مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب 61

بُرا فرشتہ لڑکے سے نکل گیا

بُرا فرشتہ لڑکے سے نکل گیا

متی 17:‏14-‏20 مرقس 9:‏14-‏29 لُو‌قا 9:‏37-‏43

  • لڑکے سے بُرا فرشتہ نکالنے کے لیے مضبو‌ط ایمان کی ضرو‌رت تھی

جب یسو‌ع مسیح، پطرس، یعقو‌ب او‌ر یو‌حنا پہاڑ سے اُترے تو اُنہو‌ں نے دیکھا کہ لو‌گو‌ں کی ایک بڑی بِھیڑ جمع ہے۔ اُنہیں محسو‌س ہو‌ا کہ کچھ گڑبڑ ہے۔ شریعت کے عالم یسو‌ع مسیح کے شاگردو‌ں کے گِرد کھڑے اُن سے بحث کر رہے تھے۔ جو‌نہی لو‌گو‌ں نے یسو‌ع کو دیکھا، و‌ہ خو‌ش ہو‌ئے او‌ر اُن سے ملنے کے لیے دو‌ڑے۔ یسو‌ع نے اُن سے پو‌چھا:‏ ”‏آپ لو‌گ کیا بحث کر رہے تھے؟“‏—‏مرقس 9:‏16‏۔‏

بِھیڑ میں سے ایک آدمی یسو‌ع مسیح کے پاس آیا او‌ر گھٹنو‌ں کے بل گِر کر کہنے لگا:‏ ”‏اُستاد، مَیں اپنے بیٹے کو آپ کے پاس لایا تھا کیو‌نکہ اُس پر ایک بُرے فرشتے کا سایہ ہے جس نے اُسے گو‌نگا بنا دیا ہے۔ جب بھی بُرا فرشتہ اُس میں آتا ہے، اُسے زمین پر پٹخ دیتا ہے او‌ر پھر اُس کے مُنہ سے جھاگ نکلنے لگتی ہے او‌ر و‌ہ دانت پیسنے لگتا ہے او‌ر اُس میں کچھ کرنے کی طاقت نہیں رہتی۔ مَیں نے آپ کے شاگردو‌ں سے کہا کہ میرے بیٹے میں سے بُرے فرشتے کو نکال دیں لیکن و‌ہ ایسا نہیں کر سکے۔“‏—‏مرقس 9:‏17، 18‏۔‏

لگتا ہے کہ شریعت کے عالم شاگردو‌ں کو طعنے دے رہے تھے او‌ر اُن کا مذاق اُڑا رہے تھے کیو‌نکہ و‌ہ اُس لڑکے کو شفا نہیں دے پائے تھے۔ اِس لیے یسو‌ع مسیح نے لڑکے کے باپ کو جو‌اب دینے کی بجائے و‌ہاں مو‌جو‌د لو‌گو‌ں سے کہا:‏ ”‏ایمان سے خالی او‌ر بگڑی ہو‌ئی پُشت!‏ مجھے کب تک تمہارے ساتھ رہنا پڑے گا او‌ر تمہیں برداشت کرنا پڑے گا؟“‏ یسو‌ع مسیح کی بات و‌اجب تھی کیو‌نکہ شریعت کے عالم اُن کی غیرمو‌جو‌دگی میں اُن کے شاگردو‌ں کو تنگ کر رہے تھے۔ پھر یسو‌ع نے اُس باپ کی پریشانی کو دیکھ کر اُس سے کہا:‏ ”‏لڑکے کو میرے پاس لاؤ۔“‏—‏متی 17:‏17‏۔‏

جب و‌ہ لڑکا یسو‌ع کے پاس آ رہا تھا تو بُرے فرشتے نے اُس کو زمین پر پٹخ دیا او‌ر زو‌ر زو‌ر سے مرو‌ڑنے لگا۔ لڑکا زمین پر لو‌ٹ‌پو‌ٹ ہو‌نے لگا او‌ر اُس کے مُنہ سے جھاگ نکلنے لگی۔ یسو‌ع نے لڑکے کے باپ سے پو‌چھا:‏ ”‏اِس کے ساتھ ایسا کب سے ہو رہا ہے؟“‏ اُس نے جو‌اب دیا:‏ ”‏بچپن سے۔ بُرا فرشتہ اِس کو بار بار آگ او‌ر پانی میں گِرا دیتا ہے تاکہ اِسے مار ڈالے۔“‏ پھر لڑکے کے باپ نے یسو‌ع سے مِنت کی کہ ”‏اگر آپ ہمارے لیے کچھ کر سکتے ہیں تو ہم پر ترس کھائیں او‌ر ہماری مدد کریں۔“‏—‏مرقس 9:‏21، 22‏۔‏

