا ضمیر یہوواہ کی نظر میں پاک رہے اور ہم اُس کے وفادار رہیں۔‏—‏اعمال 23:‏1‏۔‏

باب نمبر 13،‏ پیراگراف نمبر 22

 30 کاروباری اور قانونی معاملات

جب اِختلافات کو فوراً اور پُرامن طریقے سے حل کر لیا جاتا ہے تو عموماً یہ بڑے مسئلوں کی شکل اِختیار نہیں کرتے۔‏ (‏متی 5:‏23-‏26‏)‏ ہر مسیحی کے لیے یہ بات سب سے اہم ہونی چاہیے کہ اُس کے کاموں سے یہوواہ کی بڑائی ہو اور کلیسیا کا اِتحاد برقرار رہے۔‏—‏یوحنا 13:‏34،‏ 35؛‏ 1-‏کُرنتھیوں 13:‏4،‏ 5‏۔‏

اگر کسی کاروباری معاملے کی وجہ سے مسیحیوں کے درمیان اِختلاف ہو جائے تو اُنہیں عدالت جائے بغیر مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔‏ 1-‏کُرنتھیوں 6:‏1-‏8 میں پولُس رسول نے مسیحیوں کو ایک دوسرے پر مُقدمے چلانے کے حوالے سے آگاہ کِیا۔‏ اگر ہم اپنے بہن بھائیوں پر مُقدمہ چلاتے ہیں تو اِس سے یہوواہ اور کلیسیا کی بدنامی ہو سکتی ہے۔‏ تو پھر جب مسیحیوں کے درمیان کوئی سنگین مسئلہ پیدا ہوتا ہے جیسے کہ کسی پر جھوٹے اِلزام لگائے جاتے ہیں یا کسی کو پیسوں کے معاملے میں دھوکا دیا جاتا ہے تو اُنہیں کیا کرنا چاہیے؟‏ اُنہیں متی 18:‏15-‏17 میں درج یہ تین اِقدام اُٹھانے چاہئیں:‏ (‏1)‏ سب سے پہلے اُنہیں مسئلے کو آپس میں حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔‏ (‏2)‏ اگر مسئلہ حل نہ ہو تو وہ کلیسیا کے ایک یا دو پُختہ مسیحیوں سے مدد لے سکتے ہیں۔‏ (‏3)‏ اِس کے بعد اگر ضروری ہو تو بزرگوں کی جماعت سے رابطہ کِیا جا سکتا ہے۔‏ بزرگ اُنہیں بتا سکتے ہیں کہ وہ بائبل کے کن اصولوں کی مدد سے مسئلے کو پُرامن طریقے سے حل کر سکتے ہیں۔‏ اگر اُن میں سے کوئی مسیحی بائبل کے معیاروں پر چلنے کو تیار نہ ہو تو شاید بزرگوں کو اُس کے خلاف عدالتی کمیٹی قائم کرنی پڑے۔‏

کچھ صورتحال ایسی ہو سکتی ہیں جن میں شاید مسیحیوں کو عدالت سے رُجوع کرنا پڑے جیسے کہ طلاق لینے کے لیے،‏ بچے کی سرپرستی حاصل کرنے کے لیے،‏ علیٰحدگی یا طلاق کے بعد خرچہ لینے کے لیے،‏ بیمے کی رقم حاصل کرنے کے لیے،‏ وراثت میں حصہ پانے کے لیے یا دیوالیہ ہونے کی صورت میں۔‏ اگر کوئی مسیحی ایسی صورتوں میں اِس نیت سے عدالت کا رُخ کرتا ہے کہ وہ مسئلے کو پُرامن طریقے سے حل کر سکے تو وہ پولُس رسول کی نصیحت کی خلاف‌ورزی نہیں کرتا۔‏

اگر کوئی مسیحی کسی سنگین جُرم جیسے کہ کسی عورت یا بچے سے جنسی زیادتی،‏ مارپیٹ،‏ ڈکیتی یا قتل کی ایف‌آئی‌آر درج کرواتا ہے تو وہ پولُس رسول کی نصیحت کی خلاف‌ورزی نہیں کرتا۔‏

باب نمبر 14،‏ پیراگراف نمبر 14

 31 شیطان کی چالیں

آدم اور حوا کے زمانے سے شیطان اِنسانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔‏ (‏پیدایش 3:‏1-‏6؛‏ مکاشفہ 12:‏9‏)‏ وہ جانتا ہے کہ اگر وہ ہماری سوچ کو بگاڑ دے تو وہ ہمیں غلط کام کرنے پر اُکسا سکے گا۔‏ (‏2-‏کُرنتھیوں 4:‏4؛‏ یعقوب 1:‏14،‏ 15‏)‏ وہ سیاست،‏ مذہب،‏ تجارت،‏ تفریح،‏ تعلیم اور بہت سے دوسرے ذریعوں سے اپنی سوچ کو پھیلاتا ہے اور یہ تاثر دیتا ہے کہ اِس سوچ میں کوئی بُرائی نہیں ہے۔‏—‏یوحنا 14:‏30؛‏ 1-‏یوحنا 5:‏19‏۔‏

