مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب نمبر ۴۶

کیا دُنیا واقعی ختم ہو جائے گی؟‏

کیا دُنیا واقعی ختم ہو جائے گی؟‏

کیا آپ نے کبھی کسی کو یہ کہتے سنا ہے کہ ”‏دُنیا ختم ہو جائے گی“‏؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ بہت سے لوگ یہ کہتے ہیں۔‏ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ایک بہت بڑی جنگ ہوگی جس میں ایٹم بم استعمال ہوں گے اور زمین اور سب جان‌دار تباہ ہو جائیں گے۔‏ لیکن کیا خدا واقعی زمین کو تباہ ہونے دے گا؟‏ آپ کا کیا خیال ہے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏

بائبل میں لکھا ہے کہ ”‏دُنیا مٹتی جاتی ہے“‏ یعنی دُنیا ختم ہو جائے گی۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱۷‏)‏ کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ زمین تباہ ہو جائے گی؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ زمین تباہ نہیں ہوگی۔‏ بائبل میں لکھا ہے کہ خدا نے زمین کو خالی پڑا رہنے کے لئے نہیں بنایا بلکہ ”‏اُس کو آبادی کے لئے بنایا تھا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۴۵:‏۱۸‏)‏ خدا چاہتا تھا کہ لوگ زمین پر ہنسی‌خوشی زندگی گزاریں۔‏ زبور ۳۷:‏۲۹ میں لکھا ہے:‏ ”‏صادق زمین کے وارث ہوں گے اور اُس میں ہمیشہ بسے رہیں گے۔‏“‏ بائبل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ زمین ہمیشہ تک قائم رہے گی۔‏—‏زبور ۱۰۴:‏۵؛‏ واعظ ۱:‏۴‏۔‏

اِس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ زمین تباہ نہیں ہوگی۔‏ تو پھر جب بائبل میں لکھا ہے کہ ”‏دُنیا مٹتی جاتی ہے“‏ تو اِس کا کیا مطلب ہے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ اِس بات کو سمجھنے کے لئے آئیں،‏ دیکھیں کہ خدا کے خادم نوح کے زمانے میں کیا ہوا تھا۔‏ بائبل میں بتایا گیا ہے:‏ ”‏اُس زمانے کی دُنیا ڈوب کر ہلاک ہوئی۔‏“‏—‏۲-‏پطرس ۳:‏۶‏۔‏

نوح کے زمانے میں بہت بڑا طوفان آیا تھا۔‏ کیا کوئی اِس طوفان میں سے زندہ بچا تھا؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ بائبل میں لکھا ہے کہ خدا نے ”‏بےدین دُنیا پر طوفان بھیج کر راست‌بازی کے مُنادی کرنے والے نوح کو سات اَور لوگوں کے ساتھ بچا لیا۔‏“‏—‏۲-‏پطرس ۲:‏۵‏۔‏

نوح کے زمانے میں کون سی دُنیا ڈوب کر ہلاک ہوئی؟‏

تو پھر نوح کے زمانے میں کون سی دُنیا ڈوب کر ہلاک ہوئی؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ بائبل میں بتایا گیا کہ بےدین دُنیا ہلاک ہوئی یعنی وہ لوگ ہلاک ہوئے جو خدا کو نہیں مانتے تھے۔‏ بائبل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نوح راست‌بازی کی مُنادی کرتے تھے۔‏ آپ کے خیال میں اُنہوں نے کس بات کی مُنادی کی؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ اُنہوں نے لوگوں کو خبردار کِیا کہ دُنیا ختم ہونے والی ہے۔‏

