مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب نمبر 8

ہر لحاظ سے پاک صاف ہوں

ہر لحاظ سے پاک صاف ہوں

‏”‏جو پاک ہے اُس کے ساتھ تیرا سلوک پاک ہے۔‏“‏—‏زبور 18:‏26‏،‏ اُردو جیو ورشن۔‏

1-‏3.‏ (‏الف)‏ ایک ماں اپنے بچے کو صاف ستھرا کیوں رکھتی ہے؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا یہ کیوں چاہتا ہے کہ ہم پاک صاف رہیں؟‏

ذرا تصور کریں کہ ایک ماں اپنے بچے کو سکول کے لیے تیار کر رہی ہے۔‏ وہ اُسے نہلا دُھلا کر صاف ستھرے کپڑے پہناتی ہے کیونکہ وہ چاہتی ہے کہ اُس کا بچہ تندرست رہے۔‏ اِس سے دوسروں کو پتہ چلتا ہے کہ بچے کے ماں باپ اُس کا کتنا خیال رکھتے ہیں۔‏

2 ہمارا آسمانی باپ یہوواہ بھی یہ چاہتا ہے کہ ہم صاف ستھرے اور ”‏پاک“‏ ہوں۔‏ (‏زبور 18:‏26‏،‏ اُردو جیو ورشن‏)‏ وہ جانتا ہے کہ پاک صاف رہنا ہمارے لیے فائدہ‌مند ہے۔‏ جب ہم صفائی ستھرائی کا خیال رکھتے ہیں تو اُس کی بڑائی ہوتی ہے۔‏—‏حِزقی‌ایل 36:‏22؛‏ 1-‏پطرس 2:‏12 کو پڑھیں۔‏

3 لیکن پاک صاف رہنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏ اور پاک صاف رہنے سے ہمیں کیا فائدہ ہوگا؟‏ اِن سوالوں پر غور کرتے وقت ہم اپنا جائزہ لے سکتے ہیں کہ ہمیں اپنے اندر کون سی تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے۔‏

ہمیں پاک صاف کیوں رہنا چاہیے؟‏

4،‏ 5.‏ (‏الف)‏ صاف ستھرا رہنا کیوں ضروری ہے؟‏ (‏ب)‏ خدا کی بنائی ہوئی چیزوں سے صفائی ستھرائی کے متعلق اُس کے نظریے کے بارے میں کیا پتہ چلتا ہے؟‏

4 یہوواہ خدا ”‏قدوس“‏ یعنی پاک ہے۔‏ (‏احبار 11:‏44،‏ 45‏)‏ لہٰذا پاک صاف رہنے کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ ہم ”‏خدا کی مثال پر عمل“‏ کرنا چاہتے ہیں۔‏—‏اِفسیوں 5:‏1‏۔‏

5 یہوواہ کی بنائی ہوئی چیزوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اُس کی نظر میں صفائی ستھرائی کتنی اہم ہے۔‏ اُس نے ایسے قدرتی نظام بنائے ہیں جن سے ہوا اور پانی صاف ہو جاتے ہیں۔‏ (‏یرمیاہ 10:‏12‏)‏ اِس کے علاوہ اُس نے کچھ ایسے اِنتظام کیے ہیں جن سے زمین اِنسانوں کی پھیلائی ہوئی آلودگی سے صاف ہو جاتی ہے۔‏ مثال کے طور پر یہوواہ نے کچھ ایسے چھوٹے چھوٹے جراثیم بنائے ہیں جو زہریلے کچرے کو ایسے مادوں میں تبدیل کر دیتے ہیں جو نقصان‌دہ نہیں ہوتے۔‏ سائنس‌دان تو اِن میں سے کچھ قسم کے جراثیموں کو آلودگی کے اثرات کم کرنے کے لیے اِستعمال کرتے ہیں۔‏—‏رومیوں 1:‏20‏۔‏

6،‏ 7.‏ شریعت سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ کے بندوں کو پاک صاف رہنا چاہیے؟‏

