مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب نمبر ۳۵

مُردے زندہ ہوں گے

مُردے زندہ ہوں گے

اگر ہم مر جائیں تو کیا خدا ہمیں زندہ کرنا چاہے گا؟‏ آپ کا کیا خیال ہے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ خدا کے خادم ایوب کو اِس بات کا پکا یقین تھا۔‏ ایک بار ایوب نے سوچا کہ وہ مرنے والے ہیں۔‏ اِس لئے اُنہوں نے خدا سے کہا:‏ ”‏اَے خدا،‏ تُو مجھے پکارے گا اور مَیں تجھے جواب دوں گا۔‏“‏ ایوب نے یہ بھی کہا کہ یہوواہ خدا اپنے خادموں کو زندہ کرنے کی دلی خواہش رکھتا ہے۔‏—‏ایوب ۱۴:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

یسوع مسیح اپنے باپ یہوواہ خدا کی طرح ہیں۔‏ وہ بھی ہماری مدد کرنا چاہتے ہیں۔‏ ایک بار ایک آدمی اُن کے پاس آیا جسے کوڑھ کی بیماری تھی۔‏ اِس آدمی نے یسوع مسیح سے کہا:‏ ”‏اگر آپ چاہیں تو مجھے پاک صاف کر دیں۔‏“‏ اِس پر یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏مَیں چاہتا ہوں۔‏ پاک صاف ہو جاؤ۔‏“‏ پھر اُنہوں نے اُس آدمی کو ٹھیک کر دیا۔‏—‏مرقس ۱:‏۴۰-‏۴۲‏۔‏

ہم کیسے جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا بچوں سے بہت پیار کرتا ہے؟‏

یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کو بچوں سے بہت پیار ہے۔‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ خدا نے اپنے خادموں کے ذریعے کچھ بچوں کو زندہ کِیا۔‏ مثال کے طور پر ایک دفعہ ایک عورت کا بچہ مر گیا۔‏ اِس عورت نے خدا کے خادم ایلیاہ کے ساتھ بہت اچھا سلوک کِیا تھا۔‏ اِس لئے ایلیاہ نے خدا سے دُعا کی کہ بچہ زندہ ہو جائے۔‏ اور یہوواہ خدا نے اِس بچے کو زندہ کر دیا۔‏ اِسی طرح یہوواہ خدا نے اپنے خادم الیشع کے ذریعے بھی ایک بچے کو زندہ کِیا۔‏—‏۱-‏سلاطین ۱۷:‏۱۷-‏۲۴؛‏ ۲-‏سلاطین ۴:‏۳۲-‏۳۷‏۔‏

اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا کو بچوں سے بڑا پیار ہے۔‏ یہ بڑی خوشی کی بات ہے،‏ ہے نا؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ جب ہم زندہ ہوتے ہیں تو یہوواہ خدا ہمارا خیال رکھتا ہے۔‏ لیکن کیا وہ تب بھی ہمیں یاد رکھتا ہے جب ہم مر جاتے ہیں؟‏ یسوع مسیح نے کہا تھا کہ جب خدا کے خادم مر جاتے ہیں تو وہ خدا کی نظر میں زندہ ہوتے ہیں۔‏ (‏لوقا ۲۰:‏۳۸‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا اپنے خادموں کو کبھی نہیں بھولتا۔‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ موت بھی ہمیں خدا کی محبت سے جُدا نہیں کر سکتی۔‏—‏رومیوں ۸:‏۳۸،‏ ۳۹‏۔‏

جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو اُنہوں نے ظاہر کِیا کہ یہوواہ خدا کو بچوں سے بڑا پیار ہے۔‏ آپ کو یاد ہوگا کہ یسوع مسیح بچوں کو خدا کے بارے میں سکھانے کے لئے وقت نکالتے تھے۔‏ لیکن کیا آپ کو پتہ ہے کہ یسوع مسیح نے کچھ بچوں کو زندہ کِیا تھا؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ خدا نے اُن کو ایسا کرنے کی طاقت دی تھی۔‏ مثال کے طور پر یسوع مسیح نے ایک بچی کو زندہ کِیا جو ۱۲ سال کی تھی۔‏ آئیں،‏ مَیں آپ کو اِس کی کہانی سناؤں۔‏

