پاک کلام کی تعلیم زندگی سنوارتی ہے
میری زندگی مجھ سے ہی شروع اور مجھ پر ہی ختم ہوتی تھی
پیدائش: 1951ء
پیدائش کا ملک: جرمنی
ماضی: مغرور اور اپنی مرضی کا مالک
میری سابقہ زندگی:
مَیں مشرقی جرمنی کے شہر لائپزگ میں پیدا ہوا جو کہ چیک اور پولش بارڈر کے قریب ہے۔ جب مَیں چھ سال کا تھا تو ابو کے کام کی وجہ سے ہمیں دوسرے ملک جانا پڑا۔ پہلے ہم لوگ برازیل گئے اور پھر ایکواڈور۔
جب مَیں 14 سال کا تھا تو امی ابو نے مجھے جرمنی کے ایک بورڈنگ سکول میں ڈال دیا۔ چونکہ وہ دونوں خود جنوبی امریکہ میں رہتے تھے اِس لیے مجھے اپنے سارے کام خود کرنے کی عادت ہو گئی تھی۔ مَیں خود پر اِتنا زیادہ بھروسا کرنے لگ گیا تھا کہ مجھے اِس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی تھی کہ میرے کاموں کا دوسروں پر کیا اثر پڑتا ہے۔
جب مَیں 17 سال کا ہوا تو امی ابو واپس جرمنی آ گئے۔ شروع شروع میں تو مَیں اُن کے ساتھ رہنے لگا۔ لیکن مجھے امی ابو کی باتوں کے مطابق چلنا بہت مشکل لگ رہا تھا کیونکہ مجھے ہر کام اپنی مرضی سے کرنے کی عادت ہو گئی تھی۔ اِس لیے 18 سال کی عمر میں مَیں نے گھر چھوڑ دیا۔
مَیں یہ جاننے کے لیے بہت بےچین تھا کہ آخر میری زندگی کا مقصد کیا ہے۔ اور اِس مقصد کو جاننے کے لیے مَیں نے فرق فرق رہنسہن پر غور کِیا اور کئی تنظیموں کا حصہ بنا۔ اِس کے بعد مَیں نے فیصلہ کر لیا کہ مَیں اپنی زندگی کے ساتھ کیا کروں گا۔ مَیں نے سوچا کہ اچھا ہوگا کہ مَیں اِس خوبصورت زمین کی سیر کروں، اِس سے پہلے کہ اِنسان اِسے پوری طرح سے تباہ کر دیں۔
لہٰذا مَیں نے ایک موٹر سائیکل خریدی اور جرمنی سے افریقہ کے لیے روانہ ہو گیا۔ لیکن پھر جلد ہی مجھے اپنی موٹر سائیکل کو ٹھیک کروانے کے لیے واپس یورپ آنا پڑا۔ اِس کے تھوڑے عرصے بعد مَیں سفر کرتے کرتے پُرتگال کے ایک ساحل پر پہنچا۔ وہاں مَیں نے یہ فیصلہ کِیا کہ مَیں آگے کا سفر موٹر سائیکل پر نہیں بلکہ سمندر سے کروں گا۔
مَیں کچھ ایسے لڑکے لڑکیوں کے گروپ میں شامل ہو گیا جو بحرِاوقیانوس کو پار کرنے کی تیاریاں کر رہے تھے۔ اُس گروپ میں لوری نام کی ایک لڑکی بھی تھی جس سے بعد میں مَیں نے شادی کر لی۔ پہلے تو ہم دونوں کیریبیئن جزیروں پر گئے۔ پھر تھوڑے عرصے پورٹوریکو رہنے کے بعد ہم یورپ لوٹ آئے۔ ہم چاہتے تھے کہ ہمیں ایک ایسی چھوٹی کشتی مل جائے جس میں ہم رہ بھی سکیں۔ مگر صرف تین مہینے بعد ہمارا پلان دھرے کا دھرا رہ گیا کیونکہ مجھے جرمنی کی فوج میں بھرتی ہونے کے لیے بلا لیا گیا۔