6 پاک صاف رہنے کی اہمیت اُس شریعت سے بھی پتہ چلتی ہے جو یہوواہ خدا نے موسیٰ کے ذریعے بنی‌اِسرائیل کو دی تھی۔‏ شریعت کے مطابق اُنہیں جسمانی لحاظ سے صاف ستھرا رہنا تھا تاکہ یہوواہ اُن کی عبادت کو قبول کرے۔‏ مثال کے طور پر یومِ‌کفارہ پر کاہنِ‌اعظم کو دو بار نہانا ہوتا تھا۔‏ (‏احبار 16:‏4،‏ 23،‏ 24‏)‏ دوسرے کاہنوں کو بھی قربانیاں چڑھانے سے پہلے اپنے ہاتھ اور پاؤں دھونے ہوتے تھے۔‏ (‏خروج 30:‏17-‏21؛‏ 2-‏تواریخ 4:‏6‏)‏ بعض صورتوں میں صفائی ستھرائی کے سلسلے میں یہوواہ کے حکموں کی نافرمانی کی سزا موت تھی۔‏—‏احبار 15:‏31؛‏ گنتی 19:‏17-‏20‏۔‏

7 آج ہم بھی شریعت سے صفائی ستھرائی کے بارے میں یہوواہ کے معیاروں کے متعلق سیکھ سکتے ہیں۔‏ (‏ملاکی 3:‏6‏)‏ شریعت میں یہ واضح کِیا گیا تھا کہ یہوواہ کے بندوں کے لیے پاک صاف رہنا ضروری ہے۔‏ یہوواہ کے معیار بدلے نہیں ہیں۔‏ آج بھی وہ اپنے بندوں سے توقع کرتا ہے کہ وہ پاک صاف ہوں۔‏—‏یعقوب 1:‏27‏۔‏

پاک صاف رہنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

8.‏ پاک صاف ہونے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

8 یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم نہ صرف اپنے جسم،‏ کپڑوں اور گھر کو صاف رکھیں بلکہ زندگی کے ہر حلقے میں پاکیزگی کا خیال رکھیں۔‏ اِس میں ہماری عبادت،‏ چال‌چلن اور سوچ بھی شامل ہے۔‏ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم یہوواہ کی نظر میں پاک ہوں تو ہمیں ہر لحاظ سے پاک صاف ہونا چاہیے۔‏

9،‏ 10.‏ عبادت کے سلسلے میں پاک صاف رہنے کا کیا مطلب ہے؟‏

9 پاکیزہ عبادت۔‏ ہم کسی بھی لحاظ سے جھوٹے مذہب کا حصہ نہیں ہو سکتے۔‏ جب بنی‌اِسرائیل بابل میں جلاوطن تھے تو وہ ایسے بُت‌پرست لوگوں سے گِھرے ہوئے تھے جو اپنے دیوی دیوتاؤں کی عبادت کے دوران گندی حرکتیں کرتے تھے۔‏ یسعیاہ نبی نے پیش‌گوئی کی کہ بنی‌اِسرائیل اپنے ملک لوٹیں گے اور پھر سے یہوواہ کے معیاروں کے مطابق اُس کی عبادت کریں گے۔‏ یہوواہ نے بنی‌اِسرائیل کو حکم دیا:‏ ”‏وہاں سے چلے جاؤ۔‏ ناپاک چیزوں کو ہاتھ نہ لگاؤ۔‏ اُس کے درمیان سے نکل جاؤ اور پاک ہو۔‏“‏ لہٰذا اِسرائیلیوں کو سچے خدا کی عبادت کو بابل کی جھوٹی مذہبی تعلیمات اور رسم‌ورواج سے آلودہ نہیں کرنا تھا۔‏—‏یسعیاہ 52:‏11‏۔‏

10 آج بھی سچے مسیحی جھوٹے مذہب سے دُور رہتے ہیں۔‏ ‏(‏1-‏کُرنتھیوں 10:‏21 کو پڑھیں۔‏)‏ پوری دُنیا میں بہت سی روایتیں،‏ رسم‌ورواج اور عقیدے جھوٹی مذہبی تعلیمات پر مبنی ہیں۔‏ مثال کے طور پر بہت سی ثقافتوں میں لوگ یہ مانتے ہیں کہ اِنسان کے جسم میں کوئی شے ہوتی ہے جو اُس کے مرنے کے بعد بھی زندہ رہتی ہے اور اِس عقیدے کے ساتھ بہت سی رسمیں جُڑی ہوئی ہیں۔‏ (‏واعظ 9:‏5،‏ 6،‏ 10‏)‏ مسیحیوں کو ایسی رسموں سے گریز کرنا چاہیے۔‏ شاید ہمارے گھر والے ہم پر دباؤ ڈالیں کہ ہم اِن رسموں میں شامل ہوں لیکن ہم اُن کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکیں گے کیونکہ ہم یہوواہ کی نظر میں پاک صاف رہنا چاہتے ہیں۔‏—‏اعمال 5:‏29‏۔‏

