مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب نمبر 8

خدا کی بادشاہت کیا ہے؟‏

خدا کی بادشاہت کیا ہے؟‏

1.‏ ہم کس دُعا کے بارے میں بات کریں گے؟‏

دُنیا بھر میں لاکھوں لوگ اَے ہمارے باپ والی دُعا سے واقف ہیں۔‏ اِس دُعا کو دُعائےربانی بھی کہا جاتا ہے۔‏ یسوع مسیح نے اِس دُعا کے ذریعے اپنے شاگردوں کو سکھایا کہ اُنہیں دُعا کیسے کرنی چاہیے۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ یسوع مسیح نے کن باتوں کے بارے میں دُعا کی اور یہ دُعا ہمارے لیے کیوں اہم ہے۔‏

2.‏ یسوع مسیح نے کون سی تین اہم باتوں کے بارے میں دُعا کرنا سکھایا؟‏

2 یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏آپ اِس طرح سے دُعا کریں:‏ ”‏اَے آسمانی باپ!‏ تیرا نام پاک مانا جائے۔‏ تیری بادشاہت آئے۔‏ تیری مرضی جیسے آسمان پر ہو رہی ہے ویسے ہی زمین پر بھی ہو۔‏“‏“‏ ‏(‏متی 6:‏9-‏13 کو پڑھیں۔‏)‏ یسوع مسیح نے اِن تین باتوں کے بارے میں دُعا کرنا کیوں سکھایا؟‏—‏کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 20 کو دیکھیں۔‏

3.‏ ہمیں خدا کی بادشاہت کے بارے میں کون سی باتیں جاننے کی ضرورت ہے؟‏

3 ہم نے سیکھا ہے کہ خدا کا نام یہوواہ ہے‏۔‏ ہم نے یہ بھی سیکھا ہے کہ خدا نے زمین اور اِنسانوں کو کس مقصد سے بنایا ہے‏۔‏ لیکن یسوع مسیح کی اِس بات کا کیا مطلب ہے کہ ”‏تیری بادشاہت آئے“‏؟‏ اِس باب میں ہم دیکھیں گے کہ خدا کی بادشاہت کیا ہے،‏ یہ کیا کچھ کرے گی اور اِس کے ذریعے خدا کا نام پاک کیسے ثابت ہوگا۔‏

خدا کی بادشاہت کیا ہے؟‏

4.‏ خدا کی بادشاہت کیا ہے اور اِس کا بادشاہ کون ہے؟‏

4 یہوواہ خدا نے ایک آسمانی حکومت قائم کی ہے اور یسوع مسیح کو اِس کا بادشاہ مقرر کِیا ہے۔‏ پاک کلام میں اِس حکومت کو خدا کی بادشاہت کہا گیا ہے۔‏ یسوع مسیح ’‏بادشاہوں کے بادشاہ اور مالکوں کے مالک ہیں۔‏‘‏ (‏1-‏تیمُتھیُس 6:‏15‏)‏ یسوع مسیح اِنسانوں کی بھلائی کے لیے جو کام کر سکتے ہیں،‏ وہ کوئی اِنسانی حکمران نہیں کر سکتا۔‏ اُن کے پاس دُنیا کے تمام حکمرانوں سے زیادہ طاقت ہے۔‏

5.‏ خدا کی بادشاہت کہاں سے حکمرانی کرے گی اور یہ کس پر حکمرانی کرے گی؟‏

5 یسوع مسیح زندہ ہونے کے 40 دن بعد واپس آسمان پر چلے گئے۔‏ بعد میں یہوواہ خدا نے اُنہیں اپنی بادشاہت کا بادشاہ مقرر کِیا۔‏ (‏اعمال 2:‏33‏)‏ خدا کی بادشاہت آسمان سے زمین پر حکمرانی کرے گی۔‏ (‏مکاشفہ 11:‏15‏)‏ اِسی وجہ سے پاک کلام میں اِسے ”‏آسمانی بادشاہت“‏ کہا گیا ہے۔‏—‏2-‏تیمُتھیُس 4:‏18‏۔‏

