سرِورق کا موضوع | بائبل قائمودائم رہی
جب اِس کے خلاف سازش کی گئی
مسئلہ:بہت سے سیاسی اور مذہبی رہنما یہ نہیں چاہتے تھے کہ لوگوں تک بائبل کا پیغام پہنچے۔ اِس لیے اُنہوں نے اپنے اِختیار کا غلط اِستعمال کر کے لوگوں کو اپنے پاس بائبل رکھنے، اِسے شائع کرنے اور اِس کا ترجمہ کرنے سے منع کِیا۔ اِس سلسلے میں ذرا اِن دو مثالوں پر غور کریں:
-
تقریباً 167 قبلازمسیح: سلوقی سلطنت کے بادشاہ آنتیوخوس اپیفانس نے یہودیوں کو یونانی مذہب اپنانے پر مجبور کرنے کی کوشش کی۔ اُس نے حکم جاری کِیا کہ عبرانی صحیفوں کی تمام نقلوں کو تباہ کر دیا جائے۔ تاریخدان ہائینرک گریٹس نے لکھا کہ آنتیوخوس کی حکومت کے افسروں کو ”جہاں بھی شریعت کے طومار ملتے، وہ اِنہیں پھاڑ دیتے اور جلا دیتے تھے۔ وہ اُن لوگوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیتے تھے جو تسلی اور ہمت پانے کے لیے صحیفے پڑھتے تھے۔“
-
تقریباً 800 سال پہلے: کیتھولک چرچ کے کچھ رہنما اپنے اُن اراکین سے سخت ناخوش تھے جو لوگوں کو چرچ کے عقیدے سکھانے کی بجائے بائبل کی تعلیمات سکھاتے تھے۔ وہ اُن لوگوں کو بدعتی قرار دیتے تھے جن کے پاس لاطینی زبان میں زبور کے علاوہ بائبل کی کوئی اَور کتاب ہوتی تھی۔ چرچ کے رہنماؤں نے اپنے ایک اِجتماع پر یہ فیصلہ کِیا کہ وہ اپنے بندوں کو یہ حکم دیں گے کہ”وہ بدعتوں کو کھوج نکالنے میں کوئی کسر نہ چھوڑیں۔ ... جن گھروں میں اُنہیں بائبل کے ہونے کی خبر ملے، وہاں وہ جا کر تلاشی لیں اور تہہ خانوں تک کو نہ چھوڑیں۔ ... وہ اُس گھر کو تباہ کر دیں جہاں اُنہیں کوئی بدعتی ملے۔“
اگر بائبل کے دُشمنوں نے اِسے تباہ کر دیا ہوتا تو اِس کا پیغام بھی آج موجود نہ ہوتا۔
بائبل کیسے محفوظ رہی: بادشاہ آنتیوخوس نے عبرانی صحیفوں کی نقلوں کو تباہ کرنے کی جو مہم چلائی، وہ ملک اِسرائیل تک محدود تھی۔ اُس وقت تک یہودی کئی اَور ملکوں میں بھی آباد ہو گئے تھے۔ عالموں نے یہ اندازہ لگایا ہے کہ پہلی صدی عیسوی تک 60 فیصد سے بھی زیادہ یہودی ملک اِسرائیل کی سرحدوں سے باہر رہ رہے تھے۔ یہ یہودی اپنی عبادتگاہوں میں صحیفوں کی نقلیں رکھتے تھے۔ یہ وہی نقلیں تھیں جو صدیوں بعد مسیحیوں نے بھی اِستعمال کیں۔—اعمال 15:21۔
اِس کے صدیوں بعد کیتھولک چرچ نے بائبل کو لوگوں کی پہنچ سے باہر رکھنے کی کوشش کی۔ لیکن بائبل سے محبت کرنے والے مخالفت کے باوجود دلیری سے صحیفوں کا ترجمہ کرتے اور اِن کی نقلیں تیار کرتے رہے۔ پندرہویں صدی میں چھپائی کی مشین ایجاد ہوئی۔ لیکن اِس سے پہلے ہی بائبل کے کچھ حصے غالباً 33 زبانوں میں دستیاب تھے۔ چھپائی کی مشین کے ایجاد ہونے کے بعد سے تو بائبل کا ترجمہ اور اِس کی چھپائی اَور تیزی سے ہونے لگی۔
نتیجہ:طاقتور بادشاہ اور پادری اپنی لاکھ کوششوں کے باوجود بھی بائبل کو لوگوں سے دُور نہیں رکھ پائے۔ یہ دُنیا میں سب سے زیادہ تقسیم ہونے والی کتاب ہے اور کسی بھی دوسری کتاب کی نسبت، اِس کا سب سے زیادہ زبانوں میں ترجمہ کِیا جاتا ہے۔ اِس میں لکھی باتوں نے نہ صرف کروڑوں لوگوں کی زندگیوں پر اثر ڈالا ہے بلکہ کچھ ملکوں کے قوانین اور زبان میں شامل اِصطلاحیں بھی اِس پر مبنی ہیں۔