مَیں نے 15 مہینے جرمنی کی بحریہ فوج میں خدمت کی۔ اِس دوران مَیں نے اور لوری نے شادی کر لی اور ساتھ ہی ساتھ ہم مختلف جگہوں پر سفر کرنے کی تیاریاں بھی کرتے رہے۔ فوج میں کام شروع کرنے سے تھوڑا وقت پہلے ہم نے ایک کشتی کا ڈھانچا خرید لیا تھا۔ اور پھر جب مَیں فوج میں تھا تو ہم نے آہستہ آہستہ اِس کشتی کو تیار کرنا شروع کر دیا۔ ہم نے سوچا ہوا تھا کہ ہم اِس کشتی میں رہیں گے اور مختلف ملکوں کی سیر کریں گے۔ اِسی دوران یعنی فوجی خدمت سے فارغ ہونے کے بعد مگر کشتی کے مکمل ہونے سے پہلے ہماری ملاقات یہوواہ کے گواہوں سے ہوئی اور ہم اُن سے بائبل کورس کرنے لگے۔
پاک کلام کی تعلیم کا اثر:
شروع شروع میں مجھے لگا کہ مجھے اپنی زندگی میں اِتنی تبدیلیاں کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ جس عورت کے ساتھ مَیں رہ رہا تھا، مَیں نے اُس سے شادی کی ہوئی تھی اور مَیں نے پہلے سے سگریٹ پینا بھی چھوڑ دیا تھا۔ (اِفسیوں 5:5) اور جہاں تک دُنیا بھر کا سفر کرنے کی بات تھی تو مَیں سوچتا تھا کہ ہم اپنی زندگی خدا کی بنائی ہوئی شاندار چیزوں کو دیکھنے میں لگا رہے ہیں جو کہ بہت اچھا کام ہے۔
مگر سچ کہوں تو مجھے اپنی زندگی میں بہت سی تبدیلیاں کرنے کی ضرورت تھی، خاص طور پر اپنی شخصیت میں۔ مَیں بہت ہی مغرور اور اپنی مرضی کا مالک تھا۔ اِس لیے مَیں ہر وقت اِس بات میں ہی مگن رہتا تھا کہ مجھ میں کتنی صلاحیتیں ہیں اور مَیں کتنا کامیاب ہوں۔ میری زندگی مجھ سے ہی شروع اور مجھ پر ہی ختم ہوتی تھی۔
ایک دن مَیں یسوع مسیح کا ایک مشہور وعظ پڑھ رہا تھا۔ (متی 5-7 ابواب) شروع شروع میں تو مَیں اِس اُلجھن پر پڑ گیا کہ یسوع کس طرح کی خوشیوں کی بات کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر اُنہوں نے کہا تھا کہ وہ لوگ خوش رہتے ہیں جو بھوکے اور پیاسے ہیں۔ (متی 5:6) مَیں نے سوچا کہ بھلا ضرورتمند لوگ کیسے خوش رہ سکتے ہیں۔ لیکن جیسے جیسے مَیں بائبل کی تعلیم حاصل کرتا گیا، مجھے احساس ہوا کہ ہم سب کو ہی خدا کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔ لیکن اِس رہنمائی کو حاصل کرنے سے پہلے ہمیں خاکساری سے اِس بات کو ماننا ہوگا کہ ہمیں واقعی اِس کی ضرورت ہے۔ اور یہی بات تو یسوع مسیح نے کہی تھی۔ اُنہوں نے کہا: ”وہ لوگ خوش رہتے ہیں جن کو احساس ہے کہ اُنہیں خدا کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔“—متی 5:3۔
جرمنی میں بائبل کورس شروع کرنے کے بعد مَیں اور لوری پہلے فرانس اور پھر اِٹلی گئے۔ ہم جہاں بھی گئے، ہمیں وہاں یہوواہ کے گواہ ملے۔ مَیں اِس بات سے بہت متاثر ہوا کہ وہ لوگ ایک دوسرے سے کتنی محبت کرتے تھے اور آپس میں کتنے متحد تھے۔ مَیں نے دیکھا کہ دُنیا میں ہر جگہ یہوواہ کے گواہ ایک دوسرے کے ساتھ بہن بھائیوں کی طرح رہتے ہیں۔ (یوحنا 13:34، 35) کچھ عرصے بعد مَیں نے اور لوری نے یہوواہ کے گواہوں کے طور پر بپتسمہ لے لیا۔