یسوع مسیح نے بھی اُس طوفان کے بارے میں بتایا جو نوح کے زمانے میں آیا تھا۔‏ اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو بتایا کہ اُس وقت لوگ کن کاموں میں مصروف تھے۔‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏طوفان سے پہلے لوگ کھاتےپیتے اور بیاہ‌شادی کرتے تھے۔‏ اُس دن تک کہ نوح کشتی میں داخل ہوا،‏ لوگ بےفکر رہے۔‏ پھر طوفان آیا اور سب کو بہا لے گیا۔‏“‏ اِس کے بعد یسوع مسیح نے ہمارے زمانے کے بارے میں بتایا۔‏ اُنہوں نے کہا کہ ہمارے زمانے میں بھی لوگ بالکل اِس طرح کے کاموں میں مصروف ہوں گے اور خدا دُنیا کو ختم کر دے گا۔‏—‏متی ۲۴:‏۳۷-‏۳۹‏۔‏

یسوع مسیح نے نوح کے زمانے کے بارے میں اِس لئے بتایا تاکہ ہم کچھ اہم باتیں سیکھ سکیں۔‏ کیا آپ کو یاد ہے کہ نوح کے زمانے میں لوگ کیسے تھے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ اِس کتاب کے باب نمبر ۱۰ میں ہم نے پڑھا تھا کہ اُس زمانے میں کچھ لوگ بہت ہی بُرے تھے۔‏ وہ دوسرے لوگوں کو مارتےپیٹتے اور تکلیف پہنچاتے تھے۔‏ لیکن باقی لوگ کیسے تھے؟‏ یسوع مسیح نے کہا کہ اُنہوں نے نوح کی باتوں پر دھیان نہیں دیا اور یہ بھی بُری بات تھی۔‏

اِس وجہ سے یہوواہ خدا نے نوح سے کہا کہ وہ ایک طوفان بھیجے گا جس میں سب بُرے لوگ مر جائیں گے۔‏ اِس طوفان میں ساری زمین پانی میں ڈوب جائے گی۔‏ یہاں تک کہ اُونچےاُونچے پہاڑ بھی پانی میں ڈوب جائیں گے۔‏ یہوواہ خدا نے نوح سے یہ بھی کہا کہ ”‏ایک بڑی کشتی بناؤ۔‏“‏ جیسا کہ آپ صفحہ ۲۳۸ پر تصویر میں دیکھ سکتے ہیں،‏ یہ کشتی ایک بڑے سے ڈبے کی طرح تھی۔‏

خدا نے نوح سے کہا کہ وہ اِتنی بڑی کشتی بنائیں کہ اِس میں نوح،‏ اُن کے گھر والوں اور بہت سے جانوروں کے لئے جگہ ہو۔‏ نوح اور اُن کے گھر والوں نے بڑی محنت کی۔‏ اُنہوں نے بڑےبڑے درخت کاٹے اور لکڑی چیر کر کشتی بنائی۔‏ کشتی اِتنی بڑی تھی کہ اِسے بنانے میں بہت سال لگے۔‏

کیا آپ کو یاد ہے کہ نوح نے کشتی بنانے کے ساتھ‌ساتھ اَور کون سا کام کِیا تھا؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ اُنہوں نے مُنادی کی یعنی لوگوں کو خبردار کِیا کہ طوفان آنے والا ہے۔‏ کیا کسی نے نوح کی باتوں پر دھیان دیا؟‏ صرف نوح کے گھر والوں نے اُن کی باتوں پر دھیان دیا۔‏ باقی لوگ اپنے کاموں میں اِتنے مصروف تھے کہ اُنہوں نے نوح کی بات نہیں سنی۔‏ یسوع مسیح نے بتایا کہ وہ کن کاموں میں مصروف تھے۔‏ کیا آپ کو یاد ہے کہ یہ کون سے کام تھے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ وہ کھانے پینے اور شادی‌بیاہ کرنے میں مصروف تھے۔‏ اِن لوگوں نے سوچا کہ ”‏ہم تو بُرے نہیں ہیں۔‏“‏ اِس لئے اُنہوں نے نوح کی باتوں پر دھیان نہیں دیا۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ اِن لوگوں کے ساتھ کیا ہوا۔‏

