سوال 4
مَیں اپنی غلطیوں کو سدھارنے کے لیے کیا کر سکتا ہوں؟
آپ کیا کرتے؟
ذرا اِس صورتحال کا تصور کریں: ایرک اپنے دوستوں کے ساتھ کھیل رہا ہے۔ وہ اپنے دوست کی طرف گیند پھینکتا ہے مگر گیند اُس کے پڑوسی کی گاڑی پر جا لگتی ہے اور اِس کی سکرین ٹوٹ جاتی ہے۔
اگر آپ ایرک کی جگہ ہوتے تو آپ کیا کرتے؟
ذرا رُکیں اور سوچیں!
آپ کے پاس تین آپشن ہیں:
-
بھاگ جائیں۔
-
کسی دوسرے پر اِلزام لگا دیں۔
-
اپنے پڑوسی کو سچ بتا دیں اور کہیں کہ آپ اُس کا نقصان بھرنے کو تیار ہیں۔
آپ شاید آپشن A کو چُننا چاہیں لیکن اپنی غلطیوں کو ماننے کا ہمیشہ فائدہ ہوتا ہے، چاہے آپ نے کسی کی گاڑی کی سکرین توڑی ہو یا پھر کوئی اَور غلطی کی ہو۔
غلطی مان لینے کی تین وجوہات
-
اپنی غلطی مان لینا اچھی بات ہے۔
خدا کے کلام میں لکھا ہے: ”ہم ہر بات میں ایمانداری سے کام لینا چاہتے ہیں۔“—عبرانیوں 13:18۔
-
لوگ اکثر اُس شخص کو معاف کر دیتے ہیں جو اپنی غلطی مان لیتا ہے۔
خدا کے کلام میں لکھا ہے: ”جو اپنے گُناہوں کو چھپاتا ہے کامیاب نہ ہوگا لیکن جو اُن کا اِقرار کر کے اُن کو ترک کرتا ہے اُس پر رحمت ہوگی۔“—امثال 28:13۔
-
سب سے اہم بات یہ ہے کہ جب ہم اپنی غلطی مان لیتے ہیں تو خدا خوش ہوتا ہے۔
خدا کے کلام میں لکھا ہے: ”بُری راہ پر چلنے والے سے رب گھن کھاتا ہے جبکہ سیدھی راہ پر چلنے والوں کو وہ اپنے رازوں سے آگاہ کرتا ہے۔“—امثال 3:32، اُردو جیو ورشن۔
امریکہ کی رہنے والی 20 سالہ کرینا بہت تیز گاڑی چلا رہی تھیں جس کی وجہ سے اُن کا چالان ہو گیا۔ اُنہوں نے یہ بات اپنے ابو سے چھپائی۔ لیکن آخرکار اُن کے ابو کو یہ بات پتہ چل گئی۔ کرینا نے بتایا: ”تقریباً ایک سال بعد میرے ابو کو پتہ چل گیا کہ میرا چالان ہوا تھا۔ تب تو میری شامت آ گئی۔“
کرینا نے اپنی اِس غلطی سے کیا سیکھا؟ اُنہوں نے بتایا: ”غلطی چھپانے سے معاملہ اَور بگڑ جاتا ہے۔ چاہے آپ کچھ بھی کر لیں، نتیجہ تو آپ کو بھگتنا ہی پڑتا ہے۔“
اپنی غلطیوں سے سیکھیں
پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ ”ہم سب بار بار غلطی کرتے ہیں۔“ (یعقوب 3:2) لیکن اگر ہم فوراً اپنی غلطیوں کو تسلیم کر لیتے ہیں تو ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہم خاکسار اور سمجھدار ہیں۔
اپنی غلطی کو مان لینا ہی کافی نہیں ہے۔ ہمیں اِس سے سبق بھی سیکھنا چاہیے۔ اِس سلسلے میں ویرا نامی ایک لڑکی نے کہا: ”مَیں اپنی ہر غلطی سے کچھ نہ کچھ سیکھتی ہوں۔ اِس طرح میری شخصیت میں بہتری آتی ہے اور مَیں وہ غلطی دُہرانے سے بچ جاتی ہوں۔“ اب ذرا نیچے دی گئی صورتوں کے بارے میں سوچیں:
آپ اپنے ابو کی موٹر سائیکل لے کر گئے اور راستے میں کہیں ٹھوک دی۔ ایسی صورت میں آپ کیا کریں گے؟
-
یہ سوچ کر چپ رہیں گے کہ آپ کے ابو کو پتہ نہیں چلے گا۔
-
اپنے ابو کو سب سچ سچ بتا دیں گے۔
-
اپنے ابو کو بتائیں گے مگر اِلزام کسی اَور پر لگائیں گے۔
آپ اِمتحان میں فیل ہو گئے کیونکہ آپ نے اچھی تیاری نہیں کی تھی۔ ایسی صورت میں آپ کیا کریں گے؟
-
یہ کہیں گے کہ پیپر بہت مشکل تھا۔
-
یہ مان لیں گے کہ آپ نے اچھی تیاری نہیں کی تھی۔
-
ٹیچر پر اِلزام لگائیں گے کہ اُس نے جان بُوجھ کر آپ کو فیل کِیا ہے۔
اب اِن دونوں صورتوں کے بارے میں دوبارہ سوچیں اور خود کو اپنے ابو اور ٹیچر کی جگہ پر رکھیں۔ اگر آپ اپنی غلطی مان لیتے تو آپ کے ابو اور آپ کے ٹیچر آپ کے بارے میں کیا سوچتے؟ اگر آپ اپنی غلطی کو چھپاتے تو وہ آپ کے بارے میں کیا سوچتے؟
اب ذرا کسی ایسی غلطی کے بارے میں سوچیں جو آپ سے پچھلے سال ہوئی تھی اور پھر نیچے دیے گئے سوالوں کے جواب دیں۔
وہ غلطی کیا تھی؟ اِس غلطی کے بعد آپ نے کیا کِیا تھا؟
-
مَیں نے اُسے چھپایا تھا۔
-
مَیں نے کسی دوسرے پر اِلزام لگایا تھا۔
-
مَیں نے غلطی مان لی تھی۔
اگر آپ نے غلطی نہیں مانی تھی تو آپ کو بعد میں کیسا محسوس ہوا تھا؟
-
مَیں بہت خوش ہوا کہ میری غلطی کا کسی کو پتہ نہیں چلا۔
-
مَیں بہت پچھتایا اور سوچا کہ مجھے اپنی غلطی مان لینی چاہیے تھی۔
اُس صورتحال میں کیا کرنا بہتر ہوتا؟
آپ نے اُس غلطی سے کیا سیکھا؟
آپ کا کیا خیال ہے؟
بعض لوگ اپنی غلطی کیوں نہیں مانتے؟
اگر آپ ہمیشہ اپنی غلطی چھپانے کی کوشش کرتے ہیں تو لوگ آپ کے بارے میں کیا سوچیں گے لیکن اگر آپ اپنی غلطی مان لیتے ہیں تو وہ کیا سوچیں گے؟—لُوقا 16:10۔