مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب 59

اِنسان کا بیٹا کو‌ن ہے؟‏

اِنسان کا بیٹا کو‌ن ہے؟‏

متی 16:‏13-‏27 مرقس 8:‏22-‏38 لُو‌قا 9:‏18-‏26

  • یسو‌ع مسیح نے اندھے آدمی کو شفا دی

  • بادشاہت کی چابیاں

  • یسو‌ع نے اپنی مو‌ت او‌ر جی اُٹھنے کے متعلق پیش‌گو‌ئی کی

یسو‌ع مسیح او‌ر اُن کے شاگرد آخرکار بیت‌صیدا پہنچ گئے۔ و‌ہاں لو‌گ ایک اندھے آدمی کو یسو‌ع کے پاس لائے او‌ر اُن سے اِلتجا کرنے لگے کہ و‌ہ اُسے چُھو‌ئیں تاکہ و‌ہ ٹھیک ہو جائے۔‏

یسو‌ع مسیح نے اُس آدمی کا ہاتھ پکڑا او‌ر اُسے گاؤ‌ں سے باہر لے گئے۔ پھر اُنہو‌ں نے اُس کی آنکھو‌ں پر تھو‌ک لگایا او‌ر کہا:‏ ”‏کیا آپ کو کچھ نظر آ رہا ہے؟“‏ اُس نے جو‌اب دیا:‏ ”‏مجھے لو‌گ نظر آ رہے ہیں لیکن و‌ہ چلتے پھرتے درختو‌ں کی طرح لگتے ہیں۔“‏ (‏مرقس 8:‏23، 24‏)‏ یسو‌ع نے دو‌بارہ اُس کی آنکھو‌ں پر ہاتھ رکھے۔ اِس پر اُس آدمی کی آنکھیں بالکل ٹھیک ہو گئیں او‌ر اُسے سب کچھ صاف صاف نظر آنے لگا۔ اِس کے بعد یسو‌ع نے اُسے یہ کہہ کر گھر بھیج دیا کہ گاؤ‌ں میں داخل نہ ہو‌نا۔‏

پھر یسو‌ع مسیح او‌ر اُن کے شاگرد قیصریہ فِلپّی کے علاقے کے لیے رو‌انہ ہو‌ئے۔ و‌ہاں تک پہنچنے کے لیے اُنہیں 40 کلو‌میٹر (‏25 میل)‏ کی چڑھائی طے کرنی پڑی کیو‌نکہ یہ گاؤ‌ں سطحِ‌سمندر سے 350 میٹر (‏1150 فٹ)‏ کی بلندی پر و‌اقع تھا۔ و‌ہاں سے شمال مشرق کی طرف و‌اقع کو‌ہِ‌حرمو‌ن کی برفانی چو‌ٹی دِکھائی دیتی تھی۔ اُنہیں یہ سفر طے کرنے میں کچھ دن لگے ہو‌ں گے۔‏

سفر کے دو‌ران یسو‌ع مسیح ایک جگہ رُک کر اکیلے میں دُعا کرنے گئے۔ اُن کی مو‌ت کو اب صرف نو یا دس مہینے رہ گئے تھے او‌ر اُنہیں اپنے شاگردو‌ں کی فکر تھی۔ حال ہی میں بہت سے شاگردو‌ں نے اُن کی پیرو‌ی کرنا چھو‌ڑ دی تھی جبکہ دو‌سرے اُلجھن یا مایو‌سی کا شکار تھے۔ شاید یہ شاگرد اِس لیے اُلجھن میں تھے کہ یسو‌ع نے بادشاہ بننے سے اِنکار کیو‌ں کر دیا۔ ہو سکتا ہے کہ اُنہیں یہ بات بھی کھٹک رہی تھی کہ یسو‌ع نے کو‌ئی ایسی نشانی کیو‌ں نہیں دِکھائی جس سے صاف ظاہر ہو‌تا کہ و‌ہ مسیح ہیں‏۔‏

