مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب نمبر 1

ہمیشہ تک قائم رہنے والی محبت

ہمیشہ تک قائم رہنے والی محبت

‏”‏خدا سے محبت کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم اُس کے حکموں پر عمل کریں اور اُس کے حکم ہمارے لیے بوجھ نہیں ہیں۔‏“‏—‏1-‏یوحنا 5:‏3‏۔‏

1،‏ 2.‏ آپ یہوواہ خدا سے محبت کیوں کرتے ہیں؟‏

کیا آپ خدا سے محبت کرتے ہیں؟‏ شاید آپ اُس سے اِتنی محبت کرتے ہیں کہ آپ نے اپنی زندگی اُس کے لیے وقف کر دی ہے۔‏ شاید آپ اُسے اپنا سب سے اچھا دوست سمجھتے ہیں۔‏ لیکن اِس سے پہلے کہ آپ خدا سے محبت کرتے،‏ اُس نے آپ سے محبت کی۔‏ بائبل میں لکھا ہے کہ ”‏ہم اِس لیے محبت کرتے ہیں کیونکہ پہلے اُس نے ہم سے محبت کی۔‏“‏—‏1-‏یوحنا 4:‏19‏۔‏

2 ذرا غور کریں کہ یہوواہ نے کن کن طریقوں سے ہمارے لیے محبت ظاہر کی ہے۔‏ اُس نے ہمیں یہ خوب‌صورت زمین دی ہے تاکہ ہم اِس پر رہ سکیں۔‏ اُس نے ہمیں وہ تمام چیزیں بھی دی ہیں جو زندگی کے لیے ضروری ہیں۔‏ (‏متی 5:‏43-‏48؛‏ مکاشفہ 4:‏11‏)‏ وہ چاہتا ہے کہ ہم اُس کے قریبی دوست بن جائیں۔‏ اِس لیے اُس نے بندوبست کِیا ہے کہ ہم اُس کے بارے میں سیکھیں۔‏ جب ہم بائبل پڑھتے ہیں تو ہم یہوواہ کی بات سنتے ہیں اور جب ہم اُس سے دُعا کرتے ہیں تو وہ ہماری بات سنتا ہے۔‏ (‏زبور 65:‏2‏)‏ وہ اپنی پاک روح کے ذریعے ہماری رہنمائی کرتا ہے اور ہمیں طاقت دیتا ہے۔‏ (‏لُوقا 11:‏13‏)‏ اُس نے تو ہمیں گُناہ اور موت کی غلامی سے آزاد کرانے کے لیے اپنے عزیز بیٹے کو بھی زمین پر بھیج دیا۔‏‏—‏یوحنا 3:‏16؛‏ رومیوں 5:‏8 کو پڑھیں۔‏

3.‏ ہم یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی کو مضبوط کیسے رکھ سکتے ہیں؟‏

3 ذرا اپنے کسی ایسے قریبی دوست کے بارے میں سوچیں جس نے ہر خوشی اور غمی میں آپ کا ساتھ دیا ہو۔‏ ایسی دوستی کو مضبوط رکھنے کے لیے کافی کوشش کرنی پڑتی ہے۔‏ یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی کو مضبوط رکھنے کے لیے بھی کوشش درکار ہے کیونکہ اُس سے زیادہ قریبی دوست کوئی اَور نہیں ہو سکتا۔‏ اُس کے ساتھ ہماری دوستی ہمیشہ تک قائم رہ سکتی ہے۔‏ اِس لیے بائبل میں یہ نصیحت کی گئی ہے کہ ’‏خدا کی محبت میں قائم رہیں۔‏‘‏ (‏یہوداہ 21‏)‏ ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏ بائبل میں اِس سوال کا جواب یوں دیا گیا ہے:‏ ”‏خدا سے محبت کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم اُس کے حکموں پر عمل کریں اور اُس کے حکم ہمارے لیے بوجھ نہیں ہیں۔‏“‏—‏1-‏یوحنا 5:‏3‏۔‏

‏”‏خدا سے محبت کرنے کا مطلب یہ ہے“‏

4،‏ 5.‏ آپ کے دل میں یہوواہ کے لیے محبت کیسے گہری ہوئی؟‏

4 یوحنا رسول نے واضح کِیا کہ ”‏خدا سے محبت کرنے“‏ کا کیا مطلب ہے۔‏ لیکن اِس بات پر غور کرنے سے پہلے ذرا یاد کریں کہ آپ کے دل میں یہوواہ کے لیے محبت کیسے پیدا ہوئی تھی؟‏