اِس بچی کے باپ کا نام یائیر تھا۔‏ یائیر کے اَور کوئی بچے نہیں تھے۔‏ وہ گلیل کی جھیل کے نزدیک رہتے تھے۔‏ ایک دن یائیر کی بیٹی بہت بیمار ہو گئی۔‏ یائیر کو لگ رہا تھا کہ اُن کی بیٹی مرنے والی ہے۔‏ اُنہوں نے سنا تھا کہ یسوع مسیح لوگوں کی بیماریوں کو دُور کر سکتے ہیں۔‏ اِس لئے وہ اُن کی تلاش میں نکلے۔‏ جب یائیر گلیل کی جھیل کے کنارے پہنچے تو اُنہوں نے دیکھا کہ وہاں بہت سے لوگ جمع ہیں اور یسوع مسیح اُن کو تعلیم دے رہے ہیں۔‏

یائیر لوگوں کے بیچ میں راستہ بنا کر یسوع مسیح تک پہنچے۔‏ اُنہوں نے یسوع مسیح کے سامنے گھٹنے ٹیکے اور کہا:‏ ”‏میری بیٹی بہت بیمار ہے۔‏ مَیں آپ کی مِنت کرتا ہوں کہ آپ آکر اُس کو ٹھیک کر دیں۔‏“‏ یسوع مسیح فوراً یائیر کے ساتھ روانہ ہو گئے۔‏ جو لوگ وہاں موجود تھے وہ بھی اُن کے پیچھےپیچھے گئے۔‏ لیکن ابھی وہ راستے ہی میں تھے کہ یائیر کے گھر سے کچھ آدمیوں نے آکر یائیر کو خبر دی کہ ”‏آپ کی بیٹی مر گئی ہے۔‏ اب اُستاد کو تکلیف دینے سے کیا فائدہ؟‏“‏

یسوع مسیح نے اِن آدمیوں کی بات سُن لی۔‏ اُن کو پتہ تھا کہ یائیر اِس خبر کی وجہ سے بہت افسردہ ہیں۔‏ اِس لئے اُنہوں نے یائیر سے کہا:‏ ”‏فکر مت کرو۔‏ بس،‏ خدا پر ایمان رکھو تو تمہاری بیٹی بچ جائے گی۔‏“‏ پھر وہ سب مل کر یائیر کے گھر گئے۔‏ وہاں پہنچ کر اُنہوں نے دیکھا کہ بہت سے لوگ جمع ہیں اور وہ سب رو رہے ہیں۔‏ لیکن یسوع مسیح نے اُن سے کہا:‏ ”‏مت روؤ۔‏ بچی مری نہیں بلکہ سو رہی ہے۔‏“‏

یسوع مسیح کی یہ بات سُن کر لوگ اُن کا مذاق اُڑانے لگے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ لڑکی مر چکی ہے۔‏ آپ کے خیال میں یسوع مسیح نے کیوں کہا کہ بچی سو رہی ہے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ لوگوں کو کیا سمجھانا چاہتے تھے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ وہ لوگوں کو یہ سمجھانا چاہتے تھے کہ موت گہری نیند کی طرح ہوتی ہے۔‏ وہ چاہتے تھے کہ لوگ جان جائیں کہ خدا نے اُن کو مُردوں کو زندہ کرنے کی قوت دی ہے۔‏ یسوع مسیح بالکل اِس طرح مُردوں کو جگا سکتے ہیں جیسے ہم کسی سوئے ہوئے شخص کو جگاتے ہیں۔‏

یسوع مسیح نے یائیر کی بیٹی کو زندہ کِیا۔‏ اِس سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

یسوع مسیح نے پطرس،‏ یعقوب اور یوحنا رسول اور اُس لڑکی کے امی‌ابو کو ساتھ لیا اور اُس کمرے میں گئے جہاں لڑکی کو لٹایا گیا تھا۔‏ پھر یسوع مسیح نے لڑکی کا ہاتھ پکڑا اور اُس سے کہا:‏ ”‏بیٹی،‏ اُٹھ جاؤ۔‏“‏ لڑکی فوراً اُٹھ کر چلنےپھرنے لگی۔‏ یہ دیکھ کر اُس کے امی‌ابو بہت خوش ہوئے۔‏—‏مرقس ۵:‏۲۱-‏۲۴،‏ ۳۵-‏۴۳؛‏ لوقا ۸:‏۴۰-‏۴۲،‏ ۴۹-‏۵۶‏۔‏

اب ذرا سوچیں کہ اگر یسوع مسیح نے اُس بچی کو زندہ کِیا تو کیا وہ دوسروں کو بھی زندہ کر سکتے ہیں؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ آپ کے خیال میں کیا وہ ایسا کریں گے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ وہ ضرور ایسا کریں گے کیونکہ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏وہ وقت آنے والا ہے جب مُردے میری آواز سنیں گے اور قبروں سے باہر نکل آئیں گے۔‏“‏—‏یوحنا ۵:‏۲۸،‏ ۲۹‏۔‏