11.‏ اپنے چال‌چلن کو پاک رکھنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

11 پاکیزہ چال‌چلن۔‏ یہوواہ کی نظر میں پاک رہنے کے لیے ہمیں ہر طرح کی حرام‌کاری سے گریز کرنا چاہیے۔‏ ‏(‏اِفسیوں 5:‏5 کو پڑھیں۔‏)‏ بائبل میں یہوواہ نے حکم دیا ہے کہ ”‏حرام‌کاری سے بھاگیں!‏“‏ اُس نے واضح کِیا ہے کہ وہ لوگ ”‏خدا کی بادشاہت کے وارث نہیں ہوں گے“‏ جو حرام‌کاری کرتے ہیں اور اپنے اِس گُناہ سے توبہ نہیں کرتے۔‏—‏1-‏کُرنتھیوں 6:‏9،‏ 10،‏ 18‏؛‏ کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 22 کو دیکھیں۔‏

12،‏ 13.‏ ہمیں اپنی سوچ کو پاک کیوں رکھنا چاہیے؟‏

12 پاکیزہ سوچ۔‏ ہمارے کاموں کا ہماری سوچ سے گہرا تعلق ہوتا ہے۔‏ (‏متی 5:‏28؛‏ 15:‏18،‏ 19‏)‏ اگر ہماری سوچ پاکیزہ ہے تو ہمارے کام پاک ہوں گے۔‏ یہ سچ ہے کہ ہم عیب‌دار ہیں اِس لیے کبھی کبھار ہمارے ذہن میں غلط خیالات آتے ہیں۔‏ لیکن ہمیں اِن خیالات کو فوراً رد کرنا چاہیے۔‏ اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو آہستہ آہستہ ہمارا دل ناپاک ہو جائے گا۔‏ ہمارے دل میں وہ کام کرنے کی خواہش اُبھرنے لگے گی جن کے بارے میں ہم سوچتے رہتے ہیں۔‏ اِس لیے ہمیں اپنے دل‌ودماغ کو پاکیزہ خیالات سے بھرنا چاہیے۔‏ ‏(‏فِلپّیوں 4:‏8 کو پڑھیں۔‏)‏ ہمیں ایسی تفریح سے کنارہ کرنا چاہیے جس میں تشدد یا بےحیائی پائی جاتی ہے۔‏ ہمیں سمجھ‌داری سے یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ ہم کیا پڑھیں گے،‏ کیا دیکھیں گے اور کن موضوعات پر بات‌چیت کریں گے۔‏—‏زبور 19:‏8،‏ 9‏۔‏

13 خدا کی محبت میں قائم رہنے کے لیے ہماری عبادت،‏ چال‌چلن اور سوچ پاکیزہ ہونی چاہیے۔‏ لیکن یہوواہ خدا یہ بھی چاہتا ہے کہ ہم جسمانی لحاظ سے بھی پاک صاف رہیں۔‏

ہم جسمانی لحاظ سے پاک صاف کیسے رہ سکتے ہیں؟‏

14.‏ جسمانی لحاظ سے صاف ستھرا رہنا کیوں ضروری ہے؟‏

14 اگر ہم اپنے جسم اور گھر وغیرہ کو صاف ستھرا رکھیں گے تو ہمیں اور ہمارے آس‌پاس موجود لوگوں کو فائدہ ہوگا۔‏ ہمیں خود بھی اچھا محسوس ہوگا اور دوسروں کو بھی ہمارے ساتھ وقت گزارنا اچھا لگے گا۔‏ لیکن جسمانی لحاظ سے صاف ستھرا رہنے کی اِس سے بھی زیادہ اہم وجہ یہ ہے کہ اِس سے یہوواہ کی بڑائی ہوتی ہے۔‏ اگر ایک بچہ ہمیشہ گندا مندا رہتا ہے تو اُس کے ماں باپ کی بدنامی ہو سکتی ہے۔‏ اِسی طرح اگر ہم صفائی ستھرائی کا خیال نہیں رکھتے تو یہوواہ کی بدنامی ہو سکتی ہے۔‏ پولُس رسول نے کہا:‏ ”‏ہم کسی طرح سے دوسروں کو ٹھیس نہیں پہنچاتے تاکہ ہماری خدمت پر حرف نہ آئے۔‏ اور ہم ہر لحاظ سے ثابت کرتے ہیں کہ ہم خدا کی خدمت کرنے کے لائق ہیں۔‏“‏—‏2-‏کُرنتھیوں 6:‏3،‏ 4‏۔‏

