حصہ 5
آپ رشتےداروں کے ساتھ صلح سے کیسے رہ سکتے ہیں؟
”مہربانی اور فروتنی اور حلم اور تحمل کا لباس پہنو۔“—کلسیوں 3:12
جب آپ کی شادی ہوئی تو آپ نے ایک نئے رشتے کی بنیاد ڈالی۔ حالانکہ آپ ہمیشہ اپنے ماںباپ سے محبت کرتے رہیں گے اور اُن کی عزت کریں گے مگر اب آپ کے جیونساتھی کے ساتھ آپ کا رشتہ سب سے قریبی ہے۔ شاید اِس بات کو قبول کرنا آپ کے بعض رشتےداروں کو مشکل لگے۔ لیکن خدا کے کلام کے اصولوں پر عمل کرنے سے آپ ہر رشتے کو اُس کے مقام پر رکھنے کے قابل ہوں گے۔ یوں آپ نہ صرف اپنے رشتےداروں کے ساتھ صلح سے رہ سکیں گے بلکہ اپنے جیونساتھی کے ساتھ آپ کا رشتہ بھی مضبوط رہے گا۔
1 رشتےداروں کے بارے میں صحیح نظریہ رکھیں
خدا کا کلام کیا کہتا ہے؟ ”اپنے باپ کی اور ماں کی عزت کر۔“ (افسیوں 6:2) چاہے آپ کی عمر جتنی بھی ہو، آپ کو ہمیشہ اپنے ماںباپ کا احترام کرنا چاہیے۔ یہ بھی یاد رکھیں کہ آپ کے جیونساتھی کو بھی اپنے ماںباپ کے لیے وقت نکالنا چاہیے۔ آپ کو اِس بات سے جلنا نہیں چاہیے کیونکہ ”محبت حسد نہیں کرتی۔“—1-کرنتھیوں 13:4؛ گلتیوں 5:26۔
آپ کیا کر سکتے ہیں؟
-
اپنے سُسرال والوں کی خامیوں کو بڑھاچڑھا کر بیان نہ کریں، مثلاً یہ نہ کہیں کہ ”تمہارے گھر والے ہمیشہ مجھے نیچا دِکھانے کی کوشش کرتے ہیں“ یا ”تمہاری ماں کبھی میرے کام سے خوش نہیں ہوتیں۔“
-
معاملات کو اپنے جیونساتھی کے نقطۂنظر سے دیکھنے کی کوشش کریں۔
2 حدیں مقرر کریں
خدا کا کلام کیا کہتا ہے؟ ”مرد اپنے ماںباپ کو چھوڑے گا اور اپنی بیوی سے ملا رہے گا اور وہ ایک تن ہوں گے۔“ (پیدایش 2:24) آپ کی شادی کے بعد شاید آپ کے ماںباپ کو لگے کہ آپ ابھی بھی اُنہی کی ذمےداری ہیں۔ اِس لیے شاید وہ آپ کی زندگی میں دخلاندازی کرنے لگیں۔
لہٰذا اپنے جیونساتھی کے ساتھ مل کر طے کریں کہ آپ کن معاملوں میں خود فیصلہ کریں گے اور پھر اپنے ماںباپ کو اِس کے بارے میں بتائیں۔ اُن سے کُھل کر بات کریں مگر عزت اور احترام کے ساتھ۔ (امثال 15:1) فروتنی، نرمی اور صبر جیسی خوبیاں ظاہر کرنے سے آپ اپنے رشتےداروں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم رکھ سکیں گے اور ”محبت سے ایک دوسرے کی برداشت“ کر سکیں گے۔—افسیوں 4:2۔
آپ کیا کر سکتے ہیں؟
-
اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے رشتےدار آپ کی زندگی میں حد سے زیادہ دخلاندازی کر رہے ہیں تو ٹھنڈے دماغ سے اپنے جیونساتھی کے ساتھ اِس پر بات کریں۔
-
مل کر فیصلہ کریں کہ آپ اِس معاملے سے کیسے نپٹیں گے۔