جب آپ اپنی زندگی یہوواہ کے لیے وقف کرتے اور بپتسمہ لیتے ہیں تو آپ ظاہر کرتے ہیں کہ آپ اُس سے محبت کرتے ہیں اور ہمیشہ اُس کے حکموں پر عمل کرنا چاہتے ہیں۔‏

5 جب آپ کو پتہ چلا تھا کہ یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم نئی دُنیا میں ہمیشہ زندہ رہیں تو آپ کو کیسا لگا تھا؟‏ آپ جان گئے کہ خدا نے اپنے اِس مقصد کو پورا کرنے کے لیے کیا کچھ کِیا ہے اور آپ کو احساس ہوا کہ خدا نے اپنے پیارے بیٹے کو زمین پر بھیج کر ہمیں کتنی بڑی نعمت دی ہے۔‏ (‏متی 20:‏28؛‏ یوحنا 8:‏29؛‏ رومیوں 5:‏12،‏ 18‏)‏ جیسے جیسے آپ نے سیکھا کہ یہوواہ آپ سے کتنی محبت کرتا ہے ویسے ویسے آپ کے دل میں اُس کے لیے محبت گہری ہوتی گئی۔‏‏—‏1-‏یوحنا 4:‏9،‏ 10 کو پڑھیں۔‏

6.‏ (‏الف)‏ کسی سے محبت کرنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏ (‏ب)‏ خدا سے محبت کرنے کی وجہ سے آپ کو کیا کرنے کی ترغیب ملی؟‏

6 جب ہمارے دل میں کسی کے لیے محبت پیدا ہوتی ہے تو ہم اُسے صرف یہ نہیں بتاتے کہ ہم اُس سے محبت کرتے ہیں بلکہ ہم ایسے کام بھی کرتے ہیں جن سے وہ خوش ہو۔‏ اِسی طرح جب آپ کے دل میں یہوواہ کے لیے محبت پیدا ہوئی تو آپ ایسے کام کرنے لگے جن سے وہ خوش ہو۔‏ جیسے جیسے یہ محبت گہری ہوتی گئی،‏ غالباً آپ نے اُس کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی اور بپتسمہ لے لیا۔‏ اِس طرح آپ نے یہوواہ سے وعدہ کِیا کہ آپ ہمیشہ اُس کی خدمت کریں گے۔‏ ‏(‏رومیوں 14:‏7،‏ 8 کو پڑھیں۔‏)‏ آپ اپنا یہ وعدہ کیسے نبھا سکتے ہیں؟‏

‏”‏ہم اُس کے حکموں پر عمل کریں“‏

7.‏ (‏الف)‏ اگر ہم یہوواہ سے محبت کرتے ہیں تو ہم کیا کریں گے؟‏ (‏ب)‏ خدا کے کچھ حکم کون سے ہیں؟‏

7 چونکہ ہم یہوواہ سے محبت کرتے ہیں اِس لیے ”‏ہم اُس کے حکموں پر عمل“‏ کرتے ہیں۔‏ بائبل سے ہم سیکھتے ہیں کہ یہوواہ ہم سے کس طرح کی زندگی گزارنے کی توقع کرتا ہے۔‏ مثال کے طور پر خدا نے ہمیں بتایا ہے کہ بےتحاشا شراب پینا،‏ چوری کرنا،‏ جھوٹ بولنا،‏ کسی ایسے شخص سے جنسی تعلق قائم کرنا جس سے ہماری شادی نہیں ہوئی یا یہوواہ کے سوا کسی اَور ہستی یا چیز کی عبادت کرنا غلط ہے۔‏—‏1-‏کُرنتھیوں 5:‏11؛‏ 6:‏18؛‏ 10:‏14؛‏ اِفسیوں 4:‏28؛‏ کُلسّیوں 3:‏9‏۔‏

8،‏ 9.‏ ہم اُن معاملوں کے بارے میں یہوواہ کی مرضی کیسے جان سکتے ہیں جن کے سلسلے میں بائبل میں کوئی قانون نہیں ہے؟‏ مثال دیں۔‏