6،‏ 7.‏ یسوع مسیح کس لحاظ سے اِنسانی حکمرانوں سے فرق ہیں؟‏

6 پاک کلام سے پتہ چلتا ہے کہ یسوع مسیح تمام اِنسانی حکمرانوں سے عظیم ہیں کیونکہ ’‏صرف اُنہیں غیرفانی زندگی دی گئی ہے۔‏‘‏ (‏1-‏تیمُتھیُس 6:‏16‏)‏ تمام اِنسانی حکمران آخرکار مر جاتے ہیں لیکن یسوع مسیح کبھی نہیں مریں گے۔‏ یسوع مسیح اِنسانوں کی بھلائی کے لیے جو کچھ کریں گے،‏ اُس سے اِنسان ہمیشہ تک فائدہ اُٹھائیں گے۔‏

7 پاک کلام میں یسوع مسیح کے بارے میں یہ پیش‌گوئی کی گئی:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی روح اُس پر ٹھہرے گی۔‏ حکمت اور خرد [‏یعنی سمجھ‌داری]‏ کی روح مصلحت [‏یعنی ہدایت]‏ اور قدرت کی روح معرفت [‏یعنی علم]‏ اور [‏یہوواہ]‏ کے خوف کی روح۔‏ اور اُس کی شادمانی [‏یہوواہ]‏ کے خوف میں ہوگی اور وہ نہ اپنی آنکھوں کے دیکھنے کے مطابق اِنصاف کرے گا اور نہ اپنے کانوں کے سننے کے موافق فیصلہ کرے گا۔‏ بلکہ وہ راستی سے مسکینوں کا اِنصاف کرے گا اور عدل سے زمین کے خاکساروں [‏یا غریبوں]‏ کا فیصلہ کرے گا اور وہ اپنی زبان کے عصا سے زمین کو مارے گا اور اپنے لبوں کے دَم سے شریروں کو فنا کر ڈالے گا۔‏“‏ (‏یسعیاہ 11:‏2-‏4‏)‏ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ یسوع مسیح اِنصاف‌پسند اور رحم‌دل حکمران ہوں گے۔‏ کیا آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا بادشاہ بھی ایسا ہی ہو؟‏

8.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ کچھ اِنسان بھی یسوع مسیح کے ساتھ حکمرانی کریں گے؟‏

8 خدا نے یسوع مسیح کے ساتھ آسمان پر حکمرانی کرنے کے لیے کچھ اِنسانوں کو بھی چُنا ہے۔‏ پولُس رسول نے تیمُتھیُس سے کہا:‏ ”‏اگر ہم ثابت‌قدم رہیں گے تو ہم اُس کے ساتھ بادشاہوں کے طور پر حکمرانی کریں گے۔‏“‏ (‏2-‏تیمُتھیُس 2:‏12‏)‏ لیکن کتنے لوگ یسوع مسیح کے ساتھ بادشاہوں کے طور پر حکمرانی کریں گے؟‏

9.‏ (‏الف)‏ کتنے لوگ یسوع مسیح کے ساتھ حکمرانی کریں گے؟‏ (‏ب)‏ خدا نے اِن لوگوں کو چُننا کب شروع کِیا؟‏

