مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سبق 7

ماضی سے ایک آگاہی

ماضی سے ایک آگاہی

یہوواہ بدکار لوگوں کو فردوس کو برباد کرنے کی اجازت نہیں دیگا۔‏ فردوس میں صرف اُسکے دوست ہی رہیں گے۔‏ بدکار لوگوں کا کیا ہوگا؟‏ اِس کا جواب حاصل کرنے کیلئے،‏ نوح کی حقیقی سرگزشت پر غور کریں۔‏ نوح ہزاروں سال پہلے رہتا تھا۔‏ وہ نیک انسان ہمیشہ یہوواہ کی مرضی بجا لانے کی کوشش میں رہتا تھا۔‏ مگر زمین پر دوسرے لوگ بُرے کام کرتے تھے۔‏ لہٰذا یہوواہ نے نوح کو بتایا کہ وہ اِن تمام شریر لوگوں کو ختم کرنے کے لئے ایک طوفان لائے گا۔‏ اُس نے نوح کو ایک کشتی بنانے کا حکم دیا تاکہ جب طوفان آئے تو وہ اور اُسکا خاندان ہلاک نہ ہوں۔‏—‏پیدایش 6:‏9-‏18‏۔‏

نوح اور اُس کے خاندان نے کشتی بنائی۔‏ نوح نے لوگوں کو آگاہ کِیا کہ ایک طوفان آنے والا ہے مگر اُنہوں نے اُس کی بات پر کوئی دھیان نہ دیا۔‏ وہ بُرے کام کرتے رہے۔‏ جب کشتی مکمل ہو گئی تو نوح جانوروں کو کشتی کے اندر لے گیا اور وہ خود بھی اپنے خاندان کے ساتھ اندر چلا گیا۔‏ اس کے بعد یہوواہ نے ایک بہت بڑا طوفان برپا کِیا۔‏ 40 دن اور 40 رات بارش ہوتی رہی۔‏ زمین پر ہر طرف پانی ہی پانی نظر آتا تھا۔‏—‏پیدایش 7:‏7-‏12‏۔‏

تمام شریر لوگ مر گئے لیکن نوح اور اُس کا خاندان بچ گئے تھے۔‏ یہوواہ اُنہیں طوفان سے بچا کر بدکاری سے پاک زمین پر لے آیا۔‏ (‏پیدایش 7:‏22،‏ 23‏)‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ ایک بار پھر ایسا وقت آ رہا ہے جب یہوواہ اُن لوگوں کو تباہ‌وبرباد کرے گا جو راست کام کرنے سے انکار کرتے ہیں۔‏ اچھے لوگوں کو تباہ‌وبرباد نہیں کِیا جائے گا۔‏ وہ فردوسی زمین پر ابد تک زندہ رہیں گے۔‏—‏2-‏پطرس 2:‏5،‏ 6،‏ 9‏۔‏

آج کل بہت سے لوگ بُرے کام کرتے ہیں۔‏ دُنیا مسائل سے بھری پڑی ہے۔‏ یہوواہ لوگوں کو آگاہ کرنے کیلئے اپنے گواہوں کو بار بار بھیجتا ہے مگر بیشتر لوگ یہوواہ کی باتوں پر دھیان نہیں دینا چاہتے۔‏ وہ اپنے طریقے بدلنا نہیں چاہتے۔‏ خدا نیک‌وبد کی بابت جو کچھ فرماتا ہے وہ اُسے قبول کرنا نہیں چاہتے۔‏ اِن لوگوں کے ساتھ کیا ہوگا؟‏ کیا وہ کبھی بدلینگے؟‏ بیشتر لوگ کبھی نہیں بدلیں گے۔‏ وہ وقت آنے والا ہے جب بدکار لوگوں کو برباد کر دیا جائے گا اور پھر اُنکا کوئی پتہ نہ ملیگا۔‏—‏زبور 92:‏7‏۔‏

زمین تباہ نہیں کی جائیگی؛‏ اسے فردوس بنا دیا جائے گا۔‏ جو لوگ خدا کے دوست بن جاتے ہیں وہ زمین پر ہمیشہ تک فردوس میں رہیں گے۔‏—‏زبور 37:‏29‏۔‏