آپ کے خیال میں کیا یسوع مسیح مُردوں کو زندہ کرنا چاہتے ہیں؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ یسوع مسیح کو ایسے لوگوں سے بڑی ہمدردی ہے جن کے عزیز مر چکے ہیں۔‏ آئیں،‏ مَیں آپ کو اِس سلسلے میں ایک کہانی سناتا ہوں۔‏

ایک بار ایک جوان لڑکے کا جنازہ شہر نائین کے پھاٹک سے باہر جا رہا تھا۔‏ اِس لڑکے کی ماں جنازے کے ساتھ‌ساتھ چل رہی تھی۔‏ کچھ عرصہ پہلے اِس عورت کا شوہر مر گیا تھا اور اب اُس کا بیٹا بھی مر گیا۔‏ وہ بالکل اکیلی رہ گئی تھی۔‏ وہ بہت دُکھی تھی اور رو رہی تھی۔‏ شہر کے بہت سے لوگ لڑکے کے جنازے میں شامل تھے۔‏ وہ اِس عورت کو تسلی دینے کی کوشش کر رہے تھے لیکن وہ چپ نہیں ہو رہی تھی۔‏

اُس وقت یسوع مسیح اپنے شاگردوں کے ساتھ شہر نائین سے گزر رہے تھے۔‏ جب یسوع مسیح نے اِس عورت کو روتے دیکھا تو اُن کو بہت دُکھ ہوا۔‏ اُن کو اِس عورت پر بڑا ترس آیا۔‏ وہ اُس کی مدد کرنا چاہتے تھے۔‏

یسوع مسیح نے اُس عورت کے پاس جا کر بڑی نرمی سے کہا:‏ ”‏مت رو۔‏“‏ لوگ رُک کر اُن کو دیکھنے لگے۔‏ اِس کے بعد یسوع مسیح نے جا کر لاش کو چُھوا۔‏ یہ دیکھ کر لوگوں نے سوچا کہ ”‏یہ آدمی کیا کر رہا ہے؟‏“‏ پھر یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏اَے جوان،‏ اُٹھ جاؤ۔‏“‏ وہ فوراً اُٹھ کر بیٹھ گیا اور باتیں کرنے لگا۔‏—‏لوقا ۷:‏۱۱-‏۱۷‏۔‏

ذرا سوچیں کہ یہ سب کچھ دیکھ کر لڑکے کی ماں نے کیسا محسوس کِیا ہوگا؟‏ اگر یسوع مسیح نے آپ کے کسی عزیز کو زندہ کِیا ہوتا تو آپ کیسا محسوس کرتے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ آپ کے خیال میں اِس کہانی سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح کو لوگوں سے بہت پیار ہے اور وہ اُن کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔‏ آنے والی نئی دُنیا میں بہت سے لوگوں کو زندہ کِیا جائے گا۔‏ وہ کتنا اچھا وقت ہوگا!‏—‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۳؛‏ مکاشفہ ۲۱:‏۳،‏ ۴‏۔‏

یسوع مسیح نے اِس عورت کے بیٹے کو کیوں زندہ کِیا؟‏

اُس وقت کچھ ایسے لوگوں کو زندہ کِیا جائے گا جن کو ہم جانتے ہیں۔‏ جب وہ زندہ ہوں گے تو ہم اُن کو پہچان سکیں گے،‏ بالکل اُسی طرح جیسے یائیر نے اپنی بیٹی کو پہچان لیا تھا۔‏ اُس وقت ایسے لوگوں کو بھی زندہ کِیا جائے گا جو ہزاروں سال پہلے مر گئے تھے۔‏ چاہے اُن کو مرے ہوئے کتنے بھی سال ہو گئے ہوں،‏ خدا اُن کو یاد رکھتا ہے اور اُن کو زندہ کرے گا۔‏

اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا اور اُس کے بیٹے یسوع مسیح کو ہم سے بڑی محبت ہے۔‏ وہ چاہتے ہیں کہ ہم صرف چند سال کے لئے نہیں بلکہ ہمیشہ تک زندہ رہیں۔‏ یہ جان کر آپ کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏

ہم اِس بات پر پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا مُردوں کو زندہ کرے گا۔‏ اِس سلسلے میں اِن آیتوں کو پڑھیں:‏ یسعیاہ ۲۵:‏۸؛‏ اعمال ۲۴:‏۱۵‏؛‏ اور ۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۲۰-‏۲۲‏۔‏