9 جیسا کہ ہم نے باب نمبر 7 میں سیکھا،‏ یوحنا رسول نے ایک رُویا میں دیکھا کہ یسوع مسیح آسمان پر بادشاہ ہیں اور اُن کے ساتھ 1 لاکھ 44 ہزار اَور بادشاہ بھی ہیں۔‏ یہ 1 لاکھ 44 ہزار اشخاص کون ہیں؟‏ یوحنا رسول نے بتایا کہ اُن کے ”‏ماتھوں پر [‏یسوع]‏ کا نام اور اُس کے باپ کا نام لکھا تھا۔‏“‏ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ ”‏یہ وہ لوگ ہیں جو ہر جگہ میمنے [‏یعنی یسوع]‏ کے پیچھے پیچھے جاتے ہیں۔‏ اِن کو اِنسانوں میں سے خرید لیا گیا“‏ ہے۔‏ ‏(‏مکاشفہ 14:‏1،‏ 4 کو پڑھیں۔‏)‏ یہ 1 لاکھ 44 ہزار اشخاص وہ مسیحی ہیں جو خدا کے وفادار ہیں اور جنہیں اُس نے یسوع مسیح کے ساتھ ”‏بادشاہوں کے طور پر زمین پر حکمرانی“‏ کرنے کے لیے چُنا ہے۔‏ جب یہ مسیحی فوت ہوتے ہیں تو اُنہیں آسمان پر زندہ کِیا جاتا ہے۔‏ (‏مکاشفہ 5:‏10‏)‏ یہوواہ خدا پہلی صدی عیسوی سے اُن مسیحیوں کو چُن رہا ہے جو 1 لاکھ 44 ہزار بادشاہوں میں شامل ہوں گے۔‏

10.‏ اِس بات سے یہوواہ خدا کی محبت کیسے ظاہر ہوتی ہے کہ اُس نے یسوع مسیح اور 1 لاکھ 44 ہزار اِنسانوں کو حکمرانی کرنے کے لیے چُنا ہے؟‏

10 یہوواہ خدا کو ہماری بہت فکر ہے۔‏ اِس لیے اُس نے یسوع مسیح کے ساتھ حکمرانی کرنے کے لیے اِنسانوں کو چُنا ہے۔‏ یسوع مسیح ایک اچھے حکمران ثابت ہوں گے۔‏ وہ ایک اِنسان کے طور پر زمین پر رہے اور تکلیفیں سہیں۔‏ اِس لیے وہ ہمارے احساسات کو اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں۔‏ پولُس رسول نے کہا کہ یسوع مسیح کو ہم سے ہمدردی ہے،‏ وہ ہماری کمزوریوں کو سمجھتے ہیں اور ’‏وہ ہر لحاظ سے ہماری طرح آزمائے گئے۔‏‘‏ (‏عبرانیوں 4:‏15؛‏ 5:‏8‏)‏ 1 لاکھ 44 ہزار اشخاص بھی اُن تکلیفوں اور بیماریوں کا سامنا کر چُکے ہیں جن کا سب اِنسانوں کو سامنا کرنا پڑتا ہے۔‏ وہ جانتے ہیں کہ عیب‌دار ہونے کی وجہ سے اچھے کام کرنا کتنا مشکل ہے۔‏ لہٰذا ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ یسوع مسیح اور 1 لاکھ 44 ہزار اشخاص نہ صرف ہمارے احساسات کو سمجھیں گے بلکہ یہ بھی کہ ہم کن مشکلات سے گزر رہے ہیں۔‏

خدا کی بادشاہت کیا کرے گی؟‏

11.‏ کیا آسمان پر ہمیشہ خدا کی مرضی ہوتی آئی ہے؟‏

11 یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو یہ دُعا کرنا سکھایا کہ خدا کی مرضی جیسے آسمان پر ہو رہی ہے ویسے ہی زمین پر بھی ہو۔‏ لیکن ایک وقت تھا جب آسمان پر خدا کی مرضی نہیں ہو رہی تھی۔‏ اِس کی کیا وجہ تھی؟‏ ہم نے باب نمبر 3 میں سیکھا تھا کہ شیطان اِبلیس نے یہوواہ خدا کے خلاف بغاوت کی۔‏ شیطان کی بغاوت کے بعد یہوواہ خدا نے اُسے اور دوسرے نافرمان فرشتوں کو کچھ عرصے تک آسمان پر رہنے کی اِجازت دی۔‏ لہٰذا اُس وقت آسمان پر کچھ فرشتے خدا کی مرضی پر نہیں چل رہے تھے۔‏ باب نمبر 10 میں ہم شیطان اور بُرے فرشتوں کے بارے میں مزید سیکھیں گے۔‏