یہوواہ کے بندوں کے طور پر ہمیں خود کو اور اپنی چیزوں کو صاف ستھرا رکھنا چاہیے۔‏

15،‏ 16.‏ ہم خود کو صاف ستھرا کیسے رکھ سکتے ہیں؟‏

15 ہمارا جسم اور کپڑے۔‏ خود کو صاف ستھرا رکھنا ہمارے روزمرہ معمول کا حصہ ہونا چاہیے۔‏ مثال کے طور پر اگر ممکن ہو تو ہمیں ہر روز نہانا چاہیے۔‏ ہمیں صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں،‏ خاص طور پر کھانا پکانے یا کھانے سے پہلے اور ٹوائلٹ اِستعمال کرنے یا گندی چیزوں کو ہاتھ لگانے کے بعد۔‏ ہاتھ دھونا ایک معمولی سا کام لگتا ہے لیکن یہ بہت اہم ہے کیونکہ اِس سے جراثیم اور بیماریوں کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔‏ اِس سے ایک شخص کی زندگی تک بچ سکتی ہے۔‏ شاید ہمارے گھر میں ٹوائلٹ یا نکاس کے لیے نالیاں وغیرہ نہ ہوں۔‏ ایسی صورت میں ہم دوسرے طریقوں سے فضلے کو ٹھکانے لگا سکتے ہیں۔‏ بنی‌اِسرائیل کے زمانے میں نکاس کے لیے کوئی نالیاں وغیرہ نہیں تھیں۔‏ اِس لیے وہ اپنا فضلہ گھروں اور پانی کے ذخیروں سے دُور زمین کھود کر مٹی سے ڈھانک دیتے تھے۔‏—‏اِستثنا 23:‏12،‏ 13‏۔‏

16 جہاں تک ہمارے کپڑوں کا تعلق ہے تو ضروری نہیں کہ یہ بہت مہنگے یا نئے فیشن کے ہوں۔‏ اہم بات یہ ہے کہ یہ صاف ستھرے ہوں۔‏ ‏(‏1-‏تیمُتھیُس 2:‏9،‏ 10 کو پڑھیں۔‏)‏ ہم ہمیشہ اپنے حُلیے سے یہوواہ کی بڑائی کرنا چاہتے ہیں۔‏—‏طِطُس 2:‏10‏۔‏

17.‏ ہمیں اپنے گھر اور چیزوں کو صاف ستھرا کیوں رکھنا چاہیے؟‏

17 ہمارا گھر اور چیزیں۔‏ چاہے ہم کہیں بھی رہتے ہوں،‏ ہم اپنے گھروں کو صاف ستھرا رکھتے ہیں۔‏ ہم اپنی گاڑی یا موٹر سائیکل وغیرہ کو بھی صاف ستھرا رکھتے ہیں،‏ خاص طور پر جب ہم اِنہیں اِجلاسوں یا مُنادی پر جانے کے لیے اِستعمال کرتے ہیں۔‏ یہ اِس لیے اہم ہے کیونکہ مُنادی کے دوران ہم لوگوں کو بتاتے ہیں کہ ایک وقت آئے گا جب اِنسان صاف ستھری زمین پر زندہ رہیں گے۔‏ (‏لُوقا 23:‏43؛‏ مکاشفہ 11:‏18‏)‏ اگر ہمارا گھر اور چیزیں صاف ہوں گی تو اِس سے ظاہر ہوگا کہ ہم ابھی سے اُس صاف ستھری زمین پر رہنے کی تیاری کر رہے ہیں۔‏

18.‏ ہم اپنی عبادت‌گاہ کو صاف ستھرا کیوں رکھنا چاہتے ہیں؟‏

18 ہماری عبادت‌گاہ۔‏ جب ہم اپنی مقامی عبادت‌گاہوں اور اُن جگہوں کو صاف ستھرا رکھتے ہیں جہاں ہمارے اِجتماع ہوتے ہیں تو اِس سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ہم صفائی ستھرائی کو اہم خیال کرتے ہیں۔‏ جب لوگ پہلی بار ہماری عبادت‌گاہ میں آتے ہیں تو وہ اکثر اِس کی صفائی دیکھ کر متاثر ہوتے ہیں۔‏ اِس سے یہوواہ خدا کی بڑائی ہوتی ہے۔‏ ہم سب کی ذمےداری ہے کہ ہم اپنی عبادت‌گاہ کی صفائی ستھرائی اور مرمت کے کام میں ہاتھ بٹائیں۔‏—‏2-‏تواریخ 34:‏10‏۔‏