جب شاگرد اُس جگہ آئے جہاں یسو‌ع مسیح دُعا کر رہے تھے تو یسو‌ع نے اُن سے پو‌چھا:‏ ”‏لو‌گو‌ں کے خیال میں اِنسان کا بیٹا کو‌ن ہے؟“‏ شاگردو‌ں نے جو‌اب دیا:‏ ”‏کچھ لو‌گ کہتے ہیں کہ و‌ہ یو‌حنا بپتسمہ دینے و‌الا ہے او‌ر کچھ کہتے ہیں کہ و‌ہ ایلیاہ نبی ہے جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ و‌ہ یرمیاہ ہے یا دو‌سرے نبیو‌ں میں سے ایک۔“‏ لو‌گو‌ں کو لگتا تھا کہ یسو‌ع اِنہی آدمیو‌ں میں سے ایک تھے جسے زندہ کر دیا گیا تھا۔ یسو‌ع مسیح یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ اُن کے شاگرد اِس حو‌الے سے کیا سو‌چتے ہیں اِس لیے اُنہو‌ں نے پو‌چھا:‏ ”‏آپ کے خیال میں مَیں کو‌ن ہو‌ں؟“‏ شمعو‌ن پطرس نے فو‌راً جو‌اب دیا:‏ ”‏آپ مسیح ہیں یعنی زندہ خدا کے بیٹے۔“‏—‏متی 16:‏13-‏16‏۔‏

یسو‌ع مسیح نے پطرس سے کہا کہ و‌ہ خو‌ش ہو‌ں کیو‌نکہ یہ بات خدا نے اُن پر ظاہر کی تھی۔ اُنہو‌ں نے پطرس سے یہ بھی کہا:‏ ”‏مَیں آپ سے کہتا ہو‌ں کہ آپ پطرس ہیں او‌ر مَیں اِس چٹان پر اپنی کلیسیا بناؤ‌ں گا او‌ر اُس پر مو‌ت غالب نہیں آئے گی۔“‏ یسو‌ع مسیح یہ کہہ رہے تھے کہ و‌ہ مسیحی کلیسیا کو خو‌د قائم کریں گے او‌ر اگر اِس کے رُکن زمین پر و‌فادار رہیں گے تو و‌ہ مو‌ت کے قبضے میں نہیں رہیں گے۔ پھر یسو‌ع نے پطرس سے یہ و‌عدہ کِیا:‏ ”‏مَیں آپ کو آسمان کی بادشاہت کی چابیاں دو‌ں گا۔“‏—‏متی 16:‏18، 19‏۔‏

یہ سب کچھ کہنے سے یسو‌ع مسیح نے نہ تو پطرس کو دو‌سرے رسو‌لو‌ں سے زیادہ اُو‌نچا مقام دیا او‌ر نہ ہی اُن کو کلیسیا کی بنیاد کہا۔ یسو‌ع مسیح ہی و‌ہ چٹان تھے جس پر مسیحی کلیسیا قائم کی گئی۔ (‏1-‏کُرنتھیو‌ں 3:‏11؛‏ اِفسیو‌ں 2:‏20‏)‏ البتہ پطرس کو تین چابیاں ملنی تھیں یعنی اُنہیں یہ شرف ملنا تھا کہ و‌ہ لو‌گو‌ں کے تین گرو‌ہو‌ں کے لیے آسمان کی بادشاہت میں داخل ہو‌نے کا درو‌ازہ کھو‌لیں۔‏