12.‏ مکاشفہ 12:‏10 میں کن دو اہم واقعات کا ذکر کِیا گیا ہے؟‏

12 پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ یسوع مسیح بادشاہ بننے کے کچھ ہی دیر بعد شیطان کے خلاف جنگ لڑیں گے۔‏ ‏(‏مکاشفہ 12:‏7-‏10 کو پڑھیں۔‏)‏ آیت نمبر 10 میں دو اہم واقعات کا ذکر کِیا گیا ہے۔‏ ایک تو یہ کہ یسوع مسیح خدا کی بادشاہت کے بادشاہ کے طور پر حکمرانی شروع کریں گے۔‏ دوسرا یہ کہ شیطان کو آسمان سے زمین پر پھینک دیا جائے گا۔‏ آگے چل کر ہم سیکھیں گے کہ یہ واقعات ہو چُکے ہیں۔‏

13.‏ جب شیطان کو آسمان سے نکال دیا گیا تو وہاں کیا ہوا؟‏

13 پاک کلام میں بیان کِیا گیا ہے کہ جب شیطان اور بُرے فرشتوں کو آسمان سے نکال دیا گیا تو خدا کے وفادار فرشتے کتنے خوش ہوئے۔‏ اِس میں لکھا ہے:‏ ”‏اَے آسمانو اور اِن پر رہنے والو،‏ خوش ہو!‏“‏ (‏مکاشفہ 12:‏12‏)‏ اب آسمان پر مکمل امن اور اِتحاد ہے کیونکہ سب فرشتے خدا کی مرضی پر چل رہے ہیں۔‏

جب سے شیطان اور بُرے فرشتوں کو آسمان سے نکالا گیا ہے،‏ زمین کے حالات اَور خراب ہو گئے ہیں۔‏ لیکن بہت جلد یہ حالات ٹھیک ہو جائیں گے۔‏

14.‏ جب سے شیطان کو آسمان سے نکالا گیا ہے تب سے زمین کے حالات کیسے ہیں؟‏

14 لیکن زمین کے حالات بالکل فرق ہیں۔‏ لوگوں کو بہت سی تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ اِبلیس زمین پر آ گیا ہے۔‏ ”‏وہ بڑے غصے میں ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اُس کے پاس تھوڑا ہی وقت ہے۔‏“‏ (‏مکاشفہ 12:‏12‏)‏ شیطان بہت طیش میں ہے۔‏ اُسے آسمان سے نکال دیا گیا ہے اور اُسے معلوم ہے کہ بہت جلد اُسے ختم کر دیا جائے گا۔‏ وہ اِنسانوں کو تکلیف پہنچانے اور اُن پر مصیبتیں لانے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔‏

15.‏ زمین کے سلسلے میں خدا کی مرضی کیا ہے؟‏

15 زمین کے سلسلے میں خدا کی مرضی اب بھی نہیں بدلی۔‏ وہ آج بھی چاہتا ہے کہ بےعیب اِنسان ہمیشہ تک زمین پر فردوس میں رہیں۔‏ (‏زبور 37:‏29‏)‏ مگر خدا کی بادشاہت یہ کیسے کرے گی؟‏

16،‏ 17.‏ ہم دانی‌ایل 2:‏44 سے خدا کی بادشاہت کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں؟‏

16 دانی‌ایل 2:‏44 میں پیش‌گوئی کی گئی ہے کہ ”‏اُن بادشاہوں کے ایّام میں آسمان کا خدا ایک سلطنت برپا کرے گا جو تاابد نیست نہ ہوگی اور اُس کی حکومت کسی دوسری قوم کے حوالہ نہ کی جائے گی بلکہ وہ اِن تمام مملکتوں کو ٹکڑے ٹکڑے اور نیست کرے گی اور وہی ابد تک قائم رہے گی۔‏“‏ اِس پیش‌گوئی سے ہم خدا کی بادشاہت کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں؟‏