شیطان جانتا ہے کہ اُس کے پاس لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے تھوڑا ہی وقت ہے۔‏ اِس لیے وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو گمراہ کرنے کی پوری کوشش کر رہا ہے۔‏ وہ خاص طور پر اُن لوگوں کو گمراہ کرنا چاہتا ہے جو یہوواہ کی عبادت کرتے ہیں۔‏ (‏مکاشفہ 12:‏12‏)‏ اگر ہم محتاط نہیں رہتے تو شیطان آہستہ آہستہ ہماری سوچ کو بگاڑ سکتا ہے۔‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 10:‏12‏)‏ مثال کے طور پر یہوواہ چاہتا ہے کہ شادی کا بندھن عمر بھر قائم رہے۔‏ (‏متی 19:‏5،‏ 6،‏ 9‏)‏ لیکن آج‌کل بہت سے لوگ اِسے ایک عارضی بندھن خیال کرتے ہیں جسے آسانی سے توڑا جا سکتا ہے۔‏ بہت سی فلموں اور پروگراموں میں بھی اِس نظریے کو بڑھاوا دیا جاتا ہے۔‏ ہمیں خبردار رہنا چاہیے کہ ہم شادی کے حوالے سے دُنیا کی سوچ سے متاثر نہ ہوں۔‏

شیطان ایک اَور طریقے سے بھی اِنسانوں کو گمراہ کرتا ہے۔‏ وہ لوگوں میں اپنی من‌مانی کرنے کے رُجحان کو فروغ دیتا ہے۔‏ (‏2-‏تیمُتھیُس 3:‏4‏)‏ اگر ہم محتاط نہیں رہتے تو ہمارے دل میں اُن لوگوں کے اِختیار کے لیے قدر کم ہو سکتی ہے جنہیں یہوواہ نے مقرر کِیا ہے۔‏ مثال کے طور پر شاید ایک بھائی کلیسیا کے بزرگوں کی طرف سے ملنے والی ہدایت کو رد کرنا شروع کر دے۔‏ (‏عبرانیوں 12:‏5‏)‏ یا شاید ایک بہن گھرانے میں سربراہی کے سلسلے میں یہوواہ کے بندوبست پر اِعتراض اُٹھانے لگے۔‏—‏1-‏کُرنتھیوں 11:‏3‏۔‏

ہمیں عزم کرنا چاہیے کہ ہم اِبلیس کو اپنی سوچ پر اثر نہیں ڈالنے دیں گے۔‏ ہم یہوواہ کی سوچ اپنانا چاہتے ہیں اور اپنا دھیان ”‏آسمانی چیزوں پر“‏ رکھنا چاہتے ہیں۔‏—‏کُلسّیوں 3:‏2؛‏ 2-‏کُرنتھیوں 2:‏11‏۔‏

باب نمبر 16،‏ پیراگراف نمبر 9

 32 علاج

ہم سب تندرست رہنا چاہتے ہیں اور جب ہم بیمار ہوتے ہیں تو ہم اپنا اچھا علاج کروانا چاہتے ہیں۔‏ (‏یسعیاہ 38:‏21؛‏ مرقس 5:‏25،‏ 26؛‏ لُوقا 10:‏34‏)‏ آج‌کل طرح طرح کے علاج دستیاب ہیں۔‏ لیکن جب ہم یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ ہم کون سا علاج کروائیں گے تو ہمیں بائبل کے اصولوں پر عمل کرنا چاہیے۔‏ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہم خدا کی بادشاہت میں ہی مکمل طور پر تندرست ہو سکتے ہیں۔‏ ہمیں اپنی صحت کے بارے میں اِتنا فکرمند نہیں ہونا چاہیے کہ ہمارا دھیان خدا کی عبادت سے ہٹ جائے۔‏—‏یسعیاہ 33:‏24؛‏ 1-‏تیمُتھیُس 4:‏16‏۔‏

ہمیں ہر ایسے علاج سے دُور رہنا چاہیے جس کا تعلق بُرے فرشتوں سے ہو۔‏ (‏اِستثنا 18:‏10-‏12؛‏ احبار 19:‏31‏)‏ لہٰذا کوئی بھی علاج کروانے یا دوائی لینے سے پہلے ہمیں یہ پتہ لگانے کی ضرورت ہے کہ اِس میں کیا کچھ شامل ہے۔‏ (‏امثال 14:‏15‏)‏ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ شیطان ہماری سوچ کو بگاڑنا چاہتا ہے تاکہ ہم ایسے کاموں میں پڑ جائیں جن کا تعلق بُرے فرشتوں سے ہے۔‏ اگر ہمیں ذرا سا بھی شک ہو کہ کسی علاج کا تعلق جادوٹونے یا اِس طرح کی دوسری چیزوں سے ہے تو ہمیں اِس سے گریز کرنا چاہیے۔‏—‏1-‏پطرس 5:‏8‏۔‏

باب نمبر 16،‏ پیراگراف نمبر 18

^ پیراگراف 98 کچھ ڈاکٹر خون کے چار بنیادی حصوں کو بھی خون کے اجزا خیال کرتے ہیں۔‏ اِس لیے شاید آپ کو ڈاکٹر کو بتانا پڑے کہ آپ خون یا اِس کے چار بنیادی حصے یعنی سُرخ خلیے،‏ سفید خلیے،‏ پلیٹ‌لیٹس اور پلازمہ کیوں نہیں لگوائیں گے۔‏