8 یہوواہ کو خوش کرنے میں صرف اُس کے حکم ماننا شامل نہیں ہے۔‏ اُس نے ہمیں زندگی کے ہر ایک معاملے کے لیے حکم نہیں دیے۔‏ لہٰذا جب کوئی ایسا معاملہ ہمارے سامنے آتا ہے جس کے بارے میں بائبل میں کوئی حکم نہیں ہے تو ہم صحیح فیصلہ کیسے کر سکتے ہیں؟‏ (‏اِفسیوں 5:‏17‏)‏ بائبل میں کچھ اصول پائے جاتے ہیں۔‏ اصول بائبل کی ایسی بنیادی سچائیاں ہیں جن سے فرق فرق معاملات کے بارے میں یہوواہ کا نظریہ پتہ چلتا ہے۔‏ جب ہم بائبل پڑھتے ہیں تو ہم یہوواہ کی خوبیوں،‏ اُس کی سوچ اور پسند ناپسند کے بارے میں سیکھتے ہیں۔‏‏—‏زبور 97:‏10 کو پڑھیں؛‏ امثال 6:‏16-‏19‏؛‏ کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 1 کو دیکھیں۔‏

9 ذرا غور کریں کہ ہم یہ فیصلہ کیسے کر سکتے ہیں کہ ہم ٹی‌وی اور اِنٹرنیٹ پر کیا دیکھیں گے۔‏ یہوواہ نے اِس سلسلے میں قوانین تو نہیں دیے لیکن اُس کے دیے ہوئے اصولوں کی مدد سے ہم صحیح فیصلے کر سکتے ہیں۔‏ آج‌کل ٹی‌وی اور اِنٹرنیٹ پر ایسا مواد عام ہے جس میں ظلم،‏ مارپیٹ اور بےحیائی پائی جاتی ہے۔‏ بائبل سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ کو ”‏ظلم دوست سے .‏ .‏ .‏ نفرت ہے“‏ اور وہ ”‏حرام‌کاروں .‏ .‏ .‏ کی عدالت کرے گا۔‏“‏ (‏زبور 11:‏5؛‏ عبرانیوں 13:‏4‏)‏ اب اِن اصولوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہم صحیح فیصلہ کیسے کر سکتے ہیں؟‏ جب ہم جان جاتے ہیں کہ یہوواہ کو فلاں چیز یا کام سے نفرت ہے یا وہ اِسے ناپاک خیال کرتا ہے تو ہمیں اِس سے دُور رہنا چاہیے۔‏

10،‏ 11.‏ ہم یہوواہ کے حکموں پر کیوں عمل کرتے ہیں؟‏

10 ہم یہوواہ کی فرمانبرداری کیوں کرتے ہیں؟‏ ہم صرف سزا سے بچنے یا غلط فیصلوں کے بُرے نتائج سے بچنے کے لیے ایسا نہیں کرتے۔‏ (‏گلتیوں 6:‏7‏)‏ ہم یہوواہ کے حکم اِس لیے مانتے ہیں کیونکہ ہم اُس سے محبت کرتے ہیں۔‏ جس طرح ایک بچہ اپنے باپ کو خوش کرنا چاہتا ہے اُسی طرح ہم اپنے آسمانی باپ کو خوش کرنا چاہتے ہیں۔‏ بےشک اِس سے خوب‌صورت احساس اَور کوئی نہیں ہو سکتا کہ یہوواہ ہم سے خوش ہے!‏—‏زبور 5:‏12؛‏ امثال 12:‏2‏؛‏ کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 2 کو دیکھیں۔‏

11 ہم محض اُس وقت یہوواہ کے حکموں پر عمل نہیں کرتے جب ہمارے لیے ایسا کرنا آسان ہوتا ہے یا ہمارے پاس کوئی اَور چارہ نہیں ہوتا۔‏ ہم یہ نہیں سوچتے کہ ہم یہوواہ کے فلاں حکموں اور معیاروں پر چلیں گے اور فلاں پر نہیں۔‏ (‏اِستثنا 12:‏32‏)‏ اِس کی بجائے ہم اُس زبورنویس کی طرح ہر معاملے میں یہوواہ کی فرمانبرداری کرتے ہیں جس نے لکھا:‏ ”‏تیرے فرمان مجھے عزیز ہیں۔‏ مَیں اُن میں مسرور رہوں گا۔‏“‏ (‏زبور 119:‏47؛‏ رومیوں 6:‏17‏)‏ ہم نوح کی طرح بننا چاہتے ہیں جنہوں نے یہوواہ کے ہر حکم پر عمل کر کے اُس کے لیے محبت ظاہر کی۔‏ بائبل میں لکھا ہے کہ ”‏نوؔح نے .‏ .‏ .‏ جیسا خدا نے اُسے حکم دیا تھا ویسا ہی عمل کِیا۔‏“‏ (‏پیدایش 6:‏22‏)‏ کیا آپ چاہتے ہیں کہ یہوواہ آپ کے بارے میں بھی ایسا ہی کہے؟‏

