حصہ 7
آپ بچوں کی تربیت کیسے کر سکتے ہیں؟
”یہ باتیں جن کا حکم آج مَیں تجھے دیتا ہوں تیرے دل پر نقش رہیں اور تُو اِن کو اپنی اولاد کے ذہننشین کرنا۔“—استثنا 6:6، 7
جب یہوواہ خدا خاندان کے بندوبست کو وجود میں لایا تو اُس نے بچوں کی پرورش کرنے کی ذمےداری ماںباپ کو سونپی۔ (کلسیوں 3:20) آپ کی ذمےداری میں یہ شامل ہے کہ آپ اپنے بچوں کی تربیت کریں تاکہ وہ یہوواہ خدا سے محبت کریں اور سمجھدار اِنسان بنیں۔ (2-تیمتھیس 1:5؛ 3:15) آپ کو یہ سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے کہ آپ کے بچوں کے دل میں کیا ہے۔ اِس کے علاوہ آپ کو اُن کے لیے اچھی مثال بھی قائم کرنی چاہیے۔ آپ اُسی صورت میں اپنے بچوں کو یہوواہ خدا کے کلام کی تعلیم دے سکتے ہیں اگر یہ تعلیم آپ کے دل میں بھی ہو۔—زبور 40:8۔
1 باتچیت کا دروازہ کُھلا رکھیں
خدا کا کلام کیا کہتا ہے؟ ”ہر آدمی سننے میں تیز اور بولنے میں دھیرا . . . ہو۔“ (یعقوب 1:19) بےشک آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بچے بِلاجھجھک آپ سے بات کریں۔ اُنہیں احساس ہونا چاہیے کہ آپ اُن کی بات سننے کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔ اگر سب گھر والے صلح سے رہتے ہیں تو بچے آسانی سے اپنے احساسات کا اِظہار کر پائیں گے۔ (یعقوب 3:18) لیکن اگر اُنہیں لگتا ہے کہ آپ اُن کے ساتھ سختی سے پیش آئیں گے یا اُن پر نکتہچینی کریں گے تو شاید وہ آپ سے کُھل کر بات نہ کریں۔ بچوں کے ساتھ بڑے صبر سے پیش آئیں اور اُنہیں اپنے پیار کا یقین دِلاتے رہیں۔—متی 3:17؛ 1-کرنتھیوں 8:1۔
آپ کیا کر سکتے ہیں؟
-
بچوں کو احساس دِلائیں کہ جب بھی وہ آپ سے بات کرنا چاہتے ہیں، آپ اُن کے لیے موجود ہوں گے۔
-
صرف اُس وقت بچوں سے بات نہ کریں جب اُنہیں کوئی مسئلہ ہے بلکہ باقاعدگی سے اُن سے بات کریں۔
2 بچوں کی باتوں کا اصل مطلب سمجھنے کی کوشش کریں
خدا کا کلام کیا کہتا ہے؟ ”جو کلام پر توجہ کرتا ہے بھلائی دیکھے گا۔“ (امثال 16:20) جب آ پ کا بچہ کوئی بات کہتا ہے تو آپ کو اِس بات پر بھی توجہ دینی چاہیے کہ وہ اِسے کیوں کہہ رہا ہے۔ بچے اکثر کسی بات کو ذرا بڑھا چڑھا کر بتاتے ہیں یا اُن کے مُنہ سے ایسی باتیں نکل جاتی ہیں جو اصل میں اُن کے دل میں نہیں ہوتیں۔ یاد رکھیں کہ ”جو بات سننے سے پہلے اُس کا جواب دے یہ اُس کی حماقت اور خجالت ہے۔“ (امثال 18:13) لہٰذا جلدی غصے میں نہ آئیں۔—امثال 19:11۔
آپ کیا کر سکتے ہیں؟
-
چاہے بچہ جو بھی کہے، یہ ٹھان لیں کہ آپ اُس کی بات نہیں کاٹیں گے اور نہ ہی غصے میں آئیں گے۔
-
یاد کریں کہ جب آپ اپنے بچے کی عمر میں تھے تو آپ کیسا محسوس کرتے تھے اور معاملات کو کس نظر سے دیکھتے تھے۔
3 بچوں کی تربیت کرنے میں متحد رہیں
خدا کا کلام کیا کہتا ہے؟ ”اَے میرے بیٹے! اپنے باپ کی تربیت پر کان لگا اور اپنی ماں کی تعلیم کو ترک نہ کر۔“ (امثال 1:8) یہوواہ خدا نے ماں اور باپ دونوں کو بچوں کی تربیت کرنے کی ذمےداری سونپی ہے۔ اپنے بچوں کو سکھائیں کہ اُنہیں آپ کا کہنا ماننا چاہیے اور آپ کا احترام کرنا چاہیے۔ (افسیوں 6:1-3) اگر ماںباپ کسی معاملے میں ”ایک ہی سوچ اور ایک ہی رائے“ نہیں رکھتے تو بچوں کو اِس کا پتہ چل جاتا ہے۔ (1-کرنتھیوں 1:10، اُردو جیو ورشن) اِس لیے اگر آپ کسی بات پر متفق نہیں ہوتے تو بچوں پر ظاہر نہ ہونے دیں، ورنہ اُن کے دل میں آپ کے اِختیار کے لیے احترام کم ہو جائے گا۔
آپ کیا کر سکتے ہیں؟
-
آپس میں باتچیت کرنے کے بعد یہ طے کریں کہ آپ اپنے بچوں کی اِصلاح کیسے کریں گے۔
-
اگر بچوں کی تربیت کرنے کے حوالے سے آپ دونوں کی رائے فرق ہے تو معاملے کو اپنے جیونساتھی کے نقطۂنظر سے دیکھنے کی کوشش کریں۔
4 بچوں کو اہم اصول سکھائیں
خدا کا کلام کیا کہتا ہے؟ ”لڑکے کی اُس راہ میں تربیت کر جس پر اُسے جانا ہے۔“ (امثال 22:6) بچوں کی اچھی تربیت بیٹھے بٹھائے نہیں ہو جاتی۔ آپ کو پہلے سے طے کرنا چاہیے کہ آپ اُن کی تعلیموتربیت کیسے کریں گے۔ (زبور 127:4) تربیت کا ایک اہم پہلو اِصلاح بھی ہے۔ لیکن اِصلاح کرنے کا مطلب صرف سزا دینا ہی نہیں۔ اِس میں بچوں کو یہ سمجھانا بھی شامل ہے کہ گھر میں فلاں اصول کیوں بنایا گیا ہے۔ (امثال 4:10-12) اِس کے علاوہ بچوں کے دل میں یہوواہ خدا کے کلام کے لیے محبت پیدا کریں اور اِس میں درج اصول اُنہیں سمجھائیں۔ (زبور 1:2) اِس طرح وہ اچھے اور بُرے میں اِمتیاز کرنا سیکھیں گے۔—عبرانیوں 5:14۔
آپ کیا کر سکتے ہیں؟
-
بچوں کی مدد کریں تاکہ وہ خدا کو اپنا قریبی دوست خیال کریں اور اُس پر بھروسا رکھیں۔
-
بچوں کو خطروں سے آگاہ کریں، مثلاً ایسے خطروں سے جو اِنٹرنیٹ پر یا سوشل نیٹ ورکنگ ویبسائٹس پر پائے جاتے ہیں۔ اُنہیں سکھائیں کہ وہ جنسی زیادتی کا نشانہ بننے سے کیسے بچ سکتے ہیں۔