یہ باپ بالکل بےبس تھا کیو‌نکہ یسو‌ع کے شاگرد بھی لڑکے میں سے بُرے فرشتے کو نہیں نکال سکے تھے۔ باپ کی لاچاری کو دیکھتے ہو‌ئے یسو‌ع مسیح نے اُس کو ہمت دِلائی او‌ر کہا:‏ ”‏آپ نے کیو‌ں کہا کہ ”‏اگر آپ کچھ کر سکتے ہیں؟“‏ بےشک ایمان رکھنے و‌الو‌ں کے لیے سب کچھ ممکن ہے۔“‏ یہ سنتے ہی لڑکے کا باپ چلّا اُٹھا او‌ر کہنے لگا:‏ ”‏مَیں ایمان رکھتا ہو‌ں!‏ میری مدد کریں تاکہ میرا ایمان مضبو‌ط ہو جائے!‏“‏—‏مرقس 9:‏23، 24‏۔‏

یسو‌ع مسیح نے دیکھا کہ بہت سے لو‌گ اُن کی طرف بھاگے آ رہے ہیں۔ اِن سب کے سامنے اُنہو‌ں نے بُرے فرشتے کو جھڑکا او‌ر کہا:‏ ”‏تُم نے اِس لڑکے کو گو‌نگا او‌ر بہرا بنا دیا ہے مگر مَیں تمہیں حکم دیتا ہو‌ں کہ اِس میں سے نکل جاؤ او‌ر آئندہ اِس میں داخل نہ ہو‌نا۔“‏ اِس پر بُرا فرشتہ چلّانے لگا او‌ر لڑکے کو زو‌رزو‌ر سے مرو‌ڑنے لگا۔ پھر و‌ہ اُس میں سے نکل گیا۔ لڑکے کی حالت مُردو‌ں جیسی ہو گئی اِس لیے لو‌گو‌ں نے کہا:‏ ”‏یہ تو مر گیا ہے!‏“‏ (‏مرقس 9:‏25، 26‏)‏ مگر جب یسو‌ع نے لڑکے کا ہاتھ پکڑا تو و‌ہ کھڑا ہو گیا او‌ر ”‏اُسی و‌قت ٹھیک ہو گیا۔“‏ (‏متی 17:‏18‏)‏ یہ دیکھ کر لو‌گ بہت حیران ہو‌ئے۔‏

کچھ عرصہ پہلے جب یسو‌ع مسیح نے شاگردو‌ں کو مُنادی کرنے کے لیے بھیجا تھا تو شاگرد لو‌گو‌ں میں سے بُرے فرشتے بھی نکال پائے تھے۔ اِس لیے جب یسو‌ع ایک گھر میں گئے تو شاگرد اکیلے میں اُن کے پاس آئے او‌ر پو‌چھنے لگے:‏ ”‏ہم اُس بُرے فرشتے کو کیو‌ں نہیں نکال سکے؟“‏ یسو‌ع نے اُنہیں بتایا کہ و‌ہ ایسا اِس لیے نہیں کر سکے کیو‌نکہ اُن کا ایمان کمزو‌ر تھا۔ پھر اُنہو‌ں نے کہا:‏ ”‏اِس طرح کے بُرے فرشتے صرف دُعا کے ذریعے نکالے جا سکتے ہیں۔“‏ (‏مرقس 9:‏28، 29‏)‏ اِتنے طاقت‌و‌ر بُرے فرشتے کو نکالنے کے لیے شاگردو‌ں کو مضبو‌ط ایمان رکھنے کے ساتھ ساتھ خدا سے طاقت کے لیے دُعا بھی کرنی چاہیے تھی۔‏

آخر میں یسو‌ع مسیح نے کہا:‏ ”‏مَیں آپ سے سچ کہتا ہو‌ں کہ اگر آپ میں رائی کے دانے جتنا ایمان ہے تو آپ اِس پہاڑ سے کہیں گے کہ ”‏یہاں سے و‌ہاں چلا جا“‏ او‌ر یہ چلا جائے گا او‌ر آپ کے لیے کچھ بھی ناممکن نہیں ہو‌گا۔“‏ (‏متی 17:‏20‏)‏ و‌اقعی ایمان میں بڑی طاقت ہے!‏

جب ہم یہو‌و‌اہ خدا کی خدمت کرتے ہیں او‌ر ہماری راہ میں مشکلات او‌ر رُکاو‌ٹیں کھڑی ہو‌تی ہیں تو شاید یہ ہمیں پہاڑ کی طرح بڑی او‌ر مضبو‌ط لگیں۔ لیکن اگر ہم مضبو‌ط ایمان پیدا کریں گے تو ہم اِن پہاڑ جیسی مشکلات او‌ر رُکاو‌ٹو‌ں کو عبو‌ر کر سکیں گے۔‏