بُری عادتوں کو چھوڑ دیں

19.‏ ہمیں کیسی عادتوں سے دُور رہنا چاہیے؟‏

19 بائبل میں ایسی تمام بُری عادتوں کے بارے میں نہیں بتایا گیا جو ہمیں ناپاک کر سکتی ہیں۔‏ لیکن اِس میں ایسے اصول دیے گئے ہیں جن کی مدد سے ہم جان سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا کیسی عادتوں کو ناپسند کرتا ہے۔‏ وہ نہیں چاہتا کہ ہم سگریٹ پئیں یا شراب اور منشیات کا نشہ کریں۔‏ اگر ہم خدا کے دوست ہیں تو ہم ایسی عادتیں نہیں اپنائیں گے کیونکہ ہم دل سے یہوواہ کی دی ہوئی زندگی کی قدر کرتے ہیں۔‏ ایسی عادتیں ہماری زندگی کو کم کر سکتی ہیں اور ہماری صحت اور ہمارے اِردگِرد کے لوگوں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔‏ بہت سے لوگ اپنی صحت کی وجہ سے ایسی عادتوں کو چھوڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ لیکن ہمارے پاس ایسی عادتوں سے گریز کرنے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم یہوواہ سے پیار کرتے ہیں۔‏ ایک جوان عورت نے کہا کہ ”‏یہوواہ کی مدد سے مَیں اپنی بُری عادتوں کو چھوڑ پائی اور میری زندگی بہتر ہو گئی۔‏ .‏ .‏ .‏ میرے خیال میں مَیں اپنے بل‌بوتے پر ایسا نہیں کر سکتی تھی۔‏“‏ آئیں،‏ بائبل کے پانچ اصولوں پر غور کریں جن کی مدد سے ایک شخص اپنی بُری عادتوں کو چھوڑ سکتا ہے۔‏

20،‏ 21.‏ یہوواہ خدا کو خوش کرنے کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے؟‏

20 ‏”‏عزیزو،‏ چونکہ ہم سے ایسے وعدے کیے گئے ہیں اِس لیے آئیں،‏ اپنے جسم اور اپنی سوچ کو ہر طرح کی ناپاکی سے پاک کریں اور خدا کا خوف رکھتے ہوئے پاک سے پاک‌تر ہوتے جائیں۔‏“‏ ‏(‏2-‏کُرنتھیوں 7:‏1‏)‏ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم ایسی بُری عادتوں سے دُور رہیں یا اِنہیں چھوڑ دیں جو ہمارے ذہن یا جسم کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔‏

21 ‏”‏اپنے جسم اور اپنی سوچ کو ہر طرح کی ناپاکی سے پاک“‏ کرنے کی ایک ٹھوس وجہ 2-‏کُرنتھیوں 6:‏17،‏ 18 میں بتائی گئی ہے۔‏ اِس میں یہوواہ خدا کہتا ہے:‏ ”‏ناپاک چیز کو مت چُھوؤ۔‏“‏ پھر وہ وعدہ کرتا ہے:‏ ”‏مَیں تمہیں قبول کروں گا۔‏ اور مَیں تمہارا باپ بنوں گا اور تُم میرے بیٹے بیٹیاں بنو گے۔‏“‏ لہٰذا اگر ہم ایسی عادتوں سے دُور رہیں گے جن کی وجہ سے ہم یہوواہ کی نظر میں ناپاک ہو سکتے ہیں تو یہوواہ ہم سے بالکل ویسے ہی پیار کرے گا جیسے ایک باپ اپنے بچوں سے کرتا ہے۔‏

22-‏25.‏ بائبل کے کون سے اصول بُری عادتوں سے باز رہنے میں ہماری مدد کر سکتے ہیں؟‏