یہوواہ خدا نے نوح اور اُن کے گھر والوں سے کہا:‏ ”‏کشتی میں جاؤ۔‏“‏ اِس کے بعد خدا نے کشتی کا دروازہ بند کر دیا۔‏ جو لوگ کشتی کے باہر تھے،‏ وہ ابھی تک یہی سوچ رہے تھے کہ کوئی طوفان نہیں آئے گا۔‏ لیکن پھر ایک دم سے بڑی تیز بارش ہونے لگی۔‏ بارش رُکنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی۔‏ پوری زمین پر پانی پھیلنے لگا۔‏ پانی کا زور اِتنا زیادہ تھا کہ بڑےبڑے درخت اُکھڑ گئے اور چٹانیں ایسے بہہ گئیں جیسے چھوٹےچھوٹے پتھر پانی میں بہہ جاتے ہیں۔‏ کیا آپ جانتے ہیں کہ اُن لوگوں کے ساتھ کیا ہوا جو کشتی سے باہر تھے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏طوفان آ کر اُن سب کو بہا لے گیا۔‏“‏ وہ سب پانی میں ڈوب گئے۔‏ اِس کی کیا وجہ تھی؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ یسوع مسیح نے کہا کہ ”‏وہ بےفکر رہے۔‏“‏ اِس کا مطلب ہے کہ اُنہوں نے نوح کی باتوں پر دھیان نہیں دیا اور اِس لئے وہ مر گئے۔‏—‏متی ۲۴:‏۳۹؛‏ پیدایش ۶:‏۵-‏۷‏۔‏

ہمیں صرف کھیل‌کود پر دھیان کیوں نہیں دینا چاہئے؟‏

یسوع مسیح نے نوح کے زمانے کے بارے میں اِس لئے بتایا تاکہ ہم کچھ اہم باتیں سیکھ سکیں۔‏ آپ کے خیال میں ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ اُس وقت کچھ لوگ اِس لئے مر گئے کیونکہ وہ بہت بُرے تھے۔‏ لیکن زیادہ لوگ اِس وجہ سے مرے کیونکہ وہ اِتنے مصروف تھے کہ وہ خدا کے بارے میں سننا نہیں چاہتے تھے۔‏ اُنہوں نے نوح کی باتوں پر دھیان نہیں دیا۔‏ ہم تو اُن لوگوں کی طرح نہیں ہونا چاہتے،‏ ہے نا؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏

آپ کے خیال میں کیا خدا دوبارہ سے طوفان بھیج کر دُنیا کو ختم کرے گا؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ خدا نے وعدہ کِیا کہ وہ ایسا نہیں کرے گا۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں اپنی کمان کو بادل میں رکھتا ہوں۔‏ وہ میرے اور زمین کے درمیان عہد کا نشان ہوگی۔‏“‏ یہوواہ خدا نے کہا کہ کمان یعنی دھنک اِس وعدے کی نشانی ہوگی کہ ”‏سب جان‌دار طوفان کے پانی سے پھر ہلاک نہ ہوں گے۔‏“‏—‏پیدایش ۹:‏۱۱-‏۱۷‏۔‏

اِس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ خدا دُنیا کو پانی کے ذریعے ختم نہیں کرے گا۔‏ لیکن بائبل میں بتایا گیا ہے کہ دُنیا ختم ہو جائے گی۔‏ کیا آپ کو پتہ ہے کہ جب خدا اِس بار دُنیا کو ختم کرے گا تو کون لوگ زندہ بچیں گے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ کیا ایسے لوگ بچ جائیں گے جو خدا کا پیغام نہیں سننا چاہتے ہیں؟‏ کیا ایسے لوگ بچ جائیں گے جو اپنے کاموں میں اِتنے مصروف ہیں کہ وہ بائبل کو پڑھنے کے لئے وقت نہیں نکالتے ہیں؟‏ آپ کا کیا خیال ہے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏

جب خدا دُنیا کو ختم کرے گا تو ہمارے ساتھ کیا ہوگا؟‏ یاد ہے کہ خدا نے نوح اور اُن کے گھروالوں کو بچا لیا تھا۔‏ آپ ضرور چاہیں گے کہ خدا آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو بھی بچا لے،‏ ہے نا؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ تو پھر آپ کو کیا کرنا ہوگا؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ آپ کو بائبل میں سے یہ سیکھنا ہوگا کہ خدا اِس دُنیا کو کیسے ختم کرے گا اور نئی دُنیا کیسے لائے گا۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ بائبل میں اِس کے بارے میں کیا کہا گیا ہے۔‏

دانی‌ایل ۲ باب کی ۴۴ آیت میں ہمارے زمانے کے بارے میں یہ لکھا ہے:‏ ”‏اُن بادشاہوں کے ایّام میں آسمان کا خدا ایک سلطنت برپا کرے گا جو تاابد نیست نہ ہوگی اور اُس کی حکومت کسی دوسری قوم کے حوالہ نہ کی جائے گی بلکہ وہ اِن تمام مملکتوں کو ٹکڑےٹکڑے اور نیست کرے گی اور وہی ابد تک قائم رہے گی۔‏“‏

کیا آپ کو یہ آیت سمجھ میں آئی؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ اِس میں بتایا گیا ہے کہ خدا کی بادشاہت زمین کی تمام حکومتوں کو ختم کر دے گی۔‏ کیا آپ جانتے ہیں کہ خدا کی بادشاہت یہ کیوں کرے گی؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ کیونکہ دُنیا کے حکمران اُس شخص کا کہنا نہیں مانتے جسے خدا نے بادشاہ بنایا ہے۔‏ کیا آپ کو یاد ہے کہ خدا نے کس کو اپنی بادشاہت کا بادشاہ بنایا ہے؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ یسوع مسیح کو۔‏

یسوع مسیح ہرمجِدّون کی جنگ میں دُنیا کو ختم کر دیں گے۔‏

یہوواہ خدا ہی یہ طے کرنے کا حق رکھتا ہے کہ زمین پر کون حکومت کرے گا۔‏ اور اُس نے اپنے بیٹے کو بادشاہ بنایا ہے۔‏ یسوع مسیح جلد ہی اِس دُنیا کی ساری حکومتوں کو ختم کر دیں گے۔‏ اِس وقت کے بارے میں بائبل میں مکاشفہ ۱۹ باب ۱۱ سے ۱۶ آیت میں بتایا گیا ہے۔‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ خدا ایک جنگ کے ذریعے ساری حکومتوں کو ختم کر دے گا،‏ جیسا کہ آپ تصویر میں دیکھ سکتے ہیں۔‏ اِس جنگ کا نام ہرمجِدّون ہے۔‏

آپ کے خیال میں کیا ہمیں بھی ہرمجِدّون کی جنگ میں لڑنا ہوگا؟‏ .‏.‏.‏.‏.‏.‏ نہیں،‏ کیونکہ ہرمجِدّون ”‏خدا کے روزِعظیم کی لڑائی ہے۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۱۶:‏۱۴،‏ ۱۶‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ ہرمجِدّون خدا کی جنگ ہے۔‏ خدا حکم دے گا اور یسوع مسیح اپنی آسمانی فوجوں کے ساتھ خدا کے دُشمنوں کے خلاف لڑیں گے۔‏ وہ دُنیا کی حکومتوں کو ختم کر دیں گے۔‏ یہ جنگ بہت جلد شروع ہونے والی ہے۔‏ ہم یہ کیسے جانتے ہیں؟‏ آئیں،‏ اگلے باب میں دیکھیں۔‏

یہوواہ خدا بُرے لوگوں کو ختم کر دے گا اور اچھے لوگوں کو بچا لے گا۔‏ آئیں،‏ اِس سلسلے میں اِن آیتوں کو پڑھیں:‏ امثال ۲:‏۲۱،‏ ۲۲؛‏ یسعیاہ ۲۶:‏۲۰،‏ ۲۱؛‏ یرمیاہ ۲۵:‏۳۱-‏۳۳‏؛‏ اور متی ۲۴:‏۲۱،‏ ۲۲‏۔‏