17 پہلی بات یہ کہ خدا کی بادشاہت ”‏اُن بادشاہوں کے ایّام میں“‏ حکمرانی شروع کرے گی۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ جب خدا کی بادشاہت حکمرانی شروع کرے گی تو زمین پر دوسری حکومتیں بھی ہوں گی۔‏ دوسری بات یہ کہ خدا کی بادشاہت ہمیشہ قائم رہے گی اور اِس کی جگہ کبھی کوئی دوسری حکومت نہیں آئے گی۔‏ اور تیسری بات یہ کہ خدا کی بادشاہت اور دُنیا کی حکومتوں کے درمیان جنگ ہوگی۔‏ خدا کی بادشاہت یہ جنگ جیت جائے گی۔‏ اِس کے بعد زمین پر صرف خدا کی بادشاہت حکمرانی کرے گی۔‏ تب اِنسان سب سے اچھی حکومت کے تحت رہیں گے۔‏

18.‏ اُس جنگ کا نام کیا ہے جو خدا کی بادشاہت اور اِنسانی حکومتوں کے درمیان ہوگی؟‏

18 خدا کی بادشاہت زمین پر اِختیار کیسے سنبھالے گی؟‏ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ بُرے فرشتے ’‏پوری زمین کے بادشاہوں کے پاس جائیں گے تاکہ اُن کو لامحدود قدرت والے خدا کے عظیم دن کی جنگ کے لیے جمع کریں۔‏‘‏ یہ جنگ خدا کی بادشاہت اور اِنسانی حکومتوں کے درمیان ہوگی۔‏ پاک کلام میں اِس جنگ کو ہرمجِدّون کہا گیا ہے۔‏—‏مکاشفہ 16:‏14،‏ 16‏؛‏ کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 10 کو دیکھیں۔‏

19،‏ 20.‏ ہمیں خدا کی بادشاہت کی ضرورت کیوں ہے؟‏

19 ہمیں خدا کی بادشاہت کی ضرورت کیوں ہے؟‏ اِس کی کم سے کم تین وجوہات ہیں۔‏ پہلی وجہ یہ ہے کہ ہم گُناہ‌گار ہیں اور اِس لیے ہم بیمار ہوتے اور مرتے ہیں۔‏ لیکن پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ خدا کی بادشاہت کے تحت ہم ہمیشہ زندہ رہیں گے۔‏ یوحنا 3:‏16 میں لکھا ہے:‏ ”‏خدا کو دُنیا سے اِتنی محبت ہے کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا دے دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان ظاہر کرے،‏ وہ ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔‏“‏

20 دوسری وجہ یہ ہے کہ ہم بُرے لوگوں میں رہتے ہیں۔‏ بہت سے لوگ جھوٹ بولتے ہیں،‏ دوسروں کو دھوکا دیتے ہیں اور گندے کام کرتے ہیں۔‏ ہم اِس سلسلے میں کچھ نہیں کر سکتے لیکن خدا ضرور کر سکتا ہے۔‏ وہ ہرمجِدّون کی جنگ کے دوران بُرے کام کرنے والے لوگوں کو بالکل ختم کر دے گا۔‏ ‏(‏زبور 37:‏10 کو پڑھیں۔‏)‏ تیسری وجہ یہ ہے کہ اِنسانی حکومتیں ظالم اور بددیانت ہیں۔‏ وہ خدا کی فرمانبرداری کرنے میں لوگوں کی مدد نہیں کرنا چاہتیں۔‏ پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏ایک شخص دوسرے پر حکومت کر کے اُس کو ضرر [‏یعنی نقصان]‏ پہنچاتا ہے۔‏“‏—‏واعظ 8:‏9‏،‏ کیتھولک ترجمہ۔‏