بپتسمہ لینے کے بعد بھی مَیں اپنی زندگی میں تبدیلیاں لاتا رہا۔ مَیں نے اور لوری نے فیصلہ کِیا کہ ہم افریقہ کے ساحل سے ہوتے ہوئے بحرِاوقیانوس جائیں گے اور پھر اِسے پار کر کے امریکہ جائیں گے۔ اِتنے بڑے سمندر میں ہم صرف دو لوگ ایک چھوٹی سی کشتی میں تھے اور ہمارے اِردگِرد ہزاروں میل دُور پانی ہی پانی تھا۔ اُس وقت مجھے احساس ہوا کہ اپنے خالق کے آگے ہم تو کچھ بھی نہیں۔ میرے پاس کافی وقت تھا کیونکہ سمندر کے بیچ و بیچ ہمارے پاس کرنے کو کچھ زیادہ نہیں تھا۔ لہٰذا مَیں زیادہتر وقت بائبل پڑھنے لگا۔ اِس میں لکھے اُن واقعات نے میرے دل کو بہت ہی چُھو لیا جو زمین پر یسوع کے ساتھ پیش آئے تھے۔ یسوع مسیح ایک بےعیب اِنسان تھے اور اُن میں اِتنی صلاحیتیں تھیں جن کا مَیں سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ لیکن اُنہوں نے کبھی اپنی بڑائی نہیں کی۔ اُن کی نظر میں اُن کا آسمانی باپ سب سے زیادہ اہمیت رکھتا تھا۔
مجھے احساس ہوا کہ مجھے خدا کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دینی چاہیے۔
جیسے جیسے مَیں یسوع مسیح کی مثال پر سوچ بچار کرتا گیا، مجھے احساس ہوا کہ مجھے اپنی زندگی میں خدا کی بادشاہت کو سب سے زیادہ اہمیت دینی چاہیے نہ کہ اُن کاموں کو جو مَیں کرنا چاہتا ہوں۔ (متی 6:33) لہٰذا جب مَیں اور لوری امریکہ پہنچے تو ہم نے فیصلہ کِیا کہ اب ہم وہاں بس جائیں گے اور اپنا پورا دھیان خدا کی خدمت کرنے پر رکھیں گے۔
میری زندگی سنور گئی:
پہلے جب مَیں خود پر بھروسا کِیا کرتا تھا تو فیصلے کرتے وقت مَیں اکثر یہ سوچا کرتا تھا کہ مَیں نے صحیح فیصلہ کِیا ہے یا نہیں۔ لیکن اب مجھے ایسی دانشمندی ملی ہے جو کبھی غلط نہیں ہو سکتی۔ (یسعیاہ 48:17، 18) اِس کے علاوہ مجھے زندگی کا مقصد بھی مل گیا ہے جو پہلے میرے پاس نہیں تھا یعنی یہ کہ مَیں خدا کی عبادت کروں اور دوسروں کو اُس کے بارے میں بتاؤں۔
پاک کلام کے اصولوں پر عمل کرنے سے مَیں نے اور لوری نے ہمارے شادی کے بندھن کو بہت مضبوط بنایا ہے۔ یہوواہ خدا نے ہمیں ایک پیاری بیٹی دی ہے جو بچپن سے اُس کے بارے میں سیکھ رہی ہے اور اُس سے بہت محبت کرتی ہے۔
ایسا نہیں ہے کہ ہماری زندگی کی کشتی کبھی نہیں ڈگمگاتی۔ لیکن یہوواہ کی مدد سے ہم نے یہ عزم کِیا ہے کہ ہم کبھی ہمت نہیں ہاریں گے اور ہمیشہ اُس پر بھروسا کرتے رہیں گے۔—امثال 3:5، 6۔