12.‏ ہم یہوواہ کو کیسے خوش کر سکتے ہیں؟‏

12 جب ہم یہوواہ کے حکموں پر عمل کرتے ہیں تو اُسے کیسا لگتا ہے؟‏ اُس کا ’‏دل شاد‘‏ ہوتا ہے۔‏ (‏امثال 11:‏20؛‏ 27:‏11‏)‏ ذرا سوچیں کہ یہ کتنا بڑا شرف ہے کہ ہم کائنات کے خالق کو خوش کر سکتے ہیں!‏ یہوواہ ہمیں کبھی اپنے حکم ماننے پر مجبور نہیں کرتا بلکہ اُس نے ہمیں فیصلہ کرنے کی آزادی دی ہے۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ ہم خود یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ ہم اچھے کام کریں گے یا بُرے۔‏ یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم اُس سے محبت کی بِنا پر اچھے فیصلے کریں اور یوں بہترین زندگی گزار سکیں۔‏—‏اِستثنا 30:‏15،‏ 16،‏ 19،‏ 20‏؛‏ کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 3 کو دیکھیں۔‏

‏”‏اُس کے حکم ہمارے لیے بوجھ نہیں ہیں“‏

13،‏ 14.‏ ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ خدا کے حکموں پر عمل کرنا اِتنا مشکل نہیں ہے؟‏ مثال دیں۔‏

13 شاید ہم سوچیں کہ یہوواہ کے حکموں پر عمل کرنا ہمارے بس کی بات نہیں ہے یا اِن پر عمل کرنے سے ہماری آزادی چھن جائے گی۔‏ لیکن بائبل میں بتایا گیا ہے کہ یہوواہ کے ”‏حکم ہمارے لیے بوجھ نہیں ہیں۔‏“‏ (‏1-‏یوحنا 5:‏3‏)‏ اِس آیت میں یونانی زبان کے جس لفظ کا ترجمہ ”‏بوجھ“‏ کِیا گیا ہے،‏ اُس کا مطلب ”‏بھاری“‏ ہے۔‏ کچھ آیتوں میں یہ لفظ ایسے قوانین کے لیے اِستعمال کِیا گیا ہے جو بہت سخت ہیں یا پھر ایسے لوگوں کے لیے جو دوسروں کو دبا کر رکھنے اور اُنہیں نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ (‏متی 23:‏4؛‏ اعمال 20:‏29،‏ 30‏)‏ لیکن یہوواہ کے حکم ”‏بھاری“‏ نہیں ہیں یعنی اِن پر عمل کرنا اِتنا مشکل نہیں ہے۔‏ یہوواہ ہمیں کبھی کوئی ایسا کام کرنے کو نہیں کہتا جو ہمارے بس میں نہ ہو۔‏

14 ذرا تصور کریں کہ آپ کا ایک دوست اپنا گھر بدل رہا ہے اور آپ اِس سلسلے میں اُس کی مدد کر رہے ہیں۔‏ اُس نے اپنا سارا سامان ڈبوں میں پیک کر لیا ہے۔‏ کچھ ڈبے ہلکے ہیں اور اِنہیں اُٹھانا آسان ہے لیکن کچھ ڈبے بہت بھاری ہیں اور اِنہیں اُٹھانے کے لیے دو لوگوں کی ضرورت ہے۔‏ کیا آپ کا دوست آپ کو اکیلے کوئی بھاری ڈبہ اُٹھانے کے لیے کہے گا؟‏ بالکل نہیں،‏ کیونکہ وہ نہیں چاہتا کہ آپ کو کوئی چوٹ لگ جائے۔‏ اُس دوست کی طرح یہوواہ بھی کبھی ہمیں کوئی ایسا کام کرنے کو نہیں کہتا جو بہت مشکل ہو۔‏ (‏اِستثنا 30:‏11-‏14‏)‏ یہوواہ ”‏ہماری سرِشت [‏یعنی بناوٹ]‏ سے واقف ہے۔‏ اُسے یاد ہے کہ ہم خاک ہیں۔‏“‏—‏زبور 103:‏14‏۔‏