21.‏ خدا کی بادشاہت کے ذریعے زمین پر خدا کی مرضی کیسے ہوگی؟‏

21 ہرمجِدّون کی جنگ کے بعد خدا کی بادشاہت کے ذریعے زمین پر خدا کی مرضی ہوگی۔‏ مثال کے طور پر شیطان اور بُرے فرشتوں کو ختم کر دیا جائے گا۔‏ (‏مکاشفہ 20:‏1-‏3‏)‏ کوئی شخص بیمار نہیں ہوگا اور نہ ہی مرے گا۔‏ یسوع مسیح کے فدیے کی بدولت خدا کے وفادار بندے ہمیشہ تک فردوس میں رہیں گے۔‏ (‏مکاشفہ 22:‏1-‏3‏)‏ خدا کی بادشاہت کے ذریعے اُس کا نام پاک ثابت ہوگا۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ جب خدا کی بادشاہت زمین پر حکمرانی کرے گی تو تمام اِنسان یہوواہ خدا کے نام کی بڑائی کریں گے۔‏—‏کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 21 کو دیکھیں۔‏

یسوع مسیح بادشاہ کب بنے؟‏

22.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ یسوع مسیح کو آسمان پر جاتے ہی بادشاہ نہیں بنایا گیا؟‏

22 یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو یہ دُعا کرنی سکھائی:‏ ”‏تیری بادشاہت آئے۔‏“‏ اِن الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کی بادشاہت مستقبل میں آنی تھی۔‏ پہلے یہوواہ خدا نے اپنی حکومت بنائی اور پھر یسوع مسیح کو اِس کا بادشاہ بنایا۔‏ کیا یسوع مسیح کو آسمان پر جاتے ہی بادشاہ بنا دیا گیا؟‏ جی نہیں۔‏ اُنہیں اِنتظار کرنا پڑا۔‏ ہم یہ کیسے جانتے ہیں؟‏ پطرس رسول اور پولُس رسول نے یسوع مسیح کے زندہ ہونے کے کچھ دیر بعد ایک پیش‌گوئی کو یسوع مسیح پر لاگو کِیا۔‏ یہ پیش‌گوئی زبور 110:‏1 میں درج ہے اور اِس میں یہوواہ خدا نے کہا:‏ ”‏تُو میرے دہنے ہاتھ بیٹھ جب تک کہ مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں کی چوکی نہ کر دوں۔‏“‏ (‏اعمال 2:‏32-‏35؛‏ عبرانیوں 10:‏12،‏ 13‏)‏ یسوع مسیح کو بادشاہ بننے کے لیے کتنا عرصہ اِنتظار کرنا پڑا؟‏

خدا کی بادشاہت کے ذریعے زمین پر خدا کی مرضی ہوگی۔‏

23.‏ (‏الف)‏ یسوع مسیح نے بادشاہ کے طور پر حکمرانی کب شروع کی؟‏ (‏ب)‏ ہم اگلے باب میں کیا سیکھیں گے؟‏

23 سن 1914ء سے بہت سال پہلے کچھ مسیحیوں نے خلوصِ‌دل سے پاک کلام کی پیش‌گوئیوں پر غور کِیا۔‏ وہ یہ سمجھ گئے کہ 1914ء ایک بہت اہم سال ہوگا۔‏ 1914ء کے بعد سے دُنیا کے حالات میں جو تبدیلی آئی ہے،‏ اُس سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وہ مسیحی صحیح تھے۔‏ یسوع مسیح نے اُس سال میں بادشاہ کے طور پر حکمرانی کرنا شروع کی۔‏ (‏زبور 110:‏2‏)‏ اِس کے کچھ ہی عرصے بعد شیطان کو زمین پر پھینک دیا گیا اور اب ”‏اُس کے پاس تھوڑا ہی وقت ہے۔‏“‏ (‏مکاشفہ 12:‏12‏)‏ ہم اِسی وقت یا زمانے میں رہ رہے ہیں۔‏ اگلے باب میں ہم اِس بات کے مزید ثبوتوں پر غور کریں گے۔‏ ہم یہ بھی سیکھیں گے کہ بہت جلد خدا کی بادشاہت کے ذریعے زمین پر خدا کی مرضی ہوگی۔‏—‏کتاب کے آخر میں نکتہ نمبر 22 کو دیکھیں۔‏