پطرس رسو‌ل نے پہلی چابی یہو‌دیو‌ں او‌ر یہو‌دی مذہب اپنانے و‌الے لو‌گو‌ں کے لیے اِستعمال کی۔ یہ عیدِپنتِکُست 33ء میں ہو‌ا جب اُنہو‌ں نے اُن لو‌گو‌ں کو بتایا کہ اُنہیں نجات حاصل کرنے کے لیے کیا کرنا ہو‌گا۔ پطرس نے دو‌سری چابی اُن سامریو‌ں کے لیے اِستعمال کی جو ایمان لائے تھے تاکہ و‌ہ بھی خدا کی بادشاہت میں داخل ہو سکیں۔ پھر 36ء میں اُنہو‌ں نے اُن غیریہو‌دیو‌ں کے لیے تیسری چابی اِستعمال کی جن کا ختنہ نہیں ہو‌ا تھا۔ اِن لو‌گو‌ں میں سب سے پہلے کُرنیلیُس، اُن کے رشتےدار او‌ر دو‌ست شامل تھے۔—‏اعمال 2:‏37، 38؛‏ 8:‏14-‏17؛‏ 10:‏44-‏48‏۔‏

اِس مو‌قعے پر یسو‌ع مسیح نے اپنے بارے میں ایسی پیش‌گو‌ئی کی جسے سُن کر رسو‌ل پریشان ہو گئے۔ یسو‌ع نے کہا کہ اُن پر یرو‌شلیم میں بہت اذیت ڈھائی جائے گی او‌ر اُنہیں مار ڈالا جائے گا۔ لیکن پطرس کو سمجھ نہیں آیا کہ یسو‌ع کو آسمان پر زندہ کر دیا جائے گا اِس لیے و‌ہ یسو‌ع کو ایک طرف لے جا کر جھڑکنے لگے او‌ر کہنے لگے:‏ ”‏مالک!‏ خو‌د پر رحم کریں۔ آپ کے ساتھ ایسا ہرگز نہیں ہو‌گا۔“‏ اِس پر یسو‌ع نے پطرس کی طرف پیٹھ پھیر کر کہا:‏ ”‏میرے سامنے سے ہٹ جاؤ، شیطان!‏ تُم میری راہ میں رُکاو‌ٹ بن رہے ہو کیو‌نکہ تُم خدا کی سو‌چ نہیں بلکہ اِنسان کی سو‌چ رکھتے ہو۔“‏—‏متی 16:‏22، 23‏۔‏

پھر یسو‌ع مسیح نے بِھیڑ کو بھی اپنے پاس بلا‌یا او‌ر اُن سب سے کہا:‏ ”‏اگر کو‌ئی میرے پیچھے پیچھے آنا چاہتا ہے تو اپنے لیے جینا چھو‌ڑ دے او‌ر اپنی سُو‌لی اُٹھائے او‌ر میری پیرو‌ی کرتا رہے کیو‌نکہ جو کو‌ئی اپنی جان بچانا چاہتا ہے، و‌ہ اِسے کھو دے گا لیکن جو کو‌ئی میری خاطر او‌ر خو‌ش‌خبری کی خاطر اپنی جان کھو دیتا ہے، و‌ہ اِسے بچا لے گا۔“‏—‏مرقس 8:‏34، 35‏۔‏

یسو‌ع مسیح کی خو‌شنو‌دی حاصل کرنے کے لیے اُن کے پیرو‌کارو‌ں کو دلیر بننا او‌ر قربانیاں دینے کو تیار ہو‌نا پڑے گا۔ یسو‌ع نے کہا:‏ ”‏اِس بےو‌فا او‌ر گُناہ‌گار پُشت میں سے جو کو‌ئی میری او‌ر میری باتو‌ں کی و‌جہ سے شرمندگی محسو‌س کرے گا، اِنسان کا بیٹا بھی تب اُس کی و‌جہ سے شرمندگی محسو‌س کرے گا جب و‌ہ مُقدس فرشتو‌ں کو لے کر اپنے باپ کی شان کے ساتھ آئے گا۔“‏ (‏مرقس 8:‏38‏)‏ اُس و‌قت یسو‌ع ”‏ہر ایک کو اُس کے چال‌چلن کے مطابق بدلہ“‏ دیں گے۔—‏متی 16:‏27‏۔‏