15.‏ ہم اِس بات پر یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ کے حکم ہماری بھلائی کے لیے ہیں؟‏

15 موسیٰ نے بنی‌اِسرائیل کو بتایا کہ یہوواہ کے حکموں پر عمل کرنے میں اُن کی ”‏بھلائی“‏ ہے اور اُس کی فرمانبرداری کرنے سے وہ ”‏زندہ“‏ رہیں گے۔‏ (‏اِستثنا 5:‏28-‏33؛‏ 6:‏24‏)‏ یہ بات آج بھی سچ ہے۔‏ یہوواہ کے حکموں پر عمل کرنے سے ہماری زندگی سنور جاتی ہے۔‏ ‏(‏یسعیاہ 48:‏17 کو پڑھیں۔‏)‏ ہمارا آسمانی باپ یہوواہ اِس بات سے اچھی طرح واقف ہے کہ کس چیز میں ہمارا بھلا ہے۔‏ (‏رومیوں 11:‏33‏)‏ بائبل میں لکھا ہے کہ ”‏خدا محبت ہے۔‏“‏ (‏1-‏یوحنا 4:‏8‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ یہوواہ کی ہر بات اور ہر کام کی بنیاد محبت ہوتی ہے۔‏

16.‏ بُری دُنیا میں رہنے اور عیب‌دار ہونے کے باوجود ہم یہوواہ کے فرمانبردار کیوں رہ سکتے ہیں؟‏

16 سچ ہے کہ یہوواہ کے حکم ماننا ہمارے لیے ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔‏ اِس کی ایک وجہ یہ ہے کہ ہم ایک بُری دُنیا میں رہ رہے ہیں جسے شیطان چلا رہا ہے اور وہ لوگوں کو بُرے کام کرنے پر اُکساتا ہے۔‏ (‏1-‏یوحنا 5:‏19‏)‏ اِس کے علاوہ ہم عیب‌دار ہیں اور ہمیں اپنی بُری سوچ اور احساسات سے لڑنا پڑتا ہے جن کی وجہ سے ہم خدا کی نافرمانی کرنے کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔‏ (‏رومیوں 7:‏21-‏25‏)‏ لیکن یہوواہ سے محبت ہمیں صحیح کام کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔‏ جب ہم یہوواہ کے حکموں پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ اِسے دیکھتا ہے اور اپنی پاک روح کے ذریعے ہماری مدد کرتا ہے۔‏ (‏1-‏سموئیل 15:‏22،‏ 23؛‏ اعمال 5:‏32‏)‏ پاک روح کی بدولت ہم اپنے اندر ایسی خوبیاں پیدا کر پاتے ہیں جن کے ذریعے ہمارے لیے خدا کے حکموں پر عمل کرنا زیادہ آسان ہو جاتا ہے۔‏—‏گلتیوں 5:‏22،‏ 23‏۔‏

17،‏ 18.‏ (‏الف)‏ اِس کتاب میں ہم کیا سیکھیں گے؟‏ (‏ب)‏ اگلے باب میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

17 اِس کتاب میں ہم سیکھیں گے کہ ہم یہوواہ کی مرضی کے مطابق زندگی کیسے گزار سکتے ہیں تاکہ وہ ہم سے خوش ہو۔‏ ہم سیکھیں گے کہ ہم چال‌چلن کے متعلق یہوواہ کے اصولوں اور معیاروں پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔‏ یاد رکھیں کہ یہوواہ ہمیں کبھی اپنے حکم ماننے پر مجبور نہیں کرتا۔‏ جب ہم اُس کے فرمانبردار رہنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو ہماری زندگی بہتر ہو جاتی ہے اور ہمارا مستقبل بھی روشن ہو جاتا ہے۔‏ سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہوواہ کے حکموں پر عمل کرنے سے ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اُس سے کتنی محبت کرتے ہیں۔‏—‏کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 4 کو دیکھیں۔‏

18 صحیح اور غلط میں فرق کرنے کے لیے یہوواہ نے ہم سب کو ضمیر کی نعمت سے نوازا ہے۔‏ اگر ہم اپنے ضمیر کی تربیت کریں گے تو ہم یہوواہ کے ”‏حکموں پر عمل“‏ کر پائیں گے۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ ضمیر کیا ہے اور ہم اِس کی تربیت کیسے کر سکتے ہیں۔‏