22 ‏”‏یہوواہ اپنے خدا سے اپنے سارے دل،‏ اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھو۔‏“‏ ‏(‏متی 22:‏37‏)‏ یہ حکم سب حکموں سے زیادہ اہم ہے۔‏ (‏متی 22:‏38‏)‏ بےشک یہوواہ اِس بات کا حق‌دار ہے کہ ہم اُس سے پوری طرح محبت کریں۔‏ لیکن اگر ہم کوئی ایسا کام کرتے ہیں جس سے ہماری زندگی کم ہو جائے یا ہماری سوچنے سمجھنے کی صلاحیت متاثر ہو تو کیا ہم یہوواہ سے پوری طرح محبت کر رہے ہوں گے؟‏ بالکل نہیں۔‏ لہٰذا ہم ایسے کام کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں جن سے ظاہر ہو کہ ہم اُس کی دی ہوئی زندگی کی قدر کرتے ہیں۔‏

23 ‏”‏[‏یہوواہ]‏ اِنسانوں کو زندگی اور سانس اور سب چیزیں عطا کرتا ہے۔‏“‏ ‏(‏اعمال 17:‏24،‏ 25‏)‏ اگر آپ کا کوئی دوست آپ کو کوئی خاص تحفہ دے تو کیا آپ اِسے خراب کر دیں گے یا اِسے باہر پھینک دیں گے؟‏ ہرگز نہیں۔‏ ہماری زندگی یہوواہ کی طرف سے ایک شان‌دار تحفہ ہے۔‏ ہم اِس تحفے کی دل سے قدر کرتے ہیں۔‏ اِس لیے ہم اپنی زندگی کو ایسے اِستعمال کرنا چاہتے ہیں کہ یہوواہ کی بڑائی ہو۔‏—‏زبور 36:‏9‏۔‏

24 ‏”‏اپنے پڑوسی سے اُسی طرح محبت کرو جس طرح تُم اپنے آپ سے کرتے ہو۔‏“‏ ‏(‏متی 22:‏39‏)‏ ہماری بُری عادتوں سے نہ صرف ہمیں نقصان پہنچتا ہے بلکہ اُن کو بھی جو ہمارے اِردگِرد موجود ہوتے ہیں اور اکثر یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو ہمیں بہت عزیز ہوتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر جب کوئی شخص سگریٹ پیتا ہے تو اِس کے دھویں سے اُن لوگوں کی صحت بھی متاثر ہو سکتی ہے جو اُس کے ساتھ رہتے ہیں۔‏ لیکن جب ہم بُری عادتوں کو چھوڑ دیتے ہیں تو ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اپنے اِردگِرد رہنے والے لوگوں سے پیار کرتے ہیں۔‏—‏1-‏یوحنا 4:‏20،‏ 21‏۔‏

25 ‏”‏اُن کو یاد دِلاتے رہیں کہ حکومتوں اور اِختیار والوں کے فرمانبردار اور تابع‌دار ہوں۔‏“‏ ‏(‏طِطُس 3:‏1‏)‏ بہت سے ملکوں میں منشیات رکھنا یا اِستعمال کرنا قانونی طور پر جُرم ہے۔‏ چونکہ یہوواہ خدا نے ہمیں حکومت کے تابع رہنے کا حکم دیا ہے اِس لیے ہم ایسے حکموں پر عمل کرتے ہیں۔‏—‏رومیوں 13:‏1‏۔‏

جب ہم پاک صاف رہتے ہیں تو یہوواہ کی بڑائی ہوتی ہے۔‏

26.‏ (‏الف)‏ اگر ہم چاہتے ہیں کہ یہوواہ ہماری عبادت کو قبول کرے تو ہمیں کیا کرنا ہوگا؟‏ (‏ب)‏ خدا کی نظر میں پاک صاف رہنا زندگی کی بہترین راہ کیوں ہے؟‏

26 یہوواہ کے دوست بننے کے لیے شاید ہمیں اپنی زندگی میں کچھ تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہو۔‏ اگر ایسا ہے تو فوراً قدم اُٹھائیں۔‏ بُری عادتوں کو چھوڑنا اِتنا آسان نہیں ہوتا لیکن ایسا کرنا ممکن ہے۔‏ یہوواہ نے ہماری مدد کرنے کا وعدہ کِیا ہے۔‏ اُس نے کہا ہے کہ ”‏مَیں ہی [‏یہوواہ]‏ تیرا خدا ہوں جو تجھے مفید تعلیم دیتا ہوں اور تجھے اُس راہ میں جس میں تجھے جانا ہے لے چلتا ہوں۔‏“‏ (‏یسعیاہ 48:‏17‏)‏ آئیں،‏ پاک صاف رہنے کی پوری کوشش کرتے رہیں تاکہ یہوواہ کی بڑائی ہو۔‏